اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: September 2018

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 30 September 2018

"تحریک اردو ادب" کی ترقی کے لئے اردو داں حضرات آگے آئیں!

فضل اللہ سیفی
نائب صدر تحریک اردو ادب مدھوبنی
رابطہ نمبر۔9122039397
ــــــــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 30/ستمبر 2018) اردو زبان کی ترویج اور عصر حاضر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مادری زبان اردو کی خستہ خالی کو دیکھ کر صوبہ بہار ضلع مدھوبنی کے کچھ فعال و متحرک اور فکرمند احباب نے اگست میں ایک تنظیم بنام "تحریک اردو ادب" قائم کیا، جس کی بنیادی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد ہوگی کہ لوگوں کو اردو کی معیاری تعلیم سے واقف کرانا اور اردو کے تئیں ان کو بیدار کرنا ان کی اولین ترجیحات ہوگی، خوش آئند بات یہ ہے کہ تنظیم نے 9 ستمبر کو ایک دوسری میٹنگ بلائی تھی، مختلف امور پر تبادلہ خیال کے بعد اس میں جو ایک اہم بات سامنے آئی وہ یہ کہ "تحریک اردو ادب" کی جانب سے جلد ہی ایک تعارفی پروگرام منعقد ہونے والا ہے۔ان شاءاللہ۔
 پروگرام میں ضلع کے نئے اور پرانے ادباء و شعراء اور اردو زبان سے دلچسپی رکھنے والے حضرات مدعو ہوں گے، مدھوبنی بہار کے مزید احباب "تحریک اردو ادب" سے جڑنے اور پروگرام میں شرکت کے لئے ناچیز کے علاوہ دوسرے ذمہ داران سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں اور پروگرام کی کامیابی اور ترقی کے لئے ہم میں کا ہر فرد کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور مادری زبان اردو کی فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش بھی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ ہمارا حق ہے اور اپنا فریضہ بھی۔
ہم سب اچھی طرح واقف ہیں کہ اردو زبان دنیا کی تیسری بڑی اور ہندوستان کی دوسری سرکاری زبان مانی جاتی ہے، اور یہ واحد زبان ہے جو ہمیں قومی طور پر یکجا بھی کرتی ہے، اس لئے ہمیں اردو کی بقا اور حفاظت کی خاطر مادری زبان اردو کی قدر کرنا لازمی ہے، کیونکہ تاریخ بتلاتی ہے کہ جو قوم اپنی مادری زبان سے پہلو تھی اختیار کر لیتی ہے، ان کی نہ تو قدر کی جاتی ہے اور نہ ہی اسے عزت وشرف کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، دنیا کے اندر جتنی بھی قوموں نے ترقی کے منازل طے کئے ان میں ان کی مادری زبان کا غیر معمولی کردار رہا ہے، لہذا ہمیں بھی اپنی بقاء، یکجہتی اور ترقی کے لئے مادری زبان اردو سے رشتہ استوار کرنا ہوگا اور اس کے مقام و مرتبہ کو جاننا ضروری ہوگا، اردو اور اہل اردو کے تئیں سرکار کے سوتیلا پن سے ہم سب اچھی طرح آشنا ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ سب سے پہلے ہم اپنے گھروں میں اردو پڑھنے اور لکھنے کے چلن کو عام کریں اور دم توڑتی ہوئی اردو کو جلا بخشنے اور نسل نو کو اس سے جوڑنے کے لئے کوئی مثبت قدم اور مناسب راہ اختیار کریں -
"تحریک اردو ادب" کے عہدہ داران کا نام درج ذیل ہیں:
کنوینر امان اللہ خان، چیئرمین عبدالودود قاسمی، سرپرست ڈاکٹر مجیر احمد آزاد، صدر محمد نعمت اللہ، نائب صدر فضل اللہ سیفی، سکریٹری عنایت اللہ ندوی، نائب سکریٹری محمد وجہ القمر فلاحی، خازن شرف الدین عبدالرحمن تیمی، میڈیا کوآرڈینر شاہد کامران کے علاوہ مذکورہ تنظیم میں کئی متحرک و فعال اردو داں اراکین و ممبران موجود ہیں.

دو گناہِ کبیرہ!

از قلم: وقار احمد قاسمی غالب پوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
أعوذبالله من الشيطن الرجيم، بسم الله الرحمن الرحيم ولا تقربو الزنی إنه کان فاحشة و سآء سبيلا (اسراء:۳۲)
''زنا کے قریب نہ جاؤ۔ وہ بڑی بے حیائی اور بہت بری راہ ہے''
لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا تنظر المرأة إلى عورة المرأة ولا يفضى الرجل إلى الرجل في الثوب الواحد ولاالمرأة إلى المرأة في الثوب الواحد. (صحیح مسلم حدیث نمبر ۸۳۳)
''کوئی مرد کسی مرد کے ستر پر نظر نہ ڈالے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے ستر پر نظر ڈالے اور نہ مرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں ہو جائیں اور نہ عورت عوت کے ساتھ ایک کپڑے میں ہو جائیں''۔
اسلام جب کسی چیز کو حرام کر دیتا ہے تو اس کی طرف جانے والے راستوں کو بھی مسدود کر دیتا ہے اور اسکے تمام ذرائع و مقدمات کو بھی حرام قرار دیتا ہے ۔
لہذا جو چیزیں سوئے ہوئے جذبات کو جگانے والی، مرد وزن کے لیے فتنہ کا دروازہ کھولنے والی اور بے حیائی کی ترغیب دینے یا اس سے قریب کرنے یا اس کا راستہ ہموار کرنے والی ہوں تو ایسی چیزیں مفسدہ کو دفع کرنے کی غرض سے ممنوع اور حرام قرار پاتی ہیں۔
اسلام نے جن ذرائع کو حرام ٹھہرایا ان میں سے ایک ذریعہ مرد کا اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں رہنا یعنی ان عورت کے ساتھ خلوت میں رہنا جو نہ بیوی ہو اور نہ ان رشتہ داروں میں سے ہو جن سے ابدی طور پر رشتہ ازدواج حرام ہے ۔ مثلاماں، بہن، پھوپھی، اور خالہ وغیرہ ۔ یہ حرمت اس وجہ سے نہیں کہ مرد یا عورت پر اعتماد نہیں ، بلکہ دراصل ان کو وسوسوں اور برے خیالات سے بچانا مقصود ہے ؛ کیوں کہ جہاں مردانہ اور زنانہ خصوصیات کو جمع ہونے کا موقع ملا اور وہاں کوئی تیسرا آدمی موجود نہ ہو تو دلوں میں خلش پیدا ہو سکتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا :
'' من كان يومن بالله واليوم الآخر فلا يخلونّ بإمرأةِِليس معها ذو محرمِِ منها فإن ثالثهما الشيطن'' (مسند ابن حنبل حدیث نمبر ١٤٦٥١) جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ رہے جہاں کوئی محرم موجود نہ ہو کیوں کہ ایسی صورت میں ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان بھی موجود ہوتا ہے۔
مطلب یہ کہ یہ خلوت باعث خطر اور موجب ہلاکت پے ۔ اگر آدمی معصیت کا مرتکب ہوتا ہے تو یہ دینی ہلاکت ہے اور اگر شوہر کی غیرت اسے اس بات کے لیے آمادہ کرتی ہے تو یہ عورت کے لیے ہلاکت ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کا اثر صرف انسانی جذبات اور خیالات ہی پر نہیں پڑتا بلکہ اس کی زد میں خاندان کی زندگی، میاں بیوی کے گذر بسر کے حالات اور ان کی راز دارانہ باتیں بھی آجاتی ہیں اور گھروں میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کو زبانیں دراز کرنے کا موقع مل جاتا ہے ۔
جب غیر شادی شدہ عورت کا مسئلہ اتنا باریک اور کمزور ہے تو شادی شدہ اگر ایسی نازیبا حرکت کرے تو کیا حال ہوگا کبھی سوچا آپ نے ؟ شادی شدہ عورت کے لیے تو یہ ہے کہ جب تک وہ کسی شخص کے نکاح میں ہے دوسرے شخص سے نکاح بھی نہیں کر سکتی تو کہاں سےشوہر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہے؟شریعت نے ایساکرنے سے سخت منع کیا ہے اور ایسا کرنے والوں کی سزا بھی بہت سخت ہے ۔ لیکن آج کہیں مرد کو مرد سے نکاح کرنا جائز قرار دے دیا گیا تو کہیں شادی شدہ عورت کو یہ اجازت دے دی گئی کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر غیر مرد کے ساتھ تعلق قائم کر سکتی ہے۔ یہ کیسی بے ہودہ بات ہے ؟ یہ حرام ہے حرام ، یہ مرد و عورت کا حق اور اس کامیابی نہیں بلکہ وطن و خاندان اور معاشرے کو ناپاک کرنا ہے ۔ افسوس تو یہ ہے کہ جسے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی نہیں وہ آسمانی مذاہب میں دخل اندازی کر رہے ہیں اور ان پر ایمان رکھنے والے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموش ایسے بیٹھے ہیں جیسے کی ان کی زبانوں پر تالا لگا ہوا ہے اور اسی بنیاد پرہر شریعت میں دخل اندازی کر کے اس کے پیرکاروں کو کمزور کیا جا رہا مگر ہمارے دل و دماغ میں یہ بات نہیں سمجھ آرہی ہے۔ ان قانون ساز کو ذرا بھی عقل ہوتی تو یہ موقف ہر گز نہیں اپناتے ۔
یہ بات تو مسلم ہے کہ اگر مرد لواطت جیسی گھنونی حرکت کرنے لگے اور شادی شدہ عورت غیر مرد کے ساتھ رات گذارنے لگے جس سے زمین کانپ جاتی ، آسمان لرز اٹھتا ہے ، یہ فضائیں چیخنے لگتی ہیں اور اللہ ایسے غضب میں ہو جاتا ہے کہ ان کو زمین کے اندر دھنسا دے اور قیامت تک وہ دھستے رہیں، تو ایسا کام کرنے والوں پرفحشاء اور خبیث کا اطلاق ہوگا، انسانی فطرت ایسی حرام اور ناجائز حرکتوں کو قبیح اور معیوب خیال کرے گی اور یہ بات بھی دل میں بٹھا لیں کہ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ کبھی بھی کسی خاندان کی صحیح تشکیل نہیں ہو سکے گی جس کے زیر سایہ رحمت، شفقت، محبت اور ایثار جیسے ارتقا پذیر اجتماعی جذبات پرورش پاتے ہیں اور جب خاندان و نسب صحیح نہیں ہوگا تو سماج کی تشکیل بھی نہیں ہو سکے گی اور وہ ترقی وکمال کی راہ پر گامزن ہرگز نہیں ہو سکے گا۔
جب ہم دیکھتے ہیں کہ تمام آسمانی مذاہب زنا کے خلاف ہیں اور اس کی حرمت پر متفق ہیں تو ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوتا ۔ اور اسلام نے تو اس کی سخت ممانعت اس وجہ سے کی کہ اس کا نتیجہ اختلاط نسب، اپنی نسل پر ظلم، خاندان کے لئے گراوٹ، تعلقات کے انتشار، امراض کے پھیلنے، شہوت کے ابھرنے اور اخلاقی انحطاط کی شکل میں نکلتا ہے ۔
یہی نہیں بلکہ یہ موقف انسان کو انسانیت کے مقام سے گرا کر حیوانیت کی سطح پر لے آئے گا اور فرد سے لے کر وطن تک کے ماحول کے بگاڑ کا موجب بنے گا ۔ یہ موقف انسانیت کو کچلے گا اور اسے جلا کر راکھ کر دے گا۔ یہ موقف اس حکمت کے سراسر منافی ہے جس کی مناسبت سے انسان کو مخصوص ساخت عطا کی گئی ہے۔ جب آسمانی مذاہب نے اس موقف کو درست نہیں کہا تو پھر کون ہوتا ہے کوئی دوسرا اسے صحیح کہنے والا ؟ یہ تو ظلم ہے ظلم ۔ اسلام نے اس بات کو بھی حرام ٹھہرایا ہے کہ مرد اپنی نگاہ عورت پر ڈالے اور عورت مرد پر ؛ اس لیے کہ آنکھیں دل کی کلید ہیں اور نظر فتنہ کا پیغامبر اور زنا کی قاصد ہیں ۔ اسی لیے اللہ نے تمام مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو جہاں اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے وہیں غض بصر کی بھی ہدایت کی ہے: قل للمؤمنين يغضوا من أبصارهم و يحفظوا فروجهم .ط. ذالك أذكى لهم .ط. إن الله خبير بما يصنعون وقل للمؤمنات يغضضن من أبصارهن و يحفظن فروجهن . ( النور: ۳۰/ ۳۱)
اسلام نے زنا ہی کو نہیں بلکہ اس کے اسباب و متعلقات کو بھی حرام قرار دیا ہے ۔
اللہ تبارک و تعالی نے انسان کو زمین کی خلافت، آبادی اور اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، اس مقصد کی تکمیل اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب کہ انسان اس طرح زندگی بسر کرے کہ زراعت، صنعت،تعمیر اور آبادکاری کے کام اس کے ہاتھوں انجام پاتے رہیں نیز اللہ کا جو حق اس پر ہے اس کو وہ اخلاص کے ساتھ ادا کرتے رہیں.

قتل کی کوشش کا اہم ملزم کو جين پور پولیس نے کیا گرفتار، بھیجا جیل.

دادی کے قتل کی کوشش کرنے والا اہم ملزم پوتا طمنچے کے ساتھ گرفتار!

جین پور(آئی این اے نیوز 30/ ستمبر 2018) جین پور تھانہ علاقہ میں دادی کو قتل کی کوشش کرنے والے پوتے کو طمنچے کے ساتھ جین پور پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا.
 معلومات کے مطابق چنہوا چوراہے پر مخبر کی اطلاع سے فرار ہونے کی فراق میں دادی بھگونتی دیوی کی قتل کی کوشش کا اہم ملزم ان کے پوتے امیندر یادو (19) بیٹے پربھوناتھ یادو کو جين پور تھانہ انچارج سچّن رام ایس آئی شیلیش یادو کانسٹیبل دیپک کمار اور دنیش یادو نے صبح 10.30 بجے گرفتار کر لیا، پوچھ گچھ کے دوران پولیس نے سنجے یادو کے کھیت کے پاس بانس كھونٹی سے ایک طمنچہ، 315 کی کارتوس اور ایک کھوکھا برآمد کیا، وہیں اس کے دو ساتھی روی یادو بیٹے کملیش یادو اور رام برن یادو بیٹے بہادر یادو رہائشی چھتر پور خوشحال اب بھی فرار ہیں.
واضح ہو کہ گزشتہ 22 تاریخ کی رات 9:00 بجے دھان کے کھیت میں پانی لے جانے کے تنازعہ کو لے کر اپنی دادی بھگونتی دیوی بیوی سادھو یادو کو پوتے امیندر یادو اور اس کے دو ساتھیوں کے تعاون سے گولی ماری گئی تھی، جس میں بھگونتی دیوی کا علاج اعظم گڑھ ضلع ہسپتال میں چل رہا ہے، جس میں پولیس کی طرف سے امیندر یادو بیٹے پربھو ناتھ یادو رہائشی چھتر پور آرم ایکٹ کے تحت مقدمہ نمبر 18/ 280 دفعہ 25/ 3 کے تحت مقدمہ درج کر جیل بھیج دیا گیا.

