اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: June 2017

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 30 June 2017

اعظم گڑھ: ایم آئی ایم کے ضلع صدر کلیم جامعی کو ملی جان سے مارنے کی دھمکی!


رپورٹ: سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اےنیوز 30/جون2017) یوپی میں اقتدار بھلے ہی بدل گئی ہو لیکن سماج وادی پارٹی کے لیڈروں کی دبنگئی جاری ہے. تازہ معاملہ سرائے مير تھانہ علاقہ کے كرولی گاؤں کا ہے. جہاں متنازعہ زمین پر ٹرانسفارمر لگانے کی مخالفت کرنے پر ایس پی لیڈر اور ان کے ساتھیوں نے اسدالدین اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم  کے ضلع صدر کلیم جامعی کو جان سے مارنے کی  دھمکی دی ہے. جامعی کی طرف سے تھانے میں تحریر بھی دی گئی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی. کلیم جامعی نے تھانہ انچارج سرائےمير پر ایس پی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے. ساتھ ہی شام کو ایس پی پر مشتمل پورے معاملے سے آگاہ کرنے کی بات کہی ہے.
کلیم جامعی کے بیٹے عبدالعزیز کا الزام ہے کہ، کرولی گاؤں واقع ایک زمین پر ان کے اور گاؤں کے ہی انوار کے درمیان مقدمہ چل رہا ہے. گاؤں میں عوامی زمین خالی ہونے اور اس پر پردھان کی طرف سےٹرانسفارمر لگوانے کے لیے تیار ہونے کے بعد بھی گاؤں کے ہی رہنے والے ایس پی لیڈر اور ان کے ساتھی ان کی متنازعہ زمین پر ٹرانسفارمرز لگانا چاہتے ہیں. بدھ کو جب لوگوں نے ٹرانسفارمر لگانے کی کوشش کی تو وہ اور انوار نے روک دیا. اس کے بعد لوگ مارپیٹ پر اتر آئے. جامعی نے اس معاملے میں تھانے میں تحریر دی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی.
اپوزیشن کے لوگوں کو جب تحریر کی معلومات ہوئی تو انہوں نے واپس لینے کا دباؤ بنایا جب بات نہیں بنی. تو اب جان سے مارنے کی دھكمي دے رہے ہیں. ان پر کسی بھی وقت حملہ ہو سکتا ہے، لیکن پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے. جامعی نے تھانہ انچارج پر سماج وادی پارٹی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو لے کر آج وہ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے ملیں گے. وہیں انہوں نے اس پورے معاملے کو ایک رکن اسمبلی کی طرف سے ہوا دینے کا بھی الزام لگایا.
عوامی زمین پر ٹرانسفارمر لگانے کے لئے ادھشاسي انجینئر کو میمو دینے پہنچے کلیم نے کہا کہ یوپی میں اقتدار ضرور بدلا ہے لیکن اکڑ نہیں بدلی ہے. عام آدمی کہیں بھی محفوظ نہیں ہے. پولیس دبنگوں کے اشارے پر کام کر رہی ہے. اگر انصاف نہیں ہوتا تو آگے کی حکمت عملی بنائی جائے گی.

چوروں نے نقدی سمیت لاکھوں کے زیورات گھر سے اڑایا!


رپورٹ:عظیم صدیقی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 30/جون 2017) جیگہاں گاؤں میں بدھ کی رات چوروں نے احسان اللہ کے گھر میں گھس کر نقدی سمیت لاکھوں کا زیور پار کر ديا صبح گھر کے پیچھے لگے چینل اور دروازے پر تالا ٹوٹا دیکھ لواحقین حیرت میں پڑ گئے گھر کے پیچھے ایک تالاب میں اٹیچی اور باکس ٹوٹا ملا اہل خانہ نے واقعہ کی تحریر تھانے میں دی موقع پر پہنچی پولیس تفتیش میں مصروف ہو گئی.
رشتہ داروں کے مطابق گھر کے اگلے حصے کے کمرے میں لواحقین سوئے تھے صبح لواحقین اٹھے تو گھر کے پیچھے کا دروازہ کھلا تھا گھر کے اندر ایک کمرے میں رکھا زیوروں سے بھرا سوٹ کیس اور ایک بڑا باکس غائب تھا اطلاع ہونے پر دیہاتیوں کی بھیڑ جٹ گئی گھر کے پیچھے تالاب میں اٹیچی اور باکس ٹوٹا ملا جہاں باکس کے اندر رکھے کپڑے باہر ادھر ادھر بکھرے ملےسوٹكیس میں رکھے سونے چاندی کے قیمتی زیور غائب تھے .
احسان اللہ کے بیٹے کامل کے مطابق چوروں کے ہاتھ 20 ہزار روپے اور  اس کی بھابھی شبانہ کے سونے کی چوڑی، لاکٹ، کان کا جھالا، گلے کا ہار، ویکسین اور ماں کا لاکٹ وغیرہ قیمتی سامان ہاتھ لگے هےچوری شدہ زیورات کی قیمت تقریبا 3 لاکھ روپے بتائی جا رہی ہے.گھر پر صرف کامل اور اس کی ماں تھی دونوں آگے کے کمرے میں سوئے تھےكولر کی آواز سے انہیں  آہٹ نہیں ملی جس سے چور اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے.

بھائیوں سمیت تین بچوں پر لڑکے سنگ غیر معمولی آبروریزی کا الزام، ایک ملزم گرفتار


رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 30/جون 2017)موبائل پر ویڈیو دیکھنے دکھانے کے بہانے مبارکپور تھانہ علاقے کے رہائشی نے جمعرات کو اپنے ہی گاؤں کے گورو عرف پپو چوہان 13 اور پرکاش عرف بھولا 11 پترگن سریندر (بدلا ہوا نام) اور چھوٹو 12 بیٹے هریكمار (بدلا ہوا نام) پر الزام لگاتے ہوئے تھانے میں تحریر دیا کی گزشتہ 26 جون کو گاؤں میں واقع گنے کے کھیت میں لے جاکر اس کے بیٹے نکل 8 کے ساتھ مذکورہ ملزمان نے غیر معمولی بدفعلی کی، وہیں دھمکی دی کہ پولیس کو مطلع کیا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے لیکن بدفعلی میں مبتلا نے
ساری کہانی اپنی ماں کو بتایا تو ماں کے پاؤں تلے زمین کھسک گئی. ماں نے مبارکپور تھانہ پر پہنچ کر مذکورہ تین ملزمان کے خلاف متعلق دفعات میں مقدمہ رجسٹرڈ کرایا جس ملزمان میں گورو کو گرفتار کر باقی ملزمان کی تلاش کر رہی ہے.

آج بروز جمعہ کو خصوصی دعا کا اہتمام کریں: جمعیة علماء


رپورٹ: ساجد کریمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 30/جون 2017) جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب و ہماچل اور چندی گڑھ کی اپیل ہے ملک کے موجودہ حالات میں جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب وہماچل اور چندی گڑھ نے فیصلہ کیا ہے کہ آج بروز جمعہ کو خصوصی دعا کا اہتمام کریں، مسلمانوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے اللہ تعالٰی سے اپیل کریں اور اسلام کی حفاظت اور ترقی کے اللہ تعالی کے حضور آہ و فغاں کریں تمام تدابیر کے علاوہ دعا کی بھی بڑی اہمیت ہے-
دعا کو احادیث میں عبادات کا مغز بتایا گیا ہے اور دعا صرف عبادت ہی نہیں بلکہ ایک ایسا اہم ہتھیار ہے جس سے ایک مؤمن بندہ بڑے سے بڑے دشمن کو شکست فاش دے سکتا ہے اور یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے کوئی بھی شخص  مشکل سے مشکل مقابلہ کو بآسانی جیت سکتا ہے۔
قرآن و حدیث میں دعا کی بڑی اہمیت وارد ہوئ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مشکل گھڑی میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں عاجزی اور انکساری سے دعا فرماتے اور اللہ تعالیٰ آپ کے مسائل کو حل فرما دیتے اور اللہ کے نبی بکثرت عافیت کو مانگا کرتے تھے۔
چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس کیلئے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا اسکے لئے رحمت کے دروازے کھول دئے گئے، اللہ تعالی کو اپنے بندوں کی جانب سے عافیت کا مطالبہ بہت پسند ہے، اور دعا نازل شدہ و غیر نازل شدہ تکالیف سب میں یکساں فائدہ دیتی ہے، اور تقدیری فیصلوں کو دعا سے ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے، چنانچہ کثرت سے دعا کیا کرو) ترمذی، حاکم روایت کیا۔
دعاایک عظیم الشان عبادت ہے، جسکے آثار واضح اور قابل مشاہدہ ہوتے ہیں، جیسے اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کی دعا پر کفارکو غرق فرمایا، نوح علیہ السلام نے دعا میں کہا تھا: فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِر چنانچہ انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ: ''میں مغلوب ہوچکا، اب تو ان سے بدلہ لے''[القمر: 10]۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا پر اللہ تعالی نے غزوہ احزاب میں تمام اتحادی افواج کو شکستِ فاش دی، ابراہیم علیہ السلام کی دعا پر اس امت کو نوازتے ہوئے ان میں آخری نبی سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، زکریا علیہ السلام کو یحیی علیہ السلام عنایت فرمائے، حالانکہ آپ اور آپکی زوجہ محترمہ انتہائی بڑھاپے کی حالت میں تھے۔
اوپر ذکر کردہ واقعات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا کی برکت سے ناممکنات کو بھی ممکنات میں تبدیل فرمادیتے ہیں۔
ہندوستان کے روز بروز بگڑتے حالات کی وجہ سے ہر معتدل مزاج اور انصاف پسند شہری پریشان حال ہے اور خاص طور سے مسلم سماج کے اندر  خوف اور دہشت کا ماحول پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔
ان مشکل حالات سے باہر آنے کے لئے اور ملک کی جمہوریت کے تانہ بانہ کو بچانے کے لئے پورے ملک کے سیکیولر ذہن کے لوگ اپنی بساط کے مطابق ٹیوی چینلوں پر بحث و مباحثہ کے ذریعہ٬ کہیں عید کے موقع پر کالی پٹی باندھ کرکے اور جگہ جگہ ملک میں مظاہروں کا انعقاد کرکے ملک دشمن طاقتوں سے نبرد آزما ہیں اور شکست دینے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ اللہ تعالی ہم سب کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کرے ( آمین)

Thursday 29 June 2017

ممبئی: Not in My Name کے بینر تلے احتجاج!


رپورٹ: طلحہ حلیمی جونپوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
باندرہ/ممبئی(آئی این اے نیوز 29/جون 2017) کارٹر روڈ، باندرہ ممبئی میں کل شام پانچ بجے ( Mob Lynching) بھیڑ کے ذریعہ قتل کے خلاف احتجاج تھا۔ اس  شریک لوگوں کو دیکھا تو عام شہریوں کا ایک جم غفیر، تیز بارش میں بھیگ کر، اپنے سینے کے درد کا اظہار، ہاتھوں میں اٹھائے پلے کارڈز اور بینرز کے ذریعہ کر رہا تھا، نمائندہ نے ایک غیر متعارف شخص سے ایک بڑا پیپر مانگا، اس بندہ نے دیا بھی اور  کہا: آپ اُس معمر خاتون کے پاس چلے جائیں، ان کے پاس قلم ہے، وہ لکھدیں گی۔ چنانچہ میں گیا اُن سے درخواست کی اور انھوں نے (Not In My Name) لکھدیا۔ اِس کے بعد وہ خاتون ملک کے موجودہ حالات کا رونا لگیں۔ میں نے اِن کی باتیں سنی اور احتجاج میں شریک ہوگیا۔
        اِسی موقع پر مجھ سے ایک قدم آگے چند برادران وطن کھڑے تھے. اِن کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر لکھا تھا ”Cow is not mother. Cow is food“ کہ گائے ماں نہیں ہے. گائے غذا ہے“. نمائندہ نے ایک سے پوچھا: آپ اس احتجاج کے بارے میں کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اُس نے جو اب دیا: جو پلے کارڈ پر لکھا ہے وہی کافی ہے.  وہ خاموش چلا گیا۔ اتنی دیر میں ”آج تک“ چینل کی نمائندہ نے مجھ سے سوال کیا "کیا آپ کو لگتا ہے، کہ جنید کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ٹھیک ہے؟ میں نے کہا: سراسر غلط ہے، ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ آج کچھ لوگ انسانیت کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور امن و سکون کو چھیننا چاہتے ہیں“. اُس کو یہ جواب ملا اور دوسری طرف چل پڑی.
    تھوڑی بعد میں دوسری طرف چلا گیا. اچانک کسی نے آہستہ سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا. پیچھے گھوم کر دیکھا تو ایک پچاس سے پچپن سال پر مشتمل قدو قامت والا انسان، مجھ سے اِس بات کی اجازت مانگ رہا تھا، کہ اِس کا ایک فوٹو لے لوں، میں نے کہا بالکل لے لو، اُس نے کہا، کہ اِس کو "ٹویٹر" پر Share کردوں، میں نے کہا: اجازت ہے. پھر اُس نے کہا: میرا نام ”انوج اگروال“ ہے، اور ہم تو آپ لوگوں کے لیے آیئں ہیں، آپ کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے، غلط ہو ہو رہا ہے، ہمارا نام لیکر یہ لوگ کرتے ہیں، جبکہ ہمارے دھرم میں ایسا نہیں ہے“.
    ہر طرف ایک عجیب چیخ و پکار تھی، کسی طرف سے یہ آواز آرہی تھی “ابھی تو یہ انگڑائی ہے، آگے اور لڑائی ہے“ کسی طرف یہ آواز لگ رہی تھی ”مودی مودی، ہوش میں آؤ، ہوش میں آؤ، ہوش میں آؤ “ کوئی یہ نعرہ لگا رہا تھا ”آواز دو، ہم ایک ہیں “.
   سمجھ میں نہیں آرہا تھا، کہ اِن کے جذبات کو کس نے انگیز کیا، اِن کو کس نے بے چین کر دیا، اِن کے سکون کو کس نے چھین لیا، جنھوں نے کسی قاعد -اکثر کائد ہوتے ہیں- کی آواز پر لبیک نہیں کہا، ہاں صرف اِنھوں نے اپنے ضمیر کی آواز پر حاضری دی، تبھی تو موسلا دھار بارش میں بھی یہ جمے رہے اور انسانیت کے لیے آواز دیتے رہے.
سلام ہو اِن جانباز برادرانِ وطن پر، سلام ہو اِن باہمت اور پُر از حوصلہ خواتین پر، جنھوں نے انسانیت کے خلاف نفرت کی آگ کو سرد کرنے کے لیے اپنے اوقات کی پونجی خرچ کی، جو محبت و مودت، امن و شانتی، اور پُر امن بقاے باہم کے حصول کے لیے ،زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے، میدان میں نکل آے اور اِس بات کا عہد لیا کہ قاتل دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہونچا کر دم لیں گے.
  رب کریم اِن کے جذبات کو سلامت رکھے۔ اِنہیں مظلوموں کو، انصاف ملنے کا ذریعہ بنائے- پورے ملک اور عالم کو نفرت کی آگ میں جھلسنے سے بچائے اور ظالموں کا (اگرہدایت نہ ہو) صفحہ ہستی سے نام و نشان مٹاکر ،آنیوالوں کے لیے باعث عبرت بنائے۔ آمین

سرکار معصوم شہریوں اور کمزور طبقات پر ہور ہے حملے کو روکنے کے لیے خصوصی اقدام اٹھائے: مولانا محمود مدنی


رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/جون 2017) ملک میں بھیڑ کی شکل میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور دلتوں پر ہو رہے مسلسل حملوں کے تناظر میں آج جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی قیادت میں ایک وفد نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی، اس موقع پر مولانا مدنی نے ان کو ایک یادداشت بھی پیش کیا، مولانا مدنی نے کہا کہ پے درپے ہورہے واقعات نے ملک کے امن و انصاف پسند عوام کے ضمیر کو جھنجوڑ دیا ہے، سماج کے کمزور طبقات میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس پنپ رہا ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نے ان حالات کی جانب سرکار اور انتظامیہ کو بارہا توجہ دلائی ہے ، جس کے بعد ہمیں یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ سرکار اس طرح کے معاملات سے سختی سے نمٹے گی اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر موثر اقدام کرے گی ۔مگریہ یقین دہانیاں بے سود ثابت ہوئیں ،ا یسا لگتا ہے کہ اس طرح کی تکلیف دہ صورت حال سے نکلنے کی دور دور تک کوئی امید نہیں ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس کے باوجود ہم مایوس نہیں ہیں ،ہم آ پ کے پاس ایک بار پھراس امید سے آئے ہیں کہ بدسے بدتر ہورہی فرقہ وارانہ صورت حال کا فوری ازالہ ہو ، میرا مطالبہ ہے کہ سرکار معصوم شہریوں اورکمزور طبقات پر ہور ہے حملے کو روکنے کے لیے خصوصی اقدام کرے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہم پوری امید کرتے ہیں کہ حکومت ہمارے احساسات کو سمجھتے ہوئے کمزور اور مظلوم طبقات کے مسائل کا حل نکالے گی اور فوری طور پر امن و امان اور اعتماد کی فضا بحال کرنے کی کوشش کرے گی ۔ میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی مہذب سماج ،اقلیتوں اور کمزور طبقات کو غنڈو ں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا جیسا کہ ان دنوں ہور ہا ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ قانون کی نگاہ میں ہر شہری برابر ہے ،لہذا کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے یا کسی کوقانون سے اوپر اٹھ کر احساس برتری اور دوسروں کو احساس کمتری میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ ہماری باتوں کو وزیر داخلہ نے بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ سنا اور کہا کہ وہ اس سے متعلق ریاستی سرکاروں سے بات چیت کریں گے ۔ وزیر داخلہ نے موجود ہ حالات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے یا اقلیتوں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔جمعیۃعلماء ہند کے وفد میں سربراہ کے علاوہ مولانا نیاز احمد فاروقی رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند ، شکیل احمد سید ایڈوکیٹ سپریم کورٹ رکن مجلس عاملہ جمعےۃ علماء ہند، ایم جے خاں، مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃعلماء ہند اور محمد مبشر شریک تھے ۔

ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﺎ ﻗﺼﮧ ﺟﻮ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺁﯾﺖ ﺳﮯ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ!


پسندیدہ: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ) ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﻴﻔﻪ ﺭﺣﻤﻪ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ( ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺣﺞ ﺑﯿﺖ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺍﻭﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﷺ ﮐﯽ ﻗﺒﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﻏﺮﺽ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ۔ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﻏﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻭﻥ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺯﯾﺐ ﺗﻦ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻏﺎﻟﺒﺎً ﻭﮦ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﮭﭩﮏ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ﻭ ﺭﺣﻤـﺔ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﻭ ﺑﺮﮐﺎﺗﻪ
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﺳَﻠَٰﻢٌ ﻗَﻮْﻟًﺎ ﻣِّﻦ ﺭَّﺏٍّ ﺭَّﺣِﻴﻢٍ " ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺭﺣﻢ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﻼﻡ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ " ﴿ﻳـٰـﺲ : ٥٨﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺁﭖ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻣَﻦ ﻳُﻀْﻠِﻞِ ﭐﻟـﻠــَّـﻪُ ﻓَﻠَﺎ ﻫَﺎﺩِﻯَ ﻟَﻪُۥ۔ " ﺟﺴﮯ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﮭﭩﮑﺎ ﺩﮮ ﺍﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺍﮦ ﭘﺮ ﻻﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮩﯿﮟ "
﴿ﺍﻻﻋﺮﺍﻑ : ١٨٦﴾
ﻣﺮﺍﺩ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﯽ ﮨﻮﮞ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺁﭖ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﺳُﺒْﺤَٰﻦَ ﭐﻟَّﺬِﻯٓ ﺃَﺳْﺮَﻯٰ ﺑِﻌَﺒْﺪِﻩِۦ ﻟَﻴْﻠًﺎ ﻣِّﻦَ ﭐﻟْﻤَﺴْﺠِﺪِ ﭐﻟْﺤَﺮَﺍﻡِ ﺇِﻟَﻰ ﭐﻟْﻤَﺴْﺠِﺪِ ﭐﻟْﺄَﻗْﺼَﺎ۔ " ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﻭﻩ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﺭﺍﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﻮ ﻣﺴﺠﺪ ﺣﺮﺍﻡ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽٰ ﺗﮏ ﺳﯿﺮ ﮐﺮﺍﺋﯽ " ﴿ﺍﻷﺳﺮﻯٰ : ١﴾
) ﻣﺮﺍﺩ ﯾﮧ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽ ﺳﮯ ﺁﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ (
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺁﭖ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﺐ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﺛَﻠَٰﺚَ ﻟَﻴَﺎﻝٍ ﺳَﻮِﻳًّﺎ۔ " ﺗﯿﻦ ﺭﺍﺕ ﻣﺘﻮﺍﺗﺮ "
﴿ﻣﺮﻳﻢ : ١٠﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﺍﻟَّﺬﻱ ﻫُﻮَ ﻳُﻄْﻌِﻤُﻨﻲ ﻭَ ﻳَﺴْﻘﻴﻦِ۔ " ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮭﻼﺗﺎ ﭘﻼﺗﺎ ﮨﮯ " ﴿ﺍﻟﺸﻌﺮﺍﺀ : ٧٩﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﮐﯿﺎ ﻭﺿﻮ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻓَﻠَﻢْ ﺗَﺠِﺪُﻭﺍ ﻣَﺎﺀً ﻓَﺘَﻴَﻤَّﻤُﻮﺍ ﺻَﻌِﻴﺪًﺍ ﻃَﻴِّﺒًﺎ
" ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮧ ﭘﺎﺅ ﺗﻮ ﭘﺎﮎ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺗﯿﻤﻢ ﮐﺮﻭ "
﴿ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ : ٤٣﴾؛ ﴿ﺍﻟـﻤـﺎﺋﺪﺓ : ٦﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﯾﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﮯ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺠﺌﮯ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﺃَﺗِﻤُّﻮﺍ ﺍﻟﺼِّﻴَﺎﻡَ ﺇِﻟَﻰ ﺍﻟﻠَّﻴْﻞِ۔ " ﺭﻭﺯﮮ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺁﻏﺎﺯ ﺗﮏ ﭘﻮﺭﮮ ﮐﺮﻭ﴿"ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ : ١٨٧﴾
 ﻣﺮﺍﺩ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯﮮ ﺳﮯ ﮨﻮﮞ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﯾﮧ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ !
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻣَﻦ ﺗَﻄَﻮَّﻉَ ﺧَﻴﺮًﺍ ﻓَﺈِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﺷﺎﻛِﺮٌ ﻋَﻠﻴﻢٌ۔ " ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﮯ ﺗﻮ ﺑﮮﺷﮏ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺷﺎﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﻋﻠﯿﻢ ﮨﮯ " ﴿ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ : ١٥٨﴾
 ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﻔﻠﯽ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺭﻭﺯﮦ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﮐﺮﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﮯ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﺍَﻥْ ﺗَﺼُﻮْﻣُﻮْﺍ ﺧَﯿْﺮٌﻟَّﮑُﻢْ، ﺍِﻥْ ﮐُﻨْﺘُﻢْ ﺗَﻌْﻠَﻤُﻮْﻥَ۔ " ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﻮ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺟﺎﻥ ﻟﻮ " ﴿ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ : ١٨٤﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺁﭖ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﯾﮟ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻣَﺎ ﻳَﻠْﻔِﻆُ ﻣِﻦْ ﻗَﻮْﻝٍ ﺇِﻟَّﺎ ﻟَﺪَﻳْﻪِ ﺭَﻗِﻴﺐٌ ﻋَﺘِﻴﺪٌ۔
" ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺘﻌﺪ ﻧﮕﮩﺒﺎﻥ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ " ﴿ﻕ : ١٨﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﮐﮩﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﺮ ﻟﻔﻆ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﺣﺘﯿﺎﻃًﺎ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﮐﺲ ﻗﺒﯿﻠﮧ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻻ ﺗَﻘْﻒُ ﻣَﺎ ﻟَﻴْﺲَ ﻟَﻚَ ﺑِﻪِ ﻋِﻠْﻢٌ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﺴَّﻤْﻊَ ﻭَﺍﻟْﺒَﺼَﺮَ ﻭَﺍﻟْﻔُﺆَﺍﺩَ ﻛُﻞُّ ﺃُﻭْﻟَﺌِﻚَ ﻛَﺎﻥَ ﻋَﻨْﻪُ ﻣَﺴْﺌُﻮﻟًﺎ۔ " ﺟﻮ ﺑﺎﺕ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﺭﭘﮯ ﻧﮧ ﮨﻮ۔ ﺑﮯﺷﮏ ﮐﺎﻥ، ﺁﻧﮑﮫ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺑﺪﮦ ﮨﯿﮟ " ﴿ﺍﻷﺳﺮﻯٰ : ٣٦﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺲ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﮐﺎ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻣﺖ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﯾﺎ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻣﺖ ﮐﺮﻭ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﯾﮟ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﯽ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻟَﺎ ﺗَﺜْﺮِﻳﺐَ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢُ ﭐﻟْﻴَﻮْﻡَ ۖ ﻳَﻐْﻔِﺮُ ﭐﻟـﻠــَّـﻪُ ﻟَﻜُﻢْ۔ " ﺁﺝ ﺗﻢ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻼﻣﺖ ﻧﮩﯿﮟ، ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺨﺶ ﺩﮮ "
﴿ﻳﻮﺳﻒ : ٩٢﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﺳﮯ ﺟﺎ ﻣﻠﻨﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻣَﺎ ﺗَﻔْﻌَﻠُﻮﺍ ﻣِﻦْ ﺧَﻴْﺮٍ ﻳَﻌْﻠَﻤْﻪُ ﺍﻟﻠَّﻪُ۔ " ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺟﻮ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ، ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺍﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ "
﴿ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ : ١٩٧﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺣﺴﻦ ﺳﻠﻮﮎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺟﺮ ﺩﮮ ﮔا.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺑﭩﮭﺎ ﺩﯼ، ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻗُﻞ ﻟِّﻠْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦَ ﻳَﻐُﻀُّﻮﺍ ﻣِﻦْ ﺃَﺑْﺼَﺎﺭِﻫِﻢْ۔ " ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻞ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﻧﯿﭽﯽ ﺭﮐﮭﯿﮟ " ﴿ﺍﻟﻨﻮﺭ : ٣٠﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍٓﻧﮑﮭﯿﮟ ﭘﮭﯿﺮ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺟﺐ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﻮ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺑﺪﮎ ﺍﭨﮭﯽ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻣَﺎ ﺃَﺻَﺎﺑَﻜُﻢْ ﻣِﻦْ ﻣُﺼِﻴﺒَﺔٍ ﻓَﺒِﻤَﺎ ﻛَﺴَﺒَﺖْ ﺃَﻳْﺪِﻳﻜُﻢْ۔ " ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﮨﮯ " ﴿ﺍﻟﺸﻮﺭﻯٰ : ٣٠﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﻮ ﺍﻣﺪﺍﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﺴﮯ ﻭﮦ ﺑﺨﻮﺑﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﻮ ﮐﻨﭩﺮﻭﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺍٓﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺗﻮ ﺁﭖ ﺻﺒﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﺎ ﮔﮭﭩﻨﺎ ﺑﺎﻧﺪﮬﻮﮞ۔
ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎؒ ﮐﯽ ﺫﮨﺎﻧﺖ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺠﮭﺪﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﺩﺍﺩ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯽ : ﻓَﻔَﻬَّﻤْﻨَﺎﻫَﺎ ﺳُﻠَﻴْﻤَﺎﻥَ۔ " ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﻭﮦ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎﺩﯾﺎ "
﴿ﺍﻻﻧﺒﻴﺎﺀ : ٧٩﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺍٓﭖ ﺑﮩﺖ ﺳﻤﺠﮭﺪﺍﺭ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﺎ ﭘﺎﺅﮞ ﺑﺎﻧﺪﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ۔ ﺗﻮ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺩﻋﺎﺀ ﭘﮍﮬﯽ :
ﺳُﺒْﺤَٰﻦَ ﭐﻟَّﺬِﻯ ﺳَﺨَّﺮَ ﻟَﻨَﺎ ﻫَٰﺬَﺍ ﻭَﻣَﺎ ﻛُﻨَّﺎ ﻟَﻪُۥ ﻣُﻘْﺮِﻧِﻴﻦَ ﻭَﺇِﻧَّﺂ ﺇِﻟَﻰٰ ﺭَﺑِّﻨَﺎ ﻟَﻤُﻨﻘَﻠِﺒُﻮﻥَ۔ ﴿ﺍﻟﺰﺧﺮﻑ : ١٣ ... ١٤﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﯽ ﻣﮩﺎﺭ ﭘﮑﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﭩﯽ ﺟﻮ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﻮ ﭼﻼﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﺠﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺑﺠﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﺍﻗْﺼِﺪْ ﻓِﻲ ﻣَﺸْﻴِﻚَ ﻭَﺍﻏْﻀُﺾْ ﻣِﻦْ ﺻَﻮْﺗِﻚَ۔ " ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺎﻧﮧ ﺭﻭﯼ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺩﮬﯿﻤﯽ ﺭﮐﮭﻮ " ﴿ﻟﻘﻤﺎﻥ : ١٩﴾
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺍٓﮨﺴﺖ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﭼﻠﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﻌﺮ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺌﮯ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻓَﺎﻗْﺮَﺀُﻭﺍ ﻣَﺎ ﺗَﻴَﺴَّﺮَ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﻘُﺮْﺁﻥِ ۔ " ﭘﺲ ﻗﺮﺍٓﻥ ﭘﮍﮬﻮ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯﺟﺘﻨﺎ ﺍٓﺳﺎﻥ ﮨﻮ " ﴿ﺍﻟـﻤﺰﻣﻞ : ٢٠﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺷﻌﺮ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻗﺮﺍٓﻥ ﭘﮍﮬﻮ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻣَﺎ ﻳَﺬَّﻛَّﺮُ ﺇِﻟَّﺎ ﺃُﻭﻟُﻮ ﺍﻟْﺄَﻟْﺒَﺎﺏِ۔ " ﺍﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﭘﮑﮍﺗﮯ ﻣﮕﺮ ﻋﻘﻞ ﻭﺍﻟﮯ "
﴿ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ : ٢٦٩﴾ ؛ ﴿ﺍﻝ ﻋﻤﺮﺍﻥ : ٧﴾
 ﯾﻌﻨﯽ ﺍٓﭖ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺫﮨﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺠﮭﺪﺍﺭ ﮨﯿﮟ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺍٓﮔﮯ ﭼﻼ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻳَﺎ ﺃَﻳُّﻬَﺎ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺁﻣَﻨُﻮﺍْ ﻻَ ﺗَﺴْﺄَﻟُﻮﺍْ ﻋَﻦْ ﺃَﺷْﻴَﺎﺀ ﺇِﻥ ﺗُﺒْﺪَ ﻟَﻜُﻢْ ﺗَﺴُﺆْﻛُﻢْ۔
" ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ! ﺍﻥ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻇﺎﮨﺮ ﮐﺮﺩﯼ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮ "
﴿ﺍﻟـﻤـﺎﺋﺪﺓ : ١٠١﴾
 ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺯﻧﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﮐﻮ ﭘﺎ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﮨﮯ۔ ﺗﯿﺮﺍ ﻗﺎﻓﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﺍﻟْﻤَﺎﻝُ ﻭَﺍﻟْﺒَﻨُﻮﻥَ ﺯِﻳﻨَﺔُ ﺍﻟْﺤَﻴَﺎﺓِ ﺍﻟﺪُّﻧْﻴَﺎ۔ " ﻣﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻻﺩ ﺩﻧﯿﺎﻭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺯﯾﻨﺖ ﮨﯿﮟ "
﴿ﺍﻟـﻜـﻬـﻒ : ٤٦﴾
 ﯾﻌﻨﯽ ﻗﺎﻓﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﮨﮯ.
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﻋﻼﻣﺎﺕٍ ﻭَ ﺑﺎﻟﻨَّﺠﻢِ ﻫﻢ ﻳَﻬﺘﺪﻭﻥَ۔ " ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﻧﺸﺎﻧﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﮮ ﮨﯿﮟ " ﴿ﺍﻟـﻨﺤـﻞ : ١٦﴾
 ﯾﻌﻨﯽ ﻭﮦ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﮨﺒﺮ ﯾﺎ ﮔﺎﺋﯿﮉ ﮨﯿﮟ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﻤﺎﺭﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﺧﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ ﺧﯿﻤﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ۔
ﯾﻌﻨﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﯿﮟ؟ ﺗﺎﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺑﻼﺅﮞ
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻭَﺍﺗّﺨﺬ ﺍﻟـﻠــَّـﻪُ ﺍِﺑﺮﺍﮬﯿﻢَ ﺧﻠﯿﻼً۔ ﻭﮐﻠَّﻢ ﺍﻟـﻠــَّـﻪُ ﻣﻮﺳٰﯽ ﺗﮑﻠﯿﻤﺎً۔ ﯾﺎ ﯾﺤﯽٰ ﺧﺬِﺍﻟﮑﺘﺎﺏ ﺑﻘﻮۃٍ۔
" ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﻧﮯ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﺑﻨﺎﯾﺎ؛ ﺍﻭﺭ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﻧﮯ ﻣﻮﺳٰﯽؑ ﺳﮯﮐﻼﻡ ﮐﯿﺎ؛ ﺍﮮ ﯾﺤﯽٰ ! ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﻗﻮﺕ ﺳﮯ ﭘﮑﮍﻭ "
 ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ، ﻣﻮﺳﯽٰ، ﯾﺤﯽٰ ﮨﯿﮟ
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺩﯼ : ﺍﮮ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ! ﺍﮮ ﻣﻮﺳﯽٰ ! ﺍﮮ ﯾﺤﯽٰ !
ﭘﮭﺮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺑﺮﺍٓﻣﺪ ﮨﻮﺋﮯ۔
ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﮨﻢ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﻓَﺎﺑﻌﺜُﻮ ﺍَﺣَﺪَﮐُﻢ ﺑِﻮَﺭِﻗﮑﻢ ﮬٰﺬﮦٖ ﺍِﻟﯽ ﺍﻟﻤﺪِﯾﻨَۃِ ﻓَﻠﯿﻨﻈﺮ ﺍَﯾﮩﺎ ﺍِﺯﮐٰﯽ ﻃﻌﺎﻣﺎً ﻓﻠﯿﺄﺗﮑﻢ ﺑﺮﺯﻕٍ ﻣِﻨْﻪُ۔
" ﺍﭘﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﮑﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺷﮩﺮ ﺑﮭﯿﺠﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﮨﮯ " ﴿ﺍﻟـﻜـﻬـﻒ : ١٩﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻻﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ  ﺗﻮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﺮﯾﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ۔
ﺧﺎﺗﻮﻥ : ﻛُﻠُﻮﺍ ﻭَﺍﺷْﺮَﺑُﻮﺍ ﻫَﻨِﻴﺌًﺎ ﺑِﻤَﺎ ﺃَﺳْﻠَﻔْﺘُﻢْ ﻓِﻲ ﺍﻷﻳَّﺎﻡِ ﺍﻟْﺨَﺎﻟِﻴَﺔِ۔
" ﮨﻨﺴﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﮭﺎﺅ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺍﯾﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ " ﴿ﺍﻟـﺤﺎﻗـﺔ : ٢٤﴾
ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﺎ ﺷﮑﺮﯾﮧ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﻧﻮﺍﺯﯼ ﮐﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﺅ۔ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﮯ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ؛ ﺍﺱ ﺧﻮﻑ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﻠﻂ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﭘﺲ ﭘﺎﮎ ﻭﮦ ﺫﺍﺕ ﺟﻮ ﻗﺎﺩﺭ ﮨﮯ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﭘﺮ۔
ﻋﺒﺪﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ : ﺫَﻟِﻚَ ﻓَﻀْﻞُ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻳُﺆْﺗِﻴﻪِ ﻣَﻦ ﻳَﺸَﺎﺀ ﻭَﺍﻟﻠَّﻪُ ﺫُﻭ ﺍﻟْﻔَﻀْﻞِ ﺍﻟْﻌَﻈِﻴﻢِ۔
" ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﮐﺎ ﻓﻀﻞ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺟﺲ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﮯ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻟـﻠــَّـﻪ ﺑﮩﺖ ﻓﻀﻞ ﻭﺍﻻ ﮨﮯﺍﯾﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﺎ ﻗﺼﮧ ﺟﻮ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺁﯾﺖ ﺳﮯ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ.
یہ میری اپنی پوری زندگی میں سب سے  زیادہ پسند آنے  والی تحریر ہے، میری دلی دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی قران سمجھ کر پڑھنے والا اور عمل کرنے والا بنائے آمین یا رب العالمین.

