اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: March 2018

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 31 March 2018

جمعیة علماء ہند کا یکم تا 10/اپریل تعلیمی بیداری مہم چلانے کا اعلان!

محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل و چندی گڑھ کے اراکین نے گزشتہ شام کو گاؤں ترواڑہ میں  ایک ہنگامی میٹنگ کا انعقاد کیا جسمیں تعلیمی بیداری مہم کو کامیاب اور احسن طریقے سے شروع کرنے پر غور و خوض کرنے کے ساتھ ساتھ  اس مہم کو کامیاب بنانے کے لئے اہم فیصلے بھی کئے گئے۔
یہ میٹنگ مولانا یحییٰ کریمی صاحب کی زیر صدارت منعقد ہوئی اور اس میٹنگ  میں ضلع پلول، نوح ، تحصیل ہتھین، تحصیل پنہانہ، پنگواں،  فروزپور جھرکہ اور  تاوڑو سمیت تمام مکاتب کے ذمہ داران کو اکٹھا کرکے اور تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے لئے میٹنگوں کی تاریخیں بھی طے کی گئی، اور اراکین نے اس مہم کو 10 روز تک ملک گیر پیمانے پر چلانے کے لیے عزم و استقلال کا اظہار کیا، یہ میٹنگ بعد نماز مغرب شروع ہوکر 11 بجکر 35 منٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔
اس میٹنگ میں مولانا محمد یحییٰ کریمی صدر جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چندی گڑھ،  مولانا عبدالمجید صاحب سکریٹری جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل و چندی گڑھ ،قاری علی احمد رانوتہ نائب صدر جمعیتہ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل و چندی گڑھ، قاری محمد اسلم  صاحب صدر جمعیتہ علماء ضلع  گڑگاواں، مولانا محمد ارشد اسماعیل صدر جمعیتہ علماء حلقہ ترواڑہ، مولانا ساجد صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیتہ حلقہ ہتھین، قاری محمد عرفان صاحب ھتین، مولانا جمیل احمد  امام و خطیب راجپورہ، قاری ناظر الحق  کریمی اور بھائی عابد حسین ترواڑہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔

مدرسہ دارالعلوم رحیمیہ گھوسی میں تقریب تقسیم اسناد و انعامات منعقد!

حافظ ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
گھوسی/مئو(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) مدرسہ دارالعلوم رحیمیہ رگھولی گھوسی مئو کے وسیع و عریض صحن میں تقریب سالانہ تقسیم سند و انعامات کا انعقاد کیا گیا، جسمیں تمام طلبہ کو رزلٹ دیا گیا امتیازی نمبرات لانے والے 22طلبہ کو گولڈ 22 طلبہ کو سلور اور 22طلبہ کو کانسہ کا تمغہ دیا گیا، اس پر وقار تقریب کی صدارت مدرسہ کے بانی و روح رواں ڈاکٹر محمد رشاد خان قاسمی نے کی اور صدر محترم کے دست مبارک سے طلبہ ڈائری کا رسم اجراء ہواصدر محترم نے اپنے صدارتی کلمات میں عوام اور خصوصاً مسلمانوں سے درمندانہ اپیل کی کہ اپنے بچو کو کم ازکم درجہ پنجم تک مدارس میں ضرور داخل کریں، صدر محترم نے فرمایا کی آج مسلمان مغربی ذہنیت سے متاثر ہوکر اس ماحول کی طرف بھاگ رہا ہے جہاں دنیاوی چمک دمک کو ہی اصل متاع مان لیا گیا ہے یاد رکھیں دہلی کے مسلمانوں نے کثیر تعداد میں ہندوستان چھوڑنے کا من بنا لیا تھا، اس وقت مولانا ابولکلام آزاد نے جامع مسجد کی سیڑھیوں سے عام مسلمانوں خصوصاً دہلی کے مسلمان کو آواز دی کہ کہاں جارہے ہو یہ جامع مسجد یہ مقبرے تمہارے آباء و اجداد کی روحیں تمہیں تلاش کرینگی تو سننے والوں کے قدم رک گئے، الحمد اللہ جامع مسجد ان حالات سے بچ گئی ورنہ سیکڑوں مساجد خانقاہیں مدارس جانورں کے طویلہ میں تبدیل ہوگئے، اسی طرح آج ہم جس تہذیب کو چھوڑ کر مغربی تہذیب کی طرف جارہے ہیں ہقیناً ایک دھوکہ ہے کل آپکی تہذیب رفتہ بھی آپ کو تلاش کرے گی اور ہتھیلی مل کر رہ جائینگے.
اس تقریب میں رگھولی اور قرب و جوار کے معزز حضرات نے شرکت کی خصوصاً سابق پردھان جناب قمرالزماں خان، الحاج سہیل خان، نہال خان، سابق پردھان رام کرت، نمائندہ پردھان شمبھو ناتھ، نعمان خان فہیم خان، مولوی جلال الدین،مولوی رئیس وغیرہ نے شرکت کی، ڈاکٹر محمد عمار قاسمی کے تشکرانہ کلمات سے پروگرام کا اختتا م ہوا.

11 سالہ محمد محفوظ نے ساڑھے چار مہینہ میں حفظ قرآن پاک کیا مکمل!

محمد آصف مدھوبنی
ـــــــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) آج مدرسہ فضل رحمانی کلواہی مدھوبنی میں ایک گیارہ سالہ طالب علم "محمد محفوظ ابن جناب جلال الدین" رہائشی کپسیا مدھوبنی نے ساڑھے چار مہینے کی مدت میں پورے کلام پاک کا حفظ مکمّل کرکے والدین کے ساتھ ساتھ اپنے استاد محترم قاری بدرالدین صاحب سمیت مدرسے کا نام روشن کیا.
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک اس بچے کو مزید علم کی دولت مال مال فرمائے قرآن مجید کی برکت سے اس کے سینے کو منور فرمائے.آمــین

مولانا امداداللہ رشیدی کے پیغام امن و اخوت کو سلام، آسنسول کے امام نے اسلام کی تعلیمات کو زندہ کیا: مولانا اسرارالحق قاسمی

کشن گنج(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) مغربی بنگال کے آسنسول میں رام نومی کے جلوس کے موقعہ پرفرقہ وارانہ فسادات رونما ہوگئے جس سے لوگوں کوجانی ومالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے، اب بھی آسنسول کی صورت حال اطمینان بخش نہیں ہے اور لوگ خوف و ہراس کے ماحول میں ہیں، جبکہ اس دہشت ناک حادثے میں نورانی مسجد کے امام مولانا امداداللہ رشیدی کے نوجوان لڑکے حافظ سبط اللہ رشیدی کو اغوا کر کے دردناک طریقہ سے شہید کردیا گیا،
جس کے بعد مقامی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا تھا مگر امام صاحب نے صبر و تحمل کا بے مثال عملی مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے پرزور اپیل کی کہ امن و امان قائم رکھیں اور اگر کسی نے ماحول بگاڑنے کی کوشش کی تو میں آسنسول چھوڑ کر چلا جاؤں گا، امام صاحب کے اس بیان نے نہ صرف آسنسول میں بلکہ ملک گیر سطح پر امن و بھائی چارہ کا پیغام دیا ہے، ان کا یہ عمل اسلام کی پرامن تعلیمات کا نمونہ ہے جس میں یہ تلقین کی گئی ہے کہ مسلمان جہاں کہیں بھی رہیں امن اور بھائی چارہ کے ساتھ رہیں اور ہرحال میں معاشرہ کو پرامن رکھنے کی کوشش کریں.
 مشہور عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی ایم پی نے ٹیلی فون پر مولانا امداد اللہ رشیدی سے گفتگو کرکے تعزیت کا اظہار کیا اور کہاکہ اتنی عظیم مصیبت کے موقعہ پر آپ کے بے مثال صبر و تحمل اور امن قائم کرنے کی اپیل نے اکابر و اسلاف اور صحابہ کی سنت زندہ کردی ہے اور ملک بھر کے مسلمان آپ کے شکر گزار ہیں، مولانا نے کہاکہ اس نازک گھڑی میں ہم آپ کے غم میں شریک ہیں اور دعاء گوہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اوران کی والدہ اور تمام اہل خانہ کو صبر جمیل عطاء فرمائے، مولانا نے مزید کہا کہ امام صاحب گزشتہ تیس سال سے آسنسول میں امامت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مقامی مسلمانوں میں ان کی قدر ہے اور اگر وہ اس موقع پر معمولی اشارہ بھی کر دیتے تو مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہوجاتا اور حالات مزید بے قابو ہوسکتے تھے، مگر انہوں نے صبر و ضبط کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو امن قائم کرنے تلقین کی جس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا اور پورے ملک میں مثبت پیغام گیا ہے۔
آل انڈیا تعلیمی وملی فاؤنڈیشن کے صدر مولانا قاسمی نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اس وقت چوں کہ بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل حکومت وطاقت کے نشہ میں چور ہیں اور وہ آنے والے الیکشن کے پیش نظر جگہ جگہ اشتعال وفساد پھیلانے کی کوشش کریں گے، ایسے میں ہمیں چاہیئے کہ امام صاحب کی طرح احتیاط اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمت کے ساتھ عملی قدم اٹھائیں۔ کشن گنج کے ایم پی نے بہار میں جاری حالیہ فسادات کو بھی نہایت افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہاں کے عوام امن پسند ہیں اور وہ مل جل کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں، مگر کچھ فرقہ پرست طاقتیں آر ایس ایس کے باہری کارکنوں کے ذریعہ صوبے میں بدامنی و فساد پھیلانے کی سازش کررہی ہیں اور موجودہ نتیش حکومت اس پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہوچکی ہے، انہوں نے کہاکہ نتیش کمار اگر صوبہ کی صورت حال کو کنٹرول نہیں کرتے ہیں تو آنے والے الیکشن میں انہیں اس کا سخت خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

اترپردیش بنکر سبھا کے بینر تلے تحریک کا آغاز، بجلی سبسڈی کے نظام میں تبدیلی ناقابلِ برداشت ہے: حاجی افتخار احمد

