ہمارا المیہ
حمزہ اجمل جونپوری
ہمارا المیہ یہ ہے کہ جب بھی ہم پر کوئی حملہ کرتا ہے یا حادثہ پیش آتا ہے یا کوئی مصیبت آتی ہے تو ہم لمبی لمبی ہانکنے میں لگ جاتے ہیں اور تیاری کرنے کے لئے لوگوں کو ابھارنے لگتے ہیں پھر جب معاملہ شانت ہو جاتا ہے وہی رفتار بے ڈھنگی جو پہلے تھی وہ اب بھی ہے والی حالت بنا کر فیس بک پر ایک دوسرے کے گریبان میں جھانکنے لگ جاتے ہیں ایک دوسری کی ٹانگ کھینچنے لگ جاتے ہیں کیچڑ اچھالنا شروع کر دیتے ہیں اور مستقبل کی تیاریوں کو پس پشت ڈال کر ہیرو بنے پھرتے ہیں
ہمارے اسٹیج کو غیروں نے استعمال کیا ہم اگر لا الہ الا اللہ کی صدا بلند کرتے ہیں تو نام نہاد مصلحت پسند کی حلق میں اٹکنے لگتا ہے اور جب وہ ہون کرتے تو تالیاں بجائی جاتی ہے اور پھر ہم اللہ سے مدد کی امید رکھتے ہیں 😓 کہاں سے آئے گی مدد کس بنیاد پر مدد مانگ رہے ہم سب 😓
حالانکہ کہ ہمیں ہمارے قرآن و حدیث نے درس دیا ہے کہ ہر حادثہ سے ہر مصیبت سے ہر حملہ سے پہلے ہی ہمیں چوکنا رہنا اور تیاری کرنا ہے
وَأَعِدُّوا۟ لَهُم مَّا ٱسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِۦ عَدُوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَءَاخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ ٱللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِن شَىْءٍ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ○
الأنفال 60
اور ہمارے خطیب و مقرر شعلہ بیاں جہاد کی آیتوں کو بیان کرنا یا اسکی تشریح کرنا دہشت گردی سمجھتے ہیں یا ملک مخالف سمجھتے ہیں کوئی مقرر کوئی خطیب اپنی زبان پر تقریر کرتے وقت آیت الجہاد کو نہیں لاتا
آج اگر امت فضائل دعوت و تبلیغ میں چھ نمبر کے ساتھ جہاد کو بھی بیان کرتی تو آج یہ گجرات ثانی کا منظر دیکھنے کو نہیں ملتا
ہمیں چاہئے کہ ہم خود ہر محلے میں ایسے افراد تیار کریں جو ظلم و ستم کے خلاف کسی کا انتظار کئے بغیر کسی کی اجازت کے بغیر کسی کے فتوی کا خوف کئے بغیر امت مسلمہ کی حفاظت کے لئے اسی وقت کھڑے ہو جائیں
سب سے پہلے کوشش کی جائے ہم ہر طرح سے اپنے آپ کو تیار کریں اور کچھ ضروری سامان بھی اب اپنے گھروں میں رکھیں تاکہ وقت پر استعمال کئے جا سکیں
اور امت کے قائدین کا یہ حال ہے کہ جب امت پیٹی جا چکی ہوتی ہے اسے کچلا جا چکا ہوتا ہے اسے زخموں سے چور چور کر دیا جا چکا ہوتا ہے تب اپنے حجرے سے نکل کر باہر آتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں ہم نیا گھر بنائیں گے گھروں کی مرمت کریں گے فلاں کریں گے ڈھکاں کریں گے
کاش تم لوگ اسی وقت نکل جاتے جب امت پر ظلم کیا جا رہا ہوتا ہے اسی وقت ایکشن لیتے جب انکے گھروں کو جلایا جا رہا ہوتا ہے تو یہ گھر بنانے اور مرمت کرنے کی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کاش تمہارے اندر امت کی تڑپ ہوتی کاش تم پیار و محبت کے ساتھ ساتھ اسلام کے بارے میں بھی بیان کرتے کاش تم آیت الجہاد کو کھول کھول کر بیان کرتے 😓
یہ خاموش مزاجی تمہیں جینے نا دے گی
جینا ہے تو اس دور میں کہرام مچا دو
