اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی : شخصیت اور شاعری.

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 24 December 2017

مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی : شخصیت اور شاعری.

تحریر: محمد صدر عالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی
مولانا محمد نعمان اکرمی جامعی ندوی کے مجموعہ کلام کا نام "حرف معتبر" ہے جو خود انہی کی ایک مشہور غزل کے مصرے سے ماخوذ ہے,
اس نام میں, مولانا نعمان اکرمی کے حسن فکر, حسن نظر, اور حسن اسلوب کی بھر پور عکاسی ہوتی ہے,
 وہیں کتاب کی ترتیب بھی بڑے  عمدہ سلیقے سے کی گئ ہے ,
پہلے باب میں حمدومناجات ,
 دوسرے میں نعت ومنقبت, تیسرے  میں رنگ تغزل, چوتھے میں بہار سخن, پانچویں میں اے ارض وطن,
چھٹے میں الوداعیہ, ساتویں میں سہرے, آٹھویں میں ذکر رفتگان, نوے میں جگر لخت لخت, اور, انتساب, مصنف کا مختصر تعارف, عرض مرتب, عرض ناشر, تقریظ, اور اپنی بات, پیش کئے گئے ہیں, جس سے مولانا موصوف کی ادبی شخصیت اور فکروفن پر بڑی اچھی روشنی پڑتی ہے,
مرتب نے "حرف معتبر"
 اورمولانانعمان اکرمی کے حوالے سے تفصیلی اور فکر انگیز گفتگو کی ہے, مرتب جناب مولانا حسن غانم اکرمی جامعی ندوی کے ساتھ مولانا محمد غفران, اور مولانا عبد المغنی صاحبان کی محنت وخلوص کا اعتراف نہ کیا جائےتو یہ ناانصافی ہوگی, کتاب کا ہر ورق انکی خوش اسلوبی ذہانت اور باریک بینی کا آئینہ دار ہے, اس مجموعہ کلام کے ناشر مولانا سید ہاشم نظام ندوی مکتبہ الشباب العلمیہ لکھنئو,  نے "حرف معتبر"کے اشاعت کے سلسلےمیں تحریر کیا ہے کہ اس کتاب کی اشاعت سے ہمیں جو خوشی ومسرت حاصل ہورہی ہے, اس کو تحریر میں لایا نہیں جاسکتا ,اور نہیں الفاظ ومعانی کے ڈھانچہ میں ڈھالا جاسکتا ہے, مولانا سید ہاشم نظام ندوی کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے کتاب کی عمدہ طباعت اور اشاعت ہوئ ہے , اس کیلئے مالکان مکتبہ الشباب العلمیہ لکھنئو بھی ہدیہ تہنیت کے مستحق ہیں, تقریظ میں مولانا نعمان اکرمی کے استاذ شاعر , جناب ڈاکٹر محمد حسین فطرت صاحب بھٹکلی تحریر کرتے ہیں کہ شعر گوئ میں جو اوقات گزارتا ہے ,دراصل وہ روح کی آبیاری کرتا ہے, اور وجدان کو لوری سنا تا ہے, نغمہ دراصل وقت کے ہاتھ میں آب حیات کا پیالہ ہے,نعمان اکرمی کے بعض اشعار میں اپنی دھرکن محسوس کرتا ہوں, نعمان اکرمی صرف شاعر ہی نہیں بلکہ بہترین نثر نگار بھی ہیں, مختصر اور جامع انداز میں اتنی خوبصورت تحریر لکھ ڈالتے ہیں, کہ ان تحریروں اور نگارشات پر علامہ شبلی نعمانی, اور مولانا ابوالکلام آزاد  ,کا گمان ہونے لگتا ہے ,یقیناً انکے علمی وادبی گتابوں کے گہرے مطالعہ کی دلیل ہے, جس کے بغیر کسی کو یہ ملکہ اور یہ مہارت حاصل ہونا محال ہے,
 نعمان اکرمی کے اشعار ملاحظہ ہو,
اپنے مستقبل کی روشن زندگانی کیلئے
لشکر اعداء پہ فتح وکامیابی کیلئے
