اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: 2017

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 31 December 2017

قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کا دوسرا سالانہ پروگرام بعنوان "تاریخ کا سفر " انشاءاللہ ہوگا منعقد!

رپورٹ: محمد انظر اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/دسمبر 2017) قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ مین روڈ سرائے میر اعظم گڈھ کا سالانہ پروگرام اس سال انشاءاللہ تاریخ کا سفر کے عنوان سے پیش کیا جائے گا پروگرام کے سلسلے میں طلبہ کی کئی مرحلہ میں میٹنگ ہوئی جس میں طے پایا کہ اس سال سالانہ پروگرام تاریخ کا سفر جس میں سرزمین اعظم گڈھ کی تاریخ کیساتھ مدرسة الاصلاح سرائے میر ، مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم ، جامعہ شرعیہ فیض العلوم، قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کی تاریخ کو کمپیوٹر اور پروجیکٹر کے ذریعہ مع آواز کے پیش کیا جائے جس کی تیاری کے لئے طلبہ کا الگ الگ گروپ متعین کیا گیا ہے اور ہر گروپ اپنے اعتبار سے بھر پور تیاری کرنے میں مصروف بھی ہوگیا ہے چونکہ پروگرام میں آواز کیساتھ تصاویر وغیرہ بھی شامل ہیں اگر کوئی شخص اپنے سے وابستہ تاریخ کی تصویر یا تحریر دینا چاہتا ہے تو وہ انسٹی ٹیوٹ کو ارسال کرسکتا ہے انشاءاللہ قابل قدر تحریر اور تصویر کو پروگرام میں شریک کرلیا جائے گا
نوٹ پروگرام کی تاریخ اور جگہ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے انشاءاللہ طلبہ کی تیاری مکمل ہونے پر پروگرام کی پوری تفصیل منظر عام پر آجائے گی فی الحال آپ اپنی تحریر اور قدیم تصویر کے ذریعہ طلبہ کی مدد کرکے شکریہ کا موقع دیں.
مندرجہ ذیل طریقہ سے آپ اپنی تحریر ،تصویر اور دیگر معلومات کو ہم تک پہونچا سکتے ہیں.
whatsaap No.8808313177
9170121414
www.gmail.qasmicomputersmz@gmail.com
www.facbook.Q.C.i Saraimeer Azamgarh

إنفـــاق في سبيـــل اللہ

ازقلم: محمد فیض اعظمی متعلم مدرسة الإصلاح سرائے میر
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
محمد فیــض اعظمی
ولا تحسبن الذين يبخلون بما اتهم الله من فضله هو خير لهم بل هو شر لهم.
جو لوگ اللہ کے دئے ہوئے فضل میں بخل کرتے ہیں  وہ یہ گمان نہ کریں کہ یہ فعل ان کے لئے اچھا ہے بلکہ در حقیت یہ ان کے لئے برا ہے(آل عمران)
اللہ تعالی نے اس آیت کریمہ میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ مال کو سمیٹ کر مت رکھو بلکہ اسے فی سبیل اللہ میں خرچ کرو.
دولت کو سمیٹ کر  رکھنے والا نہ صرف خود بد ترین اخلاق کا امراض میں مبتلا ہوتا ہے بلکہ در حقیقت وہ پوری جماعت کے خلاف ایک شدید جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کا نتیخہ آخر کار خود اس کے اپنے لئے بھی برا ہے اس لئے قران مجید بخل اور قارونیت کا سخت مخالف ہے
اسی طرح دوسری جگہ ارشاد ہے:
والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم
جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے ان کو عذاب الیم کی خبر سنا دو(التوبہ)
یہ چیز سرمقیہ داری کی بنیاد پر ضرب لگاتی ہے بچت کو جمع کرنا اور جمع شدہ دولت کو مزید دولت پیدا کرنے میں لگانا اسلام اس بات کو سرے سے نا پسند کرنا کہ آدمی اپنی ضرورت سے زائد دولت کو جمع کرے
جمع کرنے کے بجائے اسلام خرچ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔خرچ کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ فضول خرچی کریں عیش و عشرت میں دولت کو لٹا دیں۔
بلکہ وہ(اللہ)خرچ کرنے کا حکم فی سبیل اللہ کی قید کے ساتھ دیتا ہے۔
یعنی آپ کے پاس ضرورت سے زائد جو کچھ بچ جائے اس کو ضرورت مندوں بھلائی کے کاموں میں خرچ کریں.
جیسا کہ اللہ تعالی نے قران میں فرمایا ہے
ولا تجعل يدك مغلولة إلي عنقك ولا تبسطها كل البسط فتقعد ملوما محسورا
اور نہ اپنے ہاتھ کو اپنے اپنی گردن سے باندھ رکھو اور نہ اس کو با لکل کھلا ہی چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہوکر بیٹھ جاؤ (بنی اسرائیل)
ہاتھ کو گردن سے باندھ لینا تعبیر  ہے انتہائی بخل کی اور ہاتھ کو بالکل کھلا چھوڑ دینا تعبیر ہے اسراف و تبذیر کی۔
اور دوسری جگہ ارشاد ہے۔
و يسئلونك ماذا ينفقون قل العفو
اور وہ تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں کہو کہ نو ضرورت ست بچ رہے۔
یہاں پہنچ کر اب ہمیں سوچنا چاہیئے کہ کیا ہماری زندگی ان آیات کے مطابق گزر رہی ہے جبکہ اسلام صاف صاف الفاظ میں بیان کرتا ہے
دولت خرچ کرنے سے بڑھتی ہے اور روکنے سے گھٹتی ہے.

طلاق ثلاثہ کے متعلق بل پیش کر کے بی جی پی سرکار نے غلط قدم اٹھایا: مولانا عاقل سراج نعمانی

رپورٹ:محمد دلشاد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــ
مولانا محمد عاقل سراج نعمانی
باغپت(آئی این اے نیوز 31/دسمبر 2017) بھارت سرکار نے طلاق ثلاثہ کے حوالہ سے جو بل پیش کیا ہے، اس کی ہر طرف سے مذمت کی جارہی ہے اور شریعت میں دخل اندازی قرار دیا ہے.
اسی کے متعلق ضلع باغپت شہر کے دینی ادارہ دارالعلوم سراجیہ کے مہتمم حضرت مولانا عاقل سراج نعمانی نے کہا ہے کہ بی جی پی سرکار نے یہ بل پیش کرکے انتہائی گھناؤنا قدم اٹھایا ہے، یہ ملک ھندو مسلم سکھ عیسائی سب کا ہے، اس میں ہر ایک کو اپنے اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، اور اسی کو جمہوریت بھی کہتے ہیں، یہ ملک جمہوری ہے، ہر انسان کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا اس ملک میں حق ہے، پھر بھی مسلم پرسنل لاء جیسے پاکیزہ قانون مین دخل اندازی کی جارہی ہے، جو بالکل بھی برداشت نہیں ہوگا، بی جی پی سرکار کچھ بھی کرلے مگر مسلمان اپنے مذہب کے پابند رہیں گے، کسی کے ہٹانے سے رکنے والے نہیں ہے، اگر بی جی پی سرکار کو مسلمانون کی اتنی فکر ہے تو ان کے لیے تعلیم و روزگار مہیا کرائے.

ایــک تلــخ حقیــقــت!

مجھے رہزنوں سے گلا نہیں تیری رہبری کا سوال ہے.

ازقلم: محمد عابد اعظمی قاسمی متعلم مرکز اسلامی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر انکلیشور گجرات
ـــــــــــــــــــــ
آج مسلمانان ہند جس نازک ترین حالات سے گزر رہے ہیں وہ کسی پر مخفی نہیں ہے ہر طرف مسلمانوں پر مایوسی و ناامیدی کے بادل چھائے ہوئے ہیں، اور امت مسلمہ کی کشتی ہندوستانی حکومت کی بھنور میں ہچکولے کھارہی ہے، ہر چہار جانب سے مسلمانوں پر غم واندوہ کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، جس سے بچنا اک مشکل ترین امر بنتا جارہا ہے اور خود اپنی شریعت پر عمل کرنا مسلمانوں کے لیے خرط قتاد کے مترادف ہو گیا، اس طرح کے حالات روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اور اس میں قلت کے کچھ اسباب نظر نہیں آرہے ہیں.
اب سوال ہے کہ مسلمانوں پر ایسے حالات  کیوں کر آئے اور انہیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑے؟
اس کی اول وجہ جو نظر آرہی ہے وہ خود اپنوں ہی کی ہے خصوصا امت مسلمہ کا مختلف جماعتوں اور فرقوں میں منتشر ہونا ہے، اور شیرازے کا بکھر جانا جس کے  دو مضر اثرات ہیں:
اول تو یہ کہ اپنوں کی طاقت و قوت کو توڑ دیتا ہے جس سے لوگوں میں جرأت و ہمت ختم ہوجاتی ہے اور خوف وہراس دلوں میں بیٹھتا چلا جاتا ہے، اور یہی چیز آدمی کو ہر میدان میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیتی ہے.
دوسری وجہ اپنوں کی  فریبی و دغابازی اور ان کی عیاری ومکاری (جس کو آج کی زبان میں مصلحت سے تعبیر کیا جاتا ہے)جو جیت کو بھی ہار کا مالا پہنا دیتی ہے.
شاید کچھ اسی طرح کی  بات تین طلاق کا بل پیش کرتے دوران ہوئی کہ جن کو ہم قوم کا رہبر و رہنما اور ملک و ملت کا غم خوار سمجھ رہے تھے وہی آستین کے سانپ بن کر ڈس لئے، بہت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جن لوگوں نے طلاق کے مسائل میں پی ایچ ڈی کر رکھا ہے انہیں پر مہر سکوت طاری تھا، جبکہ شریعت میں  کھلی مداخلت ہورہی ہو، اور ان کی زبان سے شریعت کی موافقت یا بل کی مخالفت میں دولفظ بھی نہیں نکل سکے.
لیکن قربان جاؤں اس مرد مجاہد پر جس نے ایوان باطل میں تن تنہا کھلبلی مچا دی اور لوگوں کو یہ پیغام دے گیا "جادو وہ ہے جو سر چڑھ کر بولے" اس کی جرأت کو سلام جو 323 کے بیچ میں پوری بے باکی سے آخری وقت  تک لڑتا رہا ہے، مگر افسوس کہ مصلحت پسند باطل کے سامنے سرنگوں نظر آئے، اور یہ حقیقت ہے کہ باطل کے سامنے سکوت اس کو تقویت ہی دیتا ہے اور اس کی تائید میں اضافہ کرتا ہے جو اہل حق کا شیوہ نہیں.
               ـــــــــــعـــــــــ
گر یہی حال رہا ساقی ترے میخانوں کا 
ڈھیر لگ جائے گا ٹوٹے ہوئے پیمانوں کا

جونپور: 3 بچوں کے سر سے اٹھا والدین کا سایہ، ماں کی موت کے بعد باپ کی سڑک حادثے میں موت!

رپورٹ: ریاض خان
ــــــــــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 31/دسمبر 2017) کھٹہن تھانہ علاقہ کے امام پور گاؤں میں رحمت اللہ کی لاش آنے کے بعد گاؤں میں ماتم سے چھا گیا،    گاؤں رہائشی رحمت اللہ کی ممبئی میں سڑک حادثے میں موت ہو گئی تھی، ابھی ایک مہینہ پہلے ہی جونپور میں ایک سڑک حادثے میں اس کی بیوی کی بھی موت ہوگئی تھی،  اپنی بیوی کی آخری رسم ادا کرنے کے بعد وہ ممبئی میں گیا تھا، جہاں سڑک حادثے ان کی بھی موت ہوگئی، جن لاش گزشتہ دن جونپور پہنچی، تدفین امام پور گاؤں کے قبرستان میں عمل میں آئی.
واضح ہو کہ میت کے تین بچے ہیں، جس میں ایک 17 سال کا صدام اور دو لڑکیاں شامل ہیں جو کہ ابھی غیر شادی شدہ ہے، ابھی سے ہی ان کے سر سے ماں باپ دونوں کا سایہ اٹھ گیا.

اعظم گڑھ: دھوکہ دہی و فراڈ کا پردہ فاش، انتظامیہ نے زمین مافیاؤں سے آزاد کرائی زمین!

رپورٹ: عبدالکافی چشتی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
جین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/دسمبر 2017) یوپی میں بج جے پی حکومت کا اثر ہے، یوگی گورنمنٹ کے اینٹی بھومافیا ٹاکس فورس نے زمین مافیاؤ پر شکنجہ کسنا اب شروع کیا ہے، تازہ معاملہ جين پور قصبے کا ہے جہاں ایک قیمتی پلاٹ پر دبنگ نے فرضی ریکارڈ تیار کر قبضہ کرنے کی فراق میں تھا، معاملہ نوٹس میں آنے پر پولیس نے ایف آئی آر درج کیا پھر معاملہ ڈی ایم تک گیا، ڈی ایم کے حکم پر متاثرہ کو قبضہ دلایا گیا.
جين پور مارکیٹ میں 48 کڑی آبادی کی زمین کو ممتا پرجاپتی بیٹی شیام راج رہائشی بہری پور کوتوالی جين پور نے نریندر پرساد اور وجے پرساد سے رجسٹری کرایا تھا، رجسٹری کی معلومات ہونے پر نریندر پرساد اور وجے پرساد کے پٹی دار سرون ان کے والد جتندر چورسیا نے كسڑا آئمہ تھانہ جين پور رہائشی وریندر عرف ڈبلو بیٹے میوا یادو کو کوٹ مشتمل کاغذ کی بنیاد پر 25 اپریل 2017 کو ایگریمنٹ کر دیا تھا، ایگریمنٹ کرانے کے بعد زمین مافیاؤں نے قیمتی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے لگے، جس کو نوٹس میں لیتے ہوئے انتظامیہ نے ممتا پرجاپتی کے تحریر پر وریندر عرف ببلو یادو، وشو یادو بیٹے گن میوا یادو اور میوا یادو رہائشی كسڑا آئمہ کے علاوہ فرضی معاہدہ کرنے والے سرون اور ان کے والد جتیندر کو دفعہ 419، 420، 427، 511، 504، 506، 386 کے تحت کیس درج کیا، مقدمہ درج ہونے کے بعد زمین مافیا پولیس کے خوف سے فرار ہونے لگے، اس کے بعد انتظامیہ نے ممتا پرجاپتی کو قبضہ کرانے کے بعد جمعہ کو قیمتی پلاٹ پر کام کیا.
وہیں متاثرہ ممتا پرجاپتی نے کہا کہ انصاف ملنے میں بھلے دیر ہوئی ہے لیکن انتظامیہ نے دبنگوں  سے  پلاٹ خالی کرا کر کے قبضہ دلانے کا کام کیا ہے.