معراج احمد
ـــــــــــــــــــ
ٹانڈہ/امبیڈکرنگر(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) صوبائی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بجلی سبسڈی کو ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست پاور لوم بنکروں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے معاملے کو لے کر بنکروں کا غصہ عروج پر ہے، بنکروں کے تئیں صوبائی حکومت کے لاتعلق رویہ ہی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے، نتیجتاً اترپردیش بنکر سبھا کے بینر تلے صوبے کے سبھی بنکر مراکز پر جلسوں کا دور مسلسل جاری ہے،
مرحلے وار تحریک کو دھاردار بنانے کے لئے صوبے کے بنکر حاجی افتخار احمد انصاری کی قیادت میں سڑک پر اترنے کو  تیار ہیں، اسی کڑی میں آج شہر میں واقع منظرِ حق مسلم مسافرخانہ کے احاطے میں اترپردیش بنکر سبھا کے زیرِ اہتمام بنکر نمائندوں کا اجلاس حاجی افتخار احمد انصاری کی صدارت اور شکیل احمد انصاری کی نظامت میں منعقد کیا گیا، اجلاس میں بنکروں کے پاور لوم پر فلیٹ ریٹ ٹیرف کے تحت بجلی پر جاری سبسڈی کے پرانے نظام کو ترمیم کرکے بجلی سبسڈی کو ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست پاورلوم بنکروں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی ریاستی حکومت کی تجویز  پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس ترمیمی تجویز کی مخالفت میں اترپردیش بنکر سبھا کی جانب سے جاری تحریک سے متعلق حکمت عملی کا جائزہ بھی لیا گیا۔
اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے حاجی افتخار احمد نے کہا کہ پاورلوم بنکروں کے بجلی پر جاری سبسڈی کے پرانے نظام کو صوبائی حکومت کے ذریعے  ترمیم کرنے کی تجویز بنکر مخالف ہے، یہی وجہ ہے کہ اس تجویز کی مخالفت صوبے کے سبھی بنکر مراکز پر ہو رہی ہے، انہوں نے اس معاملے سے متعلق افسران اور صوبائی وزراء کے درمیان کی گئی گفتگو اور اس کے نتائج کو بھی بتایا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بنکروں کے مطالبات کو لیکر وزیراعلیٰ سے بھی ملاقات کی جائے گی، اس کے لئے تحریری طور پر ان سے وقت مانگے گئے ہیں، انہوں نے اس موقع پر اپنے مطالبہ کو زور دیتے ہوئے حکومت سے کہا کہ 2006 میں جاری حکم نامہ نمبر 1969/24-p-3-2006 کے مطابق فلیٹ ریٹ میں بجلی کی فراہمی کو ہی جاری رکھا جائے اور اسی کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس حکم نامہ میں ترمیم کی گئی تو پورے صوبے کا بنکر جمہوری طرز پر سیدھی لڑائی لڑنے کے لئے تیار ہے، کیونکہ پاورلوم بنکروں کو بجلی سبسڈی کے نظام میں کسی قسم کی  تبدیلی ناقابلِ  برداشت ہے۔
اس موقع پر مولانا فیاض الدین، تنویر چودھری، محبوب عالم، فضلِ رب، جمال اختر، حاجی محبوب الہی، رئیس احمد، حاجی محمد قاسم، اکبر علی، دستگیر عالم، مشیر عالم، محمد اشرف سبھاسد، صغیر بزمی، محمد ابراہیم، محمد طاہر سبھاسد، حافظ محمد انور سمیت سیکڑوں کی تعداد میں بنکر نمائندگان موجود رہے۔

اپریل فول مغربی لوگ کیوں اور کس دن کی یاد میں مناتے ہیں!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
مغربی لوگ یہ دن کیوں اور کس دن کی یاد میں مناتے ہیں، آج کل ہم مسلمان مغربی تہذیب کے بہت شوقین ہیں، اور ان کے طور طریقے کو اپنانا لازمی سمجھتے ہیں، جن میں ایک "اپریل فول" بھی ہے.
حقیقت یہ ہے کہ جب اسپین پرعیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کر نے کے بعد مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہادیں، قتل وغارت سے تھک کر بادشاہ "فرڈینینڈ" نے اعلان کروایا کہ یہاں مسلمانوں کی جان محفوظ نہیں، ایک اور اسلامی ملک بسانے کا فیصلہ کیا ہے، جو مسلمان وہاں جانا چاہتے ہیں حکومت انہیں بذریعہ بحری جہاز بھیجوا دے گی، لاتعداد مسلمان اسلامی ملک بسانے کے شوق میں جہاز میں سوار ہو گئے، سمندر کے بیچ جاکر فرڈینینڈ کے گماشتوں جہاز میں بارود سے سوراخ کیا، خود حفاظتی کشتیوں کے ذریعے بچ نکلے چشم زدن میں پورا جہاز مسافروں سمیت غرق ہو گیا، اس پر عیسائی دنیا بڑی خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بیوقوف بنانے بادشاہ کے شرارت کی داد دی، اس روز یکم اپریل تھا، فرڈینینڈ کی شرارت اور مسلمانوں کو ڈبونے کی خوشی میں مغربی دنیا میں یکم اپریل کو "اپریل فول" منایا جاتا ہے، اور بے خبر مسلمان بھی ان کے ساتھ شریک ہوجاتے ہیں، لہذا تمام مسلمان اس "فول اپریل" کو منانے سے بچیں، اور دوسروں کو بھی روکیں.
اللہ تبارک و تعالٰی تمام مسلمانوں کی ان بیہودہ باتوں سے حفاظت فرمائے. آمیــــــن

دارالعلوم ندوةالعلماء کے 150 سے زائد طلباء نے انسانیت کی مدد کیلئے خون کا عطیہ پیش کر ایثار و قربانی اور انسانیت کی عظیم مثال پیش کی!

عطاءالرحمان
ـــــــــــــــــــــــــ
 لکھنؤ(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) آل انڈیا پیام انسانیت فورم کی جانب سے اسلامک یونیورسٹی دارالعلوم ندوةالعلماء لکھنؤ  کے 150 سے زائد طلباء نے ایک بار پھر  بلرام پور ہاسپٹل میں اپنے خون کا عطیہ پیش کرکے انسانیت کی عظیم مثال پیش کی، اور واضح لفظوں میں کہا کہ بلا تفریق مذہب و ملت انسانیت کی خدمت اور مدد ہی ہمارا اصل سرمایہ ہے اور یہ ایک عظیم عبادت ہے.
واضح ہو کہ آل انڈیا پیام انسانیت فورم کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت یا تنظیم نہیں ہے بلکہ وہ انسانی بنیادوں پر کام کرتی ہے اس فورم کا مقصد ہے کہ انسانیت کی مدد کرنا، اسلئے پوری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اس فورم کو مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمہ اللہ سابق ناظم دارالعلوم ندوةالعلماء نے قائم کیا تھا، جسکی آج سرپرستی حضرت مولانا سید عبد الحئ بلال حسنی ندوی فرما رہے ہیں اور اس فورم کے ذریعے  خاطر خواہ اچھے نتائج مرتب ہورہے ہیں.

سیتامڑھی میں زالہ باری سے گندم کی فصل کو نقصان!

محمد صدر عالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) سیتامڑھی ضلع کے کئی بلاکوں میں آئے آندھی اور زالہ باری سے گندم کو جہان کافی نقصان پہنچا ہے وہیں البسٹر اور کھپڑے کے مکانات میں سوراخ ہوگیا ہے، سب سے زیادہ زالہ باری سے ضلع کے باجپٹی، نانپور، بوکھرا، ریگا، ڈمڑا پریہار اور بتھاہا بلاک متاثر ہوا ہے.
 اطلاع کے مطابق باجپٹی بلاک کے ہرپوروا پنچایت کے عالم نگر میں دو سو گرام تک کی زالہ باری ہوئی ہے جسکی وجہ کئی لوگوں کے البسٹر اور کھپڑے کے مکان کو شدید نقصان پہنچا ہے، کئی لوگوں کو چوٹ لگنے کی بھی خبر ہے، اچانک آئے زالہ باری سے بہت سے مال مویشی جو کھلے آسمان کے نیچے تھے چوٹ لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں، وہیں آم کے منجر کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے، آندھی اور زالہ باری اکثر اپریل کے اخیر اور مئی میں آتا تھا لیکن اس سال مارچ میں ہی زالہ باری ہونے سے سب سے بڑا نقصان کاشتکار کو ہوا ہے.

زالہ باری سے علاقے میں پھیلی بھیانک تباہی، دارالعلوم سبیل الفلاح جالے کے آٹھ کمروں اور پانی ٹینک کو ہوا بڑا نقصان!

ریاض حسن
ــــــــــــــــــ
جالے(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) جالے میں ژالہ باری اور تیز بارش سمیت تین کیلو سے لے کر 300 گرام تک کے  سائز کے اولے پڑنے سے درجنوں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ سو سے زائد افراد زخمی اور درجنوں پرندے بھی ہلاک ہوگئے، بلاک حلقہ میں پتھر کی بارش نے تباہی مچا کر رکھ دیا، سفالہ پوش، ایسبیسٹیڈ اور گھاس پھوس کے گھر تباہ ہوکر رہ گئے، کھڑی فصلوں میں گیہوں آم کا منظر، دلہن اور تلہن کی فصلیں برباد ہوکر رہ گئیں، پتھر کا وزن 3/ کیلو سے 6/گرام تک بتایا جاتا ہے، علاقے کے معروف دینی تربیتی درسگاہ دارالعلوم سبیل الفلاح کا عابدین منزل جس پر ایسبیسٹیڈ شیڈ تھا ٹوٹ کر تباہ و برباد ہوگیا یہاں تک کے پانی کی ٹنکی بھی ٹوٹ گئی، مسلم نگر مسجد کے امام مولانا زبیر نے بتایا کہ اس محلے میں اکثر گھر جو کھپڑے اور ایسبیسٹیڈ شیڈ کے تھے تہس نہس ہوکر رہ گیا، بصیرت میڈیا گروپ کے نیشنل بیورو چیف مولانا نازش ہما قاسمی کی اطلاع کے مطابق نگرڈیہ جس میں ان کا گھر بھی شامل ہے، بہار پیام کے صدر مولانا ارشد فیضی کا گاؤں دوگھرا، جس میں ان کا گھر شامل ہے مولانا صغیر قاسمی کا گاؤں پٹھریا، اسلام پور مرزا پور، ریوڑھا میں واقع مدرسہ بنات خلیفہ کا ایسبیٹید شیڈ اور اس طرح غریبوں کے لاکھوں گھر تباہ ہوکر رہ گئے، حاجی نور عالم کی اطلاع کے مطابق ہزاروں ہیکڑ میں لگی گھڑی فصلیں جس میں گیہوں، دَلہن، تلہن،آم تباہ ہوکر رہ گئے، تیز طوفانی بارش سے بجلی کی تاریں گرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں بجلی کا نظام درہم برہم، کھڑی فصلوں اور باغات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔اطلاعات کے مطابق جالے اور اس کے اطراف کے علاقوں میں تیز طوفان کے ساتھ اچانک شدید موٹی ژالہ باری شروع ہوئی اور ساتھ ہی طوفانی بارش کا سلسلہ بھی شروع ہوا، پولیس کے مطابق شدید ژالہ باری سے مختلف شاہراہوں پر اور پارکنگ میں کھڑی درجنوں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جس سے سو سے زائد افراد زخمی ہوئے، ژالہ باری کے دوران ایک کیلو سے زائد کے سائز کے اولے پڑنے سے عوام میں خوف پھیل گیا، ڑالہ باری سے  کئی علاقوں میں کھڑی فصلوں اور باغات کو بھی شدید نقصان پہنچا جس سے زمینداروں، کسانوں کا کافی نقصان ہوا، دیگر دور دراز علاقوں میں بھی ژالہ باری سے مختلف نوعیت کے نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

امل ہیلتھ کیئر سینٹر بھروارہ میں آنکھ اور دانت کی جانچ کا مفت چیکپ کیمپ منعقد، 200 سے زائد مریضوں کی ہوئی جانچ!

