اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: June 2019

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 30 June 2019

زمینی تنازعہ میں خاتون کو پیٹ پیٹ کر کیا نیم مردہ!

دھن گھٹا/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 30/جون 2019) تھانہ دھن گھٹاحلقہ واقع مو ضع پولی میں ایک طرف جہاں زمینی تنازعہ کولیکر خاتون سمیت شہ زورں نے دوسری خاتون کو آج صبح کھانہ بناتے وقت جم کر پیٹ پیٹ کر نیم مردہ کردیا، وہیں مقامی پولیس نے متاثرہ خاتون کی تحریر پر ایک خاتون سمیت دو لوگوں کے خلاف رپورٹ درج کر تفتیش کررہی ہے.

خبروں کے مطابق مقامی تھانہ حلقہ واقع موضع پولی رضوانہ خاتون زوجہ پرویز احمد نے مقامی تھانہ میں دی گئی تحریر میں کہا ہے کہ آج صبح اپنے گھر میں بچوں کے لئے کھانے بنارہی تھی کہ اسی دورا ن میری نند آمنہ خاتون اپنے کچھ شہ زوروں کے ہمرا گھر میں داخل ہوکر زمینی تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے مارنے پیٹنے لگے، رضوانہ خاتون نے تحریر میں بتایا کہ ہم اس وقت تک مارا پیٹا گیا کہ جب تک میں بہیوش نہیں ہوئی چیخ پکار سن کر پڑوسیوں نے میری جان بچائی ہوش میں آنے کے بعد آمنہ خاتون کے شہ زوروں کے خوف سے جان بچاکر تھانہ انچارج دھن گھٹا رڑویر مشرا کو تحریر دے کر انصاف کا زور دار مطالبہ کیا ہے.
اس سلسے میں تھانہ انچارج دھن گھٹا رڑویر مشرا نے بتایا کہ خاتون کی تحریر پر نند آمنہ خاتون ابراہیم ولد محمد اسلام سمیت تین لوگوں کے خلاف متاثر ہ خاتون کے میڈکل معائنہ کے بعد مقدمہ درج کر تفتیش شروع کردی ہے تھانہ انچارج نے بتایا کہ ابراہیم کی تلاش سرگرمی سے جاری ہے.

دھن گھٹا پولیس نے گؤ کشی کے شاطر انعامی ملزم کو مدبھیڑ میں کیا گرفتار!

دھن گھٹا/سنت کبیر(آئی این اے نیوز 30/جون 2019) پولیس کپتان آکاش تومر کے ذریعہ چلائی جا رہی ملزمان کے خلاف سخت مہم و اڈیشنل ایس پی کی نگرانی اور سی او دھن گھٹا کے حکم پر گذشتہ رات پچیس ہزار کے انعامیہ ملزم کی  چوری کے جانوروں مع پیکپ کے ساتھ گرفتار کرلیا ہے. 
خبروں کے مطابق مقامی تھانہ میں منعقد پریس کانفرنس میں تھانہ انچارج دھن گھٹا رڑویر کمار مشرا نے بتایا کہ مخبر سے اطلاع صوبہ بہار جانے کی فراق میں ایک پیکپ پر جانور لاد کر صوبہ بہار لے جایا جارہا ہے تھانہ انچارج دھن گھٹا رڑویر کمار مشرا کو ملی، اطلاع ملتے ہی تھانہ انچارج اپنے ہمراہی کانسٹیبل متھلیش مشرا ،شیلیندرہ کمار یادو، ایس آئی ہریش تیواری سمیت مقامی تھانہ حلقہ بیجناتھ پور تراہے پر پہونچے اور بنسواری گاؤں پولیس چوکی انچارج کو موقع پر پہونچنے کی خبر دے دی گئی۔
مخبر کے ذریعہ تصدیق شدہ پیکپ کی جانب جیسے ہی پولیس ٹیم آگے بڑھی پیکپ میں سوار لوگوں نے پولیس ٹیم کو للکارتے ہوۓ بم سے حملہ کر ،گاۓ گھاٹ کی طرف بھاگنے لگے۔ تھانہ انچارج دھن گھٹا کی گھیرا بندی میں پکپ سے بھاگ رہے ملزم گرفتار کر لیےگئے۔
 گرفتار ملزمان نے گاۓ کی تشکری کی بات قبول کر لی ہےتھانہ انچاچ نے بتا یاکہ
مذکورہ ملزمان ہمتاز ولد محمد رفیع اور دوسرے کا نام بشارت ولد دلشیر ہے۔
دونوں ملزمان تھانہ دھن گھٹا کے میلی گاؤں کے باشندہ ہیں، ہمتاز کی جامہ تلاشی میں ایک عدد ریوالور دو عدد زندہ کارتوس اور چھ عدد غیر قانونی جانور اور آٹھ عدد زندہ بم  پاۓ گئے۔
تھانہ انچارج نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے ملزمان کے خلاف تھانہ دھن گھٹا میں
293/19دفعہ307تعزیرات ہند294/19دفعہ3/5/8سی ایس ایکٹ،اور 11سی اے ایکٹ،295/19دفعہ41/411تعزیرات ہند،296/19دفعہ 5ایکسپٹ ایکٹ، 279/19دفعہ3/25آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے۔
 انچارج پولیس کپتان است شریواستو کی جانب سے گرفتار کرنے والی پولیس ٹیم کو دس ہزار روپے کا انعام دیکر حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

مدھوبنی: محکمہ صحت کے ذریعہ عازمین حج کیلیے صدر اسپتال میں ٹیکہ کاری!

محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 30/جون 2019) محکمہ صحت کے ذریعہ صدر اسپتال مدھوبنی میں سفر حج 2019پر جانے والے عازمین حج کو آج ٹیکہ کاری اور پولیو خوراک دیا گیا، اس موقع پر اے سی ایم او جناب ایس پی سنگھ اور ڈی ایل او مہیش چندر رائے نے عازمین حج ٹیکہ کاری اور پولیو پروگرام کا شمع روشن کر افتتاح کیا اور عازمین سے خطاب کرتے ہوئے عازمین حج کے ان کے سفر حج کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، پروگرام کی صدارت مدھوبنی سول سرجن ڈاکٹر متھلیس جھا نے کیا، اس دوران آرگنائزر رام ولاس پرساد، محمد مجیب الرحمن، سبرا دیوی، این ایم صوفی اور ٹرینی اسٹوڈینس این ایم وغیرہ موجود تھے.
 ٹیکہ کاری مہم سب سے پہلے روشن آرا، مجیب الرحمن بی آر ایف سے شروع ہوئی، پھر اس کے بعد ٹوکن سسٹم سے عازمین حج کو ٹیکہ کاری اور پولیو خوراک پلانے کا کام دن بھر چلتا رہا.
مدھوبنی ضلع سے عازمین حج کی تعداد تقریبا اس بار 184ہیں.
اسسٹینٹ کنویز مفتی محمد شاہد قاسمی نے بتایا کہ تمام عازمین حج سے گذارش ہے کہ ہیلتھ کارڈ سفر حج کے لئے ضروری ہے جس کا آپ کے ساتھ سفر حج کے دوران ہونا سخت ضروری ہے، اپنے ساتھ دیگر ضروری کاغذات میں حج سلیپ کی تینوں کانپی منظوری نامہ اور پاسپورٹ وغیرہ کی ایک فائل ضروری ہو، جس کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں.
عازمین حج ٹیکہ کاری صدر اسپتال کے پروگرام ہال میں اختتام پذیر ہوا، پروگرام میں اسسٹینٹ کنویز مفتی شاہد قاسمی، مفتی امداداللہ قاسمی، محمد سراج العین، محمد اختر، محمد عالمگیر، محمد لیاقت حسین، محمد غیاث الدین کمپاونڈر، محمد عیسی، محمد محمود عالم  وغیرہ پیس پیش رہے.
اس بار عازمین حج میں مولانا محمد عبدالسمیع ہارون سلفی، مولانا نصیرالدین سلفی، محمد تعلیم، بی بی حسینہ خاتون، محمد فخرالدین، بی بی زوبیدہ خاتون، محمد شفیق، بی بی روشن آرا، بی بی خیرالنساء، محمد سراج الحق، محمد فاروق، محمد اسحاق وغیرہ کے نام شامل ہیں.

حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے زیر اہتمام اقلیتی تعلیمی سمینار بحسن خوبی اختتام پذیر!

حافظ ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
آنندنگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 30/جون 2019) سونولی گورکھپور راستے پر آنندنگر بائی پاس پر واقع اسکالرس اکیڈمی میں حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کی طرف سے اقلیتی تعلیمی سمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں آئی ایف ایس (انڈین فارین سروسز) محمد ہاشم مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے، انہوں نے UPSC سول سروسز میں 448 رینک حاصل کیا اور آئی ایف ایس میں منتخب ہوئے جس کے بعد وزارت خارجہ میں منتخب ہوئے، جناب محمد ہاشم ضلع سنت كبير نگر، سانتھا بلاک کے پرسونيا گاؤں کے رہائشی ہیں.
آپ کو بتادیں کہ آئی ایف ایس افسران غیر ملکی معاملات پر کام کرتے ہیں اور بیرون ملک میں اپنی خدمات پیش کرتے ہیں، آئی ایف ایس افسر یو پی ایس سی کلیئر کرنے کے تین سال کی ٹریننگ کے بعد آئی ایف ایس آفیسر بنتے ہے.
 آئی اے ایس، آئی پی ایس، آئی ای ایس، آئی ایف ایس، افسر بننے کے عمل درآمد کے بارے میں تو سب جانتے ہیں اور اس عہدے پر پہنچنے کے لئے تیاری بھی کرتے رہتے ہیں،  لیکن زیادہ تر لوگ اس کردار کے بارے میں الجھن میں رہتے ہیں، ان تمام کشیدگی پر قابو پانے کے لئے آئی ایف ایس کے اہلکار محمد هاشم نے لوگوں کو بتایا کہ کس طرح تیاری کرنا ہے اور  کہا کہ اگر کچھ بننے کا جذبہ ہو تو اس کے بعد کوئی پوسٹ ناممکن نہیں ہے.
 آئی ایف ایس آفیسر محمد ہاشم نے اس سمینار میں موجود لوگوں کو IAS، PCS، UPSC، وغیرہ کی انٹرویوز اور تیاریوں کے بارے میں معلومات دی اور اپنے تجربے کو سمینار میں حصہ لینے والے تمام اسٹوڈنٹس کے سامنے رکھا، اور انہوں نے سمینار میں موجود لوگوں کو بتایا کہ سبجیکٹ بہت ہوتے ہیں بچوں کو میتھ اور بائیو میں منحصر نہ کریں بلکہ بچوں کی چاہت اور انٹریسٹ دیکھ کے سبجیکٹ کا انتخاب کریں.
 محمد ھاشم نے ایم بی بی ایس کی تعلیم بہتر بنانے کے بارے میں کہا کہ ہم ڈاکٹر بن کر بھی لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں، خاص طور پر طلبہ اور اسٹوڈینٹس کو اس میدان میں آگے بڑھنا چاہئے.
 انٹر پاس بچوں کو IPS کی تیاریوں کے بارے میں بتایا کہ انتھولوجی، جیوگرافی، سوشل سائنس، پوبیڈ، سائیكولوجی وغیرہ کتاب سے تیاری کرنے CAPF، UPSC، وغیرہ کیلیے اہمیت کو بتایا.
 چند سوالات کے جواب میں آئی ایف ایس آفیسر محمد ہاشم نے بتایا کی بار بار پڑھنے سے یاد کی ہوئی چیزیں نہیں بھولتی ہے.
 سونے کے بارے میں بتایا کہ ہمیں 8 گھنٹے ہی سونا چاہئے، انہوں نے کہا قسمت انہیں کی ساتھ دیتی ہے جو مسلسل کوشش کرتے ہیں اور مقصد کا جذبہ رکھتے ہیں.
 اس سمینار میں حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے سکریٹری الحاج حافظ شمس الھدیٰ صاحب،  شمس الضحیٰ خان (چیف ٹرسٹ حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ)، مہمان خصوصی جناب محمد ہاشم صاحب (آئی ایف ایس)، مخصوص مہمان جناب حاجی محمد اشرف صاحب  (سابق حج والینٹير یوپی) حاجی سید ارشد، ساجد حلیمی، پردھان شفيق، حبیب رحمانی، محمد اسعد، شمشاد خان فاروق ادريسی وغیرہ موجود رہے.
 سمینار میں آئے ہوئے مہمانوں کو شمس الضحیٰ خان چیف ٹرسٹ نے ایوارڈ اور میڈل دے کر نوازا.

ریلوے ٹریک پار کرتے ہوئے ایک خاتون کی ٹرین کی زد میں أنے سے موت!

جون پور(آئی این اے نیوز 30/جون 2019) شہر کے لائن بازار تھانہ حلقہ کے سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پار کرتے وقت ٹرین کی زد میں آنے سے ایک خاتون کی موت ہو گئی، اطلاع ملتے ہی پہنچی پولیس نے خاتون کی شناخت کراتے ہوئے لاش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
بتاتے ہیں کہ مذکورہ ریلوے کراسنگ سے گزشتہ تین سالوں سے اووربرج کی تعمیر کا کام چل رہا ہے۔ہفتہ کی دوپہر میں خاتون ریلوے ٹریک کو پار کر رہی تھی کہ اس کی ساڑی ٹریک میں پھنس گئی اور وہ ٹرین کی زد میں آگئی جس کے سبب میں موقع پر ہی اس کی موت ہو گئی۔ٹرین کے گزرنے کے بعد اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے مقامی لوگوں کی مدد سے خاتون کی شناخت سمن سنگھ45اہلیہ چندربھان سنگھ کے طور پر ہوئی، لاش کو پولیس نے قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔

Saturday 29 June 2019

راشٹریہ علماء کونسل نے تبریز انصاری قتل کے خلاف اترپردیش سمیت مختلف صوبوں میں کیا احتجاج، ڈی ایم کے توسط سے وزیراعظم کو دیا عرضداشت!

