شبلی کالج اعظم گڑھ طلبہ یونین کے انتخابات کا نتیجہ آپسی اختلافات کی نذر
از قلم :علی اشہد اعظمی
اعظم گڑھ: 1 دسمبر 2019 آئی این اے نیوز
شبلی کالج طلبہ یونین کا انتخاب آج اپنے اختتام پر پہنچا اور نتیجہ بھی آگیا اور وہی ہوا جو ہر بار ہوتے آیا ہے ہماری قوم کی ناسمجھی ہی آج ہمیں ہر جگہ ناکامی سے ہمکنار کرواتی ہے صدر کے امیدواری میں لوگوں نے سوجھ بوجھ کی مثال قائم کی اور صرف ایک نوجوان عبدالرحمان کو ہی امیدواری کے لئے میدان میں اتارا جو بی کام دوم کے طالب علم ہیں جس کی وجہ سے ان کے مدمقابل صرف ایک شخص اشونی مشرا ہی تھا اور اچھے ووٹوں سے جیت حاصل کی لیکن اس کے برعکس مہامنتری کے انتخاب میں وہ سوجھ بوجھ یا سمجھداری سے کام نہیں لیا گیا ایک کے بجائے تین تین مسلم امیدوار میدان میں کود پڑے اور دن قریب آتے آتے تینوں نے اپنی مضبوطی کا اظہار کیا اور مضبوط بھی رہے فیض الرحمان ،محمد ریان اور منظر خان میں جم کر ٹکر ہوئی اور وویک سنگھ نامی امید وار آسانی سے جیت درج کی آپ ووٹوں کا بٹوارہ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ تقریباً تینوں مسلم امیدوار برابر ہی ووٹ پائے ہیں اگر تھوڑی سی سمجھداری کا ثبوت دے کر تین میں سے کوئی ایک اگلے سال کے لئے منتقل ہوجاتا تو آج مہامنتری والی نششت بھی اپنی ہوتی تھوڑی سی سمجھداری نہ دکھانے کا نقصان یہ ہوا کہ اب ان تینوں امیدواروں کے نام کے آگے ہمیشہ کے لئے “سابق امیدوار“ والا الفاظ جڑ جائے گا اگر عقل سے کام لیتے تو باری باری تینوں لڑ سکتے تھے کیونکہ پوسٹ گریجویشن بھی تو یہ لوگ شبلی میں کرنے والے تھے یہ کوئی پانچ سال والا انتخاب تھوڑی نہ تھا ہر سال آپ کو موقع ملتا ہے ۔
اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ طلبہ یونین کا انتخاب تھا اس کی کیا اہمیت ہے تو میں آپ سبھی لوگوں کو یہ بتاتا چلوں کہ کالج کے چناؤ سے ہی قومی سطح کی سیاست کا راستہ ہموار ہوتا ہے نوجوان نسل کے لئے یہی وہ پہلا زینہ ہے جہاں سے اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ بھی کچھ کر سکتا ہے اور ایک امید ایک حوصلہ ملتا ہے جب یہاں ہم لوگ اتحاد کا ثبوت نہیں دیں گے اور آپس میں لڑ کر کسی تیسرے کو موقع فراہم کریں گے تو آگے چل کر قومی سطح پر بھی وہی عادت رہے گی۔
اتحاد نیوز اعظم گڑھ کامیاب ہوئے امیدواروں کے بہتر مستقبل کی مبارک باد دیتا ہے اور ناکام رہے امیدواروں کو آگے سے احتیاط برتتے ہوئے سیکھ لینے کی صلاح دیتا ہے اور آگے سے اتحاد پر قائم رہنے کی امید رکھتا ہے ۔
از قلم :علی اشہد اعظمی
اعظم گڑھ: 1 دسمبر 2019 آئی این اے نیوز
شبلی کالج طلبہ یونین کا انتخاب آج اپنے اختتام پر پہنچا اور نتیجہ بھی آگیا اور وہی ہوا جو ہر بار ہوتے آیا ہے ہماری قوم کی ناسمجھی ہی آج ہمیں ہر جگہ ناکامی سے ہمکنار کرواتی ہے صدر کے امیدواری میں لوگوں نے سوجھ بوجھ کی مثال قائم کی اور صرف ایک نوجوان عبدالرحمان کو ہی امیدواری کے لئے میدان میں اتارا جو بی کام دوم کے طالب علم ہیں جس کی وجہ سے ان کے مدمقابل صرف ایک شخص اشونی مشرا ہی تھا اور اچھے ووٹوں سے جیت حاصل کی لیکن اس کے برعکس مہامنتری کے انتخاب میں وہ سوجھ بوجھ یا سمجھداری سے کام نہیں لیا گیا ایک کے بجائے تین تین مسلم امیدوار میدان میں کود پڑے اور دن قریب آتے آتے تینوں نے اپنی مضبوطی کا اظہار کیا اور مضبوط بھی رہے فیض الرحمان ،محمد ریان اور منظر خان میں جم کر ٹکر ہوئی اور وویک سنگھ نامی امید وار آسانی سے جیت درج کی آپ ووٹوں کا بٹوارہ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ تقریباً تینوں مسلم امیدوار برابر ہی ووٹ پائے ہیں اگر تھوڑی سی سمجھداری کا ثبوت دے کر تین میں سے کوئی ایک اگلے سال کے لئے منتقل ہوجاتا تو آج مہامنتری والی نششت بھی اپنی ہوتی تھوڑی سی سمجھداری نہ دکھانے کا نقصان یہ ہوا کہ اب ان تینوں امیدواروں کے نام کے آگے ہمیشہ کے لئے “سابق امیدوار“ والا الفاظ جڑ جائے گا اگر عقل سے کام لیتے تو باری باری تینوں لڑ سکتے تھے کیونکہ پوسٹ گریجویشن بھی تو یہ لوگ شبلی میں کرنے والے تھے یہ کوئی پانچ سال والا انتخاب تھوڑی نہ تھا ہر سال آپ کو موقع ملتا ہے ۔
اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ طلبہ یونین کا انتخاب تھا اس کی کیا اہمیت ہے تو میں آپ سبھی لوگوں کو یہ بتاتا چلوں کہ کالج کے چناؤ سے ہی قومی سطح کی سیاست کا راستہ ہموار ہوتا ہے نوجوان نسل کے لئے یہی وہ پہلا زینہ ہے جہاں سے اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ بھی کچھ کر سکتا ہے اور ایک امید ایک حوصلہ ملتا ہے جب یہاں ہم لوگ اتحاد کا ثبوت نہیں دیں گے اور آپس میں لڑ کر کسی تیسرے کو موقع فراہم کریں گے تو آگے چل کر قومی سطح پر بھی وہی عادت رہے گی۔
اتحاد نیوز اعظم گڑھ کامیاب ہوئے امیدواروں کے بہتر مستقبل کی مبارک باد دیتا ہے اور ناکام رہے امیدواروں کو آگے سے احتیاط برتتے ہوئے سیکھ لینے کی صلاح دیتا ہے اور آگے سے اتحاد پر قائم رہنے کی امید رکھتا ہے ۔