اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اعظم گڑھ: ایم آئی ایم کے ضلع صدر کلیم جامعی کو ملی جان سے مارنے کی دھمکی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 30 June 2017

اعظم گڑھ: ایم آئی ایم کے ضلع صدر کلیم جامعی کو ملی جان سے مارنے کی دھمکی!


رپورٹ: سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اےنیوز 30/جون2017) یوپی میں اقتدار بھلے ہی بدل گئی ہو لیکن سماج وادی پارٹی کے لیڈروں کی دبنگئی جاری ہے. تازہ معاملہ سرائے مير تھانہ علاقہ کے كرولی گاؤں کا ہے. جہاں متنازعہ زمین پر ٹرانسفارمر لگانے کی مخالفت کرنے پر ایس پی لیڈر اور ان کے ساتھیوں نے اسدالدین اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم  کے ضلع صدر کلیم جامعی کو جان سے مارنے کی  دھمکی دی ہے. جامعی کی طرف سے تھانے میں تحریر بھی دی گئی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی. کلیم جامعی نے تھانہ انچارج سرائےمير پر ایس پی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے. ساتھ ہی شام کو ایس پی پر مشتمل پورے معاملے سے آگاہ کرنے کی بات کہی ہے.
کلیم جامعی کے بیٹے عبدالعزیز کا الزام ہے کہ، کرولی گاؤں واقع ایک زمین پر ان کے اور گاؤں کے ہی انوار کے درمیان مقدمہ چل رہا ہے. گاؤں میں عوامی زمین خالی ہونے اور اس پر پردھان کی طرف سےٹرانسفارمر لگوانے کے لیے تیار ہونے کے بعد بھی گاؤں کے ہی رہنے والے ایس پی لیڈر اور ان کے ساتھی ان کی متنازعہ زمین پر ٹرانسفارمرز لگانا چاہتے ہیں. بدھ کو جب لوگوں نے ٹرانسفارمر لگانے کی کوشش کی تو وہ اور انوار نے روک دیا. اس کے بعد لوگ مارپیٹ پر اتر آئے. جامعی نے اس معاملے میں تھانے میں تحریر دی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی.
اپوزیشن کے لوگوں کو جب تحریر کی معلومات ہوئی تو انہوں نے واپس لینے کا دباؤ بنایا جب بات نہیں بنی. تو اب جان سے مارنے کی دھكمي دے رہے ہیں. ان پر کسی بھی وقت حملہ ہو سکتا ہے، لیکن پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے. جامعی نے تھانہ انچارج پر سماج وادی پارٹی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو لے کر آج وہ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے ملیں گے. وہیں انہوں نے اس پورے معاملے کو ایک رکن اسمبلی کی طرف سے ہوا دینے کا بھی الزام لگایا.
عوامی زمین پر ٹرانسفارمر لگانے کے لئے ادھشاسي انجینئر کو میمو دینے پہنچے کلیم نے کہا کہ یوپی میں اقتدار ضرور بدلا ہے لیکن اکڑ نہیں بدلی ہے. عام آدمی کہیں بھی محفوظ نہیں ہے. پولیس دبنگوں کے اشارے پر کام کر رہی ہے. اگر انصاف نہیں ہوتا تو آگے کی حکمت عملی بنائی جائے گی.