اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اندھی مخالفت اور بے جا حمایت نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا، زندہ باد اور مردا باد کے نعرے مسائل کا حل نہیں ہو سکتے، کسی بھی سیاسی جماعت کو اچھوت نہ سمجھ کر ڈائیلاگ کاراستہ کھلا رکھیں: ظفرسریش والا

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 25 June 2018

اندھی مخالفت اور بے جا حمایت نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا، زندہ باد اور مردا باد کے نعرے مسائل کا حل نہیں ہو سکتے، کسی بھی سیاسی جماعت کو اچھوت نہ سمجھ کر ڈائیلاگ کاراستہ کھلا رکھیں: ظفرسریش والا

نئی دہلی (آئی این اے نیوز 25/جون 2018) ظفر سریش والا ہندوستان کے متنازعہ قابل ذکر واحد مسلمان ہیں جنہوں نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا الزام جھیل رہے نریندر مودی کا ہر محاذ پر دفاع کیا جس کی وجہ سے وہ آج تک مسلمانوں میں متنازعہ شخصیت تصور کئے جاتے ہیں ۔2014کے عام انتخابات میں بھی ظفر سریش والا نے نریندر مودی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔لیکن پچھلے کچھ دنوں سے تواتر سے ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ظفر سریش والا بھی نریندر مودی سے ناراض ہیں ۔ان کے اس بیان نے اس امر کو مزید تقویت دی کہ اب میری مودی جی کو کوئی ضرور ت نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس مجھ سے بہتر لوگ موجو دہیں ۔ظفر سریش والا نے اس بابت روزنامہ خبریں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کیا ہوں اور میری کیا حیثیت ہے کہ میں ہندوستان کے وزیر اعظم سے ناراض ہوں گا ۔دوسرے میری ناراضگی سے وزیر اعظم کی صحت پر کیا فرق پڑنے والا ہے،
انہوں نے کہا میرا مودی جی سے 15سال پرانا ذاتی رشتہ ہے اس رشتہ میں سیاسی اور کاروباری آمیزش نہیں ہے ۔میرے رشتہ کی بنیادی وجہ مسلمانوں اور نریندری موی کےبیچ پل کاکام کرنا تھا اور میں نے یہ کام کیا  ۔ہندوستان کے وزیر اعظم کومسلم مسائل سے آگاہ کیا ان کو اسلامی تعلیمات سے باور کرایا ۔انہیں قرآن دیا اور سیرت نبوی کی کتاب دی ۔جس کا انہوں نے مطالعہ کیا اور اپنے دیگر دوستوں کو بھی دیں ۔میں نے مسلمانوں کےذریعہ تنقید کے پتھر کھانے کے باوجودبار بار کہا کہ اندھی حمایت اور اندھی مخالفت نے مسلمانوں کو تباہ کیا ہے ۔مسلمان ڈائیلاگ کا راستہ کھلا رکھیں جمہوری نظام میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اچھوت تصور نہ کریں ،زندہ باد مردا باد کے نعروں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں ۔لیکن میری بات پر مسلمانوں نے غور نہیں کیا ۔لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اس ملک میں باوقار زندگی گذارنے اور سیاسی طور پر خود کو مضبوط کرنے کے لئے مسلمانوں کو موثر حکمت عملی و ضع کرنی ہوگی ۔کیونکہ اس ملک میں مسلمان ایک سوسے زیادہ نشستوں پر کسی بھی امیدوار کو ہرانے کی پوزیشن میں ہے اور متعدد ایسی نشستیں ہیں جہاں وہ اپنی جیت درج کراسکتے ہیں ۔ظفر سریش والا نے کہا وہ لوگ جنہوں نے مجھ سے اس لئے رابطہ منقطع کرلیا کہ میں نریندر مودی کی حمایت کرتا ہوں اور وہ لوگ جن کا حلق نریندر مودی کو گالیاں دیتے سوکھتا نہیں تھا اس سال کے شروع میں وگیان بھون میں نریندر مودی کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھے تھے ۔یہی میری کامیابی ہے کیونکہ میں ان لوگوں سے بھی یہی کہتا تھا کہ نریندر مودی مسلم مخالف نہیں ہیں وہ فرقہ پرست نہیں ہیں ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ آپ مرکزی حکومت میں کوئی عہدہ نہ ملنے کی وجہ سے ناراض ہیں ۔ظفر سریش والا نے کہا کہ یہ بہتان ہے کہ میں مرکزی حکومت میں کسی بڑے عہدے کا متمنی ہوں میرا تعلق ایک کاروباری گھرانہ سے ہے ۔سیاست سے ہمارا کیا لینا دینا ۔دوسرے مجھے کوئی عہدہ یا ذمہ داری کیوں ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ میرا بی جے پی سے نہ کل کوئی تعلق تھا نہ آج ہے ،اس لئے اس قسم کاسوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہئے ۔جہاں تک مولانا آزاد یونیورسٹی کی چانسلر شپ کا تعلق ہے میں نے مودی جی سے منع کیا تھا لیکن ان کےیہ کہنے پر کہ مجھے امید ہے کہ آپ اچھا کام کریں گےمیںنے قبول کرلی اور میں نے3سال میں وہاں جو کچھ کیاآئندہ آنے والی نسلیں بھی مجھے دعائیں دیں گے ۔ مودی حکومت کے4سال دور اقتدار کی بابت انہوں نے کہا کہ کچھ محاذ پر حکومت نےبہتر کام کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسلمانوں کے ساتھ استحصالی رویہ کا تعلق ہے تو یہ سلسلہ بڑا پرانا ہے لوگوں کو تجزیہ کرتے وقت سوچنا چاہئے کہ 1985میں پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کا فیصد کیا تھا اور آج کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر پارٹی نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا اور بدلے میں انہیںوقف ،حج اور قبرستان کی باؤنڈری کرانے کی ذمہ داری دے دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ زندہ قومی اپنا احتساب بھی کرتی ہیں ۔ہر بات اور ہر چیز کو سازش ،منصوبہ بند سازش کہ کرمسترد نہیں کیا جا سکتا ۔وہ مسلمان جو کبھی حاکم تھے جوکبھی غالب تھے آج مغلوب کیوں ہیںکیا آپ امریکہ کی سازش کہ کر اپنی ذمہ داری سے بچ جائیں گے۔مجھ پر تنقید کے پتھر مار کر آگر کسی کی آخرت اور عافیت سنورتی ہے تو مارے پتھر۔ مجھے میر جعفر اور میرصادق کہنے سے کسی کا بھلا ہوتا ہے تو کہے لیکن وہ ٹھنڈے دل سے یہ بھی سوچے کہ اللہ نے اسی زمین پر اس کو جس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے وہ اس تعلق سے اپنی کیا ذمہ داری ادا کررہا ہے ۔ظفر سریش والا نے کہا کہ منفی سیاست کے بہتر نتائج برآمد نہیں ہوتے لہذا میرا کہنا ہے کہ مسلمان اجتماعی طور پر موثر حکمت عملی کے ساتھ میدا ن عمل میں آئیں تاکہ کامیابی کے راستے استوار ہوں.