✍🏻✍🏻💔💔💔
حمزہ اجمل جونپوری
ہمارا المیہ یہ ہے کہ جب بھی ہم پر کوئی حملہ کرتا ہے یا حادثہ پیش آتا ہے یا کوئی مصیبت آتی ہے تو ہم لمبی لمبی ہانکنے میں لگ جاتے ہیں اور تیاری کرنے کے لئے لوگوں کو ابھارنے لگتے ہیں پھر جب معاملہ شانت ہو جاتا ہے وہی رفتار بے ڈھنگی جو پہلے تھی وہ اب بھی ہے والی حالت بنا کر فیس بک پر ایک دوسرے کے گریبان میں جھانکنے لگ جاتے ہیں ایک دوسری کی ٹانگ کھینچنے لگ جاتے ہیں کیچڑ اچھالنا شروع کر دیتے ہیں اور مستقبل کی تیاریوں کو پس پشت ڈال کر ہیرو بنے پھرتے ہیں
ہمارے اسٹیج کو غیروں نے استعمال کیا ہم اگر لا الہ الا اللہ کی صدا بلند کرتے ہیں تو نام نہاد مصلحت پسند کی حلق میں اٹکنے لگتا ہے اور جب وہ ہون کرتے تو تالیاں بجائی جاتی ہے اور پھر ہم اللہ سے مدد کی امید رکھتے ہیں 😓 کہاں سے آئے گی مدد کس بنیاد پر مدد مانگ رہے ہم سب 😓
حالانکہ کہ ہمیں ہمارے قرآن و حدیث نے درس دیا ہے کہ ہر حادثہ سے ہر مصیبت سے ہر حملہ سے پہلے ہی ہمیں چوکنا رہنا اور تیاری کرنا ہے
وَأَعِدُّوا۟ لَهُم مَّا ٱسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِۦ عَدُوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَءَاخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ ٱللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِن شَىْءٍ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ○
الأنفال 60
اور ہمارے خطیب و مقرر شعلہ بیاں جہاد کی آیتوں کو بیان کرنا یا اسکی تشریح کرنا دہشت گردی سمجھتے ہیں یا ملک مخالف سمجھتے ہیں کوئی مقرر کوئی خطیب اپنی زبان پر تقریر کرتے وقت آیت الجہاد کو نہیں لاتا
آج اگر امت فضائل دعوت و تبلیغ میں چھ نمبر کے ساتھ جہاد کو بھی بیان کرتی تو آج یہ گجرات ثانی کا منظر دیکھنے کو نہیں ملتا
ہمیں چاہئے کہ ہم خود ہر محلے میں ایسے افراد تیار کریں جو ظلم و ستم کے خلاف کسی کا انتظار کئے بغیر کسی کی اجازت کے بغیر کسی کے فتوی کا خوف کئے بغیر امت مسلمہ کی حفاظت کے لئے اسی وقت کھڑے ہو جائیں
سب سے پہلے کوشش کی جائے ہم ہر طرح سے اپنے آپ کو تیار کریں اور کچھ ضروری سامان بھی اب اپنے گھروں میں رکھیں تاکہ وقت پر استعمال کئے جا سکیں
اور امت کے قائدین کا یہ حال ہے کہ جب امت پیٹی جا چکی ہوتی ہے اسے کچلا جا چکا ہوتا ہے اسے زخموں سے چور چور کر دیا جا چکا ہوتا ہے تب اپنے حجرے سے نکل کر باہر آتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں ہم نیا گھر بنائیں گے گھروں کی مرمت کریں گے فلاں کریں گے ڈھکاں کریں گے
کاش تم لوگ اسی وقت نکل جاتے جب امت پر ظلم کیا جا رہا ہوتا ہے اسی وقت ایکشن لیتے جب انکے گھروں کو جلایا جا رہا ہوتا ہے تو یہ گھر بنانے اور مرمت کرنے کی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کاش تمہارے اندر امت کی تڑپ ہوتی کاش تم پیار و محبت کے ساتھ ساتھ اسلام کے بارے میں بھی بیان کرتے کاش تم آیت الجہاد کو کھول کھول کر بیان کرتے 😓
یہ خاموش مزاجی تمہیں جینے نا دے گی
جینا ہے تو اس دور میں کہرام مچا دو
✍🏻✍🏻💔💔💔