مولانا اسرارالحق قاسمی
نائب ناظم:معہد ام حبیبہ للبنات جینگڑیا روتہٹ نیپال
_____________
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ رمضان المبارک اسلامی مہینوں کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے، مذہب اسلام میں اس مہینہ کو بہت ہی اہمیت و فضیلت حاصل ہے،ارشاد باری تعالی ہے: رمضان کا مہینہ ،وہ ہے جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ، اس کا خاص وصف یہ ہے کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور واضح الدلالة ہے، منجملہ ان کتب کے جو کہ ہدایت ہیں اور فیصلہ کرنے والی ہیں ۔
رمضان کہنے کی وجہ:"رمضان " رمض سے مشتق ہے اور"رمض" کے معنی لغت میں جلادینے کے ہیں، چوں کہ اس مہینہ میں مسلمانوں کو گناہوں سے پاک صاف کردیا جاتا ہے( بشرطیکہ صائم رمضان المبارک کا پورا احترام اور اس کے اعمال کا اہتمام کیاہو)اس لئے اس کا نام رمضان رکھا گیا ہے۔
نیز اللہ سبحانہ وتعالی نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے ۔ حدیث میں ہے کہ"رمضان شهر الله " رمضان حق تعالی کا مہینہ ہے،
اور یہ ظاہر ہے کہ ہر چیز میں نسبت کی وجہ سے منسوب الیہ (جس کی طرف نسبت کی گئی ہو )کی عظمت کے اثرات پیدا ہوتے ہیں،جب اس مہینہ کو حق تعالی نے اپنی طرف منسوب فرمایا ،تو اس کی خصوصی نسبت سے معلوم ہو گیا ،کہ اس کو حق تعالی کے ساتھ کوئی ایسا خصوصی تعلق ہے، جس کی وجہ سے، یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے، یہی مطلب ہے اس ارشاد کا کہ رمضان اللہ تعالی کا مہینہ ہے ؛ورنہ تمام مہینے تواللہ تعالی ہی کے ہیں۔
رمضان المبارک کی قدر و قیمت کا اندازہ درج ذیل حدیث سے بحسن خوبی لگایا جاسکتا ہے، کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن میں خطبہ دیا ،جس میں انہوں نے فرمایا :کہ اے لوگو تم پر ایک بڑی عظمت والا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے ،اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ تعالی نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے، اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (سنت موکدہ)قراردیا ہے، جو شخص اس میں کسی بھلائی:یعنی نفلی کام کے ذریعے، اللہ تبارک وتعالی کا تقرب حاصل کرے ،وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان المبارک میں فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض ادا کیا ،ایسا ہے کہ کسی غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے ،یہ صبر کا مہینہ ہے ، اور صبر کا ثواب جنت ہے ،اور یہ ہمدردی وغمخواری کامہینہ ہے،اس میں مومن کارزق بڑھا دیا جاتا ہے، اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے، تو اس کے لیے اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے خلاصی کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی، روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا؛ مگر روزہ دار کے ثواب میں سے ذرہ برابر بھی کمی نہیں کی جائے گی ،تو موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ ہم میں سے ہر شخص کو تو وہ چیز میسر نہیں، جس سے روزہ دار کو افطار کرائے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اللہ تبارک وتعالی یہ انعام ہراس شخص کو عطا فرماتے ہیں، جو کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ دودھ ،یاایک عدد کھجور؛ حتی کہ ایک گھونٹ پانی پلاکر بھی افطار کرا دے، ہاں جو شخص روزہ دار کو پیٹ بھر کھانا کھلائے،تو اللہ رب العزت اسے قیامت کے دن، میرے حوض کوثر سے ایسا پانی پلائیں گے ، جس کے بعد کبھی پیاس نہ لگے گی؛ تاآں کہ وہ جنت میں ہمیشہ ہمیش کے لئے داخل ہو جائے گا۔
