اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: April 2020

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 30 April 2020

معروف اداکار رشی کپور کا انتقال



معروف اداکار رشی کپور کا انتقال

ممبئی: بالی ووڈ کے مشہور اداکار رشی کپور کا آج یہاں انتقال ہوگیا۔وہ 67 برس کے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ نیتو ، بیٹا رنبیر کپور اور بیٹی ردھیما کپور ہیں۔اداکار کو سانس کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے بعد کل یہاں ایچ این ریلائنس اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔اہم بات یہ ہے کہ رشی کپور کو 2018 میں کینسر کے مرض کا پتہ چلا تھا جس کے بعد انہوں نے تقریبا ایک برس تک امریکہ کے شہر نیو یارک میں رہ کر اپنا علاج کرایا تھا۔ وہ صحت یاب ہونے کے بعد گذشتہ سال وطن واپس آئے تھے 

آسام واقع ڈٹنشن سنٹر سے 20 افراد کو ملی آزادی، جمعیۃ علماء ہند کی محنت رنگ لائی رہا ہونے والے سبھی لوگ 2 برس سے زائد عرصہ سے حراستی مرکزمیں مقید تھے۔ انہیں گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم پر آزادی ملی۔ آزادی کا پروانہ حاصل کرنے والوں میں ہندو بھی شامل ہیں۔


آسام واقع ڈٹنشن سنٹر سے 20 افراد کو ملی آزادی، جمعیۃ علماء ہند کی محنت رنگ لائی

رہا ہونے والے سبھی لوگ 2 برس سے زائد عرصہ سے حراستی مرکزمیں مقید تھے۔ انہیں گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم پر آزادی ملی۔ آزادی کا پروانہ حاصل کرنے والوں میں ہندو بھی شامل ہیں۔

نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کی قانونی مدد سے آسام کے حراستی مرکز سے 20 افراد ضمانت پر رہا ہوگئے یہ تمام لوگ دو برس سے زائد عرصہ سے حراستی مرکزمیں مقید تھے انہیں گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا ہے۔ رہا ہونے والوں میں ہندو بھی شامل ہیں۔ یہ بات جمعیۃ علمائے ہند کی پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔
جاری پریس ریلیز کے مطابق اس میں سپریم کورٹ کے دو اہم فیصلوں کا کلیدی رول رہا ہے۔ واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے داخل ایک عرضی پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 10جنوری 2019کو اپنا فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حراستی کیمپوں میں جو لوگ تین سال کی مدت گزار چکے ہیں انہیں دو ہندوستانی شہریوں کی ضمانت پر دیگر شرائط کے ساتھ رہا کیا جانا چاہیے اسی طرح گزشتہ 13 اپریل 2020 کو ایک اور مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فیصلہ صادر کیا تھا کہ جو لوگ حراستی کیمپوں میں دوسال کی مدت گزار چکے ہیں انہیں بھی دوعدد ہندوستانی شہریوں کی ضمانت پر شرائط کے ساتھ رہا کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے انہیں فیصلوں کی روشنی میں گوہاٹی ہائی کورٹ نے ایسے تمام افراد کی رہائی کا فرمان جاری کیا ہے۔
جاری ریلیز کے مطابق رہا ہونے والے وہ لوگ ہیں جنہیں فارن ٹریبونل بھی غیر ملکی قراردے چکا ہے، اگرچہ سپریم کورٹ کی رولنگ بہت صاف ہے مگر حراستی کیمپوں میں جانوروں کی طرح ٹھونس کر رکھے گئے بے بس اور نادار لوگوں کے لئے ضابطوں کی تکمیل آسان کام نہیں ہے، اس موقع پر جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر آسام صوبائی جمعیۃعلماء کے صدرمولانا مشتاق احمد عنفر کی رہنمائی میں جمعیۃعلماء ہند کی ایک ٹیم نے اپنی مہم شروع کی اور حراستی کیمپوں میں دو یا تین برس کی مدت پوری کرچکے لوگوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جمعیۃعلماء ہند آسام شہریت معاملہ کو لے کر روز اول سے کامیاب قانونی لڑائی لڑ رہی ہے اور یہ قانونی لڑائی اس نے بلا لحاظ مذہب وملت لڑی ہے۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کی طویل قانونی جدوجہد کے نتیجہ میں این آرسی کے عمل کے دوران آسام کے شہریوں کو بہت سی اہم ریاعتیں حاصل ہوئی جن کی وجہ سے انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے میں کم دقت کا سامنا کرنا پڑا، جمعیۃعلماء ہند آسام میں انسانیت کی بنیاد پر لوگوں کو اخلاقی اور قانونی امداد فراہم کر رہی ہے تازہ معاملہ اس کا بین ثبوت ہے ان میں رہا ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد غیرمسلموں کی ہے یہ وہ مجبور اور نادارلوگ ہیں جو اپنی قانونی لڑائی نہیں لڑسکتے تھے۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں حراستی کیمپوں سے مجبور اور بے بس افراد کی رہائی کو ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فیصلے سے قانون میں ایک بار پھر لوگوں کا اعتماد مضبوط ہوا ہے اور اس فیصلے سے اب ان دوسرے لوگوں کی رہائی کا راستہ بھی آسان ہو جائے گا جو ٹربیونل کے ذریعہ غیر ملکی قراردیئے جانے کے بعد سے حراستی کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور اپنی قید کی دو یا تین برس کی مدت بھی گزار لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام شہریت معاملہ کو لے کر کچھ لوگوں نے اسے فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی لیکن جمعیۃعلماء ہند نے روز اول سے اسے ایک انسانی معاملہ کے طور پر لیا ہے یہی وجہ ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی مسلسل قانونی جدوجہد سے جو رعایتیں حاصل ہوئیں اس کا فائدہ ریاست کے ہر شہری کو ہوا ہے اور اب تو دوسرے لوگ بھی اس سچائی کا اعتراف کرنے پر مجبورہیں۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃعلماء نے وقت وقت پر قانون کی لڑائی نہ لڑئی ہوتی تو ریاست کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد غیر ملکی قرار دیدی جاتی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ابتدا سے یہ موقف رہا ہے کہ جو لوگ واقعی غیر ملکی ثابت ہوں اسے ریاست سے نکالا جانا چاہیے اور ایسا مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے دوسرے جو حقیقی طورپر ہندوستانی ہیں انہیں شہریت کا حق بہر صورت ملنا چاہیے ایسے لوگوں کو اگر دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے تو انہیں نظراندازنہیں کیا جاسکتا، ایسے لوگوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کا اظہار ہونا چاہیے اور انہیں شہریت ثابت کرنے کے لئے مزید مواقع ملنے چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃعلماء ہند سب کو انسان کی حیثیت سے دیکھتی ہے اس نے انسانوں میں مذہب کی بنیاد پر کبھی کوئی تفریق نہیں کی تازہ معاملہ بھی اس کا زندہ ثبوت ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند آئندہ بھی ایسے لوگوں کی مدد کے لئے تیار رہے گی جو ٹربیونل کے ذریعہ غیر ملکی قرار دیئے جانے کے بعد پچھلے دو یا تین برس سے حراستی کیمپوں میں جانور سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں، مگر مالی پریشانی کی وجہ سے وہ اپنی رہائی کے لئے وکلاء سے رجوع نہیں کرسکتے ایسے لوگوں کی جمعیۃ علماء ہند ہر طرح سے مدد کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکلاء کا پینل حراستی کیمپوں کا دورہ کر نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی لوگ اس پینل سے اپنے طورپر رابطہ کر پا رہے ہیں لیکن جیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہوگا تمام حراستی کیمپوں کا دورہ کرکے وکلاء کا پینل اس سلسلہ میں ایک رپورٹ تیار کرکے ایسے تمام لوگوں کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ان سب کا تعلق آسام کے ضلع با نکسہ اورہوجائی سے ہے اور ان رہا ہونے والوں میں غیر مسلم بھی شامل ہیں جن کے نام، چاند موہن منڈل، ستیاسادھوسترادھر، نراین داس گوری ساگر، سوشل داس گوری ساگر، آماری داس گوری ساگر، مقصدعلی الینگ ماری، قدم علی گباردھنا، اناتی بیگم الینگ ماری، نورعالم ڈبکا، عبدلملک ڈبکا، عبدالمالک ڈبکا، چندارانی پال ڈبکا، یایسکاربیگم ڈبکا، کفیل الدین ڈبکا، عبدالحنان مورازار، عبدالخالق ادالی، واحدہ بیگم لنکا، کرتیش چندر، فلبان جمنامکھ، بسنتی جمنامکھ ہیں۔

لاک ڈاؤن میں توسیع کے امکانات لیکن کچھ نرمی کے ساتھ وزارت کے آج کے اعلان کو اس اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ کئی رعایات کے ساتھ لاک ڈاؤن کی مدت کو تین مئی سے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔


لاک ڈاؤن میں توسیع کے امکانات لیکن کچھ نرمی کے ساتھ

وزارت کے آج کے اعلان کو اس اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ کئی رعایات کے ساتھ لاک ڈاؤن کی مدت کو تین مئی سے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔

حکومت نے کل کہا ہے کہ وہ عالمی وبا کورونا وائرس سے نمٹنے کے حکمت عملی کے تحت نئی رہنما ہدایات جاری کرے گی جو کہ چار مئی سے نافذ العمل ہوں گی اور ان میں کئی ضلعوں کو کئی طرح کی رعایات دی جائیں گی۔
مرکزی وزارت داخلہ نے آج ٹوئٹ کرکے کہا کہ کورونا کے خلاف مہم کے تحت لاک ڈاؤن کے سلسلے میں نئی رہنما ہدایات جاری کی جائیں گی جو کہ چار مئی سے نافذ العمل ہوں گی۔ ان میں کئی ضلعوں کو کئی رعایات دی جائیں گی۔ وزارت جلد ہی ان ہدایات کا اعلان کرے گی۔
وزارت نے ملک بھر میں کورونا وبا کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کے سبب پیدا ہوئی صورتحال کا آج وسیع تر جائزہ لیا۔ جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ لاک ڈاؤن کے سبب صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے اور یہ فیصلہ لیا گیا ہے بہتری کی اس صورت کو برقرار رکھنے اور اس سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے لاک ڈاؤن کو تین مئی تک سختی سے نافذ کرنا ضروری ہے۔
وزارت کے آج کے اعلان کو اس اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ کئی رعایات کے ساتھ لاک ڈاؤن کی مدت کو تین مئی سے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔وزارت داخلہ نے ملک میں مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں کو راحت دیتے ہوئے آج ہی ریاستوں کے درمیان آمد و رفت کھولنے کی اجازت دی تھی۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں تین مئی تک لاک ڈاؤن نافذ ہے اور حکومت کو اس کے بعد کی حکمت عملی تیار کرنی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ پیر کو سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس سلسلے میں میٹنگ بھی کی تھی۔

چینئ میں فاقہ کشی پر مجبور مزدوروں کے لیے بہار اسوسی ایشن بنا مسیحا! چینئ:30/اپریل 2020 آئی این اے نیوز (احمد علی صدیقی)

چینئ میں فاقہ کشی پر مجبور مزدوروں کے لیے بہار اسوسی ایشن بنا مسیحا!