ریاض حسن
ــــــــــــــــــ
 جالے(آئی این اے نیوز 2018) ابوالحسن ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام مورخہ 30 مارچ بروز جمعہ بمقام امل ہیلتھ کیئر سینٹر بھروارہ  بوقت  9بجے دن سے 5 بجے تک آنکھ اور دانت کے علاوہ جنرل جانچ کا مفت کیمپ لگایا گیا، کیمپ میں آنکھ اور دانت کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مفت ادویات تقسیم کی گئیں خاص طور سے موتیا بند کے تقریبا 50 مریضوں کو جانچ کرکے مینو فیکو ٹیکنا لوجی کے ذریعہ لینس لگاکر بغیر ٹانکے کا موتیا بند آنکھوں کا آپریشن کرنے کا سستا اور آرام دہ مشورہ دیا گیا-
اس موقع پر ماہر امراض چشم ڈاکٹر ریاض احمد، ڈاکٹر امام الھدی دانت کے ماہر ڈاکٹر ساجد ڈاکٹر حذیفہ، جینرل فیزیشین ڈاکٹر مستفیض ڈاکٹر نادرہ ثمرین، اور ہڈی کے ماہر ڈاکٹر روی، ڈاکٹر اے کمار ڈاکٹر نوتن کماری کی خدمات حاصل رہی.
 واضح رہے کہ اس کیمپ کا انعقاد گذشتہ کئی سالوں سے ابوالحسن ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ملک کے مختلف حصوں میں  ہو رہا ہے، اور آئندہ بھی اس کا سلسلہ جاری رہے گا، اس موقع پر مشہور ماہر چشم ڈاکٹر ھدی، ڈاکٹر ریاض نے مشترکہ طور پرکہا کہ اگر آنکھ نہیں تو دنیا کی تمام رنگینیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں، مزید انہوں نے کہا کہ بڑھتی عمر کا اثر جسم کے تمام حصہ پر ہوتا ہے، لہذا ضروری ہے کہ چالیس سال کی عمر کے بعد ہر آدمی اپنی آنکھوں کی جانچ ماہر چشم سے کرائے، ورنہ لاپرواہی سے بہت بڑے نقصان سے دو چار ہو سکتے ہیں-
اس موقع پر ابوالحسن ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سرپرست اعلی مولانا قاسم مظفرپوری قاضی شریعت درالقضاء امارت شرعیہ پٹنہ نے کیمپ کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے مختصر اور جامع انداز میں بتایا کہ اسلام میں محتاجوں اور مریضوں کو بلا تفریق مذہب و ملت کس طرح سے نگہداشت کی تعلیم دی جاتی ہے-خدمت خلق اور بندگان خدا کو راحت پہونچانا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے اسی جذبہ کے پیش نظر، مفت آنکھ دانت اور جنرل طبی کیمپ کا انعقاد  کیا گیا، اس کیمپ کے لئے ماہر چشم امراض ڈاکٹر امام الھدی، ڈاکٹر ریاض احمد محترمہ ڈاکٹر نداء کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں جو آنکھ اور دانت کے امراض کی تشخیص کے بعد مفت دوا بھی دیتے ہیں اس موقع پر امل ہیلتھ کیئر کے روح رواں حافظ ناظم رحمانی  نے مریضوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ آنکھ اور دانت کے بہت سارے امراض ایسے ہوتے ہیں جو واضح طور پر نظر نہیں آتے انہیں دیکھنے کے لئے مختلف قسم کے قیمتی آلات کی ضروت پرتی ہے-جس کی فیس ادا کرنے پر غریب طبقہ کے لوگ قادر نہیں ہوتے، اس لئے دور حاضر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو دیکھر امل ہیلتھ کیئر کی ٹیم نے بھروارہ اور اس کے اطراف میں مفت آنکھ دانت اور دیگر امراض کی تشخیص کے لئے مفت جانچ کیمپ کا فیصلہ لیا ہے، اور الحمداللہ اس میں ہماری ٹیم صد فی صد کامیاب ہے اب تک کئی جگہ کیمپ لگایا جا چکا ہے، جس سے سینکڑوں مریض شفاء پا چکے ہیں، اور آئندہ بھی اس کا سلسلہ جاری رہے گا، اس موقع پر مولانا تقی احمد القاسمی حافظ منت اللہ رحمانی مولانا کلیم اللہ القاسمی نے مشترکہ طور پر مولانا ابوالحسن علی ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفئیر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا رحمت اللہ ندوی کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کے جھد مسلسل کی وجہ سے امل ہیلتھ کیئر کا قیام عمل میں آیا، اللہ نے مولانا رحمت اللہ ندوی کے اندر خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے مولانا موصوف خدمت خلق کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں، اور امل ہیلتھ کیئر خدمت خلق کی بہترین مثال ہے خدمت خلق کے تعلق سے مولانا کے بے شمار خدمات ہیں جنکا احاطہ کرنا مشکل ہے اس موقع پر مولانا عبدالخالق القاسمی نے کہا کہ بھروارہ میں بہت دنوں سے ایک ایسے ہسپتال کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی جس میں مکمل رعایت کے ساتھ تجربہ کار ڈاکٹروں کی نگرانی میں علاج و معالجہ کا بندو بست ہو الحمداللہ مولانا رحمت اللہ ندوی نے اس کو شدت سے محسوس کیا اور بہت کم دنوں میں امل ہیلتھ کیئر کا قیام عمل میں آگیا ہے اور آج یہ ہسپتال علاقہ کا سنگم بنا ہوا ہے سینکڑوں غریب مسکین لوگ اب تک اس ہیلتھ کیئر سے مفت علاج کراکر شفاء پاچکے ہیں,اس موقع پر بدلتے ہوئے موسم کے پیش نظر ڈاکٹروں نے مریضوں کو مفید مشورہ سے بھی نوازا اور کہا کہ اگر اس موسم میں کھانسی، نزلہ، زکام سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو گرم پانی کا استعمال کریں، اس موقع پر مریضوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ بھی اس طرح کا کیمپ لگانے کو کہا حافظ منت اللہ رحمانی نے مریضوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ بھی اس طرح کا کیمپ لگا کر طبی خدمات کو بحال رکھنے کی یقین دہانی کرائی، اس طبی کیمپ کو کامیاب بنانے میں افروز عالم، محمد جسیم، محمد سبحانی ڈاکٹر عباد، مجیب الحق، ہیرا لال کے علاوہ امل ہلتھ کیئر کے تمام کارکنان کا اہم رول رہا.

اعظم گڑھ: تیز آندھی نے دی گرمی سے راحت، کسانوں کی پریشانیاں بڑھی، گِرے درخت اور بجلی کے پول!

حافظ ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/مارچ 2018) اعظم گڑھ ضلع میں جمعہ کے دن شام کو تیز ہوا کے ساتھ آندھی نے جہاں لوگوں کو گرمی سے راحت کے ساتھ کسان کی پریشانیوں کو بڑھا دی، جگہ جگہ کچھ نقصانات بھی ہوئے، تیز آندھی نے راہگیروں کو ٹھہرنے پر مجبور کر دیا، کہیں کہیں تو درخت کے ساتھ بجلی کے پول بھی گرتے نظر آئے، اس تیز آندھی کا اثر سب سے زیادہ آم اور گیہوں کی فصلوں پر ہوا ہے، جس سے کسان پریشان نظر آرہے ہیں، بجلی کے پول گر جانے سے شہر اور قصبوں سمیت گاؤں دیہاتوں میں بھی بجلی سپلائی ٹھپ ہو گئی ہے.

Friday 30 March 2018

لال گنج: بیریڈیہہ گاؤں میں واقع مدرسہ انجمن اسلامیہ کا سالانہ اجلاس منعقد!

عبدالرحیم صدیقی
ــــــــــــــــــــــــ
لال گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 30/مارچ 2018) لال گنج بلاک کے سب سے بڑی گرام پنچایت بیریڈیہہ میں واقع مدرسہ انجمن اسلامیہ کا سالانہ جلسہ کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت مفتی محمد سفیان احمد مظاہری شیخ الحدیث مدرسہ مطلع العلوم بنارس نے کی، مہمان خصوصی و مقرر خاص مفتی محمد یاسر صاحب ناظم اعلیٰ جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارکپور، ڈاکٹر ارشد قاسمی، مفتی محمد صالح استاد مدرسہ عربیہ ہتھورا باندہ تھے.
مفتی محمد سفیان احمد مظاہری نے اپنے صدارتی خطاب میں مسلم سماج میں پیدا ہورہی نئی نئی برائیوں کے ازالہ اور ان کے خاتمہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے سماج میں موبائل کی وجہ سے کافی برائیاں سامنے آ رہی ہیں، جبکہ موبائل ایک طرح سے بہت اچھی چیز ہے، لیکن ہمارے نوجوان اور بہن بیٹیاں اس کا غلط استعمال کر کے سماج میں برائی پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں، تعلیم کے تعلق سے بھی افسوس ظاہر کیا کہ آج ہمارے بچے اسلامی تعلیم سے دوری اختیار کر رہے ہیں، ایسے میں والدین کو چاہیئے کہ بچے کو سب سے پہلے اسلامی تعلیم دیں.
مفتی محمد یاسر صاحب نے اپنے بیان میں فرمایا کہ اس دنیا کو اللہ نے فانی بنایا ہے، کوئی بھی شخص اس دنیا میں ہمیشہ ہمیش کیلئے نہیں آیا ہے، ایک حدیث پاک کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انسان جنت میں جس چیز کی تمنا کرے گا وہ فوراً حاضر کر دی جائے گی، جہاں عیش ہی عیش ہے، جو لوگ اس دنیا میں شراب نہیں پیئے ہیں ان کو جنت میں پاکیزہ شراب بھی دی جائے گی، اور جو لوگ اس دنیا میں شراب پی کر جائیں گے اللہ پاک انہیں جہنم میں دکھ ہی دکھ اور سخت سزا دے گا، انہوں نے اسلامیات اور سنت نبوی صلعم کی پیروی کرنے کی تلقین کی.
مفتی محمد صالح نے گاؤں گاؤں، اور دیہاتوں میں مکتب قائم کرنے اور اس میں حصہ لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آج گاؤں و معاشرے کے لوگوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کرنا چاہیئے، کرکٹ، ٹورنامنٹ اور لغو کاموں میں خرچ کرنے سے بچیں، اور دین کے راستے میں خرچ کر اپنی آخرت کو سنواریں.
اس موقع پر مولانا محمد ثاقب، مولوی انیس احمد، حافظ محمد یونس، حافظ محمد شاداب، ماسٹر جواد احمد، مفتی ابوعامر، حافظ محمد عادل سمیت گاؤں کے سیکڑوں لوگ موجود رہے.
جلسہ کا افتتاح قاری شمیم انظر مبارکپوری کی تلاوت سے ہوا، اور حافظ ابوزہید مبارکپوری نے نعت نبی پیش کیا، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا محمد شاکر عمیر انجام دیئے.

ضلع مہراجگنج: ڈی ایم کے حکم پر قبر سے نکالی گئی لاش!

منیر عالم
ــــــــــــــــ
پرندر پور/مہراجگنج(آئی این اے نیوز 30/مارچ 2018) ڈی ایم مہراج گنج کے حکم پر بدھ کے دن میں میت سنوج کے قبر کی کھدائی کراکر نائب تحصیلدار نوتنوا نے لاش کو باہر نکلوا کر پرندرپور پولیس کو سونپ دیا، پولیس نے پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے پنچنامہ تیار کر پوسٹ مارٹم کے لئے مہراج گنج بھیج دیا.
اطلاع کے مطابق گاؤں سرجیت مہوآری کے رہائشی بودھی رام نے منگل کو پرندر پور تھانہ میں تحریر دے کر مطالبہ کیا کہ گزشتہ جمعہ کو رات میں سنوج 16 مہوآری کے گھر میں سونے کیلئے گیا تھا، صبح صبح ہفتہ کو باغ میں اس کی لاش رسی میں لٹکتی ہوئی ملی، صبح میں جب اہل خانہ کے لوگ پہنچے تو آناً فاناً انہوں نے روہن ندی کے کنارے دفنا دیا، سنوج کے گھر والوں کو بتایا کہ وہ پھانسی لگا کر مر گیا، لیکن گاؤں میں یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے، سنوج کے والد نے منگل کو پرندرپور تھانہ پہنچ کر تحریر دی، جس پر پرندپور پولیس نے اس معاملے کو ڈی ایم مہراجگنج کے حوالے کیا، قانونی کارروائی کے دوران ڈی ایم مہراج گنج نے نوتنوا تحصیلدار روی سنگھ کو ہدایت کی کہ لاش کو نکال کر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دی جائے، بدھ کو لاش کو نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا، پولیس نے لاش کو لے کر اسے پوسٹ مارٹم کے لئے مہراجگنج بھیج دیا.

بہار و بنگال فرقہ پرست طاقتوں کے نشانہ پر، عوام حکمت عملی و دور اندیشی کے ساتھ سماج دشمن عناصرکی سازشوں کو ناکام بنائیں: مولانا اسرارالحق قاسمی

ویشالی(آئی این اے نیوز 30/مارچ 2018) حالیہ دنوں میں لگاتار بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور خاص طور پر بہار و مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں رونما ہونے والے فسادات نہایت تشویش ناک ہیں اور لوگوں میں سخت افراتفری کا ماحول پایا جارہا ہے، اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آر ایس ایس، بی جے پی اور اس کی حامی فرقہ پرست جماعتوں نے 2019 کے عام انتخابات کے پیش نظر ابھی سے ماحول خراب کرنا شروع کردیا ہے اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کے لئے بہار و بنگال کی سرزمین کو منصوبہ بند طریقہ سے ٹارگیٹ کیا جارہا ہے، ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین وممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے افضل پور، ضلع ویشالی پہنچنے پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا،
وہ یہاں برادران وطن اور مسلمانوں کے اشتراک سے منعقد ہونے والی ایک روزہ قومی یکجہتی کانفرنس میں شرکت کے لئے تشریف لائے ہیں، یہ کانفرنس مولانا قاسمی کی صدارت میں منعقد ہورہی ہے اور اس میں ملک کے متعدد نامور علمائے کرام کے علاوہ کئی ہندو مذہبی رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔
مولانا قاسمی نے کہاکہ خاص کر بہار میں بڑی نازک صورتحال پیدا ہوگئی ہے، جے ڈی یو، بی جے پی اتحاد کی حکومت پوری طرح ناکام ہوچکی ہے اور شہریوں کے تحفظ کے سلسلہ میں کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے، کشن گنج کے ایم پی نے بہار کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ اس نازک موقع پر ہوش مندی اور حکمت عملی سے کام لیں اور فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنائیں، مولانا نے کہاکہ آرچایس ایس اور بی جے پی مل کر عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹاکر ان کو فرقہ وارانہ تشدد و انتہا پسندی کے واقعات میں الجھانا چاہتی ہے، تاکہ عوام کو ورغلا کر ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور دوریاں پیدا کر کے ماضی کی طرح گندی سیاست کرکے اپنے مقصد میں کامیابی کرسکیں، امن پسند عوام کو اس کا ادراک کرتے ہوئے ان کی سازش کا شکار ہونے سے بچنے کی ضرورت ہے، مولانا نے کہاکہ خاص کر مسلمانوں کو چاہئے کہ موجودہ حالات میں ہر قسم کے فروعی اختلافات کو بھلا کر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں اور کلمہ کی بنیاد پر اس نازک وقت میں باہمی اخوت کے جذبہ کو پروان چڑھائیں، انہوں نے کہاکہ اس وقت سماج دشمن عناصر لوگوں کو ورغلانے کی کوشش کریں گے مگر عوام کو چاہیئے کہ نہایت سوجھ بوجھ اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی طاقتوں کے فریب میں آنے سے بچیں، ساتھ ہی سماج کے ذمہ دار افراد و رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح ماضی میں ہمارے اسلاف نے ایسے موقعوں پر حکمت عملی کامظاہرہ کرکے فرقہ پرست طاقتوں کی سازش کو ناکام بنایا ہے، اسی طرح وہ بھی حالات پر نظر رکھتے ہوئے عوام کے مابین امن و امان اور بھائی چارہ کے قیام پر زور دیں اور تشدد پھیلانے کی ہر کوشش کو ناکام بنائیں۔
 واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران رام نومی کے جلوس کو لے کر مغربی بنگال و بہار کے کئی اضلاع میں معمولی کہاسنی کی وجہ سے فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے تھے جس میں کئی اموات کے علاوہ متعدد مساجد اور مدارس کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، اب حالات اگرچہ قابو میں ہیں مگر پوری طرح امن وامان بحال نہیں ہوا ہے اور بہت سے لوگ جان مال پر خطرہ کی وجہ سے گھروں میں پناہ گزیں ہیں اور کئی دن سے دوکان اور بازار بھی بند ہیں۔
مولانا اسرارالحق نے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتابنرجی ، بہا رکے وز یر اعلیٰ نتیش کمار اوران کے اعلی افسران سے مسلسل رابطہ میں ہیں اورصوبے میں امن و امان کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔اس موقع پرجلسہ کے کنوینرحاجی محمد اسماعیل، عدیل عباس، حاجی محمود عالم، مولانا قمر عالم ندوی سمیت متعدد سماجی کارکن و اہل علم حضرات موجود تھے۔

Thursday 29 March 2018

سرائے میر: مدرسہ اسلاميہ عربیہ بیت العلوم کے شعبہ پرائمری کا سالانہ امتحان مکمل، تقسیم رزلٹ کی تقریب کا انعقاد!

رپورٹ: حافظ ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم کے ناظم اعلی وجانشیں  محسن الامت (حضرت پھولپوری ثانی علیہ الرحمہ) مولانا شاہ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری دامت برکاتہم کے ہاتھوں “محسن الامت“ ایوارڈ سے بچوں کو  نوازا گیا.
آپ کو بتا دیں کہ آج 29 مارچ بروز پنجشنبہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر میں تقسیم رزلٹ کے موقعہ پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں کُل 64 بچوں کو محسن الامت ایوارڈ سے نوازا گیا، 27 طلباء از اطفال تا پنجم ایسے تھے جنکو اول، دوم، سوم پوزیشن پر انعام ملا اور 37 ایسے بچوں کو انعام سے نوازا گیا جنکی سالانہ فیصد حاضری 100% تھی، 45 بچے محض ایک یا دو دن کے ناغہ کیوجہ سے انعام سے دور رہ گئے، اللہ تعالی آئندہ سال ان بچوں کو مکمل حاضری کی توفیق بخشیں.آمیــــن
 حضرت مولانا مفتی شاہ احمد اللہ پھولپوری سے بذریعہ واٹس ایپ ملی اطلاع کے مطابق محسن الامت ایوارڈ کا سلسلہ اس سال شروع کیا گیا ہے جو کہ ہم سب کے محسن و مربی حضرت مولانا شاہ مفتی محمد عبد اللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ کی یادگار ہے، مفتی پھولپوری نے یہ بھی بتایا کہ ابھی درجات حفظ اور عربی کے امتحانات ہونے باقی ہیں ان درجات میں بھی پوزیشن اور صد فیصد حاضر ہونے والا طالبین کو  انعام و اکرام سے ان شاءاللہ العزیز نوازا جائے گا.
اس موقع پر نائب ناظم مدرسہ ھٰذا مولانا جمال انور صاحب قاسمی، ناظم تنظیم و ترقی مولانا الیاس صاحب قاسمی، ناظم تعلیمات مولانا نسیم صاحب معروفی، صدر شعبہ پرائمری مولانا نبی حسن صاحب مفتاحی، نائب صدر مولانا منصور احمد، مولانا ابوالبشر اور ارکان عاملی کے افراد سمیت تمام طلباء و اساتذہ کرام موجود تھے.

نتیش راج میں بہار فرقہ پرستوں کے نشانے پر، سمستی پور کی مسجد پر بھگوا پرچم!