ہندی میں "سوچھ" نہیں لکھ پائیں بی جے پی ایم پی میناکشی لیکھی، کہا آگے سے نہیں ہوگی ایسی غلطی!


رپورٹ: وســـم شیخ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/جون 2017)نئی دہلی میں ایک نجی پروگرام میں شرکت کرنے پہنچیں بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی غلط ہندی لکھنے کو لے کر بحث میں آ گئی ہیں، بدھ کو میناکشی لیکھی اندرپرستھ گیس لمیٹڈ کی جانب سے منعقد صحت مند سارتھی مہم کا افتتاح میں پہنچی تھیں، جہاں وہ "سوچھ بھارت" کو سوستھ بھارت ہندی میں نہیں لکھ سکیں.
آئی جی ایل کے اس پروگرام کا انعقاد گاڑیوں کو آلودگی سے پاک بنانے اور ڈرائیوروں کو صحت مند رکھنے کے مقصد سے کیا گیا تھا. جب وہاں بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی سے پیغام لکھنے کو کہا گیا، تب انہوں نے ‘سوچھ بھارت، سوستھ بھارت’ نہ لکھ کر بورڈ پر ”ساوچھ بھارت، ساوستھ بھارت’ لکھ دیا.
بی جے پی کے رہنما کی غلط ہندی والی یہ تصویر ٹویٹر پر وائرل ہو رہی ہے. اگرچہ لیکھی نے پوری نرمی سے اپنی غلطی تسلیم کی اور ٹویٹر پر آپ کی ہندی بہتر بنانے کی بات کہی ہے. میناکشی لیکھی نے جو ٹویٹ کیا ہے اس کی ہندی میں بھی بہت سے غلطیاں دیکھی جا سکتی ہیں.
پروگرام میں مرکزی وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان، مرکزی وزیر ہرش وردھن، دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری، ایم پی ادت راج اور دہلی پولیس کمشنر انمول پٹنائک سمیت دہلی ٹریفک پولیس کے اعلی افسران موجود تھے.

دنیا سے ایمان محفوظ لے جانا ہی اصل عید کا دن ہے، حافظ جنید شہید پر فرقہ وارانہ حملہ ایک گھر کا نہیں ساری ملت کا نقصان ہے:مولانا حکیم حبان


رپورٹ: شہـاب الدین
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
بنگلور (آئی این اے نیوز 29/جون 2017) آج ساری دنیا میں مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں، عرصہ حیات ان پر تنگ کیا جارہا ہے، ایک زمانہ تھا کہ غیر اقوام مسلمانوں کے بچوں سے ان کے تقوی للہیت اور اخلاق حسنہ کی وجہ سے خوف کھاتی تھیں، آج ہمارے اندر سے وہ تعلیمات نکل گئی ہیں جو ہمیں اسلام نے دی تھیں، ہم نے شریعت وطریقت کو اپنی زندگی سے نکال دیا ہے، ایک چاند دیکھ کر ہم مسجدوں کو آباد کر لیتے ہیں اور دوسرا چاند دیکھ کر مسجدوں کو ویران اور زندگی کو اللہ کی مرضیات سے آزادی دے دیتے ہیں، اللہ کے لئے قرآن کریم کی تعلیمات کو اپنا شعار بنائیں، ہم پہلے صحیح مسلمان بن جائیں تو دنیا ہمارے قدموں میں ہوگی، قرآن نے کہہ دیا ”وانتم الاعلون ان کنتم مومنین“ تم ہی بامِ عروج پر رہو گے اگر تم مومن ہو۔ عمدہ لباس زیب تن کرنے اور بہترین کھانے تیار کرکے کھانے کا نام عید نہیں ہے، عید تو شرافت کا نام ہے، جس طرح نماز روزے اور دیگر عبادات شرافت کے ساتھ ادا کی گئی ہیں اسی طرح عید اور طرزِ زندگی میں بھی شرافت ہونی چاہئے۔ ان کا خیالات کا اظہار مرکزی جامع مسجد دارالعلوم محمدیہ گنگونڈناہلی لائرپالیہ بنگلور میں نمازِ عید الفطر سے قبل حبیب الامت حضرت مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی نے فرزندانِ اسلام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو عید کے دن لوگوں نے روتے دیکھا تو پوچھا: عید کے دن یہ آنسو کیسے؟ فرمایا: آج عید بھی ہے اور وعید بھی، جس کے نماز وروزے مقبول اس کی عید ہے، جس کے مقبول نہیں اس کیلئے یہ وعید کا دن ہے، مجھے معلوم نہیں کہ میں مقبول ہوں یا مردود۔ شیخ عبد القادر جیلانیؒ کے دو اشعار ہیں جن کا ترجمہ یہ ہے کہ ”لوگ کہہ رہے ہیں کہ کل عید ہے کل عید ہے اور سب خوش ہیں، لیکن میں تو جس دن اس دنیا سے اپنا ایمان محفوظ لے کر گیا میرے لئے تو وہی دن عید کا دن ہوگا“۔ ہر وقت ایمان کی فکر میں لگے رہنا ضروری ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ چھوٹی سی غفلت اور معصیت کے سبب ایمان کی دولت ہاتھ سے نکل جائے۔
مولانا رحیمی نے مزید کہا کہ دہلی میں حافظ جنید شہید پر کیا گیا حالیہ فرقہ وارانہ حملہ انتہائی افسوس ناک ہے، اس طرح کے اور بھی کئی واقعات ملک بھر میں ہوئے ہیں، نوجوان ہی ملک وملت کا سرمایہ ہیں، ایک مسلم نوجوان کا ضائع ہونا صرف ایک گھر کا نہیں بلکہ ساری قوم اور ساری ملت کا نقصان ہے۔ حکیم صاحب نے قوم کے بزرگوں کو مخاطب ہوکر کہا: آپ کا فرض ہے کہ آپ بالخصوص نوجوانوں کی تربیت وحفاظت کریں، خصوصاً عید کے روز ہمارے نوجوان فلم بینی اور موٹر ریس ودیگر برائیوں میں کھل کر مبتلا ہوجاتے ہیں، اس کی ذمہ داری گھر کے بڑے اور سرکردہ افراد پر ہے کہ وہ بچوں کی مکمل اسلامی ڈھانچے میں تربیت کریں۔
ڈاکٹر حبان رحیمی نے اس موقع پر محمدیہ ایجوکیشنل چاری ٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے برادرانِ اسلام کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار فرمایا۔ ترکیب نماز اور مسائل مولانا حکیم محمد عثمان حبان دلدار قاسمی نے بیان کئے، نماز عید الفطر ڈاکٹر محمد فاروق اعظم حبان قاسمی کی امامت میں ادا کی گئی، اور آپ کے جامع عربی خطبہ اور رقت انگیز دعا پر سینکڑوں فرزاندانِ اسلام نے آمین کہا۔ اس موقع پر شہر وبیرونِ شہر کے نمازیوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کی۔

Wednesday 28 June 2017

مبارکپور: ڈاکٹر کے مسلمان عورت کو سور کے گوشت کھانے کا مشورہ دینے پر خاتون بھڑک اٹھی، ہسپتال میں جم کر ہنگامہ!


رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2017) مبارکپور شہر کے نياپورہ روڈ پر واقع نپا چئرمین حاجی شمیم ​​احمد کی ایک صبا ہاسپٹل کے نام سے ہسپتال ہے مذکورہ ہسپتال میں معاملہ اس وقت گرم ہو گیا جب بدھ کی صبح سكٹھی گاؤں کی رہائشی زرینہ خاتون بیوی شمشاد احمد گزشتہ کئی دنوں سے اپنا علاج کرارہی ہے لیکن فائدہ نہ ہونے پر مذکورہ خاتون نے ہسپتال کے كمپاؤنڈر اجے پرجاپتی بیٹا پترام نياپورہ مبارکپور سے شکایت کیا تو مذکورہ كمپاؤنڈر نے خاتون سے کہا کہ سور کا گوشت کھاؤ ساری بیماریاں دور ہو جائیں گی اتنا سنتے ہی عورت بھڑک اٹھی اور واپس جانے کے بعد اپنے اہل خانہ کو ہسپتال کے ملازم کو برا بھلا کہا، تو اہل خانہ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے خاتون سمیت صبا ہسپتال پہنچ کر خوب جم کر ہنگامہ کیا اور ہنگامہ کافی دیر تک چلتا رہا لوگوں کا الزام تھا کہ بلدیہ چئرمین ڈاکٹر شمیم ​​احمد کے ہسپتال میں ایسی ناقص اور بیکار ملازم ہی. ان کو سخت سزا کا مطالبہ کیا اور مذکورہ كمپاؤنڈر اجے پرجاپتی کی لوگوں نے جم کر پٹائی کر دی، ساتھ ہی عورت نے تھپڑ بھی جڑ دیا، کسی نے ہولیس کو اطلاع دی پولیس اطلاع پاکر موقع پر پہنچی، چوکی انچارج انیرودھ کمار سنگھ اور 100 نمبر پولیس نے معاملے کی مکمل معلومات لی، نوجوان کو حراست میں لیتے ہوئے مذکورہ خاتون کو بھی عورت پولیس نے پکڑ کر پولیس چوکی لائی جہاں چوکی انچارج انیرودھ کمار سنگھ نے کیس کی حیثیت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دونوں طرف کو دفعہ 151 میں چالان کر دیا، زرینہ خاتون کو خاتون پولیس پریتی چودھری کے ساتھ چالان کر دیا گیا.
وہیں پورے شہر کی مانیں تو نپا صدر ڈاکٹر شمیم ​​کی پیروی سے مذکورہ متاثرہ خاتون کو بھی پولیس نے 151 میں چالان کر دیا جس سے لے کر لوگوں میں بھاری ناراضگی دیکھا گیا لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک تو عورت کو سور کا گوشت کھانے کی بات کرتا ہے اوپر سے عورت کو متعلق سیکشن میں چالان کروانا لوگوں  کو بات ہضم نہیں ہوئی.
جس سے نپا چئرمین کے تئیں لوگوں میں بھاری ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے.
وہیں اس بات کو لے کر پورے شہر میں سنسنی پھیل گئی اور صبا ہسپتال کے كمپاؤنڈر اجے پرجاپتی کی طرف سے سور کا گوشت مسلمان عورت کے لیے کھانے کا مشورہ دینے پر عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے.
بتایا جاتا ہے اس صبا ہسپتال کے ملازم آئے دن اس طرح کی نازیبا اور برا بھلا بولی بولتے رہتے ہے جس سے کئی بار اس طرح کے وبال ہنگامہ عام بات ہو گئی ہے.