چینئ:30/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
(احمد علی صدیقی)
پورے ملک میں کرونا وائرس  نے تباہی مچا رکھی ہے اس بیماری کی روک تھام کے لیے حکومت نے جلد بازی میں  ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا جس کی وجہ سے ملک کے مختلف صوبوں میں مزدور طبقہ اور یومیہ کمانے والےافراد جہاں تھے وہیں پھنس گئے. ایسا ہی ایک معاملہ چنئی سے سامنے آیا ہے، جہاں کئی مزدور کو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے یومیہ کھانے پینے کا انتظام کرنا مشکل ہوگیا تھا اور فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ایسے وقت میں  بہار اسوسی ایشن نے مسیحا بن کر ان کی مدد کی اور یومیہ کھانے پینے کا انتظام کیا
بہار اسوسی ایشن کے ذمہ دارا جناب مکیش کمار ٹھاکر جناب صلاح الدین صاحب نے ان مزدوروں تک راشن پہونچانے میں انتھک کوشش کی، اور اپنی اور اپنے بال بچوں کی فکر کئے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کی!

اہم پیغام امت مسلمہ کے نام، *تبلیغی جماعت اتہامات کے بیچ اعلی انسانی اخلاق و کردار کے ساتھ ابھری،تبلیغی جماعت کے خلاف کی گئی ایف آئی آر واپس ہو،* عطاء الرحمن بلھروی دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

اہم پیغام امت مسلمہ کے نام،
*تبلیغی جماعت اتہامات کے بیچ اعلی انسانی اخلاق و کردار کے ساتھ ابھری،تبلیغی جماعت کے خلاف کی گئی ایف آئی آر واپس ہو،*


عطاء الرحمن بلھروی
دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

ان دنوں ملک کی راجدھانی دہلی، اتر پردیش سمیت دیگر صوبوں  میں جسطرح تبلیغی جماعت کے افراد پلازمہ ڈونیٹ کر لوگوں کی جان بچانے کا کام کر رہے ہیں سب سے پہلے ہم انکو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں یقینا یہ انسانیت محبت اور حب الوطنی کی اعلی مثال ہے  جسکی جتنی بھی ستائش کی جائے وہ کم ہے، پلازمہ ڈونیٹ کرنے والے 99/ فیصد مسلمان ہیں اور جنکے جسم میں یہ خون جائے گا انمیں 90/ فیصد سے زائد  برادران وطن ہیں، مذہب اسلام نے ہمیں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کی تعلیم دی ہے جسپر ہم عمل پیرا ہیں اور بلاتفریق مذہب و ملت ایک دوسرے کی خدمت  ہم اپنا انسانی و مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں اور ہم انسانیت کی خدمت کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

لیکن پچھلے دنوں جسطرح تبلیغی جماعت کے خلاف زہر گھول کر  نفرت کی فضاء قائم کی گئی اور انکو کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور جماعت سے وابستہ افراد  بشمول امیر جماعت  مولانا محمد سعد کاندھلوی پر  ایف آئی آر درج کی گئی اور کورنٹائن کیا گیا لیکن کورنٹائن مراکز میں معقول بندوست نہ ہونے کی وجہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ، جسکی وجہ سے کورنٹائن مرکز میں موجود افراد کی موت ہوگئی، یہ واقعات نہایت المناک اور افسوسناک ہیں
   آخر اسکا ذمہ دار کون؟  یہ کسی سازش کا حصہ تو نہی  ہے؟
کون انسانیت کا دشمن ہے ؟
موجودہ وقت میں بھی کچھ مراکز سے روزہ داروں کیلئے انتظامیہ کے ذریعے افطار و سحر کا انتظام نہ کئے جانے کی  خبریں موصول ہو رہی ہیں جو یقیناً انتظامیہ اور حکومت کی کھلی  لاپروائی کا نتیجہ ہے،

*حکومت سے  مطالبات*

(1) *تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد بشمول مولانا محمد سعد کاندھلوی کے خلاف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے میں جو ایف آئی آر درج کی گئی انہیں واپس لیا جائے*

(2) *کورنٹائن مراکز میں انتظامیہ کی لاپروائی اور مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے جو موت کا شکار ہوگئے انکے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے*

(3) *جو لوگ کورنٹائن مراکز میں ہیں اور انہیں کھانا و ناشتہ سمیت دیگر ضروری چیزیں دستیاب نہیں ہیں  اور بنا سحر کے روزہ اور پانی سے افطار کرنے پر مجبور ہیں  انکے لئے  بلا تاخیر معقول انتظام کیا جائے اور جنکا وقت پورا ہو گیا ہے انہیں گھر واپس کیا جائے*

(4) *حکومت اور انتظامیہ کی لاپروائی سے جن لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے حکومت ان سے معافی مانگے*

(5) *جو نیوز چینل اور اخبارات نفرت اور زہر گھول رہے ہیں انکے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے*

*ملک کے وزیر اعظم نریندرمودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو چاہیئےکہ  وہ اپنا فرض منصبی ادا کرتے ہوئے درج بالا مطالبات پرعمل کریں اور تمام وزراء اعلی کو یہ حکم جاری کریں*،تاکہ ملک میں امن و امان کی فضاء قائم ہو ،  نوجوان نسل محفوظ رہ سکے، ہندوستان کی جمہوریت برقرار رہے اور اسکی سالمیت کوئی نقصان  نہ پہنچے،
*وہیں تمام سیکولر اور انصاف پسند جماعتوں کے لیڈران کو چاہیئے کہ وہ پوری طاقت و قوت کیساتھ  متحد ہوکر  سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور حکومت سے درج بالا مطالبات کریں، مظلوموں کو انصاف دلانے کیلئے ہر ممکن جدوجہد کریں یہ وقت کا فریضہ ہے،*
*گستاخی معاف، میں جسارت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کے صدر محترم مولانا ارشد مدنی، مولانا سید سلمان حسینی ندوی، مولانا محمود مدنی، مولانا جلال الدین عمری، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا ولی رحمانی، مولانا توقیر رضا خان مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی،بیرسٹر اسدالدین اویسی، ایڈوکیٹ محمد شاہد خان دہلی، مولانا سعادت اللہ حسینی حفظہم اللہ ورعاھم سمیت دیگر شخصیات ( واضح رہے کہ یہ پیغام ہر مسلمان کے نام ہے اور ہر ذمہ دار شخص اسکے مخاطب ہیں ) سے  گزارش کروں گا کہ اپنی فراست ایمانی اور بصرت افروزی سے ان مطالبات پر غور فرمائیے اور اس کاز کے لئے فوری طور پر مختلف تنظیموں کے قائدین کو جمع کر کے ملک  و ملت کے مفاد میں مثبت ، دیرپا اورقابل حل لائحۂ عمل تیار کیجئے ،*
اپیل کی جاتی ہے کہ ہم   یہ اعلان کریں  کہ ہم ظلم  کے   خلاف ہیں،نوجوان علماء،سیاسی و غیر سیاسی،سماجی اشخاص کو  کسی کا انتظار کئے بغیر ان معاملات کے خلاف محاذ کھولیں ،لوگوں کو آنے والے سنگین صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے تیار کریں، *اپنی آواز بغیر کسی خوف و ہراس کے  ہر محاذ پر بلند کریں اللہ ہمارا حامی و ناصر ہے اور حکیم و قدیر ہے*۔
موجودہ وقت میں تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ تسبیح کے دانوں کی طرح ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور جلد بازی کے بجائے دور اندیشی اور حکمت عملی سے کام لیں اور کورونا وائرس کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس کے خاتمہ کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں،   یہی وقت کی پکار ہے۔۔

عطاء الرحمن بلھروی
دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

*رمضان المبارک میں مسلمانوں کے لیے چھ اہم کام* تحریر : مفتی اشفاق احمد اعظمی

*رمضان المبارک میں مسلمانوں کے لیے چھ اہم کام*
 تحریر : مفتی اشفاق احمد اعظمی
  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو ماہ رمضان المبارک کے سلسلے میں چھ اہم باتوں کی ہدایت کی ، اولا رمضان کی اہمیت و فضیلت پر گفتگو کی اور فرمایا کی اس ماہ کا اللہ تعالی کے یہاں خصوصی  انتظام و انصرام کیا جاتا ہے شیاطین قید کردیے جاتے ہیں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں پچھلے پہر ہر رات بندوں کی حاجت پورا کرنے اور مشکلات دور کرنے کے لئے اللہ کا دربار لگتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ  چھ اہم کام کو بتایا
 *(1)* رمضان المبارک کے دنوں میں روزہ رکھنا فرض ہے روزہ صبح صادق سے لے کر سورج ڈوبنے تک تین باتوں سے اپنے آپ کو روکنے کا نام ہے کھانا ، پیا جماع کرنا ، اس کے لیے صبح صادق سے پہلے سحری کھانا سنت ہے اور نیت کرنا ضروری ہے اگر نیت کرنا بھول گیا تو دوپہر سے پہلے نصف النہار شرعی تک گیارہ بجے تک کرلے ، صبح صادق سے پانچ سے دس منٹ پہلے سحری مکمل کرلے ، اذان کے دوران کچھ نہ کھائے پئے روزہ فاسد ہوجاتا ہے اذان سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد ہوتی ہے روزہ کے اندر روحانیت بڑھانے کے لیے دن بھر ہر برے کام سے بچے اور ہر نیک کام میں پیش قدمی کرے سورج غروب ہونے سے تین سے پانچ منٹ بعد افطار کرے اور دعا کرے مدارس سے شائع شدہ تقویم پر عمل میں احتیاط سے کام لے ورنہ سورج غروب سے پہلے غلطی سے بھی افطار کر لیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا
*(2)* رمضان کی راتوں میں تراویح پڑھنا سنت ہے عشاء کی نماز کے بعد بھی بیس رکعت جماعت سے تراویح مسنون ہے تراویح کا اجر ثواب بہت زیادہ ہے ایک قرآن ختم سنت ہے ختم قرآن کے بعد رمضان کی آخری رات تک تراویح پڑھی جائے گی پچھلے پہر اٹھ رکعت تہجد کی نماز قرب الہی کا ذریعہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز رمضان و غیر رمضان میں ہمیشہ پڑھتے تھے پچھلے پہر دعا قبول ہوتی ہے اور اہل وعیال کے ساتھ پورے عالم کے انسانوں کی ہدایت و انسانیت کے لیے اور وبائی مرض سے نجات ، خصوصاً ہندوستان میں حالات کی تبدیلی کے لیے خصوصیت سے دعا کریں
 *(3)* ماہ رمضان کے تین عشرے ہوتے ہیں تینوں کی قدر کرنی چاہیے ممکن ہے آئندہ موقع نہ ملے پہلا عشرہ رحمت کا ہے دوسرا دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے تینوں عشروں میں فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر اور نفل کا ثواب فرض کے برابر ملتا ہے رمضان کی ایک ایک اسکیم سے پورا فائدہ اٹھاییں رمضان کی محرومی ہر خیر سے محرومی کے مترادف ہے
*(4)*  رمضان کا مہینہ صبر کا مہینہ ہے صبر کا بدلہ جنت ہے روزہ کی فطری مشکلات کو خندہ  پیشانی سے برداشت کریں لوگوں کی کڑوی کسیلی اور ترش  باتوں پر عفو درگزر کریں نہ الجھیں ، نہ بدلہ کے لیے سوچیں ،  معاف کریں ، اور نرمی سے کہہ دے میں روزے سے ہوں بات ختم ہو جائے گی  روزہ داغدار ہونے سے بچ جائے گا
 (5) رمضان کا مہینہ موساة و ہمدردی کا ہے اس مہینے میں اللہ تعالی ایمان والوں کی آمدنی بڑھا دیتا ہے دسترخوان وسیع کر دیتا ہے دل دریا کر دیتا ہے فائدہ اٹھائیں  دوسروں کی خیر گری کریں ، ماتحتوں سے نرم برتاؤ ، کام میں تخفیف ، روزہ داروں کو افطار کرانے کا اہتمام کریں ، حدیث میں دودھ یا پانی سے افطار کرانے پر بھی مغفرت کا وعدہ ہے
(6) رمضان لیلۃ القدر کا مہینہ  ہے اس مہینے میں ایک رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا اس ایک رات کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے یہ رات  رات آخری عشرہ کی طاق راتوں میں پائی جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عشرہ کا اعتکاف معمول ہمیشہ رہا ہے اگر گھر پر ہیں تو پھر آخری عشرے کی طاق راتوں کو جاگ کر عبادت میں مصروف رکھیں اور لیلۃ القدر کو حاصل کریں اعتکاف کرنے والوں کو لیلة القدر کاحصول انشاءاللہ یقینی ہوتا ہے

