جماعت اسلامی ہند کے وفد کا _______
سول سوسائٹی وفد کے ساتھ دورۂ کشمیر
نئی دہلی ۔ (پریس ریلیز)
سول سوسائٹی کے ایک وفد نے 7 اکتوبر سے 10 اکتوبر کے درمیان کشمیر کا دورہ کیا ۔ یہ وفد آٹھ افراد پر مشتمل تھا : (1) جناب ملک معتصم خان ، سکریٹری جماعت اسلامی ہند (2) جناب ایس ، آر ، داراپوری ، سابق انسپکٹر جنرل اترپردیش پولس( 3) جناب مجتبٰی فاروق ، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ( 4) محترمہ شویتا ورما ، خواتین اور بچوں کے حقوق کی ایکٹِوسٹ (5) جناب پرشانت ٹنڈن ، معروف صحافی ( 6) جناب واثق ند یم ، سماجی کارکن (7) جناب اویس سلطان (8) جناب خالد سیفی ، سماجی کارکن _
اس دورہ کا بنیادی مقصد ریاست کی صورت حال کا جائزہ لینا ، وہاں درپیش مشکلات کے بارے میں درست اندازہ لگانا اور عوام کو ضروری سہولتیں پہنچانے کے امکانات کا جائزہ لینا تھا ۔ وفد نے سری نگر ، بارہمولہ اور پلوامہ کے دورے کیے اور درجنوں سماجی کارکنوں ، وکیلوں ، صحافیوں ، سماجی تنظیموں ، علماء ، دانش وروں اور عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں ۔
وفد نے محسوس کیا کہ اس وقت ریاست کے عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ کمیونکیشن کا نظام اب بھی پوری طرح ٹھپ ہے ۔ لوگ اپنے اعزا واقارب سے ربط قائم نہیں کر پارہے ہیں ۔ انٹرنیت بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کئی طرح کی دشواریاں درپیش ہیں ۔ ایمرجنسی حالت میں بھی ربط مشکل ہے ۔ ایک بڑا مسئلہ طبی سہولیات کا ہے ۔ ڈائلیسس اور دیگر سیریس مسائل میں مبتلا لوگوں کی زندگیوں کو ٹرانسپورٹ کے نظام کے نقص کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے ۔ ادویات کی بھی کمی ہے۔غریب مریضوں کو خصوصاً بہت ناگہانی صورت حال کا سامنا ہے ۔
وفد نے وہاں کام کررہے سماجی اور طبی کارکنوں کی مدد سے درکار دواؤں کی فہرست تیار کی ہے ۔ وہاں کام کررہی بعض تنظیموں کے مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ فیصلوں کے بعد لوگوں میں ڈپریشن اور نفسیاتی امراض میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ والدین کو درپیش مشکلات ،
عزیزوں کی گرفتاریاں اور اسکولوں کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے چھوٹے بچے بھی نفسیاتی امراض کا شکار ہورہے ہیں ۔ شہری علاقوں میں ڈیلی ویج مزدور ، آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور وغیرہ بہت پریشان ہیں _ روزگار سے مسلسل محرومی کی وجہ سے فاقہ کشی کی نوبت آرہی ہے ۔
ایک بڑا مسئلہ بڑے پیمانہ پر گرفتاریوں کا ہے ۔ گرفتار شدگان کی حقیقی تعداد کے بارے میں کوئی اندازہ قائم کرنا مشکل ہے ۔ لوگوں کے اندازے کے مطابق یہ تعداد آٹھ ہزار سے لے کر پچیس ہزار تک ہے ۔
وفد کی تفصیلی رپورٹ جلد ہی عام کی جائے گی ۔ وفد کا احساس ہے کہ حکومت کو لوگوں کی مشکلات ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور پابندیاں اور گرفتاریاں ختم کرنی چاہییں _ سماجی تنظیموں کو بھی ریاست کے عوام کی مدد کے لئے ممکنہ اقدامات کرنے چاہییں ۔
جاری کردہ
