محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 4/جولائی 2019) مولاناریحان غنی اسلامی نے کہا کہ یہ پڑھ کر بہت تعجب ہوا ہوگا کہ کہاں ایسی مسجد ہے جہاں اماموں کو شادی کے پیسے سے اس کی مزدوری ادا کی جاتی ہے، جی ہاں مدھوبنی ضلع کے بنی پٹی بلاک کے بلائن پنچایت کے ناگدہ گاؤں کا ہے جہاں کہ سماجی پنچایت میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ جس کسی بھی شخص کی شادی ہوگی چاہے لڑکا کی ہو یا لڑکی کی ہر شخص کو اپنی اولاد کی شادی سے پہلے پہل مسجد کے ذمہ داروں کو پچیس ہزار روپے پہلے ادا کرنے ہوں گے تو تمام بستی والے اس شادی میں شرکت کریں گے ورنہ اس کو بستی سے علیٰحدہ کردیا جائے گا، اب اس فعل کو جہالت نہیں کہا جائے تو کیا؟ جہاں سنت کا جنازہ نکالا جارہا ہے، حرمت والے فعل کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔افسوس ہے یہاں کے علماء اور آئمہ کرام پر جن کے رہتے ہوئے.
حد تو یہ کہ قبرستان کے کھوڑ کے پیسوں کو بھی مسجد کے ذمہ داروں کے حوالے کیا جاتا ہے، اگر یہ کہا جائے کےمردہ کا روپیہ بھی کھاتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہوگا اللہ خیر فرمائے ۔
ــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 4/جولائی 2019) مولاناریحان غنی اسلامی نے کہا کہ یہ پڑھ کر بہت تعجب ہوا ہوگا کہ کہاں ایسی مسجد ہے جہاں اماموں کو شادی کے پیسے سے اس کی مزدوری ادا کی جاتی ہے، جی ہاں مدھوبنی ضلع کے بنی پٹی بلاک کے بلائن پنچایت کے ناگدہ گاؤں کا ہے جہاں کہ سماجی پنچایت میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ جس کسی بھی شخص کی شادی ہوگی چاہے لڑکا کی ہو یا لڑکی کی ہر شخص کو اپنی اولاد کی شادی سے پہلے پہل مسجد کے ذمہ داروں کو پچیس ہزار روپے پہلے ادا کرنے ہوں گے تو تمام بستی والے اس شادی میں شرکت کریں گے ورنہ اس کو بستی سے علیٰحدہ کردیا جائے گا، اب اس فعل کو جہالت نہیں کہا جائے تو کیا؟ جہاں سنت کا جنازہ نکالا جارہا ہے، حرمت والے فعل کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔افسوس ہے یہاں کے علماء اور آئمہ کرام پر جن کے رہتے ہوئے.
حد تو یہ کہ قبرستان کے کھوڑ کے پیسوں کو بھی مسجد کے ذمہ داروں کے حوالے کیا جاتا ہے، اگر یہ کہا جائے کےمردہ کا روپیہ بھی کھاتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہوگا اللہ خیر فرمائے ۔