اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: June 2018

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 30 June 2018

سرائے میر: مدرسة الاصلاح کے سابق استاد "مولانا ایوب اصلاحی" کا دہلی میں انتقال!

عامر ارشاد
ـــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 30/جون 2018)سرائے میر علاقہ میں واقع مدرسة الاصلاح کے سابق استاد مولانا محمد ایوب اصلاحی صاحب کا آج انتقال ہوگیا ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون،
مولانا مرحوم اعظم گڑھ کے کونرہ گہنی گاؤں کے رہنے والے تھے، مولانا کی عمر 90 سال کے قریب تھی، مولانا مدرسة الاصلاح کے مایہ ناز مفسر قرآن، جماعت اسلامی ہند کے اولین مؤسسین میں سے مولانا اختر احسن اصلاحی مرحوم کے داماد اور مشہور ادیب عالم مولانا اجمل ایوب اصلاحی کے والد محترم تھے، مولانا لمبے عرصے سے بیمار تھے ان کے تیسرے بیٹے ابو طلحہ اصلاحی مقیم دہلی نے ان کی تیمارداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، علاج کیلئے کافی دنوں سے دہلی میں ہی مقیم تھے، اللہ ان کی اولاد و متعلقین کو صبر جمیل دے اور مرحوم کی قبر کو نور سے بھر دے آمین.
مولانا کی نماز جنازہ کل بروز اتوار بعد نماز ظہر ان کے آبائی گاؤں کونرہ گہنی میں ادا کی جائے گی. ان شاء اللہ

کانپور: نکاح نصف الایمان ہے، اس سے برائی کے دروازے بند ہوجاتے ہیں: حافط سیف الاسلام مدنی

کانپور(آئی این اے نیوز 30/جون 2018) مولانا خالد صاحب قاسمی کا النکاح نصف الایمان کی دولت سے مالامال ہونے پر حافظ محمد سیف الاسلام مدنی نے شرکت کر اظہار تشکر پیش کیا، جناب مولانا خالد صاحب قاسمی ابن جناب مولانا مشتاق احمد صاحب قاسمی مقام پکھرایاں ضلع کانپور دیہات یوپی، رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے ہیں، میں انکو مبارک باد پیش کرتا ہو، یقیناً نکاح ہوجانا ایک بڑی دولت ہے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت کی ادائیگی، بےشمار برکتوں کی حامل ہوتی ہے، شادی کے بعد ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے ایسی زندگی جو کبھی آپکو خیالوں میں تنہا نہیں چھوڑتی، ایسی زندگی،
جو آپکے کندھوں پر ذمہ داریوں وزن کو بڑھا دیتی ہے، اور برائی کے دروازے بند کرتی ہے، ان خیالات کا اظہار حافط سیف الاسلام مدنی صاحب نے کیا، انہوں نے دعاء کی کہ اللہ انکے رشتہ کو تاعمر باہمی محبت کے ساتھ قائم رکھے، اور اولاد صالح نصیب فرمائے. آمیــن
 اس موقع پر مولانا عبدالماجد صاحب قاسمی، مولانا عبدالواجد صاحب قاسمی، مولانا مفتی محمد شاہد صاحب قاسمی، مفتی محمد ہاشم صاحب ندوی، حافظ محمد نعیم صاحب قاسمی، حاجی عقیل احمد صاحب، محمد ثانی، محمد عمار، محمد رئیس  وغیرہ شامل رہے،  سیکڑوں لوگوں نے نے شرکت کر کے عروس جوڑے کو مبارکباد پیش کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا وضاحتی بیان، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کے اجلاس کا ۲۰۱۹ء کے الیکشن سے کوئی تعلق نہیں!

حیدرآباد(آئی این اے نیوز 30/جون 2018) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری و ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ ۱۵؍جولائی ۲۰۱۸ء کو ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوگا، بورڈ ایک مذہبی تنظیم ہے جو ملک میں مسلمانوں کے لئے شرعی قوانین کے تحفظ،
سماج کی اصلاح، ازدواجی تنازعات آپسی طور پر حل کرنے کی ترغیب اور شریعت اسلامی کی مصلحتوں کی تفہیم کا کام کرتی ہے، انتخابی سیاست سے بورڈ کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس نے اپنے آپ کو اس سے ہمیشہ دور رکھا ہے، اس لئے بعض اخبارات میں جو یہ خبریں آئی ہیں کہ بورڈ کی میٹنگ ۲۰۱۹ء کے الیکشن کے پس منظر میں منعقد ہورہی ہے۔ غلط ہے۔ بورڈ کے اس اجلاس میں دوسرے امور کے ساتھ ساتھ اصلاح معاشرہ کی کوششوں کو پورے ملک میں منظم اور مؤثر بنانے، نیز خواتین کو اس میں شامل کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

ٹانڈہ کا بنکر 3 جولائی کو کریگا مظاہرہ: حاجی افتخار

ٹانڈه/امبيڈکرنگر (آئی این اے نیوز 30/جون 2018) بجلی محکمہ کی جانب سے جانچکے بہانے بنکروں کے پاورلوم کارخانوں پر چھاپہ مارکر ہراساں کرنے اور  بنکروں کے پاور لوم پر فلیٹ ریٹ کے تحت بجلی پر جاری سبسڈی کے  نظام کو ترمیم کرکے بجلی سبسڈی کو ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست پاورلوم بنکروں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی مخالفت میں 3 جولائی بروز منگل کو شہر کا بنکر مظاہرہ کریگا،
یہ جانکاری دیتے ہوئے اترپردیش بنکر سبھا کے صدر حاجی افتخار احمد انصاری نے بتایا کہ پردیش کے پاور لوم بنکروں کی فلاح و بہبود کے لئے کسانوں کی طرح  پاور لوم بنکروں کو بھی مالی سال 2006 سے ریاستی حکومت کی طرف سے فلیٹ ریٹ بجلی دئے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا، اور اسی بنیاد پر سبسیڈی ریٹ ٹیرف لاگو کی گئی، لیکن موجودہ صوبائی حکومت اس حکم نامے اور الیکٹریکل ریگولیٹری کمیشن کی ہدایات کا درکنار کرتے ہوئے پاور لوم بنکروں کو بجلی بل پر ملنے والی سبسڈی کی رقم کو اب براہ راست بنکروں کے بینک اکاؤنٹ میں بھیجنے کی بات کررہی ہے، اور بجلی محکمہ کی جانب سے جانچ کے بہانے بنکروں کے پاورلوم کارخانوں پر چھاپہ مارکر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہی معاملات کی مخالفت میں 3 جولائی بروز منگل کو بنکروں کی جانب سے مظاہرہ کیا جائےگا، اور اپنے مطالبات کی حمایت میں انتظامیہ کو میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔

Friday 29 June 2018

ممبئی گھاٹ کوپر طیارہ حادثہ میں الٰہ آباد کی پائلٹ "ماریہ کُبیر" کی موت، علاقہ میں غم کی لہر!

سعید احمد انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــ
مئو آئمہ/الہ آباد(آئی این اے نیوز 29/جون 2018) ممبئی کے گھاٹ كوپر علاقے میں چارٹرڈ طیارہ حادثے میں الہ آباد کے مئو آئمہ میں چار دہائی سے ڈسپنسری چلانے والے سینئر ڈاکٹر ڈاکٹر اقبال حسین زبیری کی بیٹی ماریہ کبیر (پائلٹ) کی موت کی خبر سے قصبے میں غم کی لہر پھیل گئی، گزشتہ دوپہر 3 بجے جب ڈاکٹر صاحب مئو آئمہ کے اعظم پور واقع اپنے رہائش گاہ پر مریضوں کی جانچ میں لگے تھے تبھی ممبئی کے سہارا ویلی میں رہنے والی بیوی فریدہ بیگم کا فون آیا کہ بیٹی ماریہ کبیر کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے، خبر ملتے ہی ڈاکٹر صاحب اپنے کمپاؤنڈر کو ڈسپنسری بند کرنے کی ہدایت دے کر الہ آباد شہر کے رانی منڈی واقع اپنے رہائش کے لئے روانہ ہو گئے، معاملے کی معلومات جب ٹاؤن شہریوں کو ہوئی تو پورے علاقے میں غم کی لہر پھیل گئی، ماريہ کبیر بچپن میں اپنے والد کے ساتھ برابر مئو آئمہ آتی رہی اور قصبے کے بہت سے خاندانوں سے گھلی ملی تھي، ماريہ پنی ماں فریدہ بیگم کے ساتھ ممبئی کے سہارا ویلی میں رہتی تھی.
آپ کو معلوم ہو کہ ڈاکٹر اقبال حسین زبیری کی تین بیٹی میں ماریہ سب سے بڑی تھی جبکہ ایک بیٹا سونو دبئی میں بینک منیجر ہے، والد اور غمزدہ خاندان جمعہ کو صبح لکھنؤ ایئرپورٹ سے ممبئی کے لئے روانہ ہوں گے.
اس موقع پر ماریہ کی موت پر محمد فاروق ایڈوکیٹ، اعجاز احمد،فرزان انصاری، ندیم انتخاب، شعیب انصاری، محمد ایوب، عبدالقیوم، عمیر جلال، سلیم انصاری وغیرہ نے غم کا اظہار کیا ہے.
واضح ہو کہ اس طیارہ حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں 1-ماریا کُبیر (پائلٹ)، پردیپ راجپوت (شریک پائلٹ)، منیش پانڈے (ٹیکنیشین)، شربھی  (ٹیکنیشین)، نامعلوم (سیویلین) جبکہ دو افراد لوکش کمار اور نریش کمار نشاد شدید زخمی ہیں.

اعظم گڑھ: مندوری ہوائی پٹی کیلیے زمین دینے کو تیار نہیں کسان، ہوئی بیٹھک!

 کندھراپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/جون 2018) ہوائی اڈے اتھارٹی کے ذریعہ مندوری ہوائی پٹی کے لئے ماسٹر پلان کے مطابق تقریبا 1.28 ہیکٹر زمین کی مانگ گئی تھی، ماضی میں لیکھ پال اور قانون گو کی ٹیم جگہ پر جاکر زمین پر نشان لگا دیا تھا، ایک ہیکٹر سے کم پر ہی ضرورت پوری ہو گی، لیکن کسان زمین دینے کے لئے تیار نہیں ہیں، ہوائی پٹی پر کسانوں کی میٹنگ جمعرات کو بلائی گئی تھی.
گزشتہ مہینے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا نے مندوری ہوائی پٹی کے سبھی پلان کو خارج کر ماسٹر پلان جاری کیا تھا، نئے پیشکش کے ساتھ تجویز کردہ نقشہ جاری کرکے زمین حاصل کرنے کے لئے ہدایات جاری کی گئیں تھی، ہدایات کے مطابق ماضی میں زمین کی پیمائش کی گئی، اس کے مطابق زمین کی ضررت کم زمین سے پوری ہو رہی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کسان زمین دینے کے لئے تیار نہیں ہیں، اس کے ساتھ ہی محکمہ پریشان ہے، تاہم زمین کے حصول کے لئے دوسرے اختیارات موجود ہیں.
 چیف آف راجسو آفیسر الوک ورما نے کہا کہ ہوائی پٹی کے لئے زمین کے حصول پر کسانوں کی بیٹھک مندوری پر ہوئی، جلد ہی یہ تجویز تیار کر حکومت کو بھیج دیا جائے گا، جلد ہی اس پر کام شروع ہونے کی امید ہے.

Thursday 28 June 2018

فارغین مدارس کے لئے سنہرا موقع، حکومت ھند سے منظور شدہ معیاری تعلیم و تربیت کا مرکز "دیوبند اسلامک اکیڈمی" میں داخلہ جاری!

دیوبند(آئی این اے نیوز 28/جون 2018) ملکی و عالمی احوال کے پیش نظر علماء کرام بالخصوص فرزندان قاسم  کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، ایک عالم دین اگر دعوت کے اصول سے واقف ہو، سیرت و تاریخ پر اس کی پکڑ ہو،زبان و قلم پر اس کی گرفت مضبوط ہو، عصر جدید کے تقاضوں سے واقف ہو، دیگر مذاھب اور فرقوں کے احوال کا اسے علم ہو، اپنے مسلک و مشرب اور عقائد پر اس کی گہری نظر ہو تو دین محمدی کی نشر و اشاعت اور اسلام کی ترجمانی کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دے سکتا ہے نیز اپنے روزگار کے مسائل بھی حل کرسکتا ہے،
انہیں امور کو مدنظر رکھتے ہوئے دیوبند اسلامک اکیڈمی  کی جانب سے سال گزشتہ کی کامیابی کے بعد فارغین مدارس اسلامیہ کے لئے پہلی مرتبہ اپنی نوعیت کا منفرد کورس شروع کیا جارہا ہے، تخصص فی الدعوۃ
و الارشاد کے نام سے اس ایک سالہ کورس کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں.
•اسلام اور دیگر مذاھب کے مابین تقابلی مطالعہ 
•سیرت و تاریخ کا اصولی جائزہ
•مشرب دیوبندیت و عقائد اھل السنۃ اور دوسرے مسالک و مشارب کے مابین تقابلی مطالعہ 
•فن صحافت کے اسرار و رموز سے واقفیت 
•ترجمہ نگاری،مضمون نویسی اور دوسرے اصناف صحافت کی عملی مشق 
•فن خطابت کے جملہ اصناف( تقریر،تدریس، تفسیر،محادثہ،لیکچر اور
محاضرے کی عملی تربیت
•میڈیا چینلوں پر ڈیبیٹ کی علمی مشق 
•جنرل نالج اور عالمی و ملکی احوال کی بھرپور معلومات
•اردو،ہندی،عربی اور انگریزی زبانوں میں بول چال کی عملی مشق
•تجوید و قرأت کے مبادیات کی تعلیم 
•مختلف موضوعات پر ماہرین کے لیکچرز کا اہتمام 
نوٹ: کورس کی تکمیل پر ادارے کی جانب سے اختصاص کی سند بھی تفویض کی جائے گی، نیز قابل و باصلاحیت طلباء کو تدریس و تصنیف وغیرہ کے لئے معیاری اداروں میں بہترین مواقع بھی فراہم کئے جائینگے. ان شاءاللہ
علاوہ ازیں ادارے میں داخل طلباء کے لئے حکومت ہند کی جانب سے چلائے جارہے مختلف پروفیشنل کورسیز میں داخلے کے لئے رہنمائی کی جائے گی.
 داخلے کا طریقہ
دیوبند اسلامک اکیڈمی میں داخلے کے لئے ہر طالب علم کو انٹرویو دینا ہوگا اس لئے جلد از جلد فارم حاصل کرلیں، فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 27 شوال المکرم بمطابق 12 جولائی 2018  ہے، 1 ذی قعدہ بمطابق 15 جولائی  کو اکیڈمی کے دفتر میں ہی بذریعہ انٹرویو امیدواروں کا انتخاب کیا جائے گا ان شاءاللہ
خارجی اوقات کے لئے کورس
مختلف اداروں میں داخل طلباء کے لئے دیوبند اسلامک اکیڈمی  نے صحافت و خطابت اور جنرل نالج پر مشتمل ایک خصوصی کورس خارجی اوقات میں بھی شروع کیا ہے اس کورس میں داخلے کے امیدوار بھی جلد از جلد فارم حاصل کرلیں، فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 5 ذی قعدہ ہے.
فارم حاصل کرنے یا دیگر معلومات کے لئے تشریف لائیں.
دفتر دیوبند اسلامک اکیڈمی نزد اندراپارک عیدگاہ روڈ دیوبند
ملاقات کا وقت
صبح 8 بجے سے رات 12 بجے تک فون کرکے تشریف لائیں.
رابطہ نمبر: 9565799937، 9557113167

اعظم گڑھ: گورمینٹ پالیٹیکنک چھاترا کے ساتھ ہوئے بلاتکار کے خلاف شبلی کالج کے طلبہ نے نکالا کینڈل مارچ!

