اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نتیش جی کی کشتی دریا کے بیچ میں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 24 September 2018

نتیش جی کی کشتی دریا کے بیچ میں!

تحریر: تبریز فراز محمد غنیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مشرقی چمپارن(آئی این اے نیوز 24/ستمبر 2018) یہ حقیقت پر مبنی بات ہے کہ اس وقت بہار کی سیاسی سرگرمیاں دن بہ دن بڑھتی چلی جارہی ہے کیونکہ سب کی نگاہ 2019ء کے لوک سبھا الیکشن پر مرکوز ہیں، چنانچہ ان دنوں خصوصیت کے ساتھ دو پارٹیاں جے ڈی یو اور بی جے پی باہم دیگر گفتگو میں زیادہ مصروف ہے، ان کے یہاں سیٹوں کے بٹوارے پر کھینچ تان جاری و ساری ہے کہ کتنی سیٹیں بی جے پی اپنے پاس رکھے گی  اور کتنی سیٹوں پر جے ڈی یو لڑے گی اور دوسری حلیف جماعتوں کو بی جے پی کتنی نشستوں پر انتخاب لڑنے کا موقع فراہم کرے گی۔
 اس مناسبت سے بہار  کے وزیر اعلی نتیش کمار کو غور و فکر سے کام لینا ہوگا، کیونکہ ادھر بی جے پی بہار کی تمام سیٹوں پر قبضہ جمانے کے طاق میں لگی ہوئی ہے اس لیے کی  2014ء کےالیکشن میں جس طرح کامیابی بی جے پی نے حاصل کی تھی وہ اس کے نظروں کے سامنے ہے اسلئے وہ کم سے کم سیٹیں جے ڈی یو کو دینے کے حق میں ہے۔ بہر حال اس وقت جدیو کے لئے بی جے پی کے ساتھ ملکر انتخاب لڑنا اور اپنی مضبوط حیثیت کو بہار میں باقی رکھنا ٹیڑھی کھیر ثابت ہونے کو ہے ۔ویسے ابھی تک جو رجحانات سامنے آئے ہیں وہ اس چیز کی طرف غماز ہیں کہ بی جے پی نے ابھی تک اپنا مطلع صاف نہیں کیا ہےکہ وہ لوک سبھا کی کتنی سیٹوں پر اس ریاست میں تنہالڑے گی جس کی وجہ سے شب و روز قیاس آرائیاں دیکھنے کو مل رہی ہے جبکہ جے ڈی یو کارکنان کے اندر ایک عجیب طرح کی کھلبلی مچ چکی ہے کی اگر این ڈی اے نے اپنا فیصلہ مناسب سیٹوں پر نہیں کیا تو ہم لوگ اپنی پارٹی کی راہ الگ کر لینگےان کا کہنا ہے کہ اگر لوک سبھا کے الیکشن میں تال میل نہیں ہوا تو برا دن آئے گا ہی۔
 ظاہر ہے یہ ساری الجھنے محض نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کہ اس فیصلے سے پیدا ہو رہی ہے کہ نتیش جی نے خود کو مہا گٹھ بندھن سے الگ کر کے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا، گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں جے ڈی یو نے این ڈی اے سے قطع تعلق کر کے پنجا آزمایا تھا لیکن صرف اور صرف دو ہی سیٹوں پر اپنا سکہ جمایا پیچھلے الیکشن میں بی جے پی کے ساتھ این ڈی اے میں اوپندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی شامل تھی، ان تینوں نے مل کر 31 سیٹوں پر جیت درج کیا تھا لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ 2015ء کے بہار اسمبلی میں جے ڈی یو،راشٹریہ جنتا اور کانگریس پر مشتمل مہا گٹھ بندھن نے این ڈی اے کو قراری شکست دیا تھا اس موقع سے این ڈی اے نے کل سیٹیں 59 اپنے نام کیا تھا الغرض اس وقت 2009ء کے فارمولے کے مطابق سب سے زیادہ سیٹوں پر لوک سبھا لڑنے کے دعویدار ہے لوک سبھا الیکشن میں اگر این ڈی اے٬جے ڈی یو کی بات کو تسلیم کرتی ہے تو صورت حال یہ ہوگی کی بی جے پی کو بہت سی جیتی ہوئی سیٹوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے ۔اس لئے بی جے پی، جے ڈی یو کو Wait and watch کے ماحول کا شکار بنائے ہوئی ہے، یہاں دیکھنے والی بات یہ ہوگی کی گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں این ڈی اے اور اس کے حلیف جماعتوں نے کتنی سیٹوں پر جیت حاصل کی اور کس کے حق میں کون کون سی سیٹیں تھی جو بی جے پی کے سائے میں رہتے ہوئے ان جماعتوں نے جیتی تھی۔
    خلاصئہ گفتگو یہ ہے کہ 2019 ء کےپارلیمانی انتخا بات سے قبل بہار کی سیاست نہایت ہی پچیدہ ہوگئی ہے۔ نتیش جی بہار میں اپنی پوزیشن باقی رکھنے کے لئے بی جے پی سے زیادہ سیٹوں کے متمنی ہے جبکہ بی جے پی ان کو کم سے کم سیٹ دیکر راضی رکھنا چاہتی ہے کیونکہ بی جے پی کو اپنے پورانے حلیف جماعتوں کے وقار کا بھی خیال رکھنا ہے ان حالات میں جدیو کارکنان اضطرابی کیفیت سے دو چار ہیں ۔عین ممکن ہے کہ کم سیٹوں کے ملنے کے نام پر جدیو کارکنان ایک مرتبہ پھر بی جے پی سے اپنا ناتہ توڑ لے اور تنہا انتخاب میں اتر جائے کیونکہ مہا گٹھ بندھن کی طرف جانا ان کے لئے اب جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔جیسے جیسے انتخابات کے دن قریب ہوتے جارہے ہیں ویسے ہی بہار کی سیاست دلچسپ موڑ لیتی جارہی ہے اس ماحول میں کسی شاعر کا یہ مصرع .....
             آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
یہ قارئین اکرام کے سامنے رہنا چاہیے۔