رمضان المبارک کا پہلا حصہ رحمت ،درمیانی حصہ مغفرت، اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کا ہے ،اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام کے بوجھ کو ہلکا کیا ،تو اللہ تبارک وتعالی اس کی بخشش فرمائیں گے، اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیں گے، نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ جب رمضان شریف کے مہینے کی پہلی رات ہوتی ہے، تو جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور پورے مہینے یہ دروازے کھلے رہتے ہیں ،ان میں سے کوئی ایک دروازہ بھی پورے مہینے میں کبھی بھی بند نہیں ہوتا ،اور دوزخ کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور تمام مہینے دروازہ بند ہی رہتے ہیں ،اس دوران کوئی ایک دروازہ بھی نہیں کھلتا، اور سرکش جنات وشیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں ہیں، اور ہر رات ایک ندالگانے والا تمام رات صبح صادق تک یہ آواز لگاتا رہتا ہے، کہ ائے بھلائی اور نیکی کے تلاش کرنے والے ،نیکی کا ارادہ کر ،اور خوش ہو جاؤ ،اور اے بدی کا قصد کرنے والے بدی سے رک جا، اور اپنے حالات میں غور کر ،اور ان کا جائزہ لے اور یہ بھی آواز لگاتا ہے، کوئی گناہوں کی معافی چاہنے والا ہے، کے اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں، کوئی توبہ کرنے والا ہے ؟اس کی توبہ قبول کر لی جائے، کوئی دعا مانگنے والا ہے ،کہ اس کی دعا قبول کی جائے ،کوئی ہم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرنے والا ہے؟ کہ اس کا سوال پورا کردیا جائے ،اور رمضان شریف کے مہینے میں روزانہ رات کو ، افطار کرتے وقت 60 ہزار آدمی جہنم سے بری کئے جاتے ہیں، جب عید الفطر کادن ہوتا ہے، تو اللہ تعالی اتنی تعدادمیں جہنم سے بڑی فرماتے ہیں، کہ مجموعی طور پر جتنی تعداد میں پورے مہینے میں آزاد فرماتے ہیں: یعنی ساٹھ ہزار تیس مرتبہ ،جن کی کل مجموعی تعداد اٹھارہ لاکھ ہوتی ہے، مزید برآں یہ کہ اس ماہ مبارک میں ،امت محمدیہ کو پانچ گراں قدر انعامات عطا کئے گئے ہیں، اس سے بھی رمضان المبارک کی قدروقیمت آشکارا ہوجاتی ہے، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: کہ رمضان شریف کے متعلق میری امت کو خاص طور پر پانچ چیزیں دی گئی ہیں ،جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں:(1) روزہ دار کی منہ کی بدبو جو بھوک کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، اللہ تعالی کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے (2)ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعائے مغفرت کرتی ہیں، اور افطار کے وقت تک کرتی ہی رہتی ہیں(3) جنت ہر روز ان کے لئے سجائی جاتی ہے ، پھر حق تعالی شانہ فرماتے ہیں: کہ قریب ہے کہ میرے بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں(4) اس ماہ مبارک میں سرکش شیاطین قید کر دیے جا تے ہیں ،وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے ،جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں: یعنی رمضان میں شیاطین قید ہونے کی بنا پر روزہ داروں کو گناہوں پر نہیں ابھار سکتے؛ لیکن انسان کانفس گناہ کرانے میں شیاطین سے کم نہیں ہے، اور گناہوں کا چسکا بھی گناہوں کی پٹری پر چلاتا رہتا ہے ،تاہم پھر بھی گناہوں کی کمی اور عبادت کی کثرت کا ہر شخص مشاہدہ کرتا ہی رہتا ہے(5) اور رمضان کی آخری رات میں، ان کیلئے مغفرت کا فیصلہ کیا جاتا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ؟کہ کیا یہ مغفرت شب قدر میں ہوتی ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں، بل کہ دستور یہ ہے کہ کام ختم ہونے پر مزدوروں کو پوری اجرت دی جاتی ہیں ۔
اسی لئے ہمیں چاہئے کہ ماہ رمضان المبارک کی ہر گھڑی ذکر اللہ میں گزاریں، اور اوامرپر عمل پیرا ر ہیں ،اور منہیات سے اجتناب کریں، اللہ سبحانہ و تعالی ہم لوگوں کو اس ماہ مقدس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے، آمین