سلمان اعظمی
ــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/جون 2018) شبلی کالج اعظم گڑھ کے طلبہ نے شارق خان اعظمی کی قیادت میں شبلی نیشنل کالج سے شبلی سرکل تک بلیا ضلع رہائشی سنسکرتی رائے جو گورمینٹ پاليٹیكنک لکھنؤ کی چھاترا تھی،
اس کے ساتھ ہوئے عصمت دری کیخلاف کینڈل مارچ نکالا اور حکومت سے جلد سے جلد بلاتکاری کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا.
اس موقع پر شان عالم بیگ، بلال اعظمی، شاہنواز عالم، علی داؤدی، سنجے نشاد، احتشام، شویندر رائے، سدھانشو رائے، عبدالرحمن، صادق، ستیش کوشک، حاتم، افضل، جاوید، بسنت سنگھ، دھیرج یادو، نعمان، اجمل، آصف وغیرہ سیکڑوں طلبہ موجود تھے.

Wednesday 27 June 2018

مبارکپور: سڑک حادثہ میں شدید طور سے زخمی حافظ محمد قاسم کا انتقال!

ابوالفیض خلیلی
ـــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/جون 2018) خیرآباد بازار میں 19جون کو منعقدہ مشاعرے سے قریب بارہ بجے شب میں واپسی پر ابراہیم پور دریا آباد پل کے پاس ہونے والے سڑک حادثے میں شدید طور سے زخمی محلہ پورہ دلہن کے رہنے والے قاری محمد شعیب کے لڑکے حافظ محمد قاسم (20) کا گذشتہ شب قریب گیارہ بجے دوران علاج انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون. جن کا علاج اعظم گڑھ کے ایک پرائیویٹ اسپتال لائف لائن میں چل رہا تھا
وہاں سے مبارکپور صبا ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا مگر حالت میں سدھار اور ہوش نہ آنے کی وجہ سے پٹنہ بہار اسپتال کے لئے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی دم توڑ دیا، جس سے پورے علاقے میں رنج و الم پھیل گیا، ان کی تدفین آبائی قبرستان باغ رشید میں ہوئی، نماز جنازہ مبارکپور جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا صدیق احمد نے پڑھائی ۔
جنازے میں سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی، جس میں خاص طور سے فیروز محسن گرہست نوادوی، حاجی عبدالمقتدر انصاری عرف پلو، مقامی ممبر اسمبلی شاہ عالم عرف گڈوجمالی کے نمائندے کے طور پر عبداللہ علاؤالدین، ڈاکٹر اسجد جمال، حافظ ابوالعاص رشیدی، حاجی عرفان احمد، مختار احمد سیٹھ، لائنس گروپ کے وائس چیئرمین ماسٹر ابوہاشم انصاری، مولانا مفتی محمد یاسر قاسمی ناظم اعلیٰ جامعه عربیہ احیاء العلوم مبارکپور وغیرہ شرکت کرکے پسماندگان کو تعزیت پیش کی ۔
واضح رہے کی مرحوم حافظ محمد قاسم 20 جون کو سعودی عرب کمانے کے لئے جانے والے تھے، وہ پانچ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے ۔

اعظم گڑھ: ٹراسفارمر جلنے سے قصبہ کے نصف حصہ کی بجلی غائب!

رانی کی سرائے/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/جون 2018) رانی کی سرائے قصبہ کے کاشی داس مندر کے پاس لگے ٹراسفارمر جو 24 کے وی کا ہے منگل کو دن میں دھواں اٹھ کر جل گیا، ٹراسفرامر جلنے سے آدھے علاقہ کی بجلی غائب ہوگئی.
واضح ہو کہ حال ہی میں بجلی کے لوڈ کو کم کرنے کیلئے کاشی داس مندر کے پاس نیا ٹراسفارمر لگایا گیا تھا، اس سے قصبہ کے دونوں طرف الگ الگ حصہ میں ٹراسفارمر ہونے سے لوڈ کم تھا، جو منگل کی دوپہر دھواں اٹھ کر جل گیا، آس پاس کے لوگوں نے اطلاع دیکر بجلی کٹ کروائی، ٹراسفارمر میں آگ لگنے سے بھگدڑ سی مچ گئی، تقریباً آدھے گھنٹہ بعد آگ بجھی، اب آدھے قصبہ کی بجلی غائب ہے، اس شدید گرمی میں لوگوں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
قصبہ کے سجیت چورسیا، ہیری لال، سریندر، پرمود وغیرہ نے نئے ٹراسفارمر لگائے جانے کی مانگ کی ہے.

Tuesday 26 June 2018

بلندشہر میں 13 سالہ لڑکی سے گینگ ریپ، 7 افراد پر مقدمہ درج!

عالم شیخ
ـــــــــــــــ
جہانگیرآباد/بلند شہر(آئی این اے نیوز 26/جون 2018) بلند شہر کے جہانگیرآباد تھانہ علاقہ میں 13 سالہ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کا کیس سامنے آئی ہے، پولیس نے بتایا کہ متأثرہ کے خاندان کی شکایت کے مطابق لڑکی کے ساتھ گاؤں کے سات افراد نے گینگ رہپ کیا ہے، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور تمام ملزمین کو پکڑنے کے لئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے.
واضح کو کہ بلندشہر کے جہانگیرآباد سے ہے، یہ بتایا جا رہا ہے کہ لڑکی اپنے رشتہ دار کے گھر چھٹی گزارنے آئی تھی، گاؤں کے ہی 7 افراد نے لڑکی کو میدان میں اٹھا کر لے گئے، جہاں ان دردندوں  نے اس معصوم کی عزت لوٹی، اور اس کی ویڈیو بھی بنائی، اس کے بعد متأثرہ کو دھمکی دینے کے بعد وہ چھوڑ کر بھاگ گئے، دوسرے دن صبح گاؤں کے لوگوں کو بچی زخمی حالت میں ملی، لوگوں نے فوری طور پر ہسپتال میں داخل کیا، جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، ابھی تک پولیس نے اس معاملے میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا ہے.
بلندشہر کے ایس پی رئیس اختر نے کہا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمین کیخلاف سرچ آپریشن جاری ہے، ایس پی نے دعوی کیا ہے کہ جلد ہی تمام ملزمین کو گرفتار کر لیا جائے گا.

Monday 25 June 2018

اندھی مخالفت اور بے جا حمایت نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا، زندہ باد اور مردا باد کے نعرے مسائل کا حل نہیں ہو سکتے، کسی بھی سیاسی جماعت کو اچھوت نہ سمجھ کر ڈائیلاگ کاراستہ کھلا رکھیں: ظفرسریش والا

نئی دہلی (آئی این اے نیوز 25/جون 2018) ظفر سریش والا ہندوستان کے متنازعہ قابل ذکر واحد مسلمان ہیں جنہوں نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا الزام جھیل رہے نریندر مودی کا ہر محاذ پر دفاع کیا جس کی وجہ سے وہ آج تک مسلمانوں میں متنازعہ شخصیت تصور کئے جاتے ہیں ۔2014کے عام انتخابات میں بھی ظفر سریش والا نے نریندر مودی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔لیکن پچھلے کچھ دنوں سے تواتر سے ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ظفر سریش والا بھی نریندر مودی سے ناراض ہیں ۔ان کے اس بیان نے اس امر کو مزید تقویت دی کہ اب میری مودی جی کو کوئی ضرور ت نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس مجھ سے بہتر لوگ موجو دہیں ۔ظفر سریش والا نے اس بابت روزنامہ خبریں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کیا ہوں اور میری کیا حیثیت ہے کہ میں ہندوستان کے وزیر اعظم سے ناراض ہوں گا ۔دوسرے میری ناراضگی سے وزیر اعظم کی صحت پر کیا فرق پڑنے والا ہے،
انہوں نے کہا میرا مودی جی سے 15سال پرانا ذاتی رشتہ ہے اس رشتہ میں سیاسی اور کاروباری آمیزش نہیں ہے ۔میرے رشتہ کی بنیادی وجہ مسلمانوں اور نریندری موی کےبیچ پل کاکام کرنا تھا اور میں نے یہ کام کیا  ۔ہندوستان کے وزیر اعظم کومسلم مسائل سے آگاہ کیا ان کو اسلامی تعلیمات سے باور کرایا ۔انہیں قرآن دیا اور سیرت نبوی کی کتاب دی ۔جس کا انہوں نے مطالعہ کیا اور اپنے دیگر دوستوں کو بھی دیں ۔میں نے مسلمانوں کےذریعہ تنقید کے پتھر کھانے کے باوجودبار بار کہا کہ اندھی حمایت اور اندھی مخالفت نے مسلمانوں کو تباہ کیا ہے ۔مسلمان ڈائیلاگ کا راستہ کھلا رکھیں جمہوری نظام میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اچھوت تصور نہ کریں ،زندہ باد مردا باد کے نعروں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں ۔لیکن میری بات پر مسلمانوں نے غور نہیں کیا ۔لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اس ملک میں باوقار زندگی گذارنے اور سیاسی طور پر خود کو مضبوط کرنے کے لئے مسلمانوں کو موثر حکمت عملی و ضع کرنی ہوگی ۔کیونکہ اس ملک میں مسلمان ایک سوسے زیادہ نشستوں پر کسی بھی امیدوار کو ہرانے کی پوزیشن میں ہے اور متعدد ایسی نشستیں ہیں جہاں وہ اپنی جیت درج کراسکتے ہیں ۔ظفر سریش والا نے کہا وہ لوگ جنہوں نے مجھ سے اس لئے رابطہ منقطع کرلیا کہ میں نریندر مودی کی حمایت کرتا ہوں اور وہ لوگ جن کا حلق نریندر مودی کو گالیاں دیتے سوکھتا نہیں تھا اس سال کے شروع میں وگیان بھون میں نریندر مودی کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھے تھے ۔یہی میری کامیابی ہے کیونکہ میں ان لوگوں سے بھی یہی کہتا تھا کہ نریندر مودی مسلم مخالف نہیں ہیں وہ فرقہ پرست نہیں ہیں ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ آپ مرکزی حکومت میں کوئی عہدہ نہ ملنے کی وجہ سے ناراض ہیں ۔ظفر سریش والا نے کہا کہ یہ بہتان ہے کہ میں مرکزی حکومت میں کسی بڑے عہدے کا متمنی ہوں میرا تعلق ایک کاروباری گھرانہ سے ہے ۔سیاست سے ہمارا کیا لینا دینا ۔دوسرے مجھے کوئی عہدہ یا ذمہ داری کیوں ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ میرا بی جے پی سے نہ کل کوئی تعلق تھا نہ آج ہے ،اس لئے اس قسم کاسوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہئے ۔جہاں تک مولانا آزاد یونیورسٹی کی چانسلر شپ کا تعلق ہے میں نے مودی جی سے منع کیا تھا لیکن ان کےیہ کہنے پر کہ مجھے امید ہے کہ آپ اچھا کام کریں گےمیںنے قبول کرلی اور میں نے3سال میں وہاں جو کچھ کیاآئندہ آنے والی نسلیں بھی مجھے دعائیں دیں گے ۔ مودی حکومت کے4سال دور اقتدار کی بابت انہوں نے کہا کہ کچھ محاذ پر حکومت نےبہتر کام کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسلمانوں کے ساتھ استحصالی رویہ کا تعلق ہے تو یہ سلسلہ بڑا پرانا ہے لوگوں کو تجزیہ کرتے وقت سوچنا چاہئے کہ 1985میں پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کا فیصد کیا تھا اور آج کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر پارٹی نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا اور بدلے میں انہیںوقف ،حج اور قبرستان کی باؤنڈری کرانے کی ذمہ داری دے دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ زندہ قومی اپنا احتساب بھی کرتی ہیں ۔ہر بات اور ہر چیز کو سازش ،منصوبہ بند سازش کہ کرمسترد نہیں کیا جا سکتا ۔وہ مسلمان جو کبھی حاکم تھے جوکبھی غالب تھے آج مغلوب کیوں ہیںکیا آپ امریکہ کی سازش کہ کر اپنی ذمہ داری سے بچ جائیں گے۔مجھ پر تنقید کے پتھر مار کر آگر کسی کی آخرت اور عافیت سنورتی ہے تو مارے پتھر۔ مجھے میر جعفر اور میرصادق کہنے سے کسی کا بھلا ہوتا ہے تو کہے لیکن وہ ٹھنڈے دل سے یہ بھی سوچے کہ اللہ نے اسی زمین پر اس کو جس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے وہ اس تعلق سے اپنی کیا ذمہ داری ادا کررہا ہے ۔ظفر سریش والا نے کہا کہ منفی سیاست کے بہتر نتائج برآمد نہیں ہوتے لہذا میرا کہنا ہے کہ مسلمان اجتماعی طور پر موثر حکمت عملی کے ساتھ میدا ن عمل میں آئیں تاکہ کامیابی کے راستے استوار ہوں.

719 واں حضرت بو علی شاہ قلندر پانی پتی کا عرس آج سے شروع!