Saturday 30 December 2017

حاجی صوبیدار دھرھرہ کی اہلیہ محترمہ کی طبیعت ناساز، مولانا فرقان بدر قاسمی نے کی دعاء صحت کی اپیل!

رپورٹ: ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
ممبرا/مہاراشٹرا(آئی این اے نیوز 30/دسمبر 2017) حاجی صوبیدار دھرھرہ (مقیم ممبرا) ایس کے ٹراویلس کی اہلیہ محترمہ کافی دنوں سے علیل ہیں، ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق کینسر کا مرض ہے، حاجی صاحب اہلیہ کی بیماری کو لیکر بہت فکر مند ہیں اور علاج معالجہ کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں.
مولانا فرقان بدر قاسمی اعظمی نے ان کے گھر ممبرا پہنچ کر ان کی اہلیہ کی بیمار پرسی کی اور شفایابی کی دعاء کی، مولانا نے تمام متعلقین خصوصا ارباب جامعہ شیخ الہند سے شفاء یابی کیلئے دعاء کی درخواست کی ہے.

آخـــر ظلــــم کــــب تــک!

مسلمانانِ ہند کے نام ایک پیغام.

عبدالرّحمٰن الخبیر(بستوی) ضلع کڈپہ اے پی
رابطہ نمبر9666009943
abdurrahmanalkhabeer4@gmail.com
ــــــــــــــــــــ
بہت غمگین ہوں،  جب سے یہ خبر یہ تصویریں شوشل میڈیا کےذریعہ سے بندے تک پہونچی اس سلسلے سے تذکرہ کرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہورہی ہے، کس انداز سے تذکرہ کروں؟ اس خبر سے کون واقف نہیں ہے؟؟ پہلے پہلو خان، پھر حافظ جنید، ابھی کچھ دن پہلے افرازالحق، اور اب بے شرمی کی حد پار کرتے ہوئے مسجد میں گھس کر مؤذن کے اوپر حملہ ہوا ہے.
ہماری کیا حالت ہوگئی ہے ملک میں ہمیں ٹکڑوں میں مارا کاٹا جارہا ہے اور ہمیں بانٹنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور ہم ہیں کہ غفلت کی نیند سوئے ہوئے  ہیں. جاگنے کا نام نہیں لے رہے ہیں یہ جو تصویر آپ دیکھ رہے ہیں اس وقت میں جس ریاست میں ہوں (آندھرا پردیش) اسی ریاست کے شہرِ راجمنڈری میں گزشتہ رات قریب دو بجے کچھ انجان انتہاء پسند لوگ مسجد جاکر مؤذن صاحب کا بےدردی سے قتل کردئیے، ان کا سر بہت ہی بری طرح سے کچل کر ان کا خون کردیا گیا، مسجد میں رکھے قران کریم کو جلادیا، ظالموں نے مسجد میں پیشاب کیا، مسجد کی بےحرمتی کی، مسجد سے بالکل متصل کئی گھر ہیں لیکن کسی کو کچھ خبر نہیں کہ یہ سب کس نے کیا، مسلمانوں ہم کب جاگیں گے؟ جنوبِ ہند ایک طرح سے امن وامان والا علاقہ مانا جاتاہے اور میں تقریباً نو سال سے یہاں ہوں ایسا حادثہ پہلی بار پیش آیا ہے ـ
ہمیں ضرورت ہےایک ہونے کی نہیں تو اسی طرح مارے جاتے رہیں گے ہمارا مددگار کوئی نہیں ہے سوائے اللہ کے، کب تک اسی طرح غفلت کی نیند سوتے رہیں گے؟
مسلمانوں!
خدا کے لئے اب اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایک ہوجاؤ، دنیا کی نظروں میں ایک رہنا ہے، خدا کے لئے اب جاگ جاؤ، بندہ کی یہی  درخواست ہے اتحاد قائم کرلو ایک ہوکر اپنا اصلی چہرہ دکھادو.
اللہ ہمیں اتحاد و اتفاق کے ساتھ  شر پسند عناصر سے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ملک میں امن و امان، اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمیــــن.

ریاست جھارکھنڈ کا ظالمانہ رویہ، دس مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی، اساتذہ نے مشترکہ پریس جاری کیا!

رپورٹ: ابوذر صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
جھارکھند(آئی این اے نیوز 30/دسمبر 2017) آل جھارکھند مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے سرپرست شرف الدین رشیدی صدر فضل الہدی جنرل سکریٹری حامد غازی اور سکریٹری نشر و اشاعت مولانا محمد حماد قاسمی نے ایک مشترکہ پریس نشریہ جاری کرکے کہا ہیکہ دس مہینوں سے تنخواہ نہ ملنے کے سبب فاقہ کشی کے شکار مدرسہ تاج الاسلام روپنی بسنترائے ضلع گڈا کے استاذ مولانا علیم الدین صاحب کا معقول علاج نہ ہونے کی وجہ سے انتقال ہوگیا، مولانا علیم الدین صاحب کے انتقال کی اس خبر سے ریاست بھر کے ١٨٦ امداد یافتہ مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین میں شدید غم و غصہ کی لہر پائی جارہی ہے ملازمین مدرسہ کا عام طور پر خیال یہ ہیکہ مولانا کا انتقال ریاستی سرکار کے ظلم تعصب بے اعتنائی اور بےحسی کا نتیجہ ہے. مذکورہ ذمہ داران تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ دس مہینوں سے اپنی تنخواہوں سے محروم فاقہ کشی کے شکار مدرسہ کے اساتذہ اب موت کے شکار ہو رہے ہیں لیکن سرکار کی بے حسی کا عالم یہ ہیکہ وہ اب بھی کان میں تیل ڈال کر سوئی ہوئی ہے، ہر قسم کے اسباب عیش و عشرت سے مالا مال آرام دہ کوٹھیوں میں رہنے والے وزراء اقتدار کا مزہ لوٹنے میں ایسے مگن ہیں کہ انہیں عوام کی بھوک پیاس یہاں تک کہ موت کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے.
ذمہ داران تنظیم نے ریاستی سرکار کو مولانا علیم الدین صاحب کی موت کا ذمہ دار قرار دینے ہوئے کہا ہے کہ یوں تو اس موت کی ذمہ داری ریاستی سرکار پر عائد ہوتی ہے لیکن اس موت کیلئے زیادہ ذمہ دار وزیر تعلیم ڈاکٹر نیرا یادو ہیں جنہوں نے اپنی ناتجربہ کاری یا تعصب کی بنیاد پر بارہا جانچ کے مراحل سے گذر چکے اسّی نویے سالوں سے تعلیم کی انجام دہی میں مصروف مدرسوں کی جانچ کا حکم وہاں کام کررہے ملازمین کی تنخواہیں روک دیا اور دس مہینہ گذر جانے کے باوجود جانچ کا عمل مکمل نہیں کروا پائیں، ریاست بھر کے 186 مدارس کے صدورالمدرسین سے درخواست ہیکہ وہ اپنے اپنے مدرسوں میں بڑے پیمانے پر مولانا علیم الدین صاحب مرحوم کیلئے تعزیتی نششت و قرآن خوانی کا اہتمام کریں اور دعائے مغفرت کے ساتھ ساتھ عوام کو مولانا کے انتقال کی وجہ سے بھی باخبر کریں.

نیا سال اور ہماری ذمہ داریاں!

از قلم: مفتی محمد ثاقب قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نیا سال شروع ہونے کو ہے، دنیا کے مختلف ممالک میں نئے سال کا مختلف طریقوں سے استقبال کیا جاتا ہے، ہر طرف دکانوں میں نیو ایئر کارڈس فروخت ہورہے ہیں، کیلنڈر دیواروں سے اتارے جارہے ہیں اور سن عیسوی کے ہندسے بدل جائیں گے، نیا سال شروع ہوجائے گا، نئے سال کی آمد کے موقع پر ہر کوئی جشن کا ماحول بنا رہا ہے، ساری دنیا میں لوگ اس موقع پر اپنے اپنے انداز سے جشن منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، اس موقع پر نوجوان کچھ زیادہ ہی پرجوش نظر آتے ہیں، کہیں فون وغیرہ کے ذریعہ مبارک بادیاں دی جاتی ہیں تو کہیں ٹیکسٹ میسیج کے ذریعہ مبارک بادیاںوں کا سلسلہ چلتا ہے، کہیں نئے سال کے موقع پر پر تکلف جشن منایا جاتا ہے، الغرض غیر مسلم بڑے جوش وخروش سے اس کو مناتے ہیں اور ہمارے مسلم نوجوان بھی ان سے پیچھے نہیں ہیں، اب آپ خود فیصلہ کریں کہ غیروں میں اور ہم میں کیا فرق رہ گیا؟؟؟
سوال یہ ہے کہ کیا کبھی کسی غیر مسلم کو مسلمانوں کے تہوار اس زور وشور سے مناتے دیکھا گیا ہے؟؟؟
ہرگز نہیں ہرگز نہیں.
خاص کر اس موقع سے لوگ رقص و سرود کی محفلیں سجاتے ہیں، شراب وکباب جمع کئے جاتے ہیں، نئے سال کا آغاز ہوتے ہی نیو ایئر نائٹ کی محفلیں جمتی ہیں اور لوگ ہیپی نیو ایئر کی مبارک بادیاں پیش کرتے ہیں، ناچ گانے ہوتے ہیں، شراب نوشیاں ہوتی ہیں، بہر حال ہر کوئی اپنے اپنے انداز سے نئے سال کو خوش آمدید ضرور کہتا ہے، اس تیاری میں اربوں کی فضول خرچی ہوتی ہے، در حقیقت نئے سال میں نیا پن کچھ بھی نہیں بلکہ سب کچھ ویسا ہی ہے،  دن، رات، زمین، آسمان، سورج اور چاند سب کچھ وہی ہے اور وقت کی کڑوی یادیں بھی اسی طرح ہمارے ساتھ ہیں.
یہ دیکھا جاتا ہے کہ نئے سال کے آغاز کے موقع پر ہمارے بہت سارے مسلم اور غیر مسلم بھائی بالخصوص نوجوان خوشیاں مناتے وقت وہ ناجائز اور نامناسب ایسے کام کرتے ہیں، جنہیں ایک سلیم العقل انسان اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور نہ ہی انسانی سماج کیلئے وہ کام کسی طرح مفید ہے بلکہ حد درجہ مضر ہے.
مثال کے طور پر 31 دسمبر اور 1 جنوری کے بیچ کی رات میں نئے عیسوی سال کے آغاز کی خوشی مناتے ہوئے بڑی مقدار میں پٹاخے بجائے جاتے ہیں اور آتش بازیاں کی جاتی ہیں کیک کاٹے جاتے ہیں رقص ہوتا ہے اس کام پر بے تحاشہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے گویا ہم اپنے خون پسینے کی کمائی کو نذر آتش کررہے ہیں،
میں نہیں سمجھتا کہ شراب نوشی کی کسی بھی مذہب میں کوئی بھی گنجائش ہوگی یہ انسانی عقل کو سلب کرکے آدمی کو بلکل ناکارہ بنادیتی ہے اور اس کے نشہ میں چور آدمی قتل وغارت گری، زنا کاری وبدکاری اور بہت ساری دوسری برائیوں کا بلا جھجھک ارتکاب کرتا ہے،
 سال2017 رخصت ہورہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ آنے والے سال کے بارے میں تھوڑا وقت نکال کر اپنا محاسبہ کرے کہ میں نے اس سال کیا پایا اور کیا کھویا؟ مجھے اس سال کیا کرنا چاہیئے تھا اور کن چیزوں کو نہ کرنا میرے لئے بہتر تھا، میں نے کن لوگوں کا دل دکھایا؟ اور کس قدر مجھ سے گناہ ہوا؟ میں نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر کتنے فیصد عمل کیا؟ مجھ سے کتنے لوگوں کو فائدہ پہنچا، میں نے کن سے ہمدردی کی، کس قدر گناہ مجھ سے ہوئے اور میں نے کن گناہوں کی معافی تلافی کی؟ ان تمام چیزوں کا ہمیں محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے، میری زندگی کا ایک سال کم ہوگیا اور میں نیکیوں سے محروم رہ گیا میرا وقت بے جا ضائع اور صرف ہوگیا.
اور ہر آنے والا سال امیدیں اور توقعات لے کر آتا ہے اور انسان کے عزم کو پھر سے جوان کرتا ہے کہ جو کام پچھلے سال ادھورے رہ گئے انہیں اس سال مکمل کر لینا ہے، افراد کی طرح اقوام کی زندگی میں بھی نیا سال ایک خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے، یہ قوموں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ گذشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر آنے والے سال میں اسکی بھرپائی کرنے کی کوشش کریں.
ایک سال کا مکمل ہونا اور دوسرے سال کا آغاز اس بات کا کھلا پیغام ہے کہ ہماری زندگی میں سے ایک سال کم ہوگیا ہے اور ہم اپنی زندگی کے اختتام کے مزید قریب ہوگئے ہیں.
لہذا ہماری فکر اور بڑھ جانی چاہیئے اور ہمیں بہت ہی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی اور اپنے وقت کا محاسبہ کرنا چاہیئے کہ ہمارے اندر کیا کمی ہے کیا کمزوری ہے کونسی بری عادت وخصلت ہم میں پائی جاتی ہے اسکو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے.
نیز اچھی عادتیں، عمدہ اخلاق وکردار کا وصف اپنے اندر پیدا کرنے کی مکمل کوشش کرنی چاہیئے.