Saturday 29 September 2018

موجودہ سرکار مذھبی اور ذات پات کے موضوع کا اچھال رہی ہے: اسماعیل قمر سورہوی

سلمان کبیرنگری
ـــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر (آئی این اے نیوز 29/ستمبر 2018)ہندوستان کا آئین ہر شہری کو اپنے مذھب کو ماننے اور تشہیر کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی سرکار جب سے اقتدار میں آئی ہے تب سے مذھبی اور ذات پات کی تفریق والے موضوع کو ہی جان بوجھ کر اچھال رہی ہے، اس حکومت میں تعلیمی سماجی اور دیگر ترقی موضوع فرقہ پرستی کے ملبے تلے کہیں دب دبا گئے ہیں،
جس سے عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے، یہ باتیں سرور عالم غیر منقوطہ شعری مجموعہ کے مصنف اسماعیل قمر سورہوی نے ایک پریس ریلیز میں کہا، انہوں نے کہاں کہ ہندوستان کے عوام اس ملک میں امن و امان کی بنیاد پر مل جل کر رہ رہے ہیں، گنگا جمنی تہذیب اس ملک کی فطرت میں شامل ہے اور کثرت میں وحدت اس ملک کی خوبصورتی ہے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جن جن سرکاروں نے ملک کی بھائی چارہ سے کھلواڑ کئے ہیں ان سرکاروں کو یہاں کی عوام نے اکھاڑ کر پھینک دیا ہے، اور آج ان سرکاروں کا کہیں اتا پتا نہیں ہے، فرقہ پرست طاقتوں کے لئے آج کانگریس پارٹی عبرت بنی ہوئی ہے.
انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان اور سیکولر برادران وطن بی جے پی کو اکھاڑ پھینکنے کا من بنا لیا ہے.

مولانا صدر عالم نعمانی پارلیمنٹ ہاؤس میں نیشنل ٹیچرس ایوارڈ سے سرفراز!

ابرار نعمانی
ـــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/ستمبر 2018) تعلیم اور سماجی فلاح و بہبود کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں وزارت خارجہ، وزارت خواتین اطفال و بہبود حکومت ہند، و نشا فاؤنڈیشن کے اشتراک سے" نشا فاؤنڈیشن نیشنل ٹیچر س ایوارڈ تقریب" پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی نئی دہلی میں معروف صحافی ماہر تعلیم مولانا محمد صدرعالم نعمانی پرنسپل مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار، جنرل سکریٹری آل انڈیا تنظیم ائمہ مساجد بہار، سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہار، صدر جمیعت علماء سیتامڑھی، جنرل سکریٹری رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، ضلع سیتامڑھی، سابق صدر انجمن ترقی اردو ضلع سیتامڑھی، سابق سکریٹری پریس کلب سیتامڑھی، چیئرمین نعمانی فاؤنڈیشن، کوآرڈی نیٹر بہار بورڈ آف اسکولنگ اینڈ اگزامنیشن BBOSE پٹنہ,
اردو ایجوکیشن بورڈدہلی, اردو بورڈ علی گڑھ, جامعہ دینیات اردو دیوبند , کمپیوٹر ایجوکیشن کونسل دہلی کو "نیشنل ٹیچرایوارڈ" سے جناب رام داس اٹھاؤ لے,و وجے گوئل مرکزی وزرا حکومت ہند , مولانا ڈاکٹر امام عمیراحمد الیاسی صدر آل انڈیا تنظیم ائمہ مساجد نئ دہلی, چدا نند سرسوتی مہاراج , پرمارنکیتن رشی کیش ,ہری دووار اتراکھند , دلسنگھ ملا  جوائنٹ سکریٹری پارلیمنٹ آف انڈیا,ڈاکٹر پرینکا پرکاش کوٹھاری چیر پرسن نشاء فاؤنڈیشن، و اونر فٹبال فار نیشن ایم پی فٹبال ٹیم, ورام ویرسرستھ اینکر آف پارلیامنٹ ٹی وی ,پارلیامنٹ ہاوس آف نئ دہلی نے ایوارڈ سے نوازا.
 اس موقع پرمولانا محمد صدرعالم نعمانی نے " بہار میں تعلیم کے بڑھتے رجحانات " کے موضوع پر پارلیینٹ ہاؤس انیکسی میں مختصر اور جامع خطاب فرمایا.
مولانا نعمانی کو پارلیامنٹ میں ایوارڈ سے نوازا جانا سیتامڑھی اور صوبہ بہار کے لئے بے انتہا خوشی اور فخر کی بات ہے ، ایوارڈ ملنے پر ملک وبیرون ملک سے ہزاروں لوگ مولانا نعمانی کو مبارکباد ونیک خواہشات پیش کررہے ہیں.
 مبارکباد ونیک خواہشات پیس کرنے والوں میں الحاج حسن احمد قادری جنرل سکریٹری جمعیت علماء بہار، ڈاکٹر داؤد علی سابق ایم ایل اے، ڈاکٹر محمد نوراسلام علیگ، انسپکٹر بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجو کیشن بورڈ پٹنہ، محمد انوارالہدی جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم مجلس مشاورت بہار، پروفیسر محمد حبیب انصاری سنہا انسیٹیوٹ پٹنہ، محمد اعظم حسین انور، محمد شفیق خان، محمد اختر حسین دبئی، مولانا ہاشم نظام ندوی دبئی، مولانا نعمان اکرمی ندوی دبئی، محمد محمود دبئی، مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی قطر،  مفتی محمد قمراقبال قاسمی قطر، محمد اصغر علی سعودی عرب، مولانا محمد رضوان ندوی، سعودی عرب، محمد اسلم بحرین، محمد طاہر حسین، الحاج اشرف علی، محمد علی صدیقی، محمد ظفر کمال علوی، محمد انظار، محمد اکرام الحق، نوشاد عثمانی، قمرالعابدین، محمد ارمان احمد، ارشاداحمد، رضوان احمد، اشفاق عرف چاند، مختار عالم حسنین، پرویز احمد، محمد جمیل اختر شفیق، محمد مناظر، کلیم اختر شفیق، محمداجمل، شمیم اختر، نوشادصدیقی، عبدالمنان، نورحسن، عبد الخالق، راشد فہمی، دیاشنکر عرف منا، انجنی کمار سنگھ،.دیپک کمار، شیورتن جھا، نریندر کمار، ابھیمنوکمار، تربھون کمار سنگھ وغیرہ قابل ذکر ہیں.
مولانامحمد صدر عالم نعمانی آج بتاریخ 29 ستمبر کو بذریعہ طیارہ دہلی سے پٹنہ کے لئے روانہ ہوں گے، سیتا مڑھی آمد پر شاندار استقبال کرنے کا پروگرام طے کیا گیا ہے، انکے گاؤں عالم نگر ہرپوروا میں بھی انکے استقبال کی تیاری زوروں پر ہے.

Friday 28 September 2018

ہائے امت وحدت!

تحریر: حافظ شاداب المحمدی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
ہتھیار ہیں، اوزار ہیں، افواج ہیں لیکن
 وہ تین سو تیرہ کا لشکر نہیں ملتا
زندگی کے درپن میں دھواں نظر آتا ہے، آج ہر ایک آدمی کرب انگیز حالات سے گزر رہا ہے روتی ہوئی آنکھوں میں آنسو کی جگہ خون نظر آتا ہے، دولت ہے، عمارت ہے، عزت وشہرت ہے مگر دل کو سکون و قرار نہیں ہے انسان خوف و دہشت سے ہر لمحہ کانپ رہا ہے آدمی خونخوار درندوں کی طرح دوسرے کی گھات میں ہے، انسانوں کے درمیان تقسیم کا عمل جاری ہے، سماج میں ہر طرف نفرت کی چنگاریاں سلگ رہی ہے قتل و غارت گری اور تشدد کے رجحانات نے انسان کو ریزہ ریزہ کر دیا ہے، مغربی تہذیب کے پرستاروں کے بیچ میں ہماری نئی نسل اپنی تہذیب کا جنازہ لیے پھر رہی ہے، چست پینٹ ہاتھوں میں کنگن اور انگلش پرفیوم ہی تو اب نئی نسل کی چاہت بن گئی ہے، فلمی طرزِ زندگی اور فیشن نے ہی ہمیں للکار کر رکھا ہے، یہ نوجوان ہر لمحہ جرائم کے دنیا میں تیزی سے قدم رکھ رہے ہیں.
 زنانہ قدیم میں عرب کے وحشی اور جاہل لوگ اپنی بیٹیاں زندہ دفن کر دیا کرتے تھے یہ کل کی بات ہے؟ جسے ہم بھول گئے لیکن آج کیوں اس مہذب سماج و معاشرہ میں بیٹیاں نظر آتش کی جا رہی ہیں؟ کیوں یہ قتل کی جا رہی ہیں؟ کیوں یہ گھر سے بے گھر کی جا رہی ہیں؟ دوسروں کو چھوڑیے مسلم معاشرہ بھی بیٹیوں کے قتل عام سے داغدار ہو چکا ہے، یہ کام تو زندہ دفن کرنے سے زیادہ اذیت ناک ہے، کیوں گھن لگ گیا انسانی قدروں کو؟ اور کہاں گئے وہ عظیم انسان جو راہوں میں پڑے کانٹوں کو ہٹانے کے عمل میں خود بھی لہو لہان ہو جایا کرتے تھے؟
افسوس کہ اب خدمت خلق کا جزبہ رکھنے والوں کا شمار بے وقوفوں میں ہوتا ہے، شریف اور نیک عمل لوگوں پر جب آفت ناگہانی آتی ہے تو سب اپنے گھروں کا دروازہ بند کرلیتے ہیں کہ کہیں وہ طالب امداد نہ ہو جائیں؟
اتنا ہی پہ بس نہیں بلکہ سیدھے سادھے شریف انسانوں کی ٹوپیاں سرے بازار اچھالی جارہی ہیں آج کا انسان نہ جانے ذہنی طور پر کیوں بیمار سا ہو گیا ہے، ہم سب کچھ دیکھ کر بھی خاموش ہیں، حیوانیت، بے حیائی بے شرمی، فحش کلامی، فیشن پرستی، عریانیت، عصمت فروشی، کا بول بالا ہے آج تو رنڈیوں کا بازار سماج کی ترقی کے لئے  ایک سبجیکٹ بن گیا ہے.
قارئین کرام! بدلتے ہوئے حالات کا ہر لمحہ دھماکہ خیز ہوتا جارہا ہے لہذا اپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے اب قربانی اور جدوجہد کی ضرورت ہے، (میرے ہم نشینوں وہ دن گئے کہ جب خلیل میاں فاختہ اڑایا کرتے تھے)
ہم سبھی کو اللہ صحیح راستے پر گامزن کرے اور ہر برائی سے بچائے. آمین
             ـــــــــعــــــ
وہ تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ
آج ہم کروڑوں ہیں تو کرتے ہیں غلامی

جب ظلم و ستم حد سے گزرے تشریف محمد لے آئے!

ریان داؤد اعظمی
متعلم جامعہ شیخ الہند انجان شہید
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک ایسا زمانہ بھی گزر چکا ہے کہ جب وحشت و بربریت کی تاریکیاں ہر طرف چھائی ہوئی تھیں، انسانیت اور آدمیت کا نام دنیا سے مفقود ہو چکا تھا، پورے جزیرۃ العرب اسلام کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں تھا، روم، ایران، مصر، ہندوستان اور چین یکساں طور پر کفر و ضلالت کی تاریکیوں میں گھرے ہوئے تھے، روم و یونان کا فلسفہ خاک میں مل چکا تھا، ایران و مصر کا تمدن تباہ ہوچکا تھا،
لوگ اپنے پیدا کرنے والے کو بھول گئے تھے، مسیحیوں نے حضرت عیسی کی تعلیمات کو مسخ کر دیا تھا، یہودیوں نے پروردگار عالم کو چھوڑ کر دیوتاؤں کی پرستش شروع کر دی تھی، غرض تمام روئے زمین پر ایک جگہ بھی ایسی نہیں تھی جہاں خدائے واحد کی عبادت کرنے والے موجود ہوں ہر طرف فساد پھیلا ہوا تھا، ہر طرف جنگ وجدال کا بازار گرم تھا دنیا امن سے محروم ہو گئی تھی، طاقتوروں نے کمزوروں کو دبا لیا تھا، زندگی کا نظام درہم برہم ہو چکا تھا، یکایک دنیا کے سامنے ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جس نے آج تک مؤرخین عالم کو انگشت بدنداں بنادیا، جہالت وحیوانیت کی تاریکیاں جب اپنے انتہائی نقطہ پر پہنچ گئیں تو دوشنبہ کے روز بارہ ربیع الاول مکہ مکرمہ میں اس آفتاب رسالت کا طلوع ہوا، جو تمام دنیا کیلئے شمع ہدایت بنکر آیا تھا، جس نے مشرق سے لیکر مغرب تک شمال سے لیکر جنوب تک تمام روئے زمین کو اپنے انوار سے منور کر دیا، یہ نبی  برحق صلى الله عليه وسلم تھے، جسکی شہادتیں توریت اور انجیل میں موجود تھیں، جس کا وعدہ حضرت موسی سے کیا گیا تھا، جسکی دعا حضرت خلیل اللہ نے مانگی تھی، اور جس کی خوشخبری حضرت عیسی کو سنائی گئی تھی، دنیا جانتی ہے کہ جس وقت سرور کائنات احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اسی وقت سے زمانے نے کروٹ بدلنا شروع کر دیا، دنیا مشکلات میں سے کوئی مشکل ایسی نہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں نہ آئی ہو، کفار مکہ نے اپنی وحشت و جہالت کا پوری طرح مظاہرہ کیا اور ایذا رسانی کی جسقدر صورتیں ممکن تھیں وہ سب اختیار کیں مسلمانوں کو طرح طرح سے ستایا گیا، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گستاخیاں اور بد سلوکیاں کی گئیں، لیکن اس کے جواب میں صبر و استقلال اور عفو و تحمل سے کام لیا گیا، نبی نے اپنے دشمنوں کو دعائیں دیں اپنے مخالفین کے ساتھ ہمدردی کی اپنے حملہ آوروں کو سینے سے لگایا اس طرح ان کے قلب جو پتھر کے مانند سخت تھے نرم ہو گئے.
آج وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی بتائی ہوئی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے اور ساتھ میں اس عمل پیرا بھی ہوا جائے.
اللہ تعالیٰ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر عمل کرنے والا بنائے، آمین ثم آمین

مبارکپور: ٹریکٹر کی زد میں آنے سے لڑکے کی دردناک موت، گھر میں کہرام!

جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/ستمبر 2018) مبارکپور تھانہ علاقہ کے محلہ پورہ دلہن میں حسین احمد قریشی کے دس سالہ لڑکے کی محلے میں ٹریکٹر کی زد میں آنے سے موقع پر ہی دردناک موت ہوگئی، پورے محلہ میں غم کی لہر دوڑ گئی.
خبر ملتے ہی اہم سماجی کارکن حاجی عبدالمقتدر انصاری عرف پلو حاجی فورا موقع پر پہنچ کر بھیڑ کو کسی طرح سمجھا کر قابو کیا اور پولیس کو اطلاع دی، موقع پر پولیس پہنچی اور لوگوں کو سمجھا بجھا کر خاموش کرایا.
وہیں اس حادثے سے متأثر ہو کر اہم سماجی کارکن حاجی پلو انصاری صاحب سب سے پہلے موقع پر پہنچے، موقع پر کافی دیر تک دیگر سیاسی رہنماؤں کا کچھ پتہ نہیں، اس کام کے لئے حاجی پلو انصاری کی جم کر تعریف ہو رہی ہے کہ کوئی بھی کہیں بھی واقعہ ہو فوری طور پہنچ جاتے ہیں اور بھرپور مدد کرتے ہیں.

Thursday 27 September 2018

جمعیۃ یوتھ کلب ضلع شاملی کی ٹریننگ میٹنگ منعقد!

محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــ
پنجیٹ/شاملی (آئی این اے نیوز 27/ستمبر 2018) ضلع شاملی جمعیۃ یوتھ کلب کی جانب سے روورس کورس کی ٹریننگ کے متعلق بعد نماز عشاء ایک میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں اسکول اور مدارس کے طلباء و ذمہ داران مدارس نے شرکت کی.
ذمہ داران نے ٹریننگ کے اصول و ضوابط کو بتلایا، اور شرکاء سے تلقین کی گئی کہ وہ جلد ازجلد اپنے آدھار کارڈ کی فوٹو اسٹیٹ اور پاسپورٹ سائز فوٹو اور ٹرینگ فیس جمع کرائیں اور اپنی ڈریس بھی جلدی تیار کرائیں تاکہ ٹریننگ جلدی شروع ہوسکے.
ٹریننگ میں درپیش چیزوں کی اور کھانے وغیرہ کی زمہ داری حافظ محمد فاروق صاحب مہتمم مدرسہ اور اخلاق پردھان جی نے لی.
اس موقع پر نوشاد عادل سرکل آرگنائزر جمعیۃ یوتھ کلب اور گاؤں کے معزز افراد موجود رہے.

اور پهر درد بڑھتا گیا!

دیوبند ڈینگو بیماری کی زد میں

توقیر غازی
ــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 27/ستمبر 2018) بھائی کنارے ہٹو، اباجی ذرا جگہ دیجئے، چاچا تھوڑا سائڈ ہوجایئے. بهیا آپ بھی ذرا گنجائش بناؤ، یہ آواز میرے کانوں میں گئی میں فورا متوجہ ہوا آخر اتنی بهیڑ میں یہ کون؟ ایک پتلا دبلا کمزور طالب علم بیماری سے بلکل لبریز ،آنکھیں لال، چہرا عجیب، گندا لباس، جسم پر لباس کے علاوہ ایک چادر جو مفلسی کا علم(جهنڈا) بن کر اس طالب علم کی تمام کیفیات بیان کررہی تھی، ایک ہاتھ سے گلکوس کا ڈبہ اٹھائے ہوئے دوسرے ہاتھ کو لوگوں سے بچاتے ہوئے آگے بڑھ رہا تها، بهائی کہاں جارہے ہو میں نے آگے بڑھ کر پوچھا. تو اس نے استنجا خانے کی طرف اشارہ کیا اور ہٹو بچو کرتے ہوئے چلتا بنا. میں خود ایک مریض طالب علم کو لیکر ایمرجنسی وارڈ میں ڈاکٹر کا شدت سے منتظر تھا. سیکڑوں مریضوں کے درمیان ایک ڈاکٹر(ڈی کے جین ) کبھی ادھر بھاگنا کبھی ادھر دوڑنا کبھی یہ مریض، کبھی وہ مریض، نارمل مریضوں کی تعداد کم اور ایمرجنسی کی تعداد زیادہ، پورے اسپتال میں مریضوں کا حال کچھ ایسا ہی ہے جیسے سپرفاسٹ ٹرین کی جنرل بوگی، ایک بھی بیڈ خالی نہیں، مزید یہ کہ سیکڑوں مریض اپنا نیزی بیڈ لیکر برآمدے اور گلیارے میں قیام پذیر. ہر دو بیڈ کے بعد ایک طالب علم 100 مریضوں میں 25 سے زیادہ طلبہ مدارس. میں نے اس سے پوچھا مولانا آپ کے ساتھ کوئی نہیں ہے کیا؟.ساتهی آئے تھے لیکن ابھی پڑھنے گئے ہیں اب دوپہر میں آیئنگے یہ کہتے ہوئے وہ پھر اپنے بیڈ کی طرف بڑھ گیا، میں نے دیکھا کئی ایک طالب علم کمبل اور چادر اوڑھے ہوئے لائن میں ہیں پورے ہسپتال میں گهوما. دیکھا، پوچھا، تو پتہ چلا بہت سے ایسے مریض طالب علم ہیں جن کو وقت سے کھانا پانی اور دیگر مشروبات نہیں پہنچ رہے ہیں اور وہ پریشان ہیں پهر ڈاکٹر عدنان کے یہاں جانا ہوا وہاں بھی یہی صورت حال، بھارت چیریٹیبل ہاسپیٹل میں بھی متعدد طلبہ پڑے ہوئے، الحیات ہسپتال میں بھی طلبہ کی اچھی تعداد. ڈاکٹر شمیم کے یہاں بھی بہت سے مہمان رسول ایڈمٹ حد تو یہ هیکہ دیوبند کی گلیوں میں اکثر چھوٹے ڈاکٹروں کے یہاں بھی طلبہ کی جیبیں ٹٹولی جارہی ہیں، منگل کو ایک ساتھی بیمار ہوا وہ مجهے لیکر ایک ڈاکٹر کے یہاں گیا میں نے کہا چلو یار کسی بڑے ڈاکٹر کے یہاں تو اس نے کہا یار یہ ڈاکٹر اچھا ہے صرف تیس روپیہ میں دوا دیتا ہے، خیر میں ساتھ ہولیا القریش ہوٹل کے بعد محلہ خانقاہ میں جو گلی جاتی ہے وہیں ایک ڈاکٹر کے پاس ہم گئےاور دوا لیا ابهی آنے کے لیئے آٹھ ہی رہے تھے کہ میری نظر پیچهے پردے پر پڑی پردا ہل رہا تھا میں آگے بڑھا اور پردا کھینچا تو ایک طالب علم وہاں سجدے کی حالت میں سوکڑا ہوا کانپ رہا تھا میں فورا اٹھایا مولانا کیا ہوا؛ مجهے کچھ اوڑهاو کہکر وہ اپنے چہرے کو عجیب روتا ہوا عاجزانہ نقشہ دے رہا تها، خیر اس سے ان کے ساتھیو کا نمبر لیکر ہم نے رابطہ کیا اور مریض کو فورا ڈاکٹر عدنان کے یہاں بھیجا، بعد میں پتہ چلا کہ یہ بچہ 2 دن سے اسی ڈسپنسری میں بھرتی تھا، اور کافی پیسا اس سے ڈاکٹر نے لیا، ایسا نہیں کہ صرف طلبہ بیمار ہیں بہت سے اساتذہ بھی اس وبا کی زد میں ہیں لیکن اس کا حل کیا ہو، کیسے طلبہ پرسکون رہیں، انہیں راحت پہچانے کے لئے کیا کرنا ہوگا، یہ سوال میرے ذہن میں تھا اور اس سوال کا جواب دینے کے لیے دو تنظیموں نے کمر کس لیا.
جواب حاضر ہے:
میرے کچھ احباب نے مجھ سے تذکرہ کیا کہ "تنظیم ابنائے مدارس "کی جانب سے طلبہ کو راحت رسانی کے سامان مہیا کیے جائیں گے، اور خبر بھی میں نے پڑھی کی میرے کچھ رفیق تنظیم ابنائے مدارس کے تحت ہسپتالوں کا دورہ کررہے ہیں، دوسرے دن اسپتال میں میں خود ان کے ساتھ گیا اور تمام مریضوں میں پهل تقسیم ہوتا رہا.
دو دن ہسپتال میں:
میرا ایک ساتھی بھی اسی بیماری کا شکار ہوا ہم نےڈی کے جین ہاسپٹل میں اسے ایڈمٹ کیا تقریبا دو دن وہاں آنا جانا اور 5،5، گھنٹہ لگاتار رہنا ہوا اس درمیان ہم نے بہت سے ایسے طالب علم دیکھے جو بیمار ہیں، ایڈمٹ ہیں اور بغیر کھانا کھائے سورہے ہیں بغیر ناشتہ اور ضروری مشروبات لیئے پڑے ہوئے ہیں، بہتوں کے پاس پیسہ نہیں، تنظیم ابنا مدارس کے ارکان ایک ایک طلبہ سے پوچھ کر انکی امداد کررہے تھے، ایک طالب علم تو ایسا ملا آج شام بھی وہیں بهرتی ہی تھا اس نے اپنے بغل بیڈ والے مریض سے کچھ روپیہ ادهار لیا اور اب تنظیم اس کا خرچ دے رہی ہے. ..مجهے بہت اچھا لگا.
جب میں نے کاروان امن و انصاف کے عمومی اعلان کو واٹسپ پر پڑها جو طلبہ کی ہر طرح کی امداد کے لیے کھڑی ہے، اللہ تعالٰی ان تمام رضا کاروں کو بہتر بدلہ نصیب فرمائے. آمین
اور آخر میں:
ابھی طلبا کثیر تعداد میں بیمار ہیں، ایک طرف بیماری دوسرے طرف ڈاکٹروں کی سر چڑهتی فیس، مزید بر آں رکشہ والوں کا مریض کو دیکھ کر کرایہ بڑها دینا، اور ہمارے اپنوں کی بے توجہی نے ایک بار پهر مجهے سوچ میں ڈال دیا ہے.
کیا طلبہ ایسے ہی پریشان رہیں گے؟
کیا ایسے ہی در در کی ٹهوکریں کهائیں گے؟
اکیلے اسپتالوں میں سڑتے رہیں گے؟
ماں، باپ مزید روحانی ماں باپ  (استاذ) کے رہتے ہوئے بھی یتیم رہیں گے؟
جهولا چهاپ ڈاکٹر کب تک ہمارے جیب کترین گے؟
کب تک ہم ایمبولینس خرچ سے بھی زیادہ رکشہ کا کرایہ دیں گے؟
خدارا طلبہ کو ایسے نظر انداز نہ کریں کل رب کریم کے دربار میں جوابدہ ہونا ہے، صاحب کچھ تو قدم بڑهایئے. سونے کا بہانا مت کیجیے، اٹهیے صاحب ہسپتالوں میں طلبہ پریشان ہیں، پیسہ نہیں چاہیے تیمار داری تو کر لیجیے.
اللہ تعالٰی اہلیان دیوبند کو اور طلباء مدارس کو اس وبا سے محفوظ فرمائے، اور جو بیمار ہیں انہیں شفا نصیب فرمائے. آمین یا رب العالمین.

دلت مسلم مل کر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کو مستحکم کریں: محمد سیف الاسلام مدنی

کانپور(آئی این اے نیوز 27/ستمبر 2018) محمد سیف الاسلام مدنی نے ایک پریس ریلیز میں مسلمانوں کی زبوں حالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اترپردیش کا مسلمان سب سے زیادہ بکھرا ہوا ہے اور اس بکھراؤ کی وجہ سے مسلمان ایک مضبوط قیادت نہیں بنا پارہا ہے، جتنی بھی پارٹیاں ہیں سبھی نے مسلمانوں کو ٹھگنے کا کام کیا ہے، الیکشن کے وقت سبھی پارٹیوں کو مسلمانوں کی یاد آتی ہے، لیکن الیکشن ختم ہونے کے بعد سب لوگ اپنی کمائی میں مصروف ہو جاتے ہیں اور
مسلمان اپنے آپ کو فریب خوردہ محسوس کرتا ہے، آج مسلمانوں کو جو سب سے زیادہ خطرہ پہنچا ہے وہ کانگریس اور سماج وادی پارٹی سے پہنچا ہے، مسلمانوں میں اختلاف کی وجوہ ہیں مسلم لیڈر جو کہ اپنے آپ کو مسلمانوں کا نیتا کہتے ہیں، جب کوئی معاملہ مسلمانوں کا آتا ہے تو کسی کی زبان تک نہیں ہلتی، اب اس وقت متبادل کی شکل میں ایک مضبوط قیادت، بے باک لیڈر، نقیب ملت، اسدالدین اویسی کی ہی ایسی شخصیت ہے جنہوں نے ہمیشہ مسلمانوں اور دلتوں و مظلوموں کی ہر مسئلے پر آواز اٹھائی ہے اور دبے کچلوں کا ساتھ دیتے ہیں، مسلم و دلت مل کر مجلس اتحاد المسلمین کو کامیاب کریں اور اسدالدین اویسی کے ہاتھوں کو مضبوط کریں.

دارالعلوم دیوبند میں تعمیراتی مقام پر ایک مزدور کی گر کر موت!

فیروز خان
ـــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 27/ستمبر 2018) دارالعلوم دیوبند میں صبح کے وقت ایک تعمیراتی مقام پر ایک مزدور کی گر کر موت ہوگئی، اس حادثہ کے سبب انتظامیہ میں افراتفری پیدا ہوگئی، حادثہ کے فوراً بعد مزدور کو ایک مقامی ہاسپٹل لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹر نے اس کو مردہ قرار دے دیا، حادثہ کی اطلاع ملتے ہی مزدور کے اہل خانہ بھی ہاسپٹل پہنچ گئے اور بغیر کسی کارروائی کے لاش کو گھر لے آئے۔
 تفصیلات کے مطابق دارالعلوم دیوبند میں معراج گیٹ اور مطبخ کے درمیان ایک بڑے ٹن شیڈ ڈالے جانے کا کام چل رہا تھا، جہاں محلہ چھوٹی خانقاہ کا باشندہ 32 سالہ شوقین ولد توفیق مزدور کے طور پر کام کر رہا تھا، ٹن شیڈ بنائے جانے والے مقام پر اچانک تعمیر کیا جانے والا چھجہ نیچے آگرا جس میں دب کر شوقین شدید طور پر زخمی ہوگیا، دارالعلوم انتظامیہ نے زخمی شوقین کو آناً فاناً علاج کے لئے ایک مقامی ہاسپٹل بھیجا لیکن ڈاکٹر نے اس کو مردہ قرار دے دیا، اس حادثہ کی اطلاع ملتے ہی شوقین کے اہل خانہ بھی ہاسپٹل پہنچ گئے، شوقین کی حادثاتی موت کے سبب خاندان میں کہرام مچ گیا، شوقین کے اہل خانہ بغیر کوئی کارروائی کئے لاش کو گھر لے آئے، شوقین کی موت کی اطلاع ملتے ہی ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، نائب مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی اور تمام بڑے اساتذہ وملازمین شوقین کی رہائش گاہ محلہ خانقاہ پہنچ گئے اور انہوں نے فوت ہوجانے والے مزدور کے والد محمد توفیق اور دیگر اہل خانہ سے اس حادثہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب محمد شوقین کی حادثاتی موت پر نہایت صدمہ میں ہیں۔
اس موقع پر دارالعلوم انتظامیہ نے ایک تین نفری کمیٹی تشکیل دیکر تدفین کے مکمل انتظامات کرنے نیز تدفین میں شرکت کے لئے آنے والے عزیزوں ورشتہ داروں کے لئے کھانے کا انتظام کرنے کو کہا، تین نفری کمیٹی کے رکن مولانا محمد اسجد نے بتایا کہ اس حادثہ پر دارالعلوم انتظامیہ نے فوت ہوجانے والے مزدور کی اہلیہ اور اس کی پانچ سالہ بیٹی کو مناسب معاوضہ بطور امداد دئیے جانے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ مرحوم محمد شوقین کے پسماندگان میں اہلیہ اور پانچ سالہ معصوم بچی کے علاوہ دو چھوٹے بھائی اور ایک شادی شدہ بہن ہے، محمد شوقین کی نماز جنازہ بعد نماز عصر دارالعلوم کے احاطہ مولسری میں ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے ادا کرائی، بعد ازاں سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی.

