*جامعۃ الشیخ کے ایک طالب کی زبانی مدرسہ کی صحیح صورتحال*
میں جامعۃ الشیخ کے مدرسہ کا طالب علم ہوں، میں اپنا نام مجبوری کی بناء پر ظاہر نہیں کرسکتا، لیکن جو کچھ حقیقتِ واقعہ ہے وہ میں ضرور بیان کرونگا، سوشل میڈیا پر ہمارے مدرسہ سے متعلق کچھ باتیں چل رہی ہیں، میں اسی تناظر میں اپنی بات پیش کرنگا، بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے مدرسہ میں کھانا صرف ان طلبہ کو دیا جاتا ہے جو مطبخ میں رقم جمع کراتے ہیں، اور جو طلبہ پیسہ نہیں دے پاتے تو مطبخ کی طرف سے ان کے کھانے کا نظم نہیں ہوتا، ایسے طلبہ باہر سے سبزی خرید کر خود ہی کھانا بناتے ہیں اور کھاتے ہیں، اور کچھ طلبہ جو کھانا نہیں بنا پاتے وہ اپنے کسی ساتھی کے پاس جاکر کھانا کھا لیتے ہیں، یہ سلسلہ شروع سے چل رہا ہے، اور یہ مدرسہ کا اصول ہے، لیکن جب سے دیوبند میں لاک ڈاون شروع ہوا اس وقت سے ہمیں تھوڑی دشواری پیش آنی شروع ہوگئی، اس کے باوجود بھی ہمارا کسی طرح کام چلتا رہا، کیونکہ سرکاری اعلان کے مطابق بوقتِ صبح کچھ وقت کے لیے دکانیں کھلتی تھی، تو اس درمیان جوکچھ ضروت کے لئے خریدنا ہوتا وہ ہم خرید لیتے، لیکن جب سے محلہ خانقاہ میں کورونا وائرس کا کیس پایا گیا، اس وقت تک سے صبح کو بھی دکانیں نہیں کھلتیں، جس کے سبب غیر امدادی طلبہ سبزی نہیں خرید پا رہے تھے اسی طرح پرچون اور ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے طلبہ ناشتہ کا بھی نظم نہیں کر پا رہے تھے، جس کی وجہ سے ہمیں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، جن طلبہ کا مدرسہ سے کھانے کا نظم تھا ہم غیر امدادی طلبہ ان کے ساتھ مل کر تھوڑا کھانا کھا لیتے، لیکن یہ سلسلہ کب تک چلتا؟ ، آخر ہم نے اپنی اس درپیش مشکلات سے مہتمم صاحب کو آگاہ کیا، لیکن انہوں نے ہم پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی، اسی مشکل حالات میں ہم نے دو دن گزار دئے، پورے دن میں کھانے کو کہیں سے دو چار نوالہ مل جاتا، یا پھر رات کی باسی روٹی پانی میں بھگو کر صبح ناشتہ کرلیتے، یا کسی وقت کھانا نہ ملنے پر بھوکے ہی سوجاتے، ہمارے پاس صبر کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا، ہماری اس حالت کا کسی استاذ کو علم ہوگیا اور ان کے ذریعہ سے کسی غفران ساجد نامی مولانا تک یہ بات پہنچ گئی اور انہوں نے اس بات کو اپنے فیس بک سے عام کردیا، جبکہ ہم ان تمام واقعہ سے لاعلم تھے، ہمارے مدرسہ سے متعلق یہ خبر کسی طرح مہتمم صاحب تک پہنچ گئی، اور آج ان کے توسط سے طلبہ کو بہت ڈانٹ ڈپٹ کی گئی کہ کھانا نہ ملنے کی یہ بات باہر کس طالب علم نے پھیلائی، جبکہ ہم میں سے کسی نے بھی اپنی مشکلات سے مدرسہ سے باہر کسی کو مطلع نہیں کیا، شاید ہمارے مدرسہ کے کسی استاذ کی توسط سے ہی یہ بات باہر پہنچی ہے کیونکہ طلبہ نے پہلے اپنے اساتذہ کو ہی اپنی مشکلات سے آگاہ کیا تھا، خیر ہماری مشکلات سے متعلق بات عام ہونے کی وجہ سے اب مہتمم صاحب نے تمام