جونپور: سخت سردی کے باوجود نہیں ہوئی چھٹی، اسکول گئی طالبہ ہوئی بیہوش!

رپورٹ: ریاض خان
ـــــــــــــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 30/دسمبر 2017) جونپور سمیت پورے پوروانچل میں سخت سردی اور کہرے جاری ہے،  پرائمری اسکولوں میں چھٹی نہیں ہونے کی وجہ سے معصوم بچوں کو پڑھنے کے لئے اسکول جانا پڑ رہا ہے، سردی کی وجہ سے ضلع میں دو اسکولوں کے دو طالب علم بیمار ہو گئے ہیں، اساتذہ نے علاج کراکر اہل خانہ کے حوالے کردیا، وہیں بچوں کی حالت زیادہ بگڑنے کی وجہ سے خوف کے ماحول کو بنا ہوا ہے، لوگوں نے بی ایس اے سے بات تو کہا گیا کہ میرے علم میں کوئی ایسی صورت نہیں ہے، جبکہ پرائمری اساتذہ ایسوسی ایشن نے یہ معاملہ سنجیدگی سے لیا اور ضلع انتظامیہ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا، جس میں ہائی اسکول تک کے طلبہ کو موسم کے صحیح ہونے تک بند کئے جانے کی مانگ کی.
آپ کو بتا دیں کہ آج کل دھوپ نہ ہونے کی وجہ سےسردج اور بڑھ گئی ہے، اسکول کھلے ہوئے ہیں، سردی کی وجہ سے سرکونی بلاک میں گہرا پرائمری اسکول کے ایک طالب علم بے ہوش ہوگئی، اساتذہ کے ابتدائی علاج کے بعد اہل خانہ کو بلایا اور ان کے حوالے کردیا، جبکہ دوسرا واقعہ مچھلی شہر کے گنگاپور پرائمری اسکول میں ہوا، جہاں ایک طالبہ بیہوش ہوگئی، اسے بھی اساتذہ نے علاج کراکر اہل خانہ کے سپرد کر دیا، ضلع میں جب سردی کی وجہ سے طلبہ بیمار ہورہے ہیں، تو اساتذہ میں کھلبلی مچی، اور ابتدائی ٹیچر کے ایسوسی ایشن کے صدر اروند شوکا نے کہا کہ سرد موسم سرما میں چل رہا ہے اب تک اسکولوں کو بند ہونا چاہئے، اگر اسکول بند نہیں ہورہا ہے تو کوئی بھی ایسا واقعہ ہوتا ہے براہ راست اس کے ذمہ دار بی ایس اے اور ضلع انتظامیہ ہوگی.

مئو:سردی سے بچنے کیلئے بانٹے گئے 700 کمبل!

رپورٹ: محمد عامر
ـــــــــــــــــــــــــــ
مئو(آئی این اے نیوز 30/دسمبر 2017) اتر پردیش کی حکومت کی ہدایت پر شدید ٹھنڈ کو دیکھتے ہوئے بلدیہ کمیونٹی حال میں ممبر اسمبلی گھوسی سے پھاگو چوہان اور ضلع مجسٹریٹ پرکاش وندو کی موجودگی میں چاروں تحصیلوں کے بے سہارا لوگوں کو کمبل بانٹے گئے. اس موقع پر صدر چوہان نے کہا کہ یہ حکومت غریبوں کی مدد کیلئے آگے بڑھ رہی ہے اور حکومت کو ہر ممکن حد تک مناسب سہولیات فراہم کر رہی ہے.
  ضلع مجسٹریٹ پرکاش وندو نے کہا غریب اور بے سہارا افراد کو کمبل تقسیم چاروں تحصیلوں میں کیا جا رہا ہے جو کہ عوامی نمائندوں کی موجودگی میں سات سو افراد کو کمبل تقسیم کیا گیا، ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ جن کو کمبل نہیں مل سکا ہے انہیں تحصیل اہلکار گھر پر کمبل فراہم کریں.
اس موقع پر سرکاری افسران سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود رہے.

Friday 29 December 2017

پولیس مڈبھیڑ میں 25 ہزار انعامی بدمعاش زخمی، ایک فرار!

رپورٹ: ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
جین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/دسمبر 2017) کڑاکے کی ٹھنڈک میں پولیس اور بدمعاشوں کے درمیان آج مڈبھیڑ ہوگئی، جس میں پولیس کی گولی سے  25 ہزار انعامی بدمعاش زخمی ہوگیا جبکہ ان کا ساتھی کہرے کا فائدہ اٹھا کر بھاگ نکلا، پولیس نے زخمی بدمعاش کےپاس سے موٹر سائیکل، پستول اور کارتوس برآمد کیا ہے، اس مڈبھیڑ میں ایک ہیڈ کانسٹیبل بھی زخمی ہوگئے، جن کا علاج ضلع کے ہسپتال میں جاری ہے، وہیں زخمی بدمعاش کی حالت کو بگڑتے دیکھ کر وارانسی ریفر کر دیا گیا ہے.
 پولیس کے مطابق صبح صبح 8 بجے جین پور کوتوالی پولیس قصبہ میں گاڑیوں کی چیکنگ کر رہی تھی، اس دوران جب دو نوجوانوں نے بغیر نمبر پلیٹ پیسن پرو گاڑی سے آرہے تھے، دونوں کو پولیس نے نے رکنےکا اشارہ کیا لیکن وہ رکنے کے بجائے موٹر سائیکل کی رفتار  بڑھا دی، جس پرشک کر پولیس نے دونوں کا پیچھا کیا، پولیس نے اس معاملے کے بارے میں کنٹرول روم کو مطلع کیا. اس کے بعد حکام نے قریبی پولیس اسٹیشنوں کو خبر کی.
بلریاگنج کی طرف بھاگتے ہوئے پولیس نے بلریاگنج بارڈر (بلریاگنج دیہات) پر دو نوجوانوں کو گھیر لیا، تو اچانک بدمعاشوں نے پولیس پر فائر کردیا، جس میں بلریاگنج کے پولیس سربراہ سہدیو رام زخمی ہوگئے، پولیس کی طرف سے جوابی فائرنگ میں ایک گولی لگنے سے گرگیا، جبکہ اس کے ساتھی نے دھند کا فائدہ اٹھایا اور بھاگ گیا، زخمی بدمعاش کی شناخت 25 ہزار انعام انیل پاسی کے طور پر پر ہوئی، پولیس نے موٹر سائیکل کے ساتھ ساتھ اس سے پستول اور کارتوس برآمد کی، زخمی بدمعاش کو علاج کے لئے ضلع ہسپتال بھیج دیا گیا. جہاں ڈاکٹر نے حالت نازک دیکھ وارانسی ریفر کردیا ہے.
سپرنٹنڈنٹ پولیس آفیسر اجی کمار ساہنی نے کہا کہ انیل پاسی پر اعظم گڑھ، جونپور اور غازی پور میں کئی مقدمات درج ہیں، کافی دنوں سے اس کی تلاش جاری تھی.

مودی سرکار میں شرپسندوں کے حوصلے بلند، راجمندرا آندھراپردیش کی مسجد کے مؤذن کا کیا قتل!

رپورٹ: یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
راجمندرا/آندھراپردیش(آئی این اے نیوز 29/دسمبر 2017) آندھرا پردیش کی راجمندرا کی مسجد میں مؤذن کے فرائض انجام دے رہے مولانا فاروق صاحب کو گزشتہ شب شرپسندوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے سر پر اتنا وار کیا کہ موقع پر ہی ان کی موت ہوگئی، جبکہ  موصوف انتہائی سادہ  مزاج، نیک سیرت  انسان  تھے اور کسی سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں  تھا،صبح جب ان کا چھوٹا بھائی نماز کیلئے اٹھا تو وہ یہ سب دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا اور اس کی اطلاع مقامی افراد کو دی اطلاع ملتے ہی لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا، مذکورہ اطلاع بذریعہ فون ان کے بڑے بھائی مفتی عبدالجبار نے نمائندہ کو دی.
واضح ہوکہ رواں سال کے اختتام پر مہینہ کے اخیر تک میں یہ دوسرا دلخراش واقعہ ہے، ابھی راجستھان کے افراز الاسلام والا معاملہ ختم نہیں ہوپایا کہ دوسرا شنمبھو آندھرا پردیش میں دلخراش ورادات کو انجام دے دیا، جو سیکولر مزاج رکھنے والوں کے لئے لمحہ فکر ہے، خبر لکھے جانے تک پولیس نے معاملہ درج کر لیا تھا اور یقین دہانی کرائی کہ قاتل کو جلد ہی پولیس کی گرفت میں ہوگا.

تین طلاق کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں: مولانا اسرارالحق قاسمی


نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/دسمبر 2017) ملک بھر کے مسلمانوں کی مخالفت کے باوجود آج مرکز میں طلاق ثلاثہ پر بل پیش کیا گیا،جس پر بحث و مباحثہ جاری ہے، اس تعلق سے کانگریس کے ممبرپارلیمنٹ اور معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی نے اخباری نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا کہ جب سپریم کورٹ نے پہلے ہی تین طلاق کو بے اثر کردیا ہے، تو سرکار تین طلاق کو ناقابل ضمانت جرم قرار دے کر اس کی قانونی حیثیت کیسے مان سکتی ہے؟جب سپریم کورٹ نے صاف کردیا ہے کہ تین طلاق مانی ہی نہیں جائیں گی تو اب تین طلاق دینے کے الزام میں سزا کا کیا تک ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ذریعہ پیش کیے گئے اس بل میں بے شمار خامیاں ہیں اور ان خامیوں کے ساتھ اسے پاس کیا جانا مسلم عورتوں کے ساتھ صریح ظلم اور ناانصافی ہوگی، انہوں نے کہاکہ حکومت کے مجوزہ قانون کے نفاذ کی صورت میں اگر کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور وہ گرفتار ہوکر جیل چلا گیا، تو اس عورت کا کیا ہوگا، اس کے بچوں کا کیا ہوگا؟ پھر تین سال کی سزا کے دوران اس عورت اور اس کے بچوں کے خرچے اور رہائش کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟ پھر جب وہ سزا پوری کرکے آجائے گا تو ان دونوں کا اسٹیٹس کیا ہوگا؟ کیا یہ دونوں میاں بیوی رہیں گے؟ اگر ہاں تو ایسی صورت میں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں پر امن زندگی گزار سکیں گے، کیا آپ ڈنڈے کے زور پر دونوں سے محبت کرائیں گے؟ انہوں نے کہاکہ حکومت یہ بل نہایت جلد بازی میں لارہی ہے اور مسئلے پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیا گیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ یہ بل مسلم عورتوں کے ہراسمنٹ کو روکنے کے لئے لایا جارہاہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس بل سے مسلم عورتوں کا ہراسمنٹ اور بڑھے گا۔
مولانا قاسمی نے اپنے جواب میں بل کے اس پہلو پر بھی سوال اٹھایا کہ ایک سماجی اور خانگی برائی کو کریمنلائز کیسے کیا جاسکتا ہے اور اس پر تین سال کی سنگین سزا کیسے دی جاسکتی ہے، اسی طرح اگر طلاق ایک ناقابل معافی جرم ہے تو حکومت کو اس کے حقیقی اعدادوشمار حاصل کرنے کے بعد کوئی اقدام کرنا چاہئے، کیوں کہ مسلمانوں سے زیادہ تو خود ہندوؤں میں بیویوں کو چھوڑنے کا چلن ہے اور اعداد و شمار کے مطابق ایسی عورتیں مسلم مطلقہ خواتین سے کئی گنا زائد ہیں، مولانا اسرارالحق کا کہنا تھا کہ حکومت کی نیت اس معاملہ میں قطعی صاف نہیں ہے اور وہ تین طلاق کے بہانے مسلمانوں کے عائلی قوانین پر شب خون مارنا چاہتی ہے۔

کہرے کے دھند میں ہوا سڑک حادثہ، نصف درجن زخمی!

رپورٹ: سلمان اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
کپتانگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/دسمبر 2017) ضلع میں کہرے کے اچانک بڑھ جانے کی وجہ سے سڑک حادثے میں اضافہ ہوا ہے، كپتانگنج تھانہ علاقہ تحت مقامی قصبے میں واقع بینک کے قریب جمعرات کی صبح گھنے کہرے کے دھند کی وجہ لکھنؤ کی طرف سے آنے والی امبیڈکر ڈیپو کی سامنے سے آ رہے ٹرک سے ٹکر ہوگئی، اس حادثے میں بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر سمیت کئی مسافر زخمی ہوئے، زخمیوں کو علاج کے لئے ضلع ہسپتال لے جایا گیا، وہیں زخمیوں کے لواحقین حادثے کی خبر پاکر ہسپتال پہنچے اور کچھ زخمیوں کو بہتر علاج کے لئے دوسری جگہوں لے کر چلے گئے، اس حادثے میں ضلع ہسپتال میں ایک سنگین طور پر زخمی ڈرائیور اور مسافر داخل کیا گیا، اسی طرح دو دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے دو افراد ضلع ہسپتال میں زیر علاج ہیں.
موصولہ خبر کے مطابق رانی کی سرائے تھانہ علاقہ کے تمولی گرام رہائشی اروند یادو (30) بیٹے کشور یادو ضلع کے امبیڈکر ڈیپو میں بس ڈرائیور ہے، بس پر ستیہ نارائن یادو (30) بیٹے جے رام یادو رہائشی ٹاؤن جلالپور ضلع امبیڈکر نگر کنڈیکٹر کے طور پر ہیں، بدھ کی رات ڈرائیور اور کنڈیکٹر لکھنؤ سے سواری لے کر اعظم گڑھ کے لئے روانہ ہوئے، جمعرات کی صبح قریب آٹھ بجے مذکورہ بس كپتانگنج ٹاؤن واقع بینک کے قریب سامنے سے آ رہے ٹرک سے ٹکرا گئی، گھنے دھند کی وجہ سے ہوئی اس حادثے میں زخمیوں کی چیخ و پکار سن کر آس پاس کے لوگ بھاگ کر موقع پر پہنچے، زخمیوں کو فوری علاج کے لئے ضلع ہسپتال لے جایا گیا، اس حادثے میں زخمی ہوئے لوگوں میں ڈرائیور اروند یادو، کنڈیکٹر ستیہ نارائن یادو اور مسافروں میں سریش کمار اگرهری (36) بیٹے پنالال رہائشی ٹاؤن اتروليا، پنکج کمار مشرا (20) بیٹے شيام سندر گرام چھپيا بسولی تھانہ سہتوار ضلع بلیا اور شیوم شاہی (22) بیٹے درگیش ساہو رہائشی شہادت پورہ تھانہ سرائے لكھنسی ضلع مئو کے رہائشی بتائے گئے ہیں، ضلع اسپتال میں بس ڈرائیور اروند یادو اور مسافر سریش اگرهری کا علاج چل رہا ہے.

