اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: انتظامیہ کو ہے کسی بڑے حادثے کا انتظار!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 19 July 2019

انتظامیہ کو ہے کسی بڑے حادثے کا انتظار!

میری آواز گونگی ہے یا تیرے کان بہرے ہیں۔
نظام آباد/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز19/جولائی 2019) نظام آباد ودھان سبھا میں شیوراج پور کے پل کو دیکھ کر یہ کہنا صادق ثابت ہو رہا ہے ۔ میری آواز گونگی ہے یا تیرے کان بہرے ہیں۔عوامی چند ے سے بنا یہ پل پوری طرح سے ٹوٹ چکا ہے آج اُسکی یہ حالت ہے کی اس راستے سے کوئی گزر نہیں سکتا ہے باوجود اس کے نہ تو انتظامیہ کو اُسکی فکر ہے نہ یہاں کے ویدھايك اور سنسد کے کان پر جوں رینگتی ہے  جو عوام کا ووٹ  لے کر عوامی  چیزوں سے بے خبر ہیں۔
تھبر پور بلاک کے شیوراج پور گاؤں میں تمسا(ٹونس) ندی پر یہ پل عوامی چند ے سے بنوایا گیا ہے۔
سماج سیوک شکیل احمد کے محنتوں کا ثمرہ ہے سچ تو یہ ہے کہ یہ مرد مجاہد جسکو دنیا شکیل احمد پل والا سے جانتی ہے تقریباً آدھا درجن پل بنوائے ہیں جس میں ایک یہ بھی ہے۔
پل بننے سے پہلےاس گاؤں کے لوگ بانس کے بنے پل (چہ) اور برسات میں ناو کے ذریعے اپنی ضرورتوں کو پورا کرتے تھے اور گاڑی سے ایک لمبی دوری طے کر کے بازار و ہاسپٹل جایا کرتے تھے  بچوں کو اسکول جانے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا ناو کے ذریعہ اسکول جاتے ہوئے ناو پلٹنے سے  کئی بار حادثے کا شکار ہو گئے ۔
مگر پل بننے سے دوریاں سمٹ گئیں اب بچے بھی ہنستے کھلکہلاتے اسکول جانے لگے اور مریضوں کو بھی سہولت ہو گئی۔

پل کی جس د ن بنیاد رکھی گئی اس دن گاؤں والوں نے ہر نیتا کو بلایا تھا جس میں ہمارے  ویدھایک جناب عالم بدی صاحب موجود تھے انہوں نے اپنی تقریر میں کہا یہاں اس طرح پل بنانے کی کیا ضرورت ہے میں حکومت سے کہ کے سرکاری بجٹ سے بنوا دوں گا اسی اسٹیج پر موجود اسی ضلع کے مرحوم جناب حاجی اسرارِ الحق صاحب جن کی بدولت یہ پل پے تکمیل تک پہونچا جن نے اس پل میں سب سے زیادہ مدد کی ہے نے کہا ویدهایک جی آپ اپنے مکھیاں ملائم سنگھ سے کہ کر ضلع میں جہاں جہاں بھی پل کی ضرورت ہے بنوا دیں جو خرچ آئے گا آدھا میں دوں گا خیر بات آئی اور چلی گئی۔
تقریباً  دو سال پہلے ایک دیوار ٹوٹ کر بہ گئی تھی اور تین دیواروں میں دراڑ پڑ کر پھٹی پڑی ہے گاؤں کے لوگ کافی فکر مند تھے کی اس حالت میں وہ کریں تو کیا کریں یہ دیوار اس سال کا برسات برداشت کر پے گی یا نہیں ایسے میں لوگوں کو یاد آئے اپنے ودھایک عالم بدی اعظمی  صاحب لوگوں نے سوچا  کہ جب وہ پورا پل سرکاری بجٹ سے بنوانے کی بات کر رہے تھے تو اب اسکی مرمت تو وہ پلک جھپکتے ہی کروا دیں گے یہی وجہ تھی کہ دو سال پہلے ٹوٹی ہوئی دیوار کی مرمت کر وانے کے لئے کئی بار اُن سے کہا اور انکو بولا کر دکھایا گیا مگر افسوس ویدھایک جی نے نہ تو کچھ کہا نا کچھ کیا  پھر گاؤں والوں نے نیوز کے ذریعہ لوگوں کو آگاہ کیا اور انتظامیہ کو بتایا مگر ہر جگہ سے گاؤں والوں کو ما یوسی ہاتھ لگی اسی دوران اس سال کی پہلی چار روز کی موسلا دھار بارش دیوار اور روڈ اپنے ساتھ بھا لے گئی اور گاؤں والوں کا راستہ بند ہو گیا اب بچے اسکول بھی نہیں جا سکتے ہیں جس سے اُنکا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔
آج  چار پانچ روز سے راستہ بند ہے مگر ابھی تک نہ تو وید دھایک جی پہونچے ہیں نہ سنسد اور پرمکھ نا کوئی علاقے کا نیتا پہونچنے کی زحمت کی ہے جس سے گاؤں کے لوگوں میں غصہ بہت ہے میری ان لوگوں سے درخوا ست ہے کی موقع پر پہونچ کر کچھ حل نکلیں۔

ثاقب اعظمی شیوراج پور