اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسلمان دارا شکوہ اور عبدالکلام کو رول ماڈل مانیں بابر اور اورنگزیب کو نہیں، مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر علمائے کرام اور دانش وروں کی آر ایس ایس رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 5 November 2019

مسلمان دارا شکوہ اور عبدالکلام کو رول ماڈل مانیں بابر اور اورنگزیب کو نہیں، مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر علمائے کرام اور دانش وروں کی آر ایس ایس رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ

مسلمان داراشکوہ اور عبدالکلام کو رول ماڈل مانیں بابر اور اورنگ زیب کو نہیں !
مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر علمائے کرام اور دانشوروں کی آر ایس ایس رہنمائو ںکے ساتھ میٹنگ
نئی دہلی ۔۵؍نومبر: ایودھیا پر آنے والے فیصلے کے پیش نظر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی نے اپنے مسلم رہنماؤں کے ذریعے دوسرے فریقوںکے ساتھ ملاقاتوں کاسلسلہ شروع کیاہے۔ چنانچہ آر ایس ایس-بی جے پی کے سنیئر مسلم لیڈران اپنی کمیونٹی کے علماء اوردانشوران سے میٹنگوںمیں مصروف ہیں۔دومیٹنگوں کے بعداگلے ایک ہفتے میں 20 میٹنگیں ہونی ہیں۔اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پرپرتکلف دعوت کے بعدایودھیا معاملے کو لے کر ایک میٹنگ ہوئی۔اس میں علماء سمیت آر ایس ایس کے کئی لیڈر، بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین بھی موجودرہے۔ اس میٹنگ کا مقصد ملک میں نظم ونسق اورامن وامان کی پاسداری بتایاجارہا ہے، میٹنگ کواس لیے مشکوک قراردیاجارہاہے کہ لاء اینڈآرڈرکی بحالی مقصودہوتی تووزیرداخلہ اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کرتے لیکن جن لوگوں کے ساتھ اب تک میٹنگیں ہورہی ہیں،اکثریت مشکوک رہی ہے۔اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیورالحسن رضوی نے بتایاہے کہ ایک کمیونٹی کے طور پر مسلمانوں نے ایسے کئی ٹرننگ پوائنٹس مس کر دیئے جب اس مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا تھا۔یہ ایک ہندو اکثریتی ملک ہے اور رام مندرآستھا کا موضوع ہے۔مسلمانوں کو اس مسئلے کو مسجد اور مندر سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔بی جے پی کے قومی اقلیتی سیل کے صدر عبد الرشید انصاری کہتے ہیں کہ ان ملاقاتوں کا بنیادی مقصد کمیونٹی کو یہ بتانا ہے کہ سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے کسی کو بھی مشتعل نہیں ہونے دینا ہے۔آر ایس ایس سے منسلک اندرپرستھ عالمی ڈائیلاگ سینٹر کے چیف ایکزیٹیوارون آنندنے کہاہے کہ ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ مسلم دارا شکوہ اور اے پی جے عبدالکلام کو اپنے رول ماڈل کے طورپر دیکھیں اور حملہ آوروں جیسے بابر، اورنگ زیب کی وراثت سے خود کو دور رکھیں۔میٹنگ کے شرکاء میں آرایس ایس کے ڈاکٹر گوپال کرشن،جمیعۃ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا محمود مدنی، پروفیسر اختر الواسع، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور، پارلیمنٹ مسجد کے امام مولانا محب اللہ ندوی، درگاہ اجمیر شریف سے امین پٹھان، مفتی اعجاز ارشد قاسمی، شیعہ عالم دین محسن تقوی،جلال حیدر، جے این یو عربی شعبہ کے پروفیسر محمد قطب الدین بھی شامل تھے۔اس سے پہلے دونومبرکوآرایس ایس کے مسلم نمالیڈران کے ساتھ بھی دیررات میٹنگ ہوئی ہے جس میں این سی پی یوایل کے ڈائریکٹرشیخ عقیل ،نقوی ،شنہوازحسین،فیروزبخت،ظفراسلام ترجمان بی جے پی جیسے لوگ موجودرہے۔جیسے بتا دیں کہ گزشتہ ہفتے ہی ایک آرایس ایس کے اجلاس میں اس منصوبہ کا خاکہ تیارکیاگیاتھا۔اس اجلاس میں آر ایس ایس کے مشترکہ سیکرٹری جنرل کرشن گوپال، بی جے پی کے سابق منظم سیکرٹری رام لال(اب تنظیم کے پروگراموں کے انچارج) اور مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار شامل ہوئے تھے۔سنگھ پریوارنے اس دوران ایسے مسلم لیڈروں کو مقرر کیا جن سے مسلم اسکالروں اوراداروں کے ساتھ اگلے ایک ہفتے میں 20 سے زائد میٹنگیں ہوں گی۔