قدس کی ساری زمیں پہ حکمرانی کیلئے
"ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے "

اے فلسطیی نہ کر اندیشہ جور وجفا
ساکن غزہ نہ ہو اندوہ وغم میں مبتلاء
یاس ونومیدی سے ٹل سکتے نہیں رنج وبلا
فتح ونصرت توابد سے جزو ایماں ہے سدا
ذلت ونکبت ازل سے ہے نصیب دشمناں
نام ہے القدس میرا عرف ہے دارالاماں
میرا ہر شعر ہے میرے لئے گنج گرامایہ
غزل ہے میری, میرے عمر بھر کا اک سرمایہ
میری نظمیں تقاضائے عمل کرتی ہیں خود مجھ سے
اسی حسن عمل کا فکروفن پر ہے گھنا سایہ
جنون دل سے سکون دل تک عجب سفر تھا خداکے گھر کا
سرور دل سے حضور دل تک عجب سفر تھا خدا کے گھر کا

تعارف میرا اتنا تم نوٹ کرلو
کہ نعمان تلمیذ اہل نظر ہے              
بہت دشوار ہے نعماں نبی کی منقبت لکھنا
دل آشفتہ نے کی رہنمائ منقبت لکھوں
دوسروں کو وہی کہتا ہے برا اے نعمان
جو حقیقت میں یہاں سب سے براہوتاہے    
جونظمیں دعوت حسن عمل دیتی ہیں اے نعمان
وہ دنیا ئے ادب میں زندہ وجاوید ہوتی ہیں    
التجاء ہے یہ ہماری آپ سے اہل قلم
فن نہ بیچو, عظمت فن پر کرو ہرشئے نثار
دنیا کی خلافت تو مسلم کی مقدر تھی
افسوس کے مغرب کے ہاتھوں میں قیادت ہے
غنچہ غنچہ کھل اٹھا ہے, چٹکی ہے ہراک ایک کلی
پھول کھلے ہیں, سہرہ کے اور سہرا عنبر عنبر ہے
قوت جہدوعمل سے تھا تو سب پر فائق
اٹھ کے خود برق پہ رکھتا تھا تو اپنا خرمن
ہر اک قدم تیرا خود رہبر منزل ہے
نعمان اگر دل میں ہو عزم سفر پیدا
یہ فکروفن کی کاوشیں یہ شعر ونغمہ کا ہنر
ہے لفظ لفظ روشنی, ہے حرف حرف معتبر
"حرف معتبر"اردوکے ادبی سرمایہ میں یقیناً ایک گرانقدر اضافہ ہے ,اگر ہم اس لازوال سرمایہ کو اپنی اگلی نسلوں تک منتقل اور محفوظ کرسکیں تو یہ ایک بڑی سعادت مندی کی بات ہوگی ,
شاعری تخلیقی عمل ہے یہ جذبوں کے جمالیاتی اظہار کا فن ہے, الفاظ جب احساسات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں تو شعر میں جان پرتی ہے, ورنہ وہ بے روح  ہوتا ہے,
 مولانا نعمان اکرمی کی شخصیت اور شاعری دونوں اس حقیقت کا آئینہ دار ہے, وہ اپنی شاعری باالخصوص نعت گوئ کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں, نعمان اکرمی کی شخصیت اور شاعری میں اس علمی ادبی
  دینی ادارہ جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, کا بڑا عمل دخل ہے, جس میں انہوں نے آنکھیں کھولی اور پروان چڑھے,
نعمان اکرمی کو شعر کہنا عطیہ خدا وندی کے طور پر حاصل ہوا ہے,  اور اس پاکیزہ  شعری ذوق وشوق کا قافلہ ,استاذ شاعر ڈاکٹر محمد حسین فطرت بھٹکلی کی شفقت اور رہنمائ میں اس طرح آگے برھتا رہا جس طرح چاند ستارے اپنی منزلیں طے کرتے ہیں,
