خواب غفلت کاوقت نہیں مسلمانوں
بقلم✍✍شاہد صدیقی جمدہاں جون پوری
اس وقت پوری دنیا جس بے بسی کے عالم سے گزر رہی ہے وہ ہم میں سے کسی پر مخفی نہیں ہے کہ آج کل پوری دنیا میں کروناوائرس جس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ھے اور لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے اس کا بنیادی سبب کیا ہے جس تک ڈاکٹروں کی دور دور تک رسائی نہیں ہو سکی
شاید یہ وقت نظم عالم کی تبدیلی کا وقت ھے اور (وان تتولوا یستدل قوماغیرکم ثم لا یکونوا امثالکم) کے بارے میں جن لوگوں کو شک تھا ان کے شک کو دور کرکے آنے والی قوموں کو آگاہ کرنے کا وقت ھے کیوں کہ اس وقت پوری دنیا میں اجتماعی طور پر جس طرح ظلم و زیادتی، ناانصافی، قتل وغارت گری،کفر و شرک،سود خوری،اور انا اللہ تسلیم کرانے کی ناپاک کوشیش ہورہی ھیں کہ (ہم چوں دیگرے نیست) اور اپنی اس انانیت میں اس حد کو پہونچ گئے کہ اپنے ظلم کو انصاف قرار دینے لگے، اپنی ناانصافی کو جائز ٹھہرانے لگے حد اس وقت ھوگئ جب حکومت ہند اور یورپ و اسرائیل حکومتیں اپنی ماتحت مظلوم و حق شناس رعایا کو ظلما قتل کر اس دنیا میں اپنا قبضہ جمانے کی ناپاک کوششوں کو عملی پیرہن دینے کی منصوبہ بندی کرکے یکجا ہو کر میدان عمل میں پناہ گزیں ہونے لگیں مزید حد اس وقت ہوئ جب عرب حکومتیں عربی خانوادے میں تو رہیں لیکن غیر محمدی افکار و خیالات رکھنے والی شخصیت کے ہاتھوں آگئ جس کا غلط نتیجہ دنیا نے دیکھا کہ عرب حکومت یورپ و اسرائیل سے بھی بدتر ھوگئ جھاں حق گو علماء کرام کا مسکن سلاخوں کے پیچھے بنا دیا گیا اور (وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم الخ)(یعنی اللہ تعالی کا قانون ھے کہ جب اس دنیا میں بسنے والی قومیں ظلم و زیادتی، نا انصافی، کفر شرک کرتی ھیں تو اللہ تعالی موجودہ اقوام کو ہلاک کرکے آنے والی قوموں کے لیے ایک عبرت کا سامان بنا دیتے ہیں اور آنے والی قوموں کو فرمانبردار و اطاعت گذار بنا دیتے ہیں جو صرف اور صرف اللہ تعالی ہی کی پرستش کرتی ہیں اور دنیا کے اندر امن پھیلانے والی ہوتی ھیں ظلم و زیادتی کو مٹانے کی کوشش کرتی ہیں) کو بھلا دیا گیا اس لیے اگر اب بھی ہم راہ راست پر نہ آئے، بے حسی و بددینی کی زندگی گذارتے رہے ،اذکار و اوعاظ کو اپنا مشغلہ نہیں بنایا، رجوع الی اللہ نہیں کیا ،زندگیوں میں ایک نیا دینی انقلاب نہیں لایا، اللہ کے قانون سے ٹکرانے کی کوششوں کو ترک نہیں کیا تو سن لو اللہ تعالی اس وباء سے بھی خطرناک حالات ہم پر لا سکتے ہیں
آج مسجدیں ہیں پر ہم وہاں عبادت نہیں کرسکتے، خانہ کعبہ ارض مقدسہ پر موجود ہے پر زیارت نہیں کرسکتے ،سڑکیں اپنی ہیئت پر موجود ہیں لیکن سفر نہیں کرسکتے، گاڑیاں،روپئے و پیسے اور عیش و عشرت کے ہر طرح کے سامان مہیا ہیں پر لطف نہیں اٹھا سکتے کیوں؟ کیوں کہ خالق کائنات وہی ھے، انس وجن اور فرشتے اسی کی تخلیق ہیں ،شمس وقمر شجر و حجر بحر و بر اور ارض و سماء سب اسی کے دست قدرت سے بنائے ہوئے ہیں وہ جیسا تصرف کرنا چاہے اس کو مکمل اختیار ہے، اس کے ارادہ کو کوئ بدلنے والا نہیں ہے
اس لیے اے مسلمانوں دنیا کو پیچھے چھوڑ کر آخرت کی طلب اور اللہ کی رضا کے لیے کوشش کرو اپنے گناہوں پر نادم ہوکر آئندہ نہ کرنے کا عزم مصمم کرو توبہ و استغفار نیز عبادات مفروضہ کا خوب خوب اہتمام کرو اور اس وبائ مرض کے خاتمہ کے لیے بارگاہ ایزدی میں دعاوں کی کثرت کرو ورنہ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے اے عالمی مسلمانوں
تمہاری داستاں ہی صرف ہوگی عبرت ناموں میں