اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *خو ش آمدید اے ماہِ رمضاں ✍🏻 از قلم عبدالرحمن چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 23 April 2020

*خو ش آمدید اے ماہِ رمضاں ✍🏻 از قلم عبدالرحمن چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند




*خو ش آمدید اے ماہِ رمضاں
 ✍🏻 از قلم عبدالرحمن چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند 

ماہ رمضان کے بابرکت لمحات و ساعات آنے کو ہے ، جس میں نیکیوں کی کھیتیاں لہلہا اٹھتی ہیں ، اور برائیوں کےکھیت خشک ہونے لگتے ہیں ،  رمضان کا مہینہ عبادتوں کا موسم بہار ، نور اور رونقیں لے کر آتا ہے ، اور مومن بندوں میں نئی زندگی کی لھر دوڑ اٹھتی ہے ، جو رحمتوں ، نعمتوں اور برکتوں سے لبر یز ہوتی ہے ، یہ ماہ  نور و نکہت سے معمور ، خیر وبرکت سے لبریز  ہوتا ہے ، کیونکہ اس ماہ میں بندے اپنے رب کی تعمیل حکم بجا لاتے ہیں ، جس طرح باقی ایام میں بجا لاتے تھے ، نماز،حج و زکوٰۃ ادا کیا کر تےتھے ، مگر خصو صیت سے ان ایام مبارکہ میں اکثر و بیشتر مسلمان اپنے رب کی حکم کی تعمیل میں ذرہ برابر  کو تا ہی نھیں کرتے ، ان ایام میں مسلمان ارکان خمسہ میں سے مزید ایک پر عمل پیرا ہوتے ہیں ، جو کہ *روزہ* ہے ، صبح سے شام تک خالی پیٹ ، بھو کے رہتے ہیں،پھر شام میں کھانے سے فراغت کے بعد ارشاداتِ نبوی صلی االلہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مطابق تراوایح پڑھتے ہیں ، صبح سے شام تک بھوکے رہنا ، پھر شام میں کھانے کے بعد نماز تراویح میں مشغول ہوجانا ،ایک مشکل ترین کام ہے ، دن میں کام کاج کی وجہ سے بدن میں تکان کا ہونا اورہر طبیعت آرام چاہتی ہے ، مگر اس وقت حضرت انسان اپنے رب کے حکم پر عمل پیرا ہوتا ہے،   الغرض تلاوت کی کثرت ، استغفار پر مداومت ، اللہ کی طرف رجعت یہ ہے  ماہ رمضان کی  وجہ سے مسلمانوں میں حرکت اور یہ ہے اس کا حق ،   
     ظاہر سی بات ہے جب حضرت انسان اپنے رب کے حکم کی تعمیل کے لیے اتنا کرتا ہے ، تو وہ رب دوجھاں اس پر اپنی رحمتیں کیوں نہ برسائے،؟ عنایات و نوازشات ، لطف و کرم کا معاملہ کیوں نہ کرے؟  اللہ تعالیٰ اس ماہ میں اپنے بندوں کی مانگ پوری کرتا ہے ، ہر جائز اور نیک تمنائیں قبول کرتا ہے ،
     اس ماہ کی بے شمار ان  گنت نعمتوں ، رحمتوں ، اور نوازشوں کی وجہ سے حضرت انسان پورے سال سے  اس کے انتظار میں رہتا ہے،۔ بر کت و رحمت والے مھینے کا انتظار کرتا ہے اور اس کی تیاریوں میں منہمک ہوجاتا ہے ،
*رمضان کی تیاری کیا ہے ؟*  رمضان المبارک کی تیاری صرف یہ نھیں ہے کہ ہم افطاری و سحری کے لیے اشیاء خورد و نوش خرید کر یکجا کر لیں ، بلکہ رمضان المبارک کی تیاری اور اس کا استقبال یہ ہے کہ ہم اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہوں، استغفار کریں اور ماہ رمضان المبارک میں بہ کثرت عبادات بجا لانے کا ارادہ اور نیت بھی کریں ، حقو ق العباد کی ادائیگی تو بہر حال  از حدضروری ہے  
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان کی تیاری اور اس کے لیے مستعدی کی ترغیب دینا*  
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر موڑ اور ہر محاذ پر اپنی امت کو اسلامی تعلیمات سے نوازا ہے ،جناچہ استقبال رمضان المبارک کے بارے میں جامع اور بلیغ ارشادات و فرمودات جس سے کتب احادیث لبریز ہیں 
 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے شعبان کی آخر ی تاریخ کو وعظ فرمایا اور رمضان کی آمد کی خبر دیتے ہوئے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔

“سنو! سنو! تم پر ایک مہینہ سایہ فگن ہونے والاہے جو بہت بڑا اوربہت مبارک مہینہ ہے۔ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ اس کی رات کے قیام کو ثواب ٹھہرایاہے۔ جو شخص اس مہینہ میں کوئی نفلی نیکی بجا لائے گا تو وہ ایسے ہی ہے جیسا کہ عام دنوں میں فرض کا ثواب ہواور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے گا وہ ایسا ہے  جیسا کہ اس نےغیر رمضان میں ستر فرائض ادا کرے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے۔ اس مہینہ میں مومن کارزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے لئے گناہوں کے معاف ہو نے اور آگ سےنجات کا سبب ہو گا اور اسے روزہ دار کے ثواب کے برابر ثواب ہو گا مگر روزہ دار کے ثواب سے کچھ بھی کمی نہیں ہوگی۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یا رسول اﷲ! ہم میں سے ہر شخص تو اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ (یہ ثواب پیٹ بھر کرکھلانے پر موقوف نہیں) بلکہ اگر کوئی شخص ایک کھجور سے روزہ افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ کاپلادے تو اللہ تعالیٰ اس پربھی یہ ثواب مرحمت فرما دےگا۔یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے آزادی کاہے۔ جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام اور نوکر کے بوجھ کو ہلکا کر دے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اور آگ سے آزادی عطا فرمائے گا۔ اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو جن میں سے دو چیزیں ﷲ کی رضا کے لیے ہیں اور دوچیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں۔ پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور جہنم کی آگ سے پناہ مانگو۔جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کراتے ہوئے پانی پلائے گا تو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے اس کوایسا پانی پلائے گا جس کے بعد جنت میں داخل ہو نے تک اسے پیاس نہیں لگے گی۔‘‘

(صحیح ابن خزیمۃ:ج2 صفحہ911 باب فضائل شہر رمضان- رقم الحدیث1887)
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات خوب واضح ہوگئی کہ حضرت انسان کو اس ماہ مبارک کی قدر کرنی چاہیے ، اور اس کا پرتپاک استقبال کرنا چاہیے ، لھذا ہم اس ماہ مبارک کی آمد پر خوش آمدید اور اھلا سھلا و مرحبا کھتے ہیں اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر دانی کی توفیق بخشے اور اس کے فیوض وبرکات سے  ہمیں مالا مال فرماے،  آمین ثم آمین یارب العالمین