 نعمان اکرمی کے ادبی ذوق اور ادب نواز حضرات سے مراسم کا یہ عالم رہا ہے کہ جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل کے دوران تعلیم اکثر ادبی نشستوں میں شرکت فرماتے اور اعزازات سے نوازے جاتے , وہیں سامعین , ان سے ان کی بعض غزلوں اور قطعوں کی فرمائش کرتے ہیں, جسے وہ بروقت پوری فرما دیتے, نعمان اکرمی صاحب کے جتنے فرمائشی نظمیں, ترانے, الوداعیہ, سہرے اور قطعے ہیں اگر ان سب کو یکجا کر دیا جائے تو ایک ضخیم دیوان مرتب ہوسکتا ہے, جو حلقہ شعرو ادب میں انکی مقبولیت کو چار چاند لگا سکتا ہے ۔
 نعمان اکرمی کا شعری مجموعہ
"حرف معتبر"منظرعام پر آنے کے بعد عوام وخواص نے خوب داد وتحسین سے نوازا ہے,
نعمان اکرمی عہد حاضر کے ان شعراء میں سے ایک ہیں جنکی شاعری ,ہر خواص وعام میں  مقبول ہے وہ ایک قادرالکلام وکہنہ مشق شاعر ہیں, پاکیزہ خیالات کو اشعار کےخوبصورت سانچے
  میں ڈھالنا اور الفاظ ومعانی کو موزوں الفاظ کا لباس عطا کرنا ان کا خصوصی کمال ہے,
 نعمان اکرمی کی شاعری کا انداز نرالا ہے, اشعار عام فہم بھی ہیں اور بعض مخصوص ادبی زبان میں بھی ہیں جس سے ہر خواص وعام کو انکی شاعری سمجھنے میں آسانی ہو سکتی ہے ۔
چونکہ نعمان اکرمی کی تربیت علماء صلحاء ادباء اور صالح  شعراء کی پاکیزہ مجلسوں میں ہوئ ہے, اس لئے انکی شاعری میں پاکیزگی بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئ ہے, دل خشیت الہی سے لبریز, اور عشق رسول سے تر بتر ہے, اور ان دونوں چیزوں کے ہوتے ہوئے شاعری میں پختگی نہ آئے ایسا ممکن نہیں,
 مولانا نعمان اکرمی جامعی ندوی بھٹکل, ضلع کاروار,صوبہ کرناٹک , ہندوستان ,میں 22اکتوبر1970ء
کو پیدا ہوئے ,
نعمان اکرمی کے والد ماجد حضرت مولانا محمد صادق اکرمی ندوی صاحب نائب صدر جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, بڑے ہی نیک دیندار اور  جید عالم دین ہیں, آپ کا گھرانہ علم وادب کا گھرانہ شمار کیا جاتا ہے,
نعمان اکرمی ندوی صرف شاعر ہی نہیں, بلکہ ایک بہترین قاری قرآن, اور باعمل جید عالم دین بھی ہیں, ان کا اصل نام محمد نعمان اکرمی ہے, اور جامعی ندوی مادرعلمی جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ, کی جانب منسوب ہے, اور تخلص نعمان رکھتے ہیں ,
 نعمان اکرمی نے
ابتدائی تعلیم سے لیکر عالمیت تک جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, میں حاصل کی اور 1990میں عالمیت کی سند سے سرفراز کئےجانے کےبعد وہاں سے اعلی تعلیم کے حصول کیلئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو میں داخلہ لیا, 1992میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو سے فضیلت کی سند حاصل کرنے کے بعد دوسال تک حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی استاذ حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو کے زیر تربیت رہکر استفاذہ کیا اور ایک سال بعد جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل, میں درس وتدریس کی خدمات انجام دی اور یکم جولائ 1996سے تاحال دبئ میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں, حکومت دبئ کی جانب سے ان کی بہتر خدمات کے اعتراف میں تین بار توصیفی اسناد سےنوازے بھی جاچکے ہیں,