Thursday 28 December 2017

غازی آباد: جامعہ دارالعلوم سبیل السـلام کے تین طلبہ گزشتہ 25دسمبر سے غائب، تلاش جاری!

رپورٹ: یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــ
لونی /غازی آباد(آئی این اے نیوز 28/دسمبر 2017) لونی کے معروف مدرسہ جامعہ دارالعلوم سبیل السلام نزد سرکاری اسکول علوی نگر لونی غازی آباد میں زیر تعلیم تین طالب علم نور عالم ولد محمد عتیق مسکونہ پریم نگر لونی، محمد شاہنواز ولد محمد بشیر مسکونہ پرانا مصطفی آباد دہلی، محمد صادق ولد محمد شوقین مسکونہ راحت انکلیو نزد مکی مسجد لونی، مذکورہ تینو طالب علم 25/دسمبر کو صبح فجر کی نماز سے غائب ہیں کافی تلاش وجستو کرنے کے بعد بھی ان کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا ہے، اگر کسی شخص کو یہ تینوں طلبہ دکھائی دیں تو ذمہ داران سے رابطہ کر اطلاع ضرور دیں.
 مذکورہ اطلاع ادرہ کے نگراں جناب قاری فیض الدین عارف نے نمائندہ کو دی، جناب قاری صاحب نے بتایا کہ تینوں بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرا دی گئی ہے، نیز انہوں نے سبھی حضرات سے اپیل کی ہیکہ اگر مذکورہ طالب علم کو کوئی کہیں دیکھے تو اس کی اطلاع فوراً دفتر کو دیں. شکریہ
7683043157  -9990205061

مئو: ہیویلس کمپنی کا لیبل لگاکر نقلی کیبل بیچنے والا گرفتار!

مئو(آئی این اے نیوز 28/دسمبر 2017) مئو شہر کے گھاس بازار میں اس وقت ہڑکمپ مچ گیا، جب پولیس نے ایک دکان دار کو ہیولس کمپنی کا لیبل لگا کر جعلی کیبل بیچنے والے کو گرفتار کرلیا.
بتا دیں کہ 26 دسمبر کی رات کو ڈپٹی انسپکٹر ونے کمار سنگھ نے مخبر کی خبر پر راجن کمار گپتا بیٹے رام آسرے گپتا رہائشی گھاس بازار کی  دکان پر چھاپہ مارا، جہاں ہیویلس کمپنی کا لیبل لگاکر جعلی کیبل فروخت کی جا رہی تھی، پولیس نے دکان پر چھاپہ مار کر 16 بنڈل 1 ایم ایم اور 1.5 ایم ایم کے 30 بنڈل، کل 46 بنڈل کیبل برآمد کئے، اور ان کو گرفتار کر لیا، 63،65 کے تحت مقدمہ درج کیا.
واضح ہو کہ کسی شخص نے راجن کی دکان نوی الیکٹرانک سے ہیویلس کمپنی کی کیبل کی وائرنگ کرایا تھا، کچھ ہی دنوں کے بعد پوری کیبل شارٹ سرکٹ سے جل کر خاک ہو گئی.

طلباء نے مختلف مطالبات کو لے کر ذیلی ضلع مجسٹریٹ کو سونپا میمورنڈم!

رپورٹ: وسیم شیخ
ـــــــــــــــــــــــــــ
لال گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/دسمبر 2017) ذیلی ضلع مجسٹریٹ لال گنج مسٹر کو شری کرشن گیتا مہا ودھیالے کے درجنوں طلباء نے طلباء یونین انتخابات کرائے جانے کے سلسلے میں ایک میمورنڈم دے کر یہاں انتخابات کرائے جانے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کالج کی طرف سے سالانہ داخلہ فیس 400 روپیہ اور بلڈنگ فیس 700 روپیے کو بھی واپس کئے جانے کی بھی مانگ کی، یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اسکالرشپ تمام طلبہ و طالبات کو دی جائے اور تمام طلبہ و طالبات کی فیس واپس کیا جائے.
میمورنڈم میں کہا گیا کہ ان مطالبات کو بلا تاخیر پورا کیا جائے، مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں طلبہ 3 جنوری 2018 کو بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے.
اس موقع پر شیلیش یادو صدر، ششكات یادو نائب صدر، اویناش کمار جنرل سکریٹری، ساگر سروج لائبریری منتری اور سوریہ پرتاپ یادو، سوربھ یادو، سنجے تیواری، اجیت یادو، انل چوہان، اتل یادو، وکاس سونکر، آلوک تیواری، وجے یادو، شیو سروج ، آدیش کمار، سراج احمد، سندیپ یادو، ستیش یادو، ششانک مشرا، نيلیش یادو، برج لال یادو، امت یادو وغیرہ موجود تھے.

Wednesday 27 December 2017

بے روزگاری اور اس کا سد باب!

تحریر: محمد ریان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
دنیا بھر میں تمام جرائم بے روزگاری سے شروع ہوتے ہیں، بے روزگار نوجوان کے دل میں محرومی کا احساس پیدا ہوجائے تو پھر وہ کچھ بھی کر گزرتا ہے، جوانی کا جوش اس کےدل سے سزا کا خوف ختم کردیتا ہے۔ قتل و غارت، چوری و ڈکیتی، لوٹ، کھسوٹ اور دھوکہ فریب کا آغاز یہیں سے ہوتا ہے۔ ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔
آج پوری دنیا میں مہنگائی کے بڑھتے طوفان نے غربت کا دائرہ بڑھادیاہے اوراسی تناسب سے غریبوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے۔غربت اب صرف تیسری دنیا کی خاصیت نہیں رہگئی ہے بلکہ دوسری اورپہلی دنیا میں بھی غربت نے اپنے پائوں پھیلالئے ہیں اور وہ ممالک جو کبھی خوابوں کی سرزمین کہلاتے تھے یعنی امریکہ اوریوروپ وہ بھی بے روزگار کی بڑھتی شرح اورغریبوں کی تعدادمیں اضافہ سے پریشان ہیں۔گویاکہاجاسکتاہے کہ غربت کا بھی گلوبلائزیشن ہواہے۔سیاسی پارٹیوں سے اس کی توقع کہ وہ غریبوں کے حق میں کچھ بھلاکریں گے دن میں جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کےسواکچھ نہیں ہے۔وطن عزیز کو آزاد ہوئے 70برس گزرچکے لیکن کسی بھی پارٹی کے پاس غربت کو ختم کرنے اورغریبوں کی معاشی صورت حال کو بہتر بنانےکیلئے کوئی واضح لائحہ عمل اورپروگرام تک نہیں ہے۔
دین اسلام نے فقر وفاقہ ،محتاجی، غربت اور بے روزگاری  کے خاتمےپر خاص توجہ دی ہے، بلکہ معاشرے میں ان مسائل کے پنپنے سے پہلے متعدد ذرائع کے ذریعے ان کے حل کی کوشش کی ہدایت بھی دی ہے، غربت اور بے روزگاری ایسے مسائل ہیں جو معاشرے کو نہ صرف اخلاقی اعتبار سے نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ عقائد پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، سائنسی سروے  سے بھی یہ انکشاف ہوا ہے کہ غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کےانسانی صحت پر نفسیاتی اثرات پڑتے ہیں، اس سے خصوصا وہ لوگ بہت جلد متاثر ہوتے ہیں جو دینی دھارے سے کٹے ہوئے ہیں، غربت اور بے روزگاری کے شکار یہ  افراد یا تو شراب کے عادی ہوجاتے ہیں یا بسا اوقات بے روزگاری کے باعث قتل وغارت گری جیسے جرائم میں بھی ملوث ہوجاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے دعاء کرتے تھے کہ اللہ تعالی فقروفاقہ سے محفوظ رکھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  فقر ومحتاجی اور کفر سے حفاظت کے لیے ایک ساتھ یہ دعاء کرتے تھے ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ ) اے اﷲ! میں کفر اور محتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں.
خدائے عظیم تمام امت مسلمہ کو اس مہلک بیماری سے دور رکھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمیــن.

اسکولی گاڑی اور ٹریکٹر میں ٹکر، درجنوں بچے زخمی!

رپورٹ: عبدالکافی چشتی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/دسمبر 2017) جین پور کوتوالی علاقہ کے گاؤں بیرما کے قریب اسکول کے بچوں سے بھری ہوئی تیز رفتار بولیرو گاڑی ٹریکٹر کے ساتھ ٹکرا کر کھیت میں جا گری، جس سے گاڑی میں سوار درجنوں اسکولی بچے زخمی ہو گئے، جن کا علاج مبارکپور ہیلتھ سینٹر میں جاری ہے.
بتایا جارہا ہے کہ زخمی بچے مبارکپور کے املو گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہیں، جو خطیب پور کے پاس مدرسے میں پڑھتے تھے، گاڑی روزانہ کی طرح بچوں کو املو سے 8:30 بجے خطیب پور کے قریب مدرسے میں لیکر جا رہی تھی، اسی دوران یہ حادثہ ہوا، لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا، موقع پر 100 نمبر ڈائل پولیس پہنچ کر بچوں کو فوری طور پر علاج کے لیے بھیج دیا.

باپ بیٹا ہوئے دھوکہ کے شکار، پچیس ہزار روپئے کا نقصان!

رپورٹ: محمد یاسر!
ـــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 27/دسمبر 2017) مقامی تھانہ علاقہ کے گرام پوئی لاڈپور میں واقع یونین بینک آف انڈیا کے سامنے  دو افراد نے باپ بیٹے سے پچیس ہزار روپے کی ٹھگی، ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق گرام پیڈرا تھانہ سرائے مير رہائشی شیوناتھ بیٹے سمارو نے بتایا کہ ایک موٹر سائیکل سے دو شخص ملے جنہوں نے مجھ سے کہا کہ پچیس ہزار روپے میں میں تجھے پچاس گرام سونا کی ایک سیل دوں گا، میں سونا کے چکر میں اپنے بیٹا کو ساتھ میں لے کر یونین بینک آف انڈیا پوئی لاڈپور جاکر پیسہ نکالنے کے لئے لائن میں کھڑے ہوگيا، میرا بیٹا بھی لائن تھا، میں پچیس ہزار روپے لے کر باہر نکل کر دونوں شخص کو جو بینک کے باہر کھڑے انکو پچیس ہزار روپے دے دیا انہوں نے مجھے پچاس گرام کی ایک سیل دے کر کہا کہ جلد سے اندر چلے جاؤ نہیں تو کوئی چھین لے گا، میں نے سیل لے کر اندر جاکر اپنے لڑکے کو بتایا کہ وہ مجھے سونا دے کر چلے گئے ہیں، ہم اور لڑکے نے اس سیل کو جانچ کیا تو وہ سونے کی جگہ پیتل نکلا، ہم باپ بیٹا کے ہوش اڑ گئے، اور سمجھ میں آیا کہ وہ موٹر سائیکل سوار ٹھگ تھے جو ٹھگی کرکے چلے گئے.
 اطلاع پاکر پولیس موقع پر پہنچی، اور جانچ پڑتال شروع کی، بینک سیکورٹی گارڈ نے بتایا کہ یہ تینوں افراد آپس میں تقریبا ایک گھنٹے سے بات چیت کر رہے تھے.

Tuesday 26 December 2017

امت محمدیہ کے فضائل!

تحریر: عبیدالرحمن الحسینی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تعالی نے امت محمدیہ کو بے شمار فضائل و مناقب سے سرفراز فرمایا ہے اور اس پر اپنے لاتعداد انعامات فرمائے، اللہ تعالی نے اسے امت وسط پیدا کیا ہے، یہ امت پہلی امتوں کےلئے  بطور شاہد پیش ہوگی۔سابقہ امتوں پر شرعی احکامات میں بہت سختیاں تھیں لیکن اللہ نے اس امت کے احکامات بہت آسان بنائے ہیں، مثلا: اللہ تعالی نے ساری زمین کو نماز کی جگہ اور مٹی کو طہارت -تیمم- کا ذریعہ بنا دیا ہے۔تیمم اور موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی گئی، سابقہ امتوں کی بنسبت اس امت کی عبادات بھی افضل ہیں ، یہ گنتی کی پانچ نمازیں پڑھتے ہیں، لیکن اجر میں پوری پچاس ہیں، نماز میں یہ صف بندی کریں تو وہ اللہ کے ہاں فرشتوں کی صف بندی کی طرح ہے ، کیونکہ وہ بھی پہلے اگلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور ساتھ مل کر کھڑے ہوتے ہیں فرمانِ نبوی ہے:’’ ہمیں اللہ نے تین چیزوں کی وجہ سے لوگوں پر برتری دی ہے وہ یہ کہ اللہ تعالی نے ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفوں جیسا بنایا اور ساری کی ساری زمین کو جائے نماز قرار دے دیا، اور پانی کی عدم موجودگی میں مٹی کو ذریعہ طہارت بنا دیا۔

کرنٹ کی زد میں آنے سے دو جانوروں کی موت، چرواہے بال بال بچے!