Wednesday 26 September 2018

طلاق ثلاثہ پر مرکزی حکومت کا آرڈیننس غیر آئینی، جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، گلزار اعظمی کا صحافتی بیان!

ممبئی(آئی این اے نیوز 26/ستمبر 2018) گذشتہ دنوں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ معاملے میں عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آرڈیننس پاس کرالیا جس کے بعد سے ہی انصاف پسند عوام بالخصوص مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے، طلاق ثلاثہ معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران فریق اول رہی جمعیۃ علماء کے قانون امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ طلاق ثلاثہ آرڈیننس کو جمعیۃ علماء نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدد مدنی کی ہدایت پرسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تعلق سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے ذریعہ پٹیشن داخل کی جارہی ہے (فائلنگ رجسٹریشن سیکشن میں پٹیشن داخل کی جاچکی ہے جس کا نمبر جلد ظاہر ہوگا اور پھر پٹیشن سماعت کے لیئے پیش ہوگی) ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ طلاق ثلاثہ پر مرکزی حکومت کا آرڈیننس غیر آئینی ہے کیونکہ کسی بھی معاملے پر آرڈیننس اسی وقت لایاجاتا ہے جب بہت زیادہ ایمرجنسی ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ایسی کوئی بھی ایمر جنسی نہیں دیکھائی دیتی ہے لیکن ایوان میں ملی ناکامی کو چھپانے کے لیئے حکومت نے آرڈیننس کا سہارا لیا اور مسلم وومن پروٹیکشن آف رائٹس آن میرج قانون کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے حکومت ہند کو طلاق ثلاثہ پر قانون بنانے کا مشورہ دیا تھا ناکہ آرڈیننس لاکر اپنی منشاء ظاہر کرنے کا ۔ گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ طلاق ثلاثہ پر حکومت ہند کے ذریعہ لائے گئے آرڈیننس کا باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہیکہ حکومت نے نہایت عجلت میں یہ قدم اٹھایا ہے کیونکہ قانون سازی کے لیئے ایوان میں درکار ووٹ وہ حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی تھی اور اگر وہ آرڈیننس کا سہارا نہیں لیتی تو اسے منہ کی کھانی پڑتی ۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ حکومت نے آرڈیننس لاہی لیا ہے توجمعیۃ علماء سپریم کورٹ میں پوری شدت کے ساتھ اسے چیلنج کریگی اور اس کے لیئے سینئر وکلاء سے صلاح ومشورہ بھی کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 20؍ ستمبر کو مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دینے والا آرڈیننس صدر جمہوریہ ہند رام کوند کی دستخط سے پاس کرالیا تھا جس کے بعد سے ہی عوام میں بے چینی بڑھ گئی تھی ۔

اساتذہ مدارس کے زیر اھتمام یک روزہ سیاسی و تعلیمی بیداری کانفرنس کا انعقاد!

رپورٹ: سالم آزاد
ـــــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 26/ستمبر 2018) مدارس کے اساتذہ کے زیر اہتمام ایک روزہ سیاسی و تعلیمی بیداری کانفرنس 25 ستمبر 2018 بروز منگل کو منعقد ہوئی، افتتاحی اجلاس جناب وجیندر پرساد یادو وزیر توانائی نشہ بندی آبکاری نے کہا کہ وزیر اعلی نتیش کمار واحد ایسے لیڈر ہیں جن کی حکمرانی میں اقلیتی طبقہ کو ترقی کے ساتھ سب سے زیادہ تحفظ فراہم ہے، آزاد ہندوستان میں بہار کے مسلمانوں کے لئے جو کام نتیش کمار نے کیا ہے وہ کام کسی بھی لیڈر نے کیا ہے، انہوں نے کبھی ٹریپل سی یعنی کرائم کرپشن اور کمیونلزم سے سمجھوتہ نہیں کیا، کیونکہ وہ انصاف کے ساتھ ترقی کے لئے پابند عہد ہے، نتیش کمار کی حکومت رہی تو امن و امان کائم دائم رہے گا، بہار کے امن پسند مسلمان نتیش کمار کو رہتے ہوئے اپنی باگ ڈور کسی کے بھی ہاتھ میں نہیں دیں گے.
 اس تقریب کی صدارت سرپرست اعلی محمد ہارون رشید کار گذار چیئرمین بہار قانون ساز نے کہا کہ بہار میں اقلیتوں کو ریاستی و مرکزی حکومت کے ترقیاتی و فلاحی منصوبوں سے فائدہ ضروری اٹھانا چاہیے اور اپنے حقوق و اختیارات ہر حال میں حاصل کرنے چاہیے جو اس جمہوری ملک میں آئین نے دے رکھا ہے، لیکن اس کے لئے اقلیتوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا پڑے گا اور مثبت فکر کے ساتھ مضبوط و مستحکم قیادت میں میدان عمل میں سر گرم ہونا پڑے گا، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو احساس کمتری اور منفی فکر ترک کرنا پڑے گا اور مثبت افکار ونظریات کا حامل بن کر عملی اقدامات کرنے پڑیں گے تب یقینی طور پر اللہ تعالی کی مدد بھی شامل رہے گی،  اور کامیابی قدم چومے گی، صرف گلہ شکوہ کرنے سے کام نہیں چلے گا اور رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا.
 نظامت کے فرائض انجام دے رہے سرپرست جناب تنویر احمد رکن بہار قانون ساز نے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سماج کے بے سہارا، بے گھر، غریب  اور استحصال کا شکار اپنی ہر چھوٹی بڑی بنیادی ضرورتوں کے لئے کہیں نہ کہیں سرکار کی مدد اور نظر کرم پر منحصر ہیں، ایسے لوگوں کو سماج کے میں اسٹریم سے جوڑے رکھنے کے لئے ہی سماج  فلاح کی موثر منصوبے کی ضرورت پڑتی ہے، جس کے بغیر ریاست کی مکمل ترقی کا تصور نہیں کیا جا سکتا، بہار میں سرکار کے ذریعہ سماج فلاح کے کئی پروجکٹ زمینی سطح پر کافی موثر طریقے سے نافذ کئے گئے ہیں، ریاست کے کمزور، دبے، پچھڑے، غریب کنبہ کے فروغ کے لئے نتیش کمار سماجی بہبود کے تحت پوری طرح کوشاں ہیں جبکہ مہمان اعزازی ڈاکٹر دلیپ کمار چودھری رکن بہار قانون ساز نے کہا کہ سماج اور ملک کی تعمیر میں اساتذہ کے تعاون کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اساتذہ سماج کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان کو ہر سطح پر  احترام اور اعزاز ملنا چاہیے، وزیر اعلی نے ریاست کے اساتذہ سے امید ظاہر  کی ہے کہ وہ ملک  کی تعمیر میں اپنی حصہ داری  کو بڑھائیں.
 کنوینر بےباک لیڈر جناب خالد انور رکن بہار قانون ساز نے بھی کہا کہ نتیش کمار کی قیادت میں جس طرح سے ریاست ترقی کی طرف گامزن ہے وہ قابل قدر ہے، ریاست میں شراب بندی نئی تاریخ رقم کی ہے، تعلیم کے حلقہ میں بھی ریاست بہار کی بہتر کار کردگی ہے لڑکے سمیت لڑکیاں بھی تعلیم کے حلقہ میں قابلیت کی پرچم لہرا رہی ہے.
 اس موقع پر سینئر لیڈر ظہیر پرسونوی، عبدالقیوم، مولانا انیس الرحمن، ماسٹر عبدالحفیظ، ماسٹر اسرار، مولانا منصور وغیرہ سمیت کافی تعداد میں افراد موجود تھے.

آج پارلیمنٹ ہاؤس میں مولانا محمد صدرعالم نعمانی کو اعزاز سے نوازا جائے گا!

ابرار نعمانی
ــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 26/ستمبر 2018) تعلیم اور سماجی فلاح و بہبود کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں وزارت خارجہ,وزارت خواتین اطفال و بہبود اور نشا فاؤنڈیشن کے اشتراک سے قومی استقبالیہ پروگرام کے تحت نئی دہلی کے پارلیمنٹ انیکسی میں آج 26 ستمبر 2018 کو معروف صحافی
ماہر تعلیم مولانا محمد صدر عالم نعمانی پرنسپل مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار، جنرل سکریٹری آل انڈیا تنظیم ائمہ مساجد بہار، سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہار، صدر جمعیت علماء ضلع سیتامڑھی، جنرل سکریٹری رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند ضلع سیتامڑھی کو ایوارڈ سے نوازا جائے گا.
مولانا صدر عالم نعمانی کی پیدائش اور خاندانی پس منظر:
15 مارچ 1977ء کو بہار کے ضلع سیتامڑھی کے باجپٹی تھانہ کے ہرپوروا پنچایت کے عالم نگر محلہ میں بہت ہی دیندار گھرانے میں ہوئی، والدین نے نام محمد صدر عالم رکھا، جبکہ محمد صدر عالم نعمانی کے نام سے مشہور و معروف ہوئے،  والد محترم محمد بشیر ایک متوسط درجہ کے کسان ہیں، جبکہ دادا صاحب نسبت بزرگ عارف بااللہ صوفی شیخ بابو جان رحمتہ اللہ علیہ ( مشترشد قطب الاقطاب حضرت مولانا بشارت کریم صاحب گڑھولوی رحمتہ اللہ علیہ) علاقہ کے مشہور ومعروف لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے، نانا شیخ صوفی مولوی محمد نورحسن مدھوبن باجپٹی ضلع سیتامڑھی (مشترشدقطب الاقطاب حضرت مولانا محمد بشارت کریم صاحب  گڑھولوی رحمتہ اللہ علیہ ) اپنے وقت کے عارف بااللہ اور بلند پایہ بزرگ تھے.
تعلیمی لیاقت
حافظ، قاری، عالم،  دبیر فاضل، فاضل دینیات،فاضل اردو،  بی اے، ڈپلومہ اردو، ڈپلومہ کمپیوٹر.
تدریسی خدمات
1991 میں جامعہ عربیہ ضیاءالاسلام آگرہ سے تدریسی خدمات انجام دینا شروع کیا، اس کے بعد 1993ء میں مدرسہ تجوید القرآن دھلی میں  بچیثیت صدر مدرس تدریسی اور انتظامی امور میں مصروف ہوئے اور ادارہ کو تعلیمی وتعمیری ترقی کے بام عروج پر پہنچایا، اس کے بعد مدرسہ رحیمیہ بسہا سیتامڑھی، مدرسہ احمدیہ مدھوبن باجپٹی  سیتامڑھی، مدرسہ عزیزیہ خزینة العلوم پوپری سیتامڑھی، مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم پٹھن پورا سورسنڈ سیتامڑھی اور مدرسہ اسلامیہ فیض القرآن کسیاپٹی باجپٹی سیتامڑھی میں بحیثیت مہتمم مدرسہ کو پروان چڑھایا.
مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار کےقیام کا پس منظر:
اس طویل تدریسی سفر میں مولانا نے محسوس کیا کہ اپنے گاؤں میں کوئی مکتب مدرسہ نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں کی 95 فیصد آبادی ان پڑھ ہے، حتی کے نماز جنازہ پڑھانے والے کیلئے دوسرے گاؤں کا رخ کرنا پڑتا تھا، اسی کے پیش نظر مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر کا قیام یکم جنوری 1986ء میں عمل میں آیا، ادارہ الحمدللہ اپنے قیام کے دن سے ہی دینی وعصری تعلیم میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے.
صحافت کے پیشہ سے وابستگی:
مولانا نعمانی نے دوران تعلیم ہی صحافت کے پیشے سے وابستہ ہوگئے تھے، ملک کے مختلف اخبارات و رسائل میں انکی خبریں اور مضامین شائع ہوتی رہی ہیں.
اللہ تعالی نے انکو تحریر و تقریر کا بھی خوب ذوق عطا فرمایا ہے، آپ کی کوئی بھی تحریر ادبی چاشنی اور زبان و بیان کی حلاوت سے خالی نہیں ہوتی، تحریر میں کہیں آپ کو الفاظ کا نامناسب استعمال نظر نہیں آئے گا، بلکہ آپ ہر جگہ اور ہر عبارت میں روانی، سلاست اور زبانی حلاوت محسوس کریں گے، انکی تحریروں کی قارئین کے درمیان زبردست مقبولیت کا راز یہ ہے کہ انکا قلم کسی بھی موضوع پر گل بوٹے کھلاتا اور موتی بکھیرتا نظر آتا ہے.
 انکی زندگی میں متعدد ایسے اوصاف وخصوصیات ملتے ہیں جن کی وجہ سے آپ کا قد اپ کے ہم عصروں کے درمیان ممتاز اور نمایاں نظر آتا ہے، آپ کی شخصیت کا سب سے امتیازی پہلو فکری اعتدال ہے، یہ اعتدال و توازن آپ کے فکر و عمل میں پوری طرح رچا بسا نظر آتا ہے، قلم کو اعتدال کے دائرے میں رکھنا اور انصاف کے دامن کو تھامے ہوئے تحریر رقم کرنا آپ کا طرہ امتیاز ہے، بلاشبہ اس وادی سے کامیاب ہوکر گزر رہے ہیں.

لائنس ہیلپ کلب مبارکپور کی ٹیم نے لائف لائن ہسپتال کے نیرو سرجن ڈاکٹر انوپ کمار سنگھ جی کو پیش کیا مومنٹو اور شال!

ابوھاشم انصاری
ـــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 26/ستمبر 2018) اعظم گڑھ لائف لائن ہسپتال کے مشہور نيرو سرجن ڈاکٹر انوپ کمار سنگھ جی اور ڈاکٹر محمد فہیم صاحب کی طرف سے وقتاً فوقتاً لائنس ہیلپ کلب کے ذریعے غریبوں اور کمزوروں کی ہر قسم کی مدد کے لئے لائنس ہیلپ کلب کی طرف سے شال اور مومنٹو پیش کیا گیا.
ڈاکٹر انوپ کمار سنگھ جی نے لائنس ہیلپ کلب کے کاموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کی بہت خوشی ہوتی ہے کہ آپ لوگ غریبوں، بے سہارا لوگوں کی ہر طرح سے مدد كرتے رهتے ہیں اور میری جہاں بھی آپ لوگوں کو ضرورت پڑے مجھے بتائیں میں اسے ضرور پورا کرنے کی کوشش کروں گا.
واضح ہو کہ ڈاکٹر انوپ کمار سنگھ اپنے اچھے رویے کی وجہ سے پروانچل میں بہت مقبول ہیں اور ان کا مریضوں کے تئیں رویے کی تمام لوگ تعریف کرتے رہتے ہیں، ایک بار جو ان سے مل لے ان کی ستائش کرنے لگتے ہیں، ڈاکٹر انوپ کمار سنگھ ایک مشہور ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ہی سماجی کارکن بھی ہے.
اس موقع پر لائنس ہیلپ کلب کے تمام عہدیداران سمیت دیگر سماجی کارکنان موجود تھے.