مدرسہ ضیاء العلوم میں دینی کتابوں کی بے حرمتی، مسلم اقلیت میں سخت اضطراب، نوادہ میں بھی شرانگیزی، کئی تھانوں کی پولیس تعینات.

عبدالرحیم سمستی پوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نوادہ/سمستی پور(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) بہار میں جب سے نتیش کمار مہا گٹھ بندھن سے بی جے پی میں شامل ہوئے وہاں کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں، فرقہ پرست عناصر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو مٹانے کے درپے ہیں اور بہار میں جگہ جگہ فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوہے ہیں، کبھی بھاگلپور جل رہا ہے تو کبھی اورنگ آباد فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہے، آج سمستی پور کے روسڑا گاؤں میں موجود مسجد کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے فرقہ پرست عناصر نے مسجد پر بھگوا جھنڈا لہرا دیا۔
اطلاع کے مطابق روسڑا گاؤں کے گدری بازار میں مسجد کے پاس سے جب درگا جی کا جلوس وسرجن کے لیے گزر رہا تھا تو کسی شرپسند عناصر نے اس جلوس پر اپنی چپل پھینک دیا، جس کے بعد دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کام کسی مسلمان نے کیا ہے جس کی وجہ سے ہندو بھائیوں میں اشتعال بڑھ گیا، صبح ہزاروں افراد مسجد کے پاس چپل پھینکے جانے کا بدلہ لینے کی غرض سے جمع ہوئے اور مسجد پر شری رام کا جھنڈا لہرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد پر شری رام کا جھنڈا لہرا دیا، اور مدرسہ ضیاء العلوم (شاخ ندوۃ العلماء) کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے مقدس دینی کتاب کو بھی نذر آتش کردیا گیا ہے، جس سے مسلمانوں میں سخت اضطراب اور علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے،  بازار بند ہیں، مقامی انتظامیہ حالات پر قابو پانے کےلیے کوشش کررہی ہے، انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور شہر میں دفعہ ۱۴۴ نافذ کردیاگیا ہے.
موقع واردات پر پولیس سپرنٹنڈنٹ دیپک رنجن ، اے ایس پی سنتوس کمار، سمیت کئی تھانوں کی پولس کیمپ کررہی ہے اسی دوران دونوں فرقوں کی طرف سے ہوئی سنگ باری میں ایس پی دیپک رنجن ، ایس پی سنتوش کمار، روسڑا تھانہ کے برجن نندن مہتا سمیت نصف درجن پولیس افسران کے زخمی ہونے کی خبر موصول ہوئی ہے، وہیں بہار کے نوادہ ضلع سے خبریں موصول ہورہی ہیں کہ یہاں سے رام نومی کا جلوس گزر رہا ہے جس میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد جمع ہوئے ہیں اب تک نوادہ کے پڑوسی اضلاع، نالندہ، شیخ پورہ، لکھی سرائے اور جموئی سے بھی رام نومی کے جلوس میں شرکت کے لیے لوگ جوق در جوق آرہے ہیں۔
اطلاع کے مطابق جلوس میں مرکزی وزیر گری راج بھی شریک تھے ، ابھی نوادہ شہر کے مسلمانوں میں سراسیمگی ہے، انتظامیہ حالات سے نپٹنے کے لیے مستعد ہے، جگہ جگہ پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی سے بروقت نپٹا جاسکے، مغل کھار مسجد نوادہ کے امام مولانا نظر الباری کے مطابق یہ جلوس تقریباً تین سوا تین بجے سے جلوس مسجد کے پاس سے مستان گنج کی طرف جارہا ہے اور شام دیر تک یہ جلوس گزر ہی رہا تھا، واپسی کی ابھی کوئی خبر نہیں ہے رات میں کب واپس ہوں گے انہوں نے کہا کہ فی الحال شہر میں امن ہے لیکن تناؤ ہے، انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے لیے خیر کی دعا فرمائیں کہ اللہ مسلمانوں کے جان ومال کی حفاظت فرمائے آمیـــــن۔

مدرسہ ادارہ ناصر الامت میں سالانہ اجلاس عام منعقد!

محمد دلشاد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
کھیکھڑہ/باغپت(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) ضلع باغپت کے قصبہ کھیکھڑہ میں ادارہ ناصر الامت میں سالانہ اجلاس عام منعقد کیا گیا، جس کی صدارت جمعیۃ علماء ھند باغپت کے جنرل سکریٹری جناب محترم حضرت اقدس الحاج حافظ محمد قاسم صاحب نے فرمائی اور نظامت کے فرائض مولانا ندیم اختر راھی قاسمی نے انجام دیئے، قصبہ کھیکھڑہ کے اندر نئی بستی میں واقع مدرسہ ادارہ ناصر الامت میں سالانہ اجلاس عام گزشتہ روز سے جاری آج اختتام پزیر ہوگیا، جس میں تقریباً 43 طالبہ نے ناظرہ قرآن کریم مکمل کیا، جن کو قرآن کریم اور دستار دی گئی.
اجلاس عام میں مفتی گلفام صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کو اگر پوری کامیابی طلبگار ہے تو اللہ اور اس کے نبی کی مکمل پیروی کرنے ہونی ہوگی اور اپنے تمام معاملات کو بالکل صاف صفاف رکھنا ہوگا تاکہ اسلام کو فروغ مل سکے.
مفتی محمد سراج مفتاحی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں تو تین کام ضرور کریں اول نبی سے سچی محبت کریں، دوسرے قرآن سے محبت کریں اور تیسرے علماء سے محبت کریں.
 آخر میں خطاب حضرت مولانا محمد الیاس صاحب نے فرمایا اور اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم مدارس سے تعلق مکمل رکھیں اور تمام ضروریات کا خیال رکھیں، دعاء سے قبل مدرسہ کی طالبہ نے مدرسہ کا ترانہ پیش کیا اور جلسہ کا اختتام حضرت حافظ محمد قاسم صاحب کی دعاء پر ہوا.
اس موقع پر حافظ نسیم، محمد ایوب، ماسٹر علاءالدین اور مدرسہ کے اساتذہ اور بستی کے تمام افراد موجود رہے.

عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی تعزیت کیلئے جالے پہنچے!

ریاض حسن
ـــــــــــــــــــ
جالے(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) عالمی شہرت یافتہ عالم دین معروف فقیہ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے جناب ابوظفر رحمانی جن کی اہلیہ کا گذشتہ دنوں علاج کے دوران انتقال ہوگیا تھا، شہباز محمد، جن کے والد حاجی مہتدی حسن کا حرکت قلب کے بند  ہوجانے اور گلریز خان، جن کے والد جناب حاجی ماسٹر ضیاءالرحمٰن کا 23/مارچ کی شب انتقال ہوگیا تھا، تعزیت فرمایا اور پسماندگان کو صبر جمیل کی تلقین کی.
فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنی تعزیتی گفتگو کے دوران فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے موت اور حیات اس لئے پیدا فرمائے ہیں تاکہ وہ  آزما سکے کہ کون نیک اعمال کرتا ہے، اس لئے جو انسان اللہ کی اطاعت کے ساتھ چلے گا وہ کامیاب اور کامران ہوگا،  مولانا رحمانی نے ان دعائے مغفرت بھی کیا.
اس موقع پر ابوظفر رحمانی کے فرزند عامر اقبال، معروف معالج ڈاکٹر مظفر الاسلام، انجنیر مظہر الاسلام، مولانا محمد اسلم سبیلی، مولانا محمد عباس قاسمی، مفتی عامر مظہری، مفتی محمد المعہد العالی الاسلامی  حیدر آباد، صادق آرزو، عثمان غنی، محمد شمشاد، حاجی مرزا  نور عالم بیگ، سید محمد تنویر، محمد عرشی وغیر موجود تھے.

اردو زبان و ادب کے فروغ میں مدارس اسلامیہ نے نمایاں کردار ادا کیا: امداد اللہ قاسمی