پولیس تصادم میں ڈاکو دبوچے گئے، 52ہزار روپئے سمیت دو چار پہیا گاڑی برآمد!


رپورٹ: عظیم صدیقی کھیتا سرائے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 28/جون 2017) ضلع کے تین تھانوں کی پولیس اور کرائم برانچ نے مشترکہ طور پر چار بدمعاشوں کو تصادم کے دوران دبوچ كر ان سے اسلحے اور 52 ہزار روپئے سمیت دو چار پہیا گاڑی برآمد کیا ہے، پولیس سپرنٹنڈنٹ شیلیش پانڈے نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ مخبر کی اطلاع پر پولیس ٹیم نے مكھمیل پور نہر کی پلیا کے پاس گھیرابندی کر چار ڈاکوؤں راشد انصاری بیٹے آفتاب رہائشی پٹیلا تھانہ كھٹہن، کشن کمار ولد چندردیو رہائشی پٹیل نگر تھانہ برهج ڈسٹرکٹ دیوریا، عرفان بیٹے عبدالرحمان رہائشی اراكيانا شاه گنج، افسر خاں بیٹے فیروز احمد رہائشی بارا کلاں تھانہ كھیتا سرائے کے پاس سے چار طمنچہ، چار کارتوس، بولیرو، بیگرار، پلسر وغیرہ برآمد کیا گیا، ایس پی نے پوچھ گچھ کے درمیان بدمعاشوں نے بتایا کہ گزشتہ مارچ ماہ میں كھٹہن تھانے میں بولیروں کو روک کر تاجر کو لوٹا تھا، سرائے خواجہ کے جپٹا پور میں پیٹرول پمپ، جیٹھ پورہ ملهنی روڈ پر مرچی ڈال کر لوٹ کے واقعہ کو انجام دیا تھا، راشد عرف مونو پر آٹھ مقدمے ہیں محمد عرفان پر قتل اور قتل کی کوشش کے مقدمے ہیں، بدمعاشوں کو پکڑنے والی ٹیم میں تھانہ انچارج سرائے خواجہ اروند سنگھ، تھانہ انچارج كھیتاسرائے انل سنگھ، تھانہ انچارج سكرارا وشوناتھ یادو اور سوات انچارج ششی چند چودھری شامل رہے. ایس پی نے پولیس ٹیم کو پانچ ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے.

بمہور: گاؤں میں صفائی نہ ہونے سے گندگی کا لگا انبار!


رپورٹ: محمد ارشد اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سٹھیاؤ/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2017)بلاک سٹھياؤں علاقے کے گرام پنچایت بمہور میں صفائی اہلکار نہ ہونے کی وجہ نالیاں جام پڑی ہوئی ہے، گاؤں میں چاروں طرف گندگی کا انبار لگا ہوا ہے، جام نالوں میں پانی جمع ہونے سے اٹھ رہی بو سے گاؤں کے باشندوں کا رہنا مشکل ہو گیا ہے، حکومت اور حکومت کے حفظان صحت مشن اس گرام پنچایت میں مکمل طور ناکام ثابت ہو رہا ہے.
گرام پنچایت بمہور کی آبادی تقریبا پانچ ہزار بتائی جاتی ہے، اس میں ہندو، مسلم تمام مذاہب کے لوگ رہتے ہیں، گاؤں میں ترقی کے نام پر نالی كھڑنجا سمیت دیگر کام کرائے گئے ہیں، اس گرام پنچایت میں صفائی کرنے کے لئے موجودہ میں ایک بھی صفائی اہلکار نہیں ہے. اس گاؤں کی گلیاں اور دیگر عوامی مقامات پر گندگی کا ڈھیر لگا ہوا ہے، گھروں کا گندا پانی نکالنے کے لئے گرام پنچایت محکمہ سے نالوں کی تعمیر کرایا گیا ہے، ان نالوں میں گھاس اگ آئی ہیں، اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نالوں کی صفائی نہیں ہوئی ہے اور نالوں میں گندے پانی کے بہاؤ مناسب طریقے سے نہیں ہو پا رہا ہے، ایسے میں نالیاں گندگی سے بجبجا رہی ہیں، اس سے اٹھ رہی بدبو دیہاتیوں کے لئے نقصان دہ ہے اگر صفائی نہیں ہوئی تو بیماری بھی پھیل سکتی ہے اس سلسلے میں دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ پورے علاقے میں حفظان صحت مشن کے تحت صفائی کی مہم چلائی جا رہی ہے اس مہم سے مذکورہ گرام پنچایت کافی دور ہے. ایسے میں دیہاتیوں نے صفائی اہلکار کی تعیناتی کے لئے جلد از جلد مطالبہ کیا ہے، گرام پردھان مسرورا بانو نے بتایا کہ ہم نے صفائی اہلکار کے لئے بار بار حکومت کو خط لکھ کر تعیناتی کی کوشش کی ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی. ساتھ ہی اے ڈی او پنچایت مكل یادو کا کہنا ہے کہ صفائی اہکاروں کی تقرری جلد ہی کر دی جائے گی.

مخالفین کی سازش ناکام کرے گی عوام، نہیں چلنے دے گی کیفیات ایکسپریس کو مئو سے!


رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2017) کیفیات ایکسپریس ٹرین کو مئو سے چلائے جانے کو لے کر لوگوں کا احتجاج تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، ضلع میں آل راؤنڈ کیفیات کی مخالفت شروع ہو گئی ہے، منگل کو شہر کے ایک ہوٹل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعظم گڑھ ترقی سنگھرش سمیتی کے کنوینر ایس کے ستین نے کہا کہ مخالفین کی سازش کو کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، شہر سمیت دیہی علاقے کے عوام مل کر کیفیات کے مئو لے جانے کی پر زور مخالفت کرے گی، اسے لے کر کمیٹی کے رکن ریلوے اسٹیشن پر انشن پر بھی بیٹھ جائے گا.
ستين نے کہا کہ محکمہ کے افسران اور لیڈروں کی سازش سامنے آ گئی ہے، ان کے پاس اس کا پختہ ثبوت بھی مل گیا ہے، سوچی سمجھی چال کے تحت ایک جولائی سے کیفیت کو مئو لے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی وجہ سے بی جے پی کے لیڈر اس معاملے میں مکمل طور پر خاموش ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اعظم گڑھ کی سرزمین کیفی اعظمی، شبلی نعمانی، ایودھیا سنگھ اپادھیائے کی سرزمین ہے، ایسے میں کیفیات ایکسپریس اعظم گڑھ کی عوام کے لئے کسی شان سے کم نہیں ہے، کیفیات ایکسپریس یہاں سے مکمل طور پر بھر کر ہی دہلی جاتی ہے، اس سے ریلوے محکمہ کو کافی آمدنی حاصل ہوتی ہے  اور ریلوے اسٹیشن کی ترقی ہوتی ہے، اگر یہ مئو سے چلی جائے گی تو آمدنی کی تقسیم ہو جائے گی اس سے ریلوے اسٹیشن کی ترقی بھی رک جائے گی، انہوں نے کہا کہ ایم پی ملائم سنگھ یادو سے بھی اس سلسلے میں بات کر رہے ہیں، میمورنڈم بھی ریلوے محکمہ کو بھیجا جا چکا ہے، ابھی ضلع کے لوگ کیفیات کو بچانے کے لئے آگے آئیں، ایک جولائی کو اسٹیشن پر اتنی بھیڑ رہے کہ کیفیات کو کوئی لے جانے کی سوچ بھی نہیں پائے، اس موقع پر پپو یادو نے کہا کہ اس کے لئے بھوک ہڑتال بھی شروع کیا جائے گا.

صفائی نہ ہونے سے گاؤں کی بجبجا رہی ہیں نالیاں!


رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پھولپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2017)مقامی ترقی کے حصے کے شاہ مردان پور گاؤں میں لوگوں کے گھروں کے پانی نکالنے کے لئے بنی نالیاں صفائی کارکن کی غیر موجودگی میں بجبجا رہی ہیں، روڈ کے کنارے بنی یہ نالیاں مکمل طور پر گندگی سے بھر چکی ہے اس کے چلتے پانی گھروں میں رک جاتا ہے اور روڈ اور گلیوں میں بہتا رہتا ہے، اس گاؤں کے باشندوں کو چكمارگ پر چلنا دوبھر ہو گیا ہے. نالوں میں مہینوں سے پانی رکے ہونے سے نکلنے والی بدبو سے گاؤں کے لوگوں کا جینا دشوار ہو گیا ہے.
گاؤں میں صفائی اہلکار نہ ہونے سے جگہ جگہ كوڑوں کا انبار لگا ہوا ہے، وہیں نالوں میں گندے پانی کے چلتے پانی میں کیڑے مکوڑے اور مچھر پیدا ہو رہے ہیں، اس سے متعدی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، صفائی مہم مودی کے بھارت حفظان صحت مشن کو منہ چڑھاتا نظر آ رہا ہے، پنچایت محکمہ میں تعینات افسر اور ملازم سے شکایت کرنے کے بعد بھی کوئی توجہ نہیں دی ہے.
دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ گاؤں میں کوئی صفائی اہلکار کی تقرری نہیں کی گئی ہے، اس کے چلتے گاؤں میں ارد گرد گندگی پھیلی ہوئی ہے، اس محکمہ مکمل طور پر لاتعلق بنا ہوا ہے، محکمہ من مانی کے سبب کسی گاؤں میں تین تین صفائی اہلکار مقرر ہیں تو کسی گاؤں میں ایک بھی نہیں. اس گاؤں کے لوگ محکمہ کے تئیں غصہ ہیں  گاؤں کے روشن، راہل، مٹھو وغیرہ نے نے اعلی افسران کی توجہ اپنی طرف متوجہ کراتے ہوئے صفائی کا مطالبہ کیا ہے.

Tuesday 27 June 2017

نظام آباد: فریہاں ریلوے اسٹیشن کے قریب چاقو سے زخمی 40سالہ شخص کی ملی لاش!


رپورٹ: سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نظام آباد/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/جون 2017) نظام آباد تھانہ علاقہ کے تحت فریہاں ریلوے اسٹیشن کے قریب گزشتہ رات 40 سالہ شخص کی چاقو سے زخمی شخص کی لاش ملی، بیوی نے تھانے میں دو شخص کے خلاف نامزد تحریر دی.
 معلومات کے مطابق اعظم گڑھ کے سدھاری تھانہ علاقہ کے هینگاپور رہائشی رام جتن یادو 40 بیٹے کیشو یادو نظام آباد تھانہ علاقہ کے فریہاں گاؤں کے قریب واقع شوکت علی کے پولٹری فارم پر کام کر رہا تھا جس کو 25، 26 جون 2017 کی رات کو چاقو سے مار کر زخمی کر ریلوے اسٹیشن کے قریب جھاڑی میں پھینک دیا گیا صبح بیت الخلاء کے لئے گئے دیہاتیوں نے جھاڑ میں پڑے رام جتن کو تڑپتا دیکھ اس کی اطلاع پولٹری کے مالک اور مزدوروں کو دی، معلومات پاکر پولٹری فارم مالک پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے ان مزدوروں کے ساتھ واردات پر پہنچے اور رام جتن یادو کو علاج کے لئے ضلع اسپتال لے کر گئے ہسپتال میں علاج کے دوران رام جتن کی موت ہو گئی جس پر پولیس نے لاش کو قبضے میں لے کر تھانہ نظام آباد لے آئی پولٹری فارم کے مالک نے رام جتن کے قتل کی خبر اس کے خاندان کو دی قتل کی اطلاع پر خاندان کے لوگ روتے، بلكھتے نظام آباد تھانہ پہنچے رام جتن یادو کی بیوی سجيتا نے فریہاں گاؤں کے دو نوجوانوں کے خلاف نامزد تحریر دی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر دو نوجوانوں پوچھ گچھ کے لئے تھانے پر لے آئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا پولٹری فارم کے مزدوروں کا کہنا ہے کہ تین دن پہلے رام جتن یادو سے فریہاں گاؤں کے کچھ لڑکوں سے مرغی کے لین دین میں نوک جھوک ہوئی تھی میت کے ایک بیٹا تین بیٹی ہیں.

سكندرپور: فورس کے سائے میں منائی گئی عید، 28 افراد کے خلاف مقدمہ درج!


رپورٹ: ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
مہراج گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/جون 2017) مہراج گنج تھانہ علاقہ کے سكندرپور گاؤں میں اتوار کی شام آٹو رکشہ اور موٹر سائیکل کی ٹکر کے بعد بگڑے فرقہ وارانہ ماحول کو کنٹرول کرنے کے لئے گاؤں کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، واقعہ کے دوسرے دن گاؤں میں جگہ جگہ تعینات پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مستعد نظر آئے. پولیس کی موجودگی میں علاقے کا ماحول تیزی سے عام ہو رہا ہے، پولیس فورس سائے کے درمیان لوگوں نے عید منایا، وہیں اس معاملے میں ایک فریق کی طرف سے آٹھ اور دوسرے فریق نے 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے.
بتا دیں کہ مہراج گنج تھانہ علاقہ کے سمدھی پور نونيا گاؤں کے رہائشی اکھلیش چوہان اپنی بیوی پریم شيلا چوہان کے ساتھ اتوار کو سردهاں مارکیٹ سے سكندرپور ہوتے ہوئے گھر جا رہا تھا، اسی وقت سكندرپور گاؤں میں سڑک کے کنارے واقع مکان کے باؤنڈری کے اندر سے کامران احمد اپنا آٹو نکال رہا تھا تبھی موٹر سائیکل اور آٹو میں ٹکر ہو گئی، اس معاملے کو لے کر دو فریق کے لوگ آمنے سامنے ہو گئے تھے. واقعہ کی معلومات ہونے پر پولیس موقع پر پہنچی تو فسادیوں نے اسے بھی نہیں بخشا، قریب 45 منٹ تک چلے پتھراؤ میں سپاہی مكھرام یادو سمیت ڈیڑھ درجن افراد زخمی ہو گئے تھے، ہنگامہ کو روکنے کے لئے موقع پر پی اے سی تعینات کر دی گئی تھی، ساتھ ہی جين پور، روناپار، بلرياگج، كپتان گنج، اهرولا، اتروليا وغیرہ کئی تھانوں کی فورس بھی موقع پر تعینات کی گئی، رات میں ہی زخمی سپاہی مكھرام یادو، سنتوش چوہان، پرکاش، پرہلاد، راجندر، اکھلیش، پریم شيلا، آفتاب، ابوالویس، ذیشان، راشدہ، کامل وغیرہ کو ہسپتال بھیج دیا گیا تھا.
اس صورت میں ایک طرف کے نظام الدین عرف کامران کی تحریر پر مہراج گنج پولیس نے آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، وہیں دوسری طرف اکھلیش چوہان کی تحریر پر 20 لوگوں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کی گئی، مطلوبہ لوگوں کے یہاں پولیس نے سوموار کی صبح دبش دی، اس دوران پولیس نے ایک طرف کے نظام الدین عرف کامران اور فیضان عرف ابوسعد رہائشی گرام سكندرپور اور دوسری طرف سے اکھلیش چوہان رہائشی گرام بڑھاوے حسام الدین پور کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا، احتیاطاً سكندرپور گاؤں میں چار تھانوں کی فورس کے علاوہ پی اے سی کے جوان بھی تعینات کئے گئے ہیں، پوزیشن کنٹرول میں بتائی گئی ہے.