محمد ارشاد الحق مفتاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پانی پت/ھریانہ(آئی این اے نیوز 25/جون 2018) شہر پانی پت کی مشہور و معروف درگاہ بو علی شاہ قلندر پانی پتی کا آج سے 719 واں عرس کا آغاز ہوگیا ہے جو 26 جون تک جاری رہے گا.
اس موقع پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کے طور پر ھریانہ وقف بورڈ کی چیئرمین رہیسہ خان اور ڈاکٹر حنیف قریشی سی ای او ھریانہ وقف بورڈ تشریف لائے اور درگاہ کا معائنہ کیا اور اپنے ماتحتوں کو ہدایت دی کہ حضرت بو علی شاہ قلندر پانی پتی کے 719 ویں عرس کے مبارک موقع پر زائرین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اور پانی لائٹ کا خصوصی انتظام کیا جائے.
اس موقع پر سنگیتا کالیہ آئی پی ایس پولیس کپتان ضلع پانی پت نے بھی شرکت کی اور ہر قسم کی حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا اور انہوں نے کہا کہ آنے والے زائرین پر نظر رکھی جائے کہ کسی کو کسی بھی طرح کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے، اور پانی پت سٹی سے ایم ایل اے روہٹ ریوڑی بھی آنے والے زائرین کا تہہ دل سے پرتپاک استقبال کیا اور ہر طرح کی مدد کا بھروسہ دلایا، اسی طرح سمیدہ کٹاریہ ڈپٹی کمشنر پانی پت بھی موجود رہے، خورشید احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ وی بی پانی پت، محمد مبارک ویلفیئر آفیسر، امتیاز خضر اے ڈی ایم او، صوفی اعجاز احمد سجادہ نشین درگاہ بو علی شاہ قلندر، عرفان علی، راشد، ابوبکر، مفتی محمد ارشاد الحق مفتاحی صدر مجلس احرار اسلام ضلع پانی پت، جاوید، اور محمد اقبال بھی موجود رہے.

عید کے بعد بھی بندگی……

محمد سالم قاسمی سریانوی، استاذ تفسیر وفقہ جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور
salimmubarakpuri@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ابھی برکت ورحمت سے مالا مال ایام کا مہینہ ’’رمضان المبارک‘‘ اختتام پذیر ہوا ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں کا اختتام ہوگیا ہے، جو رونق وشوکت ماہ رمضان کے مبارک ایام میں تھی، وہ ناپید ہوچکی ہے، وہ عبادت وریاضت، سمع وطاعت، اطاعت شعاری وگریہ وزاری، جود وسخا، صبر وشکر، مواسات وغم خواری اور دوسروں کے حقوق وغیرہ کے خیال کا ایسا سماں تھا، کہ اب اس کا تصور نا ممکن سا معلوم ہورہا ہے، حالاں کہ رمضان صرف اس لیے نہیں تھا کہ اسی خاص مہینے میں سب کچھ عبادت واطاعت کرلیا جائے، باقی پورے سال کو اپنی خواہشات ومرضیات کے مطابق گزارا جائے، اور اسلام کو صرف ’’رسم مسلمانی‘‘کے طور پر اپنی زندگی کے اندر اتارا جائے۔
 در حقیقت ماہ رمضان پورے سال کا تربیتی کیمپ ہے، جس میں بندوں کو تقوی واطاعت شعاری کی تعلیم وتربیت دی جاتی ہے، اور انھیں آہستہ آہستہ اُس نہج پر لایا جاتا ہے، جہاں اللہ اور اس کے رسول کی خوش نودی کا پروانہ نصیب ہو، آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ روزہ نام ہے ’’طعام وشراب اور جنسی تقاضوں سے اپنے آپ کو روک لینا‘‘ کا، یہ روزہ کا ظاہر ہے، جس کے باطن میں ایسے رازہائے سربستہ چھپے ہیں جن کے حقائق کی تہ تک پہنچنا سب کے بس کی بات نہیں ہے۔
 یہ ’’کھانے، پینے اور جماع سے رکنے‘‘ کا موازنہ مشہور نیت والی حدیث …جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے…سے کیجئے، جس میں آپ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے‘‘ (بخاری ومسلم) اس سے یہ حقیقت کھل کر واضح ہوجاتی ہے، روزے میں نیت کا مکمل دخل ہے، چوں کہ اس کے اندر ریا ودکھاوے کا کوئی شائبہ نہیں ہے، اسی لیے روزہ داروں سے یہ کہنا نہیں پڑتا کہ روزہ کی حالت میں آپ کے لیے کھانا، پینا اور جماع کرنا درست نہیں ہے، بل کہ وہ محض اللہ کے خوف اور ڈر سے یہ سب چھوڑ دیتا ہے، اور در اصل یہی تقوی کی پہلی سیڑھی ہے، جس کے ذریعہ ایک مسلمان اللہ کے قریب تر ہونا شروع کرتا ہے، اور جیسے جیسے اس کے مذکورہ احساس کے اندر اضافہ ہوتا ہے، وہ مزید معراج تقرب میں ترقی کرتا ہے، بالآخر اس منزل تک پہنچ جاتا ہے، جس کو اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں روزہ کی فرضیت کا غایت ومقصود قرار دیا ہیـ۔ ارشاد ہے: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْن۔ (البقرۃ:۱۸۳) کہ اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جیسا کہ پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقی بن جاؤـ۔
 مشہور مفسر ابو حیان اندلسیؒ اس آیت میں ’’تتقون‘‘ کے ٹکڑے کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’تتقون‘‘، الظاہر: تعلق لعل بکتب، أي: سبب فرضیۃ الصوم ہو رجاء حصول التقوی لکم، فقیل: المعنی تدخلون في زمرۃ المتقین؛ لأن الصوم شعارہم۔ (البحر المحیط)
یعنی روزے کی فرضیت کا مقصد تقوے کا حصول ہے، اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ تم متقیوں کے زمرے میں داخل ہوجاؤ، اس لیے کہ روزہ ان (متقیوں) کا شعار ہے۔
 اس پورے پس منظر میں یہ بات قابل غور ہے کہ جب ہم اللہ کے حکم پر روزہ رکھتے ہیں، تروایح پڑھتے ہیں اور دیگر ممنوعات سے احتراز کرتے ہیں، اور یہ عمل تقریبا ایک مہینہ کرتے ہیں، پھر آخر کیا وجہ ہے کہ رمضان کا مہینہ گزرتے اور عید کا چاند نظر آتے ہی تبدیلی ہوجاتی ہے؟ اور مسلمانوں کا اکثریتی طبقہ نماز اور دیگر عبادات سے غافل اور بے پرواہ ہوجاتا ہے، اور دوبارہ انھیں نافرمانیوں اور غفلت شعاریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، جن میں وہ پہلے سے چلا آرہا تھا، پورے ایک مہینہ تربیت وٹریننگ حاصل کرنے کے باوجود کیسے اس ’’رمضانی نہج‘‘ کو چھوڑ دیتا ہے اور اللہ ورسول کی اطاعت کو ترک کرکے شیطانی وطاغوتی اعمال میں مبتلا؛ بل کہ مست ہوجاتا ہے، یہ ایک سوال ہے جو ہر دین دار کو عید بعد جھنجھوڑتا ہوگا؟؟
 اس حوالے سے قابل غور بنیادی بات یہ ہے کہ ہم روزہ بھی رکھ لیتے ہیں، تراویح کا بھی اہتمام کرلیتے ہیں اور دیگر عبادتوں کو بھی انجام دے لیتے ہیں، لیکن در حقیقت وہ ایک رسم ورواج اور ماحول کے طور پر ہوتی ہے، جس کی حقیقت ہمارے اندر نہیں ہوتی ہے، بل کہ وہ ایک جسد ہوتا جس کی روح مفقود ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عید کے دن ہی بہتیرے مسجد سے دور ہوجاتے ہیں، جب کہ وہ دن خوشی کا ہوتا ہے اور اللہ کی طرف سے انعامات کادن ہوتا ہے، لیکن بڑا طبقہ اس کی حقیقت سمجھنے سے قاصر ہے۔
 یہ ’’رمضانی نہج‘‘صرف اسی مبارک ماہ کے ساتھ خاص نہیں ہے؛ بل کہ یہ چیز تو ہر مسلمان کی زندگی میں ہمہ وقت اور ہر شعبہ میں ہونی چاہیے، کوئی بھی مسلمان اس حوالے سے کامل مسلمان ہو ہی نہیں سکتا کہ اس کی زندگی کے بعض حصوں اور بعض شعبوں میں تو ایمان واعمال ہوں، اور بقیہ اس سے عاری ہوں، اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ادْخُلُوْا فِیْ السِّلْمِ کَافَّۃً وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ اِنَّہُ لَکُمْ عَدُوّْ مُبِیْنٌ۔ (سورۃ البقرۃ:208) کہ اے ایمان والو! تم اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر مت چلو، وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
 اس آیت کی تفسیر میں مختلف اقوال ہیں، جہاں مشہور قول کے مطابق اس آیت کا نزول اہل کتاب جیسے حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں مفسرین نے بیان کیا ہے، وہیں بہت سے مفسرین نے یہ بھی اختیار کیا ہے کہ آیت مذکورہ مخلص مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اور ان سے کہا گیا ہے کہ تم اسلام کے تمام شعبوں پر عمل درآمد کرو، کسی بھی شعبہ میں اس کے احکام کی خلاف ورزی نہ ہو۔ علامہ آلوسی بغدادیؒ آیت کی تفسیر میں مختلف اقوال ذکر کرکے لکھتے ہیں: وقیل: الخطاب للمسلمین الخلص، والمراد من السلم شعب الإسلام، وکافۃ حال منہ، والمعنی: ادخلوا أیہا المسلمون المؤمنون بمحمد ﷺ في شعب الإیمان کلہا، ولا تخلوا بشيء من أحکامہ، وقال الزجاج في ہذا الوجہ: المراد من السلم الإسلام، والمقصود أمر المسلمین بالثبات علیہ، وفیہ أن التعبیر عن الثبات علی الإسلام بالدخول فیہ بعید غایۃ البعد، وہذا ما اختارہ بعض المحققین۔ (روح المعانی) اس کا خلاصہ یہ کہ اس آیت میں خطاب عام مخلص مسلمانوں سے کیا گیا ہے، اور ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اے مسلمانو! تم ایمان کے تمام شعبوں پر عمل کرو، اور کوئی بھی شعبہ تمہارے عمل سے خالی نہ رہے، بل کہ تم اس پر ثابت قدم رہو۔
 یہ ثبات قدمی اور دوام کا مضمون احادیث طیبہ کے اندر بھی بیان فرمایا گیا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’إن أحب الأعمال إلی اﷲ ما دام وإن قل‘‘ (بخاری ومثلہ فی مسلم) کہ اللہ تعالی کو محبوب عمل وہ ہے جس میں مداومت یعنی پابندی ہو، چاہے وہ کم ہی ہو۔
 مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رمضان المبارک میں ہمارے اندر رسمی ورواجی دین داری آتی ہے، جو کہ محض ماحول کے تاثر سے ہوتی ہے، جس کا حقیقت بالا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے، اسی لیے جیسے ہی یہ ماحول ختم ہوتا ہے، وقتی دین داری بھی ہم سے رخصت ہوجاتی ہے اور پھر وہی گھسے پٹے پرانے دین دار باقی رہ جاتے ہیں، جیسے لگتا ہے کہ انھوں نے دین کا ٹھیکہ لے رکھا ہو اور باقی حضرات فقط دنیا داری کے ذمہ دار ہیں۔
 ہمیں اس رمضان کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا، اور جو عظیم مقصد اس کے اندر پنہاں کیا گیا ہے اسے اختیار کرکے اپنی زندگی کو مکمل نہج اسلامی اور دین داری پر لانا ہوگا، جو وقتی اور ناپائیدار دین داری کا فروغ ہمارے اندر ہے اس کو الوداع کہنا ہوگا، اور حقیقی معنوں میں کامل ومکمل دین کو اپنے اندر سمونا، اس کی نشر واشاعت کی فکر وکوشش اور ہر چہار جانب اس کو پھیلانے کو اپنا فرض منصبی سمجھنا ہوگا۔
 اگر ہر فرد اس کو سمجھنے لگے اور اس فکر وسوچ کو زندگی کا جزو لاینفک بنا لے تو یقینا یہ بات کہا جاسکتی ہے کہ بہت جلد یہ ماحول بدل سکتا ہے اور صحیح وحقیقی دین داری ہمارے اندر بھی فروغ پاسکتی ہے، جس پر جناب نبی کریم ﷺ نے امت کو چھوڑا تھا، اور اعلان کیا تھا کہ تم جب تک کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو پکڑے رہوگے ہر گز کمراہ نہیں ہوسکتے۔ ’’ترکت فیکم أمرین، لن تضلوا ماتمسکتم بھما: کتاب اﷲ وسنۃ نبیہ‘‘۔ (موطا امام مالک)
واﷲ من وراء القصد وھو یہدي السبیل۔
(تحریر: ۷/شوال ۱۴۳۹ھ مطابق ۲۱/جون ۲۰۱۸ء بروز جمعرات نصف شب)

مبارکپور: پولیس عوام سے اچھے رابطے رکھے، اور قانون سے کھیلواڑ کرنے والوں کے ساتھ سخت کارروائی کرے: تھانہ انچارج منجے سنگھ

جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 25/جون 2018) اعظم گڑھ ضلع کے ریشم نگری مبارکپور تھانہ انچارج کے عہدہ پر تیز طرار تھانہ انچارج مسٹر منجے سنگھ نے ہفتہ کی شام پر عہدہ سنبھالا، اتوار کی صبح کو تھانہ احاطے میں جاوید حسن انصاری صحافی سے خصوصی ملاقات میں بتایا کہ پولیس اور عام لوگوں کے تعاون سے جرائم پر روک لگایا جائے گا پولس گاؤں اور شہر کا دورہ کر کے عام لوگوں سے براہ راست رابطہ بڑھائے گی، اور قصبہ اور گاؤں کے لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے یقینی بنائے،
چھوٹی بڑے واقعات کو حل شہر اور گاؤں کی سطح سے كرے، كسی طرح کی معلومات دینے والون کا نام، پتہ، اور موبائل نمبر خفیہ رکھا جائے.
 مبارکپور تھانہ کے نئے انچارج منجے سنگھ دیوریا ضلع کے رہنے والے ہیں، ضلع کے ديدارگنج اور گمبھیرپور جیسے بڑے تھانہ میں اپنی شاندار سروس دے چکے ہیں، یہ بات ہفتے کی صبح مبارکپور تھانہ احاطے میں صحافی جاوید حسن انصاری سے ایک بات چیت کے دوران کہی، انہوں نے ماتحتوں کو ہدایت دی کہ عوام کے ساتھ اچھا سلوک کریں، تاکہ عام آدمی کا اعتماد پولیس پر قائم رہے، پولیس قانون اور عوام کی محافظ ہے.
مبارکپور تھانہ انچارج منجے سنگھ نے مزید بتایا کہ مبارکپور تھانہ علاقہ میں جرائم، کچی شراب، نشے وغیرہ کو روکنے کیلئے عام لوگوں کو پولیس کا تعاون کرنا چاہیے، تاکہ علاقے کے لوگ خوشحال رہیں، انہوں نے کہاکہ پولیس ہمیشہ عام لوگوں کے مفاد کیلئے کام کرتی ہے عام لوگوں کو بھی پولیس کا بھرپور تعاون کرنا چاہیے، انہوں نے عوام سے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ہو تو خود دفتر میں ملاقات کریں، نہ کہ کسی غلط شخص کے ساتھ آئیں، پولیس سے متعلق کوئی بھی مسئلہ ہوگا جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی.
وہیں قصبہ کے تاجروں اور بیوپاریوں کو بھروسہ دیا کہ وہ جب تک ہیں بغیر خوف کی تجارت کریں جو بھی پریشان کیا اس سے سختی کیساتھ نمٹا جائے گا.

