اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کیا آن لائن تعلیم سے مدارس کے طلباء کا بھلا ہوگا؟ از نوک قلم:- محمد دلشاد قاسمی صحافی I.N.A News باغپت/شاملی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 18 July 2020

کیا آن لائن تعلیم سے مدارس کے طلباء کا بھلا ہوگا؟ از نوک قلم:- محمد دلشاد قاسمی صحافی I.N.A News باغپت/شاملی

کیا آن لائن تعلیم سے مدارس کے طلباء کا بھلا ہوگا؟
از نوک قلم:- محمد دلشاد قاسمی
صحافی I.N.A News باغپت/شاملی
__________________________
کرونا وائرس مہاماری کے باعث جب سے ملک ہندوستان میں لاک ڈاون نافذ کیا گیا، اس کے بعد سے جہاں دیگر تعلیم گاہیں بند کردی گئی تھی، اسی کے ساتھ ساتھ تمام مدارس اسلامیہ و مکاتب دینیہ کے اندر بھی تعلیمی سلسلہ کو با دل ناخواستہ منسوخ کردیا گیا تھا، اسی وقت سے تمام مدارس اسلامیہ کے اساتذہ و تلامذہ پریشان ہیں کہ تعلیم کا کیا ہوگا؟ کیسے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھا جائے؟
اب جب کہ حکومتوں نے اٰن لائن تعلیم کے نام پر جو ڈھونگ رچا ہے، وہ ہر کسی صاحب نظر کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ چہ جائیکہ اٰج کا دور ترقی یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس دور مانا جاتا ہے، مگر کیا ہر طالب علم کو اسمارٹ فون میسر ہے، جس کے ذریعہ وہ اٰن لائن تعلیم حاصل کرسکیں؟ اس کا جواب یہی ہے کہ ہر طالب علم کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے، کیونکہ جن گھروں کے بچوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہے، تو کیا وہ اسمارٹ فون خرید کر اور پھر اس میں ہر ماہ مہنگا رچارچ کراکر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں، یقیناً نہیں ، تو پھر اٰج جو اترپردیش حکومت نے مدارس اسلامیہ کو اٰن لائن تعلیم شروع کرنے کے لیے گائڈ لائن جاری کی ہے، اس سے مدارس اسلامیہ کا بھلا ہو سکتا ہے، یقیناً ہرگز ہرگز نہیں ہوسکتا،
پھر یہ بھی یاد رہے کہ مدارس و مکاتب میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی پانچ قسمیں ہیں،
(١)شعبہ ابتدائی/نورانی قاعدہ، یا ناظرہ قراٰن کریم وغیرہ پڑھنے والے
(٢)شعبہ حفظ، یعنی قراٰن مقدس کو حفظ کرنے والے، و تجوید پڑھنے والے
(٣)فارسی و عربی درجات ثانویہ میں تعلیم حاصل کرنے والے
(٤)درجات علیاء میں تعلیم حاصل کرنے والے
(٥) تکمیلات کے شعبہ جات میں تعلیم حاصل کرنے والے
پہلی/دوسری/تیسری، قسم کے طلباء و طالبات کو اٰن لائن تعلیم دینا، یا اٰن لائن تعلیم حاصل کرنا ممکن ہی نہیں ہے، کیونکہ اس حد تک طلباء و طالبات کے لیے بالمصاحفہ یعنی سامنے بٹھا کر پڑھانے سے ہی تعلیم حاصل کرنا ممکن ہے ،
رہی بات اٰخر کی دو قسموں کی (چار/پانچ) تو ان کی تعلیم بھی اٰن لائن جاری رکھنا کوئی زیادہ سود مند نہیں ہے،
کیونکہ جب ان طالب علموں کو مدارس اسلامیہ میں اسمارٹ فون رکھنے کی اجازت ہی نہیں ،اور پھر اگر اجازت بھی ہوجائے، تو دینی تعلیم حاصل کرنے والے اکثر غریب و نادار طلباء ہوتے ہیں ان کو اسمارٹ فون کہاں سے نصیب ہوگا، تو اس طرح کی گائڈ لائن سے مدارس کے طلباء کا کوئی بھلا ہونے والا نہیں ہے، میں جو سمجھتا ہوں کہ زہر کبھی بھی فائدہ مند نہیں ہوتا، اور موبائل فون طلباء کے لیے سم قاتل ہے، اس لیے اس کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے کی توقع رکھنا ہی بے سود ہے، رہی بات حکومتی چندوں سے چلنے والے مدارس کی ان کو تو اسکولوں و کالجوں کی طرح ناٹک کرنا ہی پڑے گا، ورنہ اٰج ہی کے ہندوستان اخبار کے اندر ضلع باغپت کی رپورٹ جاری ہوئی کہ اٰن لائن تعلیم سے ابھی بھی 14567 بچیں محروم ہیں، تو کیسے یہ باقی ماندہ طلباء تعلیم حاصل کر سکیں گے؟ اور پھر بدرجہ اتم مدارس کے طلباء کے لیے تو اور بھی زیادہ مشکل ہے،
اس لیے میری رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند کے صدر استاذ محترم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند ، اور جمعیة علماء کے قومی صدر، و ناظم عمومی، اور دیگر چوٹی کے بڑے مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران سے اپیل ہے کہ ایک ہنگامی میٹنگ طلب کریں، اور ان بے یار و مددگار طلباء کے متعلق غور و خوض کریں کہ کس طرح ان طلباء و طالبات کا تعلیمی سفر جاری رہ سکیں، ورنہ تو پہلے ہی عوام میں بیدینی کا بول بالا ہے، رہی سہی کمی یہ لاک ڈاون اور کرونا وائرس کہ ضد میں اٰکر یہ دینی تعلیم حاصل کرانے کا جذبہ جاتا رہے گا، اور بیدینی حد سے زیادہ بڑھ جائے گی، امید کرتا ہوں کہ اس درد بھرے جذبات کو پڑھ کر کچھ لائحہ عمل طے کیا جائے گا؟