بلاشبہ اللہ رب العزت نے آپ کو اس عمر میں جو ادبی عظمت عطاء فرمائ ہے, اسکی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے, کہ آپ کی ذات بہت لائق وفائق ہے, آپ بیک وقت ,ممتاز عالم دین بھی ہیں اور عمدہ خطیب, بہترین ادیب, اورکہنہ مشق شاعراور نثر نگار بھی ہیں, بطور خاص آپ قرآن کریم کی تلاوت اس قدر خوش الحانی کے ساتھ کرتے ہیں ,کہ سامعین عش عش کرنے لگتے ہیں, سامعین کی خواہش ہوتی ہے کہ آپ یونہی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے رہیں, مولانا سید ہاشم نظام ندوی صاحب بھٹکلی  حال مقیم دبئ فرماتے ہیں کہ مولانا محمد نعمان اکرمی جامعی ندوی گفتار کے نہیں کردار کے غازی ہیں, بولتے کم ہیں, اور عمل کرکے زیادہ دکھاتے ہیں۔
" نعمان اکرمی کی کتاب "کانوینٹ کی تعلیم اور مسلم بچے" کی اشاعت پر حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی نے خوب دادوتحسین سے نوازا تھا اور اس پر مقدمہ بھی اور اس پر مقدمہ بھی تحریر فرما یا تھا، آپ نے ایک کتاب " افق اعلی " کے نام سے مرتب فرمائی ہے، استاذ شاعر جناب ڈاکٹر حسین فطرت صاحب بھٹکلی کے چار مجموعہ کلام (1) ساغر عرفاں, (2)گلبانگ فطرت(3)ساز ازل (4)اورسخن دلنواز  کا نچوڑ ہے, جسے  نعمان اکرمی جامعی ندوی نےبڑِے ہی اچھے انداز سے ترتیب دیا ہے, مرتب کے حسن ترتیب کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، یہ کتاب رابطہ ادب اسلامی اور ندوة العلماء سے شائع ہوئی تھی اور شائقین شعر و ادب نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا تھا، جو کتاب کے مقبول ہونے کی دلیل ہے۔
مولانا کے دوست احباب کے زبانی معلوم ہوا ہے کہ مولانا موصوف 1984 سے ہی صحافت, مضمون نویسی, اور شعر وسخن سے وابستہ ہیں۔
نعمان اکرمی کا اللہ تعالی سے تعلق کتنا استوار ہے,اشعار میں  ملاحظہ فرمائیں ۔
خدایا لفظ و معنی کو تقدس کی ردا دینا
جو ہو شایان شاں تیرے وہی طرز ادا دینا
جمال شعر کو دے پاکئ فکر و نظر یا رب
متاع حرمت لوح وقلم بھی اے خدا دینا
ہوا ہے سر بسجدہ خامنہ نعماں تیرے درپر
لب اظہار دینا حاصل حرف دعا دینا
ان اشعار سے یہ صاف اندازہ ہوجاتا ہے کہ شاعر کا اللہ تبارک وتعالی سے تعلق کتنا پختہ ہے,
اللہ رب العزت سے دعاہے کہ وہ اس مجموعہ کلام "حرف معتبر"
کو آخرت کا توشہ, مغفرت کا وسیلہ اور سعادت دارین کا ذریعہ بنائے اور ہر مقصد خیر میں کامیابی عطا کرے,
"حرف معتبر "کے مصنف, مرتب, ناشر, اور جملہ معاونین ,محبین, متعلقین, کو تمام آفات وبلیات اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھتے ہوئے سرفرازی وکامرانی عطا فرمائے, آمین یارب العلمین.
محمد صدرعالم نعمانی صدر جمیعت علماء سیتامڑھی, بانی ومہتمم مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی بہار الہند
موبائل نمبر 09430083743
واٹس ایپ 09006782686