Sunday 24 June 2018

قصبہ مہندال میں مجلس اتحادالمسلمین کی میٹنگ منعقد!

سلمان کبیرنگری
ــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے کارکنان کی ایک میٹنگ مورخہ 23 مہنداول قصبہ میں منعقد ہوئی، میٹنگ میں مہنداول اسمبلی حلقہ کے کارکنان نے حصہ لیا، میٹنگ کی صدارت صوبائی کمیٹی کے رکن سنیل کمار یادو جبکہ نظامت ضلع جنرل سیکرٹری وسیم خان وسیم نے کیا.
میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے سنیل کمار یادو نے کہا کہ گذشتہ اسمبلی انتخاب میں پارٹی نے مہنداول اسمبلی حلقہ میں بے حد شاندار مظاہرہ کیا جسے دیکھ کر پارٹی کارکنان میں کافی جوش و خروش ھے اس لیے پارٹی کارکنان پوری تیاری سے آئندہ انتخاب کے لیے کمر کس لیں، ضلع جنرل سیکرٹری وسیم خان نے کہا کہ ایک جولائی سے جنگی پیمانے پر رکنیت مہم کا آغاز کیا جائے گا اور اس طرح سے پارٹی گھر گھر جا کر اپنی موجودگی کا احساس کرائی، میٹنگ کو ضلع سکریٹری احمد خان، ضیاء الدین انصاری پردھان، نسیم انصاری، عبیداللہ پپو شاہ، شیر بھائی وغیرہ نے بھی خطاب کیا.
 اس موقع پر پارٹی کارکنوں نے پارٹی کے اغراض و مقاصد کو گھر گھر تک پہنچانے کا عہد لیا.

مبارکپور: اوجھولی گھاٹ پر سر کٹی لاش ملنے سے سنسنی!

ابوہاشم انصاری
ــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) مبارکپور تھامہ علاقہ میں اوجھولی گھاٹ پر گزشتہ صبح نامعلوم شخص کی سرکٹی لاش بوری میں ملنے سے سنسنی پھیل گئی، دیہی لوگوں کے اطلاع پر موقع پر پولیس پہنچی،  اور لاش کو قبضہ میں لیا.
تھانہ انچارج انوپ کمار شکلا جی نے بتایا کہ لاش کے پاس  سے ایک چاقو اور موبائل فون برآمد ہوا ہے، موبائل کے ذریعہ لاش کی شناخت مئو ضلع کے محمد آباد تھانہ علاقہ کے بندی کلاں گاؤں کے رگھوناتھ (65) بیٹے غریب کے طور پر ہوئی ہے.

مسلمانوں رحمٰن کے بندے بنو رمضان کے نہیں، مسجدیں رو رہی ہیں، مسلمان کہاں ہیں؟

بچوں کو مدارس کی عمارت نہیں بلکہ اسکی تعلیمی و تربیتی نظام دیکھ کر داخلہ کروائیں: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی

محمد فرقان
ــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) جیسے جیسے قیامت قریب آرہی ہے انسان دین سے دور بھاگتا جارہا ہے، مسلمانوں کے اندر عبادتوں کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔ رمضان المبارک میں جن لوگوں نے توبہ کی تھی نمازوں کو چھوڑنے سے، حرام کاروبار کرنے سے، گناہوں سے، آج وہ لوگ بھی رمضان ختم ہوتے ہی اس وعدے کو بھول گئے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی الگ طبقہ تھا جو رمضان میں پیدا ہوا تھا اور رمضان ختم ہوتے ہی اسکا وجود بھی ختم ہوگیا، ان خیالات کا اظہار مسجد شباب الاسلام، گروپن پالیہ، بنگلور میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں مسجدیں آباد تھیں، عید کا چاند نظر آتے ہی یہ لوگ کہاں چلے گئے؟ انہوں نے درد بھرے الفاظ میں فرمایا کہ مسجدیں رورہی ہے، وہ جگہ جہاں رمضانی مسلمان نماز پڑھتے تھے وہ رو رہی ہے کہ آج مجھے ویران کیوں کردیا گیا؟ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ رمضان میں جتنے لوگوں کی مغفرت کرتے ہیں اتنے لوگوں کی صرف لیلة جائزہ میں مغفرت کرتے ہیں جس پر شیطان بھی افسوس کرتا ہے۔ لیکن مسلمان اس تحفہ کو چھوڑ کر اور اس رات کو ضائع کرکے اپنی ساری نیکیوں کو برباد کرنے کیلئے عید کی نماز ہوتے ہی اپنی عورتوں کو بے پردہ ساتھ لئے سیر و تفریح کیلئے چلے گئے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی تقویٰ ہے؟ یہاں مسجدیں ویران ہیں اور وہاں سنیما گھروں کو آباد کیا جارہا ہے، عیاشی اور زنا کے اڈوں کو آباد کیا جارہا ہے۔ شاہ ملت نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانو! اب بھی وقت ہے توبہ کرلو! انہوں نے کہا اب کس چیز کا انتظار ہے؟ یہاں اگر آندھی، طوفان، بجلی وغیرہ آتی تو ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ پریشان ہوجاتے اور اللہ سے رجوع ہوجاتے کہ کہیں اللہ کا عذاب تو نازل نہیں ہورہا ہے؟ لیکن ہم لوگوں کے سامنے گجرات، کشمیر، مظفر نگر، بہار، آسام وغیرہ کا واقعہ پیش آیا ہے۔کیا آج بھی ہمیں اس سے سبق حاصل نہیں کرنا چاہئے؟ کیا آج بھی ہمیں اللہ سے رجوع نہیں ہونا چاہئے؟ مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم توبہ کریں اور سنیما گھروں کو آباد کرنے کے بجائے مساجد کو آباد کریں، خانقاہ کو آباد کریں، عیاشیوں کے اڈوں کو آباد کرنے کے بجائے عبادت خانوہ کو آباد کریں ، اللہ کے یہاں کا مہمان رمضان المبارک ہم سے ناراض ہوکر گیا ہے اس کیلئے توبہ کریں۔ اللہ ضرور ہمیں معاف کرے گا۔ شاہ ملت نے مدارس کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ حسب معمول شوال میں لوگ اپنے بچوں کو مدارس میں داخلہ کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو مدارس کی عمارت نہیں بلکہ اسکی تعلیمی و تربیتی نظام دیکھ کر داخلہ کروائیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ دارالعلوم دیوبند کے منہج پر جو مدرسہ قائم ہے اسی میں داخلہ کروائیں کیوں کہ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد خود نبی کریم نے رکھی ہے۔ قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس سے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی، بعد نماز ذکر کی مجلس منعقد ہوئی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔

بیت العلوم سرائے میر: شعبہ حفظ و عربی، تکمیل ادب وافتاء تخصص فی الحدیث میں آغاز داخلہ 9شوال المکرم1439ھ مطابق 24 جون 2018 بروز اتوار سے!

ثاقب اعظمی قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) درس وتدریس کا بہترین مرکز وتربیت کا نرالا انداز مدرسہ اسلا میہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ یوپی۔ 
مدارس اسلامیہ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ماہ شوال المکرم سے ہوتا ہے، سالانہ  تعطیل (چھٹی) کے بعد ماہ شوال کی ابتداء میں ہر چہار جانب سے مدارس اسلامیہ کی طرف طلبہ کا رجوع ہوتا ہے ،مدارس کے انتخاب میں تعلیم کے ساتھ تربیت کو بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے ورنہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔
     درحقیقت مدارس اسلامیہ دین کے مضبوط قلعے ہیں، شریعت اور قرآن و سنت کے ترجمان ہیں، یہ رجال سازی کے کار خانے ہیں، دین وشریعت کے پاسبان وامین ہیں انسانیت کی تعمیر و تشکیل میں ان کا اہم رول ہے ،قوم و ملت کو باطل سے ٹکرانے کا بھر پور سلیقہ اور طاقت ان ہی مدارس کے اندر ہے، اسلامی تشخص اور ملی شعار کے بقا میں ان مدارس کا نمایاں رول و کردار ہے ملت کے نونہالوں کو ارتداد سے بچانے میں ان مدارس کا زبردست کردار ہے اور آج بھی یہ دینی مدارس یہود ونصاری کی تہذیب اور مغربی کلچر سے اپنے جیالوں اور سپوتوں کوحتی الامکان محفوظ رکھے ہوئے ہیں،باسلام اور شعار اسلام کو باقی رکھنے کے لئے مدارس کی اشد ضرورت ہے اور کل مستقبل میں بھی رہے گی ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں مدارس کا جو رول اور کردار رہا ہے اس کی  تاریخ باقی رکھنا ہر ایک کا فریضہ ہےاس کادارومدار اخلاص و للہیت پرمنحصر ہے جس سے  نظام تعلیم و تربیت پر ثمرہ مرتب ہوتا ہے الحمدللہ اس مدرسہ کی بنیاد خلوص وللہیت پر مبنی ہے بانی مدرسہ حضرت اقدس مولانا عبدالغنی صاحب پھولپوری علیہ الرحمہ نے 1349ھ میں ایک شجرہ نوپید کی شکل دیا جو آج تناور شجر کی صورت میں نظر آرہا ہے جس کی آبپاشی اور زیب وزینت میں حضرت اقدس مولانا شاہ مفتی عبداللہ پھولپوری نوراللہ مرقدہ کا اہم کردار رہا ہے حضرت نے بحکم الہی  30نومبر 2017 کو جب اپنی آخری قیام گاہ  مکة المکرمہ میں بنالیا تو اس امانت کا بار حضرت نوراللہ مرقدہ کے صاحبزادے وجانشین حضرت اقدس مولانا شاہ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری زیدمجدھم  نے سنبھالا۔
داخلہ کی کارواٸی میں چند باتیں ملاحظہ فرماٸیں۔ 
(۱ )جدید و قدیم طلبہ کے داخلہ کے کارروائی 3 یوم میں  ان شاء اللہ مکمل کرلی جاٸے گی ۔بعدہ ناظم اعلی صاحب تعداد داخلہ پر نظر ثانی اور گنجاٸش دے سکتے ہیں اور تعداد مکمل ہوجانے پر بہر صورت داخلہ موقوف کردیا جاٸے گا۔اس لٸےطلبہ کو  مکلف بنایا جاتا ہے کہ وہ وقت مقررہ پر پہنچ کر داخلہ کرالیں اور اپنی تعلیم میں مشغول ہوجاٸیں

(۲ )  جدیدطلبہ کے داخلہ کے لئے جو ٹیسٹ اور امتحان لیا جاتا ہے اس میں قابلیت و استعداد اور اہلیت کی بنیاد پر مطلوبہ درجہ کا انتخاب کیاجاتا ہے ۔
(٣ ) تعلقات ،رابطہ اور بے جا سفارش پرکسی طالب کو ترقی درجہ بغیر قابلیت اوراستعداد کے نہیں دی جاٸے گی.
(۴ ) طالب علم سابقہ مدرسہ سے  تصدیق نامہ ضرورلائے ۔ داخلہ کے وقت نام ،پتہ اور تاریخ پیدائش وغیرہ کے خانہ کو صحیح پر کرے ورنہ بعد میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جاٸے گی۔ اپنے ساتھ پہچان پتر آدھار کارڈ اور دیگر تعلیمی اور اخلاقی تصدیق نامہ بھی ضرور لائے ۔ سرکاری کاغذات اور شناختی و آدھار کارڈ میں جو نام ،مقام اور تاریخ پیدائش درج ہے وہی تفصیلات نئے فارم میں بھی درج کریٸے ۔
(۵ ) مستحق اور حق دار طلبہ کا متعینہ ایام میں غیر مستطیع داخلہ لیا جائے گا اور تاخیر کی صورت میں مدرسہ معذرت پر مجبور ہوگا۔
(6) کس بھی طالب علم کو موبائل رکھنے کی اجازت نہیں ۔بعد عذر ناظم اعلی صاحب سے منظوری ضروری ہے.
 (7)مدرسہ کے تمام شراٸط وضوابط پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے  ورنہ امتیازی سلوک ناممکن ہے۔

بلریاگنج: اصفر جاوید کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں MBBS میں انتخاب!