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عبادت کا اہتمام کریں محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد مدھوبنی

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عبادت کا اہتمام کریں محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد
مدھوبنی
اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایک مرتبہ پھر رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہوچکا ہے اور اس کی رحمتوں کی بارش ہماری زندگیوں میں کو سیراب کرنے کے لئے برس رہی ہے نیکیوں کے اس موسم بہار میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور ش سرکش شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے پھر بند ہ صوم و صلوۃ ذکر و تلاوت عبادت و ریاضت صبر و استقامت اور زہدوتقوی کے ذریعہ اللہ سے اتنا قرب حاصل کرلیتا ہے کہ اللہ جل شانۂ اس کی طرف متوجہ ہو جاتاہے اور اس پر اپنی خاص رحمت نازل فرما تا ہے اس مہینہ کو قرآن کے ساتھ خاص مناسبت ہے قرآن پاک اسی مہینہ کی ستائش ۲۷ تاریخ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی اور پہلی رمضان المبارک کو ابراھیم علیہ السلام پر ان کا صحیفہ نازل کیاگیا اور دوسرے رمضان المبارک کو موسی علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی چھ رمضان المبارک کو داؤد علیہ السلام پر زبور نازل کی گئی اور بارویں رمضان المبارک کو عیسی علیہ السلام پر انجیل نازل کی گئی جبرئیل امین رمضان المبارک کی ہر رات کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے اور قرآن پاک کا ورد کرتے صحابہ تعبین اور تیع تا بعین اس ماہ میں  کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے لہذا اس ماہ رمضان مبارک میں خوب قرآن پاک کی تلاوت کریں اور جس قدر تلاوت کریں اور کوشش کریں کہ سمجھ کر کریں بلکہ روح اور دل اور جسم سب کو ساتھ لیکر کریں

🌹افطار ،، صلہ رحمی کا ایک زریں موقع، 🌹 از 🖋 احتشام الحق، مظاھری، کبیر نگری،

🌹افطار ،، صلہ رحمی کا ایک زریں موقع، 🌹


                           از 🖋
    احتشام الحق، مظاھری، کبیر نگری،



ماہ رمضان نیکیوں کا موسم بہار ھے ، اس میں عبادات کے گلہائے رنگا رنگ کھلتے ھیں ، ایک ایک عبادات اپنے جلو میں کئی دوسری عبادتوں کو لئے ہوئے ہوتی ھے ، اگر ہم موقع سے فائدہ اٹھانے کاہنر رکھتے ھوں تو ایک عبادت کے ذریعہ بعض دوسری عبادتوں کا ثواب بھی ذخیرہ آخرت کر سکتے ھیں ، اور دنیاو آخرت کی فلاح و بہبود سے مہریاب ھو سکتے ھیں ،
افطار کرانا اس ماہ کی اہم ترین عبادت میں سے ھے ، احادیث میں اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ھے،،
ایک حدیث میں ھے کی جو شخص کسی روزہ دار کو حلال کھانے سے افطار کرائے تو رمضان کی ساعتوں میں فرشتے اس پر رحمت بھیجتے ھیں ، اور شبِ قدر میں خود حضرت جبرئیل آمین ، اس پر رحمت بھیجتے ھیں (کنز العمال)
ایک دوسری روایت میں ھے کہ روزہ دار کو افطار کرانے پر اللہ تعالی تین انعام فرماتے  ھیں
۱  گناہوں کی مغفرت،، ۲  دوزخ کی آگ سے نجات،،۳  روزہ دار کے برابر ثواب ،،،
اور یہ ضروری نھیں کہ افطار میں پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے ، بلکہ ایک کھجور یا دودھ کی کچھ لسی یا پانی کے ایک گھونٹ کا بھی اتنا ھی اجر ھے ،، (صحیح ابن خزیم)

ان اہم بشارتوں پرمبنی اس عبادت کو ادا کرتے وقت اگر ذرا سی موقع شناسی ، کشادہ دلی ، اور حوصلہ مندی کامظاھرہ کیا جائے تو صلہ رحمی جیسی اہم عبادت انجام پزیر ھوسکتی ھے
آج ہمارا معاشرہ نفرتوں کی آگ میں جھلس رھا ھے ، ایک ہی ماں باپ کی اولاد باہم دست گریباں ھے،، ہم سایہ ہم سایہ کے سائے سے متنفر ھے ،،
ہماری دیواریں ملی ہوئی ھوتی ھیں لیکن ہمارے دل ملےہو ے نھیں ھوتے،، اسلام اس صورت حال کو ختم کرنے اور بتانِ نفرت کو توڑ کر محبت کے تاج محل تعمیر کرنے کا حکم دیتا ھے ،، رشتے ناطے جوڑنے کی تلقین کرتا ھے ،،
مشہور حدیث ھے ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ھیں کہ اس سے رشتہ جوڑو جو تم سے رشتہ توڑے ،، اور صلہ رحمی کی ترغیب دلاتے ھوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ  جو شخص چاہتا ھے کہ اس کے رزق میں وسعت اور اس کی عمر میں برکت ھو اسے چاہئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (مسلم)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی کرنے والوں کے لئے مدد خداوندی کے ہم رکاب رہنے کی بشارت بیان فرمائی ھے،،
روایت میں ھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا ھے  اور کہتا ھے میرے کچھ رشتہ دار ایسے ھیں کہ میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ھوں وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ھیں ،، میں انکے ساتھ حسن سلوک کرتا ھوں وہ میرے ساتھ بد سلوکی کرتے ھیں ،، میں انکے ساتھ برد باری سے پیش آتا ھوں وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ھیں ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  یہ سن کر فرمایا کہ جو کچھ تم نے کہا اگر یہ سچ ھے تو تم ان کے منھ پر راکھ ملتے ھو ،، جب تک تمھارا یہ عمل جاری رھےگا اللہ کی طرف سے تمھاری مدد ھوتی رھے گی ، (مسلم)
اور اسلام میں رشتہ داروں کے بعد پڑوسیوں کےساتھ حسن سلوک کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی ھے ،
احادیث میں جابجا پڑوسیوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھنے ، ان کے ساتھ بہتر سلوک کرنے اور ان کا تعاون کرنے کی تعلیم دی گئی ھے ،،

لیکن زندگی کے طویل سفر میں ، کبھی نہ کبھی  کسی نہ کسی معاملہ کو لے کر رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے مابین تناؤ اور دوریاں پیدا ھوجاتی ھیں ،،
ماہ رمضان ان دوریوں کو مٹانے کا بڑا زریں موقع فراہم کرتا ھے ،، اللہ رب العزت کی رضا کی خاطر فریقین میں سے کوئی پہل کرلے ، اور کسی دن بقدر استطاعت عمدہ افطار (اگر ممکن ھو تو انکی کوئی پسندیدہ ڈش بھی )  تیار کرکے ایسے رشتہ دار یا پڑوسی کو بھیج دے ، اور چوں کہ اس مہینہ میں لوگوں کے دل نرم اور مزاج نیکی کی طرف زیادہ مائل ھوتے ھیں ، اس لئے قبول کرلئے جانے کی امیدیں دوسرے ماہ کے مقابل زیادہ ھیں ،
اگر شرف قبولیت سے نواز دیا جائے تو آئندہ موقع کی تلاش میں رہ کر اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھایا جائے ، اور عید کے دن گلے مل کر تمام گِلے شکوے دور کر لئے جائیں ،
اگر ہم نے ماہ رمضان کے اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھایا تو ہمارا گھر امن و سکون کے گہوارے اور ہمارا ماحول و محلہ جنت نشاں بن جائیگا ،، اور گھر سے شروع ھونے والی اتحاد کی یہ مہم ملکی اور عالمی اتحاد کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ثابت ھو گی ،،،،  ان شاء اللہ

"گھروں میں رہ کر عبادت کریں اور لاک ڈاؤن کو کامیاب بنائیں" ویفیلئر پارٹی آف انڈیا کے قومی سیکریٹری کی عوام سے اپیل نئ دہلی:30/اپریل 2020 آئی این اے نیوز

"گھروں میں رہ کر عبادت کریں اور لاک ڈاؤن کو کامیاب بنائیں"

ویفیلئر پارٹی آف انڈیا کے قومی سیکریٹری کی عوام سے اپیل

نئ دہلی:30/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی سیکریٹری سراج طالب نے آج اپنے ایک بیان میں کہاکہ کورونا جیسی خطرناک وبا سے بچنے کیلئے ہم تمام طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون پر عمل کرتے ہوئے ہم خود کو محفوظ رکھیں۔سراج طالب نے کہا کہ ہمارے مذہب میں بھی اس کی تاکید کی گئ ہیکہ جب بھی کوئ متعدی بیماری آئے تو اس سے ہر ممکن طریقے سے بچا جائے۔ڈبلیو پی آئ کے قومی سیکریٹری نے کہا کہ اس بیماری کے بڑھنے کا خطرہ بنا ہوا ہے,اس لئے ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم عبادات کا اہتمام گھروں میں کریں اور لاک ڈائون کو کامیاب بنائیں۔واضح رہے کہ کورونا کی وبا آنے کے بعد سے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے اپنا مثبت رول ادا کرتے ہوئے جہاں ایک طرف عوام میں اس خطرناک وبا کے تیئں بیداری لانے کی کوشش کی ہے تو وہیں دوسری دہلی سمیت ملک کی مختلف ریاستوں بالخصوص کرناٹک کے بیدر میں پارٹی کے قومی صدر قاسم رسول الیاس سے مشورے کے بعد ضرورت مندوں کی لگاتار مدد کر رہے ہیں۔دہلی کے اوکھلا,وکاس پوری,سیلم پور اور دیگر کئ علاقوں میں پارٹی کارکنان غرباء اور ضرورت مندوں کی مدد کرکے انسانیت کا نمونہ پیش کر رہے ہیں۔سراج طالب نے عوام بالخصوص مسلمانوں سے پر زور اپیل کرتے ہوئے گھروں میں رہ کر عبادت کرنے اور لاک ڈائون کو کامیاب بنانے کیلئے کہا ہے۔

Wednesday 29 April 2020

مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان امدادی کاموں میں سرگرم عرفان پٹھان کی نگرانی میں لاک ڈاؤن کے ابتداء سے مستحقین کے درمیان کررہے ہیں ضروری اشیاء کی تقسیم ٹانڈه/امبيڈکرنگر:29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز

مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان امدادی کاموں میں سرگرم

عرفان پٹھان کی نگرانی میں لاک ڈاؤن کے ابتداء سے مستحقین کے درمیان کررہے ہیں ضروری اشیاء کی تقسیم

