اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *سوشاسن میں ملحقہ مدارس پر آفت، بدعنوانی کو فروغ دے رہے ہیں موجودہ چیئرمین: نظرعالم* *وزیراعلیٰ اور وزیرتعلیم کو خط لکھ بیداری کارواں نے چیئرمین کیخلاف کیا جانچ کا مطالبہ*

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 12 June 2020

*سوشاسن میں ملحقہ مدارس پر آفت، بدعنوانی کو فروغ دے رہے ہیں موجودہ چیئرمین: نظرعالم* *وزیراعلیٰ اور وزیرتعلیم کو خط لکھ بیداری کارواں نے چیئرمین کیخلاف کیا جانچ کا مطالبہ*

*سوشاسن میں ملحقہ مدارس پر آفت، بدعنوانی کو فروغ دے رہے ہیں موجودہ چیئرمین: نظرعالم*

*وزیراعلیٰ اور وزیرتعلیم کو خط لکھ بیداری کارواں نے چیئرمین کیخلاف کیا جانچ کا مطالبہ*

مدھوبنی :11/جون 2020 آئی این اے نیوز
سوشاسن کی سرکار میں ملحقہ مدارس کے اساتذہ کی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے اور کوئی اس کا پرسان حال نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لمبے چوڑے دعوے کے درمیان بدعنوانی شباب پر ہے اور اس کی سزا اساتذہ کو بھگتنا پڑرہی ہے۔ ان خیالات کا اظہارکرتے ہوئے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کہا کہ پورے بہار میں ملحقہ مدارس کے اساتذہ تنخواہ پانے کے لئے در در بھٹک رہے ہیں۔ بیشتر اساتذہ کی چھ سے آٹھ ماہ کی تنخواہ نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ دوسری جانب سے بہت سے مدارس کو جانچ کے دائرہ میں لاکر ان مدارس کے اساتذہ کو تنخواہ سے محروم رکھا جارہا ہے۔ مدرسہ بورڈ کے موجودہ چیئرمین کے آمرانہ رویہ اور ظلم و ستم کے شکار اساتذہ کا یہ حال ہے کہ وہ چیئرمین کے خوف سے اپنی شکایت بھی درج کرانے سے ڈرتے ہیں۔ نظرعالم نے کہا کہ کچھ لوگوں کو کھڑاکرکے مدرسہ کے خلاف شکایت درج کرائی جاتی ہے اور پھر جانچ کے نام پر پیسوں کے لین دین کا کھیل شروع ہوجاتا ہے اور اس دوران غریب اساتذہ پر ہی مار پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سارے اصول کو بالائے طاق رکھ کر مدارس کا الحاق بھی ختم کردیتے ہیں جب کہ ان کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ مدارس کو الحاق ملے۔ لیکن چیئرمین خود کو تمام ضابطوں سے بالاتر سمجھتے ہوئے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مدارس کو ختم کرنے کا کھیل کررہے ہیں اور اس میں انہیں وزیرتعلیم کی حمایت بھی حاصل ہے جب کہ وزیراعلیٰ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین کا من مانا رویہ جاری ہے۔ مسٹرنظرعالم نے بتایا کہ چیئرمین اساتذہ کو ذلیل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی مدرس اپنی شکایت درج کرانے سے پہلے ایک ہزار بار سوچتا ہے۔ دوسری جانب بعض اساتذہ کی مانیں تو ہرضلع میں اپنے اساتذہ میں سے ہی کچھ لوگ دلالی کا کام کررہے ہیں، جو لوگ بڑی بڑی رشوتیں دیتے ہیں ان کے مدرسہ کی جانچ بھی آسانی سے ہوجاتی ہے اور انہیں تنخواہیں بھی مل جاتی ہیں لیکن جو ایسا نہیں کرتے وہ در در بھٹکتے پھرتے ہیں۔ ڈی پی او آفس  دلالی کا اڈہ بن گیا ہے لیکن چیئرمین کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہے، انہیں مدرسین پر دھونس جمانے اور حکومت کو خوش کرنے کے علاوہ کسی بات سے مطلب نہیں ہے، اگر چیئرمین کے اندر اپنے عہدہ کا پاس ہوتا تو وہ مدارس کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی بجائے ان کی راہیں آسان کرتے لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ ان کا مقصد ہی مدارس کو ختم کرنا اور مدرسین کو ذلیل کرنا ہے۔ مسٹرنظرعالم نے وزیرتعلیم سے سوال کیا کہ آخر ایسے چیئرمین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی جو مدرسوں کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے اور جس کی سرپرستی میں رشوت کا بازار گرم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین کو فوراً معطل کرکے اس کے خلاف ایماندارانہ جانچ کی جائے تاکہ مدارس اور اساتذہ کو ان کا حق مل سکے۔ موجودہ چیئرمین کے عہدہ پر رہتے ہوئے جانچ بھی صحیح طریقے سے نہیں ہوپائے گی۔ نظرعالم نے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور وزیرتعلیم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین کی جانچ کے ساتھ ہی اساتذہ کی بروقت تنخواہ کو یقینی بنایا جائے کیوں کہ یہ ان کا حق ہے بھیک نہیں ہے۔ اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو بیداری کارواں جلد ہی اس کے خلاف ریاست بھر میں زبردست تحریک چلائے گا۔