اشرف اصلاحی
ــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 29/جون 2019) پچھلے دنوں جھارکھنڈ میں بھیڑ کے ذریعہ تبریز انصاری  نامی نوجوان کو قتل کئے جانے اور ملزموں پر کڑی کاروائی نہ ہونے کے خلاف آج 29 جون کو راشٹریہ علماء کونسل نے اترپردیش کے سبھی ضلع سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں احتجاج کیا اور مرکزی سرکار سے قاتلوں کو سخت سزا دینے کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کو معاوضہ و سرکاری نوکری دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
     لکھنؤ مرکزی دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آج راشٹریہ علماء کونسل نے طے شدہ پروگرام کے تحت اترپردیش کے اعظم گڑھ، جونپور، گورکھپور، بنارس، کشی نگر، دیوریا، بہرائچ، بلتھرا روڈ، فیض آباد، بارہ بنکی، کانپور، ہمیرپور، علی گڑھ، مرادآباد، جالون، مظفرنگر سمیت مختلف اضلاع میں ضلع صدوروں کی قیادت میں احتجاج کیا۔ اسی کڑی میں دلہی، بہار، مدھیہ پردیش وغیرہ متعدد صوبوں میں بھی صوبائی صدر کی قیادت میں آج احتجاج درج کرایا گیا اور ڈی ایم کو ایک عرضداشت پیش کیا۔
      عرضداشت میں ذکر کیا گیا ہے کہ تبریز انصاری کو مذہب کے نام پر بھیڑ کے ذریعہ شرکیہ کلمات کہلوائے گئے و لاٹھی ڈنڈوں سمیت مختلف ہتھیاروں سے حملہ کر نیم مردہ کر دیا۔ ظلم پر ظلم پولس علاج کے بجائے شدید زخمی حالت میں ہی تبریز کو جیل کی سلاخوں میں ڈال دیا جو کھلا آتنکواد ہے، جہاں کچھ دن بعد علاج نہ ملنے کی وجہ سے تبریز انصاری کی موت ہوگئی، تبریز کے قتل میں پولس بھی اتنی ہی ذمہ دار ہیں جتنی کی بھیڑ ہے۔ آئے دن ایک آتنکی بھیڑ سڑکوں پر مذہب کا چولا پہن کر ہندوستانی عوام خاص کر مسلمانوں پر حملہ کر قتل کر دیتی ہے۔ حکومت سے لیکر انتظامیہ اور قانون خاموش تماشائ بنے ہوئے ہیں۔ آخر اس اندھی بھیڑ کی پشت پناہی کون کر رہا ہے؟ کہاں سی ہمت ملتی ہے کہ دن دہاڑے کسی کو قتل کر دیتے ہیں۔
 دادری کے اخلاق سے شروع ہوئ مآب لنچنگ کا واقعہ جھارکھنڈ کے تبریز انصاری تک پہونچ گیا۔ اور یہ بے قابو بھیڑ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور ملک کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔ آج ملک سے لیکر بیرون ملک تک ہندوستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ سیاسی پشت پناہی حاصل ہونے پر مسلمانوں پر حملہ کرنے والی یہی بھیڑ خون کی اتنی پیاسی ہو چکی ہے کہ وہ کبھی بلرامپور میں کیلاش ناتھ شکلا پر گائے کے نام پر حملہ کر دیتی ہے تو کبھی اسی نام پر بلندشہر میں پولس افسر سبودھ کمار سنگھ کو قتل کر دیتی ہے۔
          عرضداشت میں راشٹریہ علماء کونسل نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ فورا مآب لنچنگ کے اس مسئلے پر سخت قانون بنایا جائے، بے لگام بھیڑ کو قابو کر ان کے خلاف کاروائ کی جائے، علاج کرائے بغیر جیل لے جانے والے پولس اہلکاروں کو برخاست کر سزا دی جائے، مقتول تبریز انصاری کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپیہ بطور معاوضہ و سرکاری نوکری دی جائے تاکہ آپ کا نعرہ "سب کا ساتھ سب کا وکاس" زمین پر سچ نظر آئے۔

اعظم گڑھ: ایشیاء کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں محمد سرفراز کا داخلہ!

ثاقب اعظمی شیوراج پور
ــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/جون 2019)اعظم گڑھ ضلع کے شیوراج پور گاؤں رہائشی محمد سرفراز سلمہ کا داخلہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند میں ہوگیا ہے، جہاں سے علمی پیاس بجھانے کی ہر ایک طالب علم کی خواہش ہوتی ہے اور کیوں نہ ہو کہ وہ ہندوستان میں جامعہ ازہر مصر کی حیثیت کا حامل ہے، مزید دارلعلوم دیوبند ایشیاء کا ایک ایسا عظیم ادارہ ہے جو صرف مدرسہ کےنام سے ہی نہیں جانا جاتا ہے بلکہ دارالعلوم دیوبند ایک تحریک بھی ہے جس کے بانین نے ملک ھندوستان کی آزادی میں اپنی جانوں کی قربانی دی، جہاں سے تعلیم یافتہ حضرات پوری دنیا میں اپنی خدمات کے ذریعہ اس کی شہرت کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں.
 واضح ہو کہ محمد سرفراز  سلمہ نے عربی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حاصل کی، بعدہ عربی ہفتم میں داخلہ کیلیے رخ کیا، گزشتہ دنوں جیسے ہی رزلٹ منظر عام پر آیا تقریباً آٹھ سو لوگوں کے درمیان محمد سرفراز کو علمی پیاس بجھانے کا موقع ملا.
محمد سرفراز نے نمائندہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ میری اس کامیابی کے پیچھے مشفق اساتذہ اور والدین کا ہاتھ ہے، میں ان کا بے حد شکرگزار ہوں.
آئی این اے نیوز سرفراز سلمہ کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہے اور دعا گو ہے اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ موصوف کو اللہ تعالی علم نافع اور عمل صالح سے نوازے آمین.

جامعہ فلاح دارین کے طلباء نے کیا جامعہ اور ضلع کا نام روشن!

رپورٹ :محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
بلاسپور/مظفر نگر(آئی این اے نیوز29/جون 2019) مغربی یوپی کا مشہور و معروف علمی ادارہ جامعہ فلاح دارین جو ضلع مظفر نگر کے موضع بلاسپور میں قائم ہے، ماشاءاللہ اس مدرسہ کے طلباء نے بڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 16 طلباء میں 13طلباء کا مادرعلمی ایشیاء کے عظیم مرکز دارالعلوم دیوبند کے اندر دورہ حدیث شریف میں داخلہ کراکر اپنی اور اپنے جامعہ کی تعلیمی قابلیت کا لوہا منوایا اور پہلا موقع جب اتنی بڑی تعداد میں دارالعلوم دیوبند کے اندر اور وہ بھی دورہ حدیث شریف کے لیے اتنے طلباء کا داخلہ ہوا ہے، جس سے پورے جامعہ اور متعلقین جامعہ و اساتذہ میں خوشی سماں بنا ہوا ہے، ہر کسی کی کی زبان پر اسی کامیابی کے چرچے ہیں.
جامعہ کے ناظم تعلیمات مولانا عابد یسع مظاہری نے نمائندہ کو اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ فلاح دارین یہ مغربی یوپی کا مشہور و معروف ادارہ جس کے بانی و مہتمم حضرت مولانا محمد اسماعیل صادق صاحب اور صدر مدرس حضرت مولانا میر زاہد صاحب قاسمی ہیں، جن کی دیکھ ریکھ میں یہ ادارہ اپنا تعلیمی سفر بحسن خوبی اچھی تعلیم اور اچھی تربیت کے ساتھ جاری و ساری ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ الحمدللہ اس سال جامعہ کے 16 طلباء نے دورہ حدیث شریف کے لیے داخلہ فارم کی کارروائی کی تھی جن میں سے الحمدللہ 13 طلباء کا داخلہ ہوا اور 2  طلباء کا داخلہ دارالعلوم وقف میں ہوا یعنی 99٪ فیصدی طلباء نے مادر علمی دارالعلوم دیوبند و وقف کے داخلہ امتحان کے نتائج میں کامیابی حاصل کرکے مدرسہ کا نام روشن کیا.
داخلہ ہونے والے طلباء میں محمد عادل دہلی، نعیم احمد مظفرنگری، طارق جےپوری، امام الدین ہردوئی، شاہد شاملی زکریا، حسین گورکھپوری، عثمان دہلی، عبدالواحد، سہیل، ابوذر شاملی، فیصل ندیم، سعدان، آفاق، اعجاز وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں.

مدھوبنی: بارش کیلیے پڑھی گئی نماز استسقاء!

محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 29/جون 2019) آپ لوگوں کو معلوم ہو کہ پوری دنیا میں اور وطن عزیز ہندوستان میں قحط سالی نہیں علامات قیامت برپا ہوا ہے، آج پانی کے لئے پوری دنیا پریشان حال نظر آرہی ہے، ہمارے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے کہ پانی کے لئے ترش رہے ہیں، اس موقع پر اسلام نے نماز استسقاء کی تعلیم دی ہے، اور اسلامی بھائیوں نے مدھوبنی ضلع کے ادارہ جماعت اہلحدیث کے رکن نے بسم اللہ نگر گو اپوکھر کے عروج میدان میں تمام مکتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شریک ہوکر نماز استسقاءادا کی اور نماز استسقاء مولانا محمد عبد السمیع سلفی نے پڑھایا.
مولانا سلفی نے اپنے جامع خطاب میں کہا کہ آج پوری دنیا اور آخرت کی تمام چھوٹی بڑی مصیبت آدمی کے گناہوں کا بدلہ ہےاللہ تعالی قرآن پاک میں بیان کیا ہے قحط سالی بھی اللہ تعالی کا عذاب ہے اور یہ ہمارے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے، قرآن پاک میں جگہ جگہ مومنوں کے لئے بیان کیاگیا ہے کہ اپنے رب سے گناہوں کا مغفرت طلب کرو اور وہ تم پر آسمان سے بارش نازل فرما دے اور مومنوں اپنے گناہوں کو یاد کرکے اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرنے کی تاکید کی اور مومنوں نے اپنی گناہوں پر اللہ تعالی کے بارگاہ میں گریہ وزاری کی اور ہر کوئی اپنی گناہ پر نادم وشرمندہ تھا، بسم اللہ نگر گوا پوکھر کے عروج میدان میں اللہ رب العزت کے دربار میں اسلامی بھائیوں نے ایمان ویقین کے ساتھ رونا اللہ تعالی کو بہت پسند آیا اور اللہ تعالی نے اسلامی بھائیوں کا ایمان وعمل اور یقین کی لاج رکھ لی اور اللہ رب العزت نے دوران دعاء جم کر بارش عنایت فرمائی.
اس موقع پر مولانا عبدالرحمن اسلامی، مولانا نورالدین تیمی، مولانا کلیم اللہ سلفی، مولانا اسامہ مدنی، مولانا جلا ل الدین تیمی، مولانا مطیع الرحمن سلفی، ماسٹر اویس انصاری، مولانا عبدالکبیر اسلامی، ماسٹر بدیع الزما، مولانا نظام الدین اسلم انصاری، ماسٹر نوراللہ، مولانا انیس الرحمن اسلامی، مولانا شکیل احمد اسلامی، ماسٹر وصی الرحمن، مولانا عزیزالرحمن اسلامی، حافظ بخاری ساجد آزاد، مولانا کفیل اسلامی وغیرہ  سمیت کثیر تعداد میں  لوگ موجود تھے.

مسلم لیگ لیڈر اور رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ مودی کے بیان کی پر زور مذمت!

نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/جون 2019)انڈین یونین مسلم لیگ لیڈر اور رکن پارلیمنٹ پی کے کنہا علی کٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔جس میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ کانگریس کو کئ بار اچھے مواقع ملے لیکن اتنے اونچے ہیں کہ انہیں کچھ دکھتا ہی نہیں،
ان کے پاس یونیفارم سول کوڈ کا موقع تھا لیکن موقع گنوا دیا، شاہ بانو کیس میں بھی موقع تھا لیکن کانگریس اتنی اونچائی پر چلی گئی تھی کہ انہیں کچھ دکھا ہی نہیں، جب شاہ بانو کا مسئلہ چل رہا تھا تب کانگریس کے ایک وزیر نے کہا تھا کہ مسلمانوں کی ترقی کی ذمہ داری کانگریس کی ہی ہے اگر وہ گٹر میں رہ کر جینا چاہتے ہیں تو رہیں۔کنہا علی کٹی نے کہا کہ یہ حکومت کا ایک خطرناک عمل ہے۔جہاں تک بات یونیفارم سول کوڈ پر عمل کرنے کی ہے تو یہ مسلمانوں کیلئے ایسا ہے جیسے ان کی شریعت میں مداخلت کی جائے۔یہی شریعت مسلم سماج کی رہنمائی کرتی ہے، چونکہ یہ بیان خود وزیر اعظم نے دیا تو اس سے حکومت کا چھپا ہوا ایجنڈا صاف ظاہر ہو جاتا ہے، تین طلاق بل کو پاس کرواکر حکومت یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنا چاہتی ہےاور ایسا کرکے وہ مسلمانوں کے حقوق چھین لینا چاہتی ہے۔

Friday 28 June 2019

دیدۂ ودل ہے فرش راہ تیرے لئے!

ازقلم: احتشام الحق کبیر نگری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی  پورے ضلع جونپور کا دھڑکتا ہوا دل ہے اس کی عقیدت و محبت کےسرشار دیونےہندوستان  کے ہر خطے اور ہرگوشے میں پائے جاتے ہیں۔جہاں کہیں بھی علم نبوت کی شمع جل رہی اسلامی تہذیب وثقافت زندہ ہے شعائر اسلام پر لوگ عمل پیرا ہیں قران وحدیث کی تعلیم ہورہی ہے وہاں بلا واسطہ یا بالواسطہ کسی نہ کسی درجہ میں ریاض  العلوم کا فیض کام کررہا ہے ۔دلوں میں عقیدت ومحبت اور عظمت وتقدس کا یہی تخیل بسائے آج مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی کے عظیم و فخیم طالب علم جناب مولوی عبد الحکیم امبیڈکر نگری کو الحمد للہ ثم الحمدللہ ازہر ہند دارالعلوم دیوبند نے اپنے معنوی کوکھ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،
اور اپنی پیاری پیاری بانہوں کو لہرا، لہرا ،کر پرتپاک استقبال کیا ھے ،،،، آج بوقت دوپہر جب موبائل کانیٹ وا  کیا اور دار العلوم دیوبند کے دورہ حدیث شریف کے نتائج پر نظر پڑی مولوی عبد الحکیم فاضل ریاض العلوم گورینی کا اسم گرامی نظر
نواز ھوا ،،دل فرط خوشی سے رقص کرنے لگا مسرت و شاد مانی کا ایک سیلاب امنڈ پڑا ،،کچھ ہی وقت گزرنے کے بعد ان جناب سے ملاقات کی سعادت نصیب ھوئی   فرحت و انبساط جناب والا کے چہرۂ خوباں پر ظاہر و باہر تھا
احساس  شاید یہ بھی کہ رہا تھا کہ اس جگہ کے قابل تو نھیں تھا  مگر شانِ کریمی نے موتی سمجھ کر اس زرہ کو چن لیا ھے،،
مزاج میں زوق تقوی محسوس ہو رھا تھا  ایمانی کیفیات گدگدائی لے رھی تھی ،، شوقِ فراواں موجزن ہو رھا تھا  ؛  خوشیوں کا عجیب لمحہ تھا  جو گزرہا تھا  ،،دارالعلوم دیوبند  وہی مقدس جگہ، جہاں عشاق کی دنیاں اباد رہتی ھے
جہاں بڑے بڑے مربیوں کا ورود ؛ قعود؛ محدثین کبار کا دربار حسن اور دارالحدیث میں قیل و قال کی وہ باز گزشت شب بیداروں کا وہ دلسوز سماں نالے برساتی ہوئی آہیں چشم تر  سے بھری ہوئی دلدوز آہ و فغاں شب کی آھیں اور صبح کے نالے ،،رمِ آہو ؛ دم آتشی ؛  اللہ اللہ کی ضربوں کی ایک دنیا آباد رہتی ھے  اللہ نے موصوف (برادرم عبد الحکیم صاحب امبیڈ کر نگری ) کو داخلہ کی سعادت و توفیق بخشی ،،،،،،،،،،
آج اس چمنستان دار العلوم دیوبند  کے نو دمیدہ کلیوں کے درمیان  اپنے تصورات سے یکسر مختلف اس فاضل ریاض العلوم  کو اپنے روبرو دیکھ کر بے ساختہ میرے دل میں عقیدت ومحبت کا ایک سمندر موجزن ہوگیا
اس اثناء میں اپنے تمام رفقاء اورطالبانِ ریاض العلوم گورینی   کا پر تپاک استقبال و خیر مقدم کرکے انھیں اپنے حلقوں میں لیکر بیٹھ رہا ھوں
لائق صد افتخار و احترام ھے اساتذۂ ریاض العلوم گرینی جنھوں نے  موصوف
 کو علم کی دولت کے ساتھ عملِ صالح اور اخلاقِ فاضلہ کی پاکیزہ تربیت سے آراستہ پیراستہ کیا.
خدا  بچائے  اسے  بیجا  مکانوں  سے
غرور  و حسد  کے  کل  جہانوں  سے
خدا یا  اس کوعلم کا عطا  وہ جوہر ہو
کہ جس کا انتظار ہو بہت زمانوں سے

