اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہندوســــــتان ہٹلر کا جابرانہ فیصلہ !

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 21 November 2016

ہندوســــــتان ہٹلر کا جابرانہ فیصلہ !

ازقلم: سلیم صدیقی پورنوی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ہندوستان کے سیلکولر عوام پر خطرات کا بادل اسی دن منڈلانے لگاتھا جس دن دوہزار انسانوں کے قتل کے مجرم مودی اور ان کے ہم نوا مسند اقتدار پر متمکن ہوئے تھے ـ پھر اس ابرِ خطرات امن و امان کی بوندیں گاہے گاہے برستی رہیں، کبھی گائے کے گوشت کے نام پرـ تو کبھی جے این یو کے عمر خالد اور کنہیا کے نام پر، کبھی نکسل وادی کے نام پر تو کبھی دہشت گردی کے نام پر، کبھی پٹھان کوٹ تو کبھی کشمیر کے نام پر ـ بھوپال پر تو یہ بجلی کا کڑکا ثابت ہوا جس نے عوام کے دلوں پر خوف و ہراس کا پہاڑ گرادیا ـ اس خوف و ہراس سے ابھی ہندوستان کے سیکولر عوام مکمل طور پر باہر نہیں ہوئے تھے کہ ۸ نومبر کو غریب عوام پر خطرات کی موسلا دھار بارش ہوگئی جس کی تاب نہ لا کر اب تک پچپن سے زائد اموات ہوگئیں ہیں ـ اور نہ جانے کتنی جانیں جائیں گی؟ ـ قبل از وقت اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا ـ مگر مودی جی کا جابرانہ و احمقانہ فیصلہ ٹس سے مس نہیں ہوا ـ اور ہوتا بھی کیسے؟ جب مودی کے چیلے حق بات بولنے والے کے منھ پر زبردستی ہاتھ رکھ کر بولنے نہیں دے رہے ـ اور مودی کی آنکھ میں ہٹلر پنی کا پردہ ہےـ جب ہندوستان کے لوگ لائنوں میں کھڑے کھڑے موت کے کڑوے گھونٹ پی رہے تھے مودی جی بڑی بے شرمی کا ننگا ناچ رہے تھے ـ جاپان صدر کے ساتھ میوزک بجارہے تھےـ جیسے لگتا تھا مودی جی کا ہندوستان جاپان کی طرح خوش حال ملک ہے ـ مودی جی کے بارے میں وہاں کے وزیر اعظم کو شاید پتہ نہیں تھا کہ وہ جن کا استقبال اور عزت کررہے ہیں وہ بڑے گھوٹالے باز ہیں پچیس کڑور کا گھوٹالہ پکڑاجا چکا ہے اور دسیوں گھوٹالے میں ان کا نام آرہا ہے ـ اورجب روش کمار جی نے بھارت کی صحیح تصویر پیش کی تو مودی بھکتوں کے دماغوں کو زل کیڑے کاٹنے لگےـ اسلیے روش جی کو دھمکاکر خاموش کرنے میں راحت سمجھی ـ مگر روش جی بھی دھن کے پکے ہیں انہوں نے بلا خوف و خطر بینکوں کی لائنوں میں کھڑے ہوکر عوام کے تاثرات، کرب، پریشانی ، بے چینی کو دنیا کے سامنے لایا ـ اور آج بھی لارہے ہیں ، اس لیے مودی بھکت ان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ان کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں ـ کیجریوال اور ممتا بنر جی نے تو مودی اور ان کے بھکت میڈیا کو دن میں تارے دکھادیئےـ دو دن قبل کیجریوال نے بی بی سی نیوز رپورٹر کو ایسی کھری سنائی کہ اگر اس کے اندر ذرہ برابر بھی غیرت رہی ہوگی تو گھٹیا نیوز رپورٹنگ سے باز آگیا ہوگا، اور اگر بے ضمیر رہا ہوگا تو زیادہ چاپلوس بن گیا ہوگاــ بہر کیف ..... خطرات کا یہ سلسلہ ابھی بند نہیں ہواچالو ہے ـ روینہ ٹن ٹن، انوپم کھیر اور عامر کی وجہ سے مزید چلتا رہے گا ـ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ مودی جی ہندوستان