رپورٹ: محمد یاسر
ـــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 26/دسمبر 2017) مقامی تھانہ علاقہ کے گرام سبھا راجاپور سكرور کے اوداری پور کے سیوان میں چر رہی بھینسوں کی کرنٹ کے زد میں آنے سے موقع پر موت ہوگئی، چرواہے بال بال بچے.
 اطلاع کے مطابق تھانہ سرائے مير گرام سبھا راجاپور سکرور کے اوداری پور گاؤں کے رہائشی نندو بیٹے شیو منگل اور رام پرکاش بیٹے دودھناتھ کے بچے اپنے اپنے جانوروں کو اوداری پور کے سیوان میں گھاس چرانے کے لئے لے گئے تھے، اچانک تقریبا گیارہ بجے بجلی کا ہائی ٹینشن تار ٹوٹ کر گر گیا، جس میں نندو کی ایک بھینس اور رام پرکاش کا ایک بھینسا زد  میں آ گیا، جب تک وہاں لوگ پہنچے تب تک دونوں جانوروں کی موت ہو گئی، جانور چرا رہے بچے بال بال بچ گئے.
لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی کٹوانے کے لئے بجلی محکمہ و ملازمین کو فون کیا جا رہا تھا تقریبا ڈیڑھ گھنٹے بعد فون اٹھا، تب تک دونوں جانوروں کی موت ہوگئی.

Monday 25 December 2017

جامعہ عربیہ عین الاسلام کے سینئر استاذ مولانا توفیق احمد قاسمی کی والدہ کا انتقال، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت!

رپورٹ: ابوالفیض خلیلی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 25/دسمبر 2017) جامعہ عربیہ عین الاسلام کے سینئر استاذ مولانا توفیق احمد قاسمی کی والدہ نورالنساء (75) کا گذشتہ شام چھ بجے طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون. جس سے پورے علاقہ میں رنج والم پھیل گیا، مرحومہ کی تدفین آج بعد نماز ظہر نوادہ شمالی قبرستان میں ہوئی، نماز جنازہ مولانا توفیق احمد قاسمی نے پڑھائی، جس میں کثیر تعداد میں سوگواروں نے شرکت کی.
مرحومہ انتہائی خوش اخلاق، ملنسار ہونے کے ساتھ ہی صوم و صلوٰۃ کی پابند تھیں، ان کے انتقال پر مولانا مفتی جمیل احمد نذیری مہتمم جامعہ عربیہ عین الاسلام، ناظم اشتیاق احمد، آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے قومی نائب صدر حاجی نثار احمد انصاری ،مبارکپور نگر پالیکا کی چیئرپرسن کے نمائندے حاجی عبدالمجیدانصاری، مدرٹریسا فائونڈیشن مشرقی اترپردیش کے چیئرمین حاجی عبد المقتدرانصاری عرف پلو، مہا پردھان ضیاء اللہ انصاری، شمس الدین پردھان، ڈاکٹر ضمیر احمد نوادوی، حافظ ابوالعاص رشیدی، حاجی ارشاد احمد گرہست، حافظ منظور احمد، ماسٹر نسیم اعظمی، ویریندر مہاپردھان ، اسرار احمد علیگ وغیرہ نے پسماندگان سے تعزیت پیش کرتے ہو ئے صبر و شکر کی تلقین کی ہے، پسماندگان میں پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں سمیت بھرا پورا کنبہ ہے۔

انجمن غلامان مصطفیٰ کمیٹی کی جانب سے غریبوں میں ہوا کمبل تقسیم!

رپورٹ: سلمان کبیر نگری
ــــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 25/دسمبر 2017) بکھرا تھانہ علاقہ کے تحت موضع سانڑا میں انجمن غلامان مصطفٰی کمیٹی کی جانب سے غریبوں میں کمبل تقسیم کیا گیا، اس موقع پر بہوجن مکتی پارٹی کے مہنداول اسمبلی حلقہ کے سابق امیدوار چودھری جاوید خان نے کہا کہ غریبوں کی خدمت کرنا ہمارا اولین فریضہ ہے انہوں نے کمیٹی کے اقدام کی ستائش کی.
مسٹر خان نے کہا کہ اتنی ٹھنڈک کے باوجود حکومت ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے، مہنداول حلقہ میں کہیں بھی الاؤ جلانے کا کام نہیں کررہی ہے.
اس موقع پر معراج احمد، شاداب احمد محمد انس، رفیق احمد،.اعجاز احمد، توحید احمد سمیت کمیٹی کے تمام کارکن موجود تھے.

نظام آباد: بنجر زمین کو لیکر پردھان پر حملہ، نصف درجن زخمی!

رپورٹ: وسیم شیخ
ــــــــــــــــــــــــــــ
نظام آباد/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 25/دسمبر 2017) نظام آباد تھانہ علاقہ کے علی پور گاؤں میں بنجر زمین کو لیکر گاؤں کے ہی کچھ لوگوں نے پردھان اور اہل خانہ پر حملہ کر دیا، اس دوران پردھان سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوگئے، سب کو ضلع ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے.
موصولہ خبر کے مطابق نظام آباد تھانہ علاقے کے علی پور گاؤں میں بنجر زمین کے سلسلے میں تنازعہ چل رہا تھا، اسی تنازعہ کو لے کر گزشتہ صبح گاؤں کے کچھ لوگوں نے گرام پردھان رامكرن (60) بیٹے ونشو پر حملہ کر دیا، بیچ بچاؤ میں آئے اہل خانہ کو بھی حملہ آوروں نے پیٹا، اس حملے میں پردھان کے علاوہ مہیش (50) بیٹے پھولچند، مایا (55) بیوی رامكرن، ارچنا (20) بیٹی رامكرن، پھول متی (50) بیوی گنیش اور گووند (30) بیٹے دشرتھ زخمی ہیں، تمام کا علاج ضلع ہسپتال میں جاری ہے.

Sunday 24 December 2017

دعاء صحت کی اپیــــــل!

رپورٹ: سلمان کبیرنگری
ــــــــــــــــــــــــــــ
ممبئی(آئی این اے نیوز 24/دسمبر 2017) روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے سینئر صحافی’’فاروق انصاری ‘‘ گزشتہ ایک ماہ سے مختلف امراض کے شکار ہیں، پرنس علی خان اسپتال (اسماعیلیہ ہاسپٹل) میں زیر علاج رہے، اسپتال سے رخصت ہونے پر ڈاکٹروں کے مشورہ سے آرام کے لئے گھر چلے گئے تھے، لیکن کچھ دنوں بعد پھر طبیعت ناساز ہوئی اور آپ کو ’’واک ہارڈٹ ہاسپٹل‘‘ اگری پاڑہ، ممبئی میں دوبارہ علاج کے لئے داخل کیا گیا ہے۔
 نوجوان صحافی و سماجی کارکن سلمان کبیر نگری، معروف شاعر و صحافی وسیم خان وسیم، و سلمان عارف ندوی نے موصوف کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی، نیز جملہ متعلقین اور قارئین سے بھی دعا کی درخواست ہے.

مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی : شخصیت اور شاعری.

تحریر: محمد صدر عالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی
مولانا محمد نعمان اکرمی جامعی ندوی کے مجموعہ کلام کا نام "حرف معتبر" ہے جو خود انہی کی ایک مشہور غزل کے مصرے سے ماخوذ ہے,
اس نام میں, مولانا نعمان اکرمی کے حسن فکر, حسن نظر, اور حسن اسلوب کی بھر پور عکاسی ہوتی ہے,
 وہیں کتاب کی ترتیب بھی بڑے  عمدہ سلیقے سے کی گئ ہے ,
پہلے باب میں حمدومناجات ,
 دوسرے میں نعت ومنقبت, تیسرے  میں رنگ تغزل, چوتھے میں بہار سخن, پانچویں میں اے ارض وطن,
چھٹے میں الوداعیہ, ساتویں میں سہرے, آٹھویں میں ذکر رفتگان, نوے میں جگر لخت لخت, اور, انتساب, مصنف کا مختصر تعارف, عرض مرتب, عرض ناشر, تقریظ, اور اپنی بات, پیش کئے گئے ہیں, جس سے مولانا موصوف کی ادبی شخصیت اور فکروفن پر بڑی اچھی روشنی پڑتی ہے,
مرتب نے "حرف معتبر"
 اورمولانانعمان اکرمی کے حوالے سے تفصیلی اور فکر انگیز گفتگو کی ہے, مرتب جناب مولانا حسن غانم اکرمی جامعی ندوی کے ساتھ مولانا محمد غفران, اور مولانا عبد المغنی صاحبان کی محنت وخلوص کا اعتراف نہ کیا جائےتو یہ ناانصافی ہوگی, کتاب کا ہر ورق انکی خوش اسلوبی ذہانت اور باریک بینی کا آئینہ دار ہے, اس مجموعہ کلام کے ناشر مولانا سید ہاشم نظام ندوی مکتبہ الشباب العلمیہ لکھنئو,  نے "حرف معتبر"کے اشاعت کے سلسلےمیں تحریر کیا ہے کہ اس کتاب کی اشاعت سے ہمیں جو خوشی ومسرت حاصل ہورہی ہے, اس کو تحریر میں لایا نہیں جاسکتا ,اور نہیں الفاظ ومعانی کے ڈھانچہ میں ڈھالا جاسکتا ہے, مولانا سید ہاشم نظام ندوی کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے کتاب کی عمدہ طباعت اور اشاعت ہوئ ہے , اس کیلئے مالکان مکتبہ الشباب العلمیہ لکھنئو بھی ہدیہ تہنیت کے مستحق ہیں, تقریظ میں مولانا نعمان اکرمی کے استاذ شاعر , جناب ڈاکٹر محمد حسین فطرت صاحب بھٹکلی تحریر کرتے ہیں کہ شعر گوئ میں جو اوقات گزارتا ہے ,دراصل وہ روح کی آبیاری کرتا ہے, اور وجدان کو لوری سنا تا ہے, نغمہ دراصل وقت کے ہاتھ میں آب حیات کا پیالہ ہے,نعمان اکرمی کے بعض اشعار میں اپنی دھرکن محسوس کرتا ہوں, نعمان اکرمی صرف شاعر ہی نہیں بلکہ بہترین نثر نگار بھی ہیں, مختصر اور جامع انداز میں اتنی خوبصورت تحریر لکھ ڈالتے ہیں, کہ ان تحریروں اور نگارشات پر علامہ شبلی نعمانی, اور مولانا ابوالکلام آزاد  ,کا گمان ہونے لگتا ہے ,یقیناً انکے علمی وادبی گتابوں کے گہرے مطالعہ کی دلیل ہے, جس کے بغیر کسی کو یہ ملکہ اور یہ مہارت حاصل ہونا محال ہے,
 نعمان اکرمی کے اشعار ملاحظہ ہو,
اپنے مستقبل کی روشن زندگانی کیلئے
لشکر اعداء پہ فتح وکامیابی کیلئے
قدس کی ساری زمیں پہ حکمرانی کیلئے
"ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے "

اے فلسطیی نہ کر اندیشہ جور وجفا
ساکن غزہ نہ ہو اندوہ وغم میں مبتلاء
یاس ونومیدی سے ٹل سکتے نہیں رنج وبلا
فتح ونصرت توابد سے جزو ایماں ہے سدا
ذلت ونکبت ازل سے ہے نصیب دشمناں
نام ہے القدس میرا عرف ہے دارالاماں
میرا ہر شعر ہے میرے لئے گنج گرامایہ
غزل ہے میری, میرے عمر بھر کا اک سرمایہ
میری نظمیں تقاضائے عمل کرتی ہیں خود مجھ سے
اسی حسن عمل کا فکروفن پر ہے گھنا سایہ
جنون دل سے سکون دل تک عجب سفر تھا خداکے گھر کا
سرور دل سے حضور دل تک عجب سفر تھا خدا کے گھر کا