ملک کے مختلف جگہوں میں لوگوں نے ظلم کے خلاف سیاہ پٹی باندھ کر منائی عیـد!


رپورٹ: مہدی حسن عینی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رائے بریلی(آئی این اے نیوز 27/جون 2017)جمہوری ملک بھارت میں بڑھ رہے ماب لیچنگ اور خونی بھیڑ  کی درندگی کے خلاف بھارت کے مسلم نوجوانوں کی طرف چلائے جا رہے EIDWITHBLACKBAND# مہم میں آج زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا، جہاں ملک کے کونے کونے سے لوگ سیاہ پٹی باندھ کر عید کی نماز ادا کر رہے ہیں، اور خونی بھیڑ کے قہر کی مخالفت کر رہے ہیں، وہیں اترپردیش کے تاریخی قصبہ نصيرآباد ضلع رائے بریلی کی مشہور جامع مسجد “مولانا سید محمد امین نصیرآبادی.” میں عید کی نماز مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے ادا کرائی.
واضح رہے کہ مولانا قاسمی نے کل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ملک بھر کے مسلمانوں سے  Mob leaching کے خلاف سیاہ پٹی باندھ کر عید منانے کی اپیل کی تھی.
عید کی نماز سے پہلے مولانا نے ملک کے طول و عرض میں بھیڑ  کے ظلم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس خونی بھیڑ کا شکار ہوئے مظلوموں کی تعداد اب تک 70 ہو چکی ہے، محسن شیخ، اخلاق، منهاج، اور DSP ایوب سے لے کر جنید احمد تک پر کئے گئے  ظلم کی ایک لمبی داستان ہے، جس سے نہ صرف بھارت کی جمہوریت کمزور پڑھ رہی ہے، بلکہ ملک اناركي اور نفرت کی آگ میں جھلس رہا ہے، اور اس کا خمیازہ کسی ایک خاص کمیونٹی کو نہیں بلکہ ہندوستان کے ۱۲۵ کروڑ شہریوں کو بھگتنا پڑے گا، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود حکومتیں،سماجی تنظیمیں اور میڈیا خاموش ہیں، ہماری وہ ثقافت اور تہذیب جس میں عید کی سوئیاں ہندو بھائی تو دیوالی کی گجھيا مسلمان کھاتے ہیں.
فسطائی طاقتیں اس تہذیب کو ہم سے چھیننے کی ناپاک سازش کر رہے ہیں، لیکن ہم ہندوستانی مسلمان جب تک زندہ ہیں ان طاقتوں کو کبھی بھی ان کے ناپاک ارادے پورے نہیں کرنے دیں گے، اسی لئے آج ہم بھارتی مسلمانوں  نے فیصلہ کیا ہے کہ عید کی نماز کے بعد سیاہ پٹی باندھ کر خاموش احتجاج کریں گے، اور پوری دنیا کو بتائیں گے کہ مسلمان کا خون پانی نہیں بلکہ خون ہی ہے.
مولانا نے نماز کے بعد بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس مہم کو کامیاب بنانے میں ٹیم عمران پرتاپ گڑھی، نوید چودھری کی “میم ٹیم” ندیم خان کی پوری ٹیم، sio کی پوری ٹیم سمیت ملک بھر کے مسلمانوں ہی نہیں بلکہ تمام بھارتيوں  کا گراں قدر تعاون رہا ہے، اور آج کی یہ مہم بھیڑی کے نطام کے خلاف ایک ملک گیر تحریک کی پہلی سیڑھی ہے.

عیدالفطر کا ورود، خوشی و غمی کا مجموعہ!


 تحریر: محمد سالم قاسمی سریانوی، استاذ جامعہ عربیہ احیاءالعلوم مبارکپور اعظم گڑھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ ساعت اور گھڑی آن پہنچی جس کا انتظار تھا، جس میں مزدوروں یعنی بنی آدم کو اللہ کی طرف سے مغفرت کی شکل میں مزدوری ملتی ہے، جو مزدوری انھوں نے رمضان کے پورے ایک ماہ روزے رکھ کرکی تھی، چناں چہ صبح ہی سے بچے، بوڑھے، جوان اور مرد وعورتیں عید کی تیاریوں میں مشغول تھے، بالآخر مرد حضرات وقت مقررہ پر عیدگاہ پہنچے اور اللہ رب العزت کے حضور بطور شکرانے کی دو رکعت نماز ادا کی، خوب التجا کر کے اس سے دعا مانگی اور خطبہ کے سننے کے بعد واپسی کی۔
 بس یہی عید ہے جو آئی، اور یہ ہر سال آتی ہے اور چلی جاتی ہے، لیکن اسی میں وہ خوشی پنہاں ہوتی ہے جس کو الفاظ وتعبیرات میں ڈھالنا ممکن نہیں، اس کی پوشیدہ حقیقت سے وہی پردہ ہٹا سکتا ہے جسے رمضان ملا ہو لیکن حالات نے اسے بالکل لاچار اور مجبور کردیا ہو جس کی وجہ سے اس کی عید کوئی عید نہ ہو، جیسا کہ اس وقت ہندوستان جیسے دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں ہورہا ہے (اس وقت اس کی جمہوریت صرف کہنے اور کاغذات پر ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے)
ہر روز، بل کہ ہر دم کوئی نت نئی مصیبت و پریشانی مسلمانوں کا دامن کھینچ رہی ہے، ہر مصیبت کی انتہا کسی نہ کسی مصیبت پر ہورہی ہے، ان حالات ومصائب کی فہرست اتنی لمبی ہے کہ میرے لیے شمار کرانا نا ممکن ہے، اب ظاہر ہے جو حالات سے جوجھ رہا ہو او رخود اس کے اپنے افراد مصائب وآلام کی چکی میں پس رہے ہوں وہ عید کی خوشی میں کیسے شریک ہوسکتا ہے، لیکن در حقیقت اگر کوئی اس خوشی کا ادراک کرسکتا ہے تو وہی مظلوم ہے جس کو بے یار و مددگار کردیا گیا ہے؛ اس لیے جہاں یہ عید ہمارے لیے ڈھیر ساری خوشیاں لاتی ہے وہیں ہمیں ان بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو اس وقت ظلم کی چکی کے دو پاٹ کے مابین ہیں؛ بل کہ خوشی میں ان کو یاد رکھنا چاہیے اور ان کے لیے خصوصی طور پر اللہ سے حالات و کوائف کی اصلاح و درستگی کی دعا کرنی چاہیے اور کچھ نہ کچھ صدقے خیرات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے؛ تاکہ ان کے بھی حالات درست ہوں اور وہ بھی ہماری طرح خوشی میں برابر کے شریک ہوں۔ واللہ الموفق.

Sunday 25 June 2017

ملک بھر میں شوال کے چاند دیکھے جانے کی اطلاع ہوچکی ہے، 26/جون بروز سوموار کو ہندوستان میں منائی جائے گی عید!


رپورٹ: وسیــــم شیــخ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 25/جون 2017)ہندوستان کے مختلف علاقوں میں آج چاند دیکھا گیا اور متفقہ طور پر کل یعنی 26 جون بروز سوموار کو ہندوستان میں عید الفطر کی نماز ادا کی جائے گی ۔
موصولہ خبر کے مطابق بہار، بنگال، آسام، منی پور، اترپردیش، دہلی ،بنگلور ،مہاراشٹرا سمیت پورے ملک میں شوال کا چاند دیکھا گیا، امارت شرعیہ پٹنہ کی رویت ہلال کمیٹی ،جامع مسجد دہلی کی رویت ہلال کمیٹی ،جمعیة علماءہند دہلی کی رویت ہلال کمیٹی، ادارہ شرعیہ کی رویت ہلال کمیٹی اور اہل حدیث رویت ہلال کمیٹی نے کے علاوہ دیگر اداروں کی بھی رویت ہلال کمیٹی نے چاند کے دیکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ اعلان کیاہے کہ 29 رمضان کو عید کا چاند نظر آگیا ہے ،26 جون بروز سوموار کو پورے ملک میں عید الفطر کی نماز ادا کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب ،خلیجی ممالک اور یورپ و ایشاء کے کچھ ممالک میں آج عید الفطر کی نماز ادا کی جا چکی ہے.

اعظم گڑھ و اطراف میں کہاں اور کس وقت عید کی نماز ادا کی جائے گی تفصیل دیکھیں...



رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 25/جون 2017) عیدالفطر کا اعلان ہوتے ہی اعظم گڑھ و اطراف میں خوشی کا ماحول دیکھا جا رہا ہے، ایک طرف جہاں لوگ عیدالفطر کی تیاریوں میں چاند رات دکانوں کا چکر لگارہے ہیں ان سے درخواست ہے کہ کہیں اس خوشی کے ماحول میں ان مساکین کو نا بھول جائیں اور صدقہ فطر گھر کا مالک اپنے اولاد و خادم کی طرف سے ضرور نکالے اور ضرورتمندوں کو ہی دے، حدیث میں آتا ہے کہ صدقہ فطر واجب ہے اور قیمت کے حساب سے صدقہ فطر 30 روپیہ ایک فرد پر آتا ہے، لہذا گھر کے مالک کو چاہیئے کہ وہ صدقہ فطر عید کی نماز سے پہلے پہلے ادا کر دے.
اعظم گڑھ و اطراف میں کہاں اور کس وقت عیدالفطر کی نماز ادا کی جائے گی.
★سرائے میر و اطراف★
فیض العلوم شیرواں عیدگاہ      07:00
بیت العلوم سرائے میر عیدگاہ  07:30
سرائے میر شیعہ جامع مسجد  08:00
سہجنہ سکرور سہبری عیدگاہ 07:15
کٹولی خورد    06:45
سنجر پور  07:00
سجنی سکتا پور 07:00
پھول پور عیدگاہ 07:30
چڑیمار عیدگاہ 07:30
کوٹیلا  07:00
گھوری پور نظام آباد   07:00
★بلریاگنج واطراف★
بلریاگنج عیدگاہ 06:30
نتھوپور بڑی عیدگاہ 08:30
ہنگائی پور 06:30
جیراجپور عیدگاہ 07:00
بھاواپور   07:30
اشرفپور عیدگاہ 07:00
انجانشہید عیدگاہ 08:00
★مبارکپور و اطراف★
رضا مبارک شاہ جامع مسجد 08:15
اشرفیہ عزیزالمساجد  08:30
سکٹھی عیدگاہ شاہ کا پنجا  07:00
علی نگر عیدگاہ 07:45
بیلوریا پورہ صوفی 07:00
سمودھی عیدگاہ 07:00
 پورہ صوفی نورانی جامع مسجد 06:30
پورہ دلہن عیدگاہ 06:30
ذی النورین روڈویز جامع مسجد 06:45
سرائے مبارک عیدگاہ 06:45
اسلام پورہ مدینہ جامع مسجد 07:00
سریا، نوادہ، رسولپور عید گاہ 07:15
ملک شدنی سریا عیدگاہ 07:00
حسین آباد گوسیاں جامع مسجد 07:00
محلہ کٹرا جامع مسجد 08:00
پورہ رانی ہانس بابا جامع مسجد 07:30
ابراہیم پور اتر محلہ عیدگاہ 07:15
ابراہیم پور گوسیاں جامع مسجد 07:30
ابراہیم پور نوری جامع مسجد 07:30
ابراہیم پور سڑک والی عیدگاہ 07:00
ابراہیم پور زمیندار محلہ 07:00
ککرسنڈا عیدگاہ 07:00
لوہرا عیدگاہ 07:00
گجہڑا عیدگاہ 07:00
مصطفے آباد عیدگاہ 07:00
چک شیخ چکیاں عیدگاہ 07:30
نوادہ خاص جامع مسجد 07:30
املو خاص عیدگاہ 7:30
بمہور عیدگاہ 07:30
غلہ منڈی اہل حدیث جامع مسجد 06:30
حسینی باغ اہل حدیث عیدگاہ 06:45
پورہ صوفی اہل حدیث جامع مسجد 07:00
اسلام پورہ اہل حدیث جامع مسجد 06:30
لوہیا اتر محلہ اہل حدیث جامع مسجد 06:30
لوہیا اہل حدیث عیدگاہ  06:15
املو اہل حدیث عیدگاہ (خواتین) 06:45
محلہ پورہ دلہن شیعہ عیدگاہ 07:00
املو حسینی مسجد 07:00
املو مسجد جعفری 06:45

مظفر پور ریلوے اسٹیشن پر ہنگامہ، پتھر بازی!


رپورٹ: محمد ابوذر صدیقی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مظفرپور/بہار(آئی این اے نیوز 25/جون 2017) لکمانیہ تلک کرلا (ممبئی) سے دربھنگہ کو جانے والی پون ایکسپریس مظاہرین کی پتھر بازی کا شکار ہو گئی، واقعہ بارہ بجے شب کا ہے، گاڑی ایک گھنٹے تاخیر سے مظفر پور پہنچی، ٹرین جوں ہی اسٹیشن پر کھڑی ہوئی، مظاہرین نے پتھر بازی شروع کردی اور اسٹیشن کے شیشے توڑ دیئے، ہنگامہ آرائی کی بنا پر ٹرین تاخیر در تاخیر کی شکار ہے اور تادمِ تحریر اب بھی رکی ہوئی تھی، اس گاڑی پر علماء بہار کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جس میں قاری عبدالعلیم صاحب استاذ سراج السنہ دہیسر، مولانا وصی اللہ صاحب ڈرہار اور قاری ثناء اللہ صاحب وغیرہ ہیں.

Saturday 24 June 2017

مبارکپور: صالحہ سائبر کیفے کی طرف سے افطار پارٹی کا ہوا انعقاد!


رپورٹ: ابوالفیض خلیلی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/جون 2017) مبارکپور کے محلہ پورہ خضر میں واقع صالحہ سائبر کیفے کے انچارج تہذیب انور انصاری کے زیر اہتمام سالہائے گزشتہ کی طرح امسال بھی بڑی ارجنٹی کٹرہ میں دعوت افطار کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں سیاسی ،سماجی و ملی لیڈران کے ساتھ عوام الناس و میڈیا کے افراد نے شرکت کی.
قبل افطار لوگوں نے ملک میں امن و سکون اور مسلمانان عالم کے جان ومال ،عزت و آبرو کے تحفظ کی دعائیں کی، اس موقع پر مولانا جاوید چشتی نے روزے دار اور روزے کی اہمیت و افادیت پر خصوصی بیان کرتے ہوئے لوگوں کو صوم و صلوۃ کی پابندی اور زکاۃ و صدقہ و خیرات کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ سال میں ایک بار روزہ آتا ہے پتہ نہیں آئندہ سال یہ ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو اس کے احترام میں کوئی کمی نہیں کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ اس ماہ مبارک میں عبادت و ریاضت کرنی چاہئے، کیوں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس ماہ مبارک میں ہونے والے عبادات کے ثواب میں اضافہ فرما دیتا ہے جو دیگر مہینوں میں نہیں ہوتا۔
اس موقع پر مختار احمد جے، قاضی محمد ادریس انصاری، قاضی عزیز الرحمان انصاری، حافظ ریاض احمد، تہذیب انور انصاری، محمد شکیب انور انصاری، انور علی، نعمان احمد، ابھیمنو شرما،راجو یادو، کلیم اعظمی، پردیپ کمارمشرا، منیش شریواستو، حبیب اشرف، ظفر خالد، ارشاد احمد، بنکر لیڈر غفران احمد، عبدالعزیز، ارشد، جمشید احمد انصاری، مکرم انصاری وغیرہ کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔

Friday 23 June 2017

انجانشہید گاؤں میں محمد اشرف بی ڈی سی کی طرف سے افطار پارٹی کا انعقاد!