قرآن کو سمجھنے کی کوشش کریں مسلمان: مفتی فضل الرحمان الہ آبادی،

مئوآئمہ قصبہ میں درس قرآن کے افتتاح میں قرآن کی عظمت پر مفتی فضل الرحمان الہ آبادی کا خطاب.
مئوآئمہ/الہ آباد(آئی این اے نیوز 28/جون 2019) قرآن مکمل دستور حیات ہیے، زندگی سے لے کر موت تک کے تمام شعبوں کے اندر رہنمائی قرآن کرتاہیے، مذکورہ خیالات کااظہار نوجوان عالم دین مفتی فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی نے مئوآئمہ قصبہ کے محلہ اعظم پور کے جامع مسجد نمہرا میں درس قرآن کے افتتاح کی مجلس میں کہیں، انہوں نے کہا،قرآن سے رشتہ مضبوط کرنا اور قرآن سمجھ کرپڑھنا وقت کی اہم ضرورت ہے.
 مفتی الہ آبادی نے کہا قرآن کا ہم پر یہ حق ہیے کہ ہم قرآن کو صحیح انداز میں پڑھیں، انہوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ مسلمان قرآن سے کافی دور ہوگیا، مفتی فضل الرحمان نے مسلمانوں سے قرآن سمجھنے کی تلقین کی، انہوں نے کہا آج ہماری پستی اور ذلت کی اہم وجہ یہی ہے کہ ہم قرآن سے دور ہوگئے ہیں، قرآن سے ہمارا رشتہ کمزور ہوگیا ہے، ہم انگلش اور دوسرے علوم فنون سیکھنے میں خوب محنت اورروپیہ پیسہ خرچ کرتے ہیں، لیکن افسوس کبھی ہمیں یہ فکر دامن گیر نہیں ہوتی کہ ہم اس بات کے جاننے کی کوشش کریں کہ ہمارا رب قرآن میں ہم سے کیا خطاب فرمارہاہیے، مفتی قاسمی نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا، ہمارے ایمان کے اندر تازگی تبھی پیداہوگی جب ہم قرآن کوسمجھیں گے،انہوں نے کہا، آج قرآن کی تلاوت کاہمارے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا جبکہ قرآن میں ایمان والے بندوں کے صفات یہ بیان کئے گئے ہیں کہ قرآن کی تلاوت سن ان کے قلب کانپ جاتے ہیں، اور ایمان کی زیادتی کاسبب ہوتاہے، انہوں نے کہا، قرآن کو ہم حق کتاب تومانتے ہیں اس پر ایمان تورکھتے ہیں، لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے، مفتی الہ آبادی نے مسلمانوں سے درس قرآن کی مجلس سے استفادہ کی تلقین کیا، انہوں نے کہاحضرات صحابہ کرام کاایمان قرآن سے بنا تھا، صحابہ کرام کے کتب خانہ میں قرآن کے علاوہ دوسری کتاب نہیں ہوتی تھی ،حضرات صحابہ کرام قرآن کی تلاوت کے ساتھ قرآن کوسمجھنے پرپوری توجہ دیتے تھے،انہوں نے کہا، موجودہ وقت میں عقائد کی حفاظت انتہائی اہم ہے،اور عقائد کی حفاظت قرآن کریم کے اندر غوروفکر کرنے سے حاصل ہوگا، کثیر تعداد میں فرزندان توحید شریک ہوئے، آخر میں ملک کی ترقی خوش حالی اورامن شانتی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں.

ملک، مسلمان اور قانونی چارہ جوئی!

ت بدر آزاد
ــــــــــــــــــ
یہاں وہاں ہورہی بد امنی پر مشتمل میٹنگ اور آئے دن پیش آنے والے جان لیوا حادثے کو دیکھتے ہوئے گزشتہ دو تین دنوں میں احباب کی طرف سے منظم و قانونی بچاؤ اور مشترکہ دفاع کے حوالے سے کیی سارے سوالات آیے،ان سبھی کے متعلق جوابا اس بابت راقم نیچے شق وار اپناسجھاو رکھتا ہے، ممکن ہے کسی صاحب کے پاس اس سے بہتر سجھاو بھی ہو وہ عام کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں:
1:- تعلق مع اللہ کو مضبوط کرتے ہوئے، ملک بھر کے اندر ہر ایک تھانے میں ماں،بہن،بیوی،بیٹی باپردہ ہوکر بحیثیت مسلمان اپنے بیٹے،بھائی،شوہر اور باپ کی جان کا خطرہ کے حوالے سے اپنا اپنا عریضہ پیش کرنے کے لیے گھروں سے نکلیں!علاقائی تنظیم اس میں انکا بھرپور تعاون کرے.
2:-مرد حضرات اپنی جان کے تحفظ کے لئے مجسٹریٹ کے سامنے درخواست لگایے کہ مجھے بحیثیت ہندی مسلمان جان کا خطرہ ہے،اسی لیے بچاؤ کے واسطے یا تو "گارڈ" مہیا کیے جائیں یا "لائسنس"کی اجازت دی جایے.
3:- امن عامہ کے لیے کام کرنے والی عالمی برداری کو کثرت سے خطوط لکھے جائیں.
4:- "بھیڑ کو سزا نہیں ہوتی" کے پیش نظر جو درندہ صفت قتل اور اقدام قتل پر جری ہوتے ہیں،انکو اور جو آگے آگے دکھایی دیتے ہیں انہیں، نام زد قتل و اقدام قتل دفعہ 307 /302 کا باضابطہ ملزم قرار دینے کی پوری کوشش ہو اور انجام کار سزایاب ہونے تک قانونی لڑائی لڑنے کا عزم کیا جایے. اس لڑائی میں انصاف پسند غیر مسلموں کو ساتھ لیا جائے.
5:-مذکورہ بالا سبھی جگہوں پر بحیثیت مسلمان ٹارگیٹ کرنے کے متعلق مجرمین و مفسدین کے جو ویڈیوز و تحریر ملتی ہیں،انہیں بطور ثبوت اکٹھا کرکے مضبوط طور پر پیش کرنے کا اہتمام کیا جائے!
6:-اس بات کا مکمل ہر آن پاس و لحاظ رہے کہ یہ قانونی لڑائی جات پات سے اوپر اٹھ کر فقط قاتل وظالم ،ملک دشمن اور مقتول مظلوم و محب ملک کے درمیان ہے.اسے اگر کویی سبوتاژ کرنے کی کوشش کرے تو اسکی اچھی طرح سے خبر لی جایے!
7:-حق تحفظ نفس یعنی  Right to self defense دفعہ نمبر 100کے مطابق وکلاء سے پوری جانکاری لیکر اس پر عمل کرنے کی جرات پیدا کریں،گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے بھی اس پر اپنا تبصرہ دیا کہ آدمی اپنے اوپر جان لیوا حملہ دیکھ کر دفاع میں مقابل پر ویسا ہی حملہ کرسکتا ہے.اس دفعہ کے متعلق مکمل جانکاری لیں.

لال گنج: مدنی مارکیٹ میں "مدنی مسجد" کی سنگ بنیاد!

عبدالرحیم صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــ
لالگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2019) جو شخص مسجد کی تعمیر کراتا ہے اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں عالیشان محل تیار کراتے ہیں، مذکورہ باتیں مفتی سفیان احمد مظاہری استاد مطلع العلوم بنارس نے بروز جمعہ مدنی مارکیٹ لال گنج میں مدنی مسجد کی سنگ بنیاد کے موقع پر منعقد تقریب میں کہا، انہوں نے کہا مسجد کی تعمیر میں حصہ لینے والوں کے لئے اللہ تعالی نے کافی اجر و ثواب کا وعدہ کر رکھا ہے۔
مولانا لئیق احمد نے کہا روئے زمین کی سب سے بہتر جگہ مسجد ہے، اگر چڑیا کے گھونسلہ کی ایک سیک کے برابر بھی کوئی حصہ لیتا ہے تو بھی یہ صدقہ جاریہ ہے، اس کا اجر و ثواب اسے ملتا رہیگا. اس سے قبل مسجد کی سنگ بنیاد مفتی سفیان احمد قاسمی استاد اشاعت العلوم کوٹیلہ چیک پوسٹ اور مفتی سفیان احمد مظاہری نے کیا۔
 اس موقع پر حافظ حاجی رئیس احمد، حافظ لئیق احمد، مولانا حبیب الرحمن قاسمی، حافظ عقیس احمد، حافظ محمد اسلم، حافظ عمران احمد، حافظ عرفان احمد، ڈاکٹر محمد ارشد قاسمی، حاجی ابوالجیش، مرزا ساجد بیگ، ضیاءالدین چنوں، وسیم احمد، محمد صالح، ابو عاصم گڈو، صلاح الدین، شمشاد احمد، فیضان احمد وغیرہ بطور خاص موجود رہے۔

علماء کونسل مآب لنچنگ کے خلاف اترپردیش سمیت ملک بھر میں کل 29جون کو کرے گی احتجاج!

اشرف اصلاحی
ــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 28/جون 2019)پچھلے دنوں جھارکھنڈ میں بھیڑ کے ذریعہ تبریز انصاری نامی نوجوان کو قتل کئے جانے اور ملزموں پر کڑی کاروائ نہ کئے جانے خلاف کل 29 جون کو راشٹریہ علماء کونسل نے اترپردیش کے سبھی ضلع سمیت ملک بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
     لکھنؤ مرکزی دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ تبریز انصاری کو مذہب کے نام پر بھیڑ کے ذریعہ شرکیہ کلمات کہلوائے گئے اور پھر لاٹھی ڈنڈا سمیت مختلف ہتھیاروں سے مار کر نیم مردہ کر دیا۔ پولیس علاج کے بجائے شدید زخمی حالت میں تبریز کو جیل کی سلاخوں میں ڈال دیا جو کھلا آتنکواد ہے، راشٹریہ علماء کونسل بھیڑ اور پولیس کے خلاف کاروائی و تبریز انصاری کو انصاف دلانے کے مطالبے کو لیکر اترپردیش کے اعظم گڑھ، جونپور، کشی نگر، گورکھپور، بہرائچ، فیض آباد، بارہ بنکی، کانپور، علیگڑھ سمیت سبھی اضلاع و ملک کے مختلف صوبوں میں کل 29 جون کو ضلع کلکٹریٹ پر احتجاج کرے گی اور وزیراعظم کو منسوب عرضداشت پیش کرے گی۔
    کونسل نے کل سبھی انصاف پسند برادران وطن سے زندہ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے اپنے ضلع کے ضلع ہیڈکواٹر پر منعقد احتجاجی پروگرام میں شرکت کرنے کی درخواست کی ہے۔

رشوت لیتے داروغہ کو اینٹی کرپشن ٹیم نے کیا گرفتار، معطل!

رپورٹ: عقیل احمد خان
ــــــــــــــــــــــــــ
دھن گھٹا/سنت کبیر نگر( آئی ین اے نیوز 28/جون 2019) کوتوالی خلیل آباد میں تعنیات داروغہ( شری کانت چوبے) تفتیش کے ایک معاملہ آئی پی سی 1311/2018 دفعہ279,A304ملزم کو بری کرنے کے عوض  بانس گاؤں تھانہ کے   سروسی گاؤں ضلع گورکھپور کے باشندہ شترگھن سنگھ ولد رام پرتاپ سنگھ سے پچاس ہزار رشوت کا مطالبہ کیا تھا، معاملہ تیس ہزار روپے پر  دو قسطوں میں طے ہوا، جسکی شکایت  کرپشن ٹیم کو دی جا چکی تھی، طے شدہ مقام پر رقم  کی پہلی قسط بیس ہزار روپے مذکورہ داروغہ کو مہنداول بائیپاس برج کے نیچے دی گئی ۔
جہاں پر مستعد انٹی کرپشن ٹیم کے انچارج رآمدھاری مشرہ اور دیگر ٹیم کے ممبر اشوک کمار،دیو پرتاپ راوت،شیلیندرہ کمار راۓ،چندرہ بھان مشر،منیت کمار سمیت داروغہ کو رنگے ہاتھ رشوت لیتے ہوۓ دبوچ لیا گیا۔
ٹیم کے لوگوں نے گرفتار کئے گئے داروغہ سے پوچھ گچھ کرنے کے لئے تھانہ مہولی لے آئے۔
بتایا جاتا ہے کی انٹی کرپشن ٹیم کے ممبروں نے پولیس والوں کو اس جانچ کے قریب  تک نہیں آنے دیا۔
آگے کی کاروائی کے لیے رپورٹ پولیس کپتان کو سونپ دی گئی ہے، انچارج ایس پی است کمار شریواستو نے ملزم داروغہ کے معطلی کا فرمان جاری کر دیا ہے۔

مآب لنچنگ کے خلاف 6 جولائی کو دربھنگہ کمشنری پر احتجاجی مظاہرہ!