تعارف میرا اتنا تم نوٹ کرلو
کہ نعمان تلمیذ اہل نظر ہے              
بہت دشوار ہے نعماں نبی کی منقبت لکھنا
دل آشفتہ نے کی رہنمائ منقبت لکھوں
دوسروں کو وہی کہتا ہے برا اے نعمان
جو حقیقت میں یہاں سب سے براہوتاہے    
جونظمیں دعوت حسن عمل دیتی ہیں اے نعمان
وہ دنیا ئے ادب میں زندہ وجاوید ہوتی ہیں    
التجاء ہے یہ ہماری آپ سے اہل قلم
فن نہ بیچو, عظمت فن پر کرو ہرشئے نثار
دنیا کی خلافت تو مسلم کی مقدر تھی
افسوس کے مغرب کے ہاتھوں میں قیادت ہے
غنچہ غنچہ کھل اٹھا ہے, چٹکی ہے ہراک ایک کلی
پھول کھلے ہیں, سہرہ کے اور سہرا عنبر عنبر ہے
قوت جہدوعمل سے تھا تو سب پر فائق
اٹھ کے خود برق پہ رکھتا تھا تو اپنا خرمن
ہر اک قدم تیرا خود رہبر منزل ہے
نعمان اگر دل میں ہو عزم سفر پیدا
یہ فکروفن کی کاوشیں یہ شعر ونغمہ کا ہنر
ہے لفظ لفظ روشنی, ہے حرف حرف معتبر
"حرف معتبر"اردوکے ادبی سرمایہ میں یقیناً ایک گرانقدر اضافہ ہے ,اگر ہم اس لازوال سرمایہ کو اپنی اگلی نسلوں تک منتقل اور محفوظ کرسکیں تو یہ ایک بڑی سعادت مندی کی بات ہوگی ,
شاعری تخلیقی عمل ہے یہ جذبوں کے جمالیاتی اظہار کا فن ہے, الفاظ جب احساسات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں تو شعر میں جان پرتی ہے, ورنہ وہ بے روح  ہوتا ہے,
 مولانا نعمان اکرمی کی شخصیت اور شاعری دونوں اس حقیقت کا آئینہ دار ہے, وہ اپنی شاعری باالخصوص نعت گوئ کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں, نعمان اکرمی کی شخصیت اور شاعری میں اس علمی ادبی
  دینی ادارہ جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, کا بڑا عمل دخل ہے, جس میں انہوں نے آنکھیں کھولی اور پروان چڑھے,
نعمان اکرمی کو شعر کہنا عطیہ خدا وندی کے طور پر حاصل ہوا ہے,  اور اس پاکیزہ  شعری ذوق وشوق کا قافلہ ,استاذ شاعر ڈاکٹر محمد حسین فطرت بھٹکلی کی شفقت اور رہنمائ میں اس طرح آگے برھتا رہا جس طرح چاند ستارے اپنی منزلیں طے کرتے ہیں,
 نعمان اکرمی کے ادبی ذوق اور ادب نواز حضرات سے مراسم کا یہ عالم رہا ہے کہ جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل کے دوران تعلیم اکثر ادبی نشستوں میں شرکت فرماتے اور اعزازات سے نوازے جاتے , وہیں سامعین , ان سے ان کی بعض غزلوں اور قطعوں کی فرمائش کرتے ہیں, جسے وہ بروقت پوری فرما دیتے, نعمان اکرمی صاحب کے جتنے فرمائشی نظمیں, ترانے, الوداعیہ, سہرے اور قطعے ہیں اگر ان سب کو یکجا کر دیا جائے تو ایک ضخیم دیوان مرتب ہوسکتا ہے, جو حلقہ شعرو ادب میں انکی مقبولیت کو چار چاند لگا سکتا ہے ۔
 نعمان اکرمی کا شعری مجموعہ
"حرف معتبر"منظرعام پر آنے کے بعد عوام وخواص نے خوب داد وتحسین سے نوازا ہے,
نعمان اکرمی عہد حاضر کے ان شعراء میں سے ایک ہیں جنکی شاعری ,ہر خواص وعام میں  مقبول ہے وہ ایک قادرالکلام وکہنہ مشق شاعر ہیں, پاکیزہ خیالات کو اشعار کےخوبصورت سانچے
  میں ڈھالنا اور الفاظ ومعانی کو موزوں الفاظ کا لباس عطا کرنا ان کا خصوصی کمال ہے,
 نعمان اکرمی کی شاعری کا انداز نرالا ہے, اشعار عام فہم بھی ہیں اور بعض مخصوص ادبی زبان میں بھی ہیں جس سے ہر خواص وعام کو انکی شاعری سمجھنے میں آسانی ہو سکتی ہے ۔
چونکہ نعمان اکرمی کی تربیت علماء صلحاء ادباء اور صالح  شعراء کی پاکیزہ مجلسوں میں ہوئ ہے, اس لئے انکی شاعری میں پاکیزگی بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئ ہے, دل خشیت الہی سے لبریز, اور عشق رسول سے تر بتر ہے, اور ان دونوں چیزوں کے ہوتے ہوئے شاعری میں پختگی نہ آئے ایسا ممکن نہیں,
 مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی بھٹکل, ضلع کاروار,صوبہ کرناٹک , ہندوستان ,میں 22اکتوبر1970ء
کو پیدا ہوئے ,
نعمان اکرمی کے والد ماجد حضرت مولانا محمد صادق اکرمی ندوی صاحب نائب صدر جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, بڑے ہی نیک دیندار اور  جید عالم دین ہیں, آپ کا گھرانہ علم وادب کا گھرانہ شمار کیا جاتا ہے,
نعمان اکرمی ندوی صرف شاعر ہی نہیں, بلکہ ایک بہترین قاری قرآن, اور باعمل جید عالم دین بھی ہیں, ان کا اصل نام محمد نعمان اکرمی ہے, اور جامعی ندوی مادرعلمی جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ, کی جانب منسوب ہے, اور تخلص نعمان رکھتے ہیں ,
 نعمان اکرمی نے
ابتدائی تعلیم سے لیکر عالمیت تک جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, میں حاصل کی اور 1990میں عالمیت کی سند سے سرفراز کئےجانے کےبعد وہاں سے اعلی تعلیم کے حصول کیلئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو میں داخلہ لیا, 1992میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو سے فضیلت کی سند حاصل کرنے کے بعد دوسال تک حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی استاذ حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو کے زیر تربیت رہکر استفاذہ کیا اور ایک سال بعد جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, میں درس وتدریس کی خدمات انجام دی اور یکم جولائ 1996سے تاحال دبئ میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں, حکومت دبئ کی جانب سے ان کی بہتر خدمات کے اعتراف میں تین بار توصیفی اسناد سےنوازے بھی جاچکے ہیں,
بلاشبہ اللہ رب العزت نے آپ کو اس عمر میں جو ادبی عظمت عطاء فرمائ ہے, اسکی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے, کہ آپ کی ذات بہت لائق وفائق ہے, آپ بیک وقت ,ممتاز عالم دین بھی ہیں اور عمدہ خطیب, بہترین ادیب, اورکہنہ مشق شاعراور نثر نگار بھی ہیں, بطور خاص آپ قرآن کریم کی تلاوت اس قدر خوش الحانی کے ساتھ کرتے ہیں ,کہ سامعین عش عش کرنے لگتے ہیں, سامعین کی خواہش ہوتی ہے کہ آپ یونہی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے رہیں, مولانا سید ہاشم نظام ندوی صاحب بھٹکلی  حال مقیم دبئ فرماتے ہیں کہ مولانا محمد نعمان اکرمی جامعی ندوی گفتار کے نہیں کردار کے غازی ہیں, بولتے کم ہیں, اور عمل کرکے زیادہ دکھاتے ہیں۔
" نعمان اکرمی کی کتاب "کانوینٹ کی تعلیم اور مسلم بچے" کی اشاعت پر حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی نے خوب دادوتحسین سے نوازا تھا اور اس پر مقدمہ بھی اور اس پر مقدمہ بھی تحریر فرما یا تھا، آپ نے ایک کتاب " افق اعلی " کے نام سے مرتب فرمائی ہے، استاذ شاعر جناب ڈاکٹر حسین فطرت صاحب بھٹکلی کے چار مجموعہ کلام (1) ساغر عرفاں, (2)گلبانگ فطرت(3)ساز ازل (4)اورسخن دلنواز  کا نچوڑ ہے, جسے  نعمان اکرمی جامعی ندوی نےبڑِے ہی اچھے انداز سے ترتیب دیا ہے, مرتب کے حسن ترتیب کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، یہ کتاب رابطہ ادب اسلامی اور ندوة العلماء سے شائع ہوئی تھی اور شائقین شعر و ادب نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا تھا، جو کتاب کے مقبول ہونے کی دلیل ہے۔
مولانا کے دوست احباب کے زبانی معلوم ہوا ہے کہ مولانا موصوف 1984 سے ہی صحافت, مضمون نویسی, اور شعر وسخن سے وابستہ ہیں۔
نعمان اکرمی کا اللہ تعالی سے تعلق کتنا استوار ہے,اشعار میں  ملاحظہ فرمائیں ۔
خدایا لفظ و معنی کو تقدس کی ردا دینا
جو ہو شایان شاں تیرے وہی طرز ادا دینا
جمال شعر کو دے پاکئ فکر و نظر یا رب
متاع حرمت لوح وقلم بھی اے خدا دینا
ہوا ہے سر بسجدہ خامنہ نعماں تیرے درپر
لب اظہار دینا حاصل حرف دعا دینا
ان اشعار سے یہ صاف اندازہ ہوجاتا ہے کہ شاعر کا اللہ تبارک وتعالی سے تعلق کتنا پختہ ہے,
اللہ رب العزت سے دعاہے کہ وہ اس مجموعہ کلام "حرف معتبر"
کو آخرت کا توشہ, مغفرت کا وسیلہ اور سعادت دارین کا ذریعہ بنائے اور ہر مقصد خیر میں کامیابی عطا کرے,
"حرف معتبر "کے مصنف, مرتب, ناشر, اور جملہ معاونین ,محبین, متعلقین, کو تمام آفات وبلیات اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھتے ہوئے سرفرازی وکامرانی عطا فرمائے, آمین یارب العلمین.
محمد صدرعالم نعمانی صدر جمیعت علماء سیتامڑھی, بانی ومہتمم مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار الہند
موبائل نمبر 09430083743
واٹس ایپ 09006782686

طلبہ مدارس پر حملہ کب تک؟

ازقلم: یاسین صدیقی
yaseensiddiquijmu@gmail.com
ـــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
ہندوستان کی سیاست کس سمت جارہی ہے کیا یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس  ہے ہم طلبہ مدارس پر ظلم و ستم ٹرینوں میں مارپیٹ آخر کب تک چلتا رہے گا ملی تنظیمیں اس معاملہ کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہی؟ رواں سال کے اختتام پر گزشتہ بیس دنوں میں طلبہ مدارس پر یہ دوسرا حملہ ہے حملہ آوروں اور شرپسندوں کے اتنے حوصلے بلند ہیکہ کسی بھی وقت کہیں پر ورادات کو انجام بحسن خوبی دے دیتے ہیں.
 گزشتہ روز مادر علمی دارالعلوم وقف دیوبند میں زیر تعلیم نجیب اللہ جو تعطیل ششماہی امتحان میں گھر گیا ہوا تھا اور وہ واپس بیگم پورا اکسپریس  سے مادرعلمی کی  لوٹ رہا تھا کہ جب یہ ٹرین اترپردیش کے سلطانپور اسٹیشن پر پہونچی تو اچانک کچھ غڈے آئیں اور ان کا بیگ لےکر بھاگنے لگے جب اس نے ان کاتعاقب کیا تو ان لوگوں نے ان کو اتنا مارا کہ نیم مردہ کردیا اور وہ لوگ وہاں سے فرار ہوگئے، جبکہ وہ مدد کیلئے چلاتا رہا مگر کسی بھی انسان نما حیوان کے کانوں پر جو نہیں رینگی کہ بیچارے مظلوم مسافر کی مدد کریں، خیر کسی طرح انہوں نے اپنے مشفق اساتذہ کو اس کی اطلاع دی اور انہوں نے وہاں کی مقامی جمعیت کو حالات سے آگاہ کیا، جب تک ان کی ٹیم وہاں پہونچی وہ غمزدہ اور ڈرا سہما طالب علم دوسری ٹرین پکڑ کر لکھنؤ پہونچ گیا تھا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ ہماری ملی تنظیمیں ارباب مدارس اور ہمارے سیاسی قائدین ان سب معاملوں کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہی ہے اورحکومت پر دباؤں بناکر ان ملزمین کو کیفردارتک کیوں نہیں پہونچا رہی ہے کیا آزاد ہند میں ہماری کوئی حیثیت نہیں رہ گئی؟ کیا اسی طرح ہم پٹتے رہیں گے؟ اگر 7 دسمبر(مولانا طاہر قاسمی وکرم شیلا اکسپریس) والے معاملہ کو سنجیدگی سے لیکر حکومت پر دباؤ بناکر ان ملزمین کے خلاف کاروائی ہوتی تو شاید آج نجیب اللہ کے ساتھ یہ معاملہ نہ ہوتا کہاں ہے جی آر پی ؟
اسلئے اب خاموش بیٹھے رہنے سے کام چلنے والا نہیں ہمیں محتاط ہو کر اپنے حقوق کیلئے آگے آنا ہوگا اور معاملہ کو سنجیدگی سے لینا ہوگا.

حضور ﷺ کے چہرے کا نور!

از: حافظ شمس الہدی قاسمی
سیکریٹری حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ آنند نگر مہراج گنج یوپی انڈیا
ـــــــــــــــــــــــــ
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی الله تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ “میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور ﷺ کے گھر آئی تو میں نے دیکھا کہ جس کمرہ میں حضور ﷺ تشریف فرما تھے، وہ کمرہ سارا چمک رہا تھا. میں نے حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پوچھا کہ :
” کیا اس کمرہ میں بہت سے چراغ جلا رکھے ہیں؟ ”

حضرت آمنہ رض اللہ تعالٰی عنہا نے جواب دیا :
” نہیں! بلکہ یہ ساری روشنی میرے لخت جگر پیارے بچہ (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) کے چہرے کی ہے ”

حلیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ :
” میں اندر گئی تو حضور ﷺکو دیکھا کہ آپ سیدھے لیٹے ہوۓ سو رہے ہیں، اور اپنی مبارک ننھی انگلیاں چوس رہے ہیں. میں نے ﷺ کا حسن جمال دیکھا تو فریفتہ ہو گئی اور حضور ﷺ کی محبت میرے بال بال میں رچ گئی. پھر میں حضور ﷺ کے سر انور مبارک کے پاس بیٹھ گئی اور حضور ﷺ کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو حضور ﷺ نے اپنی چشمان مبارک کھول دیں اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے. اللہ اکبر! میں نے دیکھا کہ اس نور بھرے منہ سے ایک ایسا نور نکلا جو آسمان تک پہنچ گیا. پھر میں نے حضور ﷺ کو اٹھا کر اپنا دایاں دودھ آپ کے مبارک منہ میں ڈالا تو آپ نوش فرمانے لگے. بایاں دودھ مبارک منہ میں ڈالنا چاہا تو منہ پھیر لیا اور دودھ نہ پیا. کیونکہ میرا اپنا ایک بچہ تھا. حضور ﷺ نے انصاف فرما کر دودھ کا یہ حصہ اپنے دودھ شریک کے لیے رہنے دیا. سبحان اللہ!. میں پھر حضورﷺ کو لے کر واپس چلنے لگی تو حضرت عبدالمطلب نے زاد راہ کے لئے کچھ دینا چاہا تو میں نے کہا :
” حضور ﷺ کو پا لینے کے بعد اب مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ”

حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتی ہیں کہ :
” جب میں اس نعمت عظمی (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) کو گود میں لے کر باہر نکلی تو مجھے ہر چیز سے مبارک باد کی آوازیں آنے لگی کہ “اے حلیمہ رضاعت محمد ﷺ کی تجھے مبارک ہو. پھر جب میں اپنی سواری پر بیٹھی تو میری کمزور سواری میں بجلی جیسی طاقت پیدا ہو گئی کہ وہ بڑی بڑی توانا اونٹنیوں کو پیچھے چھوڑنے لگی. سب حیران رہ گئے کہ :
” حلیمہ کی سواری میں یک دم یہ طاقت کیسے آ گئی؟ ”

تو سواری خود بولی :
” میری پشت پر اولین و آخرین کے سردار (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) سوار ہیں. انہی کی برکت سے میری کمزوری جاتی رہی اور میرا حال اچھا ہو گیا ۔

سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کی منائی گئی جینتی، غریبوں میں تقسیم کیا گیا کمبل!