حافظ سلمان
ــــــــــــــــــــ
بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) اعظم گڑھ نے ہمیشہ امت کو عالم ،ڈاکٹر ، جج، کی شکل میں خدام پیدا کئے جسکی امت ہمیشہ قرض دار رہے گی، آج بھی اعظم گڑھ کے مشہور قصبہ بلریاگنج کے ڈاکٹر جاوید احمد (پروفیسر شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ) جن کا آبائی وطن جگمل پور ہے کے صاحبزادے اور شمیم احمد ایڈوکیٹ کے بھتیجے اصفر جاوید خاں(18) نے روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اللہ رب العزت کی نصرت سے نیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپنا نام اندراج کراکر خطہ اعظم گڑھ اور اپنی خاندان کا نام روشن کیا، اللہ پاک اصفر جاوید کو ایک اچھا نیک سیرت اور سماج کا خدمت گزار ڈاکٹر بنائے ۔ آمیـــــن
واضح رہے کہ اصفر جاوید خاں کے بڑے بھائی عرفات جاوید خاں نے بھی گزشتہ سال نیٹ ایم بی بی ایس میں کامیابی حاصل کی اور کرناٹک میں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
سب سے بڑی اور فخر کی بات یہ ہے کہ اس گھرانے سے اب تک ایک درجن سے زائد ڈاکٹرس، اساتذہ اور وکلاء ملت کو دیئے جو ملک کے مختلف کونے میں اپنی خدمات انجام رہے ہیں یا تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں.
اس موقع پر گھر کے لوگوں نے مبارکباد پیش کی، جس میں خصوصی طور پر اخلاق احمد خاں (سابق بی ڈی او) ڈاکٹر فیاض احمد خاں (دادا) ڈاکٹر وسیم خاں (ایم ڈی)، پروفیسر میڈیکل کالج مالیگاوں، ڈاکٹر اشتیاق احمد، پروفیسر مانو حیدرآباد، ڈاکٹر زیڈ فاطمہ، اسوسیٹ پروفیسر حکیم اجمل خاں طبیہ کالج، ڈاکٹر فیاض احمد، ڈاکٹر حسیب خاں، ڈاکٹر حسنور خاں، ڈاکٹر شحمہ خاں ندیم خاں شامل ہیں.

Saturday 23 June 2018

مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر سیتامڑھی میں داخلے کا آغاز 25جون سے!

محمد صدرعالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 23/جون 2018) ناظرہ حفظ وصحت تجوید کی  تعلیم تربیت کا معروف ومعیاری ادارہ مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار میں قدیم طلبا کے داخلہ کی کارروائی 25؍ جون اور نئے طلباء کے داخلہ کی کارروائی 26 جون سے عمل میں آئے گی،
یہ مدرسہ حضرت مولانا شاہ احمد نصر بنارسی سجادہ نشیں خانقاہ امدادیہ بنارس کی سرپرستی اور حضرت مولانا محمد صدرعالم نعمانی صدر جمیعت علماء سیتامڑھی وجنرل سکریٹری رابطہ مدراس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، ضلع سیتامڑھی کے زیرنگرانی میں چل رہا ہے، اس مدرسے میں ناظرہ حفظ و تجوید کی معیاری تعلیم وتربیت کیلئے اچھے بااخلاق اور باصلاحیت اساتذہ کی خدمات حاصل ہے ساتھ ہی عصری علوم انگریزی ہندی حساب وغیرہ کی تعلیم کا بھی بہتر نظم ہے، اس کے علاوہ بچوں کو فرائض واجبات  سنن و نوافل اور شب و روز کے معمولات و مشمولات بھی پابندی کے ساتھ کرائے جاتے ہیں، تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے پابندی سے ہرماہ مسابقہ و امتحان کا بھی نظم ہے، اس مدرسے کو غیر معمولی مقبولیت اکابر علماء کی تائید وتوجہ کی وجہ سے حاصل ہے، چوں کہ سیٹیں محدود ہیں اس لیے خواہشمند طلباء اپنے ذمہ داروں کیساتھ مقررہ تاریخوں میں مدرسہ پہنچ کر فارم حاصل کرکے داخلے کی کارروائی مکمل کرالیں.
واضح ہو کہ تمام امیدوار اپنے ساتھ دو پاسپورٹ سائز تصویر اور آدھار کارڈ یا کوئی دوسری آئی ڈی پروف ضرور ساتھ لائیں۔
نوٹ: مزید تفصیلات کے لیے اس نمبر پر رابطہ9430083743 کیا جاسکتا ہے۔

دارالعلوم دیوبند میں آج سے داخلہ امتحان شروع!

پہلے دن چار ہزار سے زائد طلباء امتحان میں شریک ہوں گے، طلباء کی بڑھتی تعداد کے مدنظر دارالعلوم اور وقف دارالعلوم میں جدید داخلوں کی تعداد میں اضافے کی امید، خواہش مند طلباء محنت و دعاؤں میں مصروف.

ایس چودھری
ـــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 23؍جون 2018) ازہر ہند دارالعلوم دیوبند میں آج بروز سنیچر سے داخلہ امتحان شروع ہوجائے گا، پہلے روز تقریباً ساڑھے چار ہزار طلباء مادر علمی میں داخلہ کی خواہش لیکر جدید لائبریری کے امتحان ہال میں شریک ہونگے، دارالعلوم وقف دیوبند میں داخلہ فارم کی تقسیم کاسلسلہ بند ہوگیا ہے اور بڑی تعداد میں طلباء کوفارم داخلہ نہ ملنے سے مایوس ہونا پڑا، دارالعلوم وقف دیوبندمیں 9؍ شوال سے امتحان داخلہ کا سلسلہ شروع ہوگا، اس کے علاوہ دارالعلوم زکریا ، جامعہ امام محمد انور شاہ ، جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی ، دارالعلوم اشرفیہ ، دارالعلوم فاروقیہ ، المعہد العلمی الاسلامی جیسے اداروں میں بھی داخلوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، حالانکہ اس مرتبہ داخلہ کی خواہش کو لیکر گزشتہ سالوں کے مقابلہ طلباء کی زیادہ تعداد دیوبند میں قیام پذیر ہے اور شب و روز محنت و دعاؤں میں مصروف ہے ، اسی کے مد نظر امید کی ہے کہ دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند طلباء کی روایتی تعداد سے آگے بڑھ کر زائد طلباء کو داخلہ دینگے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دارالعلوم دیوبند کی مجلس تعلیمی نے نتائج آنے کے کئی روز بعد بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دورہ حدیث شریف میں تقریباً ساڑھے چھ سو طلباء کو داخلہ دینے کا اعلان کیاتھا، اس مرتبہ بھی علمی حلقوں میں اس بات کو لیکر چیمی گوئیاں ہیں کہ دارالعلوم دیوبند طلباء کی تعداد کو بڑھانے کو پر غور خوض کیا گیا ہے، حالانکہ ابھی تک مجلس تعلیمی یا شوریٰ کی جانب سے اس طرح کا کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیاہے لیکن طلباء کی مسلسل بڑھتی تعداد کے مد نظر اس فیصلہ کی توقع کی جاسکتی ہے، وہیں دارالعلوم وقف دیوبند میں بھی اس مرتبہ جدید داخلوں کی تعداد میں بڑھائے جانے کی توقع ہے کیونکہ دونوں اداروں میں ابھی تک داخلوں کی خواہش مند طلباء کی تعداد 20؍ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اعلیٰ جماعتوں میں ابھی بھی داخلہ فارم جمع کرنے کاسلسلہ جاری ہے ۔ وہیںدارالعلوم زکریا دیوبند نے بھی گزشتہ سال طلباء کی تعداد میں اضافہ کرنے کافیصلہ کیاتھا ، جس کے مطابق ادارہ میں امدادی داخلوں کی تعداد میں 15؍ سو سے زائد ہونے کی امید ہے ۔
علاوہ ازیں دیگر دینی ادارے بھی اپنے بجٹ کے مطابق زیادہ طلباء کو داخلہ دینے پر غور خوض کررہے ہیں ۔ آج دارالعلوم دیوبند میں پہلے دن داخلہ کے خواہش مند تقریباً ساڑھے چار ہزار سے زائد طلباء نے برائے اول ، برائے دوم ، برائے سوم اور برائے پنجم کے لئے جدید لائبریری میں امتحان دینگے ، جس کے نتائج دو دن کے اندر منظر عام پر آجائیں گے ۔ اس بابت قائم مقام ناظم داخلہ امتحان مفتی عثمان غنی نے بتایاکہ ایک ایک کتاب کی کامیابی کو بنیاد بنایا گیاہے ، آج سے داخلہ امتحان شروع ہونگے، نتائج دو دن کے اندر منظر عام پر آجائیں گے ، جس کے بعد آگے کی داخلہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی ۔

مہمانان رسول، فی امان اللہ!

از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماہ شوال سے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے محبین شریعت عید کی خوشیاں اپنے عزیز واقارب کے ساتھ ذوق و شوق سے بانٹنے کے بعد علم دین کی پیاس بجھانے کے واسطے اپنا اپنا بوریا بستر لیکر مخزن علم کی تلاش میں سرگرداں ہوجاتے ہیں، اپنے اعزہ و اقارب کو چھوڑ کر اپنا جادۂ راہ اپنے سروں پر اٹھائے ہوئے یہ نحیف و لاغر جسم ایک بہت بڑی امانت کو اپنے سینوں میں منتقل کرنے کے واسطے جن تکلیفوں سے گزرتے ہیں اس کا احساس تحریر و قلم کے زریعہ محسوس نہیں ہوسکتا.
آج ہمارا جدید اور دنیا دار طبقہ ان طالبین علوم نبوت کو کمتر درجہ میں رکھتا ہے اور رکھتا ہی نہیں بلکہ گاہے بگاہے اسکا احساس کرانے سے چوکتا بھی نہیں، علم دنیا یقینا ایک اہمیت کا حامل ہے لیکن اسکا فائدہ بھی محدود مدت تک ہے، ہاں یہی علم اگر علم شریعت کی روشنی میں حاصل کیا جائے تو اسکا فائدہ دونوں جہاں میں حاصل ہوسکتا ہے لیکن آج علم دنیا حاصل کرنے والے عموما اس علم کو کسب معاش کا زریعہ بناتے ہیں اور بطور بزنس گھر والے بھی اسمیں رقم انویسٹ کرتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ھیکہ تعلیمی فراغت کے بعد ھی ذہن و دماغ اس رقم کو مع منافع کے جلد از جلد واپس حاصل کرنے کیلئے حرام حلال میں فرق کو بھول جاتا ہے اور مخلوق کے درد کو بھی نظر انداز کردیتا ہے، حالانکہ اگر یہی علم علمِ شریعت کی ہو بو کے ساتھ ہوتا تو دنیا کے ساتھ دین حاصل کرنے کا زریعہ ہوتا، خیر علم دین اور علم دنیا کی افادیت اور غیر افادیت کی بحث اپنی جگہ، آج ہمیں اس تعلیم کی ضرورت ہے جو ہمیں اس زندگی کا علم دے اور مابعد کا بھی علم دے، ہمیں وہ تعلیم چاہیئے جو ظاہر کے ساتھ ساتھ باطن کے علم سے بھی آشنا ہو، ہمیں وہ تعلیم چاہیئے جو ہمیں بتا سکے کہ اس چند روزہ ذندگی میں بہت کچھ حاصل کرنا اور اسے یہیں چھوڑنا بھی ہے اور ساتھ ہی بہت کچھ ذخیرہ کرکے دوسری دنیا میں بھیجنا ہے.
لیکن آج ایسے علم کا فقدان اسقدر ہیکہ کہا نہیں جاسکتا، دنیا حاصل کرنے کی ہوڑ اسقدر ہیکہ آج بہت سے علم دین سیکھنے والے بھی ایسے ہیں جنکا مشن روز اول سے ہی دنیا ہوتی ہے، شاید یہی وجہ ھیکہ آج ہمارے ادارے محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی پیدا کرنے سے عاجز ہیں، آج کی تعلیم کا سب سے بڑا المیہ یہ ہیکہ آج تعلیم تقرب پروردگار کے لئے نہیں بلکہ حصول روزگار کیلئے حاصل کی جاتی ہے، ظاھر سی بات ہے جب تعلیم کا مقصد دنیا ہو تو وہ دینی نتیجہ کیسے پیدا کرسکتی ہے؟
بس یہی گزارش ہیکہ آپ لوگ جس ارادہ سے گھر سے نکلے ہیں اسمیں قوت پیدا کیجئے، آپ ایک عظیم مقصد کیلئے گھر سے نکلے ییں اسکی عظمت کا احساس ہونا چاہیئے دنیا جتنی مقدر ہے وہ ملکے رہیگی، اپنی نیت کو متزلزل ہونے سے بچائیے، اللہ آپ کا حامئی و ناصر ہو اور آپکو اپنی حفظ و امان رکھے، سفر میں قافلہ بنا کے چلئے، مخلوق خدا کے ساتھ اسلامی اخلاق سے پیش آیئے، شرپسندوں سے کنارہ کش رہیے، اللہ تعالی آپ سبکو جملہ شرور و فتن سے محفوظ رکھے اور آپکو اپنے مقصد میں کامیابی عطاء فرمائے.آمـــین

ارباب مدارس سے ایک گزارش!

از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
تعلیمی دور کا آغاز ہوچکا ہے مہمان رسول قافلہ در قافلہ علمی میدان میں قسمت آزمائی کیلئے نکل چکے ہیں کچھ کی میزبانی آپکے حصہ میں آئیگی تو کچھ کی دوسرے کے حصہ میں.....!!
منتظمین مدارس اپنے کچھ اصولوں پر انکو پرکھنے کے بعد اگر وہ پورے اترتے ہیں تو مستقل ممبر شپ کا پروانہ دیتے ہیں ورنہ آخری سلام کر انہیں آگے روانہ کردیتے ہیں....!!
بیشک اصول و ضوابط اپنی جگہ مگر ایک بات یہ بھی اصول و ضابطہ کے ساتھ سامنے رھنی چاھئے کہ قوم کے ۹۵% بچے دنیاوی تعلیم میں مشغول ہیں اور یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ ان میں ان بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو ذہین و فطین ہوتے ہیں.... آپکے پاس آنے والے ۵% بچوں میں کمزور ذہن کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اب انہیں ۵% کمزور ذہنوں کو آپ نے تقویت دینی ہے اور انہیں اس لائق بنانا ہے کہ کل کو دین شریعت کے بہترین سپاہی بن سکیں، کام دقت طلب ہے مگر محنت کی جائے تو ان شاءاللہ یہی کمزور طلبہ ایک طاقت بن کے نکلیں گے....!
بڑے اداروں کو ہر جماعت میں کچھ % (پرسنٹ) کمزور طلبہ کیلئے جگہ رکھنی چاہیئے اور جماعت کے تیز طرار طالبعلم کے ذمہ کمزور طالبعلم کو لگا دینا چاہیئے ان شاءاللہ مثبت اور بارآور نتیجہ سامنے آئیگا، اگر ہر ادارہ کمزوروں سے راہ فرار اختیار کرنے لگے گا تو یہی بچے معاشرہ کیلئے ناسور بن جائیں گے اور انکی اپنی تباہی کے ساتھ معاشرہ بھی برباد ہوجائیگا جسمیں ہم برابر کے شریک مانے جائینگے.
ہمت کریئے بنائے ہوئے اصولوں میں کچھ ترمیم کریئے خلوص کے ساتھ بڑھایا گیا ایک ایک قدم نیکیوں کے حسین جھونکے لائیگا اور شاید یہی قدم ہم سب کے کیلئے باعث نجات بن جائے.
مزہ بھی جب ہے جب کچھ نیا ہو، ذہین طلبہ تو یوں بھی ترقیوں کی راہیں سمیٹتے ہوئے منزل کی طرف رواں دواں ہوتے ہیں.....قابل تحسین لمحہ تو وہ ہوگا جب کمزور سے کمزور بچہ بھی آپکی محنتوں کاوشوں اور حوصلوں کے طفیل روشن ستارہ بن کے ابھرے اور علم وعمل کے آسمان کو اپنی طاقت پرواز سے چھوتا ہوا نظر آئے......!!
            ـــــــــــــعــــــــ
نــشـہ پـلا کـے گـرانا تـو سـب کـو آتا ہـے
مزہ تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی

جـامعہ رحمت العـلوم موضع خانقاہ "بندول" میں داخلہ جاری!

