*سبھی پڑھے لکھے ذمہ دار شہری،تنظیم و سنگھٹن اور وکلاء حضرات دھیان دیں*
توقیر بدر آزاد
*دیش اور دیس واسیوں کو بچانے کے واسطے درج ذیل نکات پر عمل درآمد کرنے کے لیے آگے آئیں!*
الف:دنگا کے وقت موجود پولیس تماشائی کیوں بنی رہتی ہے؟جب وہ اپنے ٹیکس پیئر عوام،جس سے انکی تنخواہ بھی آتی ہے،کی جان و مال کی حفاظت نہیں کرسکتی تو کیا یہ سوال نہیں اٹھتا کہ انکے اپنے منصب پر باقی رہنے کا آخر جواز کیا ہے؟کیا یہ باتیں اب کورٹ تک نہیں جانی چاہیے!کیا اس پر عوام کو بیدار کرکے مضبوط قانون سازی کی تحریک نہیں چلنی چاہیے!
ب:"دیش سے غداری"یعنیSadetion"فساد دنگا پھیلانے والے اور ایسے بیانات دینے والے خواہ وہ بیان دینے والا بدزبان،بددماغ لیڈر ہوں،یا میڈیا پرسن و چینلز، بہر حال ان سبھی پر قانون کی رو سے "ایسے بیان جس سے دنگا ہو،غداری کا قانون لاگو ہوتا ہے"
تو آخر یہ بدزبان فسادی اب تک اس قانون سے پرے کیونکر ہیں؟اور وہ کب تک یوں آزاد رہیں گے؟کیا یہ معاملہ بھی اب کورٹ میں نہیں جانا چاہیے!کیا اس پر بھی عوام کو بیدار کرکے مضبوط قانون سازی کی تحریک نہیں چلنی چاہیے!
ج:عوامی و سرکاری املاک و پراپرٹی یعنی ریل گاڑی، ریلوے پٹری، پٹرول پمپ، بسوں اور بازار و دوکان کو لوٹنے اور آگ کے حوالے کرنے والے آخر کب تک مذہب یا مذہبی نعروں کی آڑ میں بچ کر لیڈر بنتے رہیں گے؟ان نعروں کی بنیاد پر "دیش بھگت" اور دیش دورہی"کے خانے میں بٹ کر یہ فسادی و غدار کب تک ملک و عوام کو برباد کرتے رہیں گے؟کیا فساد کے وقت ان نعروں سے ان دھرموں کا اپمان نہیں ہوتا؟کیا یہ بھی عدالت میں اور عوام میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے!
د:آخر" دنگا "اور" دہشت گردی" کے مابین فرق روا رکھ کر کب تک بڑے پیمانے پر جان و مال برباد کرنے والے مجرموں کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہیگی؟کیا عدالت عظمی کو متوجہ کرکے یا از خود سو موٹو لیکر اس پر دیش کے ہت میں ایکشن نہیں لینا چاہیے!
ہ:کسی بھی جان لیوا حملے کے وقت
"Self defense
تحفظ جان:IPCدفعہ96_106"جو ہر ہندوستانی کا آئینی دستوری حق ہے،جس میں جان بچانے کی خاطر ایک شہری قاتل کی جان بھی لے سکتا ہے،اس پر عوامی بیداری اور عام شعور کب اور کیسے پیدا کیا جایگا؟تاکہ کسی بھی معصوم کی جان کویی ہتیارا و killer لینے سے پہلے ایک بار سوچ سکے!
امید ہے کہ ہر حساس انسان جسے اپنے ملک اور اپنی آنے والی نسلوں سے لگاؤ ہوگا وہ ان باتوں پر دھیان دیگا،ممکن ہے کہ سبھی زبان میں اس اپیل کا ترجمہ کرکے اسکو ہر محب وطن منصف مزاج دس پریمی تک پہونچا گیا اور اپنی وطن دوستی کا ثبوت دیگا!
25/02/2020
توقیر بدر آزاد
*دیش اور دیس واسیوں کو بچانے کے واسطے درج ذیل نکات پر عمل درآمد کرنے کے لیے آگے آئیں!*
الف:دنگا کے وقت موجود پولیس تماشائی کیوں بنی رہتی ہے؟جب وہ اپنے ٹیکس پیئر عوام،جس سے انکی تنخواہ بھی آتی ہے،کی جان و مال کی حفاظت نہیں کرسکتی تو کیا یہ سوال نہیں اٹھتا کہ انکے اپنے منصب پر باقی رہنے کا آخر جواز کیا ہے؟کیا یہ باتیں اب کورٹ تک نہیں جانی چاہیے!کیا اس پر عوام کو بیدار کرکے مضبوط قانون سازی کی تحریک نہیں چلنی چاہیے!
ب:"دیش سے غداری"یعنیSadetion"فساد دنگا پھیلانے والے اور ایسے بیانات دینے والے خواہ وہ بیان دینے والا بدزبان،بددماغ لیڈر ہوں،یا میڈیا پرسن و چینلز، بہر حال ان سبھی پر قانون کی رو سے "ایسے بیان جس سے دنگا ہو،غداری کا قانون لاگو ہوتا ہے"
تو آخر یہ بدزبان فسادی اب تک اس قانون سے پرے کیونکر ہیں؟اور وہ کب تک یوں آزاد رہیں گے؟کیا یہ معاملہ بھی اب کورٹ میں نہیں جانا چاہیے!کیا اس پر بھی عوام کو بیدار کرکے مضبوط قانون سازی کی تحریک نہیں چلنی چاہیے!
ج:عوامی و سرکاری املاک و پراپرٹی یعنی ریل گاڑی، ریلوے پٹری، پٹرول پمپ، بسوں اور بازار و دوکان کو لوٹنے اور آگ کے حوالے کرنے والے آخر کب تک مذہب یا مذہبی نعروں کی آڑ میں بچ کر لیڈر بنتے رہیں گے؟ان نعروں کی بنیاد پر "دیش بھگت" اور دیش دورہی"کے خانے میں بٹ کر یہ فسادی و غدار کب تک ملک و عوام کو برباد کرتے رہیں گے؟کیا فساد کے وقت ان نعروں سے ان دھرموں کا اپمان نہیں ہوتا؟کیا یہ بھی عدالت میں اور عوام میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے!
د:آخر" دنگا "اور" دہشت گردی" کے مابین فرق روا رکھ کر کب تک بڑے پیمانے پر جان و مال برباد کرنے والے مجرموں کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہیگی؟کیا عدالت عظمی کو متوجہ کرکے یا از خود سو موٹو لیکر اس پر دیش کے ہت میں ایکشن نہیں لینا چاہیے!
ہ:کسی بھی جان لیوا حملے کے وقت
"Self defense
تحفظ جان:IPCدفعہ96_106"جو ہر ہندوستانی کا آئینی دستوری حق ہے،جس میں جان بچانے کی خاطر ایک شہری قاتل کی جان بھی لے سکتا ہے،اس پر عوامی بیداری اور عام شعور کب اور کیسے پیدا کیا جایگا؟تاکہ کسی بھی معصوم کی جان کویی ہتیارا و killer لینے سے پہلے ایک بار سوچ سکے!
امید ہے کہ ہر حساس انسان جسے اپنے ملک اور اپنی آنے والی نسلوں سے لگاؤ ہوگا وہ ان باتوں پر دھیان دیگا،ممکن ہے کہ سبھی زبان میں اس اپیل کا ترجمہ کرکے اسکو ہر محب وطن منصف مزاج دس پریمی تک پہونچا گیا اور اپنی وطن دوستی کا ثبوت دیگا!
25/02/2020