رپورٹ: وسیم شیخ
ــــــــــــــــــــــــ
لال گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/دسمبر 2017) مقامی تحصیل کے علاقے گوماڈيه گاؤں میں ملک کے سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کی جینتی منائی گئی، پروگرام میں غریبوں کو کمبل تقسیم،  کشتی دنگل وغیرہ کے انعقاد کے علاوہ ثقافتی پروگرام جیسے دھوبيا رقص، کافی لوگوں نے اپنی موجودگی درج کرائی، جینتی کے موقع پر غریبوں کو کمبل کے ساتھ ہی دور دراز سے آنے والے مہمانوں کو شال دیا گیا.
 پروگرام میں سابق منتری بلرام یادو، درگا پرساد یادو، رام آسرے، وشوکرما نند کشور یادو وغیرہ لوگوں نے خطاب کیا، اپنے خطاب میں سابق منتری بلرام یادو نے کہا کہ چودھری چرن سنگھ کسانوں کے سچے مسیحا تھے، پروگرام میں ایس پی ضلع جنرل سکریٹری بھاگیہ پرساد دوبے نے علاقے سے آئے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا.
اس موقع پر سابق ممبر اسمبلی بیچئی سروج، راج نارائن یادو، عظیم احمد شیخ، شرد یادو، باكے لال، اکھلیش یادو، شیام بہادر سنگھ یادو، پنڈت شری دھر مشرا سمیت علاقے کے ہزاروں افراد موجود تھے.

Saturday 23 December 2017

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کئی سرکاری اسکیموں کا آغاز!

رپورٹ: محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــ

رمالہ/باغپت (آئی این اے نیوز23/دسمبر 2017) آج باغپت ضلع کے رمالہ میل میں یوپی کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی نے میل اور ضلع کی کئی ساری سرکاری اسکیموں کا افتتاح کیا، انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پورے اترپردیش میں جتنی بھی میلیں بند پڑی ہیں ان کو چالو کرایا جائے گا اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی پوری لاگت ادا کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ڈیڑھ لاکھ کی پولیس میں بھرتی بھی جلد کرائے جائے گی، اور اساتذہ کی بحالی کرائی جائی گی، اور عورتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا بہن بیٹیوں کی عزت سے کھلواڑ نہیں ہونے دیا جائے گا، اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کو اور آگے لے جایا جائے گا اب کوئی پورے پردیش میں کسی طرح گھوٹالہ نہیں ہونے دیا جائے گا.
اس موقع پر بھارت سرکار کے وزیر اور باغپت کے ایم پی ڈاکٹر ستیے پال سنگھ، یوپی سرکار کے گنا وزیر شریس رانا، باغپت کے ایم ایل اے یوگیش دھاما، بڑوت کے ایم ایل اے کرشن پال ملک رمالہ میل کے چیئرمین ستیندر تگانہ، اور بی جے پی کے اھم لیڈر موجود رہے اور ضلع بھر سے آئی ہوئی عوام نے پورے جوش کے ساتھ شرکت کی.

مسجد اقصٰی اور صہیونیت!

تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی صاحب چیئرمین شیخ الھند ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــ
آج مسجد اقصٰی کے خلاف یہودیوں کے ارادے نہایت خطرناک ہیں وہ صرف مسجد اقصٰی ہی کو نقصان نہیں پہونچانا چاہتے بلکہ اس کے وجود کو ہی معدوم کر دینا چاہتےہیں اس کے لئے ان کی ناپاک سازشیں اور کوششیں یوں تو عرصۂ دراز سے جاری ہیں مگر اسرائیل کے قیام کےبعد ان میں زبردست تیزی آئی ھے اور جوں جوں وقت بڑھتا جارہا ہے مسجد اقصٰی کےخلاف یہودیوں کے حملے شدید سے شدید تر ہوتے جارہے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ فی زمانہ یہودی ایک طاقتور قوم کی شکل اختیار کر چکے ہیں آج جتنی طاقت یہودیوں کے پاس ہے اتنی طاقت انہیں کسی زمانے میں حاصل نہیں رہی ھے اس وقت ان کے پاس خطرناک قسم کے ہتھیار ہیں جن میں (بعض رپورٹوں کےمطابق ) ایٹم بم بھی شامل ہیں علاوہ ازیں وقت کے یہودی جدید ترین ٹکنالوجی سے بھی لیس ہیں اور اقتصادی اعتبار سے وہ ترقی کی بلندیوں پر نظر آتےھیں بڑی بڑی بڑی کمپنیوں اور تجارتی منڈیوں کے بھی وہ مالک ہیں ذرائعِ ابلاغ پر بھی ان کو غلبہ حاصل ھے اگر ایک طرف زیادہ شہرت و مقبولیت والے اخبارات و رسائل اور ایجنسیاں ان کے زیرِ تصرف ہیں تودوسری طرف زیادہ دیکھے جانےوالے ٹی وی چینلوں اور زیادہ استعمال ہونے والی ویب سائٹوں پر بھی وہ اپنی بالا دستی قائم کئے ہوئے ہیں اتنا ہی نہیں عصر حاضر کے مختلف ترقی یافتہ اور طاقتور ترین ممالک سے بھی ان کے تعلقات گہرے اور مضبوط ہیں اس کے برعکس مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ وہ ہر اعتبار سے کمزور ہیں نہ ان کےپاس دفاعی قوت ہے نہ ٹکنالوجی کی طاقت نہ ان کے درمیان اتحاد ھے اور نہ جوش وولولہ ۔ فکر و عمل کےمیدان میں اگر مسلم عوام تعطل کےشکار ھیں تومسلم حکمرانوں کے حالات اور بھی زیادہ خستہ ہیں بلکہ طویل عرصہ کےجمودنے انہیں نہایت بےحس بنادیا ہے اسی وجہ سے اسرائیل کے مظالم کےخلاف عملی اقدام کی جرأت تودرکنار اب ان میں لفظی بیانات تک کا حوصلہ ختم ہوگیا ہے جہاں تک عصرِ حاضر میں مسجد اقصٰی کی حفاظت اور بازیابی کامعاملہ ھے تواس تعلق سے بجز مٹھی بھر نہتے فلسطینیوں کےپوری مسلم امہ خوابیدہ نظر آتی ہے ملت اسلامیہ کی اس غفلت اور اپنی بڑھتی ہوئی قوت کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے وقت کے یہود اب اپنے ان تمام پرانے منصوبوں کوعملی شکل دینے کے لئے کوشاں ہیں جو مسجد اقصٰی کے وجود کو مٹانے اور اس کی جگہ ہیکل تعمیر کرنے اور ارض فلسطین سے اسلام اور مسلمانوں کےآثار ونشانات کو ختم کرنے پر مبنی ہیں۔ جاری

مشاہیر احیاء العلوم

 (ایک تعارف)

تحریر: محمد سالم قاسمی سریانوی استاذ تفسیر وفقہ جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور
salimmubarakpuri@gmail.com
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
’’مشاہیر احیاء العلوم‘‘ ایک ایسا وقیع وعظیم عنوان ہے، جس پر بلا شبہ متعدد اہم اور ضخیم کتابیں تیار کی جاسکتی ہیں، سرِ دست اس عنوان سے ترتیب دی گئی ایک اہم کتاب کا تعارف مقصود ہے، یہ کتاب دراصل ان مقالات کا مجموعہ ہے جس کو ’’مولانا شکر اللہ اکیڈمی‘‘ مبارک پور اعظم گڑھ کے زیر اہتمام منعقدہ علمی وتحقیقی سیمینار میں مؤقر مقالہ نگار حضرات نے پیش فرمائے تھے، اب اس مجموعہ کو استاذ محترم حضرت مولانا مفتی محمد صادق صاحب قاسمی، صدر المدرسین مدرسہ نور الاسلام ولید پور وجنرل سکریٹری مولانا شکر اللہ اکیڈمی کی ترتیب کے ساتھ اکیڈمی ہی کے ارکان نے شائع کیا ہے۔
 یہ مجموعہ درحقیقت ایک عظیم الشان علمی، تحقیقی اور معلوماتی دستاویز ہے، جس میں مختلف مقالہ نگاروں نے بڑے ہی عمدہ اسلوب اور زبان وبیان میں اپنی کدو کاوش اور علمی وتحقیقی جد وجہد کو پیش کیا ہے، اس مجموعہ میں کل ۱۴/ مقالات ہیں، جس میں بنیادی طور پر ان اکابر ومشاہیر احیاء العلوم کا انتخاب کیا گیا ہے، جنہوں نے اس جامعہ پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں اور جن کی علمی، دینی، سماجی، ملی اور سیاسی خدمات نے اس جامعہ کو صرف ملک گیریت ہی کا نہیں؛ بل کہ عالم گیریت کا درجہ دیا ہے، جہاں اس مجموعہ میں مختصر طور سے مادر علمی احیاء العلوم اور قصبہ مبارک پور کی تاریخ کو سمونے کی کوشش کی گئی ہے، وہیں یہاں کے اکابر ومشائخ اور مشاہیر پر قدرے تفصیل کے ساتھ گفتگوکی گئی ہے، جس میں ان کی زندگیوں کے اہم نقوش وخطوط کو موضوع قلم بنایا گیا ہے، ان مشاہیر میں درج ذیل حضرات کی حیاتہائے مبارکہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
(۱) مولانا حکیم الہی بخش مبارک پوریؒ ، جو جامعہ کی بانی ہیں اور جامعہ کے لیے خشت اول ہیں۔
 (۲) مولانا شکر اللہ صاحب مبارک پوری قاسمیؒ ، جو کہ جامعہ کے مہتمم ثانی ہیں، جن کی عظیم خدمات جامعہ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
 (۳)مفتی محمد یاسین صاحب مبارک پوری قاسمیؒ ، جو کہ جامعہ کے باقاعدہ سب سے پہلے مفتی ہیں، جنہوں نے جامعہ کو فتوی نویسی کی خدمت میں پورے ملک میں شہرت دی، آپ کی حیات کے تعلق سے دو مقالے ہیں۔
(۴)مولانا یحیی صاحب رسول پوری، جن کی علمی وادبی کاوشیں جامعہ کے لیے دنیائے عربی ادب میں باعث شہرت ہوئیں۔
(۵) مولانا عبد الستار صاحب مبارک پوریؒ ، جو کہ مولانا عبد الباری صاحب قاسمیؒ کے دست وبازو تھے۔
 (۶) مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر صاحب مبارک پوریؒ ،آپ کو کون نہیں جانتا، آپ کا دو لفظوں میں تعارف آپ کی توہین کے مترادف ہے۔
(۷) مولانا عبد الباری صاحب قاسمیؒ ، آپ جامعہ کے مہتمم ثالث تھے، آپ کی ملی، سماجی اور علمی ودینی خدمات سے ہر شخص بخوبی واقف ہے، آپ کی حیات پر دو مقالے ہیں۔
 (۸)مولانا عبد الکریم صاحب ابراہیم پوریؒ ، آپ ابراہیم پور کے تھے، لیکن آپ کی خدمات جامعہ اور عوام الناس کے لیے مشہور ومعروف ہیں۔
 (۹) مولانا محمد مسلم صاحب بمہوریؒ ، آپ مولانا مفتی محمد راشد صاحب اعظمی، استاذ دار العلوم دیوبند کے والد گرامی ہیں۔
 بہر حال یہ مجموعہ آپ کے سامنے ہے، لیجیے، پڑھیے، اکابر کی زندگیوں کے نقوش کو اپنے اندر سموئیے، قلب وجگر کو تازگی دیجیے اور ان مشاہیر کے انمٹ کارناموں کو مشعل راہ بنائیے اور ان کے ورے وہ سب کچھ کیجیے جو ان کا مشن تھا۔
 کتاب کے کل صفحات ۲۴۰۔ قیمت: ۷۵/ روپیے
 حاصل کرنے کا پتہ: (مفتی) محمد سالم قاسمی سریانوی، جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور اعظم گڑھ جامعہ آباد
Mob. No: 9307491417

سنت کبیرنگر: سمریاواں بازار میں مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقاد!