دربھنگہ، مدھوبنی اور سمستی پور کے لوگوں کا امڈے سیلاب،قلعہ گھاٹ مدرسہ حمیدیہ سے منھ پر کالی پٹی باندھ  نکلے گا جلوس.
محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــ
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 28/جون 2019) ملک بھر میں لگاتار کئی سالوں سے ایک ہی طبقہ خاص کر بے قصور مسلمانوں کو مآب لنچنگ کے نام پر قتل کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت کو جبکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے پہلے ہی پھٹکار لگایا تھا لیکن اس کا کہیں کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے بلکہ یہ صاف ہوگیا ہے کہ جتنے بھی شرپسند عناصر مآب لنچنگ میں شامل ہوتے ہیں انہیں مرکزی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ پورے بھارت میں لگاتار مآب لنچنگ میں بے قصور مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے جس میں پولیس انتظامیہ کا بھی اہم رول ہوتا ہے۔ پولیس شرپسند عناصر کو گرفتار بعد میں کرتی ہے پہلے لنچنگ میں زخمی شخص کو تھرڈ ڈگری دے کر مارنے کا کام کرتی ہے ایسا کئی معاملہ سامنے آچکا ہے۔ پولیس حراست میں
بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر مار دیا جارہا ہے۔ مرکز کی حکومت بتائے کیا یہی قانون اور آئین والا ملک ہے؟ کیا یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس ہورہا ہے؟ ملک سے باہر یہاں کے دلال اینکرس چینل پرچیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ بھارت سے زیادہ اقلیتی طبقہ اور دلت کہیں محفوظ نہیں ہے جب کہ یہ سراسر غلط ہے۔ بھارتیہ مسلمان اور دلت دہشت میں ہیں اور کب کس کا قتل کردیا جائے یہ کہنا مشکل ہے۔ گھر سے نکلنے کے بعد گھر محفوظ لوٹنے کی گارنٹی نہیں ہے۔ ایسے میں جمہوری ملک، آئین والا ملک کہنے میں بھی شرم محسوس ہوتا ہے۔ کئی سالوں سے لگاتار بھارتیہ مسلمانوں کو یکطرفہ ٹارگیٹ کر مارا جارہا ہے۔ دیش کی بکاؤ میڈیا اسے دکھاتی نہیں ہے۔ ابھی ملک کی حالت یہ ہے کہ کہیں بھی کسی بے گناہ کو راستے میں جھوٹا الزام لگاکر مار دیا جاتاہے، کسی بھی مولوی کو ٹرین سے پھینک دیا جاتاہے، کسی بھی مسلمان سے جئے شری رام کاجبراً  نعرہ لگوایا جاتا ہے، بھدی بھدی گالیاں مذہب کے نام پر دی جارہی ہیں، نعرہ نہیں لگانے والوں کو بھیڑ کے نام پر مار دیا جارہا ہے، گائے کے نام پر سالوں سے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے، کبھی کسی مولوی کی ڈاڑھی نوچ لی جاتی ہے، لڑکیوں کا دوپٹہ اچھال دیا جاتا ہے، کھمبے میں باندھ کر پیٹاجاتا ہے، کسی کے گھروں کو جلا دیا جاتا ہے، کسی کے گھروں کو لوٹ لیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اس طرح کی غنڈہ گردی، دہشت گردی کرنے والے درندے کو حکومت اور پولیس انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ درندوں کے حوصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ مسلمان اس ملک میں خوف اور دہشت کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔ مسلمانوں کو ہرحالت میں دہشت اور خوف کے ماحول سے باہر نکلنا ہوگا اور سامنے آکر اپنے حق کی لڑائی لڑنی ہوگی۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ مسٹرعالم نے کہاکہ ملک میں مظاہرے تو ہورہے ہیں لیکن جو تعداد دکھنی چاہئے وہ نہیں دکھ رہی ہے۔ کم آبادی والے اپنی حفاظت، حقوق کے لئے سڑکوں پر اُترکر اپنے سبھی مطالبے حکومت سے منوا لیتی ہے لیکن ہم جتنی تعداد میں اس ملک میں ہیں اپنی موت خود مررہے ہیں۔ سڑکوں پر اُترنے سے ڈرتے ہیں۔ ہمیں ڈرنے کی ہرگز ضرورت نہیں، ہمیں لڑنا ہے اور پوری مضبوطی سے لڑنا ہے۔ اسی سلسلے میں دربھنگہ کمشنری سطح پر ایک زوردار مظاہرہ اور جلسہ کا انعقاد6 جولائی 2019ء بروز سنیچر، بوقت9 بجے صبح انعقاد کیا جارہا ہے۔ 6 جولائی کوصبح9 بجے مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ، دربھنگہ کے میدان میں سبھی ضلع دربھنگہ، مدھوبنی اور سمستی پور کے لوگ جمع ہوں گے اور 10 بجے دن میں جلوس مدرسہ سے منھ پر کالی پٹی باندھ کر کمشنری تک جائے گا۔ جلوس کمشنری دھرناگاہ میدان میں پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہوجائے گا جہاں جلسہ سے خطاب کیا جائے گااور جلسہ کے اختتام پر ضلع کلکٹر دربھنگہ سے پانچ رکنی وفد مل کر ملک کے صدرجمہوریہ اور وزیراعلیٰ کو میمورینڈم سونپے گا۔مسٹرنظرعالم نے دربھنگہ، مدھوبنی اور سمستی پور کے سبھی ملی، فلاحی و رفاہی تنظیموں کے ذمہ داران، مدارس کے اساتذہ، ائمہ مساجد اور امن پسند عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو کسی کا ذاتی معاملہ نہ سمجھیں، اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں بلا تفریق مذہب و ملت۔ نظرعالم نے اپوزیشن کی پارٹیوں سے بھی حمایت مانگتے ہوئے کہا کہ ایسے سنگین معاملے پر بھی اپوزیشن خاموش تماشائی بنی ہوئی جو ملک کے لئے خطرہ ہے۔ ایسے موقع پر اپوزیشن کی پارٹیوں کو بھی اقلیتی طبقہ کے ساتھ ہورہے مظالم کے خلاف کھل کر ساتھ دینا چاہئے۔ ہمیں اُمید ہے کہ سبھی تنظیمیں اور اپوزیشن کی پارٹیاں اس معاملے میں اپنی حمایت ضرور دے گی اور دربھنگہ کمشنری کا 6 جولائی کا احتجاج ملک میں ایک نیا پیغام چھوڑے گا، حکومت گھٹنے ٹیکے گی اور مآب لنچنگ پر حکومت کو فوری قانون بناناہوگا۔اگر حکومت اس احتجاج کے بعد نہیں جاگی تو اس کے لئے پورا ملک بند کرنا پڑا تو بھی کیا جائے گا۔اخیر میں مسٹرنظرعالم نے ائمہ مساجد سے خصوصی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 6 جولائی کے پروگرام کے بیچ دو جمعہ ہے (ایک آج اور ایک 5 جولائی کو)مسجدوں میں اعلان ضرور کردیں تاکہ کثیرتعداد میں لوگ دربھنگہ کمشنری تک ہونے والے احتجاج کیلئے قلعہ گھاٹ مدرسہ کے احاطہ میں وقت مقررہ پر پہنچ سکیں اور زوردار طریقے سے آواز بلند کی جاسکے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے مرحوم تبریز کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی پڑتال، آئی این اے نیوز نے کی مدد کی اپیل!

اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2019) سوشل میڈیا پر ایک تصویر بہت تیزی سے وائرل ہو رہی تھی جس میں ماب لنچنگ کے شکار مرحوم تبریز انصاری کی اہلیہ شائستہ پروین اپنے ہاتھ میں ایک تختی لئے ہوئے ہیں اور اس پر ان کے بینک کے اکاونٹ اور مزید تفصیلات لکھی ہوئی ہے اور مدد کی اپیل کی گئی ہے، لیکن آج کل کے ماحول کے طرز پر لوگوں نے اس پر شک و شبہہ ظاہر کیا اور اس تصویر کی تحقیق کے لئے پریشان ہونے لگے، اسی دوران آئی این اے نیوز کے سینئر صحافی و میڈیا مینیجر علی اشہد اعظمی صاحب نے بڑی محبت و مشقت کے ساتھ مرحوم تبریز انصاری کے چچا مسرور انصاری کا نمبر ڈھونڈھ نکالا اور ان سے فون پر بات کی جس سے یہ واضح ہوگیا کہ 33332537374 یہ بینک اکاونٹ نمبر شائستہ پروین کا ہی ہے، جن حضرات کو امداد کرنی ہے وہ ان کو مدد کریں، آئی این اے نیوز تمام اہل خیر خضرات سے مدد کی اپیل کرتا ہے، اور علی اشہد اعظمی اور مسرور انصاری کی بات چیت کی آڈیو رکارڈنگ بھی نیچے دی گئی ہے جس سے آپ کو پختہ یقین ہو جائے گا ۔

راشٹریہ علماء کونسل کا بلریاگنج میں عوامی بیداری اجلاس 11 جولائی کو، تیاریاں شروع!

بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2019) کل نماز مغرب بلریاگنج نگر کے راشٹریہ علماء کونسل کے سرگرم کارکنوں کی ایک نشست مولانا طاھر مدنی صاحب کی زیر سرپرستی منعقد ہوئی، جس میں 11 جولائی 2019 بروز جمعرات ایک عظیم الشان عوامی بیداری اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا، اس وقت ملک کے حالات بہت نازک ہیں، بے روزگاری، لاقانونیت، ماب لنچنگ، اقلیتوں اور دلتوں پر مظالم، عورتوں کے ساتھ زیادتی، کرپشن، جرائم، کسانوں اور مزدوروں کا استحصال، فرقہ پرستی اور نفرت و عداوت کی آندھی چل رہی ہے. ان حالات میں عوام کو بیدار کرنا اور ان کو متحد کرنا بہت ضروری ہے. اسی مقصد سے اس اجلاس کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس میں ودھان سبھا گوپال پور کے کونے کونے سے لوگ شریک ہوں گے.
واضح ہو کہ اس موقع پر اہم شخصیات پورے دل بل کے ساتھ کونسل جوائن کریں گی اور جو سنگھرش کونسل نے جاری رکھا ہے، اس میں مخلصانہ تعاون کریں گی.

Thursday 27 June 2019

اندریش کمارکی آمد پر واویلا کیوں....؟

از : محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
           9358163428
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
دارالعلوم دیوبند خالص ایک دینی ادارہ ہے اس کا ماضی بڑا شاندار اور مستقبل بڑا تابناک ہے اس کی سب اس کی تعلیم وترقیاور اس کا اختصاص کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس کا ماضی سیاست کی آمیزش سےہمیشہ پاک رہا ہے حال بھی محفوظ ہے اور مستقبل بھی ان شاء اللہ سیاست اور سیاسیات سے آلودہ نہ ہوگا اس کے اب تک کے تمام مہتممین کی زندگیاں بھی سیاست سے پاک رہیں .
 اس کے موجودہ مہتمم حضرت مولانا مفتی ابو القاسم دامت برکاتہم (اللہ تعالیٰ صحت کے ساتھ ان کی عمر دراز فرمائے) بھی ہمیشہ سیاست سے دور رہے چاہے بنارس کی صبح شام ہو یا دارالعلوم کے ماہ سال وہ ہمیشہ
سیاست سے پاک زندگی گذارنے ہی میں عافیت محسوس کرتے ہیں وہ خالص ایک علمی شخصیت بزرگانہ صفت کےحامل انسان ہیں، ساتھ ساتھ دارالعلوم دیوبند جیسی ایشیاء کی عظیم یونیورسٹی کے عھدہءاہتمام پر فائز ہیں اس لئےہر آنے والے شخص کا احترام واستقبال دارالعلوم ، ارباب دارلعلوم کا اخلاقی فرض ہے دارالعلوم اور اس کے نظام تعلیم اورانداز تربیت ، دارالعلوم کی خدمات جلیلہ سے ہر آنے والے کو واقف کرانا، امن وبھائی چارےکا پیغام دینا اور ہرآنے والوں کے ساتھ اعلیٰ اخلاق و وسعت ظرفی کا مظاہرہ کرنا ضروری بھی ہے ، وقت کا تقاضہ بھی ، اسلامی تعلیمات وہدایات بھی ہمیں یہی سبق دیتے ہیں
اور مذہب اسلام کے سچے سپوت کا شیوہ بھی یہی ہے،
دارالعلوم دیوبند کے دروازے ہمیشہ ہر آنےوالے کے لئے کھلے ہوئے ہیں چاہے وہ اپنا ہو یا بےگانہ، مذہبی پیشواہو یادانشور، سیاسی رہنماہو یاسماجی خدمتگار افیسران کی ٹیم ہو یا فوجی جنرل کا وفد ہر ایک سے کھلے دل سے ملنا دارالعلوم ،ارباب دارالعلوم کاطرہء امتیازہے ماضی میں بھی صدر جمہوریہ وزیر تعلیم مختلف وزیرائےاعلیٰ گونرودیگرسیاسی شخصیات و سرکاری عھدوں پر فائز حضرات وغیرہ آچکے ہیں
    ابھی حال ہی میں دارالعلوم دیوبند میں  آر یس یس کے مسلم منچ سے تعلق رکھنے والے اندریس کما کی آمد لوگوں میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے
بعض پڑھے لکھے سمجھ دارلوگوں کی طرف سے اعتراض کیا گیا کہ " نظریاتی اختلافات کے باوجود اتحاد کی راہیں کھلی ہوناخوش آئند بات ہے لیکن آر یس یس کاوہ شخص جو ہمیشہ عملی طورپر بھی زک پہنچانے کا ملزم ہو جس کے ساتھ بھگوادہشت گردی کاعنوان قائم ہے اس کے استقبال کے لئے تیار رہنا کسی بھی طرح مناسب نہیں "
    مجھے ذاتی طور پر فاضل معترض پر حیرت ہے کہ انھون نے سیرت وتاریخ کو بالکل فراموش کردیا یا کم از کم نظر اندازکردیا
  حضرت ثمامہ ابن اثال رضی اللہ عنہ نے اسلام سے قبل اسلام اور مسلمانوں کو زک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن مسجد نبوی میں جب قید ہوکر آئے اور مسجد کے ستون سے باندھے گئے تو صرف اخلاق نبوی سے ہی متاثر ہوکر اسلام میں داخل ہوگئے کہ مجھ جیسے مجرم کے ساتھ باوجودموقع فراہم ہونے اورہرطرح سے قدرت حاصل ہونے کے کسی طرح کی انتقامی کاروائی کا جذبہ کسی میں بھی نہیں ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے انسان کے بارے میں ان کے ارادے کا علم ہونے کے باوجودبنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دربار نبوی میں حاضری سے منع نہیں کیا بالآخر دائرئے اسلام میں داخل ہوئے تاریخ کے صفحات الٹئے تو اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام میں داخل ہونے کے بےشمار واقعات مل جائیں گے
  غور فرمایئے کہ اگر برادران وطن کے پاس اگر ہم خودبھی نہ بھٹکیں اور آنے والوں کے لئے بھی دروازے بند کردیں تو افہام وتفیہم مذاکرات کا ، ان کو اسلامی تعلیمات، اسلامی اخلاق، سے متعارف کرانے کا کونسا پلیٹ فارم ہوگا ، ہمارے اور غیروں کے درمیان غلط فہمیوں کی جوکھائی پیداہوگئی ہے وہ کیسے پٹے گی
 ہمارانظام تعلیم، ہماری سماجی واخلاقی خدمات ، ماضی میں ملک وملت کے لئے پیش کی جانے والی ہماری قربانیوں اورحال میں ملک کی ترقی اور خواندگی بڑھانے میں ہمارے رول سے ان کو کون آگاہ کرےگا ؟
معاف فرمائیں ہماری اسی سوچ وفکر اور انھیں نظریات وخیالات کی وجہ سے آج 70'72سال بعد بھی ہم وہیں ہیں بلکہ سیاسی اعتبار سے بہت پیچھے  ہوگئے ہیں
بی جے پی آریس یس اور دیگر ہندو تنظیموں کو جو ہم نے چھوت سمجھ لیا ہے اور اپنے حلقے میں برسوں سے جس کی تبلیغ کرتے رہے یہ بھی اس خلیج کے ذمہ دار ہیں جو آج ہمارے اور ان کے درمیان پیداہوگئیں ہیں
   اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم برادرانِ طن کے سامنے اپنے نظریات وخیالات رکھیں آریس یس یادیگرہندو تنظیموں کے اندر پھیل رہی غلط فہمیوں کو دورکرنےکی تدابیر اختیار کریں ، اپنے امن وبھائی چارے کے پیغام کو لے کر صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ، وزیر اعظم کے پاس جائیں وزیر داخلہ کادروازہ کھٹکھٹائیں اپنے مسائل رکھیں ہر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بلکہ ہرعلاقے کے علماءودانشور طبقہ اپنے اپنے علاقے کے ممبران اسمبلی اورممبران پارلیمنٹ سے ملاقات کرکے اپناپیغام ان کو پہنچائیں بلکہ ان کو اپنے پروگراموں کا حصہ بنائیں اور ضرورت پڑنے پر ناگ پور کے ہیڈکوٹر کادورہ کرنے سے بھی گریز نہ کریں تاکہ ملک کی عوام کے سامنے ان کو نفرت پھیلانے،ان دلوں مین زہر گھولنے کاموقع نہ ملے اور وہ ہماری خدمات ہمارے پیغام امن اور ملک وملت کے لئے ہونے والی خدمات اور وطن کے لئے دی جانے والی قربانیوں سے آگاہ ہوں.

آؤ مل کر کام کریں، یونانی کو عام کریں!