محمد آصف امام مدھوبنی
ــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) اردو میٹھی اور شیریں زبان ہے جو ہماری تہذیب کی آئینہ دار ہے، اردو کے فروغ کے لئے صرف اس کانفرنس تک نہ رہیں بلکہ ایک مہم کے طور پر اردو کے فروغ کے لئے خدمت کریں،ان خیالات کا اظہار ضلع مجسٹریٹ مدھوبنی جناب شیرشت کپل اشوک نے؛ٹاؤن ہال مدھوبنی میں حکومت بہار اردو زبان سیل مدھوبنی کے زیر اہتمام منعقدہ ”فروغ اردو سمینار و اردو عمل گاہ“ میں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اہم مقامات پر ہندی کے ساتھ اردو میں بھی تحریریں اور بورڈ بننا چاہیئے، اس سمینار میں ڈی ایم کے ساتھ  سرکاری عملہ کے مختلف دفاتر کے لوگ اور اردو مترجمین بھی موجود تھے، سمینار کا آغاز ضلع مجسٹریٹ نے شمع روشن کرکے کیا،
اہم مقالہ بعنوان "اردو کے ارتقا میں مدارس کے کردار" پیش کرتے ہوئے؛مفتی محمد امداداللہ قاسمی نے کہا اردو زبان و ادوب کو جہاں عصری درسگاہوں کے تعلیم یافتہ حضرات نے اپنی خونِ جگر سے سینچا ہے اور مسلسل اس کو پروان چڑھایا ہے وہیں علمائے مدارس نے اسے ایک مضبوط اور مستند مقام عطا کیا ہے،
ہند و پاک کے ۹۹؍فیصد سے بھی زائد مدارس میں ابتدائی درجوں سے لیکر عالمیت و فضیلت تک اور اس کے بعد افتاء، تفسیر اور دیگر تخصصات کی جماعتوں میں ذریعہ تعلیم اردو زبان ہی ہے، اسی وجہ سے مدارس کے اساتذہ طلباء کی ذہنی سطح کو سامنے رکھتے ہوئے ہر درجہ میں اردو زبان کو افہام و تفہیم کے لئے استعمال کرتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ  دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی برِ صغیر کے لوگوں کے مدارس ہیں چاہے افریقہ میں ہوں یا یورپ میں وہاں بھی کسی نہ کسی درجہ میں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ مدارس کے اردو زبان کی خدمت کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ مدارس کے فضلاء نے فارسی اور عربی زبان کی ہزاروں کتابوں کا نہ صرف یہ کہ اردو میں ترجمہ کیا ہے بلکہ ادبی اعتبار سے بہترین اردو شروحات بھی سپردِ قرطاس کیا ہے اور اسلامی علوم و معارف کو فضلائے مدارس نے اُردو میں منتقل کرکے بڑا کام کیاہے. اردو زبان میں جہاں کئی کئی جلدوں میں تفاسیرِ قرآنِ کریم اور تشریحاتِ حدیث شریف موجود ہیں وہیں احکام و مسائل پر مدلل،مفصل اور محقق اردو کتابیں بھی موجود ہیں اور مستقل ہر سال فضلائے مدارس کی سیکڑوں کی تعداد میں نئی اردو کتابیں منظرِ عام پر آرہی ہیں۔
اگر خالص ادبیات کی بات کی جائے تو مولانا ابو الکلام آزادؒ و مولانا مناظر احسن گیلانی سے لےکر  حالیہ وقت میں مولانا نور عالم خلیل امینی و مولانا اسرارالحق قاسمی تک فضلائے مدارس کی ایک لمبی فہرست ہے جنہوں نے زبان و ادب کی چاشنی کےساتھ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے، فضلائے مدارس کے درمیان صاحبِ دیوان شاعروں کی بھی متعدد بہ تعداد موجود ہے۔
صحافتی قلمکاروں کی بات کی جائے تو مولانا عبد الماجددریابادیؒ، مولانا محمد علی جوہرؒ اور مولانا قاضی اطہر مبارکپوریؒ سے لیکر اس زمانہ میں مولانا خالدسیف اللہ رحمانی اور مولانا اسرار الحق قاسمی تک ان گنت افراد ہیں جنہوں نے اردو صحافت کو اپنی تحریروں کے ذریعہ انمول بنایا ہے، مدارس کے صحافتی کردار کے حوالہ سے دلچسپ ہے کہ اکثر بڑے مدارس سے ماہنامے اور رسالے شائع ہوتے ہیں جنکے مدیراور قلمکارعلماء ہی ہوتے ہیں، میرا یہ دعویٰ حقیقت کی عکاس ہے کہ آج کے تمام ہندوستانی اخبارات فضلائے مدارس کی خدمات سے گراں بار ہیں، اکثر اردو اخبارات میں فضلائے مدارس جہاں اہم عہدوں پر فائز ہیں اور وہ اُردو کے فروغ کے لئے نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں  جبکہ ان کو کوئی معاوضہ نہیں ملتا ،حالانکہ انکی تحریریں انمول ضرور ہوتی ہیں لیکن بے مول نہیں۔
کسی زبان کی ترویج و اشاعت میں تقریر و خطابت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، فن خطابت کے ذریعہ جہاں بلا واسطہ مقرر و خطیب سامعین کو کوئی خاص پیغام دیتے ہیں وہیں ان کی سماعتوں کو زبان و ادب کی حلاوت سے بھی روشناس کراتے ہیں، ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے کہ فضلائے مدارس نے فنِ خطابت کے ذریعہ جو اردو زبان و ادب کی خدمات انجام دی ہیں وہ لاثانی ہے جن  کی خطابت میں ادبی فقرے، محاورے، اصطلاحات اور بر محل شعری استعمال کا ایک زبردست نمونہ ملتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ فضلائے مدارس نے اپنے حدود میں رہتے ہوئے اردو زبان و ادب کی جوخدمات انجام دی ہیں وہ اس زبان کی فروغ کے لئے حکومتی تعاون سے چلائے جارہے اداروں سے کم نہیں ہے، ہاں یہ سچائی ہے کہ ان کی خدمات کو حکومتی سطح پر اور اردو زبان و ادب کے اداروں کے ذریعہ وہ پذیرائی نہیں ملی جسکے وہ مستحق ہیں۔اردو زبان و ادب میں خدمت کے لئے ایوارڈ بھی دئے جاتے ہیں لیکن یہ فضلائے مدارس اپنی گرانقدر خدمات کے باوجود اس طرح کے ایوارڈ سے ہمیشہ محروم ہی رہتے ہیں، اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد اگر حقیقتاً اردو سے محبت کرتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ فضلائے مدارس کی خدمات کو بھی سراہیں اور ان کی خدمات پر مشتمل تحقیقاتی مواد کو منظرِ عام پر لائیں.
واضح رہے  سمینار کی صدارت ضلع مجسٹریٹ جناب شیرشت کپل اشوک اور نظامت کی ذمہ جناب واصف جمال نے ادا کی.
سمینار میں پروفیسر اشتیاق احمد، پروفیسر منظرسلیمان، پروفیسر صدرعالم گوہر کے مقالات کے  علاوہ کئی مندوبین نے اُردو کے فروغ کے لئے مفید مشورے بھی دیئے.
سمینار میں مشاعرہ کے علاوہ طلبہ نے بھی اپنی پیشکش سے سامعین کو متاثر کیا، دو کتابوں کا رسم اجرا بھی ہوا، جنرل سکریٹری جمعیت علماء مدھوبنی مولانا نوراللہ قاسمی، مفتی محمد روح اللہ قاسمی، مولانا منصور اسلامی، عقیل انجم، امان اللہ خان کے علاوہ شہر کے کئی محبین اردو سمیت اہم شخصیات نے شرکت کرکے اردو زبان کے تئیں اپنی محبت کا اظہار کیا.

مدارس اسلامیہ کا تحفظ دراصل دین اسلام کا تحفظ ہے، ایمان وشریعت کی حفاظت کیلئے ہمیں مدارس سے وابستہ ہونا پڑے گا، جامعہ احسن المدارس پوجا کالونی کے سالانہ جلسہ عام سے علماء کرام کا خطاب!

لونی/ غازی آباد(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) موجودہ وقت میں ہمارے ملک عزیز میں جس طریقے سے مسلمانوں اور شریعت مطہرہ پر حملہ ہورہے ہیں کسی سے مخفی نہیں ہے اگر ایسے نازک وقت میں ہم نے اپنا تعلق علماء کرام اور مدارس اسلامیہ سے نہیں کیا تو یادر کھیئے وہ دن دور نہیں ہماری رہی سہی تشخص ختم ہوجائے گی، بڑے بڑے علم کے کارخانے اور علماء و صلحاء کی سرزمین بغداد سمرقند اور بخارا کے لوگوں نے جب علماء کی ناقدری کی تو آج وہاں کی سرزمین آنسو بہا رہی ہے جہاں قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں بلند ہوتی تھی، آج وہاں اور ہی کچھ ہو رہا ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار معروف نوجوان فاضل مولانا آصف محمود قاسمی نے کی، مولانا موصوف نے علامہ اقبال کے اس قول کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جب علامہ اقبال یورپ سے واپس آئے تو انہوں نے کہاکہ ان مدارس کو اپنی حالت پر چھوڑ دو ورنہ یورپ کا جو نظارہ میں نے دیکھا ہے وہ ناقابل بیان ہے.
جمعیت علماء ہند دہلی کے جنرل سکریٹری مولانا جاوید صدیقی قاسمی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ ہمارا ملک وہ ملک ہے جس کے بارے میں آقاء مدنی ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ مجھے ہندوستان سے علم کی بو آتی ہے، آج چند فرقہ پرست لوگ ہمیں غدار وطن کہہ رہے ہیں جب کہ ہمارے اکابرین نے انگریزوں سے آزاد کرانے کیلئے اپنی جان کی بازی لگا دی تھی.
اس موقع پر مولانا مفتی نادرالقاسمی خطیب جامع مسجد اوکھلا دہلی نے اپنے تفصیلی خطاب میں قرآن کریم کی حقانیت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ یہ قرآن کریم رہتی دنیا تک انسانوں کیلئے سراپا ہدایت ہے اور آنے والی بنی نوع انسانی کیلئے مشعل راہ ہے.
 واضح ہوکہ جامعہ کا یہ پروگرام تین نششتوں پر منعقد ہوا، پہلی نشست میں معروف عالم دین مولانا شہاب عالم قاسمی کے دست مبارک سے طلبہ وطالبات کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا اور دوسری نشست میں خواتین کا پروگرام ہوا.
جلسہ کا آغاز معروف قاری خوش الحان قاری محمود الحسن کی تلاوت کلام پاک اور مولوی شبیر احمد مظفر پوری کی نعتیہ کلام سے ہوا، مفتی عمران قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ ہذا نے تعلیمی رپورٹ پیش کی اور مولانا فیاض حسن ندوی ناظم جامعہ ہذا نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا.
اس موقع پر مولانا بشیرالحسن فلاحی عرف کوثر حیدر آباد، مولانا نظام الدین قاسمی، مولانا رحمت اللہ، مولانا عارف سراج نعمانی، قاری مستقیم صاحب، مولانا یاسین صدیقی قاسمی سکریٹری آل انڈیا تحریک عوام ہند، قاری یونس، بھائی نگار صاحب، حاجی اسرار، قاری انشاءاللہ، مولانا انعام الحسن کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء کرام موجود تھے.

Wednesday 28 March 2018

سیتامڑھی: آتشزدگی میں کئی دکانیں جل کر خاک، پہنچی فائر بریگیڈ ٹیم!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ــــــــــــــــــــــــــ
راجوپٹی/سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 28/مارچ 2018) گزشتہ یوم دیر  شب تقریباً 1:00 بجے جامع مسجد راجوپٹی کے سامنے نیشنل ہائی وے NH-77  کے بغل میں شدید آگ لگنے سے کئی دکانیں آگ کی زد میں آگئی، آناً فاناً موقع پر موجود لوگوں نے فائر بریگیڈ ٹیم کو اطلاع دی، موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ ٹیم نے آگ پر قابو پالیا.
 واضح رہے کہ راجوپٹی کا یہ علاقہ گنجان مسلم علاقہ ہے جہاں دیر رات آگ لگ جانے سے لاکھوں کا خسارہ ہوا، وہیں الحمدللہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، مقامی لوگوں کی مستعدی سے اولاً اور مزید فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پہ قابو پانے میں کامیاب رہے، ملی جانکاری کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ سے لگی.

بہوجن سماج پارٹی نظام آباد کے زیر انتظام ٹھنڈی سڑک نظام آباد میں جن سبھا و اعزازی تقریب 30 اپریل کو!

حافظ ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــ
نظام آباد/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/مارچ 2018) آئندہ 30 اپریل دن میں 11 بجے اسمبلی نظام آباد یونٹ کی جانب سے اعزازی تقریب اور جن سبھا کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں بنیادی طور پر سابق منتری گھورا رام امیدوار لوک سبھا لال گنج کو اعزاز سے نوازا جائیگا، ان کے علاوہ ضلع کے عہدیداران اور اہم زون كوآرڈنیٹر جن سبھا سے خطاب کریں گے.
بی ایس پی کے تمام سکریٹری و کارکنان اور عہدیداران سے گزارش ہے اس جن سبھا میں زیادہ سے زیادہ شریک ہوکر جن سبھا کو کامیاب بنائیں.