انجانشہید میں عبدالکلام میموریل نائٹ آل یوپی کبڈی مقابلہ کا انعقاد!

حافظ ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 26/ستمبر 2018) سگڑی تحصیل علاقہ کے انجان شہید گاؤں میں واقع کچا پوكھرا پر گزشتہ رات کو کبڈی مقابلہ کا انعقاد کیا گیا، مقابلہ کے آرگنائزر محمد پپو احمد، عادل، ذوالفقار، ریاض، اشرف بی ڈی سی، ذیشان، نوازش خان، ابو طالب نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ مندرجہ بالا مقام پر ایک روزہ عبدالکلام میموریل آل یوپی نائٹ کبڈی مقابلہ کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں جس میں ریاست کے کونے کونے سے كھلاڑیوں نے حصہ لیا،  پہلا راؤنڈ مقابلہ دیواپار انجانشهيد سے ہوا جبکہ دوسرا راؤنڈ میں انجانشهيد سے ویدانتا بنكٹ اور چونہوا سے ہوا، کھلاڑیوں نے نئے اور شاندار طریقے سے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا.
اس موقع پر کھیل کی رونق بڑھانے کے لئے سابق مهاپردھان رام اشيش یادو، عامر گڈو ضلع صدر لوہیا واہنی، وندنا سنگھ بلاک پرمکھ عظمت گڑھ، سابق پردھان بدرالدین دیواپار، موجودہ پردھان سنجے سنگھ اور ان کے بڑے بھائی انگد سوكھا، سابق پردھان نتھوپور وکیل صاحب جی، غنی پلازہ کے مالک عفان عرف ننهو اور علاقے کی عظیم ہستیاں سمیت ہزاروں کی عداد میں عوام موجود رہی.

Tuesday 25 September 2018

تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کو آئی این اے نیوز کی طرف سے مبارک باد!

گروپ ایڈیٹر
ــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 25/ستمبر 2018) دیوبند میں وائرل ڈینگو ملیریا اور ٹائیفائڈ جیسے مہلک بخار میں مبتلا سینکڑوں طلبہ اور شہری کی عیادت اور مزاج پرسی کے لیے ہمہ وقت تیار تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کے ڈائریکٹر مولانا مہدی حسن عینی قاسمی کی قیادت میں  دیوبند کے مختلف اسپتالوں کا دورہ کر رہی ہے اور مریضوں کو ہر ممکن مدد پہنچانے میں لگی ہوئی ہے، مریضوں کے درمیان مختلف قسم کے پھلوں اور مشروبات بھی تقسیم کی ہے.
تنظیم ابنائے مدارس کے نہایت ہی فعال رکن مولانا محمود صاحب قاسمی بہرائچی نے مریضوں کی سہولیات کے لیے تین ہیلپ لائن نمبرات بھی جاری کیے ہیں تاکہ ضرورت مند طلبہ بآسانی رابطہ کرسکیں.
بیماروں کی عیادت اور خدمت ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے، اور دین اسلام نے اس کی بڑی ترغیب دی ہے، یہاں تک کہ مسلمان اپنی بیماری کے زمانے میں اسلامی اخوت اور محبت کا ہر وقت احساس کرتا رہتا ہے، اس کا مرض بھی ہلکا ہوتا رہتا ہے، اور بعض وہ چیزیں جس سے وہ محروم ہو گیا اس کا بدلہ بھی اس کو ملتا رہتا ہے، اور اپنے دینی بھائیوں کی محبت کا اندر ہی اندر احساس بھی شبنم بن راس کے سینہ کو ٹھنڈا کرتی ہے، اور اسلامی بھائیوں کی اس کے ساتھ ہمدردی و غمگساری اس کے دل میں مسرت و شادمانی کے جذبہ کو ابھارتی ہے، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ رب العزت قیامت کے دن کہے گا '' اے آدم کی اولاد! میں بیمار ہوا تھا تو نے میری عیادت نہیں کی ، بندہ کہے گا اے اللہ کیسے میں تیری عیادت کرتا جبکہ تو سارے جہانوں کا پروردگار ہے ؟ اللہ کہے گا : کیا تم نہیں جانتے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو اس کی عیادت اور مزاج پرسی کو نہ گیا ؟ کیا تجھے خبر نہیں، اگر تم اس کی عیادت کو جاتے تو تم مجھ کو اس کے پاس پاتے، ( مسلم : 2569 )
اس وفد میں شامل مولانا مہدی حسن عینی قاسمی ڈائریکٹر ابنائے مدارس دیوبند، ناصرالدین قاسمی، مفتی حنیف قاسمی، خورشید قاسمی، محمود قاسمی بہرائچی، توقیر عالم غازی پوری، شمیم خاں قاسمی کے علاوہ اعجاز قاسمی، طارق قاسمی، عبید اللہ قاسمی، مرغوب الرحمان قاسمی، فیصل حمید خان، کلیم قاسمی، جنید قاسمی کے نام قابلِ ذکر ہیں.
حق تعالیٰ جل مجدہ ان حضرات کی قربانیوں کو قبول فرمائے اور تنظیم ابنائے مدارس کو دن دوگنی رات چوگنی ترقیات سے نوازے، آمین یا رب العالمین.

اسلام امن اور بھائی چارے کا مذہب!

شفیق الرحمنٰ نئی دہلی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلام امن اور بھائی چارے کو بڑھاوا دیتا ہے اس سچائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کی قرآن ایمان کو ( جو کی عربی لفظ امن سے مشتق ہے) انسانیت کے لئے خدا کی ایک بڑی نعمت مانتا ہے، خدا پر ایمان رکھنے کا روحانی تجربہ ہمیں اس سچ سے ہمکنار کرتا ہے کی انسان ہر طرح کے ڈر سے آزاد ہے جس کے نتیجے میں امن اس کا مکسوم ( فائدہ کا حصہ) ہیں، قرآن پاک مومنوں کو خوش خبری دیتا ہے.
" اور ضرور ان کے اگلے خوف کو امن سے بدل دے گا میری عبادت کریں میرا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں". (24:55)
" اللہ اس حد تک امن قائم کرنے میں انسانوں کی مدد کرے گا کی عورت مدینہ سے الحمرا تک یا اس سے بھی لمبا سفر طے کرے گی اور اس سے نگہبان کی ضرورت نہیں ہوگی وہ نڈر ہوگی اور کوئی چور یا ڈاکو اسے خوف زدہ نہیں کرے گا " ( مسند احمد بن حنبل)
" جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا، اور انہیں ایک بڑے خوف سے امان بخشا " (106:4)
قرآن مجید کی ایک دوسری آیت میں صاف طور سے اللہ کا یہ فرمان موجود ہے کی قرآن کے نزول اور نبی کو بھیجنے کا اصل سبب انسانوں کے لئے امن کی راہیں کھولنا ہے.
" اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارا پیغمبر آچکا جو کتاب خدا کی ان باتوں میں سے جنہیں تم چھپایا کرتے تھے بہت سی باتوں کو صاف صاف بیان کر دیگا اور بہت سی باتوں سے درگزر کرے گا تمہارے پاس تو خدا کی طرف سے ایک نور اور صاف بیان کرنے والی کتاب (قرآن) آچکی ہے
 جو لوگ خدا کی خوشنودی کے پابند ہیں انکو تو اس کے ذریعے سے راہ نجات کی ہدایت کرتا ہے اور اپنے حکم سے کفر کی تاریکی سے نکال کر ایمان کی روشنی میں لاتا ہے اور راہ راست پر پہنچا دیتا ہے.
" اے ایمان داروں خدا کی خوشنودی کے لئے انصاف کے ساتھ گواہی دینے کے لئے تیار رہو اور تمہیں کسی قبیلے کی عداوت اس جرم میں نہ پھنسا دے کی تم نا انصافی کرنے لگو خبردار تم ہر حال میں انصاف کرو یہی پرہیزگاری سے بہت قریب ہے اور خدا سے ڈرو کیونکہ جو کچھ تم کرتے ہو اچھا یا برا خدا اسے ضرور جانتا ہے.
اصل میں قرآن صلح کو بڑھاوا دینا اور امن قائم کرنا چاہتا ہے اوپر بحث کے ذریعہ سے ہم نے یہ بھی نتیجہ پایا کی قرآن اپنے پیروکاروں کو حد سے آگے بڑھے بنا کمزور اور پچھڑے لوگوں کی حفاظت کیلئے صرف حفاظتی جنگ کی اجازت دیتا ہے اور اس سے اسلام تردد کا مذہب نہیں بنتا، اسی لئے جو لوگ مذہبی ظلم کے خلاف بچاؤ میں جنگ کی اجازت کے سلسلے میں جو قرآنی آیتوں کی غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں اور امن کے ساتھ رہنے والے بے گناہ آدمیوں کو قتل کرنے کے لئے ان کا استعمال کر رہے ہیں وہ اصل میں اسلام کے بنیادی مقصد کے خلاف ورزی کر رہے ہیں جو کہ امن کا قیام ہے.

طلاق کو لیکر مودی جی نے جو حرکت کی ہے وہ ناقابل برداشت ہے!

سلمان کبیرنگری
ـــــــــــــــــــــ
سنت کبیرنگر(آئی این اے نیوز 25/ستمبر 2018) مرکز میں زیر اقتدار سیاسی جماعت اور اس کے کارندے ابتداء ہی سے مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچانے اور ان کو ہراساں کرنے کے نئے نئے گر آزمانے کی طرف مائل نظر آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کبھی مسلمانوں کے شرعی مسائل میں کھوٹ نکالنے اور کبھی مسلم خواتین کو مساویانہ حقوق کا نعرہ لگا کر اقلیت کی طاقت کو آزمانے کے منصوبے بنانے پر نظر آتے ہیں، طلاق کو لیکر مودی نے جو حرکت کی ہے وہ ناقابل برداشت ہے، دراصل مودی حکومت نے جن ترقیاتی کاموں کا منشور جاری کیا تھا وہ سب ایک دکھاوا تھا خواب خیالی تھی، جس کا 2014 میں بی جے پی نے فائدہ حاصل کیا، جس میں حساس موضوع رام مندر کی تعمیر کا نکلا، کالا دھن کی واپسی اور کئی اہم مدعے سامنے آئے.
آج ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے بے حد ضروری ہے کہ وہ اپنے دیگر مسائل کو شرعی عدالتوں میں حل کریں اور علماء کرام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شریعت کی حفاظت کے لئے لائحہ عمل تیار کریں، ایک طرف تو یہ عورتوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرتے ہیں، حقوق نسواں کی دہائی دیتے ہیں او دوسری طرف لاکھوں مسلم خواتین کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے ان کے اہم مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے ان پر بہت بڑا ظلم کر رہے ہیں.
اس سے صاف طور پر واضح ہے کہ مودی حکومت عورتوں کو لیکر جو بھی دعوے کئے سب بے بنیاد ہیں، 19ستمبر کو مرکزی کابینہ کے ذریعہ تین طلاق بل کو نافذ کرنے کے لئے آرڈیننس کو منظوری دے دی جو صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد پورے ملک میں نافذ ہوجائے گا یہ بل مسلم سماج کے لئے انتہائی ناقابل برداشت ثابت ہوگا.

پرائمری مکتب ککوڑا بسفی میں تعلیمی بیداری پروگرام منعقد!

سالم آزاد
ــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 25/ستمبر 2018) پرائمری مکتب ککوڑوا بسفی میں تعلیمی بیداری پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت مہمان خصوصی مولانا رضاءاللہ اسلامی نے کی مجلس کا آغازمکتب  کے طالب علم ابو طلحہ  کی قرآن پاک سے ہوا، بعدہ مہمان خصوصی مولانا رضاءاللہ اسلامی نے علم کی اہمیت وافادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی  نے حضرت محمد صلی علیہ وسلم کو نبوت کے خلقت سے نوازا تو سب سے پہلے علم کے زیور سے آراستہ کیا اور پہلی وحی اقرأ سے شروع ہوئی، علم سب سے بڑی دولت ہے، علم انسان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور اچھے برے کی شناخت کراتا ہے، علم کے بغیر انسان کی زندگی ادھورا ہے، علم ایک ایسی دولت ہے جسے نہ چور چوری کر سکتا ہےاور نہ بھائی بانٹ سکتا ہے، اس لئے تمام طلباء و طالبات محنت وایمانداری کے ساتھ علم حاصل کرکے اپنے ماں اور باپ ملک و اسکول اساتذہ کا نام روشن کریں.
 اس موقع پر مولانا ابوحمزہ نعمانی، مولانا زبیر اثری، مکھیا محمد شاکر، سماجی کارکن محمد جیلانی وغیرہ موجود تھے.

دیوبند کے بخار زدہ مریضوں کے لئے تنظیم ابناء مدارس کا امدادی کام مسلسل جاری!

دیوبند(آئی این اے نیوز 25/ستمبر 2018) دیوبند میں وائرل ڈینگو ملیریا اور ٹائیفائڈ میں مبتلا سینکڑوں طلباء اور اہالیان شہر کی گزشتہ کل عیادت و مزاج پرسی کے بعد آج تنظیم ابناء مدارس ویلفیئر ایجوکیشنل ٹرسٹ  کے چیئرمین اور دیوبند اسلامک اکیڈمی کے ڈائریکٹر مہدی حسن عینی قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے شہر کے مختلف اسپتالوں کا طوفانی دورہ کیا اور بلاتفریق مذھب سینکڑوں مریضوں کو متعدد پھلوں اور مشروبات پر مشتمل کٹ تقسیم کیا.
تنظیم کے وفد میں شامل قاری ناصر الدین قاسمی نے بتایا کہ
تنظیم دیوبند میں پھیلی وبائی بیماریوں میں مبتلا مریضوں اور طلباء کی مانیٹرنگ کرکے ان کو ہر ممکن مدد پہنچانے کا کام کررہی ہے، اسی سلسلہ میں آج ڈی کے جین ہاسپٹل، عدنان ہاسپٹل، بھارت چیریٹیبل ہاسپٹل، الحیات ہاسپٹل سمیت شہر کے چھوٹے بڑے اسپتالوں میں جان، لیوا بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کے درمیان  مقوی پھلوں کے کٹ، مشروبات اور ضروری امداد پہنچائی گئی، نیز ایسے نادار طلباء کی شناخت کی گئی جن کی حالت زیادہ مخدوش ہے اور انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے.
وفد نے اس موقع پر ڈاکٹر ڈی کے جین اور ڈاکٹر عدنان وغیرہ سے ملاقات کرکے طلباء کے سلسلے میں ضروری بات چیت بھی کی اور ڈاکٹروں سے بیمار طلباء کی جملہ تفصیلات حاصل کی.
تنظیم کے فعال رکن مولانا محمود قاسمی بہرائچی نے بتایا کہ تنظیم نے  مریضوں کو تین ہیلپ لائن نمبرات بھی دئیے ہیں جن پر رابطہ کرکے ضرورت مند طلباء فوری مدد حاصل کرسکتے ہیں.
وفد میں مہدی حسن عینی قاسمی، ناصرالدین قاسمی، مفتی حنیف قاسمی، خورشید قاسمی، محمود قاسمی بہرائچی، توقیر غازی قاسمی، شمیم خاں قاسمی کے علاوہ اعجاز قاسمی، طارق قاسمی، عبید اللہ قاسمی، مرغوب الرحمان قاسمی، فیصل حمید خان، کلیم قاسمی، جنید قاسمی وغیرہ شامل تھے.