ٹانڈه/امبيڈکرنگر:29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صوبائی سکریٹری عرفان پٹھان نے اپنی نگرانی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹانڈہ شہر و اطراف کے موضعات میں پریشان حال غریب ومستحق عوام میں مجلس اتحاد المسلمین کے نوجوانان کارکنوں کی ایک ٹیم پارٹی کے شہر صدر محمد سالم انصاری کی سالاری میں راشن و دیگر ضروری اشیاء کی تقسیم کے سلسلہ کو مسلسل لاک ڈاؤن کے ابتداء سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تقریباً 35،36 دنوں سےمستحقین کے گھروں تک پہنچ کر ضروری اشیاء کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے۔ ہزاروں ضرورت مندوں تک راشن کی پیکٹ اور مالی امداد پہنچائی گئی۔ عرفان پٹھان نے کہا کہ لاک ڈاون کے دوران غریب عوام کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے غریب ومستحق لوگوں کے گھروں تک کھانے پینے اور روزمرہ کی چیزیں جیسے آٹا، چاول، دال، تیل، نمک، شکر، سبزی وغیرہ سمیت دیگر ضروری اشیاء پہنچائی جارہی ہے۔ بالخصوص مرحلہ واری طور پر بلالحاظ مذہب وملت تمام مستحقین میں اشیائے ضروریہ تقسیم کی جارہی ہے۔ اس مصیبت کی گھڑی میں مال دار افراد کو آگےآکر غریبوں کی مدد کرنے کی عرفان پٹھان نے اپیل کی ہے۔ جبکہ سالم انصاری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاون پر عمل آوری کےذریعہ حکومت کا تعاون کریں اور گھروں سے باہر نہ نکلیں۔انہوں نے اہل خیر حضرات سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ اسی طرح کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن کے دوران شہر کے کئی فلاحی تنظیمیں، نوجوانوں کے گروپس اور سماجی رضاکار مجیب احمد سونو، جمال کامل عرف راجو ممبر، سیٹھ میڈیکل اسٹور، آنند اگروال قابلِ زکر ہیں پورے شہر میں غریب، مزدور، لاچار اور بے سہارا لوگوں کے درمیان راحتی اشیاء تقسیم کر رہے ہیں۔

مدھوبنی ضلع میں پانچ مریض کورونا پازیٹیو پائے گئے مدھوبنی:29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز محمد سالم آزاد

مدھوبنی ضلع میں پانچ مریض کورونا پازیٹیو پائے گئے

مدھوبنی:29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
محمد سالم آزاد   

کورونا مریض کی تصدیق ہوتے ہی مدھوبنی شہر  کے لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول قائم ہو گیا ہے، ہر طرف اور ہر زبان پر صرف کورونا چرچہ کا موضوع بن کر رہ گیا ہے۔واضح ہو کہ گذشتہ پیر کے روز ایک کورونا مریض کی تصدیق واقع ہوئی تھی    مدھوبنی واقع پولس لائن کی ۲۷ سالہ پولس ملازمین ضلع نالندہ سے آئی تھی 
  جو حال ہی میں دہلی سے گھر لوٹا تھا ،جسے کورنٹین میں رکھا گیا ہے اس کا سیمپل جانچ کے لئے بھیجاگیا ٹھا جانچ رپورٹ میں وہ پولس ملازمین کو کورونا پازیٹیو پائی گئی تھی ۔

   مدھوبنی  میں کورونا کی دستک کے بعد ضلع انتظامیہ حرکت میں آ گئی ہے جبکہ مزید خطرات کے پیش نظرمدھوبنی کے سرحدوں کو بھی سیل کر دیا گیا ہے ، پولیس انتظامیہ نے ۷۲ گھنٹوں کے لئے تمام کاروباری جگہوں کو   احتیاطاً بند کر دیا گیا   ہے تاکہ ان علاقوں کے لوگ مہلک وبا سے محفوظ رہ سکیں۔خیال رہے کہ کورونا مریضوں کی تعداد مدھوبنی  میں ۵ سے تجاوز کر گئی ہے ، جھنجار پور  میں کورونا کے سب سے زیادہ دو معاملے سامنے آئے ہیں ، تو وہیں کرہارا  میں ایک  اور کلواہی میں ایک ، مدھوبنی  میں ایک کیسیز سامنے آئے ہیں۔کل ملا کر صرف مدھوبنی میں  ابھی تک  رپورٹ کے مطابق پانچ  کورونا مریض پاگئے ہیں ۔ ڈاکٹر اور ماہرین امراض لوگوں سے بار بار اپنے گھروں میں رہنے کی تلقین کر رہیں ہیں اور سماجی فاصلہ کو سب سے بہتر دوا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے،ضلع انتظامیہ نے مدھوبنی شہر گاؤں باشندگان اپیل کی ہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے روک تھام کےلئے جاری جدوجہد کریں مدھوبنی ضلع کے تمام ملازمین وافسران آپ کی حفاظت کے لئے ہر طرح کی اقدام کررہی ہے اور شہر گاؤں میں لاک پر عمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کا تعاون کریں اور اگر کسی ضرورت کام سے باہر نکلنا پرے تو ماسک گلفس کا ضرور استعمال کریں .

رمضان المبارک کے مہینے میں انسان کے گناہ جل جاتے ہیں *مفتی محمد احمد اللہ پھولپوری ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ *


رمضان المبارک کے مہینے میں انسان کے گناہ جل جاتے ہیں

*مفتی محمد احمد اللہ پھولپوری ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ *

 رمضان ایک مقدس اور بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا ،سن ٢ہجری  میں روزہ فرض ہوا،  روزہ کی فرضیت کا مقصدایمان والوں کو متقی بنانا ہے خشیت الٰہی اور خوف خدا پیدا ہونے کا نام تقوی ہے اس مہینے میں انسان کے گناہ جل جاتے ہیں، اور بھوک پیاس کی شدت سے نفس بھی مر جاتاہے اورنفس کمزور ہو جاتا ہے، خواہشات میں کمی آتی ہے ،رمضان المبارک کا مہینہ صرف امت محمدیہ کو ملا ہے، یہ پہلا عشرہ رحمت کا ہےاس میں رحمت ہی رحمت برستی ہے  اس ماہ مقدس میں فرض نماز کا ثواب ستر فرض کے برابر  اور نفل نماز کا ثواب فرض کے برابرہوجاتا ہے ، اور سرکش شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں ،جہنم کا دروازہ بند اور جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے ہے اور روزہ کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا یہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کا اجر دوں گا ،یعنی بلاحساب اس کا اجر دوں گا، روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ تعالی کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے ،جنت کے دروازوں میں ایک دروازہ باب الریان ہے جس سے روزہ دار جنت میں داخل ہوں گے، یہ صبر کا مہینہ ہے اللہ تعالی کی عطا کردہ تمام انعامات کے باوجودانسان اپنے نفس پر قابو کرکے روزہ رکھتا ہے،شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے رمضان کی لفظی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ راسے رحمت میم سے مغفرت ، ضاد سے ضمانت جنت ، الف سےانس و محبت  اور نون سےنورانیت کا مہینہ ہے ہے ،اس مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جس کو شب قدر کہتے ہیں اس رات کی عبادت ہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے یہ نیکی کمانے کا سیزن ہے اس مہینے میں کثرت تلاوت اور نماز تراویح کا اہتمام کرنا چاہئے، اور اللہ کے راستے میں زیادہ سے زیادہ خرچ کی بھی کوشش کرنا چاہیےاپنی زکوۃ و صدقات کے ذریعہ غریبوں کی حاجت پوری کی جائے، اور دینی مدارس میں پڑھنے والے غریب و نادارطلبہ کا بھی خیال رکھیں ،روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں بلکہ روزہ تمام اعضاء و جوارح کا روزہ ہے یعنی آنکھ، کان، ناک، زبان، ہاتھ اورپیر وغیرہ کا صحیح استعمال اور ہر قسم کے گناہوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے ، روزہ غریبوں کی غربت کابھی احساس دلاتا ہے ، مسلمانوں پر جو حالات آتے ہیں ہیں وہ ہماری بد اعمالیوں کا نتیجہ ہیں اس لیے کثرت سے توبہ استغفار کرنا چاہیے،اس مبارک مہینہ میں وقت کی قدر کریں، روزہ سے انسان بہت سی مہلک بیماریوں سے نجات پاجاتا ہے،روزہ ایک ڈھال ہے جو جہنم کی آگ سے بچاتا ہے، روزہ رحمت و مغفرت کا ایک سبب ہے  ورنہ کسی کے بھوکا رہنے سے اللہ تعالی کو کیا حاصل ہونے والا ہے ،
نیز افطار و سحر میں وقت کا خیال رکھیں سحری کا وقت ختم ہونے کے تقریبا پانچ منٹ بعد اذان ہوتی ہے اس لئے اذان تک کھانے پینے سے روزہ نہیں ہوگا، اصل وقت ہے اس کی پابندی کی جائے ،

تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کا پوراخیال کریں، حکومت اور انتظامیہ کی ہدایات پر مکمل عمل کریں ،اللہ تعالی اس ملک سے  کرونا وائرس جیسی وبائی امراض کو ختم اور ملک میں امن وامان قائم فرمائے،

*ازنشریات مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ*

پانچ روزہ ختم تراویح کے موقع پر مولانا شمس الہدی قاسمی کا اظہار و خیال آنند نگر مہراج گنج :29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز عبیدالرحمان الحسینی

پانچ روزہ ختم تراویح کے موقع پر مولانا شمس الہدی قاسمی کا اظہار و خیال

آنند نگر مہراج گنج :29/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
عبیدالرحمان الحسینی

یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں نزول قرآن کا آغاز ہوا، یا قرآن لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیا گیا، اسی مبارک مہینہ میں روزوں کی فرضیت کے احکام بھی نازل ہوئے، ہم سب کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ اس کا عشرہ اول رحمت ہی رحمت ہے، اور درمیانی عشرہ بخشش ہی بخشش ہے، اور جس کا آخری عشرہ آگ سے آزادی ہے، اس مہینہ میں جس شخص نے اپنے غلام یا خادم یا ملازم کی ذمہ داریاں اس مہینہ میں کم کردے گا، اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمادے گا، اور اسے آتش دوزخ سے آزاد فرمادے گا۔نیزیہ صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا ثواب جنت ہے، یہ ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے اور ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے، جس شخص نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کروایا اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے، اور اسے آتش جہنم سے آزاد کردیا جائے گا۔


مذکورہ خیالات کا اظہار جناب سید ارشد صاحب سپا نیتا کے گھر پر پانچ دن میں تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر حافظ شُجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری مولانا حافظ شمس الہدی قاسمی نے کیا ۔

ٹرسٹ کے آرگنائزر وصحافتی افک پر درخشندہ ستارہ حافظ عبید الرحمن الحسینی نے اپنے بیان میں کہا کہ ر مضان المبارک اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں، ضیاءپاشیوں، برکتوں، رحمتوں، فضیلتوں، شرافتوں اور بہاروں کے ساتھ جلوہ افروز ہوچکا ہے، اس کی برکتوں سے ہر ایک شخص اپنے دامن کو بھر نے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جب وہ ملک کی موجودہ صورتحال میں بھی حکومت کی طرف جاری ہدایات اور طبی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، اپنے اپنے گھروں میں نماز روزہ کے ساتھ ساتھ تراویح کی نماز بھی پڑھ رہے ہیں، کہیں سورہ تراویح ہورہی ہے تو کہیں حافظ قرآن کے میسر آجانے پر قرآن سننے کی سعادت بھی حاصل ہورہی ہے ، انہی خوش نصیب لوگوں میں قصبہ پھریندہ ، مہراج گنج کے ملی وسماجی شخصیت جناب سید ارشد صاحب اور ان کے اہل خانہ بھی ہیں، جنہیں صرف پانچ دنوں میں پورا قرآن سننے کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔

 ختم قرآن کے اس بابرکت موقع پر ، جناب سید ارشد صاحب نے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا ،کہ اس نے کورونا جیسی پھیلی ہوئی وبا کے زمانے میں جب مسجدوں کے دروازے بند ہیں، گھر ہی میں پورا قرآن سننے کی سعادت بخشی، اور آپ نے یہ بھی کہا کہ ان حالات میں حافظ قرآن کا ملنا جب کہ مشکل نظر آرہا تھا، مگر اللہ نے ہمارے محترم دوست جناب مولانا سعد رشید ندوی کے ادارہ ” دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں زیر تعلیم ایک مجود اور خوش الحان، حافظ قرآن شمشیر احمد سلمہ کا اچانک انتظام فرماد یا، جس نے تجوید وقرات کے جملہ ضابطوں کی رعایت کرتے ہوئے محض پانچ دن میں تراویح میں قرآن مکمل کرنے کا شرف حاصل کیا ہے۔ ہم ادارہ اور اس کے جملہ ذمہ داران بالخصوص مؤسس ادارہ مولانا قاری محمد طیب قاسمی، اور اس کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی کے شکر گذار ہیں، کہ وہ اپنے ادارہ میں قوم کے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے محنت کررہے ہیں۔

 جناب سید ارشد صاحب نے مزید کہا کہ اس ماہ مبارک مہینہ میں تلاوت کلام اللہ کے ذریعہ روزہ نمازکے ذریعہ ،صدقہ خیرات کے ذریعہ اپنے دلوں کو زندگی بخشیں اور خلوص دل سے رمضان المبارک کے روزے رکھیں اور اس کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس کی تعظیم کریں، فقراء غرباء، مساکین، یتیموں اور بیواوں کا خاص خیال رکھیں۔ اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ”کورونا جیسی آفت اور بیماری سے پورے عالم اسلام بالخصوص ہندوستان کے مسلمانوں اور تمام یہاں کے باشندوں کی حفاظت فرمائے ۔آمین۔

اس موقع پر مولانا شمس الہدی قاسمی، سید ارشد، تنویر عالم، شمشیر احمد موجود تھے۔

باوقار اداکار عرفان خان کا انتقال بالی ووڈ میں غم کی لہر، سیاسی لیڈران کی جانب سےتعزیت

باوقار اداکار عرفان خان کا انتقال
بالی ووڈ میں غم کی لہر، سیاسی لیڈران کی جانب سےتعزیت
ممبئی۔ ۲۹؍اپریل:(نمائندہ) اپنی اداکاری سے ہر کسی کے دل پر راج کرنے والے مشہور بالی ووڈ ہیروعرفان خان کا بدھ کو کوکیلا بین اسپتال میں ۵۴ سال کی عمر میں روز انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اداکار مرحوم کافی عرصے سے علیل تھے انہیں گزشتہ روز ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، ہر دل عزیز اداکار کی وفات پر بالی ووڈ میں غم کی لہر ہے۔ اسپتال کے بیان کے مطابق عرفان خان پیٹ کی تکلیف میں مبتلا تھے، انہیں ـColon infectionہوا تھا، فلم ڈائریکٹر سجیت سرکار نے عرفان خان کے انتقال کی خبر سب سے پہلے شیئر کی تھی اس کے بعد اسپتال کی جانب سے بیان جاری کیاگیا۔ سجیت سرکار نے ٹوئٹ کیا کہ ’میرا پیارےدوست عرفان ، تم لڑے او رلڑے اور لڑے، مجھے تم پر ہمیشہ فخر رہے گا، ہم دوبارہ ملیں گے، ستاپا اور بابل کو میری جانب سے تعزیت، تم نے لڑائی بھی لڑی، ستاپا اس لڑائی میں جو تم دے سکتی تھیں تم نے سب دیا۔ اوم شانتی۔ عرفان خان کو سلام۔جاوید اختر نے کہا کہ عرفان تم بہت جلدی چلے گئے ابھی بہت کچھ کرنا تھا۔  واضح رہے کہ کچھ دن قبل ہی عرفان خان کی والدہ کا انتقال ہوا تھا لیکن خود کی خراب طبیعت او رلاک ڈائون کی وجہ سے والدہ کے آخری رسوم میں شریک نہ ہوسکے تھے ماں کے انتقال کے کچھ ہی دن بعد عرفان خان کو اسپتال میں داخل کرایاگیا تھا۔ عرفان خان کے انتقال کے بعد امیتابھ بچن، اکشے کمار، پریش راول سمیت بالی ووڈ کے سینئروں اداکاروں نے خراج عقیدت پیش کی ہے وہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجری وال ، راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہولت سمیت دیگر لیڈران بھی تعزیت کی۔ بالی ووڈ کے بہترین اداکارو میں شامل عرفان خان کے اچانک چلے جانے سے ان کے مداحوں اور بالی ووڈ میں غم کی لہر ہے، دو سال قبل مارچ ۲۰۱۸ میں عرفان خان  کو نیورو انڈوکرائن ٹیومر نامی بیماری کا پتہ چلا تھا۔ بیرون ملک اس بیماری کا علاج کراکر اداکار روبہ صحت ہوگئے تھے ، ہندوستان لوٹنے کے بعد انہوں نے انگریزی میڈیم میں کام کیا تھا، لیکن کسے پتہ تھا کہ یہ فلم ان کی زندگی کی آخری فلم ثابت ہوگی۔ عرفان خان نے اپنے کیریئر کی شروعات ٹیلی ویزن سے کی تھی، اس کے بعد وہ فلموں میں آئے، حاصل، حیدر، انگریزی میڈیم، ہندی میڈیم، پان سنگھ تومر ، بلیک میل، دی واریئر، مقبول، حاصل، دی نیم سیک، اے مائٹی ہرٹ، سلم ڈاگ ملینیئر ، بلیو ،نیویارک آئی لویو، جیسی فلموں میں بہترین اداکاری کےجوہر دکھائے۔ عرفان خان جے پور کےمسلم نواب خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ سیدہ بیگم کا تعلق بھی ایک جاگیردار خاندن سے تھا۔ عرفان خان نے رائٹر ستاپا سکدر سے شادی کی تھی، جو ”این ایس ڈی“ میں عرفان کی ہم کلاس تھیں جہاں سے عرفان نے گریجویشن کیا تھا عرفان کے دو بچے بابل اور آیاس ہیں۔ عرفان خان کے دو بھائی عمران خان اور سلمان خان اور بہن رخسانہ بیگم جے پور میں ہی رہتے ہیں، جہاں وہ اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔عرفان خان صاحب کو فنون میں پدم شری ایوارڈ ۲۰۱۱ میں دیاگیا۔

Tuesday 28 April 2020

ایٹہ سے بلند شہر تک ، قتل و غارت کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، ریاست کی بی جے پی حکومت نے امن و امان کو مکمل طور پر ختم کردیا۔ ندیم جاوید

جونپور(آئی این اے نیوز 28/اپریل 2020) لاک ڈاؤن کے بعد بھی ریاست میں قتل و غارت گری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔موجودہ حکومت جرائم اور مجرموں کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے ، مذکورہ بالا چیزیں کانگریس اقلیتی محکمہ کے قومی صدر اور پارٹی کے قومی ترجمان ندیم جاوید نے میڈیا میں جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگل راج پوری ریاست میں غالب ہے ،
موجودہ حکومت مجرموں کو روکنے میں ناکام ہے۔ ایٹہ میں ایک ہی خاندان کے پانچ ارکان کی ہوئی قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ گنڈاراج نہ کرپشن کا راگ الاپنے والی بی جے پی حکومت مجرموں کے سامنے مکمل طور جھکی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا پولیس سسٹم ایٹہ میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کے قتل کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ کنبہ کے افراد اسے قتل قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سارے واقعے کی عدالتی تفتیش ہونی چاہئے۔ تاکہ کنبوں کو انصاف مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ پال گھر واقعے پر مہاراشٹرا حکومت کو گھیرنے والے لوگوں کو اپنی ریاست میں ہونا چاہئے۔ تم قتل پر خاموش کیوں ہو؟

ندیم جاوید نے بتایا کہ پولیس ریاست کے سربراہ ضلع کے گورکھپور کے رام گڑھ تال کے علاقے میں ایک پجاری کی موت پر دل کا دورہ پڑ رہی ہے ، جبکہ بیوی کا الزام ہے کہ کویل داس کو مارنے والے پجاری کی موت پولیس کی مار کی وجہ سے ہوئی ہے ، پھر بلند شہر میں دو سادھووں کا قتل ریاستی حکومت کے امن وامان کو بھی خراب کرنے والا ہے۔
ریاست میں ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے ، موجودہ ریاستی حکومت کا قانون کا نظام کھلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

Monday 27 April 2020

لاک ڈاؤن میں پھنسے مختلف شہروں کے مزدوروں کو ضلع مہراج گنج لایا گیا روڈ ویز کی بسیں کارکنوں کو لیکر پہنچی پھریندہ جے پوریا کوارنٹائن سینٹر آنند نگر مہراج گنج: 27/اپریل 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! عبید الرحمن الحسینی

 لاک ڈاؤن میں پھنسے مختلف شہروں کے مزدوروں کو ضلع مہراج گنج لایا
 گیا
 روڈ ویز کی بسیں کارکنوں کو لیکر پہنچی پھریندہ جے پوریا کوارنٹائن سینٹر

آنند نگر مہراج گنج: 27/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! عبید الرحمن الحسینی
ضلع کے جے پوریا انٹر کالج میں اب تک 14 بسیں آچکی ہیں۔  یہ سب پھریندہ  کے جے پوریا انٹر کالج میں قائم کوارنٹائن سینٹر میں رکھے جارہے ہیں۔  حکام کے ذریعہ روڈ ویز بسوں سے لائے گئے لوگوں کی گنتی کی جارہی ہے۔
 کورینٹائن سینٹر میں انتظامی استر اور کچھ اداروں کے ذریعہ کھانے پینے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
 بتایا گیا ہے کہ آنے والے کارکنوں کو کورینٹائن  میں رکھا جائے گا، اور اسکریننگ جاری ہے اب تک 311 افراد سے تفتیش کی جاچکی ہے۔  جس میں باہر سے 20 کارکنوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال میں تفتیش کے لئے بھیجا گیا تھا۔  اس دوران نائب ضلع افسر راجیش کمار جیسوال ، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پھریندہ اشوک کمار ، تھانہ پھریندہ، اور حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے چیف ٹرسٹی، شمش الضحی خان اور پولیس اہلکار وغیرہ موجود تھے

ہندوستان میں 15 اگست تک 3 کروڑ پہنچ سکتی ہے کورونا مریضوں کی تعداد! کورونا مریضوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے اور اب 10 سے 12 دن میں تعداد دوگنی ہو رہی ہے۔ اگر اسی رفتار سے مریضوں کی تعداد بڑھتی رہی تو 15 اگست تک پازیٹو کیسز 2.74 کروڑ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔


ہندوستان میں 15 اگست تک 3 کروڑ پہنچ سکتی ہے کورونا مریضوں کی تعداد!