مکرمی ڈاکٹر صاحبان!
سلام و مسنون۔
طب یونانی کتنے سارے مساٸل سے دو چار ہے اس سے آپ اچھی طرح واقف ہیں اور اکثر و بیشتر اس کا مشاہدہ بھی آپ کرتے رہتے ہیں۔کچھ تو اپنی کوتاہی و کمی اور زیادہ حکومتی عدم توجہی ہے۔
سی سی آئی ایم کی ممبر شپ کا الیکشن 18 جولائی کو ہونے جا رہا ہے۔یو پی سے یونانی کے صرف دو ممبران کا انتخاب ہونا یے۔ابھی تک مجموعی طور پر 12 امیدوار میدان میں ہیں۔اب ہم یونانی اسٹریم کے لوگوں کی یہ ذمےداری بنتی ہے کہ ہم ایسے دو شخص کا انتخاب کریں جو ہمارے مساٸل سے واقف ہو یونانی کے فروغ کے لٸیے کوشاں ہو اور مسائل کو حل کرنے / کرانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
اس تعلق سے   میرے نزدیک ایک نام ڈاکٹر شہنواز عالم خان کا ہے فہرست کے مطابق 11 ویں نمبر پر ہیں ۔ڈاکٹر شہنواز خان کے اندر وہ ساری صلاحیتیں موجود ہیں جس کی ہم امید کرتے ہیں۔وہ ایک نوجوان اور فعال طبیب ہیں۔یونانی کے فروغ کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔اکثر و بیشتر اصلاحی کیئر فاونڈیشن کے زیر اہتمام طب یونانی پر سیمینار، سمپوزیم،ورکشاپ جسے کار آمد پروگراموں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔ان کا ہمیشہ سے ایک نعرہ رہتا رہا ہے۔
”آؤ مل کر کام کریں،
یونانی کو عام کریں“
میری آپ تمام حضرات سے گزارش ہے کہ طب یونانی کے فروغ کے لٸیے، مساٸل کے تدارک کے لٸیے ایک نوجوان فعال طبیب ڈاکٹر شہنواز خان کو اپنا ایک قیمتی ووٹ دیکر سی سی آئی ایم میں بھیجیں ۔یقین مانیے آپ کو کبھی مایوسی نہیں ہوگی۔۔۔ان شاء اللہ
ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔
نائب صدر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس اتر پردیش۔
چیف ایڈیٹر۔۔صدائے وقت نیوز پورٹل، آن لائن نیوز سروس۔

تبریز انصاری کی اہلیہ شائستہ پروین کی مدد کریں، حافظ عبید الرحمن الحسینی کی اپیل!

آنند نگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 27/جون 2019)گزشتہ روز جھارکھنڈ میں چوری کے الزام میں مسلم نوجوان تبریز انصاری کو بھیڑ کے ذریعے قتل کئے جانے کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اس طرح کے تشدد اور خوف کے ماحول کو ختم کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔ اب وہ نوجوان اس دنیا میں نہ رہا
اور اس نوجوان کی بیوہ شائستہ پروین جن کے لیے تبریز دن رات محنت کرتا تھا اور اپنی کمائی سے ان کا پیٹ پالتا تھا آج ان گنڈوں نے وہ سہارا چھین کر ان کو بے سہارا کر دیا۔ ابھی دو ماہ قبل تبریز انصاری کی شادی ہوئی تھی نہ اس کی ماں ہے نہ باپ صرف اہلیہ ہے جسے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہم سب کا دینی اور ایمانی فریضہ بنتا ہے کہ ہم سب مل کر ان کے اہلیہ شائستہ پروین کی مدد کےلیے آگے آئیں۔ حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے جنرل سپروائز حافظ عبید الرحمن الحسینی نے ان کی مدد کے لئے عوام سے اپیل کی ہے، لہذا جس سے جتنا بھی ہو سکے مدد کریں اور اپنے لیے زخیرہ آخرت بنائیں۔
ساتھ ہی ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ اس کے لئے قانونی اور جمہوری جو بھی جد وجہد ہم کر سکتا ہو اسے بحسن خوبی انجام دیں۔

نیچے دیے گئے کھاتہ(اکاونٹ) نمبر سے ان کے لیے مالی مدد کریں
Name: Shaista Parveen
Bank: State Bank of India
Account number: 33332537374
IFSC: SBIN0014357
Contact number: +919304484534 or +918434155100

ملک کی نظر کل دیوبند پر!

28 جون بروز جمعہ بهگوا دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ریلی
✍وہی ہوں
ــــــــــــــــ
اس سے پہلے کہ پھر کوئی تبریز مارا جائے، پهر کسی پہلو کو چیرا پهاڑا جائے،پھر کسی اخلاق کو موت کے گهاٹ اتارا جائے، پھر کسی حافظ جنید کو ٹرین پر زدوکوب کیا جائے، پهر کوئی بهیڑ ہماری ماں کے لاڈلے کو لے بسے، پهر کوئی بهگوا دہشت گرد کسی بیوی کو بیوہ کرے، پهر کوئی من چلا آر ایس ایس اور بے جے پی کے اشارے پر کسی بچے کو یتیم کرے.ہمیں پوری قوت کے ساتھ کهڑا ہونا ہوگا، ہمیں اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہمیں ملک میں بیٹهی بهگوا دہشت گرد ٹیموں کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا.
تو آئیے 28جون بروز جمعہ جامع مسجد دیوبند اور بعد نماز جمعہ ایک عظیم احتجاجی ریلی جو جمیة علماء ہند ضلع سہارنپور اور کاروان امن و انصاف کی جانب سے نکالی جائے گی اسمیں شریک ہوکر اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیجئے.
چیف گیسٹ: جناب ندیم خان صاحب دہلی بانی یونائٹیڈ اگینس ہیڈ، جناب ڈاکٹر طارق ایوبی ندوی صاحب صدر کاروان امن و انصاف
شیر سہارنپور، جناب عمران مسعود صاحب کانگریس نیتا سہارنپور
و دیگر علماءکرام اور دانشوران عظام تشریف لا رہے ہیں.
کنوینر: سید ذہین احمد جنرل سکریٹری جمیعة علما ہند ضلع سہارنپور یوپی .

آج تک انسانیت کا کیوں لہو پیتے رہے؟

مفتی فہیم الدین رحمانی قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــ           
یہ وسیع وعریض کائنات دنیا کے یہ حسین نظارے مسکراتی کلیاں، لہلہاتے پھول اور پودے ابلتے چشمے بل کھاتی ندیاں سمندر کی مست لہریں خاموش جھیلیں پہاڑوں سے گرتی آبشاریں اور زمین کی گونہ گوں گلکاریاں صناعی قدرت دیکھئے تو معلوم ہوگا کہ ان سب میں حسین دلآویز اور پر کشش انسان کی تخلیق ہے.                                 
باغ ہستی کی ساری بہاریں اور تمام چیزیں اس کی خدمت کے لئے پیدا کی گئی ہیں یہ اس کا کھلا ثبوت ہے کہ انسان کل مخلوق میں ممتاز اور اشرف ہے.
                         
اگر انسان اپنے قیمتی اوصاف سے محروم ہوجائے اور انسانیت کی تمیز کھو بیٹھے تو وہ آدمی نما حیوان ہو جاتا ہے جن سے عام طور پر شیطانی حرکات ظاہر ہونے لگتی ہیں.
  کبھی کبھی تو اس کے اثرات سے آتش فشاں پھوٹ پڑتے ہیں  بستیوں کی بستیاں اجڑ جاتی ہیں ہزاروں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں ایسا معلوم ہونے لگتا ہے کہ آسمان انگارے اگل رہا ہو اور زمین شعلوں کی زبان بن گئی ہو فضا میں نفرت اور حقارت کا زہر پھیل جاتا ہے درندگی اور بربریت کی اس انتہاء پر حضرت انسان شیطان سے بھی بدتر ہوجاتا ہے.         
،، تبریز انصاری، شارخ ہلدار، اخلاق، پہلو خان،، ایسے سیکڑوں انسان اس درندگی کا بین ثبوت ہیں! دنیا کا کوئی بھی مذہب انسانیت کی بے حرمتی اور ظلم و فساد کی اجازت نہیں دیتا.
سب سے پہلے مہاتما بدھ: کی تعلیمات پر نظر ڈالئے، اس میں جانوروں پر رحم کرنا ہنسا نہ کرنا سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ذات پات کا فرق مٹانا کسی کی بےعزتی نہ کرنا ہمیشہ سچ بولنا  شراب نہ پینا ان اہم باتوں پر لوگوں کو چلنے کی ھدایت ملتی ہیں.   
جین مذہب:- کی تعلیمات دیکھئے، مہاویر جی نے غصہ  حسد  لالچ  نفسانی خواہشات پر قابو پانے کی تعلیم دی  اہنسا کوتو اتنی اہمیت دی کہ انسان تو انسان کیڑے مکوڑے تک کو مارنا مہاپاپ قرار دیا.                       
ھندو مذہب :- میں جگہ جگہ ہدایت کی گئی ہے کہ سچ بولنا چغلی نہ کرنا دوسروں کو معاف کرنا لالچ نہ کرنا  نفرت نہ کرنا  ہنسا نہ کرنا  انسان کے لیے کامیابی کا ذریعہ ہے.     
سکھ مذہب :- تو ظلم  لالچ  بغض و حسد سے بچنے کی تعلیم دیتا ہے.                         
درحقیقت ہم مذہب کی آڑ میں جس شرمناک طریقہ سے مذہب کو بدنام کر رہے ہیں  ایسا لگتا ہے کہ انسان کے اندر وہ درد مندی نہ رہی جو انسانیت کے لئے تڑپ سکے، پہلو میں وہ دل نہیں رہا جو کبھی کسی کے درد میں تڑپ سکے، وہ آنکھ نہ رہی جو غم میں چند قطرے ٹپکا سکے،  انسان کا ہاتھ نہیں بلکہ بھیڑیے کا پنجہ ہے جو لوگوں کی گردنوں پر پڑتا ہے، آج کا انسان درندوں سے اتنا خائف نہیں ہے جتنا وہ انسان سے ڈرتا ہے، آج اگر ہم نے انسانیت کو اپنا کر وقت کے تباہ کن دھارے کو موڑنے کی کوشش نہیں کی ایک دوسرے کو الفت اور پیار و محبت کا سبق نہیں دیا تعصب ظلم و ستم اور فتنہ و فساد کا طریقہ اپنائے رکھا انسانیت اسی طرح کچلی جا تی رہی بن کھلے پھولوں کو اسی طرح مسلا جاتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہمارا انجام انتہائی دہشت ناک ہوگا اور ہمارا کوئی پرسان حال نہ ہوگا-                         
وقت کا مطالبہ ہے کہ ایسے معاشرہ اور سماج کی تشکیل دی جائے جو ہمارے دل کی برائی، من کے پاپ کو دھو ڈالے ٹوٹے دلوں کو محبت اور بھائی چارگی کے مضبوط بندھن میں باندھے اس کے افراد مخلص اور نیک طینت ہوں عداوت ودشمنی سے متنفر ہوں اور انسانیت کی جیتی جاگتی تصویر ہو جو اپنی حکمت عملی سے دہکتے شعلوں کو دبا سکیں وہ انسانیت کا ایک مجسمہ ہو اغراض وتعصب قوم پرستی سے بالکل آزاد اور بے تعلق ہو کر وہ عام انسانوں کے سامنے وہ حقیقتیں پیش کریں جن پر انسانیت کی نجات اور سلامتی موقوف ہے جن پر ملک کی حفاظت اور ترقی کا انحصار ہے.

ماب لنچنگ کے خلاف دیوبند سراپا احتجاج،تبریز انصاری کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا کیا مطالبہ!

دیوبند(آئی این اے نیوز 27/جون 2019) دیوبند کی سرزمین پر تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کی اپیل پر  آج شام سینکڑوں طلباء و معززین شہر نے ہجومی تشدد اور زعفرانی دہشت گردی کے خلاف  زبردست احتجاجی مارچ کیا،مسجد رشید سے جاری یہ مارچ خانقاہ پولیس چوکی سے ہوتے ہوئے تاریخی اردو دروازہ دیوبند پہونچا جہاں مظاہرین نے سڑک جام کرتے ہوئے اپنے مطالبات رکھے.
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں احتجاجی نعرے والے پلے کارڈز لئے ہوئے تھے،جہاں انھوں نے مقامی انتظامیہ کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند اور قومی اقلیتی کمشنر کے نام ایک چار نکاتی میمورنڈم ییش کیا۔
پلے کارڈز پر مختلف نعرے درج تھے جن میں سے کچھ پر درج تھا، ’’تبریز انصاری کے قاتلوں کو پھانسی دو‘‘؛ ’ماب لنچنگ کے خلاف قانون بناؤ‘‘؛ ہمارا خون پانی نہیں ہے‘‘
مجمع  سے خطاب کرتے ہوئے
تنظیم ابنائے مدارس دیوبندکے صدر مہدی حسن عینی قاسمی نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کو گائے اور جے شری رام کے نعروں کے نام پر جس طرح سے زد و کوب کرکے بھیڑ کے ذریعہ قتل کردیا جارہا ہے یہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے،وزیر اعظم اقلیتوں کو وشواس میں لینے کی بات کررہے ہیں اور ملک کی دوسری سب سے بڑی آبادی خوف و ہراس میں مبتلاہے ،جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کا قتل صرف بھیڑ نے نہیں بلکہ پولیس  نے بھی کیا ہے،اس لئے آج کے اس احتجاجی مظاہرہ کے ذریعہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ تبریز انصاری کے قاتلوں کو سزائے موت دیں اور مجرم پولیس اہلکاروں کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے،
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں سیلف ڈیفینس کا اختیار دیا ہے اس لئے ہمیں جسمانی ورزش کرکے خود کو مضبوط بنانا ہوگا اور قوم کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ بزدلی کی موت مرنے سے بہتر یہ ھیکہ اپمی حفاظت کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو سبق سکھایا جائے.
اس موقعہ پر تنظیم کے رکن مولانا محمود الرحمان قاسمی بستوی نے خطاب کرتے ہوئے
بتایا کہ اس جون کے مہینہ ہی چھ لوگ بھیڑ کی دہشت گردی کا شکار ہوچکے ہیں اور اکثر واقعات میں انتظامیہ کی لاپرواہی سامنے آرہی ہے،جس سے لاء اینڈ آرڈر کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے
تنظیم ابنائے مدارس اور اہالیان شہر کی جانب سے صدر جمہوریہ کے نام ارسال کئے گئے
میمورنڈم میں کہا گیا ہے،
آج ملک میں ہجومی تشدد سب سے بڑا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لئے ایک بل پاس کرکے مضبوط قانون بنانے کی ضرورت ہے جس قانون میں چار نکات ضرور شامل ہوں. میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مظلوم کے مرنے کی صورت میں بھیڑ میں شامل ہر ایک مجرم کو سزائے موت دی جائے،اور اگر لنچنگ کا شکار زندہ بچ جائے تو دس سال کی قید بامشقت کی سزا دی جائے،نیز جس علاقہ میں ماب لنچنگ کا واقعہ ہو وہاں کے مقامی تھانہ کے پولیس افسران کو فوراً معزول کیا جائے اور لنچنگ کے شکار لوگوں کے مقدمہ کی سماعت فاسٹ ٹریک کورٹ میں کی جائے،یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقتولین کے اہل خانہ کو پچیس لاکھ روپئے کا معاوضہ اور دو لوگوں کو سرکاری نوکری دی جائے.
اس احتجاجی مظاہرہ میں محمد ارسلان نمائندہ ممبر پارلمینٹ سہارنپور،جمال الدین نمائندہ چیئرمین نگر پالیکا دیوبند،معروف سماجی کارکن سلیم عثمانی،سلیم قریشی،سلیم خواجہ، سید حارث رکن نگر پالیکا،حیدر علی نمائندہ سابق ایم.ایل.اے، سماجی کارکن فیصل حمید ٹیپو،فیصل نور شبو،طارق انور قاسمی،مصطفی جمیل قاسمی،مہتاب عالم قاسمی،اعجاز قاسمی،عتیق الرحمان قاسمی،فیض الرحمان قاسمی کے علاوہ تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کے ذمہ داران و کارکنان،طلبائے مدارس  اور سیکڑوں کی تعداد میں اہالیان شہر موجود تھے۔

سہ ماہی مجلہ "نئی روشنی" تعارف و تبصرہ!