Monday 24 September 2018

مشرقی ھند کے شمالی بہار میں سرحد نیپال سے متصل ادارہ مدرسہ اسلامیہ میں سیاسی و تعلیمی بیداری کانفرنس کی تیاریاں آخری مرحلہ میں!

 سالم آزاد
ــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 24/ستمبر 2018) مشرقی ہند کے شمالی بہار میں واقع سرحد نیپال سے متصل راگھونگر بھوارہ ایک مشہور ومعروف ادارہ مدرسہ اسلامیہ میں 25 دسمبر 2018 بروز منگل کو تعلیمی سیل کے ذریعہ سیاسی و تعلیمی بیداری کانفرس کی تیاری آخری مرحلہ میں ہیں.
 مولانا انیس الرحمٰن اسلامی نے پریس کانفرنس میں کہاکہ اس پروگرام میں ریاست بہار سے سیاسیوں دانشوران اور مدارس اسلامیہ کے اساتذہ کرام بھی شریک ہوں گے، آج ریاست بہار کے عوام وزیر اعلی نتیش کمار سے کافی امیدیں وابسطہ ہیں خدا کرے کہ اپنی اچھی کارکردگی کی بنیاد پر آنے والے وقت میں ایک بار پھر اپنے مخالفین کا خیمہ اکھاڑ پھیکنے میں پوری طرح کامیاب ہو جائیں، نیز مدارس اسلامیہ کی طرف خصوصی توجہ دیں اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے جڑے تمام اداروں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے مدارس کے اساتذہ کی تمام پریشانیوں پر ایک بار اور توجہ دیں اور مدارس کے اساتذہ ابھی آپ سے کافی امیدیں لگائے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاسیوں تعلیمی بیداری کانفرنس کا اصل مقصد یہ ہے کہ اقلیتوں کے جتنے بھی مسائل ہیں مدارس جیسے مدارس کے اساتذہ تعلیمی و سیاسی کمزوری کے موضوع پر اظہار خیال کریں گے اور ان کے حقوق کی بازیابی اور مستحکم کوشش بھی کی جائے گی بالخصوص کانفرنس میں مدارس اساتذہ سیاست داں اور ائمہ مساجد وغیرہ کافی تعداد میں آرہے ہیں ان کے علاوہ مولانا انیس الرحمن اسلامی بھی اور ماسٹر اسرار، ماسٹر ابرار، ماسٹر حسین، ماسٹر عبدالحفیظ، مولانا الطاف، مولانا عبدالغنی،  مولوی رضاءالرحمن، کامران شاہد وغیرہ نے تعلیمی بیداری کانفرنس نے تمام عہدیداران سے گزارش کی ہے کہ اس کانفرنس میں شامل ہوکر بیداری کا ثبوت دیں اور ارباب حکومت تک اپنی باتوں کو سیاست دانوں کے سامنے پیش کریں.

گوہرِ ادب کا درخشندہ ستارہ "شرف الدین عبدالرحمٰن تیمی"

تحریر: ذیشان الٰہی  منیر عالم
ــــــــــــــــــــــــــــــ
شاعر کہتا ہے :
ہو حوصلہ بلند اور کامل ہو شوق بھی
وہ کون سا ہے کام جو انساں نہ کر سکے
مذکورہ بالا شعر صرف دو مصرع ہی نہیں بلکہ یہ شعر اپنی معنویت اور اہمیت کے اعتبار سے کئی معتبر دیوانوں اور شاعروں کے عمدہ کلاموں سے اعلی و بالا اور بہتر ہے کیونکہ اس شعر کے اندر بہت گہرائی اور گیرائی ہے اگر ایک طالب علم اس کو سمجھ کر اپنے شعور و احساس کے ساتھ ساتھ اپنے قلب و جگر میں جگہ دے دے تو وہ دن دور نہیں جب ان کی زندگی علمی خزینے سے معمور اور صلاحیت و لیاقت سے بھرپور ہوگی یہی وجہ ہے کہ جب ہم دنیا کے چمکتے ہوئے عملی ستاروں کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے محنت ،لگن ،شوق اور جذبہ جیسے صفات کار فرما نظر آتے ہیں چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اسی حوصلہ اور شوق کامل کو گلے سے لگاکر ائمہ اربعہ ،شیخ الاسلام ابن تیمیہ ،شاہ ولی اللہ محدث دھلوی اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شخصیات اس دنیا کے اندر ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیئے ۔خود کاتب سطور کے عینی مشاہدہ کے مطابق جامعہ امام ابن تیمیہ کےاندر جن طالب علموں میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ اور شوق تھا وہ آج ایک کامیاب انسان تصور کئے جاتے ہیں اور علمی دنیا میں آج ان کے نام کی دھوم مچی ہوئی ہے ۔
چنانچہ ان ڈھیر سارے اچھے طالب علموں میں سے ایک شخص جن کی دس سالہ صحبت اور ہم جماعت ہونے کا مجھے شرف حاصل ہے جن کی ذات میں شوق ،محنت ،لگن اور ایثار و قربانی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا جن کے اندر ہوا کو موڑنے سمندروں کا سینہ چیرنے اور پہاڑوں سے ٹکڑانے کا ہنر تھا جن سے بذات خود میں بہت زیادہ متاثر تھا جسے  آج اردو دنیا شرف الدین عبدالرحمن تیمی کے نام سے جانتی ہے ۔
موصوف کا تعلق صوبہ بہار کے ایک مشہور و معروف ضلع مدھوبنی کی ایک چھوٹی سی بستی تیلیا پوکھر سے ہے ،مدھوبنی ضلع ادباء شعراء ،علماء اور دانشوروں کا ہمیشہ سے مسکن رہا ہے ۔چنانچہ اسی زرخیز مٹی میں جناب شرف الدین عبدالرحمٰن تیمی کی پیدائش ۱۹۹۵ء میں ہوئی، صغر سنی میں ہی والد محترم کا سایہ عاطفت سر سے اٹھ گیا لیکن ماں کی نیک دعا اور بڑے بھائی کلیم الدین اسلامی کی محبت و شفقت کا سایہ ساتھ رہا جس کی وجہ کر موصوف گاوں ہی کے مکتب مدرسہ نعمانیہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم بھی وہیں رہ کر حفظ کر لیا. بعدہ اعلی تعلیم کے حصول کے لئے چمپارن کی سرزمین پر موجود مشہور و معروف اسلامک یونیورسٹی جامعہ امام ابن تیمیہ تشریف لے گئے جہاں موصوف نے اپنی محنت اور شوق سے جامعہ کے تمام نشاطات میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے رہے اور ۱۶۔۲۰۱۷ میں ممتاز نمبرات سے سند فراغت حاصل کی ۔
فراغت کے بعد موصوف دربھنگہ ضلع کے نرائن پور میں واقع"سن فلاور "نامی اسکول میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دینے لگے اور جو قوم و ملت کی خدمت کا جذبہ موصوف کے دل میں بچپن سے تھا وہ اب باہر آنے لگا. یوں تو موصوف دوران طالب علمی سے ہی اپنی تحریر و تقریر سے مسلم قوم کو جگانے کی کوششیں کرتے رہیں اور ہمیشہ پروگراموں اور جلسے و جلوس میں بہار کے کونے کونے تک جاتے اور لوگوں سے خطاب کرتے انہیں صحیح و غلط اور حق و باطل میں فرق کرنے کا سلیقہ سکھاتے تو کبھی اپنے قلم کے ذریعہ ہندوستان کے مختلف اخبار و رسائل میں اپنی تحریر بھیج کر مسلمانوں کو سیدھی راہ پر لانے کا کام کرتے ۔ فراغت کے بعد پورے جوش اور جذبے سے لیس ہو کر اس میدان میں لگ گئے ان کا رشتہ صحافت و خطابت اور شعر وشاعری سے ایسا ہی ہوگیا جیسا کہ جسم کا روح سے اور مچھلی کا پانی سے رشتہ ہوتا ہے ۔اس لئے آج اردو دنیا کے اندر ان کا نام چاند و سورج کے مانند روشن ہے اور اس بات کو ثابت کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ پٹنہ کے اندر جب اشرف استھانوی حفظہ اللہ کی ایک نہایت ہی بہترین کتاب "حق پسند صحافی عبد الرافع" کے اجراء کی مناسبت سے موصوف کو دعوت دی گئی اور انہیں وہاں "فروغ اردو "ایوارڈ سے نوازا گیا ۔یہ صرف ایک ایوارڈ ہی نہیں تھا بلکہ آپ کی حوصلہ افزائی اور آپ کی مسلسل جہد و عمل کا پھل تھا کیونکہ موصوف ایک حق پسند قلمکار ہیں ان کے اکثر مضامین حق گوئی کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہندوستان کے لگ بھگ ہر اسٹیٹ کے اخبار و رسائل میں ان کے مضامین کو جگہ دی جاتی ہیں اور قارئین موصوف کی تحریروں کو بہت شوق سے پڑھتے ہیں ساتھ ہی اگلی تحریر کا بے صبری سے انتظار بھی کرتے رہتے ہیں چنانچہ انہیں قارئین کی چاہت اور الفت و محبت کی بدولت آج لگ بھگ 200 سے زائد چیدہ اورچنیدہ عناوین پر قلم اٹھا چکے ہیں ۔جن میں نئے اسلامی سال کی آمد اور نام نہاد مسلمان،اتنا بلند ہوکے منزل تجھے پکارے، استاد تیری عظمت کو سلام،کیا ہم آزاد ہیں ؟آج بھی ہو جو ابراہیم سا ایماں پیدا ،عمل صالح اور ماں جیسے بہت سارے عناوین کو بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔ موصوف کا ایک تحریری دھماکہ فراغت کے فورا بعد یہ ہوا کہ انہوں نے ایک نہایت ہی حساس اور اہم موضوع چاپلوسی اور خصیہ برداری کی پول کھول کر رکھ دی اور پوری اردو دنیا کو بتایا کہ چاپلوسی ٹھیک ویسے ہی خطرناک ہے جیساکہ ایک سانپ اپنے دودھ پلانے والے مالک کو ہی ڈس لیتا ہے اس لئے موصوف کے بقول چاپلوسی ،چمچہ گیری اور خصیہ برداری بے غیرتی اور ذلت و رسوائی کا دوسرا نام ہے ۔ ان کے اس جملے کا فائدہ یہ ہوا کہ بہت سارے نوجوان قلمکار چاپلوسی کی قباحت اور حقیقت کو واضح کرنے کی کوشش کی ان شاء اللہ بہت جلد ہمارے ممدوح کی مدد سے "چاپلوسی ایک اخلاقی ناسور "نامی کتابچہ منظر عام پر آنے والا ہے. 
موصوف جہاں ایک طرف نثر نگاری کی دنیا میں دھوم مچا رہے ہیں وہی دوسری طرف "فیس بک ٹائمز انٹرنیشنل "نامی ادبی گروپ سے شعری سفر کا آغاز کیا اور بہت کم وقتوں میں 70 سے زائد غزلیں  اور 50 سے زائد قطعات اخبار ورسائل کی زینت بن چکے ہیں. آپ کے اشعار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ تخیل اور مبالغہ آرائی سے پاک ہوتے ہیں انداز بیان میں کہیں بھی خشکی یا پھیکے پن کا احساس نہیں ہوتا ۔انداز بیان کی شگفتگی ،طرز ادا کی چستی اور استعارات و تشبیہات کے استعمال نے آپ کی غزلوں کو شعری حسن اور فنی لطافت کی زیور سے آراستہ و پیراستہ کر دیا ہے ۔ممدوح کے چند نمائندہ اشعار بطور مثال ذیل میں درج کئے جارہے ہیں جن سے ان کے کلام کی پختگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

حق بولنے کی جب سے عادت ہوئی مجھے
اپنوں کے ماسوا سے بغاوت ہوئی مجھے
پھر بھی ضمیر کہتا ہے حق بولتے  رہو
دنیا سے دیکھ جب کہ عداوت ہوئی مجھے
*****************
آن اردو ہے شان اردو ہے
ہندو مسلم کی جان اردو ہے
کہتے جس کو ہیں پیار کی بولی
وہ تو پیاری زبان اردو ہے
******************
زانی کے چہرے پے مسکان ہے باقی
گرفتاری ہوئی پھر بھی ارمان ہے باقی
معلوم ہے اس کو کہ ہوگی میری رہائی
ظالم کی حکومت کا فرمان ہے باقی
******************
 ہم نے ہی جان دے کے بچایا ہے ملک کو
 کہتے ہیں وہ ہمیں ہی غدار کیا کریں
*******************
کل غریبی کے سبب ٹوٹا ہے رشتہ کوئی
یہ غریبی مرے دشمن کی نہ قسمت لکھنا
*******************
ساحل کا طریقہ یہی ممتاز ہے لوگو
 حق بولتے رہتے ہیں براءت نہیں کرتے
*******************
اس کی تکریم زمانے میں بھلا کیسے ہو
جس کو اخلاق کی دولت نہیں ملنے والی
*******************
مذکورہ بالا اشعار کو پڑھ کر قارئین کو احساس ہوا ہوگا کہ کس طرح موصوف اشارہ و کنایہ اور تشبیہات کا استعمال کرکے صاف ،ستھری اور سلجھی ہوئی سچی شاعری کرتے ہیں ۔اس لئے ایسے نوجوان حق گو شاعر و صحافی کی حوصلہ افزائی ہم تمام اردو دنیا والے کو کرنی چاہئے تاکہ ان کے اندر مزید تخلیقی صلاحیت پروان چڑھ سکے ۔اخیر میں اپنے ممدوح کے لئے اس شعر کے تحت اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہیں کہ:
تجھے نصیب ہو ایسا عروج دنیا میں
کہ آسماں بھی تیری رفعتوں پر ناز کرے

اندھ بھکتی چھوڑ حکمرانوں سے سوال کرنے کا حوصلہ پیدا کرے سماج: تیستا سیتلواڈ

"بہار کی سیاست میں ابھرتے رجحانات" کے عنوان پر قومی سمینار کا انعقاد!