کورونا مریضوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے اور اب 10 سے 12 دن میں تعداد دوگنی ہو رہی ہے۔ اگر اسی رفتار سے مریضوں کی تعداد بڑھتی رہی تو 15 اگست تک پازیٹو کیسز 2.74 کروڑ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ہندوستان میں کورونا انفیکشن لگاتار بڑھ رہا ہے۔ کل پازیٹو کیسز کی تعداد 27 ہزار پار کرنے والا ہے۔ 25 اپریل کو تھوڑی راحت ضرور ملی جب متاثرہ مریضوں کی تعداد اتنی تیزی سے بڑھتی ہوئی دکھائی نہیں دی۔ لیکن 26 اپریل کو ایک بار پھر پازیٹو کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ درج کیا گیا۔ اس دن 1945 نئے معاملے سامنے آئے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ 24 گھنٹے کو 47 مریضوں کی جان گئی اور کل اموات کی تعداد 826 ہو گئی۔ اب تک اس بیماری سے 5913 لوگ ٹھیک بھی ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے اندازہ لگایا ہے کہ 15 مئی تک ملک میں کووڈ-19 کے 65000 معاملے ہو سکتے ہیں۔

لاک ڈاؤن-3 کی ہو رہی تیاری! وزرائے اعلیٰ کے ساتھ پی ایم مودی کی میٹنگ میں ملا اشارہ پی ایم مودی نے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ میں کہا کہ ریاستی حکومت اپنی پالیسی تیار کریں کہ کس طرح لاک ڈاؤن کھولا جائے۔ ریڈ، گرین اور آرینج زون میں ریاست اپنے علاقوں میں لاک ڈاؤن کھول سکتے ہیں۔


لاک ڈاؤن-3 کی ہو رہی تیاری! وزرائے اعلیٰ کے ساتھ پی ایم مودی کی میٹنگ میں ملا اشارہ

پی ایم مودی نے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ میں کہا کہ ریاستی حکومت اپنی پالیسی تیار کریں کہ کس طرح لاک ڈاؤن کھولا جائے۔ ریڈ، گرین اور آرینج زون میں ریاست اپنے علاقوں میں لاک ڈاؤن کھول سکتے ہیں۔

کورونا بحران سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ اس درمیان پی ایم نریندر مودی نے کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ آج ویڈیو کانفرنسنگ سے بات چیت کی۔ اس میٹنگ میں پی ایم مودی نے لاک ڈاؤن کھولنے کو لے کر تذکرہ کیا اور کہا کہ اس پر ایک پالیسی تیار کرنی ہوگی اور اس کے لیے ریاستی حکومت کو وسعتی پیمانہ پر کام کرنا ہوگا۔
پی ایم مودی نے اس میٹنگ میں کہا کہ ریاستی حکومت اپنی پالیسی تیار کریں کہ کس طرح سے لاک ڈاؤن کو کھولا جائے۔ اس میں ریڈ، گرین اور آرینج زون کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستیں اپنے علاقوں میں لاک ڈاؤن کو کھول سکتی ہیں۔ جن ریاستوں میں زیادہ کیس ہے، وہاں لاک ڈاؤن جاری رہے گا، جن ریاستوں میں کیس کم ہیں وہاں ضلع وار راحت دی جائے گی۔

دہلی فساد کی جانچ کے نام پر مسلمانوں کی ہو رہی گرفتاری عدالت میں جمعیۃ علماء ہند نے ایسے 45؍ لوگوں کے نام پیش کیے ہیں، جن کو اس درمیان گرفتار کیا گیا


دہلی فساد کی جانچ کے نام پر مسلمانوں کی ہو رہی گرفتاری

عدالت میں جمعیۃ علماء ہند نے ایسے 45؍ لوگوں کے نام پیش کیے ہیں، جن کو اس درمیان گرفتار کیا گیا

نئی دہلی : لاک ڈائون کے باوجود دہلی فساد کی انکوائری کی آڑمیں،پولس کے ذریعہ مسلم اقلیتوں کی لگاتار گرفتاری پر روک لگانے سے متعلق جمعیۃ علماء ہند (جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی) کی عرضی پر آج سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے پولس کو ہدایت دی ہے کہ جو گرفتاری ہوئی ہے یا آئندہ جو بھی ہوگی ، اس کو انجام دیتے وقت ڈ ی کے باسو بنام حکومت ویسٹ بنگال 1977مقدمے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ طے کردہ گائیڈ لائن کی مکمل پابندی کی جائے۔ جسٹس سدھارتھ مریدول،جسٹس سنگھ کی دورکنی بنچ نے اپنے آرڈر میں یہ بھی کہا ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، وہ ذیلی عدالت میں ریگولر بیل(مستقل ضمانت) کے لیے درخواست دے سکتے ہیں ۔ عدالت نے آیندہ سماعت کے لیے ۲۴؍جون کی تاریخ طے کی ہے ۔واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہندنے اپنے وکیل انوپ جارج چودھری ، جون چودھری، ایڈوکیٹ نیاز فاروقی ، ایڈوکیٹ طیب کے تعاون سے ہائی کورٹ میں ۲۲؍اپریل۲۰۲۰ء کو ایک عرضی دائری کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جب کہ پورا ملک کرونا وائرس کی ہلاکت خیز بیماری سے جنگ لڑرہا ہے ، ایسے میں دہلی پولس، ماہ فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کی آڑ میں گلی کوچے سے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج رہی ہے ۔ عدالت میں جمعیۃ علماء ہند نے ایسے ۴۵؍ لوگوں کے نام پیش کیے ہیں، جن کو اس درمیان گرفتار کیا گیا ۔گرفتار شدگان کا تعلق جعفرآباد، مصطفی آباد، برہم پوری، چوہان بانگر،موہن پوری، عثمان پور، چاند باغ سے ہے ،دو طالب علم میران حیدر اور صفور ازرگان جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پی ایچ ڈ ی کے طالب علم ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب کہ قابل احترام سپریم کورٹ نے سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ پیرول، بیل اور فرلو کے ذریعہ قیدیوں کو رہا کیا جائے اور جیلوں کی بھیڑ کم کی جائے ،اس طرح سے دہلی پولس نے سپریم کورٹ کی ہدایتوں کے بنیادی مقاصد کو پامال کیا اور جیلوں کے خالی کرنے کے بجائے اسے بھرنے کی کوشش کی ۔ساتھ ہی دہلی سرکار کے ذریعہ قیدیوں سے متعلق ضابطے میں ایمرجنسی پیرول کے اضافہ کو بھی خاطر میں نہیں لا یا گیا۔جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک سیکولر سماج کی پولس کا کردار ا س قدر تعصب ، تفریق اور فرقہ واریت پر مبنی ہے۔حالاں کہ ایک لاء انفورسمنٹ ایجنسی کے طور پر اس کا کام انسانیت کی خدمت ، شہریوں کے جان ومال کی حفاظت اور آئینی حقوق ، آزادی ومساوات کا بلاتفریق تحفظ ہونا چاہیے ، لیکن صد افسوس دہلی فساد میں خود متاثر ہوئے افراد بالخصوص اقلیتوں کے خلاف دہلی پولس کا کردارغیر انسانی اور غیر منصفانہ رہا ہے ۔ لوگوں کی گرفتاری میں کسی بھی قانون اور ضابطے کی کوئی پروا نہیں کی گئی ۔ایسے موقع پر ہائی کورٹ نے پولس کو ڈی کے باسو بنام اسٹیٹ آف ویسٹ بنگال 1977(1)SCC416 مقدمے میں سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن کی پابندی کی ہدایت دی ہے جو اصلاح کی طرف بہترین قدم ہے ۔اس گائیڈلائن میں کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے وقت گیارہ ہدایات دی گئی ہیں ، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی شخص کو گرفتار کرنے یا قید کرنے کے وقت پولس عملہ کی وردی پر صاف صاف لفظوں میں ناموں اور عہدے کا بلہ لگاہونا چاہیے او رمذکورہ پولس عملے کی تمام تفصیلات ایک رجسٹر میں ریکارڈ ہونی چاہییں ۔پولس عملہ کے پاس گرفتاری کا میمو ہونا چاہیے جس پر ایک گواہ کا دستخط بھی ہوجو گرفتار شدہ کے خاندان کا ممبر یا علاقے کا معزز شخص ہو ، میمو پر گرفتار شدہ کا بھی دستخط ہو اور تاریخ اور وقت درج ہو ۔جس شخص کو گرفتار کیا جارہا ہے، یا پولس لاک اپ میں رکھا جارہا ہے ، اس کے سلسلے میں اس کے کسی رشتہ دار، دوست یا خیرخواہ کو جلد ازجلد مطلع کیا جائے ، گرفتار شدہ کے قید کی جگہ ، گرفتاری کا وقت نوٹیفائیڈ کیا جائے جب کہ اس کے رشتہ داریا یا دوست ضلع سے باہر رہتے ہوں ، ضلع میں موجود لیگل ایڈ آرگنائزیشن کے ذریعہ سے یا اس علاقہ میں موجود پولس اسٹیشن کے ذریعہ سے گرفتاری کے آٹھ سے بارہ گھنٹے کے اندر رشتہ داراوں کو مطلع کیا جائے ۔ گرفتار شدہ شخص کو اس کا یہ حق معلوم ہو نا چاہیے کہ وہ اپنی گرفتاری کی اطلاع کسی شخص کو دے سکتا ہے ۔گرفتار شدہ شخص کی ہر اڑتالیس گھنٹے پر سرکاری طور سے منظور شدہ ٹرینڈ ڈاکٹر کے ذریعہ چانچ کرائی جائے ۔ گرفتار شدہ شخص کو اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دی جانی چاہیے، ضلع اور صوبہ کے مرکز میں ایک پولس کنٹر ول روم میں قیدی کی گرفتاری اورنوٹس بورڈ پر اس کا نام درج ہونا چاہیے۔ اگر ان چیزوں پر عمل نہیں ہوتا ہے تو ذمہ دارشخض کے خلاف دفتری کارروائی کی جائے گی ۔

یوگی حکومت کو کسانوں کی کوئی فکر نہیں:اکھلیش


یوگی حکومت کو کسانوں کی کوئی فکر نہیں:اکھلیش

لکھنؤ: اترپردیش حکومت پر کسانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سماج وادی پارٹی سربراہ اکھیش یادو نے کہا کہ بے موسم بارش سے بے حال کسان بربادی کے دہانے پر ہیں مگر حکومت کے پاس فصلوں کی نقصانات کی کوئی تفصیل نہیں ہے۔مسٹر یادو نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ کورونا انفیکشن جھیل رہے کسانوں پر بے موسم بارش،آندھی اور ژالہ باری کی مار پڑی ہے۔ ان پر شدید بحرانی کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔روزی روٹی کے سبھی راستے بند ہوتے دکھ رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کو کسانوں کے مفاد کی پرواہ نہیں ہے۔ اضلاع کے افسران کا رویہ بھی کسانوں کے تئیں کافی حوصلہ شکن ہے۔انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ گذشتہ تین مہینوں میں تین بار آندھی پانی اور ژالہ باری ہوچکی ہے۔اس میں درجنوں کسانوں کی اموات ہوئی ہیں۔ کھیت۔کھلہان میں گیہوں کی فصل پوری طرح سے تباہ ہوگئی ہے۔ آم کی فصل کو بھی کافی نقصان ہوا ہے۔ایس پی سربراہ نے کہا کہ ہر بار جب کسان پر آفت آتی ہے وزیر اعلی کا ایک سانس میں کسانوں کے نقصانات کی تفصیل طلب کرتے ہیں اور دوسری سانس میں کسانوں کو مدد دینے کی ہدایت دے دیتے ہیں۔افسران بغیر کسی تفصیل ،ضلع میں مدد کس کی کریں گے۔کسانوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی کی یہ سطحی سیاست بی جے پی کے کردار کا حصہ ہے۔ بی جے پی حکومت کی یہ بے حسی ہے کہ کسانوں کو ابھی تک کوئی راحت نہیں ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکمرانی میں کسانوں کی فصل کا اخراجات سے زیادہ کی قیمت دلانے، سستا قرض دلانے، ایم ایس پی پر گیہوں خریدنے، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے اور گنا ادائیگی میں تاخیر پر سود بھی دینے جیسے تمام اعلانات اور وعدوں کی تکبندی ہی اب تک دیکھنی کو ملی ہے۔ کسان اپنے آپ کو ٹھگا ہوا محسوس کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کچھ کرنا ہے تو گاؤں۔گاؤں کسانوں کو مالی مدد دینے کے ساتھ ان کو کھاد،بیج،جرائم کش ادویہ،بجلی،پانی میں بھی راحت دے۔انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ بجلی گرنے، دیوار اور مکان گرنے سے ہوئی اموات پر فی شخص ان کے اہل خانہ کو 25۔25 لاکھ روپئے کی مالی مدد دی جائے۔فصلوں کو ہوئی نقصانات کی تلافی کے لئے مناسب معاوضہ دیا جائے۔