لکھنؤ: راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر شادی نے حضرت مولانا رابع حسنی ندوی سے کی ملاقات!

لکھنؤ(آئی این اے نیوز 28/مارچ 2018) راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی نے گزشتہ روز دارالعلوم ندوة العلماء لکنھؤ پہنچ کر حضرت مولانا رابع حسنی ندوی ناظم ندوة العلماء و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے خصوصی ملاقات کی،  مولانا نے گھنٹوں ملک کے موجودہ حالات اور سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا.
اس موقع پر مولانا سعیدالرحمان اعظمی مھتمم ندوة العلماء، مولانا مسعود حسنی، مولانا خالد غازی پوری وغیرہ بھی موجود تھے، ان کے علاوہ بہت سارے اساتذہ اور طلباء سے بھی ملاقات کی اور تمام حضرات نے مولانا عامر رشادی مدنی کی  قوم کیلئے دی جارہی قربانیوں کی تعریف کی اور لمبی عمر اور ثابت قدم رہنے کی دعا دی.

Tuesday 27 March 2018

جامعہ تعلیم القرآن روپولیا بازار کا پہلا یک روزہ عظیم الشان اجلاس عام 28/مارچ کو!

حبیب اللہ قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
نرکٹیاگنج/مغربی چمپارن(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) ہم آپ کو یہ پیغام مسرت سناتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ آپ کا محبوب ادارہ جامعہ تعلیم القرآن الکریم روپولیابازار کا پہلا یک روزہ عظیم الشان اجلاس عام بتاریخ 28مارچ 2018 بروز بدھ بعد نماز عشاء منعقد ہونے جا رہا ہے، جس میں خصوصاً امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، و جھارکھنڈ کے نائب ناظم حضرت مولانا و مفتی محمد سہراب صاحب ندوی دامت برکاتہم العالیہ تشریف لارہے ہیں.
ان کے علاوہ سرزمین چمپارن کے نامور علماء کرام و مقررین عظام اور اتر پردیش کی سرزمین سے شاعر اسلام جناب قاری سہیل احمد صاحب کشی نگری بھی تشریف لارہے ہیں، لہٰذا آپ تمام حضرات سے گزارش ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملت کثیر تعداد میں شرکت فرمائیں اور علماء کرام کے علمی، روحانی، وعرفانی بیانات سے مستفیض و مستنیر ہوکر ثواب دارین کے حقدار بنیں.
الداعی: اراکین جامعہ تعلیم القرآن الکریم روپولیا بازار نزد گوکھولا ریلوے اسٹیشن، نرکٹیاگنج،مغربی چمپارن بہار.
مزید تفصیلات کے لیے رابطہ کریں.
9472949048, 9523564514

برگنییا نے 32 رن سے پیٹھریا کو شکست دی!

عامر مظاہری
ـــــــــــــــــــ
جالے(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) آج جالے پركنھڈ کے جوگيارا گاؤں کے ریلوے میدان میں JYCC کی طرف سے منعقد کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ برگنييا اور پيٹھريا کے درمیان کھیلا گیا، ٹاس جیت کر برگنييا نے بلےبازی کرنے کا فیصلہ لیا اور مقررہ 20 اوور کے میچ میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 178 رن بنا کر پيٹھريا کو 179 رن کا ہدف دیا، جسے پيٹھريا کی ٹیم تمام وکٹوں کے نقصان پر 146 رن ہی بنا پائی اور میچ 32 رن سے برگنييا ٹیم جیت گئی.
اس ٹورنامنٹ کے مہمان خصوصی سابق وزیر، ترجمان آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ڈاکٹر شکیل احمد تھے جنكے ہاتھوں فاتح ٹیم کو ٹرافی پیش کیا گیا، اور رنر اپ کو جالے پركنھڈ اہم پھولوں بیٹھا کے ہاتھوں دیا گیا، اس میچ کے مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز کا انعام فاتح ٹیم کے محمد فیصل کو دیا گیا.
اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد صاحب کے ساتھ ساتھ پركھنڈ سربراہ، اپ پرمکھ ، کانگریس کے کارکن تنویر انور، سدشٹ کے ٹھاکر، عامر اقبال، آرزو بھائی، سنجیو ک ٹھاکر، ہم کے نریش جی، سید اعجاز انور اور وغیرہ کارکن موجود رہے، اس کے بعد پروگرام کے ناظم جالے کانگریس کے پركھنڈ صدر بھوشن آزاد نے سب کا شکریہ ادا کیا.

دین بچاﺅ دیش بچاﺅ کانفرنس کے اثرات ملک گیر ہونگے!

نور السلام ندوی پٹنہ
E-mail: nsnadvi@gmail.com
ـــــــــــــــــــــــــ
 پٹنہ(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) 15 اپریل کو بہار کی راجدھانی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں منعقد ہونے والی "دین بچاو ُدیش بچاوُ کانفرنس" کی تیاری شباب پر ہے۔کانفرنس کی تیاری اور عام مسلمانوں کے جذبہ کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مجمع بہت بڑا ہوگا، آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دین اور دیش کی حفاظت کے لئے پہلی بار بہار کی سرزمین پر مسلمانوں کا اتنا بڑا مجمع ہوگا اور ایسی عظیم الشان کانفرنس ہوگی، کانفرنس میں شامل ہونے والوں کی تعداد کا صحیح آنکڑا لگانا قبل از وقت ممکن نہیں، ماہرین کا خیال ہے کہ تقریباً پچاس لاکھ کے آس پاس لوگوں کی بھیڑ ہوگی، کانفرنس کو کامیاب اور بامقصد بنانے کی پوری تیاری چل رہی ہے، اور اس کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
”دین بچاوُ دیش بچاوُ کانفرنس“ کو امارت شرعیہ کے اکابرین، ذمہ داران، کارکنان، ارباب حل وعقد، نقباء امارت شرعیہ، اراکین مجلس شوریٰ اور دیگر محبین ومخلصین نے ایک تحریک اور انقلاب کی شکل میں لیا ہے،یہ صرف ایک کانفرنس نہیں بلکہ امن وانصاف کا قیام، حقوق کی بازیابی، دستور کی حفاظت، جمہوریت کی بقا اور ملک کی سا لمیت کےلئے ایک انقلابی اور تحریکی قدم ہے، جسے ملک کے کونے کونے تک پوری قوت کے ساتھ پہنچایا جائے گا، ابتدا اس کی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان سے 15 اپریل کو کرنے کا اعلان ملک کے مرد آہن آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا سید شاہ محمد ولی رحمانی مد ظلہ العالی نے کردیا ہے۔امیر شریعت کے اس اعلان کو سنتے ہی قوم میں امید و حوصلہ کی ایک کرن پھوٹ گئی ہے، امارت شرعیہ کے ذمہ داروں نے اس کو کامیاب بنانے کے لئے جس طرح کے اقدامات کئے ہیں وہ نہ صرف قابل ستائش اور حوصلہ مندانہ ہیں بلکہ دوسری ریاستوں کے لئے قابل تقلید بھی ہے۔
 کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے میں دفتر امارت شرعیہ پہنچا اور کانفرنس کی ہونے والی تیاریوں کا جائزہ لیا اور تفصیلی معلومات حاصل کی، نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا شبلی القاسمی نے کانفرنس کی تیاریوں کے حوالہ سے بتایا کہ اس کےلئے مختلف کمیٹیاں ماہرین اور تجربہ کار شخصیات کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ہے۔تیاریوں کے سلسلے میں جو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ان میں استقبالیہ کمیٹی، انتظامیہ کمیٹی، مالیاتی کمیٹی، رضاکار کمیٹی، گاندھی میدان کمیٹی، ائمہ مساجد کمیٹی، مدارس اسلامیہ کمیٹی، وفود کمیٹی، کوڈینیشن کمیٹی، ٹرانسپورٹ کمیٹی، خواتین کمیٹی اور ڈکٹرس کمیٹی جیسی مختلف کمیٹیاں ہیں، ہر کمیٹی میں ایک کنوینر اور متعدد تحربہ کار افراد شامل کئے گئے ہیں، ہر کمیٹی اپنے متعلقہ کاموں کی انجام دہی میں ہمہ تن مصروف ہے،اور رات ودن محنت کر رہی ہے۔خاص طور سے اس وقت وفود کمیٹی کی محنت قابل تعریف ہے۔
بہار کے تمام اضلاع، بلاک، قصبہ اور گاوُں کی سطح تک امارت شرعیہ کے نمائندے پہنچ کر کانفرنس کو کامیاب بنانے میں شب وروز مصروف ہیں، ان کی محنت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ” دین بچاوُ دیش بچاوُ کانفرنس“ کے لئے گاوُں کے معتبر اور بااثر شخص کی کنوینر شپ میں کمیٹی بنادی گئی ہے اور وہ کمیٹی اپنے گاوُں سے پٹنہ پہنچنے کی تیاریوں میں بسوں اور گاڑیوں کی بکنگ میں ابھی سے مصروف ہے، امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی مد ظلہ العالی تمام کمیٹیوں کی کارکردگیوں کا روزانہ جائزہ لے کے مناسب ہدایات دے رہے ہیں، امارت شرعیہ کے ناظم،نائبین ناظم، مفتیان اور قضات بھی اس کانفرنس کی کامیابی کے لئے اپنی اپنی صلاحیتوں، اثرات ورسوخ اور تجربات کا پورا پورا استعمال کر رہے ہیں، ان کی محنتوں کو دیکھ کر یقیناً پروگرام کی کامیابی کا اعلان کیا جاسکتا ہے، خواص سے لےکر عوام تک قابل دید جذبہ اور شرکت کی لگن پائی جارہی ہے، بہار کا شاید ہی کوئی ایسا گاوُں ہو جہاں سے لوگوں کے کانفرنس میں پہنچنے کی اطلاع نہ مل رہی ہو، واقعتاً امارت شرعیہ کے اس اقدام نے قوم میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، جس کی تمنا ملت اسلامیہ کو برسوں سے تھی، اس تمنا کی تکمیل امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی مد ظلہ العالی نے کر دی ہے، اللہ تعالی حضرت کے سایہ کو تادیر قائم ودائم رکھے۔(آمین)
 کانفرنس چونکہ گاندھی میدان میں منعقد ہوگی اور اندازہ لگایا جارہا ہے کہ گاندھی میدان اور میدان کا پورا علاقہ لوگوں سے بھر جائے گا۔بھیڑ کو کنٹرول کرنے اور نظم نسق بنائے رکھنے کے لئے گاندھی میدان میں 24 بلاک بنائے گئے ہیں، اس کے لئے دوہزار تجربہ کار رضاکاروں کی خدمات لی جائے گی، ان رضاکاروں کے لئے اسکائے بلو رنگ کا جیکٹ تیار کیا جا رہا ہے، رضاکار اس دن مخصوص رنگ کے جیکٹ پہنے ہونگے تاکہ دور سے ان کی شناخت ہو سکے، سیکڑوں کہ تعداد میں سی آئی ڈی رضاکار سادہ ڈریس میں ہونگے اور لوگوں کی نقل وحرکت ہر نظر رکھیں گے، تاکہ کسی طرح کی بد امنی نہ پھیلے.
اس کے علاوہ 8 واچ ٹاور بنائے جائیں گے، گاندھی میدان کے چہار جانب میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے، عوام الناس کی سہولیات کے لئے جگہ بجگہ پینے کے لئے صاف پانی کا وافر مقدار میں انتظام کیا جائے گا اور وضو کے لئے ہزاروں نل لگائے جائیں گے، کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو اس دن کسی طرح کی پریشانی اور دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اس کا پورا خیال رکھا جائے گا اور اس کا پورا پورا اہتمام ابھی سے کیا جا رہا ہے، کانفرنس میں پٹنہ اور مضافات پٹنہ کی خواتین بھی شرکت کریں گی، پٹنہ ضلع سے باہر کی خواتین کو کانفرنس میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے، ایک اندازہ کے مطابق صرف پٹنہ اور مضافات پٹنہ سے پچاس ہزار خواتین شرکت کریں گیں، خواتین کے لئے گارگل چوک سے شری کرشن میموریل ہال کے پاس دو گیٹ تک پچاس ہزار خواتین کا الگ سے انتظام کیا جا رہا ہے۔ان کے لئے خواتین رضاکاروں کی خدمات لی جائے گی، رضاکاروں کو ٹریننگ دی جائے گی تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دے سکیں۔حضرت امیر شریعت نے ایک مشاورتی اجلاس میں فرمایا کہ پورے ملک میں خواتین پر امن مظاہرہ کر رہی ہیں اور کہیں سے کسی طرح کی کوئی بد نظمی اور بد امنی کی شکایت نہیں آئی ہے، انشاءاللہ اس کانفرنس میں بھی کہیں کوئی بد نظمی نہیں ہوگی، انہوں نے صبر وبرداشت اور احتیاط کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔
 ملک کے حالات پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ” دین بچاوُ دیش بچاوُ کانفرنس “سے ملک کو نئی جہت، نئی سمت اور نئی روشنی ملے گی اورمسلمانوں کے ساتھ ہو رہی مسلسل نا انصافیوں کے خاتمہ کے لئے سنگ میل ثابت ہوگی۔مسلم نوجوان جو خوف وہراس کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں اس تحریک سے انہیں حوصلہ،ہمت اور نئی توانائی ملے گی، بہار کی انقلابی دھرتی سے "دین بچاوُدیش بچاوُ کانفرنس" سے جو پیغام دیا جائے گا اس کے اثرات ملک گیر ہونگے اور حق وانصاف کی، امن وامان کی،محبت اورانسانیت کی، ملک اور دستور کی قدردانی کی، شریعت اور مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل آوری کی ایک خوشگوار فضا بنے گی۔