سیف الاسلام مدنی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
موجودہ دور میں ذرائع ابلاغ میں حد درجہ ترقی ہوئی ہو، اخبارات جرائد، رسائل، ماہنامہ، اور پھر انٹرنیٹ کی وسیع و عریض دنیا جسنے دنیا کے کونوں کو ملا کر رکھ دیا.
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اپنی بات دوسروں تک پہنچانے میں جرائد و رسائل کا بڑا کردار رہا ہے،جو عام طور سے ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی،بھی ہوتے ہیں، ملک بھر سے بے شمار ماہنامے شائع ہوتے ہیں، جو مختلف زبانوں پر محیط ہے، زیر نظر سہ ماہی مجلہ، نئی روشنی، ہمارے عزیز اور فاضل دوست جناب سلمان کبیر نگری کی ادارت میں شائع ہوتا ہے، جس کے اہداف و مقاصد عین اسلامی ہیں،
جسکے مشمولات، کلی طور پر عبث اور لغویات سے گریز کرتے ہوئے، اسلامی تعلمیات، نیز علمی ادبی، اصلاحی، امور پر مشتمل ہیں، اس مجلہ کا مطالعہ کرنے کے بعد بجا طور پر معلوم ہوا کہ موصوف مدیر محترم، سلمان کبیر نگری نے اسکو باوقار، اور معیاری بنانے میں حد درجہ عرق ریزی اور انتظامی امور میں گیرائی سے کام لیا ہے، کسی بھی مجلہ کو شائع کرانے، سنوارنے اور متعارف کرواکر ملک کے گوشے گوشے، میں، پہونچانے کے لئے محنت مشقت حسن اخلاق، نیز حسن تدبیر کی ضرورت پیش آتی ہے، جس میں موصوف کھرے اترے ہیں.
برادران اسلام سے گزارش ہیکہ کہ اس مجلہ کو خریدیں دوست احباب و متعلقین کو، ھدیہ میں پیش کریں، اسلامی تعلیمات کو گھر گھر تک پہونچانے میں ادارہ کی مدد کریں، اور ایک دینی تحریک کے حصہ دار بنیں.

مہراج گنج: حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کا اقلیتی تعلیمی سمینار کل!

آنندنگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 27/جون 2019) مشرقی یوپی کی مشہور و معروف فلاحی ادارہ حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے کل بعد نماز جمعہ اسکالرس اکیڈمی بائی پاس روڈ آنند نگر میں اقلیتی تعلیمی سمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس کی صدارت عالیجناب شمس الضحی خان چیف ٹرسٹی
حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ و نظامت کے فرائض عالیجناب رفیع اللہ صاحب انجام دیں گے۔
جس میں مہمان خصوصی عالیجناب محمد ہاشم صاحب (آئی۔ ایف۔ ایس) افسر و مہمان اعزازی عالیجناب الحاج محمد اشرف صاحب سابق حج والینٹئر گورنمنٹ آف اتر پردیش مہمان ذی وقار عالیجناب الحاج سید ارشد صاحب فاونڈر ڈائریکٹر اسکالرس اکیڈمی تشریف لارہے ہیں۔ جو طلباء وطالبات کو (UPSC) سول سروسز میں حصہ داری کو یقینی بنانے کے لئے اپنے تجربات کو شیئر کریں گے ۔
آپ تمام حضرات سے پُرخلوص درخواست ہے کہ شرکت فرما کر پروگرام کو کامیاب بنائیں۔

انجمن طلبہ قدیم جامعة الفلاح ممبئی یونٹ کا مستحسن اقدام!

مولانا طاہر مدنی
ــــــــــــــــــــ
ممبئی(آئی این اے نیوز 27/جون 2019) انجمن طلبہ قدیم جامعة الفلاح، ایک انتہائی فعال، سرگرم اور متحرک انجمن ہے جو جامعہ کی خدمت مختلف جہتوں سے مسلسل کرتی رہتی ہے. انجمن کی ممبئی یونٹ نے خدمت جامعہ کے سلسلے میں ایک بہترین کڑی کا اضافہ کرنے کیلئے جامعہ کے معلمین و معلمات کی خاطر چار روزہ تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا فیصلہ کیا، یہ ورکشاپ یکم جولائی تا 4 جولائی 2019 انعقاد پذیر ہورہی ہے. اس میں طریقہ تدریس،
تدریسی مسائل، نمونے کے اسباق، مشاہیر اہل علم کا طریقہ تعلیم و تربیت، جدید تعلیمی تجربات، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا اسوہ تعلیم و تربیت، زیر درس مضامین کی منصوبہ بندی اور مختلف مضامین کی تدریس کے طریقے پر فکری اور عملی گفتگو ہوگی. اس ورکشاپ میں ڈاکٹر محمود صدیقی، ڈاکٹر سعود عالم قاسمی، ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی، ڈاکٹر آفاق ندیم، ڈاکٹر افضال فلاحی اور مولانا انعام اللہ فلاحی وغیرہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں. رمضان سے قبل ہی معلمین و معلمات کو پروگرام کا خاکہ فراہم کردیا گیا تھا اور اس کے لحاظ سے ہوم ورک کی تاکید کردی گئی تھی تاکہ ورکشاپ زیادہ کارگر ہو سکے.
ممبئی یونٹ کے ذمہ داران جناب مولانا عبد البر اثری فلاحی اور جناب خالد مخدومی ورکشاپ کو کامیاب بنانے کے لیے اس موقع پر تشریف لا رہے ہیں، پچھلے کئی ماہ سے یہ حضرات اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں اور ماہرین سے رابطے میں ہیں. جامعہ میں اس طرح کی ورکشاپ اور تربیتی پروگرام کا انعقاد ہوتا رہتا ہے تاکہ معلمین و معلمات ری فریش ہوتے رہیں اور جدید تعلیمی تجربات سے واقف رہیں. کسی تعلیمی ادارے کے معیار کو بلند کرنے میں اہم رول اساتذہ ہی کا ہوتا ہے. اس لیے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد بہت مفید اور کار آمد ہوتا ہے. امید ہے تعلیمی سال کے آغاز میں اس اہم تدریسی ورکشاپ کا انعقاد بہت مفید ثابت ہوگا، اللہ تعالٰی ذمہ داران انجمن کو جزائے خیر سے نوازے اور اس اہم پروگرام سے معلمین و معلمات کو فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے آمین.

Wednesday 26 June 2019

بین العقائد ہم آہنگی امن کیلئے بہت ضروری:محمد عثمان

نئی دہلی(آئی این اے نیوز 26/جون 2019) سامجی کارکن محمد عثمان نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں شدت پسندی اور اس سے جڑی ہوئی دہشت گردی سے نمٹنے اور یکجہتی،امن و شانتی بنائے رکھنے کی ذمہ داری مغربی ایشیائی ممالک بالخصوص سعودی عربیہ کی ہے۔اس وقت دنیا کے تمام ذمہ دار لیڈران کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی اور دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں سے نمٹنے کیلئے ایک ٹھوس طریقہ نکالیں اور مل جل کر اس کا سامنا کریں۔سیاسی اور مذہبی رہنما اس مسئلے کے حل کیلئے مثبت کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے عالمی قیادت مثبت رول ادا کرے۔یہ سچ ہیکہ سیاسی اور مذہبی رہنما دوسروں کی حوصلہ افزائی اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایک دوسرے کی تہذیب و ثقافت میں فرق ہے لیکن وہ دہشت گردی سے متاثر ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ مل کر متحد ہوکر دہشت گردی سے مقابلہ کریں۔10فیصد ہی امن اور ہم آہنگی کیلئے کافی ہیں۔ذمہ دار اور طاقتور قیادت کو تاریخ کا علم اور اسے سیکھنے کی خواہش،فعال اور مسلسل کارکردگی کی نگرانی کرناہونا چاہئے۔ملک کی سلامتی کا اہم ستون امن ہے۔امن کے قیام کیلئے لوگوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کروائ جائے۔مذہبی قیادت کے ذریعہ نفرت کی تقریر تشدد اور دہشت گردی کا باعث بنتی ہے۔نوجوان دانشوارانہ سوچ کے بجائے انتہائی مذہبی،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نظریات کا انتخاب کرتے ہیں۔کوئی مذہب انہتا پسندی کی تعلیم نہیں دیتا ہے اور کوئی بنیاد پرست شخص مذہبی نہیں ہوتا۔تاہم بعض مخصوص مذہبی اور فرقہ وارانہ گروہ ہیں جو دوسروں پر اپنے خیالات تھوپنے،علیحدگی،نفرت اور انتہا پسند نظریہ کو بڑھاتے ہیں جو عالمی امن کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔لوگ جانتے ہیں کہ انتہا پسندی گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔انتہا پسندی برائیوں کو جنم دیتی ہے۔غرض یہ کہ ہم آہنگی کے قیام کیلئے انصاف،امن اور یکجہتی کا ہونا ضروری ہے۔ محمد عثمان نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کو روکنے اور دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے ایک موثر نظام کی ضرورت ہے۔

اے اهل قلم ہوش میں آنا ہی پڑے گا!

ملت کے چبهتے ہوئے سوالات صرف علماء سے کیوں؟

محمد اسعد قاسمی پرتاپگڑھی
ــــــــــــــــــــــــــ
حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جارہے ہیں.ملک کا مزاج خطرناک رخ اختیار کررہاہے.
ہر روز مسلمانوں کو ایک بهیڑ اپنی درندگی کا نشانہ بنارہی ہے .اورملت کا نوجوان اپنے غصہ کا اظہار بھی کرہا ہے .اور ہم نوجوانوں کے ذمہ صرف آہ وزاری ،مایوسی،ایک دوسرے پر تبصرے،ایک دوسرے کو نیچا اور کمزور دکهانے کی کوشش نے جگہ لے لی ہے.
غور کرنے کا مقام ہے ، ملت کا نوجوان اتنا پریشان اور اتنا مصروف ہوگیا ہے کہ  اسے اپنے گریباں میں جھاکنے کی بھی فرصت نہیں ہے حالات اور تمام مسائل پر لکھنے والے صحافی حضرات سے معذرت کے ساتھ تھوڑا آپ جائزہ لے لیں کالجز اور یونیورسٹیوں کے نوجوانوں کا، جہاں ہر روز زناعام ہو گیا ، جہاں کا نوجوان گناہ کبیرہ کے ارتکاب پر  فاخرہے ،
 جہاں کا نوجوان  تعلیم حاصل کرنے کا مقصد صرف اور صرف سرٹیفکٹ سمجھ لیا، اسکی تعلیم کا مقصد کیا ہے، سرٹیفکٹ؛
 اور سرٹیفکیٹ سے ملے گی کیا ؟نوکری؛ اور نوکری سے ملے گی کیا بس چند دنوں کی عزت ،لیکن تبصرے ہمارے اتنے تیکهے کہ مت پوچهیئے.ہمیں  بدظنی کس سے ہورہی اپنے علماء سے،  مایوس کس سے ہیں ملی قیادت سے، اور نوکر کس کے ہیں حکومت کے، نوکری کون سی کرتے ہیں  پولیس کی،  وکالت کی ،کسی اور سرکاری ڈپارٹمنٹ کی،  لیتے کیا ہیں رشوت ،پیسہ کہاں جمع کرتے ہیں  بینک میں، ملتا کیا سود ،بیاز ملت کی قیادت اور علماء پر تعن وتشنیع کرنے والے نوجوانوں سے درد مندانہ اپیل ہے کہ اپنےگریباں کے بٹن کھول کر نہی بلکہ توڑ کر دیکھیں کہ وہ تباہی کے  کس دلدل میں جاکر پھنس چکے ہیں جہاں سے نکل پانامشکل ہی نہی بلکہ ناممکن ہو تا چلا جارہا ہے
مشورہ:
علماء اور قایدین پر نوحہ کرنے کے بجائے اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنائے
تجارت سے اپنی معیشت کو  مضبوط کیجئے
مساجد کو آباد کیجئے
اپنے فرائض منصبی کو پورا کیجئے
مدارس کا رخ کیجئے وہاں اپنے عصری تقاضوں  اور ضرورتوں  کو دینی ماحول میں  پوراکیجئے
خود کے اندر ایک امیر کی صلاحیت پیدا کیجئے
اپنے گھروں اور خاندانوں کی بہن بیٹیوں کو بازار کی زینت بننےسے بچائے پردائےفاطمہ کو عام کیجئے
دوسروں کی بہن بیٹیوں کی عزت کیجئے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار کو اپنے عملی زندگی میں لائیے
اخوت و محبت کا درس لیئجے اوردیجئے
اتحاد کی رسی کو مضبوط کیجئے
نوکر بننے کے بجائے مالک بنئے
ایسی تعلیم حاصل کیجئے جس سے دنیا اور آخرت دونوں سنور جائے ،
مدارس کے فضلاء اور طلبہ سے دردمندانہ اپیل:
گروپ گروپ  کھیلنا بند کریں
اپنی تحریروں اورجملوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں ،
بیجا علماء اور قائدین پر تبصرہ نا کریں خود اپنے علاقے کے قائد اور ذمہ دار بنئے ،
اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گاوں محلوں اور قصبوں کے نوجوانوں کو روشناس کرایئے،
آپسی اختلافات کو ختم کیجئے ،
اپنے آپ کو دین کا داعی اور اسلام کا سپاہی بنایئے
اہل ثروت حضرات کے جیب کو تانکنا اورجنھاکنابند کریں
خالص دین کی نشرو اشاعت پر توجہ مرکوز رکھیں
ملک کی حفاظت کیلئے جزبۂ جہاد بلند کیجئے مسلمانوں کے اندر اس کا شوق اور ذوق دلایئے.

