اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ندوہ کو ہنگامہ کی نظر نہ کریں، از مفتی محمد عظیم قاسمی فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 21 October 2019

ندوہ کو ہنگامہ کی نظر نہ کریں، از مفتی محمد عظیم قاسمی فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند

ندوہ کو ہنگامہ کی نظر نہ کریں

✍🏻: از محمد عظیم قاسمی فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند9358163428
ـــــــــــــــــــــــــــ
دارالعلوم ہو کہ ندوةالعلماءلکھنؤ یہ دونوں ہی ادارے امت مسلمہ کے د ل کی دھڑکن ہیں ان کو کسی بھی طرح کا نقصان پوری امت کے لئے نقصان وخسران کا سبب ہوگا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ملک اس وقت جن سنگین حالات سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے مسلمان اسلام اورشعائر و احکام اسلام ، مدارس ومکاتب ، دشمنان اسلام کے رڈارپر ہیں ایسے نازک وقت میں اگر مدارس اسلامیہ کی چہار دیواری میں کسی طرح کی ہنگامہ آرائی وہ بھی اپنوں کے ہاتھوں کسی طرح کا موقع حکومت کو فراہم کرنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتاہے یہ ہم سب جانتے ہیں
  ہندستان میں مدارس کا اپنے تشخصات کےساتھ قدیم نہج پر برقراررہناکتنا اہم ہےاس سے بھی کسی کو انکار کی گنجائش نہیں  تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ اندلس کو بنانے سنوارنے اس کو تابناک اور وہاں اسلام کے ہر جہت سے پھولنے پھلنے اور پھیلنے میں مدارس ہی نے سب سے اہم کردار اداکیاتھا جامع قرطبہ آج بھی اپنے اندرتاریخ کا ایک طویل باب سموئےہوئے ہے بر صغیرمیں دین اسلام کی حفاظت اور روحانیت کی بقاء کا ضامن یہی مدارس ہیں دین کو اس کے اصل شکل وصورت میں باقی رکھنے اور پھلنے پھولنے اور اس کے ایک ایک نقطے کی حفاظت کا سہرابھی انھیں مدارس دینیہ کی مرحون منت ہیں دارالعلوم دیوبند ہو کہ ندوةالعلماء لکھنؤ مسلک ومشرب کے اعتبار سے ایک ہی ہیں اپنے اپنے میدان میں دونوں ہی اداروں کی خدمات کا اعتبار اپنوں نے نہیں غیروں برملا کیاہے  پوری دنیا کے اندر آج انھیں کے فضلاء اپنی خدمات کے ذریعہ دینی تعلیم کے فروغ میں اہم کردار اداکررہے ہیں اس لئے کسی بھی حوالے سے ان اداروں کی بدنامی دین اسلام ، مدارس ومکاتب دینیہ کی، بدنامی کے ساتھ ساتھ دشمنان دین کے لئے ایک ہتھیار فراہم کرنا ہوگا اورمدارس کے مشن کو آیک بڑادھچکا لگے گا
  آج کل ندوہ کے حوالے سے مولانا سلمان صاحب کو لے کرچند عناصر کےذریعہ جو ہنگامہ خیز خبریں شوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں وہ علماء طلبا کے حلقہ میں بڑی مایوس کن اور تکلیف دہ ہیں اور مدارس وعلماء سے محبت وتعلق رکھنے والے مسلم امہ کے لئے بڑے رنج وقلق کا باعث اور مدارس خصوصا ندوةالعلماء لکھنؤ کے فارغین ومنتسبین اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اہل تعلق کے لئےمایوس کن ہے
  خدا را اسے ہوادے کر اختلاف کا ایسا موضوع نہ بنایاجائے جو ندوہ پر کسی طرح کا دھبہ ہو
  ندوہ اپنے شاندار ماضی اور اپنی خدمات جلیلہ کے ذریعہ پوری دنیا میں اپنی انفرادیت کاجوبلند مقام حاصل کیا ہے اس کو کسی بھی طرح کا نقصان اہل علم ودانش کے لئے سوہان روح ہوگا
   اور جہاں تک مولٰناسلمان صاحب کی بات ہے  تو ان کی تقریری ، تحریری،  تدریسی، اورتصنیفی صلاحیتوں کا ایک جہاں معترف ہے اور آج بھی دراصل قوم کو ان کی ضرورت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنے تفردات اور صحابہ رضی اللہ عنھم پر طعن وتشنیع سے تائب ہوجائیں ـ مسلم امہ کو ان سے آج بھی کسی طرح کی عداوت دشمنی یا عناد نہیں ہے مگر امت صحابہ کرام کی ذات پر کسی طرح کی طعن  تشنیع برداشت نہیں کر سکتی اور اہل سنت والجماعت کا جو اختصاص ہے اس سے دستبردار نہیں ہوسکتی
   آج بھی اگر وہ اپنے بےجا
تفردات کو ترک کرکے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیں،  توبہ واستغفارکرلیں اور جمہور کے خلاف اپنے تمام تفردات واقوال سے رجوع کرتے ہوئے مولانا رابع صاحب کی سرپرستی کو تسلیم کریں تو ابھی بھی کچھ بگڑا نہیں ہے وہ خود بھی ان سے اپنی قرابت کا برملا اظہاربھی  کرچکے ہیں ـ
   اپنے غلط فیصلوں اور خطاء پر مشتمل اراء ونظریات سے رجوع ہمارے اکابر کا شیوہ رہاہے اپنے نظریات وخیالات کا غلط ہونا واضح ہونے کے بعد اس سے رجوع کوئی توہین نہیں بلکہ بڑائی ہے رجوع اور غلطی کے اعتراف سے نہ بڑائی میں کوئی کمی آتی ہے نہ ہی رجوع کرنے والے کی عزت پر کوئی حرف آ تاہے جب کہ ضد ، ہٹ دھرمی اور غلطی کو مدلل کرنے کا رویہ انسان کی عزت وحرمت پر پٹّہ لگا دیتاہے اگر کوئی شخص حضرت تھانوی اور مولانا مودودی کو پیش نظر رکھے تو یہ بات بڑی آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے