محمد عثمان
ـــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز14/جولائی 2019)تمام حفاظتی بندوبست اور فوجی آپریشنوں کے بائوجود اسلام کے نام پر ہو رہی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں دنیا کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔دنیا مرض کا علاج کرنے کے بجائے مریض کی علامت کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور اگر حالات یہی رہے تو اس مسئلے کا حل کبھی نہیں ہوگا۔اگر دہشت گردی صرف ایک متاثر کر دینے والا مسئلہ ہے تو مذہبی یا نظریاتی انتہا پسندی اصل بیماری ہے اور اگر اس مسئلے یا بیماری کے علاج میں حقیقت میں دلچسپی ہے تو ہمیں اس کا سامنا سنجیدگی سے کرنا ہوگا۔اسلئے ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ فوجی طاقتوں کے ذریعہ بھی جاری رکھنا ہوگا اور نظریاتی طور پر انتہا پسندی کے علاج کیلئے مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔جو بنیادی اصولوں پر ہو۔جو حقیقت میں امن،پیار اور بھائی چارہ کی تعلیم پر زور دے۔کیونکہ اس وقت اسلامی فکر پر جو سوچ حاوی ہے وہ تشدد،نفرت اور مذہبی منافرت کی وجہ بن رہے ہیں۔دوسرا یہ کہ ہمیں ایسے فعال ذرائع کو اپنانے کی ضرورت ہےہےانتہا پسندی کا انسانیت کے دائرے میں رہتے ہوئے مقابلہ کر سکے۔مذہبی انتہا پسندی کا سامنا کرنے کیلئے تیسرا اہم پہلو مذہبی انتہا پسندی سے جڑے عناصر کا سامنا کرنا ہے۔جیسے دوسروں سے نفرت کرنا،انسانی ضمیر کا قتل،برتاؤ میں تشدد وغیرہ کا ہونا۔ایسی چیزوں کے علاج کیلئے مختلف وسائل کی ضرورت ہے،جس میں اسکول اور میڈیا سر فہرست ہیں۔
ـــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز14/جولائی 2019)تمام حفاظتی بندوبست اور فوجی آپریشنوں کے بائوجود اسلام کے نام پر ہو رہی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں دنیا کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔دنیا مرض کا علاج کرنے کے بجائے مریض کی علامت کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور اگر حالات یہی رہے تو اس مسئلے کا حل کبھی نہیں ہوگا۔اگر دہشت گردی صرف ایک متاثر کر دینے والا مسئلہ ہے تو مذہبی یا نظریاتی انتہا پسندی اصل بیماری ہے اور اگر اس مسئلے یا بیماری کے علاج میں حقیقت میں دلچسپی ہے تو ہمیں اس کا سامنا سنجیدگی سے کرنا ہوگا۔اسلئے ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ فوجی طاقتوں کے ذریعہ بھی جاری رکھنا ہوگا اور نظریاتی طور پر انتہا پسندی کے علاج کیلئے مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔جو بنیادی اصولوں پر ہو۔جو حقیقت میں امن،پیار اور بھائی چارہ کی تعلیم پر زور دے۔کیونکہ اس وقت اسلامی فکر پر جو سوچ حاوی ہے وہ تشدد،نفرت اور مذہبی منافرت کی وجہ بن رہے ہیں۔دوسرا یہ کہ ہمیں ایسے فعال ذرائع کو اپنانے کی ضرورت ہےہےانتہا پسندی کا انسانیت کے دائرے میں رہتے ہوئے مقابلہ کر سکے۔مذہبی انتہا پسندی کا سامنا کرنے کیلئے تیسرا اہم پہلو مذہبی انتہا پسندی سے جڑے عناصر کا سامنا کرنا ہے۔جیسے دوسروں سے نفرت کرنا،انسانی ضمیر کا قتل،برتاؤ میں تشدد وغیرہ کا ہونا۔ایسی چیزوں کے علاج کیلئے مختلف وسائل کی ضرورت ہے،جس میں اسکول اور میڈیا سر فہرست ہیں۔