نائب ناظم:معہد ام حبیبہ للبنات جینگڑیا روتہٹ نیپال
_____________
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ رمضان المبارک اسلامی مہینوں کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے، مذہب اسلام میں اس مہینہ کو بہت ہی اہمیت و فضیلت حاصل ہے،ارشاد باری تعالی ہے: رمضان کا مہینہ ،وہ ہے جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ، اس کا خاص وصف یہ ہے کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور واضح الدلالة ہے، منجملہ ان کتب کے جو کہ ہدایت ہیں اور فیصلہ کرنے والی ہیں ۔
رمضان کہنے کی وجہ:"رمضان " رمض سے مشتق ہے اور"رمض" کے معنی لغت میں جلادینے کے ہیں، چوں کہ اس مہینہ میں مسلمانوں کو گناہوں سے پاک صاف کردیا جاتا ہے( بشرطیکہ صائم رمضان المبارک کا پورا احترام اور اس کے اعمال کا اہتمام کیاہو)اس لئے اس کا نام رمضان رکھا گیا ہے۔
نیز اللہ سبحانہ وتعالی نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے ۔ حدیث میں ہے کہ"رمضان شهر الله " رمضان حق تعالی کا مہینہ ہے،
اور یہ ظاہر ہے کہ ہر چیز میں نسبت کی وجہ سے منسوب الیہ (جس کی طرف نسبت کی گئی ہو )کی عظمت کے اثرات پیدا ہوتے ہیں،جب اس مہینہ کو حق تعالی نے اپنی طرف منسوب فرمایا ،تو اس کی خصوصی نسبت سے معلوم ہو گیا ،کہ اس کو حق تعالی کے ساتھ کوئی ایسا خصوصی تعلق ہے، جس کی وجہ سے، یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے، یہی مطلب ہے اس ارشاد کا کہ رمضان اللہ تعالی کا مہینہ ہے ؛ورنہ تمام مہینے تواللہ تعالی ہی کے ہیں۔
رمضان المبارک کی قدر و قیمت کا اندازہ درج ذیل حدیث سے بحسن خوبی لگایا جاسکتا ہے، کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن میں خطبہ دیا ،جس میں انہوں نے فرمایا :کہ اے لوگو تم پر ایک بڑی عظمت والا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے ،اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ تعالی نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے، اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (سنت موکدہ)قراردیا ہے، جو شخص اس میں کسی بھلائی:یعنی نفلی کام کے ذریعے، اللہ تبارک وتعالی کا تقرب حاصل کرے ،وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان المبارک میں فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض ادا کیا ،ایسا ہے کہ کسی غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے ،یہ صبر کا مہینہ ہے ، اور صبر کا ثواب جنت ہے ،اور یہ ہمدردی وغمخواری کامہینہ ہے،اس میں مومن کارزق بڑھا دیا جاتا ہے، اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے، تو اس کے لیے اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے خلاصی کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی، روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا؛ مگر روزہ دار کے ثواب میں سے ذرہ برابر بھی کمی نہیں کی جائے گی ،تو موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ ہم میں سے ہر شخص کو تو وہ چیز میسر نہیں، جس سے روزہ دار کو افطار کرائے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اللہ تبارک وتعالی یہ انعام ہراس شخص کو عطا فرماتے ہیں، جو کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ دودھ ،یاایک عدد کھجور؛ حتی کہ ایک گھونٹ پانی پلاکر بھی افطار کرا دے، ہاں جو شخص روزہ دار کو پیٹ بھر کھانا کھلائے،تو اللہ رب العزت اسے قیامت کے دن، میرے حوض کوثر سے ایسا پانی پلائیں گے ، جس کے بعد کبھی پیاس نہ لگے گی؛ تاآں کہ وہ جنت میں ہمیشہ ہمیش کے لئے داخل ہو جائے گا۔