رپورٹ: عبدالکافی چشتی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/جون 2017) رمضان اختتام ہونے کو ہے لوگ افطار کرا کر ثواب حاصل کر رہے ہیں اسی طرح سگڑی تحصیل علاقہ کے انجان شہید میں الوداع جمعہ کو محمد اشرف بی ڈی سی کی طرف سے افطار پارٹی کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ کے محمد عامر عرف گڈو نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی.
جناب گڈو نے کہا کہ رمضان المبارک کے روزہ کے ساتھ ہی لوگوں کو افطار کرانے میں بہت ثواب ہے، اللہ پاک اشرف بی ڈی سی صاحب کو سیکڑوں لوگوں کے افطار کرانے کا بہترین اجر دے.
اس پارٹی ابورافع، عبدالحفیظ، حذیفہ، صیفی سمیت محلہ کے درجنوں نوجوان پیش پیش رہے.

پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن پر آٹو اور ٹیکسی والوں نے بلا تفریق مذہب افطار پارٹی کرایا!



رپورٹ: محمد سلمان دہلوی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دھلی (آئی این اے نیوز 23/جون 2017) پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن پر آٹو اور ٹیکسی کے لوگوں نے اخوت و بھائی چارگی کو سمجھتے ہوئے دور دراز سے آنے والے مسافرین کے لیے افطار کا نظم کیا جس میں کپل شرما جی( جو غالبا ماضی میں کسی سرکاری عہد پر بھی فائز رہ چکے ہیں) کا بھی بہت اہم رول رہا، افطار کے  بعد باجماعت نماز مغرب بھی ادا کی گئی، اور اس دوران پولیس محکمہ افطار کرانے والے ساتھیوں کا معاون رہا.
اللہ تعالی اس اخوت و بھائی چارگی اور امن و امان کا ماحول پورے ملک میں عام کرادے. آمیـــن

مارپیٹ کے بعد دو فریق کے لوگ آمنے سامنے، پولیس فورس تعینات!


رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پھولپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/جون 2017) پوئی تھانہ علاقہ کے كوهنڈا گاؤں میں مارپیٹ کو لے کر جمعرات کی رات دو فریق آمنے سامنے ہو گئے، جمعہ کو گاؤں میں پھیلی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے موقع پر پولیس فورس تعینات کر دیا گیا ہے، اس واقعہ میں زخمی ایک نوجوان کو علاج کے لئے ضلع اسپتال بھیجا گیا ہے، واقعہ کو لے کر زخمی فریق نے مقامی تھانے میں 9 لوگوں کے خلاف رپورٹ درج کرائی ہے.
علاقے کے كوهنڈا گاؤں میں گزشتہ مئی ماہ میں راج بھر بستی اروند راج بھر کے گھر منعقد شادی پروگرام میں تفریح ​​کے لئے آرکیسٹرا بلایا گیا تھا، اس دوران گاؤں کی مسلم بستی کے کچھ نوجوان ناچ دیکھنے پہنچے تھے، اس دوران خواتین کے ساتھ چھیڑخانی کی بات کو لے کر راج بھر بستی کے لوگوں نے مسلم بستی نوجوانوں کو پیٹ دیا، اس بات کو لے کر دونوں فریق میں تنازعہ چل رہا تھا.
جمعرات کی شام راج بھر بستی وشال راج بھر (22) بیٹے دياناتھ موٹر سائیکل سے مقامی بازار میں بال کٹوانے گیا تھا، اس دوران مسلم بستی نوجوانوں نے اسے مارپیٹ کر زخمی کر دیا اور ان کی موٹر سائیکل خراب کر دیا، زخمی نے فون پر مارپیٹ کی اطلاع بستی کے لوگوں کو دی، معلومات پاتے ہی کافی تعداد میں لوگ رات قریب نو بجے بازار پہنچ گئے اور وہاں حملہ آور پارٹی کے محمد عامر (20) بیٹے عبد الوحید کو پکڑ کر لوگوں نے بری طرح مار پیٹ کر زخمی کر دیا، زخمی نوجوان کو مقامی صحت مرکز سے ضلع ہسپتال کے لئے ریفر کر دیا گیا.
اس کی معلومات ہونے پر دونوں اطراف کے لوگ آمنے سامنے ہو گئے، واقعہ کی اطلاع کسی نے مقامی تھانے کو دے دی، رات میں ہی کئی تھانوں کی فورس موقع پر پہنچ گئی اور صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا، جمعہ کی صبح گاؤں میں پھیلی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے موقع پر پولیس اور پی اے سی کے جوان تعینات کر دیے گئے ہیں، ادھر زخمی عامر کے بھائی آصف نے راج بھر بستی کے نو لوگوں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کرائی ہے، واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سرکل کے پولیس افسر پورے معاملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں.

مبارکپور میں ماہ رمضان کے الوداع جمعہ کی نماز امن و سکون کے ساتھ ادا کی گئی!


رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/جون 2017) ریشم نگری مبارکپور اور آس پاس علاقوں میں ماہ رمضان کے الوداع جمعہ کی نماز میں روزہ داروں کی بھاری بھیڑ امنڈتی رہی، جھلسا دینے والی گرمی کی پرواہ اور نہ پیاس کا خوف کچھ اسی انداز سے الوداع جمعہ میں چھوٹے بچوں، جوان اور بوڑھوں نے روزہ کی حالت میں ماہ رمضان کے  الوداع جمعہ کی نماز ادا کی، روزہ داروں سمیت الوداع جمعہ نماز پڑھنے کے لئے سخت گرمی کے باوجو بھی شہر اور دیہات کی قریب 38 جامع مسجد میں نماز الوداع جمعہ پڑھی گئی، الوداع جمعہ کی روحانی و رونق جماعتوں کے ساتھ ساتھ تمام مساجد میں نماز ادا کی گئی ساتھ ہی ملک و ریاست میں امن سلامتی کے لئے اللہ پاک سے ہاتھ اٹھا کر دعائیں مانگی گئی.
مبارکپور میں الوداع جمعہ کو امن و سکون قائم کرانے کی نظر سے سی او صدر سچدانند، مبارکپور تھانہ انچارج انوپ کمار شکلا، شہر چوکی انچارج انیرودھ کمار سنگھ سمیت دیگر پولیس افسر علاقے میں دورہ دورہ کرتے رہے الوداع جمعہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے سخت انتظام کیا تھا اور  مساجد کے آس پاس ایک ایک پولیس کی تعیناتی کرنے کے ساتھ ہی سی او صدر سچدانند چکر لگاتے رہے.
شہر کی سب سے بڑی جامع مسجد بادشاہ مبارک شاہ، عزیزالمسجد جامع مسجد، بلدیہ واقع جامع مسجد، شیعہ جامع مسجد، شاہ محمد پور، کٹرا محلے میں واقع مسجد، سمیت شہر اور ارد گرد کی کل 44 جامع مسجد میں الوداع جمعہ کی نماز ادا کی گئی.

قاتلوں کی گرفتاری جلد نہ ہوئی تو مئو کریں گے بند: عباس انصاری


 رپورٹ: سلمان اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مئو(آئی این اے نیوز 23/جون 2017)اترپردیش میں CM یوگی آدتیہ ناتھ کے دور حکومت میں مجرموں کے حوصلے پست ہوتے نہیں دیکھ رہا ہے، تازہ معاملہ اترپردیش کے مئو کا ہے جہا دوبارہ فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کی کوشش ہوئی ہے.
واقعہ دیر رات 10 بجے برہسپتوار کو مسجد میں نماز پڑھ کر نکل رہے ایک شخص کو موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے گولی مار دی، جس سے اس کی موت ہو گئی، اس کے بعد قاتلوں نے مسجد میں سور کا گوشت بھی پھینک دیا، اگرچہ موقع پر پولیس اور انتظامیہ کے افسران موجود ہیں.
معاملہ مئو ضلع کے نصيرپور گاؤں کا ہے، مسجد کے باہر اور گاؤں میں بھاری سیکورٹی فورس تعینات کیا گیا ہے، پولیس قاتل کی تلاش کر رہی ہے، مئو میں پہلے بھی فرقہ وارانہ تشدد ہو چکا ہے، لہذا انتظامیہ حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے، مئو ممبر اسمبلی مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کے ملک سے باہر ہونے کے باوجود بھی میت کے بارے میں اہل خانہ سے بات کی، ساتھ ہی کہا کہ اگر شہر کے حالات بگڑے اور قصورواروں پر کارروائی نہیں ہوئی تو مئو بند کا اعلان کریں گے، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اس طرح کے واقعات حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے، اگر پردیش میں جرائم اسی طرح بے لگام ہوتا رہا تو پورے پردیش کا کیا حال ہوگا یہ تو خدا ہی جانے گا.
عباس نے کہا کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری ہونی چاہئے، عباس نے اپنے نمائندے سمیت بی ایس پی لیڈروں کو موقع پر بھیج کر پوسٹ مارٹم کرایا، لاش کو سپرد خاک کیا گیا،
اگرچہ کسی نے ان دونوں قاتلوں کی شناخت نہیں کی، مسجد دیہی علاقے میں ہے، اس لیے وہاں کوئی سی سی ٹی وی کیمرے بھی نہیں لگا ہوا ہے، تا کہ پولیس کو کوئی سراگ ہاتھ لگ سکے، لیکن واقعہ کے اتنے وقت بعد بھی کسی کی گرفتاری نہیں ہونے سے گاؤں والے ناراض ہیں.

میوات میں تین حفاظ کرام پر شرپسندوں کا جان لیوا حملہ٬ ایک جان بحق!



رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میوات(آئی این اے نیوز 23/جون 2017) کل گذشتہ  بروز جمعرات کو دہلی میں قرآن مجید تراویح میں سناکر ٹرین سے واپس میوات لوٹ رہے تین حفاظ کرام (حافظ جنید٬ حافظ محمد ھاشم، حافظ محمد شاکر) پر کچھ شرپسند لوگوں نے چاقو اور دیگر دھار دار چیزوں سے جان لیوا حملہ کیا، اس قاتلانہ حملہ کی تاب نہ لا کر حافظ جنید جائے حادثہ پر ہی داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے، اور جب کہ اس کے دوسرے دو ساتھی حافظ ھاشم اور محمد شاکر کی حالت انتہائی نازک ہے اور ان کو دہلی کے مشہور ہسپتال ٹرامہ سینٹر میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ تینوں ضلع فریدآباد سے بالکل متصل گاؤں کھنداؤلی کے رہنے والے ہیں اور یہ حادثہ  اساؤتی ضلع پلول میں پیش آیا۔
جیسے ہی اس اندوہناک حادثہ  کی خبر مولانا محمد یحی کریمی امام و خطیب جامع مسجد ترواڑہ کو ملی تو مولانا کریمی صاحب نے فوری طور پر واقعہ کی اطلاع حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب کو فون پر دی تو مولانا مدنی صاحب نے گہرے افسوس کا اظہار کیا اور مولانا محمد یحی کریمی صاحب کو کہا آپ فوراً  جائے حادثہ پر پہنچیں۔
 جواباً مولانا کریمی صاحب نے کہا کہ حضرت میں اس وقت اعتکاف میں ہوں، تو مولانا محمود مدنی صاحب نے کہا یا تو آپ اعتکاف کو توڑ کر خود پہنچیں یا وہاں پر دوسرے ذمہ دار لوگوں کو بھیجیں، مولانا محمد یحی کریمی صاحب نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے فوری طور پر موضع کھنداؤلی کے لئے ایک وفد روانہ کیا جس میں حضرت قاری علی محمد رانوتہ نائب صدر جمعیة علماء ہریانہ پنجاب ہماچل و چندی گڈھ اور قاری محمد اسلم صاحب صدر جمعیة علماء ضلع گوڑگانواں بھائی خورشید احمد صاحب قاری ناظرالحق کریمی صاحب قاری آس محمد صاحب صدر جمعیة علماء ضلع پلول اور مولانا محمد ساجد قاسمی صاحب  جنرل سیکرٹری جمعیة علماء ضلع پلول شامل تھے۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے اور دیگر متاثرین کو صحت کاملہ عاجلہ عطا فرمائے۔

Thursday 22 June 2017

سینٹرل پبلک اسکول مبارکپور میں علماء نے پہنچ کر پودا لگایا، ساتھ ہی پورے اسکول کا معائنہ کیا، عالیشان عمارت دیکھ کر بانی اياز احمد خاں کی جم کر کی تعریف!


جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/جون 2017) مبارکپور حسین آباد میں واقع مشہور سینٹرل پبلک اسکول مسلم کمیونٹی کے علماء سیدنا مفتی  سیف الدین صاحب کی جانب سے پورے پردیش میزن درخت پلانٹ لگانے کی مہم کے تحت مبارکپور اور باہر سے آئے بوہرا سماج کے علماء کا ایک وفد سینٹرل پبلک اسکول مبارکپور پہنچا جہاں اسکول کے نمبر سیٹ اپ اور چئرمین اياز احمد خاں، ذیلی مینیجر نواز احمد خاں عرف ڈمپی، اور ذیلی کمیٹی ادارے انوری خانم، اسکول کی پرنسپل  ریکھا سنگھ، نوشاد احمد خاں، سابق پردھان عبدالمنان، وغیرہ نے بھی علماء کا استقبال کیا ساتھ ہی سب سے پہلے اسکول کے میدان میں درجنوں درخت  پودے لگائے.
باہر اور مبارکپور کے بوہرا سماج کے علماء میں مولانا ملا عبدالقادر صاحب، ملا علی اصغر، ملا برہان الدین، ملا حذیفہ اور ماسٹر احمد علی وغیرہ لوگوں کا ایک وفد مبارکپور مرکزی پبلک دیگی پہنچا جہاں  سیدنا مفتی سیف الدین صاحب کے احکامات کے تحت اسکول کے میدان میں ہر طرح کے پودے لگائے.
اپنے خطاب میں باہر سے آئے مولانا ملا عبدالقادر نے کہاکہ درخت و پودا لگانا بہت ضروری ہے ماحول کو درست رکھنے کے لئے درخت لگانا انتہائی ضروری ہے اسی کڑی میں ہماری ٹیم نے سینٹرل پبلک اسکول پہنچ کر یہ کام کیا.
انہوں نے اسکول کے بانی اور چئرمین اياز احمد خاں کی جم کر تعریف کرتے ہوئے کہاکہ یہ ادارہ تین ایکڑ سے زیادہ رقبے میں پھیلا ہے سب سے پہلے ہی اس اسکول میں سینکڑوں پودے لگوا کر اياز احمد خاں نے ایک بڑا کام کیا جو اس جنگل میں اسکول کھول کر منگل کا کام کئے ہیں جو بہت ہی خوشی کی بات ہے. انہوں نے زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی اپیل کی.

Wednesday 21 June 2017

گندگی کی خبر سوشل میڈیا پر Share ہوتے ہی میونسپلٹی کونسل مبارکپور کی آنکھ کھلی، آناً فاناً صفائی کرائی گئی!


رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 21/جون 2017) گندگی کی خبر نیوز پورٹل سمیت دیگر اخباروں میں چھپنے سے میونسپلٹی دفتر مبارکپور میں کھلبلی مچی اور ایک ہی دن بعد 21 جون کو محلہ پورہ رانی قریب سابق ممبر اسمبلی عبدالحفیظ بھارتی کی رہائش کے قریب اور دیگر جگہوں پر جگہ جگہ كوڑو کے ڈھیر لگے ہے جسے  جن سندیش ٹائمز نے نمایاں خبر شائع کی جس کی بنیاد پر بدھ کو بلدیہ کے کئی صفائی اہلکاروں نے ہفتوں سے جمع گندگی کی صفائی کیا.
خبر شائع ہوئی تو میونسپلٹی کی آنکھ کھلی اور فوری طور پورہ رانی حفیظ بھارتی سابق ممبر اسمبلی کی گلی کے پاس سے صفائی کرائی گئی عوام نے اس کے لئے جن سندیش ٹائمز سمیت دیگر نیوز پورٹل کو مبارک باد دی.
نگر پالیکا انتظامیہ مبارکپور حد کر دی ہے رمضان ماہ کا 23 واں روزہ ختم پھر بھی بھی پورے شہر میں گندگی اور صاف صفائی نہ ہونے کے برابر سے روزہ داروں میں زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے جو کسی بھی وقت غصہ پھوٹ سکتا ہے لوگوں کا الزام ہےکہ کہیں بھی صاف صفائی نہیں کرائی جارہی ہے الٹے کوڑے کے ڈھیر جگہ جگہ لگے ہیں پھر بھی نپا انتظامیہ اپنی آنکھیں بند کر موج مستی میں مست ہے گندگی محلہ پورہ صوفی، محلہ عبدالحفیظ بھارتی سابق ممبر اسمبلی کی گلی کا بہت برا حال ہے لوگ آنے جانے میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس اہم گلی میں روزانہ گندگی بھری رہتی ہے پھر بھی اس کے باوجود نپا چپ چاپ تھی جیسے ہی اخباروں و سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہوتے ہی آنکھ کھلی اور صاف صفائی ہوئی.

25ویں شب میں قرآن کریم تراویح میں مکمل ہوا!


رپورٹ: محمد سلمان دھلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز21/جون 2017) ۲۵ویں شب میں الحمدللہ مدینہ مسجد واقع (گویند پوری کالکاجی نئی دہلی) میں قرآن کریم برادر عزیز قاری محمد آصف صاحب قاسمی سلمہ نے مکمل کیا  جبکہ سماعت مولوی محمد سمیع الدین سلمہ نے کی‘ بارگاہ یزدی میں دعاء ہے کہ اللہ تعالی سننے اور سنانے کو اپنے فضل وکرم سے قبول فرمایے اسی موقع پر علماء کرام کا فضائل رمضان المبارک و فضلیت قرآن کریم پر خصوصی خطاب بھی ہوا.
تراویح اور وتر سے فراغت کے بعد متصلا قاری محمد آصف صاحب نے آقاء نامدار تاجدار مدینہ سرور کونین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ تشکر پیش کیا ( نعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھی) بعد ازاں دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ کے مؤقر استاذ تجوید حضرت اقدس مولانا قاری عبد اللہ صاحب دامت برکاتھم نے اپنی مواعض حسنہ و قمیتی نصیحتیں فرمایں اور حالات حاضرہ سے مکمل طور پر آگاہ کرایا اور امت مسلمہ کی خستہ حالی کا سبب قرآنی کریم اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے دور ہوجانا ہےقاری صاحب نے اپنے بیان میں فرمایا کہ اگر آج امت محمدیہ(صلی اللہ علیہ وسلم) دوبارہ سے قرآن کریم کی اس آیت (وعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولاتفرقوا) ترجمہ: اور تم اللہ رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں منشتر مت ہوجانا) پر عمل پیرا ہوجایے یعنی امت اپنی نااتفاقی کو بھول کر اگر متحد ومتفق ہوجایے تو یقینا  فلاح و بہبودگی ہمارے قدم چومےگی .
اس کے بعد حضرت اقدس مولانا محمود احمد قاسمی زیدمجھم(امام وخطیب مدینہ مسجد گویند گوپوری نئی دہلی) نے اپنے پر مغز خطاب سے سامعین کو مستفیض کیا اور حالات حاضرہ و فضائل رمضان پر مدلل گفتگو فرمایے اور تروایح میں قرآن کریم کے مکمل ہوجانے کے بعد جو ایام اس ماہ مبارک کے باقی ہیں ان کی قدر دانی اور مابقیہ تروایح میں مصلیان سے گزارش کی کہ اسی طرح پابندی سے تروایح کو ادا کریں جیسے قرآن کریم مکمل ہونے سے قبل جوش و خروش اور شوق و لگن سے پڑھ رہے تھے .مزید شب قدر کی فضلیت پر روشنی ڈالتے ہویے عوام کو بتایا کہ اللہ تعالی اس مبارک رات میں منادی کراتا ہے‘ کہ" ہے کوی میرا بندہ جو مجھ سے مغفرت طلب کریے اور میں اس کی مغفرت کروں‘ لیکن اللہ تعالی تین لوگوں کی بخشش اس مبارک رات میں بھی نہی فرماتے ہیں جن میں سے ایک وہ جو اپنے والدین کا نافرمان ہو ‘دوسرا وہ شخص جو تطعہ تعلق کرتا ہو‘ تیسرا وہ جو شراب کا عادی ہو جب تک یہ لوگ اپنے اس فعل پر شرمندہ ونادم نہی ہوتے اس وقت تک اللہ ان کی مغفرت نہی فرماتا ہے.
جبکہ اس عظیم موقع پر الحاج محمد زبیر صاحب ‘ جناب جلال الدین صاحب ‘ مولوی محمد عمیر‘ مولوی عماد الدین ‘ بھائ مبشر ‘ بھائ اعجاز الدین‘ بھائ تسلیم‘ بھای تحسین وغیرہ کی شرکت خصوصی اہمیت کی حامل رہی.
آخر میں مہمان خصوصی جناب قاری عبد اللہ صاحب ندوی دامت برکاتھم کی پرمغز دعاء پر پروگرام کا اختتام پزیر ہوا.

دو موٹر سائیکل کی ٹکر میں ایک نوجوان کی موت، دوسرے کی حالت نازک!


رپورٹ: ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز  21/جون 2017) مبارکپور قصبے سے قریب سمودھی علاقے میں منگل کی دوپہر دو موٹرسائیکل کی ٹکر میں دونوں ڈرائیور زخمی ہو گئے، علاج کے لئے انہیں مقامی سی ایچ سی منتقل کر دیا گیا، ڈاکٹر نے ان کی حالت سنگین دیکھ ہائیر سینٹر کے لئے ریفر کر دیا، اس میں سے ایک کی علاج کے دوران موت ہو گئی جبکہ دوسرے کی حالت نازک بنی ہوئی ہے.
علاقے کے پورہ رانی سمودھی کچا پوكھرا رہائشی بدھی رام چوہان 27 بیٹے چھیدی چوہان منگل کی دوپہر موٹر سائیکل سے جارہا تھا، ابھی وہ مبارکپور شاہ گڑھ جانے والی سڑک پر پہنچا ہی تھا کہ سامنے سے آ رہے پيروپور گاؤں رہائشی سوربھ یادو 18 بیٹے رام كرن یادو کی موٹر سائیکل سے آمنے سامنے ٹکر ہو گئی، اس حادثے میں دونوں زخمی ہو گئے، مقامی لوگوں کی مدد سے انہیں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر مبارکپور لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نے حال سنگین دیکھ دونوں کو ہائیر سینٹر ریفر کر دیا.
لواحقین بدھی رام کو ذاتی ہسپتال میں داخل کرایا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی، موت کی خبر سن کر میت کے خاندان میں کہرام مچا ہے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے.

Tuesday 20 June 2017

بلریاگنج: بانس کی کھنٹی میں پھینکی ملی بچی، دوسری عورت نے اپنایا!


رپورٹ: ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 20/جون 2017) بلریاگنج تھانہ علاقہ کے گوریا بازار کے قریب پرشورام پور روڈ پر بانس کی کھنٹی میں سوموار کو دو گھنٹہ کی ننھی بچی پھینکی ملی، کیڑے مکوڑے کاٹنے سے وہ بری طرح زخمی ہوگئی، راستہ سے گزر رہے لوگوں نے بچی کے رونے کی آواز سنی تو گاؤں والوں کو خبر دی، کچھ ہی دیر میں بھیڑ جمع ہوگئی، اور بچی کو باہر نکالا گیا جہاں ایک عورت اسے اپنانے کیلئے آ گئی، اس نے بچی کو سی ایچ سی لے جا کر علاج کرایا.
موصولہ خبر کے مطابق کھجیاور گاؤں رہائشی ششیکلا عورت جے پرکاش پٹیل منگل کو بہتر علاج کیلئے بچی کو ضلع اسپتال لے گئی، بچی پاکر ششیکلا بہت خوش ہے اور لوگ اس بچی کی ماں جو اسے پھینک کر چلی گئی لعن طعن کر رہے ہیں.

عید الفطر کی خوشی میں غریبوں کے حق کا خیال رکھیں!


ازقلم: محمد سلمان دھلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عید کا دن انتہائی پر مسرت اور خوشی کا دن ہے یقینا عید کے دن خوشی کا منانا ہمارا حق ہے اور حق کو ہم سے  چھینا بھی نہیں جاسکتا ہے، عید کے دن ہر جانب مسرت و شادمانی کا ماحول سرگرم ہوتا ہے ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اپنی وسعت کے مطابق رشتہ داروں کو مدعو کرنا ان کے لیے دسترخوان بچھانا مختلف اشیاء کے پکوان بنانا اور ان کی ضیافت و مہمان نوازی کرنا بھی ہمارا فریضہ ہے
لیکن ان تمام کے پس پشت رب کائنات کے کچھ مقاصد ہیں ان کے بغیر عید کی  خوشی سے مکمل لطف اندوز نہی ہوا جاسکتا ہے
عید کا دن ہی خوشی اور مسرت سے عبارت ہے مگر ان سب کے پیچھے اللہ کی وہ عظیم مقاصد‘ مصلحتیں‘ حکمتیں  بھی ہیں جن کو صرف نظر کر کے نہ تو ہی عید الفطر کا حقیقی مقصد پورا ہوسکتا ہے اور نہ وہ خوشی حاصل ہوسکتی ہے ‘ جو اللہ کو محبوب ہے
عید الفطر ایک تو ان روزہ داروں کے لیے پیام مسرت ہے جنہوں نے پورے ماہ اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی ہے اور صحیح معنوں میں رمضان المبارک کا حق ادا کیا ‘ اس لیے ایک ماہ دینی وجسمانی تربیت کے بعد اللہ عز وجل نے ان کو اس انعام و اکرام سے سرفراز کیا جو کہ عید الفطر کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے
اس میں اللہ تعالی نے غریبوں ‘ یتیموں‘ مسکینوں‘ بیواؤں کا بھی حق رکھا ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی اور بھائ چارگی کا یہ دن بہت اہمیت کا حامل ہے اگر ہم نے ان کو بھلا کر اپنی عید کی خوشی میں مصروف ہوگیے اور اگر ان کے دل سے  آہ!نکل گئ تو یقینا ہماری خوشی خوشی نہیں رہےگی بلکہ بظاہر تو ہم  خوش ہوں گے لیکن در حقیقت اصلی مسرت وفرحت وشادمانی نصیب نہیں ہوگی اس لیے کم از کم اپنے آس پاس آپ کے جو پڑوسی ہیں یا آپ کے اعز واقارب میں جو غریب ہیں مستحق زکوة ہیں جو ان کا مکمل خیال رکھنا ہمارا فرض بنتا ہے لیکن افسوس ہم اپنے اس فریضہ سے ایسے غافل ہوئے ہیں کہ کبھی اس جانب توجہ ہی نہیں جاتی ہے‘مزہ تو تب ہے جب ہم اپنی خوشی میں ان غریبوں‘ مسکینوں‘ اور بیواؤں کو بھی شامل کریں .اور یتیموں کے سروں پر دست شفقت رکھیں‘ ان کو عیدی دیں ان کے غموں میں شریک ہوں تاکہ ان کو یہ محسوس نہ ہوں کہ ہم غریب ‘ یتیم ‘ مسکین ‘ یا کسی کے محتاج ہیں ‘  مگر اب ایسامعلوم ہوتا ہے۔ کہ عید الفطر کا حقیقی پیغام اور اس کے تقاضوں کو عملی طورپرسمجھنے کی کوشش نہیں کی جاتی عید ہرسال آتی ہے‘ اور اپنا یہ پیغام  سنا سنا کر ہم سے رخصت ہو جاتی ہے‘ مگر ہم اپنی خوشیوں  میں اتنے مگن رہتے ہیں کہ عید کے تقاضوں اور پیغامات کو کنارے لگاتے چلے جاتے ہیں‘
یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ عید کے دن ہم ان سے تو گلے ملتے ہیں جن سے جان پہچان ہوتی ہے یا پھر ہمارے دوست احباب رشتہ دار ہوتے ہیں اور کمارے گھروں کے دستر خوان بھی ایسے لوگوں کے لیے بچھایے جاتے ہیں اور ایسا کرنا بھی آپ کو چاہیے کیونکہ ان کا بھی حق ہے‘
 لیکن اس بات کو نظر انداز نہ کیا کریں کہ جہاں آپ بغل گیر ہورہے ہیں جہاں آپ بڑے بڑے دستر خوان بچھوارہے ہیں جہای عید ملن کی تقریبات کر رہے اور فضول و اصراف خرچ کر رہے ہیں وہی کہیں آس پاس میں  کوئ نہ کوئی غریب ‘ یتیم‘ مسکین ہوگا یا کچھ مانگ رہا ہوگا آپ کی ان قیمتی و آرائش شدہ محفلوں کو دیکھ کر اس کے دل پر کیا گزرے گی اور وہ اللہ سے اگر سوال کر بیٹھا کہ‘ یا اللہ ہم کو جس چیز کی بناء پر آپ نے غریب بنایا اور کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے ہمیں کہ ہمارے سامنے تیرے یہ بندے مختلف قسم کے کھانے‘ پکوان اور رنگ برنگ کی اشیاء سے اپنی خوشی میں مگن ہے جس میں بے شما فضول خرچیاں ہورہی ہے اور ہم کو  ایک وقت کا  کھانا بھی میسر نہیں ہوتا ہے اور تو اور آج اتنی بڑی خوشی اور مسرت و شادمانی کے دن بھی ہم بھوکے پیاسے ہیں اور یہ بڑی بڑی محفلیں اپنی ناموری کے لیےسجا رہے ہیں تو اللہ کی رحمت یقینا جوش میں آئے گئ اور ہمارے بربادی کے دن شروع ہوجائیں گے اس لیے میری تمام مسلمان بھائیوں ‘ بہنوں سے عاجزانہ التماس ہے کہ آپ آس پڑوس کے غریب غربا کا حق نہ بھولیں اور ان کع بھی عید الفطر کی خوشی میں شامل کریں اور اگر اللہ نے آپ کو مال و زر کی نعمت سے سرفراز کیا ہے تو ان کے لیے کپڑے بھی سلوایے اور ان کے بچوں کو عیدی اسی طرح پیار و محبت سے دیں جیسے آپ اپنے بچوں کو دیتے ہیں تاکہ ان کو اپنے غریب یتیم ہونے کا احساس تک نہ ہو اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یقین مانو ہماری دنیا وآخرت دونوں سنور جائے گی.
کسی کہنے والے نے کیا خوب کہا .