طلبہ کے لئے کھانے کے نظم کا اعلان کیا ہے لیکن جن طلبہ کے پاس پیسے نہیں ہیں ، اور جو حاجت مند ہیں ان کے لئے اب بھی مشکلات درپیش ہیں، ان طلبہ کو مدرسہ سے بھی کھانا نہیں ملے گا اور باہر سے بھی کھانا لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، مجھے اندیشہ ہے کہ یہ میرے ساتھی بھوک سے نہ مرجائیں، ان طلبہ کی تعداد 80 سے زائد ہے اور یہاں سے گھر جانے کے لئے تو مدرسہ کے اکثر ساتھیوں کے پاس خاطر خواہ رقم نہیں ایسی صورت حال میں تمام طلبہ پریشان اور فکر مند ہیں، سب کے چہرے مرجھائے ہوئے ہیں، پہلی بار مدرسہ میں وحشت سی محسوس ہونے لگی ہے، والدین اور گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، لیکن گھر جانے کے لئے کوئی اسباب نہیں، کوئی سبیل نہیں، مہتمم صاحب کے سامنے بھی بار بار گھر جانے سے متعلق بات رکھی گئی تھی لیکن وہاں سے بھی سوائے تسلی کے اور کچھ جواب نہیں ملتا-
یہ ہے میرے مدرسہ کی صحیح صورتحال ، اگر کوئی شخص کسی طالب علم کی مدد کرنا چاہتا ہے تو وہ خاموشی کے ساتھ طلبہ کی اس طرح ضرورت پوری کرے کہ حضرت مہتمم صاحب کو پتہ نہ چل پائے، اگر ان کو معلوم ہوگیا تو اب کے اخراج بھی کردیا جائے گا، مہتمم صاحب طلبہ پر بہت غصہ ہیں، اگر آپ خاموشی سے ہماری مدد کرتے ہیں، کھانے یا گھر جانے تک کی رقم کا بندوبست کرتے ہیں تو ہم آپ کی احسان کو کبھی فراموش نہیں کریں گے -
والسلام علیکم
*ایک حاجت مند طالب علم*
*مدرسہ جامعۃ الشیخ حسین المدنی محلہ خانقاہ دیوبند*
میں جامعۃ الشیخ کے مدرسہ کا طالب علم ہوں، میں اپنا نام مجبوری کی بناء پر ظاہر نہیں کرسکتا، لیکن جو کچھ حقیقتِ واقعہ ہے وہ میں ضرور بیان کرونگا، سوشل میڈیا پر ہمارے مدرسہ سے متعلق کچھ باتیں چل رہی ہیں، میں اسی تناظر میں اپنی بات پیش کرنگا، بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے مدرسہ میں کھانا صرف ان طلبہ کو دیا جاتا ہے جو مطبخ میں رقم جمع کراتے ہیں، اور جو طلبہ پیسہ نہیں دے پاتے تو مطبخ کی طرف سے ان کے کھانے کا نظم نہیں ہوتا، ایسے طلبہ باہر سے سبزی خرید کر خود ہی کھانا بناتے ہیں اور کھاتے ہیں، اور کچھ طلبہ جو کھانا نہیں بنا پاتے وہ اپنے کسی ساتھی کے پاس جاکر کھانا کھا لیتے ہیں، یہ سلسلہ شروع سے چل رہا ہے، اور یہ مدرسہ کا اصول ہے، لیکن جب سے دیوبند میں لاک ڈاون شروع ہوا اس وقت سے ہمیں تھوڑی دشواری پیش آنی شروع ہوگئی، اس کے باوجود بھی ہمارا کسی طرح کام چلتا رہا، کیونکہ سرکاری اعلان کے مطابق بوقتِ صبح کچھ وقت کے لیے دکانیں کھلتی تھی، تو اس درمیان جوکچھ ضروت کے لئے خریدنا ہوتا وہ ہم خرید لیتے، لیکن جب سے محلہ خانقاہ میں کورونا وائرس کا کیس پایا گیا، اس وقت تک سے صبح کو بھی دکانیں نہیں کھلتیں، جس کے سبب غیر امدادی طلبہ سبزی نہیں خرید پا رہے تھے اسی طرح پرچون اور ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے طلبہ ناشتہ کا بھی نظم نہیں کر پا رہے تھے، جس کی وجہ سے ہمیں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، جن طلبہ کا مدرسہ سے کھانے کا نظم تھا ہم غیر امدادی طلبہ ان کے ساتھ مل کر تھوڑا کھانا کھا لیتے، لیکن یہ سلسلہ کب تک چلتا؟ ، آخر ہم نے اپنی اس درپیش مشکلات سے مہتمم صاحب کو آگاہ کیا، لیکن انہوں نے ہم پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی، اسی مشکل حالات میں ہم نے دو دن گزار دئے، پورے دن میں کھانے کو کہیں سے دو چار نوالہ مل جاتا، یا پھر رات کی باسی روٹی پانی میں بھگو کر صبح ناشتہ کرلیتے، یا کسی وقت کھانا نہ ملنے پر بھوکے ہی سوجاتے، ہمارے پاس صبر کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا، ہماری اس حالت کا کسی استاذ کو علم ہوگیا اور ان کے ذریعہ سے کسی غفران ساجد نامی مولانا تک یہ بات پہنچ گئی اور انہوں نے اس بات کو اپنے فیس بک سے عام کردیا، جبکہ ہم ان تمام واقعہ سے لاعلم تھے، ہمارے مدرسہ سے متعلق یہ خبر کسی طرح مہتمم صاحب تک پہنچ گئی، اور آج ان کے توسط سے طلبہ کو بہت ڈانٹ ڈپٹ کی گئی کہ کھانا نہ ملنے کی یہ بات باہر کس طالب علم نے پھیلائی، جبکہ ہم میں سے کسی نے بھی اپنی مشکلات سے مدرسہ سے باہر کسی کو مطلع نہیں کیا، شاید ہمارے مدرسہ کے کسی استاذ کی توسط سے ہی یہ بات باہر پہنچی ہے کیونکہ طلبہ نے پہلے اپنے اساتذہ کو ہی اپنی مشکلات سے آگاہ کیا تھا، خیر ہماری مشکلات سے متعلق بات عام ہونے کی وجہ سے اب مہتمم صاحب نے تمام طلبہ کے لئے کھانے کے نظم کا اعلان کیا ہے لیکن جن طلبہ کے پاس پیسے نہیں ہیں ، اور جو حاجت مند ہیں ان کے لئے اب بھی مشکلات درپیش ہیں، ان طلبہ کو مدرسہ سے بھی کھانا نہیں ملے گا اور باہر سے بھی کھانا لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، مجھے اندیشہ ہے کہ یہ میرے ساتھی بھوک سے نہ مرجائیں، ان طلبہ کی تعداد 80 سے زائد ہے اور یہاں سے گھر جانے کے لئے تو مدرسہ کے اکثر ساتھیوں کے پاس خاطر خواہ رقم نہیں ایسی صورت حال میں تمام طلبہ پریشان اور فکر مند ہیں، سب کے چہرے مرجھائے ہوئے ہیں، پہلی بار مدرسہ میں وحشت سی محسوس ہونے لگی ہے، والدین اور گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، لیکن گھر جانے کے لئے کوئی اسباب نہیں، کوئی سبیل نہیں، مہتمم صاحب کے سامنے بھی بار بار گھر جانے سے متعلق بات رکھی گئی تھی لیکن وہاں سے بھی سوائے تسلی کے اور کچھ جواب نہیں ملتا-
یہ ہے میرے مدرسہ کی صحیح صورتحال ، اگر کوئی شخص کسی طالب علم کی مدد کرنا چاہتا ہے تو وہ خاموشی کے ساتھ طلبہ کی اس طرح ضرورت پوری کرے کہ حضرت مہتمم صاحب کو پتہ نہ چل پائے، اگر ان کو معلوم ہوگیا تو اب کے اخراج بھی کردیا جائے گا، مہتمم صاحب طلبہ پر بہت غصہ ہیں، اگر آپ خاموشی سے ہماری مدد کرتے ہیں، کھانے یا گھر جانے تک کی رقم کا بندوبست کرتے ہیں تو ہم آپ کی احسان کو کبھی فراموش نہیں کریں گے -
والسلام علیکم
*ایک حاجت مند طالب علم*
*مدرسہ جامعۃ الشیخ حسین المدنی محلہ خانقاہ دیوبند*