رمضان المبارک کا پہلا حصہ رحمت ،درمیانی حصہ مغفرت، اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کا ہے ،اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام کے بوجھ کو ہلکا کیا ،تو اللہ تبارک وتعالی اس کی بخشش فرمائیں گے، اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیں گے، نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ جب رمضان شریف کے مہینے کی پہلی رات ہوتی ہے، تو جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور پورے مہینے یہ دروازے کھلے رہتے ہیں ،ان میں سے کوئی ایک دروازہ بھی پورے مہینے میں کبھی بھی بند نہیں ہوتا ،اور دوزخ کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور تمام مہینے دروازہ بند ہی رہتے ہیں ،اس دوران کوئی ایک دروازہ بھی نہیں کھلتا، اور سرکش جنات وشیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں ہیں، اور ہر رات ایک ندالگانے والا تمام رات صبح صادق تک یہ آواز لگاتا رہتا ہے، کہ ائے بھلائی اور نیکی کے تلاش کرنے والے ،نیکی کا ارادہ کر ،اور خوش ہو جاؤ ،اور اے بدی کا قصد کرنے والے بدی سے رک جا، اور اپنے حالات میں غور کر ،اور ان کا جائزہ لے اور یہ بھی آواز لگاتا ہے، کوئی گناہوں کی معافی چاہنے والا ہے، کے اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں، کوئی توبہ کرنے والا ہے ؟اس کی توبہ قبول کر لی جائے، کوئی دعا مانگنے والا ہے ،کہ اس کی دعا قبول کی جائے ،کوئی ہم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرنے والا ہے؟ کہ اس کا سوال پورا کردیا جائے ،اور رمضان شریف کے مہینے میں روزانہ رات کو ، افطار کرتے وقت 60 ہزار آدمی جہنم سے بری کئے جاتے ہیں، جب عید الفطر کادن ہوتا ہے، تو اللہ تعالی اتنی تعدادمیں جہنم سے بڑی فرماتے ہیں، کہ مجموعی طور پر جتنی تعداد میں پورے مہینے میں آزاد فرماتے ہیں: یعنی ساٹھ ہزار تیس مرتبہ ،جن کی کل مجموعی تعداد اٹھارہ لاکھ ہوتی ہے، مزید برآں یہ کہ اس ماہ مبارک میں ،امت محمدیہ کو پانچ گراں قدر انعامات عطا کئے گئے ہیں، اس سے بھی رمضان المبارک کی قدروقیمت آشکارا ہوجاتی ہے، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: کہ رمضان شریف کے متعلق میری امت کو خاص طور پر پانچ چیزیں دی گئی ہیں ،جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں:(1) روزہ دار کی منہ کی بدبو جو بھوک کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، اللہ تعالی کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے (2)ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعائے مغفرت کرتی ہیں، اور افطار کے وقت تک کرتی ہی رہتی ہیں(3) جنت ہر روز ان کے لئے سجائی جاتی ہے ، پھر حق تعالی شانہ فرماتے ہیں: کہ قریب ہے کہ میرے بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں(4) اس ماہ مبارک میں سرکش شیاطین قید کر دیے جا تے ہیں ،وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے ،جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں: یعنی رمضان میں شیاطین قید ہونے کی بنا پر روزہ داروں کو گناہوں پر نہیں ابھار سکتے؛ لیکن انسان کانفس گناہ کرانے میں شیاطین سے کم نہیں ہے، اور گناہوں کا چسکا بھی گناہوں کی پٹری پر چلاتا رہتا ہے ،تاہم پھر بھی گناہوں کی کمی اور عبادت کی کثرت کا ہر شخص مشاہدہ کرتا ہی رہتا ہے(5) اور رمضان کی آخری رات میں، ان کیلئے مغفرت کا فیصلہ کیا جاتا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ؟کہ کیا یہ مغفرت شب قدر میں ہوتی ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں، بل کہ دستور یہ ہے کہ کام ختم ہونے پر مزدوروں کو پوری اجرت دی جاتی ہیں ۔
اسی لئے ہمیں چاہئے کہ ماہ رمضان المبارک کی ہر گھڑی ذکر اللہ میں گزاریں، اور اوامرپر عمل پیرا ر ہیں ،اور منہیات سے اجتناب کریں، اللہ سبحانہ و تعالی ہم لوگوں کو اس ماہ مقدس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے، آمین