مرکزی حکومت سے جاری اقلیتی وظائف کی رقم میں خوب ہو رہی ہے دھاندلی"ذمہ دار بے خبر":-
1 نومبر/آئی این اے نیوز 2019دھن گھٹا-سنت کبیر نگر!
مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جا رہی فلاحی نیشنل اسکالرشپ اسکیم جو کہ اقلیتی طلبہ و طالبات کے لیے ہے۔
ضلع سنت کبیر نگر میں تمام ایسے کاغذی مدرسے چل رہےہیں جو صرف اسکالرشپ کی رقم ہڑپنے کے لئے طلباء کا داخلہ لیتے ہیں ۔
ناتھنگر ،پولی، ہینسر بلاک حلقہ میں درجنوں ایسے مدرسے ہیں جہاں تمام فرضی طلباء کا داخلہ لیکر اسکالرشپ کی کروڑوں روپے کی رقم کو لوٹا جا رہا ہے۔
موصولہ خبروں کے مطابق ایسے مدرسے کے ذمہ دار اقلیتی گاؤں میں اپنا ایک آدمی بھیجتے ہیں۔
اور گاؤں والوں سے انکے آدھار اور بینک پاسبک کی فوٹو کاپی لیکر انھیں اسکیم کا حوالہ دیکر گمراہ کر انکے کاغذات لیکر چلے جاتے ہیں۔
خبروں کے مطابق آدھار کارڈ اور بینک پاسبک اکٹھا کرنے والوں کو مدرسہ کے ذمہدار 1000سے1500روپیہ نقد دیتے ہیں۔
مدرسوں میں تحتانیہ فوقانیہ،عالیہ درجات میں داخلہ لیکر اسکالرشپ کا فارم پر کیا جاتا ہے اور آنے والی رقم کو اگلی بار اور زیادہ آنے کی بات کہہ کر آئے ہوۓ وظیفہ کو بڑی آسانی سے گمراہ کر لے لیتے ہیں۔
ایسے کاغذی مدارس کے ذمہدار فوقانیہ اور عالیہ درجات میں آنے والی وظیفے کی3500سے 10700روپیے کو ہڑپنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
جبکہ اسکالرشپ کا فارم پر کرنے والے ایسےمدارس کی جانچ کے لئے ٹیم بھی محکمہ کے لوگوں نے بنائی ہے۔
لیکن ان ٹیموں کے ذریعہ موٹی رقم لیکر جانچ میں سب کچھ صحیح کر دیا جاتا ہے۔
ضلع اقلیتی فلاح و بہبود آفیسر تنمے پانڈے نے بتایا کہ معاملے کی جانکاری نہیں ہے ۔
اگر ایسا معاملہ ہے تو جانچکر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
1 نومبر/آئی این اے نیوز 2019دھن گھٹا-سنت کبیر نگر!
مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جا رہی فلاحی نیشنل اسکالرشپ اسکیم جو کہ اقلیتی طلبہ و طالبات کے لیے ہے۔
ضلع سنت کبیر نگر میں تمام ایسے کاغذی مدرسے چل رہےہیں جو صرف اسکالرشپ کی رقم ہڑپنے کے لئے طلباء کا داخلہ لیتے ہیں ۔
ناتھنگر ،پولی، ہینسر بلاک حلقہ میں درجنوں ایسے مدرسے ہیں جہاں تمام فرضی طلباء کا داخلہ لیکر اسکالرشپ کی کروڑوں روپے کی رقم کو لوٹا جا رہا ہے۔
موصولہ خبروں کے مطابق ایسے مدرسے کے ذمہ دار اقلیتی گاؤں میں اپنا ایک آدمی بھیجتے ہیں۔
اور گاؤں والوں سے انکے آدھار اور بینک پاسبک کی فوٹو کاپی لیکر انھیں اسکیم کا حوالہ دیکر گمراہ کر انکے کاغذات لیکر چلے جاتے ہیں۔
خبروں کے مطابق آدھار کارڈ اور بینک پاسبک اکٹھا کرنے والوں کو مدرسہ کے ذمہدار 1000سے1500روپیہ نقد دیتے ہیں۔
مدرسوں میں تحتانیہ فوقانیہ،عالیہ درجات میں داخلہ لیکر اسکالرشپ کا فارم پر کیا جاتا ہے اور آنے والی رقم کو اگلی بار اور زیادہ آنے کی بات کہہ کر آئے ہوۓ وظیفہ کو بڑی آسانی سے گمراہ کر لے لیتے ہیں۔
ایسے کاغذی مدارس کے ذمہدار فوقانیہ اور عالیہ درجات میں آنے والی وظیفے کی3500سے 10700روپیے کو ہڑپنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
جبکہ اسکالرشپ کا فارم پر کرنے والے ایسےمدارس کی جانچ کے لئے ٹیم بھی محکمہ کے لوگوں نے بنائی ہے۔
لیکن ان ٹیموں کے ذریعہ موٹی رقم لیکر جانچ میں سب کچھ صحیح کر دیا جاتا ہے۔
ضلع اقلیتی فلاح و بہبود آفیسر تنمے پانڈے نے بتایا کہ معاملے کی جانکاری نہیں ہے ۔
اگر ایسا معاملہ ہے تو جانچکر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