رپورٹ: سلمان کبیرنگری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 23/دسمبر 2017) سمریاواں بازار میں مولانا منیر ندوی کی صدارت اور غفران ندوی کی نظامت میں ایک مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقاد کیا گیا، جس کی قیادت رضوان منیر نے کیا، مشاعرے میں اتر پردیش کے مختلف اضلاع سے شاعروں اور کویوں نے شرکت کی، مشاعرے اور کوی سمیلن میں ادبی وسماجی خدمات کو دیکھتے ہوئے صحافی اور معروف صاحب دیوان شاعر وسیم خان وسیم کو علامہ اقبال ایوارڈ اور نئی روشنی میگزین کے ایڈیٹر سلمان کبیر نگری کو نشان اردو ایوارڈ اور سلمان عارف کو علی میاں ندوی ایوارڈ دے کر عزت افزائی کی گئی، اور بزرگ شاعر گھائل بستوی کو شال پہنا کر حوصلہ افزائی کی گئی، مشاعرے میں شاعروں نے اپنے کلام سنا کر سامعین کو مسحور کردیا، کچھ پسندیدہ اشعار اس طرح ہیں:

تجھکو ہے مے کی طلب اور ہیں بچے بھوکے
 یار تجھ سے مری غفلت نہیں دیکھی جاتی
                                                     صوفی بستوی

پھر کسی فرعون کو دعویٰ خدا ہونے کا ہے
جس کی سرکوبی کو پھر موسیٰ پیمبر چاہیئے
                                               وسیم خان وسیم

یہ کون کہتاہے جاگیردار بن کے رہو
زمین خدا کی ہے کاشتکا ربن کے رہو
                                عبدالسلام گہر بستوی

جاڑا ہو یا ہو برسات
رکشے پر کٹتی ہے رات
          شیام مشرا خلیل آبادی

دنیا کراہتی ہے گناہوں کے بوجھ سے
ہر شخص کہہ رہا ہے میں بے گناہ ہوں
                                    گھائل بستوی

جہاں والویہ پتھر پہ لکھی تحریرہے سن لو
مسلماں کوئی بھی آتنک وادی ہو نہیں سکتا
                                         نعیم ساحل کپلوستوی

اس کے علاوہ عشرت کیفی، اسد مہتاب، ہاشم آدم زاد، چنچل بستوی، حلیم مہنداولی، عنبر بستوی، ابرق ساجدی وغیرہ نے بھی اپنے کلام پیش کئے.
اس موقع پر سلمان عمر، ظفیر چودھری، انل سونی، بلال عمر، اظہار چودھری، عبدالہادی، ابوذرچودھری، ظہیر احمد، عارف چودھری محمد احمد، مجیب الرحمان قاسمی وغیرہ موجود رہے ۔

بجلی کنکشن کاٹنے سے ناراض دبنگوں نے ایس ڈی او کو پیٹا، مقدمہ درج!

رپورٹ: وسیم شیخ
ــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 23/دسمبر 2017)حکومت کی ہدایات پر بجلی بقایہ وصول کرنے نکلے ایس ڈی او کارکنوں پر شہر کے دبنگوں کا کنیکشن کاٹنا بھاری پڑ گیا، کنکشن کاٹنے سے ناراض دبنگوں نے ساتھیوں کے ساتھ ایس ڈی او پر حملہ کر دیا، مقامی لوگوں بچاؤ کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہو گیا، اس کے بعد ایس ڈی او نے دکان مالک سمیت تین افراد کے خلاف ایف آر درج کردی ہے.
واضح ہو کہ اس وقت بجلی محکمہ کو بقایا وصول کرنے کے لئے زور دیا جاتا ہے، پورے ضلع میں بجلی بقایا کو وصول کرنے کے لئے مہم جاری ہے، ایس ڈی او روہت جین کی قیادت میں اسی مہم کے تحت ملازمین شہر کے چوک علاقے میں بقایا وصول کر رہے تھے، اس دوران بہت سے لوگوں کی بل جمع بھی کی گئی، بیسلی کالج کے قریب واقع اعظمی گارمنٹ پر قریب 04:00 بجے ایس ڈی او پہنچے، کہا گیا ہے کہ دکان میں تقریبا 50 ہزار روپے کا بقایا یے، ایس ڈی او نے کنکشن کو کاٹ دیا جب تک بل جمع نہیں ہوتی کنکشن نہیں دیا جائے گا، اس کے بعد اعظمی گارمنٹ کے مالک ابو بکر نے ایس ڈی او سے کنکشن جوڑنے کا دباؤ ڈالا،
ایس ڈی او کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر اوپر کے حکام کہیں گے تبھی جوڑا جائے گا، اس کے بعد ابو بکر نے آفس میں کسی افسر سے بات کر کہا کہ بل تین دنوں میں جمع ہو جائے گی، لیکن افسر نے بغیر بل جمع کئے کنکشن میں جوڑنے سے انکار کر دیا، جس سے ناراض ابو بکر اور اس کی دکانوں میں کام کرنے والوں نے ایس ڈی او پر حملہ کیا، ملازمین اور مقامی لوگوں کے درمیان بچاؤ کے بعد معاملہ پر سکون ہو گیا، اس کے بعد ایس ڈی او روہت جین کوتوالی شہر پہنچے اور ابو بکر سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا.

Friday 22 December 2017

قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کا پہلے سالانہ ٹسٹ کے نتیجہ کا اعلان!

رپورٹ: محمد انظر اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/دسمبر 2017) قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ مین روڈ سرائے میر اعظم گڈھ کے طلبہ کا سالانہ پہلا ٹسٹ دو مرحلہ میں ہوا، جس میں 7 بیچ کے طلبہ نے شرکت کی جس میں زبردست مقابلہ کرتے ہوئے سیف الاسلام موضع نیاوج اعظم گڈھ نے پہلی پوزیشن اور محمد سالک سرائے میر اعظم گڈھ نے دوم پوزیشن اور محمد رازق چھتے پور نے سوم پوزیشن حاصل کی.
 نتیجے کو دیکھتے ہوئے منیجر محمد فیصل اعظمی نے کہا کہ قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ کا اپنے پہلے سالانہ ٹیسٹ میں اس قدر محنت اور لگن سے سمپل اور دیگر چیزوں کو پیش کرنا علاقے میں تعلیمی ماحول کے فروغ کے لئے قابل مبارکباد ہے، میں دل سے تمام طلبہ اور منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالٰی طلبہ کی محنت کو قبول فرمائے گا اور ان کو مزید حوصلہ عطا فرمائے گا، خاص طور سے وہ طلبہ جنھوں صرف 2 یا تین مہینے میں ایک عمدہ سمپل پیش کیا وہ بھی مائکروسافٹ ورڈ سے، میں درخواست کرونگا ان طلبہ سے کہ وہ اپنی محنت اور لگن کو اسی طرح جاری رکھیں انشاءاللہ کامیابی ضرور ملے گی.
ڈائریکٹر محمد انظر اعظمی نے بھی طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ میں ہر طرح کے طلبہ کا تعلیم حاصل کرنا اور اس قدر محنت کرنا انشاءاللہ اس سے علاقے میں ضرور تعلیمی ماحول کو ترقی کو ملے گی اس لئے کہ آج کے اس ترقی کے دور میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی تعلیم بھت ضرور ی ہوگئی ہے اللہ تعالٰی تمام محنت کو قبول فرمائے، اور اس انسٹی ٹیوٹ کو مزید ترقیات سے نوازے آمین.

ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ہریانہ پنجاب و ہماچل چندی گڑھ میں بھاری احتجاج اور دعا کا اہتمام!

حکومت ہند 'القدس' کے متعلق امریکی تجویز کی کھل کر مخالفت کرے: مولانا محمد یحییٰ کریمی

رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 22/دسمبر 2017) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی قرار دینے کے خلاف جمعیتہ علماء ہند کی طرف سے تقریباً 850 مختلف ہندوستانی شہروں میں سخت احتجاج درج کرا کر امریکی فیصلہ کی سخت مذمت کی گئی، اور آج بروز جمعہ مولانا محمد یحییٰ کریمی (صدر جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چندی گڑھ) نے امریکی فیصلہ کو شر انگیز اور عدل و انصاف کا خون قرار دیتے ہوئے اسے بین الااقوامی قوانین کے منافی قرار دیا۔
مولانا کریمی نے حکومت ہند کے  فلسطین اور یروشلم کے تئیں موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند ہمیشہ سے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی نظر آئی ہے اور حکومت ہند کل کی اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں ٹرمپ کی تجویز کے خلاف ووٹ کرکے اپنے موقف کے اوپر مضبوطی کے ساتھ قائم ہے اور اس سے بیحد خوش ہیں۔
مولانا  نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف فلسطینی یا ہندوستانی مسلمانوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے، اور کل گزشتہ اقوامِ متحدہ کی ووٹنگ میں 119 ممالک نے امریکہ کی تجویز کے خلاف ووٹ ڈالتے ہوئے امن و انصاف کا علم کو جھکنے نہیں دیاہے۔
 مولانا نے میوات کے قصبہ پنہانہ میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ القدس کا مسئلہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین سے وابستہ ہے، اور ظالم و جابر اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے حقوق کو جس طرح پامال کر رہی ہے اور عالمی برداری کی اس پر خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے۔
اور اسرائیلی فوجیوں کا مسلمانوں کو  عورت و مرد اور بچے بوڑھوں کی شناخت کے بغیر  گولیوں سے چھلنی کردینا انسانیت کو شرمسار کردینے والا عمل ہے۔
اس احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور تمام قومی و ملی رہنما ایک پلیٹ فارم پر نظر آئے، اور پنہانہ میں احتجاج کرنے والے لوگ  ترنگے اور جمعیتہ علماء ہند کے جھنڈے کو اٹھائے ہوئے بڑے پر جوش نظر آئے، جمعیتہ علماء ہند زندہ آباد، امریکہ مردہ باد، اور فلسطین موافق اور اسرائیلی مخالف بلند آواز نعروں سے فضا گونج اٹھی۔
واضح ہو کہ یہ احتجاج ہریانہ پنجاب اور ہماچل پردیش کے مختلف اضلاع میں منعقد ہوا، پنچکولہ اور چندی گڑھ کے ساتھ ساتھ پنجاب میں مالیر کوٹلہ اور سنگرور اور ہماچل پردیش میں نالاگڈھ اور منڈی،  جبکہ ہریانہ میں یمنانگر نگر، نارائنگڈھ، کرنال، پانی پت، گوڑگانواں نوح، نگینہ، فیروزپور جھرکہ، بڈیڈ، ہتھین، پلول تاوڑو اور پونہانہ اور گوڑگانوا میں منعقد ہوا۔
 پنہانہ میں جمعیتہ علماء کے دیگر ذمہ داران حضرات کے ساتھ صدر صاحب نے اس احتجاج کی قیادت کی، اور آخر میں ایک وفد کے ساتھ ایس ڈی ایم پنہانہ کو میمورنڈم دیا، اور دیگر ذمہ داران نے دوسرے مقامات پر حکومتی ذمہ داران کو میمورنڈم سونپے۔

حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ نے غریب لڑکی کی شادی کیلئے دیا چیک!

رپورٹ: عبیدالرحمن الحسینی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آنند نگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 22/دسمبر 2017) مہنگائی کے دور میں خاص طور پرغرباء کو لڑکیوں کی شادی کیلئے سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ غریب و مزدور افراد بڑی مشکل محنت سے کمائی کرکے اہل خانہ کیلئے روز مرہ کی ضروریات کو پوری کرتے ہیں، اسلئے وہ اپنی بچیوں کی شادیوں میں جہیز اور دیگر خرچ کیلئے پیسے جمع نہیں کر پاتے ہیں کہ وہ کیسے لڑکیوں کی شادی کرائیں، ایسے میں حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے غریبوں کی بیٹیوں کی شادی کیلئے چیک اور رقم دینا بہت بڑی بات ہے۔
عیاں رہے کہ 21 دسمبر بروز جمعرات حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے نائب صدر محمد شاہد خان مشرقی یوپی کے ضلع مہراج گنج سے تعلق رکھنے والی ایک غریب لڑکی کے اہل خانہ کو شادی کا چیک دیا.
اس موقع پر انہوں نے کہاں کہ ٹرسٹ بلا کسی تفریق مذہب و ملت سماج کے ہر طبقے کو یکساں نظر سے دیکھتا ہے، اور ملک و قوم کی خدمت اپنے قیام سے لیکر ہنوز بدستور جاری و ساری ہے، ٹرسٹ کا بنیادی مقصد لوگوں میں تعلیمی بیداری لانا،معاشی پسماندگی دور کرنا، بیواؤں اور یتیموں کی مدد کرنا، ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنا اور انہیں طبی خدمات فراہم کرنا وغیرہ ہے۔
حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کی طرح مستحسن قدم دیگر ملی و فلاحی تنظیموں کے لئے قابل تقلید ہے، اس طرح کے افراد اور تنظیموں کو مصائب کے ان موقعوں پر آگے آنا چاہیئے اور مخلوق خدا کی خدمت کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا چاہیئے۔

جامعہ فاطمۃ الزہرا للبنات میں ششماہی امتحان بحسن خوبی اختتام پذیر!

رپورٹ: یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 22/دسمبر 2017) جامعہ قاسمیہ سبیل الہدی ٹرسٹ کے زیر اہتمام جامعہ فاطمۃ الزہرا للبنات قاسم وہار میں ششماہی امتحان بحسن خوبی اختتام پیر ہوا، بطور ممتحن مشہور ومعروف عالم دین وشیخ الہند ایجوکیشن کے چئیرمین حضرت مولانا مفتی فہیم الدین رحمانی و مولانا اطہر جاوید شریک رہے.
مفتی فہیم الدین قاسمی رحمانی نے جامعہ اساتذہ اور بچیوں کی کارکردگی و محنت سراہتے ہوئے کہا کہ ہر مرد کے کامیاب ہونے میں عورتوں کا اہم کردار رہا ہے اگر ہر گھر میں ہماری بہو بیٹیاں زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہوجائیں تو یقینا ہمارے معاشرہ کے اندر جو برائیاں اور بے حیائیاں عام ہورہی ہے اس کا جنازہ نکل جائے گا اور یقینا ایک اچھے معاشرہ کی تشکیل ہوگی، مولانا موصوف نے مزید کہاکہ ہماری سب سے پہلی وحی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ علم کے متعلق ہی ہے پڑھو اپنے رب کے نام سے، الحمدللہ لونی کی سرزمین پر پچیوں کی تعلیم کیلئے از عربی اول تا دورۂ حدیث کی تعلیم کا بندوبست کیا قابل مبارکباد کے مستحق ہے.
اخیر میں ادارہ کے روح روا حضرت مولانا تمیز الدین صاحب تمام مہمانوں کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا.
اس موقع پر حافظ خالد، قاری تنویر صدیقی، حافظ ارشاد کے نام قابل ذکر ہے.