حافظ ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/جون 2018) آپ حضرات کو یہ جان کر بے حد خوشی ہوگی کہ آپکا محبوب ادارہ مدرسہ عربیہ رحمت العلوم موضع خانقاہ بندول اپنے اس سال تعلیمی سفر کا آغاز کر چکا ہے،
جس میں درجہ اطفال سے لیکر درجہ پنجم تک دینی و عصری تعلیم کا خاص نظم ہے اور ساتھ ہی ساتھ  شعبہ حفظ و ناظرہ کا بھی نظم ہے، بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے ماہر اساتذہ کا انتظام ہے.
لہٰذا آپ حضرات سے درخواست ہیکہ آپ اپنے معصوم بچوں اور بچیوں کا داخلہ 24/جون 2018 بروز اتوار سے مدرسہ ہٰذا میں کراکر اپنے بچوں کا مستقبل  سنواریں.
المعلن: حافظ محمد اشہد اعظمی (ناظم مدرسہ ھٰذا)
رابطہ نمبر . 9794943692. 8756945809

اردو کے معروف و مشہور شاعر اسعد بستوی کے چھوٹے بھائی شعیب اختر کی فیسبک آئی ڈی ہیک، واپس پانے کیلئے پولیس سے مانگی مدد!

حافظ ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
رودولی/ بستی(آئی این اے نیوز 23/ جون 2018) ردولی تھانہ علاقہ کے گاؤں رونا کلاں رہائشی شعیب اختر کی فیسبک آئی ڈی کسی نے ہیک کر لی ہے، اور اس کا نام بھی تبدیل کر دیا ہے، جس کو لیکر شعیب اختر نے اپنے ٹیوٹر کے ذریعہ پولیس کو اطلاع دی، جہاں اسے ان کی فیسبک آئی ڈی واپس دلانے کا بھروسہ دلایا گیا.
نمائندہ سے فون پر گفتگو کے دوران شعیب اختر نے بتایا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے میرے فیسبک آئی ڈی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی تھی، لیکن گزشتہ سوموار کو جب میں نے بڑے بھائی شاعر اسعد بستوی صاحب کو لائیو لایا اس کے کچھ وقت کے بعد ہی آئی ڈی ہیک کی گئی ہے اور ابھی تک کھلی نہیں ہے، اب میر آئی ڈی کے نام کو تبدیل کر سمیر علی کیا گیا پھر کچھ گھنٹوں بعد انور علی کے نام سے آن لائن نظر آرہی ہے، جس کو لیکر میں نے ٹیوٹر پر پولیس کو اطلاع دی، جہاں مجھے میسج ملا کہ سائبر بستی کی ٹیم اس  ائی ڈی کی جانچ کر رہی ہے، بہت جلد آپ کو آپ کی آئی ڈی مل جائے گی.
واضح ہو کہ شعیب اختر ہندوستان کے معروف و مشہور اردو شاعر جناب اسعد بستوی کے چھوٹے بھائی ہیں، جو آج کل فیسبک پر کافی معروف ہیں.

سرائے میر: نوناری گاؤں میں ڈی جے کو لیکر ہوا تنازعہ، گاڑی کو کیا آگ کے حوالے، کئی زخمی!

سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/جون 2018) سرائے میر تھانہ علاقہ کے نوناری گاؤں سے گمبھیرپور علاقہ میں گئی بارات میں ڈے جے پر ڈانس کرنے کو لیکر نوجوان آپس میں بھڑ گئے، اس دوران معاملہ ٹھیک ہوگیا، لیک بارات کے واپس لوٹنے پر جمعہ کی صبح نوناری گاؤں میں دونوں پھر آپس میں بھڑ گئے، دیکھتے ہی دیکھتے مارپیٹ میں تبدیل ہوگئی، اور لاٹھی ڈنڈے بھی چلنے لگے، جس میں کئی افراد زخمی ہوگئے، اسی دوران راستے سے گزر رہی ویگنار کار کو آگ کے حوالے کر دیا، جلتی گاڑی میں موجود 6 لاکھ روپیے کیش تھے جو جل کر خاک ہوگئے،
مار پیٹ میں دو افراد شدید زخمی ہوئے جس کا علاج چل رہا ہے، گاؤں کا ماحول خراب دیکھتے ہوئے پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے.
اطلاع کے مطابق نوناری گاؤں رہائشی سندیپ بیٹے رامناتھ کی بارات گمبھیرپور علاقہ کے نگواں گاؤں میں گئی تھی، جہاں ڈی جے پر ڈانس کو لیکر نوناری گاؤں کے ہی یادو  ور راج بھر کے بیچ کہا سنی ہوگئی، اس دوران لوگوں نے دونوں جو سمجھا بجھاکر ماحول پرسکون بنایا، لیکن جب جمعہ کی صبح بارات نوناری گاؤں واپس لوٹی، تو صبح ہی دونوں کے اہل خانہ آمنے سامنے ہوگئے، موقع پر جم کر لاٹھی ڈنڈے چلے، مارپیٹ کے دوران پٹرول پمپ کے مالک ہری اوم یادو اپنے ڈرائیور کپتان یادو کے ساتھ اپنے کار ویگنار سے پیسہ لیکر بینک جارہے تھے، جن کی گاڑی حملہ آوروں نے روک لی، حملہ آور کا غصہ دیکھ ہری اوم گاڑی سے اتر کر بھاگ نکلے، اور حملہ  آوروں نے گاڑی میں موجود کیش چھ لاکھ روپیے سمیت گاڑی میں آگ لگا دیا.
خبر پاکر موقع پر پہنچی پولیس نے لال جیت راج بھر (48) بیٹے سیتارام کو زخمی پاکر ضلع ہسپتال پہنچایا، جہاں اس کا علاج جاری ہے، اطلاع ملتے ہی سابق سانسد رماکانت یادو بھی موقع پر پہنچے، اور تھانہ انچارج نریند پرتاپ سنگھ اور پھولپور سی او روی شنکر پرساد سے واقعہ کی تحقیقات کر سخت کاررائی کرنے کو کہا، گاؤں کے ماحول کو کشیدہ دیکھتے ہوئے موقع پر ہی کئی تھانوں کی پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے.

Friday 22 June 2018

مبارکپور میں AC سفاری ڈھابا اینڈ فیملی ریسٹورینٹ کا افتتاح، سیکڑوں افراد نے کی شرکت!

جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/جون 2018) ریشم نگری مبارکپور کے معروف سماجی کارکن، دبئی کاروباری مرزا گڈو بیگ، مرزا صلاح الدین بیگ عرف منا بیگ، منٹو بیگ برادرس کی طرف علی نگر چوراہے تھانہ راستے پر سفاری ڈھابا اینڈ فیملی ریسٹورینٹ کا جمعرات کی رات عظیم الشان افتتاح 120 پٹاخوں کی گونج سے دھوم دھام سے ہوا، جس میں شہر کے اہم سماجی کارکن حاجی عبدالمقتدر انصاری پلو نے کہا کہ مبارکپور میں ایسے ریسٹورینٹ کی ضرورت تھی، جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کر سکے، یہاں اس علاقے میں اس ریسٹورینٹ کے کھلنے سے عام لوگوں کو بھی مزیدار اور لذیذ کھانا دستیاب ملے گا، اس کے ذریعے مارکیٹ شہریوں کی ضروریات بھی پوری ہوں گی یہ اچھی بات ہے.
سینٹرل پبلک اسکول کے بانی سربراہ سماجی کارکن اياز احمد خاں نے کہا کہ اس ریسٹوینٹ کے کھلنے سے یہاں کو لوگوں کو کھانے کے معاملے میں ایک اچھی خصوصیت مل گئی، عام لوگ اس خصوصیت کا فائدہ اٹھائیں گے.
 ایس پی کے سینئر لیڈر اور سابق مهاپردھان محمد دانش ابراهیم پور نے کہا اس طرح کا ریسٹورینٹ مبارکپور علاقے میں کہیں نہیں تھا، اب اس کے کھل جانے سے یہاں کے لوگوں کو کھانے کے ساتھ ساتھ میٹنگ اور چھوٹی تقریب کرنے کے لئے بھی کوئی دقت نہیں ہوگی.
اس موقع پر پہنچے مبارکپور تھانہ انچارج کوشل کمار پاٹھک، مہراج گنج تھانہ انچارج اشونی پانڈے نے کہا کہ مبارکپور میں اس طرح کی خصوصیات سے لیس ریسٹورینٹ ایک بھی نہیں تھا، سفاری ریسٹورینٹ کے کھلنے سے پورے شہریوں کو اس سے فائدہ ملے گا اور اس سہولت کا علاقائی عوام اچھا فائدہ اٹھائے گی.
مبارکپور شہر کے ابھرتے ہوئے نوجوان سماجی کارکن بنٹی سیٹھ صرافہ پرپوتر منگل چند صرافہ نے کہاکہ سفاری ڈھابا کھل جانے سے اب ہم نوجوانوں کو کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں اس ڈھابے پر ساری سہولت دستیاب ہے
منتظمین سفاری ڈھابا پرو مرزا صلاح الدین بیگ عرف منا نے کہا کہ اس سفاری ریسٹورینٹ میں شاکاہاری اور ماساہاری دونوں طرح کا انتظام کیا گیا ہے، گاہکوں کی ضروریات کے مطابق بہترین اور مزیدار کھانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس میں عام لوگوں کے بجٹ کا بھی خیال رکھا جائے گا، فیملی والوں کے لئے خصوصی انتظام ہے کسی قسم کی کوئی دقت نہیں ہوگی ساتھ ہی نوجوانوں کے لئے پل ٹیبل کھیل، AC پر مشتمل ھال میں ساتھ ہی حقہ پانی کا مناسب انتظام ہے.
اس موقع پر ضلع خفیہ محکمہ کے رجنیش یادو، ایس او جی ٹیم کے اورنگزیب خان، مبارکپور تھانہ کے منشی شوگووند یادو، سنجے موریہ، پولیس اہلکار آزاد خان، عمران خاں، وسیم خان، عمران انصاری ڈرائیور، ماسٹر سرتاج، شریف احمد انصاری، قاضی نسیم احمد، منان پردھان، علی نگر کے سبھاسد جاوید انصاری بجلی والے، سبھاسد محمد اسلم انصاری، جمال کلاتھ اسٹور کے شاہد جمال انصاری، بڑے ٹھیکیدار جمشید عالم گڈو، ڈاکٹر علیم اختر انصاری، انیس اونچی گلی سمیت علاقے کے سیکڑوں لوگ موجود رہے.

جین پور: پرانی رنجش کو لیکر مارپیٹ، FiR درج!

جین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/جون 2018) جين پور کوتوالی علاقے کے گرام سبھا دھورہرا میں پرانی رنجش کو لے کر رئیس بیٹے صغیر مرحوم اور اس کے پڑوسی کے درمیان جمعرات صبح 7:30 بجے مارپیٹ ہو گئی.
معلومات کے مطابق فریادی رئیس نے بتایا کہ میں صبح کی نماز پڑھ ٹہلتے ہوئے سات بجے گھر آکر ناشتہ کر رہا تھا، اسی وقت سرفراز بیٹے حسین خان اور عثمان اور اسماعیل بیٹے سرفراز گھر پر آکر پرانی رنجش کو لے کر گالی گلوج کرنے لگے، جیسے ہی میں اپنے گھر سے باہر نکل کر پوچھنے کی کوشش کی سرفراز اور اس کے دونوں لڑکے مجھ پر مارنے کے لئے ٹوٹ پڑے، چیخنے چلانے پر راہگیروں اور گھر کی عورتوں کو آتے ہوئے دیکھ فرار ہو گئے، رئیس نے الزام لگایا کہ چار سال پہلے میرے بھائی انیس کے اوپر باغ خالص بازار میں موقع پر کھڑا ہو کر گولی چلوايا تھا، اس کے بعد اپنے ہی پاؤں میں گولی مار کر ہمارے خاندان کو پھسانا چاہتا تھا لیکن تحقیقات میں انسپکٹر یوگیندر بہادر سنگھ نے سرفراز بیٹے حسین خان کے خلاف ایف آئی آر درج كيا، پھر تین سال پہلے 12 بجے رات میں میرے بھائی انیس کے اوپر سرفراز نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گولی چلوايا تھا.
 اطلاع ملنے پر موقع پر پولیس کے پہنچنے سے پہلے سرفراز گھر سے فرار ہو گیا رئیس کے تحریر پر پولیس نے ایف آئی آر درج کر لیا ہے.

Thursday 21 June 2018

عید ہمیں آپسی بھائی چارے اور محبت و اخوت کا پیغام دیتی ہے، مدرسہ تعلیم الاسلام میں منعقدہ عید ملن تقریب سے مولانا سید محمود مدنی کا اظہار خیال.

