بھارت میں بھائی چارہ کی مثال
شفیق الرحمن
نئ دہلی
مکرمی:ہندوستان کے بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئےبنارس کی کمہارخواتین جو مذہب کے اعتبار سے مسلمان ہونے کے باوجود ہندوؤں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھتی تھیں۔یہ خواتین ہندوئوں کے مذہبی تہوار جیسے دیوالی,درگا پوجا,نوراتری اور چھٹھ پوجا کے دوران وہ گنگا سے مٹی اور پانی لاکر مٹی کے برتن بناتی ہیں۔اس دوران یہ خواتین مٹی اور پانی گنگا سے لاتی ہیں اور گوشت خوری نہیں کرتیں۔پورے تہوار کے دوران مذہب پر عمل کرتی ہیں۔یہ سب دکھاتا ہیکہ ہندوستان کے لوگ ایک دوسرے مذہب کا احترام کرتے ہیں اور سب کو متحد رکھتے ہیں۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائ چارہ کی ایک اور مثال احمدآباد سے ملتی ہے۔یہاں ایک بندر کے جنازے میں دونوں مذہب کے لوگوں نے رام دھن گائ ۔یہ بندر لاگھن درگاہ سید بوائن میں پیڑ سے گر گیا تھا۔بندر وہاں کے تمام مکتب فکر لوگوں کی پسند تھا۔دونوں طبقے کے لوگ بندر کو نہلایا,کفن پہنایا اور سندور چھڑکا۔کہتے ہیں کہ اس بندر کو سندور پسند تھا۔اس کے بعد بندر کو آگ دی گئ اور اس کی راکھ کو دونوں طبقے کے لوگوں نے بانٹ کر بھائ چارہ کی مثال پیش کی۔
شفیق الرحمن
نئ دہلی