دن عید کے جب میں نے قریب دیکھے !
   اداس اکثر میں نے غریب دیکھے!

مجھے شکوہ دنیا داروں سے نہیں ان دین داروں سے ہے‘جو ہمیشہ دین دین کی رٹ لگاتے ہیں مگرایسے مواقع پران کی دین داری کہاں غائب ہو جاتی ہے؟
یاد رکھیے حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی بھی بڑی اہمیت ہے حقوق اللہ تو خدا کے فضل سے معاف ہوسکتے ہیں مگر حقوق العباد صاحب معاملہ کے ذریعے ہی معاف ہوں گے عید الفطر بھی حقوق العباد ادا کرنے کا دن ہے‘اگراس دن بھی اس کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی  تو اس کا نتیجہ ہمیں دنیا میں بھی بھگتنا پڑے گا اور آخرت میں بھی عید الفطر بے پناہ برکتیں، سعادتیں، رحمتیں اورمسرتیں لوٹنے کا دن ہے ‘اور یہ ساری برکتیں دونوں ہاتھو ں سے وہی لوٹتے ہیں جو صحیح معنوں میں عید ادا کرتے ہیں۔
آج عہد کریں کہ اس عید پر کوئی بھی غریب دن میں  بھوکا نہ رہے ، کوئی احساس محرومی کا شکار نہ ہو، کوئی تلخی اور کدورت کی نفسیات میں مبتلا نہ ہونے پائے اور کسی کا احساس غربت اس کی آنکھیں نہ ڈبڈبا دئے
 آئیے دعا کریں کہ اللہ تعالی آپ اس  عید  الفطر کے دن ہم سے وہ کام لے لے جو آپ کو پسند ہوں اور ان سے بچا لے جس سے آپ ناراض ہوتے ہیں.

اعظم گڑھ: افطار پارٹی کے انعقاد میں نظر آئی بھائی چارگی!


رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 20/جون 2017)خواجہ غریب نواز ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے افطار پارٹی کا شہر کے باز بہادر محلہ واقع سردار خان کی مسجد کے قریب انعقاد کیا گیا، سوسائٹی کے کنوینر محمد صلاح الدین نے کہا کہ رمضان ماہ میں رکھا گیا روزہ کا اجر خود خدا رکھتا ہے اور ہمیں افطار پارٹی کے ذریعے بھائی چارگی بنائے رکھنے کا موقع دیتا ہے.
افطار کرانا ثواب کا کام ہے سب چھوٹے بڑے لوگوں کو اپنے وسعت کے مطابق افطار کرانا چاہیئے، اسی لیے ہم نے ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے یہ اعلان کیا، افطار پارٹی میں ہندو مسلم دونوں شامل رہے، جس سے پارٹی میں گنگا جمنی تہذیب نظر آئی.
اس موقع پر محمد عاطف، غیاث الدین، عبد الوحید، مونے بھائی سمیت وغیرہ سمیت سیکڑوں لوگ موجود رہے.

پورے رمضان میں ریشم نگری مبارکپور کے نگرپالیکا کو صاف صفائی کی نہیں ملی فرصت، روزہ داروں میں بھاری ناراضگی!


رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 20/جون 2017) واہ رے میونسپلٹی کونسل انتظامیہ مبارکپور حد کر دی ہے رمضان کا 23 روزہ ختم پھر بھی پورے شہر میں گندگی اور صاف صفائی نہ ہونے سے روزہ داروں میں ذبر دست ناراضگی پائی جاتی ہے لوگوں کا الزام ہےکہ کہیں بھی صاف صفائی نہیں کرائی جارہی ہے الٹے کوڑے کے ڈھیر جگہ جگہ لگے ہیں پھر بھی نپا انتظامیہ اپنی آنکھیں بند کر موج مستی میں مست ہے گندگی محلہ پورہ صوفی، پورہ رانی حافظ بھارتی سابق ممبر اسمبلی کی گلی کا بہت برا حال ہے لوگ آنے جانے میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس اہم گلی میں گندگی کے انبار ہیں اس کے باوجود نپا چپ چاپ ہے
اسی طرح پورہ رانی عائشہ جامع مسجد کے پاس کئی ہفتوں سے گندگی اٹھایا ہی نہیں، جس سے پورے علاقے میں گندگی کی وجہ  سے لوگوں کا جینا محال ہے، محلہ پورہ صوفی اہل حدیث جامع مسجد کے پاس بھی کئی ہفتوں سے کوڑے کے ڈھیر لگے ہیں لیکن کئی بار نپا دفتر کے ذمہ داروں کو شکایت کرنے کے بعد بھی صفائی نہیں کرائی گئی جس سے ارد گرد کے لوگوں میں نپا کے سلسلے میں بھاری ناراضگی پائی جارہی ہے اسی طرح پورہ دیوان مسجد کے پاس بھی فی دن گندگی و کوڑا کرکٹ لگے رہتے ہے، مجموعی طور پر پورے شہر کی صاف صفائی چھن بھن ہے اس کے بعد بھی نپا صدر کو فرصت نہیں ملتی کہ وہ دورہ کر لوگوں کا مسئلہ کو دیکھے.
 لوگوں کا کہنا ہے کہ رمضان کے نام پر لاکھوں روپے سرکاری فنڈ سے روپے نکال لیا گیا لیکن صفائی کے نام پر صفر ہے کہیں بھی اچھی صفائی نہیں کرائی گئی کہ پتا چلے رمضان ہے بلکہ صفائی کا حال یہ ہےکہ کئی کئی دنوں سے محلے کے اندر صفائی نہیں ہوتی ہے، لوگوں نے ضلع مجسٹریٹ سے مطالبہ کیا ہےکہ صاف صفائی کرائی جائے اور لاپراہوں کو سزا دی جائے.

Monday 19 June 2017

شبِ قدر اس امت کیلئے ایک نعمت عظمیٰ ہے!


 ازقلم: محمد سالم قاسمی سریانوی، استاذ جامعہ عربیہ احیاءالعلوم مبارکپور اعظم گڑھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رمضان المبارک کا آخری عشرہ چل رہا ہے، ماہ مبارک جو بہت ساری خوشیوں اور نعمتوں کے ساتھ جلوہ فگن تھا جلد ہی ہم سے رخصت ہوجائے گا، یہ اللہ کی قضا وقدر ہے جس پر کسی انسان کا اختیار وبس نہیں ہے، اللہ نے محض اپنے فضل سے ہم کو یہ مبارک مہینہ عطا فرمایا، اس مہینے میں عبادت بھی اسی کی توفیق سے انجام پاتی ہے، خوش نصیب ہے وہ شخص جس کے ساتھ توفیق ایزدی شامل حال رہی اور اس نے اس مہینے سے خاطر خواہ فائدہ اٹھا لیا اور اپنے کو تباہ وبرباد ہونے والوں کی فہرست سے نکال کر صالحین ومقربین میں نام درج کرالیا، اللہ ہم کو بھی اسی فہرست میں شامل فرمالے۔آمین۔ ویسے تو پورارمضان مختلف خصوصیات کا حامل ہے، لیکن اس کا آخری عشرہ کچھ الگ ہی نوعیت رکھتا ہے، اس عشرے میں کچھ خصوصی عطایا و نعم اللہ نے عطا فرمائے ہیں جن سے آدمی بہت جلد ہی اللہ کا تقرب حاصل کر سکتا ہے،اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے آپ ﷺ آخری عشرہ میں جتنی کوشش عبادت وریاضت میں کرتے تھے اتنی پہلے دوعشروں میں نہیں کرتے تھے،دوسری روایت میں ہے کہ اپنی لنگی مضبوط باندھ لیتے تھے، (یعنی عبادت کا خوب اہتمام فرماتے تھے اور ازواج مطہرات سے دور رہتے تھے) اور گھر والوں کو بھی عبادت کے لیے اٹھاتے تھے؛ اسی عشرہ میں ”اعتکاف“ کی سنت ادا کی جاتی ہے جس پر آپ ﷺ نے ہمیشہ عمل فرمایا ہے، اسی عشرہ میں ”لیلۃ القدر“ ہے جو اپنے اندر وہ خصوصیات رکھتی ہے جس سے دوسری راتیں خالی ہیں، خود قرآن نے اس کی بہت زیادہ اہمیت وفضیلت بیان فرمائی ہے، چہ جائے کہ مستقل احادیث اس کی فضیلت وخصوصیت میں نقل کی گئی ہیں۔
”شب قدر“ کی فضیلت میں مستقلا اللہ تعالی نے پوری ایک سورت نازل فرمائی ہے جو قرآن کریم کا جز بن کر ہمیشہ کے لیے اس رات کی اہمیت کی سب سے بڑی دلیل بن گئی، اس سورت میں اللہ نے اس رات کی مختلف خصوصیات بیان فرمائی ہیں، اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ سورت کا خلاصہ پیش کردیا جائے، تاکہ اہمیت وفضیلت بالکل واضح ہو۔
 اللہ نے ارشاد فرمایا: ”یقینا ہم نے قرآن جیسی عظیم ومتبرک کتاب کو ”شب قدر“ میں اتارا، نزول قرآن اس کی عظمت وقدسیت کی بہت بڑی دلیل ہے، اے نبی ﷺ! آپ کو اس کی فضیلت کی کچھ خبر بھی ہے، یہ رات ایسی ہے کہ اس میں عبادت وریاضت کرنا اور اس کا احیاء کرنا ہزار مہینوں سے افضل ہے، جن کے تقریبا 83/ سال ہوتے ہیں، جو اس میں عبادت کرلے گا وہ گویا کہ ہزار مہینوں تک مستقل عبادت میں مشغول رہا، اس رات میں اللہ کے حکم سے فرشتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام ہر خیر کا حکم لے کر زمین پر اترتے ہیں، یہ رات سراپا سلامتی وامن والی ہے، اور یہ انوار وفضائل ابتدا سے لے کراختتام رات یعنی طلوع صبح صادق رہتے ہیں۔“
اس سورت میں اللہ نے شب قدر کی چند خصوصیات کا تذکرہ کیاہے جس میں قرآن کا نزول، ہزار مہینوں سے زیادہ اس کی افضلیت، فرشتوں اور حضرت جبرئیل امین کا خیر کے ساتھ اترنا اور صبح تک اس کا انھیں خصوصیات کے ساتھ باقی رہناہے۔
 احادیث طیبہ کے اندر مختلف پہلوؤں اور زاویوں سے اس کی اہمیت وفضیلت بیان کی گئی اور اس میں عبادت کرنے کے مختلف ثواب بتائے گئے ہیں اور اس سے محروم رہ جانے والے کو حقیقی اور واقعی محروم بتلایا گیا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”من قام لیلۃ القدر ایمانا واحتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ“ (مسلم شریف) کہ'' جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی امید پر عبادت کے لیے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔''
دوسری روایت میں شب قدر سے محروم رہنے والوں کو حقیقی محروم لوگوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”إن ہذا الشہر قد حضرکم، وفیہ لیلۃ خیر من الف شہر،من حرمہا فقد حرم الخیر کلہ، ولا یحرم خیرہا إلا محروم۔“(ابن ماجہ)کہ ”تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا وہ ساری خیر وبھلائی سے محروم رہ گیا اور اس کی خیر وبھلائی سے وہی شخص محروم رہتا ہے جو واقعۃ محروم ہی ہوتا ہے۔“
روایات بالا سے شب قدر کی اہمیت وفضیلت بالکل نمایاں ہوجاتی ہے اوریہ بات بھی واضح ہوجاتی کہ ا س اہم نعمت عظمی سے جو محروم رہ جائے اس کو واقعی محروم اور حرماں نصیب کہا گیا ہے۔
 یہ رات اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے غیر متعین ہے، احادیث طیبہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ نے اس رات کی تعیین کی تھی، لیکن بعد میں اس تعیین کو اٹھا لیا گیا، اس رات کی تعیین ختم کرنے کا اصل سبب کیا ہے یہ تو اللہ ہی کو معلوم ہے، لیکن یہ چیز قدر دانوں کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوگئی کہ وہ شب قدرکی ایک رات کو تلاش کرنے اور اس میں عبادت کرنے کے لیے کئی ایک راتوں کا احیاء کریں گے جس کی وجہ سے ان کو بے نہایت ثواب دیا جائے گا، البتہ یہ رات کب ہوتی ہے اور اس کا غالب امکان کیا ہے؟ اس سلسلہ میں بے شمار اقوال ہیں جن میں خود کئی ایک راتوں کے بارے میں جناب نبی کریم ﷺ نے شب قدر ہونے کے امکان کو بیان کیا ہے،اور ان میں عبادت کرنے کی ترغیب دی ہے، چناں چہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان میں پائی جاتی ہے، اور رمضان میں آخری عشرہ میں، اور آخری عشرہ میں طاق راتوں میں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا راویہ ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”تحروا لیلۃ القدر في الوترمن العشر الأواخر من رمضان“ ”کہ لیلۃ القدر کو رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔“ (بخاری شریف)
اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں جن سے اس کے علاوہ دیگر راتوں میں شب قدر کے ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ اکثر علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ رات غیر متعین ہے اور پورے سال میں دائر رہتی ہے، اس لیے اپنی بساط بھر اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے؛ لیکن اقرب ترین اس سلسلہ میں یہی ہے کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے، اور اس میں بھی طاق راتوں میں، یعنی 21، 23، 25، 27 اور 29 میں ہونا قرین قیاس ہے؛ اس لیے رمضان کے اخیر عشرہ کی راتیں شب قدر کی تلاش کرنے کے لیے بہت مفید ہیں، آپ ﷺ کے آخری عشرے میں اعتکاف کی ایک بڑی غرض لیلۃ القدر کو تلاش کرنے کی بتلائی گئی ہے، اگر آدمی دس راتوں کو عبادت کی خاطر جاگنے کا عزم کرلے تو کوئی بڑی بات نہیں ہے، ابھی چند مہینے پہلے ایک بڑی تعداد عوام کی ایسی تھی جو پیسوں کے لیے رات رات بھر جاگ کر گزار دیتی تھی اور دن کو بھی ایک حصہ اسی مشقت کے ساتھ گزرتا تھا؛ اس لیے باہمت افراد کے لیے دس رات عبادت میں گزارنا کوئی مشکل امر نہیں ہے، لیکن اگر کوئی اس کی بھی ہمت نہ کرسکے تو طاق راتوں میں اس کی کوشش کرے، اگر یہ بھی نہ ہوسکتا ہو تو کم ازکم ستائیسویں رات کو ضرور جاگنے کا اہتمام کرے، کیا پتہ وہی شب قدر ہو اور جاگنے والا اللہ کے یہاں قبول ہوجائے۔
 اس رات میں جتنی بھی عبادت وریاضت حتی المقدور ہوسکتی ہو اس سے گریز نہیں کرنا چاہیے، اگر پوری رات کا جاگنا ناممکن لگ رہا ہو تو کم از کم شروع اور آخر کے حصوں کا ضرور احیاء کیا جائے، اور نوافل، تلاوت قرآن، ذکر ووظائف،اور توبہ واستغفارمیں اس کو صرف کیا جائے۔
 اس رات میں خصوصی طور پر ''اللہم انک عفو تحب العفو عنا" کا پڑھنا روایتوں سے ثابت ہے؛ اس لیے اخیر عشرے کی راتوں میں ہر وقت چلتے، اٹھتے، بیٹھتے اور دوسری حالتوں میں اس دعا کا ورد رکھنا چاہیے۔واللہ الموفق وھو من وراء القصد وھو یھدی السبیل.