پارلیمنٹ میں مسلم اراکین کی تعداد پر فخر لیکن ان کی زبان ماب لنچنگ پر گنگی کیوں؟

علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر)
ـــــــــــــــــــــ
چند روز قبل پارلیمنٹ میں مسلم اراکین کی تعداد پر ہم بڑا فخر کر رہے تھے۔ آج ان مسلم اراکین کی زبان ماب لنچںگ پر گونگی کیوں ہو گئی؟ کیا۔ ان کی زبان گروی ہے، کیا ان کو مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں، وہ صرف نام کے مسلمان ہیں یا مظلومین اور مہلوکین کو مسلمان نہیں سمجھتے ،کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک دو شیر ہیں جو دہاڈ رہے ہیں میرا ان سارے دہاڑنے والے شیروں سے ایک چھوٹا سوال ہے کیا وہ ان مظلوموں کے گھر کبھی گئے لاکھوں روپئے کماتے ہیں کبھی کوئی مالی امداد کی؟
ان پر ظلم کے بعد ان کے گھر کی جو حالات ہے اس پر کبھی غور و فکر کیا ان کے روز مرہ کی زندگی کا خرچ کیسے چلتا ہے اس کو مدد کرنے کی کوشش کی؟ پارلمنٹ یا اسمبلی سے چلاّ دینے سے ان کو انصاف مل جائے گا ان گونگی بہری سرکاروں کے کان میں جوں تک نہیں رینگے گے، ہمارے رہنماؤں کو سب سے پہلے ان کے گھروں کا جائزہ لینا چاہئے ان پر جو بیتی ہے اس صدمے سے باہر نکالنا چاہیے  ان کے گھر کے کسی فرد کو اپنی آفس اپنے کاروبار میں روزگار مہیا کرانا چاہیے جب ان کا گھر جب ٹھیک طریقے سے چلنے لگے تو اس کے بعد جو بھی آواز اٹھانی ہے پارلمنٹ اور اسمبلی سے اٹھانی چاہیے اور صرف آواز اٹھا کر یہ سمجھ گئے کہ اب ہماری ذمہ داری ختم ہوگئی تو یہ ناکافی ہوگا ہم نے آپ کو لاکھوں کے بیچ سے چن کر صرف اس لئے نہیں بھیجا ہے کی آپ صرف شیر کی آواز میں دہاڑ کر پھر اپنے گھروں میں بیٹھ جائیں بلکہ آپ کو آواز بلند کرنے کے بعد قانونی کاروائی کرنی ہے اس پر زور دینا چاہیے اور اس مسئلے کو عملی جامہ پہنانا چاہیے لیکن ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے اور ملے بھی کیوں نا کیونکہ ہمارے نوجوان ہماری قوم کو ایسا رہنما چاہیے ایسا نیتا چاہیے جو تیز ترار آواز میں بات کرے اپنی تقاریر میں حکومت سے سوال کرے ہم بس اتنے میں ہی خوش ہوجاتے ہیں روز کوئی نہ کوئی شکار ہوتا ہے کبھی اخلاق کے نام پر کبھی جنید کے نام پر کبھی محسن کے نام پر کبھی نعیم کے نام پر کبھی پہلو خان اور رکبر اور تبریز کے نام پر لیکن کیا ہم نے کبھی یہ جاننے کہ کوشش کی کہ ان پر جو ظلم ہوا اس کے بعد اس کے گھر کے روز مرہ کی زندگی معمول پر ہے یا نہیں ان کے گھر کے اخراجات کیسے چلتے ہیں کیا وہ اکیلا فرد تھا اپنے گھر کا کمانے والا ، بہت ضروری ہوتا ہے یہ ذرا غور کریں، آپ جہاں کام کرتے ہیں وہاں سے ایک مہینے کی تنخواہ اگر رک جاتی ہے تو آپ کے گھر کے اخراجات کا جو توازن ہے وہ بگڑ جاتا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہو سوچو ان مظلوموں کے گھر کا خرچ کیسے چلتا ہوگا ہماری اور آپ کی یہ ذمہ داری ہونی چاہئے کہ خود بھی ان کی مدد کریں اور جنہیں ہم چن کر ایوانوں میں بھیجتے ہیں انہیں بھی احساس دلائیں کہ آپ کی ذمہ داری صرف پارلمنٹ اور اسمبلی تک نہیں ہے بلکہ انہیں پھر سے پہلے جیسے حالات میں لانے کی ہے اور جب تک اںصاف نہیں مل جاتا قانونی لڑائی لڑنے کی ہے اور قانونی لڑائی صرف سرکاری وکیلوں کے بھروسے نہیں بلکہ پرائیویٹ وکیل سے بھی کرانی چاہیے تب انصاف جلد ملنی کی امید ہوتی ہے.

ماب لنچنگ ایک دہشت گردی ہے لیکن اللہ کی ذات سے ناامیدی کفر ہے، ظالم حکمرانوں کا مسلط ہونا ہماری نافرمانیوں کی سزا ہے: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی

محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز26/جون 2019) ہندوستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ جس ملک کو ہمارے اکابرین نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے آزاد کرایا تھا۔ اس ملک میں ہر آئے دن مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔ کبھی مسلمانوں کی شہریت چھیننے کے ذریعہ تو کبھی شریعت میں مداخلت کے ذریعہ، کبھی فرضی مقدمات کے ذریعہ تو کبھی ماب لنچنگ کے ذریعہ۔ ان تمام ظلم و تشدد سے مسلمانوں کے عزم و حوصلہ کو مسمار کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ لیکن یاد رکھو مسلمان ظلم سہنا بھی جانتا ہے اور ظلم کا جواب دینا بھی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ ماب لنچنگ ہجومی دہشت گردی ہے۔کسی نہتے پر ظلم و ستم کرتے ہوئے اسے مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دینا یہ نامرددانگی کی دلیل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد ملک میں ماب لنچنگ کے واقعات بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ کبھی گائے کے نام پر تو کبھی مذہبی نعروں کے نام پر قتل عام ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی مقدمات میں گرفتار کرتی ہے لیکن ماب لنچنگ جیسی کھلی دہشت گردی میں ملوث مجرموں کو کھلے عام چھوڑ دیتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ماب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کو ڈر و خوف میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ ملک کا اقلیتی طبقہ، ہر ایک مسلمان اور دلت اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے نیز ماب لنچنگ کے ذریعہ دہشت گردی اور فرقہ پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ مولانا نے دوٹوک کہا کہ اگر وقت چلتے ماب لنچنگ پر روک نہیں لگائی گئی تو ملک کے حالات اور خراب ہوسکتے ہیں۔
مولانا شاہ قاسمی نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے موجودہ حالات سے اکثر مسلمانوں کے عزم و حوصلے پست ہوتے نظر آرہے ہیں۔ لیکن یاد رکھو اللہ کی ذات سے ناامیدی کفر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ظالم حکمرانوں کا مسلط ہونا ہماری نافرمانیوں کی سزا ہے۔انہوں کہا کہ آج ہر ایک مسلمان کسی نہ کسی گناہ میں مبتلا ہے، جن لوگوں کے چہروں کو دیکھ کر لوگ ایمان قبول کرلیا کرتے تھے آج ان کے چہروں کو دیکھ کر یہ معلوم کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ مسلمان ہیں بھی یا نہیں۔ ہم نے خود اپنے پیر پر کلہاڑی ماری ہے۔ہم نے خود دین سے دوری اختیار کی، دین و شریعت کے محافظ خود اسکے دشمن بن گئے، ہماری ماؤں اور بہنوں نے حضرت فاطمہ ؓکے دوپٹے کو پیروں تلے روندھا اور بازاروں کی زینت بنیں، ایمانداری و امانتداری کو وجود میں لانے والے مسلمانوں نے اسکے ساتھ ناانصافی کی تو کیا اللہ کو غصہ نہیں آئے گا اور اسکا قہر نازل نہیں ہوگا؟ مولانا نے فرمایا کہ مسلمانان ہند پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا قہر نازل ہوا ہے کہ پھر سے انکے اپر ظالم حکمرانوں کو مسلط کردیا گیا ہے۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ اب بھی وقت ہے لوٹ آؤ اللہ کی طرف! اور جس دن مسلمان دین و شریعت کے پابند ہوجائیں گے اغیار خود بہ خود مرجائیں گے۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے ملک میں ظالموں کے خاتمے اور امن و سکون قائم ہونے کیلئے اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرنے اور ظالم حکمران اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنا سب سے بڑا جہاد ہے.

ازہرِ ہند دارالعلوم دیوبند میں داخلہ کے خواہش مند طلبہ ناکامیوں سے مایوس نہ ہوں!

تحریر: احتشام الحق مظاہری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
زندگی دکھ سکھ سے عبارت ہے یہ کامیابیوں اور ناکامیوں کا مرقع ہے یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے ہیں جو ناممکن کو ممکن کر دکھاتے ہیں یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے ہے جو غلطیاں کرتے ہیں اور ان سے سبق سیکھتے ہیں اپنے حوصلوں کو تازہ کرتے ہیں اور ناکامیوں سے نبرد آزماں رہتے ہیں، یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے نہیں جو ناکام ہوتے ہیں اور اس سے سبق نہیں سیکھتے اور مایوسی سے سرد ہوکر عمل سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں، دنیا میں صرف انہیں لوگوں نے محیر العقول کارنامے  انجام دیئے ہیں جنہوں نے بار بار غلطیاں کیں اور تشنہ کام ہوئے لیکن مایوسی کا بازار سرد نہیں کیا ان سے لڑتے رہے اور ان کی اصلاح کرتے رہے ناکامی ان کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکی ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکی، ان کے عزم کو فنا نہیں کرسکی، ان کے جد و جہد کو مات نہیں دے سکی یہ دنیا انکے لئے بنی ہے  جو مسلسل جدو جہد پر بازی لے جاتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں جو شکست پر انسو نہیں بہاتے جو کسی بھی پسپائی کو قبول نہیں کرتے، زندگی میں صرف وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں اور محرومیوں  سے سبق سیکھتے ہیں، ازہرِ ہند دار العلوم دیوبند میں داخلہ کے خواہش مند طلبہ اپنی تشنہ کامیوں سے ہرگز نراس نہ ہوں
اور ذھن و دماغ میں بےجا حماقت کا تصور اور کثافتی مضمون آفرینی سے خود کو مذموم نہ کریں کیونکہ زندگی کا یہ سفر بہت مختصر ہے،  اللہ تعالی نے یہ زندگی بطور امانت دی ہم اس زندگی کے مالک نہیں ہیں زندگی کی مہلت یہ دراصل ہماری پونجی اور سرمایا ہے سفینۂ حیات بہت جلد ساحل سے جا لگتا ہے اس کا صحیح اور مناسب استعمال ہم کو دونوں جہاں میں کامیابی کی شاہراہ پر گامزن کرسکتا ھے اور اسکا بے جا اور غیر مناسب استعمال  دونوں جہاں میں ہمیں اینٹ سے اینٹ بجا سکتا ہے، بعض لوگ اپنے آپ کو زندگی کا مالک سمجھتے ہیں اور جب کوئی ناکامی انگارہ بن کر سامنے آتی ہے یا ذھن پر بڑا صدمہ پہنچتا ہے تو انسان ان پریشانیوں سے بچنے کے لئے خودکشی کی حماقت کر بیٹھتا ہے.
 اسلام نے خود کشی کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح مایوس ہونا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا ایمان کے کمزوری کی علامت ہے
قرآن کریم کی تعلیم ہے کہ ہوسکتا ہے کوئی معاملہ تمہیں ناپسند ہو لیکن اس نا پسند معاملے میں ہی اللہ تعالی نے تمہارے لئے بہتری و بھلائی اور خیر رکھی ہو، اس لئے اپنی خواہش کے مطابق حالات نہ ہونے پر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھنا چاہئے کوشش کرنا ہمارا کام ہے کامیابی دینا رب کریم کے اختیار میں ہے .
افسوس یہ ہے کی آج غیروں کے دیکھا دیکھی دارالعلوم دیوبند میں داخلہ کے خواہش مند طلبہ  بھی غیر متوقع رزلٹ انے پر نہ جانے کیسی کیسی، حماقتیں کر بیٹھتے ہیں حالاکہ یہ حقیقت ہے کہ جتنے نامور اور کامیاب لوگ گزرے ہیں سب نے ناکامی کی ٹھوکر کھانے کے بعد ہی کامیابی کا پرچم لہرایا ہے.
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے غزوۂ احد اور غزوۂ حنین میں شکست کا سامنا کیا لیکن ہر گز مایوس نہ ہوئے بلکہ اللہ تبارک وتعالی کی ذات پر کامل یقین کی بناء پر ناقابلِ یقین اور سخت ترین حالات کے باوجود کامیاب وکامراں ہوئے اور سر زمین حجاز پر غلبہ حاصل کیا، مایوسی  دل شکستگی اور ہمت ہارنا مومن کا شیوہ نہیں ۔۔
آج کل دارالعلوم دیوبند میں داخلہ امتحان کے نتائج آنے میں خواہش مند طلبہ کو توقع کے مطابق نتیجہ نہ ملنے پر ماں باپ کا فرض ہے کہ وہ نہ خود مایوسی کی بیڑیاں پہنیں، نہ اپنے بچوں کو کشکول گدائی تھمائیں یاد رکھیں کوئی بچہ پڑھائی میں کمزور ہوتا ہے لیکن اس میں علم و آگہی کے آبشار جاری کرنے کی صلاحیت مخفی ہوتی ہے اس لئے بچوں کے دلوں میں دبی ہوئی چنگاریوں کو شعلۂ جوالہ بنانے کا موقع دینا چاہئے در اصل ناکامی کامیابی تک پہچنے کی شاہ راہ ہے کامیاب ہونے کے لئے ناکامی کو کبھی کبھی گلے لگانا پڑتا ہے.
اس لئے دار العلوم دیوبند کے داخلہ امتحان میں ناکام طلبہ کا  فرض ہے کہ آپ  ہرگز زمین میں گڑ جانے کا شکار نہ ہوں بلکہ تمام مشکل حالات کو روند کر ترقی کی شاہراہ پر جلوہ گر ہوجاہیں اور اسکو کامیابی کا زینہ سمجھیں اور انتہائی محنت و لگن حوصلے اور ولولے کے ساتھ اللہ پر اعتماد و یقین کے ساتھ حوصلے کو جوان رکھتے ہوئے اپنی کوشش جاری رکھیں کوتاہیوں اور خامیوں کو درست رکھیں بڑوں سے مشورہ لیتے رہیں ناکامیوں سے مت گھبرائیں شکست کے خوف کو دل سے نکال دیں اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھیں   اور کامیابی کی منزل پر عزم کے ساتھ گامزن ہوں اس کے باوجود ٹھوکر لگ جائے تو گر کر فورا کھڑے ہوجائیں ماتم اور شکوہ شکایت میں ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں، ان شاء اللہ یقینی طور پر کامیابی قدم بوس ہوگی.

شادی کی تقریب میں کھانا کھانے کے دوران نوجوان کو ماری گولی!

جونپور(آئی این اے نیوز 26/جون 2019) سرپتہاں تھانہ حلقہ کے گھگھری سلطان پور گاؤں میں شادی کی تقریب میں باراتیوں کو کھانہ کھلاتے وقت نامعلوم لوگوں نے ایک نوجوان کو پردے کے پیچھے سے نشانہ بنا کر گولی مار دی جس سے شادی کی تقریب میں افراتفری مچ گئی۔آناً فاناً زخمی نوجوان کو علاج کیلئے مقامی صحت مرکز میں داخل کرایا جہاں سے ڈاکٹروں نے ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔پولیس معاملے میں کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر تفتیش کر رہی ہے۔
اطلاع کے مطابق مذکورہ گاؤں رہائشی شری رام کے گھر شاہ گنج کوتوالی حلقہ کے کھنوائی گاؤں سے بارات آئی تھی۔شادی کی تقریب کے دوران باراتیوں کو کھانہ کھلانے کیلئے پڑوس کا جشونت 23ولد اندرجیت اسٹال پر کھڑا تھا۔
بتاتے ہیں کہ کھانہ کھلانے کے دوران ہی کسی نامعلوم نے نوجوان کو پردے کے پیچھے سے نشانہ بنا کر گولی ماردی جس کے سبب میں وہ زخمی ہو کر وہیں گر گیا۔گولی چلتے ہی شادی کی تقریب میں افرا تفری مچ گئی۔آناً فاناً میں اہل خانہ علاج کیلئے شاہ گنج صحت مرکز میں داخل کرایا جہاں سے ڈاکٹروں نے بہتر علاج کیلئے ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔ادھر کافی پریشانیوں کے درمیان معزز لوگوں نے صبح شادی کی رسم ادائیگی کرائی۔معاملے کی اطلاع ملتے ہی تھانہ انچارج راماین یادو مع فورس موقع پر پہنچ گئے۔پولیس لوگوں سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے گاؤں کے ہی کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر تفتیش کر رہی ہے.