دیوبند(آئی این اے نیوز 21/جون 2018) جمعیۃ علماء ہند کے قومی جنرل سکریٹری و سابق رکن پارلیمنٹ مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کہا کہ عید ہمیں آپسی بھائی چارہ اور ہم آہنگی کا درس دیتی ہے، تہوار آپسی میل ملاپ کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، مولانا سید محمود اسعد مدنی گزشتہ روز علاقہ کے گاؤں کھیڑہ مغل میں واقع دینی ادارہ مدرسہ تعلیم الاسلام میں منعقد عید ملن پروگرام میں خطاب کررہے تھے،
انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک کی ایک ماہ کی محنت کے بعد اللہ تعالیٰ ہمیں عید کا دن انعام کے طور پر دیتا ہے، اس دن ہمیں تمام گلے شکوہ بھول کر ہم آہنگی اور اخوت ومحبت کا پیغام دینا چاہیے، انہوں نے کہاکہ ہمارا ملک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ آپسی بھائی چارہ سے رہتے ہیں، لہٰذا ہمیں سماج میں نفرت کا زہر گھولنے والے لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہئے اور آپسی بھائی چارہ کو مضبوط بناکر ایک دوسرے کے سکھ دکھ میں کام آنا چاہیے، اس کے بعد مولانا محمود مدنی نے مختلف مقامات پر پہنچ کر لوگوں کا عید کی مبارکباد دی، جہاں مولانا کا پر زور انداز میں استقبال کیا گیا۔
 اس موقع پر مولانا عرفان، محمد اقبال، الیاس ٹھیکیدار، محمد عابد، گرام پردھان گلفشا کے نمائندہ سلیم، علی حسن، گلزار، سمے دین وغیرہ موجود رہے۔

مبارکپور: سابق سبھاسد حاجی منصور انصاری کے ایم اے موٹر شوروم میں چوری، نامعلوم چوروں نے ایک لاکھ پچاسی ہزار 301 روپے سمیت سامان لے کر فرار!

مبارکپور تھانہ انچارج کوشل کمار پاٹھک نے بہت جلد چوروں کو پکڑنے کا بھروسہ دیا.

جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 21/جون 2018) ریشم نگری مبارکپور کے مشہور ساڑی کاروباری سماجی کارکن سابق سبھاسد حاجی منصور احمد انصاری اور حاجی مقصود احمد انصاری کی محلہ کٹرا چوراہے پر واقع ایم اے موٹر شوروم میں گزشتہ رات 2 بجے کے قریب نامعلوم چوروں نے شوروم کی چھت کے دروازے توڑ کر نیچے شوروم میں داخل ہو گئے، جہاں بڑی آرام سے چوری کرتے رہے اور نقدی سمیت سامان سمیٹ لے گئے.
بدھ کی صبح جیسے ہی شوروم کے انچارج محمد عاطف سعید انصاری نے شوروم کھولا تو اندر کا منظر دیکھ دنگ رہ گئے، سارے سامان بکھرے پڑے تھے، کاؤنٹر باکس خالی دیکھ ہوش اڑ گئے فوری عاطف سعید نے اس کی اطلاع پولیس کو دی، تحریر تھانہ میں دے دی گئی ہے، جس کے مطابق تحریر جمال احمد اختر انصاری بیٹے مرحوم حاجی محمد سعید صاحب کے شوروم میں نامعلوم چوروں نے نقد ایک لاکھ پچاسی ہزار 301 روپے، اور ٹی وی، گاڑیوں کی ایسوسریز اور لیپ ٹاپ وغیرہ نامعلوم چور لے کر فرار ہو گئے .
اطلاع پاکر شام کو مبارکپور تھانہ انچارج کوشل کمار پاٹھک نے کٹرا پہنچ کر تفتیش کی اور یقین دلایا کہ بہت جلد چور سلاخوں کے پیچھے ہوں گے.
واضح ہو کہ سابق سبھاسد حاجی منصور احمد انصاری اور حاجی مقصود احمد صاحب کی ان کے گھر سے کچھ فاصلے پر ہی ان کے دوسرے گھر میں ایم اے موٹر ہونڈا ایجنسی کا شوروم ہے جس کو ان کے بھتیجہ عاطف سعید انصاری اور جمال اختر انصاری چلاتے ہیں، منگل کی رات چوروں نے احاطے میں گھس کر کسی طرح چھت پر سے  لکڑی کے دروازے کو توڑ کر نیچے شوروم میں داخل ہوکر چوری کی جس سے علاقے میں دہشت پھیلی ہوئی ہے، لوگوں نے پولیس سے چوروں کو جلد از جلد پکڑنے کا مطالبہ کیا ہے.

Wednesday 20 June 2018

اعظم گڑھ میں انکاؤنٹر، مارا گیا 50 ہزار انعامی بدمعاش راکیش پاسی!

اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 20/جون 2018) یوپی میں قانونی انتظام کیلئے خطرہ بن رہے ان بدمعاشوں کے خلاف یوپی پولیس کی سخت کارروائی جاری ہے،
جس کو لیکر گزشتہ دن اعظم گڑھ میں بدمعاشوں اور پولیس کے درمیان مڈبھیڑ ہوگئی، جس میں جہاناگنج تھانہ علاقے کے گوپال پور گاؤں کے پردھان کے نمائندہ گڈو یادو کا قتل کرنے جارہے 50 ہزار انعامی بدمعاش راکیش پاسی کو ڈھیر کر دیا، جبکہ اس کا ساتھی مئو ضلع کے چریاکوٹ رہائشی پپو پاسی (30) گولی لگنے سے زخمی ہوگیا، اس دوران سرولائنس کا ایک سپاہی بھی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا، بدمعاشوں کے پاس سے دو پستول، ایک طمنچی، چھ کارتوس اور ایک چوری کی موٹر سائیکل برآمد کی گئی.
واضح ہو کہ راکیش پاسی کے خلاف آس پاس تھانوں میں دو درجن سے زائد لوٹ، چوری اور قتل کے مقدمے درج ہیں، پولیس کو اس کی تلاش کافی دنوں سے تھی، ایس پی روی شکر چھوی نے بتایا کہ امٹھا گوپالپور گاؤں رہائشی راکیش یادو عرف گڈو گاؤں کے پردھان کا نمائندہ ہے، جس کو قتل کرنے کی راکیش پاسی نے دھمکی دی تھی.
گڈو یادو کے اطلاع پر ایس کی نے پولیس ٹیم کی تشکیل دی تھی، اتوار کی رات سے ہی ایس او کندھراپور اروند یادو، اور ذیلی انچارج راجیش کیساتھ اس کا لوکیشن لینے لگے، سی او سٹی اور سی او لالگنج کی قیادت میں جگہ جگہ گاڑیوں کی تلاشی شروع کی گئی.

Tuesday 19 June 2018

حصول علم دین کا قافلہ ہوا روانہ دیوبند!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــ
انسان کو کامیابی محنت ومشقت کے بعد حاصل ہوتی ہے، زندگی نام ہی ہے امتحان کا، انسان کی زندگی میں مختلف قسم کے امتحانات آتے ہیں، ان گھڑیوں میں پہلے سے خود کو سجانے اورسنوارنے والا، اور امتحانات کے لئے پہلے سے خود کو تیار رکھنے والا شخص خوشی ومسرت کی وادیوں میں غوطہ لگاتا ہے، امتحان کا مقصد پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور اہل اور نااہلوں کے درمیان امتیاز پیدا کرنا، شوال المکرم کا مہینہ گامزن ہے، مدارس اسلامیہ کی تعلیم کا آغاز اسی مہینہ سے ہوتا ہے، نئی تازگی کے ساتھ طالبان علوم نبوت حصول علم دین کی خاطر رخت سفر باندھنے کے لئے تیار رہتے ہیں،
سال کے اختتام پر ہر طالب علم کی دل کی یہی آرزو ہوتی ہے اور زبان پر یہ کلمات جاری وساری ہوتے ہیں، کہ اگلے سال ان شاءاللہ تعلیم میں محنت کرنا ہے، زبان سے توہرایک طالب علم یہ وعدہ کرتا ہے لیکن کہاگیا ہے جبل گردد جبلت نہ گردد، لیکن افسوس کم ہی طالب علم ہی اپنے اس ارادہ پر قائم دائم رہتے ہیں.
شوال المکرم میں نئے داخلوں کا آغاز ہوتا ہے، مدرسہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ہر طالب علم کی دل کی یہ تمنا اور آرزو ہوتی ہے، اس کا داخلہ مادرعلمی دارالعلوم دیوبند میں ہوجائے، یوں برصغیر ہند وپاک میں بیشمار مدارس ہیں، ہندوستان ہی میں الحمدللہ بڑے بڑے مدارس ہیں، رقبہ کے اعتبار سے اور طلباء کی تعداد کے لحاظ سے دارالعلوم دیوبند سے بھی بڑے ہیں، لیکن اللہ نے برصغیر میں دارالعلوم دیوبند کو جو مقبولیت دی ہے، وہ ہندوستان کے دوسرے مدارس کو حاصل نہیں، یقینا وہ پاکیزہ نفوس اکابر دیوبند نے جس اخلاص کے ساتھ ایسے دور میں جب ہندوستان کفر والحاد کی فضاوں میں گھرا ہوا تھا، اسلامی شمع مدھم پڑگئی تھی، اللہ جزائے خیر دے حجہ الاسلام مولانا قاسم نانوتوی اور امام ربانی مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہمااللہ اور ان کے رفقاء پر کہ ہندوستان میں اخلاص کا ایساحسین تاج محل دارالعلوم دیوبند کی شکل میں قائم کیا، جو آج بھی پوری آب وتاب کے ساتھ دین صحیح کی تبلیغ واشاعت میں رواں دواں ہے، دارالعلوم دیوبند کے بانیین کا وہ اخلاص وللہیت ہی تھا جو آج بھی مرکز علم وفن اپنے سابقہ نہج پر قائم و دائم  ہے،اور دین اسلام کی شریعت محمدیہ کی روشنی میں خدمت کر رہا ہے.
دارالعلوم دیوبند وہ مرکز دین ہے جس سے ہندوستانی مسلمانوں کاتعلق قائم ہے، یہی وہ ادارہ ہے جو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ کوقطعا برداشت نہیں کرتا، غلطی اگر اپنی ہی جماعت کا کرے، ایسے وقت میں بھی عشق مصطفی سے منور قلوب والے اکابر علماء دیوبند خاموش نظر نہیں آتے، بلکہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے احکام کو اجاگر کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں.
دارالعلوم دیوبند جب ملت اسلامیہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے، شریعت مطھرہ کے سلسلہ میں ہرآواز پر لبیک کو ہر مسلمان اپنی سعادت سمجھتا ہے، واللہ مقبولیت کایہ عالم ہے مخالف سے صرف یہ بتانا کافی ہے کہ دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہیں، یقینا اسی وقت مخالف کی آواز میں آہستگی آجاتی ہے، اور زبان میں کپکپی چھاجاتی ہے،  یہ اکابر علماء دیوبند کی علمی لیاقت کا ثمرہ ہے، ہند ہی نہیں  بیرون ہند کے لوگوں کو بھی اس مرکز علم وفن دارالعلوم دیوبند کی عظمتوں اور اکابر علماء دیوبند کی شریعت مطہرہ پر گہری نظر کوتسلیم کرنا پڑا، یہی مرکز علم وفن ہے جس کے سرپرست ثانی اور بانیین میں ایک امام ربانی فقیہ النفس مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ کو علماء حرمین شریفین کو "العلامہ فی الزمان، الشیخ الاجل "کے لقب سے ملقب کرنا پڑا، الغرض علماء دیوبند وہ پاکیزہ نفوس لوگ ہیں جنکی شریعت پر مضبوط پکڑ ہے، ان کی زبان سے نکلی ہوئی بات کی جہاں عوام میں اہمیت ہے وہیں اہل علم بھی اسے قبول کرنا اسے اپنی سعادت سمجھتے ہیں، اور قبول بھی کیوں نہ کریں کیونکہ علماء دیوبند وہ پاک لوگ ہیں جن کاہرفیصلہ قرآن وحدیث پر مبنی ہوتا ہے، قرآن وحدیث پر غوروفکر کرنے کے بعد کوئی فیصلہ لیتے ہیں.
جب اللہ رب العزت نے دارالعلوم دیوبند کو ان امتیازات  سے نوازا ہے، جس کی بنیاد بھی آقائے مدنی سرکار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ خواب میں بتلانے پر رکھی گئی، جس مرکز علم وفن کاپتہ سب کو مدینہ سے ملا، جن کا شجرہ ایسے پاکیزہ نفوس اکابرین سے ملتا ہے، جو ہر ایک تنہا ایک تحریک تھا، جو صحابہ تو نہیں، لیکن مثل صحابہ ضرور تھے، ہر طالبان علوم نبوت کی دل کی یہ آواز ہوتی ہے، اس کا علمی شجرہ نسبت قاسمیت سے مل جائے، پاکیزہ نفوس اکابرین کی لڑی میں اسے بھی پروہ دیاجائے، اللہ نے دارالعلوم دیوبند کویہ امتیاز دیا ہے، ہرسال نئے داخلہ کے لئے طالبان علوم نبوت اس طرح بڑی تعداد میں دوسرے مدارس میں نہیں جاتے.
شوال المکرم میں نئے داخلے دارالعلوم دیوبند میں کئے جاتے ہیں، ہندوستان کے مختلف صوبوں کے مدارس کے پڑھنے والے طلباء اپنی قسمت آزمانے دیوبند پہنچ چکے ہیں، کچھ طلباء تو شعبان کی چھٹیوں کے فورا بعد دیوبند پہنچ جاتے ہیں، اور دیوبند ہی میں تیاری کرتے ہیں،  جبکہ دوسرے گھروں پر یا مدرسوں کی طرف سے تیاریوں کا نظم رہتا ہے وہی تیاری کرتے ہیں، عیدالفطر کے بعد ایک بڑی تعداد دیوبند پہنچتی ہے، اس وقت عالم یہ ہے دیوبند میں ہرطرف طالبان علوم نبوت کا ہجوم ہے، ہر طرف طلباء کا قافلہ آتا نظر آرہا ہے، دارالعلوم دیوبند کے تمام کمرے پوری طرح سے بھرے ہوئے ہیں، تل رکھنے کی بھی جگہ نہیں، ہرشخص درسی کتابوں کے مطالعہ میں مصروف ہے، ہر طالب علم کی یہی تمنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند میں میرا داخلہ ہوجائے، اور تمنا بھی کیوں نہ ہو، دارالعلوم دیوبند کی فضیلت کے بارے میں اساتذہ کرام سے سن رکھا ہے، کتابوں میں پڑھ رکھا ہے، دیوبند پہنچنے کے بعد جب نظر مسجد رشید پر پڑتی ہے تودل یہی کہتا ہے کہ یہ مسجد تو تاج محل سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے، بار بار اندر باہر آتےجاتے ہیں اور دل یہ صدا لگاتا ہے اگر دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوگیا تو اسی مسجد میں نماز پڑھوں گا.
دوسری طرف ان طالبان علوم نبوت کے والدین بھی دعاوں میں مصروف ہیں، میرے لخت جگر کا دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوجائے، کچھ نیک اور شریف مائیں اپنے بچوں کے داخلہ کے لئے روزہ سے بھی ہیں،
دارالعلوم دیوبند کی مسجد قدیم کامنظر اس وقت یہ ہے رات کابھی کوئی حصہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی طالب علم پڑھ نہ رہا ہو، ہر وقت رات میں رونے کی آوازیں آرہی ہیں، طلباء تہجد کے لئے اٹھ کر اللہ کی بارگاہ میں رو رہے ہیں، گڑگڑا رہے ہیں، فریاد لگارہے ہیں، اے اللہ مجھے بھی دارالعلوم کے لئے قبول کر، الغرض ہرطالب علم اس امید کے ساتھ دیوبند پہنچا ہے کہ اس کا دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوگا.
۱۵ سے ۲۰ ہزار کے قریب طلباء داخلہ امتحان میں قسمت آزماتے ہیں، جس میں ۲ ہزار کے قریب طلباء کاداخلہ ہوتاہے، دارالعلوم دیوبند کی یہ مقبولیت اکابر علماء دیوبند کے اخلاص کا نتیجہ ہے، یقینا ہمارے اکابرین کس قدر مخلص تھے، اس کی مثال روشن سورج دارالعلوم دیوبند کو دیکھ کر لگایاجا سکتا ہے، اللہ تعالی اس مرکز علم وفن کی تمام شرور و فتن سے حفاظت فرمائے. آمین..

