اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: حضرت مولانا رشیداحمدگنگوہی اور تبرکات نبوی سے محبت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 17 July 2019

حضرت مولانا رشیداحمدگنگوہی اور تبرکات نبوی سے محبت!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
——————————-
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی اپنے وقت کے امام ابوحنیفہ تھے، فقہ اور حدیث میں اس قدر مہارت وہ بھی کتابوں کی طرف مراجعت کئے بغیر روحانی علوم قلب منور تھا، اپنے زمانے کے تصوف فقہ وحدیث کے امام تھے، شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی، مولانا خلیل احمد سہارنپوری، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی رحمہم اللہ آستان گنگوہی کے تربیت یافتہ اور حضرت گنگوہی کے خلیفہ تھے، ان اکابر اللہ والوں علوم گنگوہی سے بھرپوراستفادہ کیا، بذل المجہود درحقیقت حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کے علوم وفنون کامجموعہ ہے، جگہ جگہ مشکل مقامات پرمولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ نے حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کی آراء کو ذکرکیاہے، شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کابچپن بھی گنگوہ میں گزرا، حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کے انتقال کے وقت آپ ۹ سال کے تھے، مولانا زکریا رحمہ اللہ کے والد بزرگوار مولانایحی کاندھلوی حضرت گنگوہی کے خادم خاص اور خاص تلمیذ رشید تھے، تمام کتابیں حضرت گنگوہی سے پڑھیں تھیں،اگر یہ کہاجائے توسوفیصد حق ہوگا کہ حضرت مولانا زکریا کاندھلوی حضرت مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ کے علوم کے امین اور علوم گنگوہی ہی سے فیض یافتہ تھے، آپ ہی نے حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کی ترمذی شریف اور بخاری شریف کی عربی تقریر جسے ان کے والد محترم مولانا یحی کاندھلوی نے دوران درس لکھا تھا، اپنے عربی حاشیہ کے ساتھ شائع کرایا، دو درسی تقریریں عظیم شاہکار ہیں، ایسے ایسے مشکل مقامات جہاں پر تمام شارحین خاموش ہوجاتے ہیں ایسے مقامات پر بھی حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نہایت عمدہ طریقہ سے تشفی بخش جواب دیا جس سے تمام تراشکالات دور ہوجائے، ان کتابوں کوپڑھ کر یقینا اندازہ ہوتا ہے اور دل یہ بات کہنے پر مجبور ہوتا ہے، کہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے حضرت گنگوہی کے بارے میں فرمایاتھا مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ فقیہ النفس تھے، جبکہ علامہ شامی رحمہ اللہ کے فقیہ النفس ہونے کے قائل نہیں تھے، شاہ صاحب کی یہ رائے سوفیصد حق ہے، ان کی کتابیں اس پر دال ہیں،
  حضرت گنگوہی جیسا عاشق رسول ہندوستان کی سرزمین نے بہت کم دیکھا ہوگا، جہاں اتباع نبوی میں ان کے جیسی مثال ان کے ہم عصروں میں ملنا مشکل ہے، حضرت مولانا رشیداحمد گنگوہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے  آثار وبرکات اور ان چیزوں کا جن کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہو ان  کابھی بے حد احترام کرتے تھے۔ حضرت گنگوہی رحمہ الله کے پاس مدینہ منورہ کی جو کھجوریں آتیں انہیں کھا لینے کے بعد گٹھلیوں کو پھینک نہیں دیتے تھے، کوٹ کر رکھ لیتے اور سفوف کی شکل میں انہیں وقتاً وقتاً استعمال فرماتے۔ (تذکرہ الرشید)

حد تو یہ ہے مسجد نبوی میں جلائے جانے والے زیتون کے تیل کی تلچھٹ حضرت گنگوہی رحمہ الله کو ملی تو اسے بھی غٹ غٹ پی گئے۔ (شہاب ثاقب)

الله اکبر کس قدر نبی سے عشق تھا،عشق نبی کوبیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں، لیکن افسوس جونبی کاسچا عاشق ہو، اس جیسا نبی کاسچا عاشق سرزمین ہندی نے کم دیکھاہوگا، اس عاشق رسول کے بارے میں بھی کچھ بدبخت نازیبا اور گستاخانہ کلام لکھتے ہیں، کسی کے بارے میں تبصرہ کرنے سے پہلے ان کی سوانح نظر رکھنی ضروری ہے، ورنہ کسی عاشق رسول کے بارے میں نامناسب کہنااور لکھنا سخت گناہ کاکام ہے، اللہ ہماری حفاظت فرمائے..