شعبۂ میڈیا ، جماعت اسلامی ہند
سول سوسائٹی وفد کے ساتھ دورۂ کشمیر
نئی دہلی ۔ (پریس ریلیز)
سول سوسائٹی کے ایک وفد نے 7 اکتوبر سے 10 اکتوبر کے درمیان کشمیر کا دورہ کیا ۔ یہ وفد آٹھ افراد پر مشتمل تھا : (1) جناب ملک معتصم خان ، سکریٹری جماعت اسلامی ہند (2) جناب ایس ، آر ، داراپوری ، سابق انسپکٹر جنرل اترپردیش پولس( 3) جناب مجتبٰی فاروق ، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ( 4) محترمہ شویتا ورما ، خواتین اور بچوں کے حقوق کی ایکٹِوسٹ (5) جناب پرشانت ٹنڈن ، معروف صحافی ( 6) جناب واثق ند یم ، سماجی کارکن (7) جناب اویس سلطان (8) جناب خالد سیفی ، سماجی کارکن _
اس دورہ کا بنیادی مقصد ریاست کی صورت حال کا جائزہ لینا ، وہاں درپیش مشکلات کے بارے میں درست اندازہ لگانا اور عوام کو ضروری سہولتیں پہنچانے کے امکانات کا جائزہ لینا تھا ۔ وفد نے سری نگر ، بارہمولہ اور پلوامہ کے دورے کیے اور درجنوں سماجی کارکنوں ، وکیلوں ، صحافیوں ، سماجی تنظیموں ، علماء ، دانش وروں اور عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں ۔
وفد نے محسوس کیا کہ اس وقت ریاست کے عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ کمیونکیشن کا نظام اب بھی پوری طرح ٹھپ ہے ۔ لوگ اپنے اعزا واقارب سے ربط قائم نہیں کر پارہے ہیں ۔ انٹرنیت بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کئی طرح کی دشواریاں درپیش ہیں ۔ ایمرجنسی حالت میں بھی ربط مشکل ہے ۔ ایک بڑا مسئلہ طبی سہولیات کا ہے ۔ ڈائلیسس اور دیگر سیریس مسائل میں مبتلا لوگوں کی زندگیوں کو ٹرانسپورٹ کے نظام کے نقص کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے ۔ ادویات کی بھی کمی ہے۔غریب مریضوں کو خصوصاً بہت ناگہانی صورت حال کا سامنا ہے ۔
وفد نے وہاں کام کررہے سماجی اور طبی کارکنوں کی مدد سے درکار دواؤں کی فہرست تیار کی ہے ۔ وہاں کام کررہی بعض تنظیموں کے مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ فیصلوں کے بعد لوگوں میں ڈپریشن اور نفسیاتی امراض میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ والدین کو درپیش مشکلات ،
عزیزوں کی گرفتاریاں اور اسکولوں کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے چھوٹے بچے بھی نفسیاتی امراض کا شکار ہورہے ہیں ۔ شہری علاقوں میں ڈیلی ویج مزدور ، آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور وغیرہ بہت پریشان ہیں _ روزگار سے مسلسل محرومی کی وجہ سے فاقہ کشی کی نوبت آرہی ہے ۔
ایک بڑا مسئلہ بڑے پیمانہ پر گرفتاریوں کا ہے ۔ گرفتار شدگان کی حقیقی تعداد کے بارے میں کوئی اندازہ قائم کرنا مشکل ہے ۔ لوگوں کے اندازے کے مطابق یہ تعداد آٹھ ہزار سے لے کر پچیس ہزار تک ہے ۔
وفد کی تفصیلی رپورٹ جلد ہی عام کی جائے گی ۔ وفد کا احساس ہے کہ حکومت کو لوگوں کی مشکلات ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور پابندیاں اور گرفتاریاں ختم کرنی چاہییں _ سماجی تنظیموں کو بھی ریاست کے عوام کی مدد کے لئے ممکنہ اقدامات کرنے چاہییں ۔
جاری کردہ
شعبۂ میڈیا ، جماعت اسلامی ہند