Tuesday 25 June 2019

سمستی پور: سرسیہ گاؤں میں دو روزہ ضلعی اجتماع کا انعقاد، تیاریاں مکمل!

عبدالرحیم سرسیاوی
ــــــــــــــــــــــــــــ
سمستی پور(آئی این اے نیوز 25/جون 2019) صوبہ بہار کے ضلع سمستی پور کے سرسیہ گاؤں میں ضلع سطح پر کل 26جون سے دو روزہ عظیم الشان اجتماع کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس کی تیاریاں کئی دنوں سے جاری تھی، اس میں کئی اکابر تشریف لارہے ہیں.
توقع ہیکہ پورے ضلع سے لوگ یہاں تشریف لائیں گے، اس کیلئے ایک وسیع میدان میں قیام وطعام کا انتظام کیا گیا ہے.
واضح ہو کہ 27/جون کی شام میں دعا ہوگی اور پھر یہاں سے کثیر تعداد میں جماعت روانہ ہوگی.

جے شری رام پر غنڈہ گردی کب تلک؟

ذیشان الہی منیر تیمی
رابطہ : 8826127531
ـــــــــــــــــــــــــــــ
   ہندوستان ایک آزاد اور سیکولر ملک ہے اس ملک کی کثرت میں وحدت اس کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے ۔اس ملک میں صدیوں سے ہندو مسلم، سکھ اور عیسائی ایک پلیٹ میں کھاتے ہوئے آرہے ہیں. اس ملک نے اپنے بطن سے اکبر، شاہ جہاں، بیربل، کبیر، گورو گووند سنگھ، علامہ اقبال، غالب اور پریم چند جیسے بڑی بڑی لاتعداد شخصیات کو جنم دی ۔جن لوگوں نے ہندوستان کی ترقی اور خوبصورتی کی خوشبوں کو دنیا کے کونے کونے تک پھیلا دیا مگر افسوس صد افسوس کہ رفتار زمانہ کے ساتھ وطن عزیز ملک ہندوستان میں ایک ایسی ذہنیت کے ماننے والے نام نہاد دیش بھگت پیدا ہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں ہندوستان کے نام کو بدنام کیا ۔آج کل کچھ غنڈے بھیڑ کی شکل میں نام نہاد دیش بھگتی کا چولہ پہن کر ہندوستان کی فضا کو مسموم کررہے ہیں ۔یہ لوگ ایک خاص طبقہ کے خلاف زہر اگل کر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ایک بے بس اور معصوم مسلمان کو پکڑ کر دس دس اور بیس بیس نام نہاد دیش بھگت غنڈے اور آتنکواد اسے بری طرح پیٹتے ہیں اور زبردستی جے شری رام اور وندے ماترم کی جے اور بھارت ماتا کی جے بولنے کے لئے اسے مجبور کرتے ہیں ۔حالانکہ یہ ملک آزاد ہے اور دستور و قوانین کے مطابق چلتا ہے اور ہمارے دستور میں ہر ہندوستانی کو اپنے اعتبار اور پسند سے دین و دھرم پر چلنے کی آزادی ہے تو پھر زبردستی جے شری رام کا نعرہ کیوں لگوانے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے؟  کیوں رام کے نام پر معصوموں کا قتل کیا جارہا ہے؟  کیوں اردو اور مسلم کے نام پر سیاست ہو رہی ہے؟
               ابھی حال ہی میں جھاڑکھنڈ کے اندر تبریز انصاری جو ایک نہایت ہی غریب نوجوان تھا اس کے ساتھ نام نہاد جے شری رام کے غنڈوں نے جو کیا اور اس کا ویڈیوں بنا کر وائرل کیا اسے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگوایا گیا اور اٹھارہ کھنٹہ تک ایک کھمبے سے باندھ کر ایک بھیڑ نے پیٹائی کی پھر جب اس کی حالت نازک ہوئی تو پولیس کے حوالے کردیا گیا پھر کچھ حالت خراب ہوئی تو پولیس نے اسے اسپتال لے گیا اور وہی پر اس کا انتقال ہو گیا ۔یہ حادثہ صرف جھاڑکھنڈ ہی نہیں بلکہ آئے دن ہندوستان کے کونے کونے میں پیش آتے رہتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ان غنڈوں کو اتنی ہمت کہاں سے آرہی ہے کہ وہ سرعام ایک انسان کا قتل کردے؟  آخر ان مجرموں کو پھانسی کیوں نہیں دی جاتی؟  کیا کچھ مہینہ کا جیل ایک انسان کے قتل کا انصاف ہے؟  آخر ہندوستانی پولیس اور سرکار اس کے خلاف  سخت کارروائی کیوں نہیں کررہی؟ کیوں ان لوگوں کے حوصلے اتنے بلند ہیں ۔یہ اور اس طرح کے بہت سارے سوالات ہیں جو تبریز انصاری جیسی لاکھوں لاشیں ہم سے چیخ چیخ کر پوچھ رہی ہیں ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری سرکار ہندوستان میں ہورہے ظلم و ستم کے خلاف سخت کاروائی کرے اور عدل و انصاف اور سیکولرزم کو باقی رکھے نیز ایسے غنڈوں کو دردناک سزا دی جائے اور اس کا لائیو کاسٹ کیا جائے تمام نیوز چینلوں پے تاکہ اس طرح کا بزدلانہ اور دہشتگردانہ قدم اٹھانے سے پہلے کوئی لاکھ مرتبہ سوچے ۔  

مطمئن ہوں کہ مجھے یاد رکھے گی دنیا.

عالم اسلام کے عظیم مرد مجاہد شہید حافظ محمد مرسی!
تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
حق وباطل کی آویزش ابتدائے آفرینش سے جاری ہے۔ اسلام کی آمد کے بعد یہ کشمکش اور زیادہ خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔یاد کیجیے جب اسلام نے دنیا کی تمام طاقتوں کو چاروں شانے چت کردیاتھا اسلام کے سیلاب نے کائنات کی تمام چھوٹی بڑی تہذیبوں کو خس وخاشاک کی طرح بہا دیاتھا اور نصف دنیاپر ہلالی پرچم لہرا دیا تھا-لیکن ماضی کے دشمن کبھی چین سے نہیں بیٹھے ہرزمانے اور ہر دور میں یہ اسلام کے آہنی قلعے میں نقب لگاتے رہے۔اسلام پر ہونے والے حملوں کا دفاع ہمیشہ اسلام کے جیالےکرتے رہے ہیں۔
شہید محمد مرسی اسلامی تاریخ کا وہ نام ہے جسے رہتی دنیا تک یاد کیا جائے گا۔اسلام کا یہ وہ عظیم سپوت ہے جس نے اپنی زندگی دفاع اسلام کے لیے وقف کردی۔ قوم مسلم کا یہ وہ سرخیل ہے جس نے جیتے جی آبروئے اسلام کو لٹنے نہیں دیا جیتے جی اسلام کو جھکنے نہیں دیا بالآخر اسلام کا یہ عظیم سپوت اپنی زندگی کی 67 بہاریں دیکھ کر دشمنانِ اسلام سے لڑتے ہوئے جیل کی عدالت میں سماعت کے دوران گر کر گزشتہ روز شہید ہوگیا- انا للہ وانا الیہ راجعون
شہید محمد مرسی کے آخری کلمات:
’’جج صاحب! مجھے کچھ بولنے کی اجازت دیں، مجھے قتل کیا جا رہا ہے، میری صحت بہت خراب ہے، ایک ہفتے کے دوران میں دو دفعہ بے ہوش ہوا، لیکن مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے جایا گیا۔ میرے سینے میں راز ہیں، جنہیں اگر ظاہر کروں، میں جیل سے تو چھوٹ جاؤں گا، لیکن میرے وطن میں ایک طوفان آئے گا، ملک کو نقصان سے بچانے کیلئے میں ان رازوں سے پردہ نہیں ہٹا رہا۔ میرے وکیل کو مقدمہ کے بارے میں کچھ پتہ نہیں اور نہ مجھے پتہ ہے کہ عدالت میں کیا چل رہا ہے۔‘‘
20 سیکنڈ کی اس گفتگو کے بعد سیدنا حسنؓ بن علیؓ کے پڑپوتے الشریف کا یہ مشہور زمانہ شعر پڑھا اور بے ہوش ہوکر گر گئے۔۔۔
بلادي وإن جارت علي عزيزة وإن ضنوا علي كرامً
( میرا شہر مجھے محبوب ہے، اگر چہ وہ مجھ پر ظلم کرے
میرے شہر کے لوگ سخی ہیں، اگر چہ وہ مجھ سے بخل کریں)
 مصر کی سر زمین پر معرکۂ حق و باطل برسوں سے جاری ہے۔ محمد مرسی کی اسلام پسند اور عوام کی منتخب حکومت کا فرعونیت کے علمبرداروں نے تختہ الٹ دیا تھا۔ غاصب حکمرانوں نے خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں پرامن مظاہرین کا قتل عام کرکے فرعونیت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ دنیا کا ہر قانون پر امن مظاہروں کا حق دیتا ہے۔ مظاہرین نے کسی موقع پر بھی تشدد یا اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ وہ اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھائے سڑکوں پر تلاوت کرتے ہوئے نظر آئے، لیکن جنرل السیسی نے فرعونیت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مصر کی سڑکوں کو خون سے رنگ دیا۔ جس کے نتیجے میں 5000 سے زائد مرد و خواتین اور بچے شہید ہوگئے؛ جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سابق صدر شہید محمد مرسی کا مکمل نام محمد مرسی عیسیٰ العیاط تھا۔ وہ مصر کے پانچویں صدر کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ 25 جنوری کے انقلاب کے بعد مصر کے پہلے صدر تھے۔ انہیں مصر کا پہلا عوامی منتخب صدر مانا جاتا ہے۔ ان کی کامیابی کا اعلان 24 جون 2012ء کو کیا گیا تھا۔ انہیں 24جون 2012ء کے انتخابات میں 51.73 فیصد ووٹ ملے تھے۔
30 جون 2012ء کو حلف اٹھانے پر منصب صدارت پر فائز ہوئے تھے۔ انہیں 30جون 2013ء کو مصر میں بغاوت کے ذریعے معزول کر دیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں قید تھے۔
محمد مرسی الحریہ ولعدالہ پارٹی قائم کرکے اس کے سربراہ بنے تھے۔ وہ الاخوان المسلمین جماعت کے دعوتی ادارے کے رکن تھے، وہ 2000ء تا 2005ء میں مصری پارلیمنٹ کے رکن رہے۔
صدر حافظ محمد مرسى شہید کے بارے میں 10 ایسی باتیں جو آپ کو جان کر حیرت ہوگی
(1)یہ منتخب طور پر جمہوری واحد لیڈر تھے ان کے علاوہ اور کوئی ایسا لیڈر نہیں تھا جو جمہوری طور پر مصر میں منتخب ہوا ہو-
(2)حافظ قرآن تھے اس کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی تھی اور انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے وہ ہیڈ تھے دینی و دنیاوی دونوں تعلیم سے آراستہ و پیراستہ تھے-
(3)جب یہ صدر بنے مصر میں بہت ساری جگہیں ہیں جہاں صدر وغیرہ رہتے ہیں لیکن کافی عرصے تک انھوں نے ایک کرائے کے مکان میں اپنی رہائش رکھی اور وہ ان محلوں میں منتقل نہیں ہوئے لالچ اور بڑے پن سے کوسوں دور تھے
(4)جب وہ صدر تھے ان کی بہن بہت سخت بیمار تھیں ڈاکٹر نے کہا آپ انھیں یو ایس اے یوروپ وغیرہ بھیجوا دیں ان کا وہاں علاج اچھا ہوجائے گا لیکن انھوں نے کسی قسم کا کوئی اسپیشل آڈر نہیں کیا حالانکہ وہ ایک دستخط کرتے سب کچھ ہوجاتا ان کی بہن کا گورنمنٹ ہاسپیٹل میں اس وقت انتقال ہوا جب آپ صدر تھے
(5)آپ ان کی ویڈیو دیکھیں ان کی تقریریں سنیں درمیان میں جب اذان ہوتی تھی ہمارے یہاں عموماً یا تو خاموش ہوجاتے ہیں یا اگنور کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن مرسی صاحب جب اذان ہوتی تھی بآواز بلند تقریروں کے درمیان اذان  کے کلمات دہراتے تھے
(6)بشارالاسد جب ان کی جیت پر مبارکبادی دی تو انھوں نے جواب میں کہا میں یہ نہیں سمجھتا کہ آپ سیریا کی عوام کو رپرزنٹ کررہے ہیں آپ وہاں پر ظلم و ستم کر رہے ہیں مجھے آپ کی مبارک بادی کی کوئی ضرورت نہیں ہے
(7)سب سے کم تنخواہ دنیا میں صدر کے عہدے فائز رہتے ہوئے سب سے کم تنخواہ  لیکن وہ بھی صرف ان کے اکاؤنٹ میں آتی تھی لیتے نہیں تھے
(8)فجر کی نماز ہمیشہ اپنے لوگوں میں جاکر پڑھتے تھے تاکہ عوام کے ساتھ ان کا رشتہ رہے اور یہ بہترین طریقہ ہے ایک حکمران کے لیے نماز جمعہ میں خطبے کے درمیان آنسو بہاتے ہوئے اکثر دیکھے جاتے تھے
(9)اکثر آپ دیکھتے ہونگے کہ جب میٹنگ ہوتی ہے تو پیچھے دیوار پر لیڈر کی تصویر لگی ہوتی ہے ہم سب یہاں بھی ایسا ہی ہے تو انھوں نے یہ والا سلسلہ ختم کروایا اور انھوں نے نے کہا کہ ہماری دیواروں پر کسی کی تصویر نہیں ہوگی اور جب آپ ان کی میٹنگ کی تصویریں دیکھتے ہیں تو پیچھے فریم میں اللہ لکھا ہوا ہوتا ہے
(10)ہمشہ اسلام کی تعلیمات کو عام کیا اور بالآخر حق کی لڑائی لڑتے ہوئے جیل میں سماعت کے دوران گر کر گزشتہ روز شہید ہوگئے- آج میں یہ سوچ رہا کہ حق کی یہ قیمت کچھ بھی نہیں کیونکہ حق والے امر ہو جاتے ہیں۔اور ظالم کا نام ونشان تک مٹ جاتا ہے۔یہ حکومت اور اقتدار تو آنی جانی چیز ہے لیکن ایسی موت صرف پروردگار کے چنندہ بندوں کے نصیب میں لکھی ہوتی ہے۔کبھی نہ مٹنے والا ایک مرد مجاھد جو امر ہو گیا تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا - دنیا میں شروع سے لیکر آج تک حق پے قربان ہونے والے لوگ آج بھی زندہ ہیں اور ظالم کا کوئی نام لیوا نہیں رہتا۔مصر کی سرزمین پے آج بھی زمانے کا فرعون قابض ہے۔اقتدار اور دولت کے انبار انسان کو بڑا نہیں بنا سکتی صرف حق ہی انسان کو بڑا بناتا ہے۔اپنی سوچ سے بھی بڑا مقام پانے والا مرد مجاھد تیرے قبر پر رب کے لاکھوں رحمتیں نازل ہوں۔