رپورٹ: محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 24/ستمبر 2018)  آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے زیر اہتمام اتوار کو شہر کے ڈی ایم سی ایچ کے لکچر تھیٹر میں ‘‘بہار کی ساست میں ابھرتے رجحانات’’ کے عنوان پر ایک روزہ قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا، سمینار کی صدارت کارواں کے قومی صدر نظر عالم اور نظامت کے فرائض اسامہ حسن، طارق اقبال اور افشاں خان نے مشترکہ طور پر کی.
 پروگرام کا افتتاح شمع روشن کر کے ڈی ایم سی ایچ کے شعبہ پیتھولوجی کے صدر ڈاکٹر اجیت چودھری نے کیا، کلیدی خطبہ پروفیسر محمد سجاد نے پیش کیا اور مہمان خصوصی کے طور پر سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ اور مہمان اعزازی کے طور پر انصاف منچ کے نائب صدر نیاز احمد شریک ہوئے، کارواں کے صدر نے پاگ، شال، گلدستہ اور مومنٹو دے کر مہمانوں کا استقبال کیا، طارق اقبال نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اپنے خطبہ میں سیمینار کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی.
سینئر صحافی رفعت جاوید نے کہا کہ ہمارے سیاسی شعور کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ ملک کا المیہ ہے کہ جن کے نام پر سیاست کی جا تی ہے ان کے تئیں ہمارے دلوں میں کوئی ہمدردی نہیں ہوتی ہے۔ ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے تو مذہب کے جھوٹے سوداگروں سے ہوشیار رہنا ہوگا، ہمیں سوال کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے اس سے پہلے کہ ہماری آنے والی نسل ہم سے سوال کرے۔ اسکالر اور سماجی کارکن ابھے کمار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذہب کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ دھرم اور مذہب ہمارے گھر کا معاملہ ہونا چاہیے، عوامی زندگی میں ہم ہندوستانی ہیں۔ خوف اور نفرت کی سیاست سماج سے ختم ہونا چاہیے، انہوں نے اکثریتی طبقہ سے اپیل کی کہ ہوش کے ناخن لیں اور مذہب اور دیش بھگتی کے ٹھیکہ داروں سے بچیں، سرکار کسی کی بھی ہو سوال کرنا چائیے۔ ڈاکٹر اجیت چودھری نے کہا کہ سرکاری تعلیمی جتنے بھی ہیں سب چوپٹ ہوچکے ہیں۔ بہار ہمیشہ سے امن و شانتی کا گہوارہ رہا ہے۔ بہار نے جد و جہد اور قربانیوں کا مرکز رہا ہے اور اس حوالہ سے انہوں نے شہید اسمارک پٹنہ کا تذکرہ کیا، ملک کی موجودہ حکومت ہم سے سوچنے، سمجھنے اور بولنے کی صلاحیت سلب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت کے خلاف بولنے پر غداری کا چارج لگ سکتا ہے اور گرفتاری بھی ہوسکتی ہے، انہوں نے بہار حکومت کے حوالہ سے کہا کہ عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔
 آر ٹی آئی کارکن افروز عالم ساحل نے کسانوں کی ابتر حالت کا ذکر کرتے ہوئے کسانوں کی ابتر صورتحال کا ڈاٹا پیش کیا.
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے استاد پروفیسر محمد سجاد نے کہا کہ ہندوستان اکثریتی طبقہ کے سورن ذاتوں کے جال میں پھنس گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج وہ اندھ بھکت ہیں اور کل ہم اندھ بھکت تھے، فرقہ واریت اگر زہر ہے تو اس کا تریاق سیکولرزم ہے۔ منڈل 01 کی طرز منڈل 2 کی ضرورت ہے تاکہ جو پسماندہ اور دلت طبقات اقتدار اور سسٹم سے دور رہ گئے ہیں ان کے ساتھ کھڑا ہو جائے.
گجرات فساد کے خلاف عظیم لڑائی لڑنے والی خاتون، سماجی کارکن اور صحافی تیستا سیتلواڈ نے کہا کہ بہار کی سرزمین میں سیاست ہے اور یہاں سے ہمیشہ آواز حق او ر انصاف کی آواز اٹھتی رہی ہے، سماج مضبوط کیسے ہو، اس کے لیے کیسے آواز اٹھائی جائے اس کا ثبوت بہار کے لوگوں نے دیا ہے، ہمارے پاس آئین کی شکل میں ایک مضبوط کتاب ہے اس کے رہتے ہوئے ہندو راشٹر کا تصور کرنا یا اس کا اعلان کرنا آئین کے خلاف ہے، تیستا نے مقتول روہت ویمولا کی ڈائری کا ذکر کرتے ہوئے اس کا تاریخی جملہ نقل کیا کہ اگر تم دلت ہو تو اعلی تعلیم کے لیے یونیورسٹی بھیج رہے ہیں تو ا س کے ساتھ زہر کی پڑیا یا پھانسی کا پھندا بھی دے دیں، انہوں نے شرکا سے اپیل کی کہ آئین اور جمہوریت کو ملک میں بچانا تو وارڈ ممبر سے لے کر ایم پی تک کے انتخاب میں آر ایس ایس کے لوگوں کو ہٹانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ خوف مسلمانوں میں ہے لیکن مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے جیسے لوگ ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں، انہوں نے اپنے خطاب میں گجرات فساد کی لڑائی کس طرح لڑی پر اس پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ انہوں نے 10روز قبل ذکیہ جعفری کیس میں سپریم کورٹ میں رٹ داخل کیا ہے اور اس سلسلہ میں بڑی محنت سے قانونی ثبوت اکٹھا کئے ہیں، اب کورٹ پر ہے وہکس طرح اسے دیکھتا ہے۔
افشاں خان نے اپنے خطاب میں لڑکیوں کو ابھارنے اور ان میں سیاسی شعور بیدار کرنے کی اپیل کی.
انصاف منچ کے ریاستی نائب صدر نیاز احمد کے کلمات تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔
پروگرام میں پروفیسر خالد سجاد، شکیل احمد سلفی، ڈاکٹر محمد فیض، ڈاکٹر بختیار، کلیم اللہ رحمانی، مولانا آفتاب غازی، پروفیسر منظر سلیمان، عطاء اللہ پٹو خان، آر ای خان، کاشف یونس(پٹنہ)، شاہ محمد شمیم، ڈاکٹر تسکین اعظمی،ڈاکٹر محمد آفتاب عالم، ڈاکٹر وصی شمشاد،ڈاکٹر محمد بدر الدین، ڈاکٹر عبد المتین قاسمی، ڈاکٹر راحت علی(ترجمان)، مرتضی حسین، مطلوب الرحمن زائر، صفی الرحمن راعین، شاہد اطہر، ڈاکٹر محمد جمشید، ڈاکٹر عقیل صدیقی، نثار احمد، نشاط کریم شوکت، ڈاکٹر شمیم حیدر، محمد زاہد، منا خان، سیف الدین ٹیپو(پٹنہ) ، ایس اے ایچ عابدی، نیاز احمد سابق اے ڈی ایم، اشرف سبحانی، ڈاکٹر یاسر ارسلان خان، تبریز عالم، پرنس کرن، آر کے سہنی، سندیپ چودھری، گنجدر شرما،چندن کمار، امیت کمار جھا،نوین کھٹک، انجینئر رضوی، مطیع الرحمن، محمد ہیرا، بدر الہدی خان، مقصود عالم پپو خان، شاہنواز حسین، امتیاز عالم (جے این یو)، مرغوب صدری، وسیم احمد، نفیس بیگ، ڈاکٹر اسرار الحق لاڈلے، ہمایوں شیخ، قدوس ساگر، بھرت یادو، یوگندر رام، راجا خان، نوشاد احمد، ایس ایم ضیا، سیف الاسلام، قاری سعید ظفر، سلطان اختر نوادہ، مظفر کمال راشد، شاہ عماد الدین سرور وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں سامعین موجود تھے۔

حضرت مولانا پی ایم زکریا صاحب والا جاہی کے انتقال پر شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے کیا رنج و غم کا اظہار!

محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 24/ستمبر 2018) جنوب ہند کے مشہور و معروف اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا پی ایم محمد زکریا صاحب والاجاہیؒ کے سانحہ ارتحال پر شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملت اسلامیہ کیلئے ناقابل تلافی نقصان بتایا، مولانا نے فرمایا کہ حضرتؒ نے 55 سال تک بخوبی دینی و دعوتی سفر طے کرتے ہوئے بڑی نمایاں خدمات انجام دیں، مولانا نے فرمایا کہ موت انسان کے بس میں نہیں ہے، ہمارے مرضی سے موت کبھی نہیں آتی، حضرتؒ کا یوم عاشورہ، یوم جمعہ اور روزہ کی حالت میں انتقال کرجانا اس بات کی دلیل ہیکہ اللہ نے ان کے خدمات کو شرف قبولیت بخشی ہے۔
شاہ ملت نے فرمایا ہم اس دکھ و درد کی گھڑی میں حضرت والا کے اہل خانہ و پسماندگان خصوصاً حضرت کے خلف الرشید مولانا پی ایم محمد مزمل صاحب رشادی کے ساتھ ہیں،  اللہ تمام کو صبر جمیل عطاء کرے، شاہ ملت نے مسلمانوں سے ایصال و ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کرنے کی اپیل کی۔
قابل ذکر ہیکہ حضرتؒ کے انتقال کی خبر سنتے ہی شاہ ملت نے بیان جمعہ کے دوران اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی اور بعد نماز مغرب بذات خود حضرتؒ کی زیارت کیلئے ان کے گھر تشریف لے گئے، جہاں حضرت کے خلف الرشید مولانا پی ایم مزمل صاحب سے شاہ ملت نے ملاقات کرتے ہوئے تعزیت پیش کی اور تسلی دلائی۔

نتیش جی کی کشتی دریا کے بیچ میں!

تحریر: تبریز فراز محمد غنیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مشرقی چمپارن(آئی این اے نیوز 24/ستمبر 2018) یہ حقیقت پر مبنی بات ہے کہ اس وقت بہار کی سیاسی سرگرمیاں دن بہ دن بڑھتی چلی جارہی ہے کیونکہ سب کی نگاہ 2019ء کے لوک سبھا الیکشن پر مرکوز ہیں، چنانچہ ان دنوں خصوصیت کے ساتھ دو پارٹیاں جے ڈی یو اور بی جے پی باہم دیگر گفتگو میں زیادہ مصروف ہے، ان کے یہاں سیٹوں کے بٹوارے پر کھینچ تان جاری و ساری ہے کہ کتنی سیٹیں بی جے پی اپنے پاس رکھے گی  اور کتنی سیٹوں پر جے ڈی یو لڑے گی اور دوسری حلیف جماعتوں کو بی جے پی کتنی نشستوں پر انتخاب لڑنے کا موقع فراہم کرے گی۔
 اس مناسبت سے بہار  کے وزیر اعلی نتیش کمار کو غور و فکر سے کام لینا ہوگا، کیونکہ ادھر بی جے پی بہار کی تمام سیٹوں پر قبضہ جمانے کے طاق میں لگی ہوئی ہے اس لیے کی  2014ء کےالیکشن میں جس طرح کامیابی بی جے پی نے حاصل کی تھی وہ اس کے نظروں کے سامنے ہے اسلئے وہ کم سے کم سیٹیں جے ڈی یو کو دینے کے حق میں ہے۔ بہر حال اس وقت جدیو کے لئے بی جے پی کے ساتھ ملکر انتخاب لڑنا اور اپنی مضبوط حیثیت کو بہار میں باقی رکھنا ٹیڑھی کھیر ثابت ہونے کو ہے ۔ویسے ابھی تک جو رجحانات سامنے آئے ہیں وہ اس چیز کی طرف غماز ہیں کہ بی جے پی نے ابھی تک اپنا مطلع صاف نہیں کیا ہےکہ وہ لوک سبھا کی کتنی سیٹوں پر اس ریاست میں تنہالڑے گی جس کی وجہ سے شب و روز قیاس آرائیاں دیکھنے کو مل رہی ہے جبکہ جے ڈی یو کارکنان کے اندر ایک عجیب طرح کی کھلبلی مچ چکی ہے کی اگر این ڈی اے نے اپنا فیصلہ مناسب سیٹوں پر نہیں کیا تو ہم لوگ اپنی پارٹی کی راہ الگ کر لینگےان کا کہنا ہے کہ اگر لوک سبھا کے الیکشن میں تال میل نہیں ہوا تو برا دن آئے گا ہی۔
 ظاہر ہے یہ ساری الجھنے محض نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کہ اس فیصلے سے پیدا ہو رہی ہے کہ نتیش جی نے خود کو مہا گٹھ بندھن سے الگ کر کے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا، گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں جے ڈی یو نے این ڈی اے سے قطع تعلق کر کے پنجا آزمایا تھا لیکن صرف اور صرف دو ہی سیٹوں پر اپنا سکہ جمایا پیچھلے الیکشن میں بی جے پی کے ساتھ این ڈی اے میں اوپندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی شامل تھی، ان تینوں نے مل کر 31 سیٹوں پر جیت درج کیا تھا لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ 2015ء کے بہار اسمبلی میں جے ڈی یو،راشٹریہ جنتا اور کانگریس پر مشتمل مہا گٹھ بندھن نے این ڈی اے کو قراری شکست دیا تھا اس موقع سے این ڈی اے نے کل سیٹیں 59 اپنے نام کیا تھا الغرض اس وقت 2009ء کے فارمولے کے مطابق سب سے زیادہ سیٹوں پر لوک سبھا لڑنے کے دعویدار ہے لوک سبھا الیکشن میں اگر این ڈی اے٬جے ڈی یو کی بات کو تسلیم کرتی ہے تو صورت حال یہ ہوگی کی بی جے پی کو بہت سی جیتی ہوئی سیٹوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے ۔اس لئے بی جے پی، جے ڈی یو کو Wait and watch کے ماحول کا شکار بنائے ہوئی ہے، یہاں دیکھنے والی بات یہ ہوگی کی گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں این ڈی اے اور اس کے حلیف جماعتوں نے کتنی سیٹوں پر جیت حاصل کی اور کس کے حق میں کون کون سی سیٹیں تھی جو بی جے پی کے سائے میں رہتے ہوئے ان جماعتوں نے جیتی تھی۔
    خلاصئہ گفتگو یہ ہے کہ 2019 ء کےپارلیمانی انتخا بات سے قبل بہار کی سیاست نہایت ہی پچیدہ ہوگئی ہے۔ نتیش جی بہار میں اپنی پوزیشن باقی رکھنے کے لئے بی جے پی سے زیادہ سیٹوں کے متمنی ہے جبکہ بی جے پی ان کو کم سے کم سیٹ دیکر راضی رکھنا چاہتی ہے کیونکہ بی جے پی کو اپنے پورانے حلیف جماعتوں کے وقار کا بھی خیال رکھنا ہے ان حالات میں جدیو کارکنان اضطرابی کیفیت سے دو چار ہیں ۔عین ممکن ہے کہ کم سیٹوں کے ملنے کے نام پر جدیو کارکنان ایک مرتبہ پھر بی جے پی سے اپنا ناتہ توڑ لے اور تنہا انتخاب میں اتر جائے کیونکہ مہا گٹھ بندھن کی طرف جانا ان کے لئے اب جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔جیسے جیسے انتخابات کے دن قریب ہوتے جارہے ہیں ویسے ہی بہار کی سیاست دلچسپ موڑ لیتی جارہی ہے اس ماحول میں کسی شاعر کا یہ مصرع .....
             آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
یہ قارئین اکرام کے سامنے رہنا چاہیے۔

Sunday 23 September 2018

تنظیم ابناء مدارس کے وفد نے بیمار طلباء کی عیادت کی!