*پھرقلم میں جنبش ہوٸی:* *ازقلم:اسعداللہ ابن سہیل احمداعظمی*

*پھرقلم میں جنبش ہوٸی:*

  *ازقلم:اسعداللہ ابن سہیل احمداعظمی*

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ چل رہاہے، ہرچہارطرف خوشیوں کا سماں ہے، نیکیوں کی سرسبزوشاداب کھیتیاں لہلہارہی ہے، باغات میں نیکیوں کے ثمرات جھوم رہے ہیں،سرکش جنات وشیاطین بیڑیوں میں جکڑ دٸے گٸے ہیں، ہرشخص عبادت وریاضت میں مصروف ہے، صبح وشام خداوندِقدوس کی بڑاٸی کےگیت گاٸے جارہے ہیں، روزے جیسی عظیم نعمت سےلوگ بہرہ اندوز ہورہے ہیں، تراویح جیسی بے نظیر نعمت سے لطف اندوز ہورہے ہیں، ہرسجدے کے بدلے ڈھاٸی ہزار نیکیاں نامٸہ اعمال میں لکھی جارہی ہے، جنت میں سرخ رنگ کےیاقوت کا محل بنایا جارہاہے، افطاری کے وقت تو رب کی رحمت اور جوش میں ہوتی ہے، رب تو فرشتوں سے فخریہ انداز میں کہتاہے دیکھو میرے بندے کھانے اور پینے سے رکے ہوٸے ہیں حالانکہ تمام اشیا ٕ خورد ونویش ان کے سامنے ہے میرا نام کان میں پڑے بغیر کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگاسکتے اس وقت میرے بندےجو بھی مانگیں میں قبول کرونگا۔
اس ماہ کی برکت کا کیاکہنا اس میں کتاب اللہ کا نزول ہوا جس نقشہ قرآن یوں کھینچتاہے(شھررمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس وبینات من الھدی والفرقان) اس کی برکت یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ آگے بڑھٸے اس میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جوہزار مہینوں کی راتوں سے افضل ہے(جس کی مقدار کم وبیش تراسی ہزار سال ہے) اس کو طاق راتوں میں تلاش کیاجاتاہے ٢٩،٢٦،٢٥،٢٣،٢١جواس کو پالیتاہے اس کے اگلے پچھلے تمام گناہوں کو معاف کردیاجاتاہے۔ اس کے ساتھ،ساتھ اعتکاف بھی عظیم الشان عبادت ہےیہ دراصل رمضان کےمجاہدہ اور عبادت وریاضت کا تتمہ ہے۔اس ماہ مقدس کے مکمل ہونے کےبعد اللہ سبحانہ وتعالیٰ عید الفطرکی شکل میں ہمیں اور ایک نعمت سے نوازتےہیں۔جسمیں ہم نٸے کپڑے پہنتے ہیں اور طرح طرح کے لذیذ پکوان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔۔۔۔
 *دل کی بات*
کتناعظیم اور مہربان رب ہے جو دینے کے بہانے تلاش کرتاہے، جوخودفرماتاہے میرے پاس ایک قدم چل کرآٶ میں تمہاری طرف دس قدم دوڑ کر آٶنگا، جو ہماری گیارہ ماہ غفلت میں ڈوبی ہوٸی زندگی پر ترس کھاکر سدھرنے کا ایک ماہ کا بیش بہا تحفہ دیتاہےجس کے انعامات کا احاطہ نہ ہماری عقل  کرسکتی یے، نہ ہمارا ذہن سوچ سکتایے، نہ ہماری آنکھ دیکھ سکتی ہے۔۔۔بلاشبہہ وہ(علیٰ کل شییٍ قدیرہے)
 *قارٸین کرام*
اس وقت پوری دنیا کرونا واٸرس نامی وبا سے ڈری وسہمی ہوٸی ہے سوپار پاوٸر کہے جانے والے امریکہ نے  ہاتھ جوڑ لیا ہے۔۔میڈیکل دنیامیں نمبر دو پر رہنے والا اٹلی رو رہا ہے۔نہ جانے کتنے لوگ اسکی زد میں آکر لقمہ اجل بن چکے ہیں،اور نہ جانےکتنےلوگ اس سے متاثر ہوکر زندگی اور موت کی جنگ لڑرہے ہیں، ہمیں چاہیے کہ صبح وشام دن ورات اپنے رب سے اس ماہِ مقدس میں اس وبا کے بالکلیہ ختم ہونے کی دعاکریں۔۔اور متاٸثرین کی شفایابی کے کٸے بھی دعاکریں۔۔۔۔

 *اللھم ارفع عنا البلا ٕ والوبا ٕ*

تلاوت قرآن اور ذکر اللہ سے دلوں کو شاد اور گھروں کو آباد رکھئے۔مفتی ثناءالہدی قاسمی

تلاوت قرآن اور ذکر اللہ سے دلوں کو شاد اور گھروں کو آباد رکھئے۔مفتی ثناءالہدی قاسمی۔
اللہ کے فضل اور لاک ڈاون کے طفیل اس سال خواص ہی نہیں عوام کا روزہ بھی روی ہر قسم کے منہیات و منکرات سے پاک صاف گذر رہا ہے۔بازاروں میں آمدو رفت نہیں ہونے کی وجہ سے آںکھ،ناک،کان،ہاتھ پاؤں سب اللہ  کی مرضیات کے مطابق ہی کام کر رہے ہیں ۔گویا تمام اعضاء ظوارع کا روزہ چل رہا ہے۔اللہ ایسے ہی روزے پسند کرتا ہے اور جس کے نتیجے  میں انسان تقوی سے آراستہ ہو جاتاہے ۔
اب جبکہ رمضان المبارک ہم سب پر سایہ فگن ہےاور اللہ تعالی نے رحمت کے دروازے کھول رکھے ہیں ہم سب کو اسکی قدر کرنی چاہئے ۔اور ایک ایک لمحہ اللہ  کی خوشنودی اور رضا کے حصول میں لگا دینی چاہیے ۔حدیث میں فرصت و صحت کو بڑی نعمت قرار دیا گیا ہے ۔اضطراری طور پر ہی صحیح اس وقت فرصت کی نعمت ہمیں حاصل ہے جو اس سے پہلے اس قدر کبھی حاصل نہیں تھی۔اللہ  کا شکر ہے کہ اس نے اس ابتلاء عام میں صحت کی دولت سے مالا مال کر رکھا ہے۔ان نعمتوں پر اللہ  کا شکر ادا کرنا چاہئے ۔ان خیالات کا اظہار معروف اسلامی اسکالرمشہور عالم دین امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھاڑ کھنڈ کے نائب ناظم، وفاق ا لمدارس الا سلامیہ کے ناظم اور ہفت روزہ نقیب کے مدیر محترم نے ایک اخباری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ ادائیگی شکر کی مختلف صورتیں ہیں ان میں سے اہم تلاوت قرآن کا  اہتمام اور ذکر اللہ  کی کثرت ہے۔ہم جس قدر اس کا اہتمام کریں گے ہماری دعائیں اسی قدر مقبول ہوں گی۔درودشریف دعاؤں کی قبولیت کے لئیے شاہ کلید ہے۔اس سے غفلت انتہائی بد نصیبی کی بات ہے۔اس لئیے  اپنے معمولات کا لازمی حصہ بنائیں ۔ان تمام محنت کے نتیجے  میں اللہ راضی ہو کر مغفرت کا پر وا نہ ہمیں عطا کر دے تو یہ بڑا سستا سودا ہے۔ہمیں اس حقیقت کو اچھی طرح جان اور سمجھ لینا چا ہیے اسی میں ہم سب کی بھلا ئ ہے۔

بلریاگنج: نصیرپور کے لوگوں نے مزدوروں کو نئی سائیکل دے کر روانہ کیا بہار!

بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/اپریل 2020) بلریاگنج علاقہ کے نصیر پورگاؤں میں رہ رہے بہار کے سات مزدور سحری کے بعد اپنے گھروں کے لیے روانہ ہوئے، گاؤں والوں نےان کی ہر طرح سے مدد کی ہے، بتایا جاتا ہے کہ نصیر پور گاؤں میں پچھلے ڈیڑھ سال سے  بہار کے  رہ رہے  مزدور دوشنبہ کو سحری کھانے کے بعد بہار کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ گاؤں والوں نے انہیں روکنے کی بہت کوشش کی لیکن ان کا یہی کہنا تھا کہ نہ جانے لاک
ڈاؤن کب تک رہے گا اس لیے اب ہمیں اپنے گھر جانا ہی ہوگا۔ مزدور گاؤں والوں کے معاملات سے بہت متاثر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہاں پر کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں ہے لیکن ہم اپنے بال بچوں کے لیے پریشان ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق جب تک وہ یہاں تھےہم ان کی ضرورت کی تمام چیزیں وقفے وقفے سے  پہنچاتے رہے اور جاتے وقت  گاؤں کے کسی صاحب خیر نے سب کو نئی سائیکل بھی دی تاکہ وہ آسانی کے ساتھ کم دنوں میں اپنے گھر پہنچ جائیں۔
نصیر پور گاؤں کے رہنے والے سماجی کارکن حافظ دانش فلاحی سے رپورٹر نے رابطہ کیا، انہوں نے بتایا کہ ہم نے انہیں بہت روکنے کی کوشش کی لیکن ان کا کہنا تھا ہمیں یہاں پر کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں ہے ۔ہم صرف اپنے بال بچوں کے لیے پریشان ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے انہیں سکریٹری سے کہہ کر، کوٹے دار کے ذریعہ راشن دلایا اور گاؤں والوں نے وقفے وقفے سے ان کی تمام ضروریات کی چیزوں کا انتظام کیا۔ان میں 4 مزدور مسلمان تھے جب کہ 3 غیر مسلم تھے۔ جاتے وقت بھی انہیں راشن دیا گیا تاکہ سفر میں انہیں کھانے پینے کی پریشانی نہ ہو۔
واضح رہے کہ یہ ساتوں مزدور بہار کے ضلع کٹیہار کے کورسلا گاؤں کے رہنے والے تھے جو قصبہ بلریاگنج واطراف میں پچھلے ڈیڑھ سال سے محنت مزدوری کرکے پیسہ کماتے تھے۔

اخلاق کا مجسم پیکر!