کے پہلا وزیر اعظم ہیں جنہوں نے اپنی ماں تک کو سیاست کی منڈی میں بے آبرو کیا ـ ۹۷سالہ ضعیفہ کو گھنٹوں لائن میں کھڑا کرکے اپنی سیاسی دوکان کو کامیاب بنانے کا کھیل کھیلا ـ ورنہ اب تک سیاست دوسری وجہوں سے بدنام تھی مگر ماں کا احترام کبھی پامال نہیں کیا گیا تھا ـ مودی جی نے اپنی ماں کے ذریعے اس کمی کو بھی پورا کردیا ـ اس سے وقتی طور پر مودی کے تلوے چاٹنے والا سدھیر اور سمیت پاترا جیسے بے ضمیر ٹی وی اینکرز عوام کو بے وقوف بنانے میں کچھ نہ کچھ کامیاب بھی ہوگیے کہ مودی جی کی دیش پریمی کو دیکھو کہ وہ ماں تک کو بھی بینک کے لائن میں کھڑا کردیا ـ مگر عقلمند عوام نے بلا کسی جھجک کے مودی سرکارکی نیت سے واقف ہوگیے، کہ ۹۷ سالہ کمزور ضعیفہ کو لائن میں کیوں کھڑا کیا گیا؟ کیاان کے سارے بیٹے مرگیے جن میں ۵۶ انچ کے سینہ والے مودی بھی تھے ـ یا کوئی ڈائن ان کے سارے بچوں کو کھا گئیں؟ کہ ان کو اس عمر میں لائن لگنا پڑا؟ اگر مودی جی کو دیش پریمی کا ناٹک ہی کرنا تھا تو خود لائن میں کھڑے ہوتے تاکہ سیدھے سادھے عوام کو تسلی ہوجاتی کہ وزیر اعظم اپنی حماقت کی سزا ماں کو دینے کے بجائے خود کو دے رہے ہیں ـ مودی جی کے اس بے وقوفانہ فیصلے سے خود مودی بھکت پریشان ہیں مگر کیا کریں "ان کی حالت بواسیر کے مریضوں کی طرح ہے درد تو ہوتا ہے مگر کسی کو بتا نہیں سکتے " یہ فیصلہ عوام کے فائدہ کیلیے نہیں بلکہ بھوپال انکاؤنٹر اور جے این یو کے حادثات بھلانے کیلیے ہےـ تاکہ عوام جو بے چین ہو گیے تھے، سڑکوں پر اترنے لگے تھے ، ریلیاں ہونے لگی تھیں ـ اس سے چھٹکارا پانے کیلیے دیش کی ترقی کے نام پر مودی نے ماسٹر پلان کیا کہ ان کو اتنا مجبور کردو کہ وہ ریلیاں نہ نکال سکیں ـ دھرنے پر نہ بیٹھ سکیں ـ اور لوگ نوٹ کی فکر میں پڑکر بھوپال انکاؤنٹر اور نجیب و منہاج کے حادثے کو بھول جائیں ـ چناں چہ اس میں کافی حدتک کامیاب بھی ہوگیے ـ چوں کہ ہندوسان کے لوگ انتہائی کند ذہن ہیں ایک حادثے کی فکر لاحق ہوتی ہے تو اپنے دوسرے پرانے حادثوں کو پس پشت ڈال کر اس میں غرق ہوجاتے ہیں ـ اور پھر درمیان میں کوئی الیکشن آتا ہے وہ سارے یادوں کو بھلا کر چلا جاتا ہےـ اب بھی یہی ہوگا لوگ بھوپال منہاج اخلاق اور نجیب کو بھول گیے مہینہ ڈیڑھ مہینے کے بعد اس حادثہ کو بھی بھول جائیں گے ـ ہاں اگر یہ حادثہ یاد رہے گا تو صرف ان بیٹیوں کو جن کے والد ان کی شادی کے عین موقعے پر بینک کی لائنوں میں ہارٹ اٹیک کرکے مرگیےـ ہاں ان ماؤں کو یاد رہے گا جن کے جوان بیٹے بھوک کی شدت اور لائنوں کی پریشانیوں کو تاب نہ لاکر ہمت ہار بیٹھے اور خود کشیاں کرلیں ، ان کی آہیں ضرور لگیں گی ـ اس سے پہلے ہٹلر نے بھی ظلم و ستم کے پہاڑ عوام پر توڑے تھے مگر انجام کیا ہوا ؟ اک دن خودکشی کرکے مرگیا کہنے کو ایک بات ہے کہ وقت کا سب سے بڑا ظالم لوگوں کی جان لیتے لیتے اپنی ہی جان گنوا بیٹھا مگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو اسے زندگی میں لوگوں کی آہیں روز روز ماررہی تھیں اس لیے اس نے خود مرجانے میں عافیت سمجھی ـ ڈرہے کہیں مودی ہٹلر کا انجام بھی یہی نہ ہوجائے