دیوبند(آئی این اے نیوز 23/ستمبر 2018) دیوبند کی فعال تنظیم ابناء مدارس نے آج ڈینگو، ملیریا ٹائیفائڈ کے بخار میں مبتلاء طلباء کرام سے اسپتالوں میں ملاقات کرکے ان کی مزاج پرسی کی.
 ابناء مدارس ویلفیئر ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین اور دیوبند اسلامک اکیڈمی کے ڈائریکٹر مہدی حسن عینی قاسمی کی قیادت میں وفد نے شہر دیوبند کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج درجنوں طلباء کرام سے ملاقات کرکے انہیں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی، نیز علاج و معالجہ میں خصوصی توجہ اور چھوٹ کے لئے ڈاکٹرز سے بات چیت کی.
اس موقع پر تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ شہر میں صفائی اور فاگنگ کے سلسلہ میں تنظیم آج ہی نگر پالیکا کے ذمہ داروں سے مل کر اپنے مطالبات رکھے گی، وفد میں تنظیم کے بانی رکن مولانا ناصر الدین قاسمی، مولانا محمود قاسمی بہرائچی، مولانا وصی اللہ قاسمی، اسماعیل قریشی وغیرہ شامل تھے.

حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جھک بھی نہیں سکتا، یہی کربلا کا پیغام ہے: مولانا سید انظر شاہ قاسمی

محمد فرقان
ــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 23/ستمبر 2018) حضرت حسین ؓ کے بچپن میں ہی رسول اللہ نے پیشن گوئی کی تھی کہ میرا یہ بیٹا شہید کردیا جائے گا، جب کوفیوں نے حضرت حسینؓ کو بے شمار خطوط لکھے اور کہا کہ وہ یزید کی سلطنت کے خلاف آپ کی ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتے ہیں تو حضرت حسینؓ کوفہ کیلئے روانہ ہوگئے، لیکن کوفیوں نے دھوکا دیا اور حضرت حسینؓ اور انکے اہل خانہ و رفقاء کو ایک سازش کے تحت شہید کردیا گیا، آج مسلمانوں کو حضرت حسینؓ کی شہادت تو یاد ہے لیکن اسکا مقصد اور پیغام یاد نہیں، ان خیالات کا اظہار نورانی مسجد، الیاس نگر، بنگلور میں نماز جمعہ سے قبل ہزاروں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک شاہ ملت،حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اگر حضرت حسینؓ چاہتے تو ابن زیاد کی بات مانتے ہوئے اس کے ہاتھ پر بیعت کرکے اپنی اور اہل خانہ و رفقاءکی جان بچاسکتے تھے، لیکن حضرت حسینؓ نے جام شہادت نوش فرماتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جھک نہیں سکتا، انہوں نے یہ پیغام دیا کہ باطل سے کبھی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، مولانا نے فرمایا کہ ہمیں آج خود یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم حسینی ہیں یا یزیدی؟ ہم حق کے ساتھ ہیں یا باطل کے ساتھ؟ آج ہم نے اپنی زندگی سے دین و ایمان کا جنازہ نکال دیا ہے، انہوں نے کہا کہ آج کے مسلمانوں کو دیکھ کر یہ معلوم کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ واقعہ میں مسلمان ہے یا کوئی کافر.
مولانا نے فرمایا کہ آج کا مسلمان نبی کے پاکیزہ سنتوں کو چھوڑ کر یہود و نصاری کے طور طریقوں کو اپنایا ہوا ہے، انہوں نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کیا یہ باطل کا ساتھ دینا نہیں ہے؟ کیا یہود و نصارا باطل پر نہیں؟ کیا ہم نے باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا؟ مولانا نے کہا حسینؓ کے سچے عاشق وہ ہیں جو حسینؓ کے بتائے ہوئے طریقے پر چلتے ہیں۔ وہی طریقہ جو نبی کریم نے سکھایا ہے، ایک مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں کہا کہ اہل سنت والجماعت نے یزید کے بارے میں سکوت اختیار کرنے کو کہا ہے یعنی نہ اس پر رحمت بھیجی جائے نہ لعنت، لیکن اس میں کوئی دورائے نہیں کہ یزید فاسق و فاجر تھا اور اسی کے دور سلطنت میں حضرت حسینؓ کو شہید کیا گیا اور قاتلوں کو نہ اس نے گرفتار کیا اور نہ ہی سزا دی۔
قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس سے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی۔ بعد نماز ذکر کی مجلس منعقد ہوئی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا، جس میں خصوصاًریاست کرناٹک کے معروف بزرگ عالم دین حضرت مولانا پی ایم زکریا صاحب والا جاہی ؒ کے انتقال پر ان کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

طلبہ کو تاریخی مقام پر گھومنے کیلیے بس کو دکھایا ہری جھنڈی!

سالم آزاد
ـــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 23/ستمبر 2018) راج نگر بلاک حلقہ کے رام پٹی کے مکھیا ارون کمار چودھری کے ذریعہ مڈل اسکول کوشمول میں 50 بچو اور بچیوں کو نیپال سہرسا کے تاریخی مقام بیراج ڈیم وشنو پد مندر وغیرہ دیکھنے کے لئے مکھیا نے بس کو ہری جھنڈی دکھلاکر روانہ کیا.
اس موقع پر مکھیا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چلائے جا رہے تاریخی کھیل کود سے متعلق منصوبے تاریخی مقام دیگر جانکاریاں بچوں بچیوں کی دلوں دماغ کو توانائی بخشتا ہے، اس کی قیادت ہیڈ ماسٹر دیو نرائن رام، سوگندھا دیوی، پنکج ٹھاکر، للت کمار، کامت، وجئے پاسوان وغیرہ نے کی.

حوصلہ شکنی!

تحریر: شاکر سیف بن جمعہ دین
متعلم جامعہ امام ابن تیمیہ
موبائل نمبر:9771108501
ــــــــــــــــــــــــــــــ
زید ایک محنتی طالب علم تھا. پڑھنے لکھنے کا شوق تو بچپن ہی سے اس کے اندر تھا، وہ اپنے محنت کے بل بوتے سے ثانویہ تک کی پڑھائی مکمل کر چکا تھا۔ سماج و معاشرہ کی اصلاح کا درد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، دیگر چیزوں میں تو نہیں مگر اعلیٰ اخلاق میں اپنی مثال آپ تھا اور اسی صفت کے بنا پر سب اس سے محبت کرتے تھے، اس کا گھرانہ نہایت ہی مفلوک الحال تھا جس کی بناء پر وہ اس طالب علمی کے حسین موقع کو قطعی فروگزاشت نہیں کرنا چاہتا تھا۔ مگر ایک چیز جو ہمیشہ اس کے سامنے مشکل کھڑی کر دیتی وہ تھا واہ تھا اسکے پڑھائی میں کمزور ہونا، تاخیر سے کوئی بھی چیز سمجھنے والا طالب تھا۔ بارہا اپنے ساتھیوں کے درمیان طعن و تشنیع کے تیر کھاتا۔ طرح طرح کے برے القاب سے ملقب ہوتا، جو اس کے بلند عزائم کو چور چور کر دیتے تھے، خیر یہ تو روزمرہ کا معمول بنا ہوا تھا لیکن آج تو درجہ میں کچھ اور ہی معاملہ ہو گیا۔ استاذ محترم نے نحو پڑھایا۔ عدد معدود کا قاعدہ تھا جس کو زید پورے طور پر سمجھ نہیں سکا، استاذ نے کھڑا کرا کر دو چار سوال پوچھے جس کا اسے جواب نہ بن پایا، ایسے بھی عدد معدود میں تو اچھے اچھوں کا پسینہ چھوٹ جاتا ہے وہ تو خیر کمزور ہی تھا، وہ کیسے سمجھ پاتا، بس اتنا ہونا تھا کہ استاذ محترم نے الٹی سیدھی ڈانٹ پلانا شروع کردیے، ایک سے ایک بھدے جملے استعمال کیے اور کیوں نہ کرتے ان کا تو یہ مشغلہ بنا ہوا تھا کہ طلباء کو معمولی غلطی پر سرزنش کرنا، ان کو ڈانٹنا، مارنا، پیٹنا، زید ان تمام چیزوں کو برداشت کرتا رہا اور معذرت کے ساتھ یہ کہہ دیا کہ شیخ میں کل ساتھیوں کی مدد سمجھ لوں گا، استاذ محترم کا غصہ اور بڑھ گیا اور اسے ڈرتے ہوئے بولے کہ تم اس درجہ میں کیوں پڑھتے ہو؟ تمہیں تو چاہیے کہ تم جا کر کسی مکتب میں داخلہ لے لو، کیوں چلے آئے ہو پڑھنے کے لیے جب کچھ آتا ہی نہیں؟ بس زید کے سینوں میں یہ الفاظ ایسے معلوم ہوتے جیسے کسی پر بم و میزائل سے حملہ کردیا گیا ہوں، ایسا لگا کہ زندگی بھر مرہم لگائی جائے تو زخم بھرنے کو نہیں،حوصلہ شکنی کا یہ معاملہ اس کی زندگی میں ایسا بدلاؤ لایا کہ پھر اس کا کسی بھی طرح کی تعلیم سے دل روٹھ گیا، خصوصا دینی تعلیم سے، خیر جو کچھ ہوا اس کو خاموشی کے ساتھ پی گیا اور اپنے کلاس سے یہ عزم لے کر نکلا کہ آئندہ میں کبھی بھی مدرسے کا منہ نہ دیکھوں گا، خیر پڑھائی لکھائی سے ہاتھ دھو بیٹھا، دینی تعلیم اور اس کے اساتذہ سے اس کو نفرت سی ہوگئی اور اپنے پیچھے بہتوں کو اس تعلیم سے روک دیا۔
قارئین کرام!
 آپ ہی فیصلہ کیجیے نہ کہ اگر استاذ محترم دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے تو نوبت یہاں تک نہ آتی، جو بچہ کل اپنے قوم کا امام ہوتا آج وہ ہوٹل میں کام کر رہا ہے.
آج حالت یہ ہے کہ کوئی دینی تعلیم حاصل نہیں کرنا چاہتا اور  جو چاہتا ابھی اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنا کہ وہ مدرسہ ہی چھوڑ دے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پوری غلطی طالب علم ہی کی ہے مگر یہ نہیں کہ استاذ محترم کا کوئی قصور نہیں، ایک استاد کے لئے یہ زیب نہیں دیتا کہ بچوں کے حوصلہ کو توڑے بلکہ استاد کا کردار یہ ہونا چاہیے کہ وہ بچوں کو تراش کر ھیرا بنائے جو قوم و ملت کو زینت بخشے.
 الغرض یہ صرف ایک زید ہی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس جیسے بے شمار بچے جو اس مرض کے شکار ہوئے ہیں مارے مارے پھر رہے ہیں.
میرا پیغام یہ ہے کہ ہم طلبہ جو اپنے بھائیوں کے علمی کمزوری پر ہنس کر ان کے حوصلہ کو پست کر دیتے ہیں اور حوصلہ شکنی کا شکار بنا دیتے ہیں براہ کرم ایسا نہ کرے، کیونکہ ہر ماں باپ کا خواب ہوتا ہے کہ ہمارا لال پڑھ لکھ کر کچھ بنے، کچھ کرے، مگر آپ کی یہ شرارت اس کی زندگی اور اس کے والدین کے ارمان کو برباد کرنے کے لیے کافی ہے۔

مولانا صدر عالم نعمانی کو پارلیمنٹ اینکسی میں 26 ستمبر کو اعزاز سے نوازا جائے گا!

ابرار نعمانی
ـــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 23/ستمبر 2018) تعلیم اور سماجی فلاح وبہبود کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں وزارت خارجہ، وزارت خواتین اطفال و بہبود ونشا فاؤنڈیشن کے اشتراک سے قومی استقبالیہ پروگرام کے تحت نئی دہلی کے پارلیمنٹ انیکسی میں 26 ستمبر 2018 بروز بدھ بوقت 5.00 شام معروف صحافی ماہر تعلیم مولانا محمد صدرعالم نعمانی پرنسپل مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار، جنرل سکریٹری آل انڈیا تنظیم ائمہ مساجد بہار، سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہار،
صدر جمیعت علماء سیتامڑھی، جنرل سکریٹری رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، ضلع سیتامڑھی، سابق سکریٹری پریس کلب سیتامڑھی، چیئرمین نعمانی فاؤنڈیشن اور مختلف اخبار رسائل اور نیوز پورٹل چینل کے نامہ نگار، کئی مدارس و مکاتب کے سرپرست اور ملی وسماجی تنظیم کے کارکن مولانا محمد صدرعالم نعمانی کو پارلیامنٹ انیکسی میں اعزاز سے نوازا جائے گا، پارلیمنٹ میں اعزازسے نوازے جانے کی خبر یقینا سیتامڑھی اور صوبہ بہار کے لئے بے انتہا خوشی و مسرت کی بات ہے، اعزاز سے نوازے جانے کی خبر سے خصوصاً سیتامڑھی میں بے انتہا خوشی و مسرت کی لہر ہے، اب تک سیکڑوں لوگوں نے پیشگی مبارکباد ونیک خواہشات پیش کی ہے، مبارکباد ونیک خواہشات پیس کرنے والوں میں ڈاکٹر ڈاؤد علی سابق ایم ایل اے، ڈاکٹر نور اسلام علیگ، پروفیسر محمد حبیب انصاری، محمد طاہر حسین، اشرف علی محمد ظفر کمال علوی، محمد انظار، محمد اکرام الحق، نوشاد عثمانی، قمرالعابدین، انوارالہدی، ارمان احمد، ارشاداحمد، رضوان احمد، اشفاق عرف چاند، مختار عالم حسنین،پرویز احمد، محمد مناظر، کلیم اخترشفیق، محمداجمل، شمیم اختر، نوشاد صدیقی، عبدالمنان، نورحسن، دیاشنکر عرف منا، انجنی کمار سنگھ، دیپک کمار، شیورتن جھا، تربھون کمار سنگھ وغیرہ قابل ذکر ہیں، مولانا محمد صدر عالم نعمانی 24ستمبر کو بذریعہ طیارہ پٹنہ سے دہلی کے لئے روانہ ہوں گے.

Saturday 22 September 2018

مبارکپور: لائنس ہیلپ کلب بغیر مذہب و مسلک کے خدمت خلق پر رواں دوراں!

مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/ستمبر 2018) لائنس ہیلپ تنظیم خدمت خلق کا جذبہ رکھتی ہے، مجبوروں، مظلوموں، غریبوں اور ہر ضرورت مند کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہے، ہماری تنظیم خدمت خلق امن و محبت اور بھائی چارہ کا پیغام دیتی ہے، ہم تعصب اور نفرتوں کو جڑ سے ختم کریں گے، تنظیم اندھیروں میں روشنی اور امید کی کرن ثابت ہو گی،
ان خیالات کا اظہار  لائنس گروپ کے چیئرمین ظفر اختر اور وائس چیئرمین ماسٹر ابوہاشم نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں عقل مندوں کی بھرمار  ہے لیکن درد مند بہت کم ملتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور دوسروں کیلئے ایثار کر کے معاشرہ کو خوبصورت بنایا جا سکتا ہے، قوم کے ہر فرد کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آنا ہمارا نصب العین ہے،  ہماری کوشش ہو گی کہ لائنس گروپ کو ہر قسم کی دھڑہ بندی، پارٹی، گروپ بلکہ تمام تر سیاسی پارٹیوں سے بالاتر ہو کر خدمت خلق کرے گی۔
واضح ہو کہ لائنس ہیلپ کلب اعظم گڑھ ضلع کے قصبہ مبارکپور کے چند نوجوان بچوں نے کچھ مہینے پہلے بنایا تھا جو آج اپنے علاقہ میں منفرد پہچان رکھتی ہے.