 قاری محمد سفیان صاحب مرحوم رائپوری
                       فتح محمد ندوی
لکھتے رہے جنوں کی حکایات خوں چکاں
 ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
(غالب)
جناب قاری محمد سفیان صاحب مرحوم رائپوری سے پہلی اچانک ملاقات سہارن پور میں ہوئی مولانا محمد راحت مظاہری کھجناوری نے ان کا تعارف کرایا۔ لیکن سفیان صاحب نے اس تعارف سے بالاتر ہو کر مجھ سے اپنی محبت اور پہلے سے سناشائی کا اظہار جس والہانہ انداز سے کیااس نے میرے دل کو بے حد متاثر کیا۔میں کچھ دیر تک سوچتا رہا کہ یہ شخص کتنی جلدی اپنے کریمانہ اخلاق اور کردار کا جادو کر کے چلا گیا۔ لیکن کیا معلوم تھا کہ یہ سفیان صاحب سے پہلی اور آخری ملاقات تھی۔
اتفاق یہ ہوا کہ اس روز رات میں قیام بھی سفیان صاحب کے گھر ہی پر ہوا لیکن سفیان صاحب وہاں موجود نہیں تھے۔ان کی غیر موجودگی میں ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر مجیب الرحمن رائپوری ہماری میزبا نی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ویسےگھر کے تمام لوگ ہماری خاطر مدارات میں بسر و چشم بچھے جا رہے تھے۔میں اس پورے منظر سے  محو حیرت تھا۔اور ان کے اپنے تئیں اس جز بے کو دل ہی دل میں سلام پیش کر رہا تھا۔میرے ساتھ دو اور میرے عزیز تھے جناب حاجی محمد اظہار صاحب جناب راؤ آباد خاں جو رشتہ میں ان کے بہت قریب تھے۔لیکن میری اجنبیت کے با وجود تکلفات کے تمام دبیز پردے درمیان سے ہٹ گئے۔رات کے تقریباً دو بجے تک ان کے گھر کے حالات پر گفتگو رہی۔ کیسے انہوں نے محنت اور لگن سے ایک گاؤں سے اٹھ کر شہری زندگی میں قدم رکھا۔ کیا کیا اور کس طرح کے حالات کا ان کو سامنا ہوا ایک غم زدہ کہانی کے تمام کردار غموں سے پر تھے ۔ دل پر بجلیاں سی گررہی تھی۔
جناب سفیان صاحب مرحوم اکابر اوربزگان دین کا مسکن اور روحانیت سے بھر پور اہل عرفان کی عظیم یادگار بستی رائپور میں ۱۹۹۲ء  کے قریب پیدا ہوئے۔ آپ کے والد جناب راؤ حبیب الرحمن خاں بستی کے معزز لوگوں میں  شمار ہیں۔ سفیان صاحب کی تعلیم کا آغاز خانقاہ رائپور کے کسی عظیم بزرگ کی تسمیہ خوانی سے ہوا۔ پھر ابتدائی تعلیم خانقاہ رائپور ہی میں ہوئی۔ اس کے بعد مزید تعلیم کے لیے دوسری جگہوں پر آپ کی حاضری ہوئی۔ لیکن جلد ہی ناسازگار حالات کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ ختم ہو گیا۔
 ماں کی ممتا اور شفقتوں کے سہارے عملی زندگی میں قدم رکھا۔ کامیابی کی طرف منزلوں کی تلاش میں آپ کا سفر جاری وساری رہا۔کارواں آگے بڑھ تا گیا راہیں کھلتی گئیں۔ بلکہ دشوار گزار راہوں سے گزر کر اب فتوحات کا باب واں ہوگیا تھا۔ جلدی ہی اس فتوحاتی دور میں ملت کی تعمیر کے لیے ایک ادارے کے قیام کا خاکہ تیار کرکے اپنے خوشگوار مستقبل کی راہیں متعین کی اور دیکھتے ہی دیکھتے جامعہ ھدی العالمین کا تصوار تی پلان عمل کا پیکر بن کر سر زمین کاکور  کیرانہ ضلع شاملی میں سنگ بنیاد کے ذریعہ عمل میں آگیا ۔ پتھروں کے اس شہر میں کسی تعمیر ی کام کو وجود بخش نا جوئے شیر لا نے کے مترادف تھا۔ لیکن سفیان صاحب نے اس سرزمین کو محبت کی چاشنی عطاء کرنے کےلیےسفر جاری رکھا۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ انسانیت کی فلاح کا درس اور پاٹھ پڑھا نے کے لیے بہت سے پیام انسانیت کے نام سے پروگرام منعقد کرائے۔ لیکن کوئی اثر اس سرزمین کے سخت سینہ پر نہیں ہوا۔ بقول میر:
 الٹی ہو گئی سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا۔
 سفیان صاحب مسلسل سخت حالات سے لڑتے ہوئے بڑے ہوشیار اور دور اندایش ہو گئے تھے۔ اس مختصر سی سی زندگی میں انہوں نے کافی دنیا کو دیکھ لیا تھا۔ بلکہ وہ غالب کے اس قول کے صحیح مصداق تھے۔بازیچہ اطفال ہے دنیا میرے آگے۔
‌منزلوں کی تلاش اور جستجو کا یہ تمام سفر اس وقت ختم ہوگیا۔ جب ان کی موت کی اندوہناک اور جاں گداز خبر سنی۔ان کی موت کی اس خبر سے بے طبیعت بہت متاثر ہوئی۔ پورا واقعہ ان کی موت کا یہ ہوا کہ ان کے مدرسہ کے کچھ اساتذہ نے یہ پلاننگ بنائی کہ سفیان صاحب کا مڈر کردیا جائے۔ اور ان کے اس تمام مدرسے کی پراپرٹی کے خود مالک بن جائیں۔آخر اس مذموم مقصد کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لیے ظالموں نے سفیان صاحب کو چائے میں پہلے نشہ دیا۔پھر نشے کی اس حالت میں ان کو پتھر اور اینٹوں سے مارا اس کے بعد ان کی نعش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ایک بوری میں ڈال کر جنگل میں لے جا کر آگ لگائی۔اور تین دن آگ لگانے کا یہ گھناؤنا عمل جاری رہا۔ اس کے بعد ان کی بچی کچھی ہڈیوں کو جمنا ندی کے سپرد کے انسانوں کی شکل میں یہ ظالم بھیڈ یے گھر آگئے۔ اور اس بات کو بھول گئے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اس انسانیت سوز حرکت کو دیکھ رہا ہے۔
دن کی روشنی کی طرح یہ خبر دور دور تک پہنچ گئی۔ ہر چہرا اداس اور غمگین۔ بلکہ جگہ جگہ ماتم اور کہرام مچ گیا۔ایسا لگ رہا تھاکہ کچھ دیر کے لیے وقت تھم سا گیا۔اس سناٹے کے عالم میں ہر کوئی سائل اور خودہی مسئول بھی۔لیکن کس سے سوال پوچھا جائےاور کون زمانے کی اس بے حسی کا جواب دیگا۔
  تمام شہر میں بے چہرگی کا عالم ہے
جسے بھی دیکھیے گرد اور دھواں دکھائی دے۔( شہاب جعفری )
اس حادثے کی شدت کو مجموعی طور پر عام اور خاص سبھی لوگوں نے پوری طرح محسوس کیا ۔لیکن سفیان صاحب کا یہ حادثہ ان کے والدین۔ بھائی بہن عزیز و اقارب دوست و احباب کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں۔ خصوصا جواں سال بیٹے کی موت اور پھر وہ بھی اچانک اتنا بڑا حادثہ کہ بغیر صورت اور آخر ی دیدار کے ہمیشہ کے لیے اس کی جدائی اور فراق کو برداشت کرنا ان کے لیے بہت مشکل اور تھکا دینے والا مرحلہ ہے بلکہ اس طرح کے حادثات ماں باپ کو وقت سے پہلے قبر کی دہلیز تک پہنچا دیتے ہیں ۔بقول اسلم کولسری :
سورج سر مژگاں ہے اندھرے نہیں جاتے
 ایسے تو کبھی چھوڑ کے بیٹے نہیں جاتے
جو جانب صحرائے عدم چل دیا تھا تنہا
بچے تو گلی میں بھی اکیلے نہیں جاتے
جو پھول سجانے تھے مجھے تیری جبیں پر
بھیگی ہوئی مٹی پہ بکھیرے نہیں جاتے۔
واقعہ یہ ہے کہ جہاں اس جوان بیٹے کی موت پر اس کے ماں باپ اور بھائی بہنوں کے تمام خواب ٹوٹ پھوٹ کر بکھر گئے اور سب امیدیں ختم ہوگئیں۔ سب ارمان خاک میں مل گئے وہیں اس حادثے نے ہمارے لیے بہت سے سوالوں کو جنم  دیا میرے ایک محترم دوست علم اللہ اصلاحی نے اس واقعہ پر مجھے لکھا کہ ”ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں “۔اس مختصر سے جملے نے میرے دل کو چھلنی کردیا اور بہت دیر تک صرف اسی کو دیکھتا رہاکہ اف! ہماری یہ حالت ۔اور اگر یہی حالت رہی تو ہم بہت جلد دشمن کے جال میں پھنس جا ئیں گے۔اور ہمارا وجود بھی اس سر زمین پر باقی نہیں رہے گا۔کسی قوم کی کمزوری کے لیے صرف اتنا ہی کا فی کہ وہ  آپس میں خوں ریزی پر اتر جائے۔
   اب میں اپنے تئیں ان کی اس بے پناہ پذیرائی اور اظہار تعلق کو کیسے خراجِ عقیدت پیش کروں۔ میرے پاس ایسا کچھ بھی نہیں بس میری آنکھوں کے سامنے ان کی اس پہلی ملاقات کا وہ خوبصورت منظر ہے۔ لیکن میں  کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سوائے ان کی معصومیت پر احمد فراز کا یہ شعر خراج عقیدت کے لیے میرے پاس آخری تحفہ ہے :
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا۔
خدا آپ کی بال بال مغفرت فرمائے۔

Sunday 26 April 2020

،مسلمان رمضان میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں وزیر اعظم نریندر مودی



،مسلمان رمضان میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں وزیر اعظم نریندر مودی 
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے لیے صبر و تحمل، ہم آہنگی، حساسیت اور عوام کی خدمت کی علامت بنانے کی اپیل کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ کوروناوبا سے بچنے کے لئے لوگوں کو مقامی انتظامیہ کی ہدایات اور باہمی سماجی دوری پر عمل کرنا چاہئے۔
مسٹر مودی نے ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام ’من کی بات‘ کے دوسرے ایڈیشن کی 11 ویں قسط میں اہل وطن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ كورونا وبا کا قہر دنیا کے سامنے ہے تو اس موقع پر رمضان کو صبر و تحمل، خیر سگالی، حساسیت اور خدمت کے جذبے کی علامت بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب پچھلی بار رمضان منایا گیا تھا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس بار رمضان میں اتنی بڑی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا’’اس بار ہم، پہلے سے زیادہ عبادت کریں تاکہ عید آنے سے پہلے دنیا کوروناسے آزاد ہو جائے اور ہم پہلے کی طرح امنگ اور حوصلہ جوش و جذبے کے ساتھ عید منائیں۔ مجھے یقین ہے کہ رمضان کے ان دنوں میں مقامی انتظامیہ کے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کوروناکے خلاف چل رہی اس جنگ کو ہم مزید مضبوط کریں گے۔ سڑکوں پر، بازاروں میں، محلوں میں، جسمانی فاصلے کے ضابطوں پر عمل اب بہت ضروری ہے۔وزیر اعظم نے دو گز فاصلے اور گھر سے باہر نہ نکلنے کے لئے بیدار کر رہے سبھی برادریوں رہنماؤں کے تئیں بھی اظہار تشکریہ کیا اور کہا کہ کورونانے ہندوستان سمیت، دنیا بھر میں تہواروں کو منانے کی صورت تبدیل کر دی ہے۔ اب پچھلے دنوں بہو، بیساکھی، پُتھنڈو، ویشو، اوڑیا نئے سال جیسے تہوار آئے۔ لوگوں نے ان تہواروں کو گھر میں رہ کر، اور بڑی سادگی کے ساتھ اور معاشرے کے خیر خواہ کے طور پر تہوار منایا۔
انہوں نے کہا ’’عام طور پر، لوگ ان تہواروں کو ان کے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ پورے جوش و جذبے اور امنگ کے ساتھ مناتے تھے۔ گھر کے باہر نکل کر اپنی خوشی مشترک کرتے تھے۔ لیکن اس وقت، ہر کسی نے تحمل برتا۔ لاک ڈاؤن کے قوانین پر عمل کیا۔ اس بار عیسائی دوستوں نے ’ایسٹر‘ بھی گھر پر ہی منایا ہے۔ اپنے معاشرے، اپنے ملک کے تئیں یہ ذمہ داری نبھانا آج کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ تبھی ہم کوروناکے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوں گے۔ کوروناجیسی عالمی وبا کو شکست دیں پائیں گے‘‘۔