جین پور: لڑکیوں کو بیچنے کے الزام میں دو مشتبہ افراد گرفتار!

عبدالکافی چشتی
ـــــــــــــــــــــــــ
 جین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 19/جون 2018) جين پور کوتوالی پولیس نے علاقے کے چنگپار موڑ سے لڑکیوں کو فروخت کرنے والے گروہ کے ایک خاتون اور ایک مرد کو گرفتار کیا، جبکہ ان کے دو ساتھی اب بھی غائب ہیں، پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے، ان دو ملزمان کی گرفتاری دو سال بعد برآمد ہوئی
ایک لڑکی کے بیان کے بعد کی گئی.
سی او سگڑی سدھاکر سنگھ کے مطابق گرفتار ملزمان میں آشا دیوی بیوی ويرپال مئو ضلع کے بھيٹھی گاؤں رہائشی اور گووند راج بھر بیٹے شیو شنکر مئو ضلع کے گھوسی تھانہ علاقہ کے بھیلؤر چگینری گاؤں کا رہائشی ہے، سی او سگڑی کے مطابق جين پور کوتوالی علاقے کی رہنے والی ایک لڑکی دو سال پہلے گھر سے غائب ہو گئی تھی، واقعہ کے سلسلے میں لڑکی کے والد نے پولیس تھانے میں ایک رپورٹ درج کی، اس وقت سے پولیس اس کی تلاش میں مصروف تھی، کافی چھان بین کے بعد پولیس پتہ لگائی اور اس بدایوں ضلع کے آجھان تھانے کے اللہ پور گاؤں رہائشی اومپال بیٹے پھكيرا پال کے گھر چھاپہ ماری کر برآمد کی، پوچھ گچھ کے دوران اومپال نے پولیس کو بتایا کہ وہ لڑکی کو خرید کر لایا ہے اور اس سے شادی کر لیا ہے، پولیس نے لڑکی کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا، جبکہ اومپال کا چالان کر دیا گیا، لڑکی کی نشاندہی پر ہفتہ کو چنگپار موڑ سے آشا دیوی اور گووند کو گرفتار کیا گیا، دونوں فرار ہونے کے لئے فراق میں تھے.
 سی او سگڑی کے مطابق وہ دونوں لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر لے جاتے ہیں اور انہیں بیچتے ہیں، اب تک بہت سی لڑکیوں کو انہوں نے بیچا ہے،  پولیس نے دو کو گرفتار کیا ہے، جبکہ اس گروہ کے دو دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے.

پیر جی طلحہ صاحب کو پہنچا سخت صدمہ، اہلیہ محترمہ کا انتقال!

محمد دلشاد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
کاندھلہ (آئی این اے نیوز 19/جون 2018) شیخ مولانا محمد زکریا صاحب نوراللہ مرقدہ کے صاحبزادے حضرت اقدس پیر جی طلحہ صاحب کی اہلیہ محترمہ کا کل دوپہر بارہ بجے طویل عرصے سے بستر پر رہنے کے بعد انتقال کا ہوگیا،انا للہ وانا الیہ راجعون. جس سے حضرت کے متعلقین و منتسبین کو گہرا صدمہ پہنچا، اس کی خبر ملتے ہی علمی کارواں میں مردنی چھا گئی.
واضح رہے کہ موصوفہ بڑی نیک سیرت خاتون تھی، جو ہمیشہ صوم و صلٰوۃ کی پابندی کرنے والی اور علمی انہماک کے ساتھ زندگی بسر کرنے والی تھی، اور کیوں نہ ہوتی یہ بات جب کہ وہ قطب الاولیاء حضرت جی مفتی محمد افتخار الحسن صاحب دامت برکاتہ کی صاحبزادی تھیں، ان کی نماز جنازہ انکے آبائی وطن قصبہ کاندھلہ کی عیدگاہ میں ہی ادا کی گئی، نماز جنازہ حضرت مولانا محمد سعد صاحب دامت برکاتہ نے پڑھائی، اور عیدگاہ میں واقع قبرستان میں تدفین عمل میں آئی.
اس موقع پر پیرجی طلحہ صاحب، حضرت مفتی محمد افتخار الحسن صاحب، نظام الدین سے تشریف لائے مولانا محمد سعد صاحب، مولانا محمد سلمان ناظم مدرسہ مظاہرالعلوم سہارنپور، مفتی محمد محمود الحسن بلند شہری نائب صدر مفتی دارالعلوم دیوبند، اور بھی قرب و جوار اور دور دراز سے تشریف لائے علماء و مشائخ اور عوام نے شرکت فرمائی.

مبارکپور قصبہ میں لاش ملنے سے سنسنی، موقع پر پہنچا پولیس محکمہ!

جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 19/جون 2018) مبارکپور تھانہ علاقہ کے بھٹّرا ہیرو موٹر سائیکل ایجنسی کے قریب لمبی سڑک کے پاس نالے کے قریب نامعلوم شخص کی لاش ملنے کے بعد لوگوں کے درمیان سنسنی پھیل گئی، موقع پر پہنچی سٹھیاؤں اور مبارک پور پولیس سمیت 100 نمبر بھی پہنچی، اور لاش کی شناخت کرنے میں جٹ گئے، مقتول کی عمر تقریبا 50 سال ہے.
لاش کی اطلاع ملتے ہی مبارکپور رہائشی اور سماج وادی پارٹی کے نوجوان صوبہ سکریٹری محمد دانش عرف ڈی کے اور صحافی جاوید حسن انصاری بھی موقع پر پہنچے، لاش کے پاس اردو میں کئی پرچہ ملا، جو پولیس پڑھنے سے قاصر ہی، صحافی جاوید حسن انصاری نے خود پڑھ کر پولیس کو مدد کی، اردو پرچہ کوپاگنج مئو کے کسی مجلس کا تھا، اور میت کے پاس سے آدھار کارڈ بھی ملا، جس میں بڑے گاؤں کوتوالی محمد آباد گوہنہ ضلع مئو کے طور پر شناخت کیا گیا.
خبر تک لکھی جانے تک لاش کی نشاندہی نہیں کی جاسکی، مقتول کے سر پر زخم کے نشان بھی نظر آئے ہیں، لاش کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ کئی دن کی ہے، پولیس نے لاش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا، سڑک پر گلی میں سینکڑوں افراد جمع ہوئے تھے.
وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا ہے جو بھی رپورٹ آئے گی اسی کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی.

Monday 18 June 2018

میرے والد، حفظِ قرآن اور تلاوتِ کلامِ پاک!

فیصل نذیر ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ، سینٹرل یونیورسٹی، نئی دہلی
ــــــــــــــــــــــــــ
بہار کے مشہور ادارے اشرف العلوم کنہواں، سیتامڑھی کے صد سالہ جلسے میں اپنے حفظ کی سند حاصل کرنے آئے حفاظ اور علماء کے جم غفیر کے درمیان اگر کوئی شخص مجھے ان اعزاز کا حقیقی حقدار نظر آیا تو وہ میرے والد ماجد تھے، اور یہ بات میں عقیدت میں ڈوب کر نہیں بلکہ حقیقت میں غوطہ لگانے کے بعد کہہ رہا ہوں.
یہ میرے والد صاحب کے حفظ قرآن اور حفاظت قرآن کی ایک عقیدت و مشقت بھری داستاں ہے، دادا مرحوم عام کسان تھے، مگر علم اور اہل علم کی قدر کرتے تھے، ابو کو جب مدرسہ میں داخل کرنے کا تہیہ کیا تو مدرسے کے مطابق کرتا پاجامہ تک میسر نہیں تھا، پڑوس کے ایک صاحب سے ایک جوڑا لیا گیا، ابو نے جب اس بڑے سائز اور بے ہنگم لباس کو زیب تن کیا تو وہ عجیب سی مضحکہ خیز ہیئت بن گئی۔
اس وقت غربت عام تھی، سبز انقلاب کے اثرات ابھی گا‎ؤں تک نہیں پہونچے تھے، والد صاحب اسی ایک جوڑے کو کئی دن پہنتے ،پھر رات کو شمع جلا کر دھوتے اور صبح آدھا گیلا آدھا سوکھا پہن لیتے، اس مدرسے میں کھانا شکم سیری کی حد تک نہیں ملتا تھا۔
 کچھ ناظرہ پڑھنے کے بعد جب حفظ قرآن کا وقت آیا تو قرآن حکیم خریدنے کی قیمت دستیاب نہیں تھی، تو گا‎‎‎‎ؤں کے ایک صاحب نے قرآن حکیم تحفے میں دیدی، اس وقت موجودہ دور کی طرح مساجد میں بے شمار قرآن کے نسخے موجود نہیں ہوتے تھے اور سعودی عرب کے چھپے مفت نسخے بھی دیہاتوں میں دستیاب نہیں ہوتے تھے، ابو کو جو قرآن میسر ہوا وہ حافظی و نظامی نہیں تھا، جس کی ترتیب حفظ قرآن میں معاون ثابت ہوتی ہے اور  پندرہ سطروں پر صفحہ ختم ہوجاتا ہے اور یہ قرآنی نسخہ ساری دنیا میں بآسانی مل جاتا ہے۔
 مشفق مگر مجبور استاد نے آخر میں یہی سبیل نکالی کہ اسی غیر حافظی اور غیر نظامی  قرآن میں ہی حفظ شروع کیا جائے۔
  ابو نے اسی میں حفظ مکمل کیا، اور اسی ایک نسخے سے تراویح کی تیاری کرتے رہے، آج مدتوں بعد وہ قرآن کریم  اتنا بوسیدہ ہوگیا ہے کہ شروع سے تقریبا دو پارے پھٹ چکے ہیں، ‏عمّ پارہ بھی مکمل غائب ہوچکا ہے، اور وہ نسخہ کہاں سے چھپا تھا اس کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا، والد صاحب نے ممبئی کے تمام کتب خانوں میں پتہ لگانے کی کوشش کی، میں نے دہلی میں جامع مسجد  کے علاقے میں بھی وہی  قرآنی نسخہ تلاش کرنے کی تگ و دو کی مگر اسی طرح سطروں والا  اور بعینہ وہی نسخہ نہیں ملا، غرضیکہ والد  صاحب جہاں بھی تراویح پڑھاتے ہیں یہی نادر و نایاب نسخہ ان کے پاس ہونا ضروری ہے۔
تراويح پڑھانے ہی کی غرض سے ابو  1974 میں ممبئی  پہنچے، وہاں مسجد کے نیچے واقع درزی کی دکان پر وقت گزارتے ہوئے آپ نے وہی کام سیکھ لیا،  اور  پھر ممبئی میں ہی رہائش اختیار کر لی ۔ عموما رمضان کو ٹیلروں کا مہینہ کہا جاتا ہے، لیکن والد صاحب نے اپنے کام پر ہمیشہ تراویح سنانے کو ترجیح دی، والد صاحب کی یاد داشت کے گاؤں میں بہت قصے مشہور ہیں، وہ محض اس لئے کہ ان کے ہم عصروں اور ہم درسوں میں تراویح کو اب تک آپ ہی مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں، اور سارے حفاظ کو آپ  اسی کی تلقین بھی کرتے ہیں۔
2001 میں والد صاحب کو ذیابطیس کی تکلیف ہوگئی، سال بھر زیر علاج رہے ، فقط اس  سال والد صاحب نے تراویح میں قرآن کی صرف سماعت کی، مگر آئندہ سال سے ڈاکٹر کی ممانعت کے باوجود، بغیر قرآن و تراویح کے ماہی بے آب کی طرح پھر سے دریائے رحمت میں کود پڑے۔ ابو نے بارہ تیرہ سال کی عمر میں حفظ کرلیا تھا ، آج  وہ سینیر سیٹیزن کی عمر، ساٹھ سال کو پہنچ چکے ہیں، یعنی تقریبا آپ نے بلا ناغہ 47 ،48 سال تراویح سنائی۔
انہوں نے اپنی ہر کامیابی اور ہر خوشحالی کو قرآن کی برکت ہی بتائی،  اور آج اسی فیضِ قرآنی کے بدولت وہ ہر شعبۂ حیات میں ایک کامیاب انسان  ہیں. آج بھی وہ ضعف وعلالت کے باوجود دن بھر دکان پر کھڑے ہو کر کپڑا  کٹنگ کرتے ہیں اور رات میں کھڑے ہو کر قرآن  سناتے ہیں۔ میں ان کو تمام حفاظ کے لئے ایک آئیڈیل مانتا ہوں کہ چاہے جو پریشانی آئے مگر تراويح سنانے سے غفلت، قرآن کریم سے غفلت کے مترادف ہے، اس سال بھی رمضان میں الحمد للہ والد صاحب نے تراویح مکمل کی. اور وہ ہمیشہ یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ تاحیات یوں ہی قرآن مجید سنتے سناتے رہیں، اللہ ان کی قرآن سے اس لازوال محبت کے طفیل ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