نوجوان اور فیشن پرستی کا مرض!

مفتی فہیم الدین رحمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
نوجوانوں کی زندگیوں میں رچ بس جانے والی بری عادات میں سے ایک بری عادت فیشن پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے اور یہ ہمارے معاشرے کے لئے بڑے نقصان کی بات ہے اسلامی طور طریقوں کو چھوڑ کر دوسروں کے پیچھے چلنا اپنے ہاتھ سے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے "فیشن" انگریزی کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں وضع تراش، صورت، مروجہ رسم و رواج، اور پرستی کا لفظ عام استعمال ہوتا ہے، خدا پرست، بت پرست، آتش پرست وغیرہ وغیرہ، چنانچہ پرستی کے معنی بندگی اور غلامی کے ہیں، خدا پرست خدا تعالٰی کی بندگی کرے گا اور اسی کو اپنا معبود مانے گا اور خود اپنا آپ کو غلام جان کر صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی عبادت و اطاعت کرے گا : اب صحیح اور کامل مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کے معیار کو عین سنت نبوی کے مطابق تشکیل دے، زندگی کا چاہے کوئی بھی معاملہ ہو اٹھنے بیٹھنے سے لے کر سونے جاگنے تک کھانے پینے سے لے کر اوڑھنے بچھونے تک، ظاہری وضع قطع سے لے کر لباس کی صفائی ستھرائی تک، غرض ہر معاملہ سنت کے مطابق ہونا ضروری اور لازمی ہے اس کے بغیر ایک مسلمان صحیح مسلمان نہیں ہوسکتا. اس میں کوئی شک نہیں کہ فیشن مکمل طور پر سنت نبوی کے خلاف ہوتے ہیں بعضے فیشن تو سنت نبوی کے مقابلے میں سراسر لغو اور حماقت پر مبنی ہوتے ہیں اور بعض فیشن سخت ترین مکروہ ہوتے ہیں تو بعض فیشن مطلقاً حرام قطعی ہوتے ہیں.
ذیل میں ہم سنت نبوی اور فیشن کا موازنہ پیش کر رہے ہیں جس میں معلوم ہو گا کہ سنت کیاہےاوراس کےمقابلےمیں فیشن کیا ہے.
1. ڈاڑھی ایک اہم سنت ہے اور شعائر اسلام میں سے ہے لیکن! ڈاڑھی منڈھوانا اور کلین شیو ہوجانا فیشن ہے، یاد رکھئے! کہ ایک مشت ڈاڑھی رکھنا عین سنت نبوی ہے لیکن ایک مشت سے پہلے ڈاڑھی کو کٹوادینا یہ فیشن بھی ہے اور مغربی تہذیب کے دلدادہ لوگوں کی فیشن پرست ذہنیت سے مرغوبیت کی دلیل بھی ہے.
2. مونچھیں کتروانا سنت ہے لیکن خوامخواہ بڑی مونچھیں رکھنا فیشن ہے.
3. سر کو ڈھکے رکھنا ٹوپی یا پگڑی کے ذریعے سنت ہے اور ننگے سر رھنا فیشن ہے.
4. ٹخنوں تک کپڑا رکھنا سنت ہے لیکن! ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا چاہے وہ پتلون ہو یا کوئی اور لباس فیشن ہے جو گناہ ہے!
5... نبی مکرم کے بتائے ہوئے طریقے پر بال رکھنا یہ سنت ہے لیکن! اداکاروں اور بے دین لوگوں کی طرح بڑے بڑے بال رکھنا فیشن ہے جو سراسر مکروہ اور حماقت ہے.
6. عورتوں کے لیے پردہ کرنا یعنی برقعہ استعمال کرنا جس سے پورا چہرہ بھی ڈھنک جائے سنت ہے بلکہ فرض ہے جس کا صریح حکم قرآن مجید میں موجود ہے لیکن! بے پردہ عورتوں کا باہر، بازاروں میں، اسکولوں اور کالجوں میں بلکہ دوسرے گھروں میں بھی خوا مخواہ گھومنا پھرنا فیشن ہے، گویا بےپردگی فیشن ہے جو کہ حرام ہے.
7. غیر محرم سے پردہ کرنا فرض ہے جس کے بارے میں قرآن وحدیث میں واضح احکام موجود ہیں، لیکن غیر محرم کے سامنے بے پردہ بلا جھجک آجانا اور بے پردہ اور آزادی کے ساتھ بات چیت کرنا اور ان کو دیکھنا یہ فیشن ہے جو کہ گناہ کبیرہ ہے. جاری...

سیتامڑھی: مدارس کے پیغام کو موثر بنانے کے لئے نئی نسل کی کردار سازی ضروری، صد سالہ اجلاس کی آخری نشست میں علماء و دانشوران کا خطاب!

محمدامین الرشید سیتامڑھی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) الجامعۃ العر بیہ اشرف العلوم کنہواں کے صد سالہ اجلاس کے تیسرے اور آخری دن عوام کے جم غفیر سے اکابر علماء و ارباب مدارس نے اپنی بیش قیمتی باتوں سے عوام کو روشناس کرایا، دارالعلوم کسی خاص عمارت کا نام نہیں جو دیوبند میں موجود ہے بلکہ دارالعلوم اس فکر کا نام جس کی بنیاد پر ملک کے چپے چپے اور کونے کونے میں دینی مدارس قائم ہیں آپ یاد کیجئے کہ مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کے دینی تشخص کو پامال کرنے کی جو انگریزی سازش رچی گئی تھی اس کا جواب یہی تھا کہ انگریزی طوفان سے مسلمانوں کی نئی نسل کو بچانے کے لئے دینی اداروں کا قیام عمل میں لایا جاتا میں سمجھتا ہوں کہ یہ اشرف العلوم کنہواں بھی اسی سلسلے کی کڑی اور اسی فکر کا عملی ترجمان ہے یہ باتیں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اشرف العلوم کنہواں کے صد سالہ اجلاس کی آخری نشست میں اپنے خطاب کے دوران کہا جامعہ اشرف العلوم کنہواں شمالی بہار کے اندر دین کی شمع روشن کرنے اور بدعات وخرافات کو ختم کرنے میں جو مثالی کردار ادا کیا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،
بتادیں ہند نیپال کی سرحد پر واقع جامعہ اشرف العلوم کنہواں میں منعقد سہ روزہ صد سالہ اجلاس موقر علماء ودانشوران کی موجودگی میں مکمل خوش اسلوبی کے ساتھ نائب ناظم جامعہ مولانا اظہار الحق مظاہری کی دعا پر اپنے اختتام کو پہنچ گیا تین دن تک جاری رہنے والا یہ سہ روزہ اجلاس مجموعی طور پر سات نشستوں پر مشتمل تھا جس میں ہندوستان کے موقر علمی وملی ہستیوں نے شرکت کی اور اجلاس کے پلیٹ فارم سے اتحاد ملت اور دینی تعلیم سے پوری امت کو جوڑنے کے طریقہ کار پر توجہ دلائی پہلے دن کی نظامت مولانا آفتاب غازی اور مولانا انوار اللہ فلک نے انجام دیئے دوسرے دن کی نشستوں کی نظامت کے فرائض پروفیسر شکیل احمد قاسمی پٹنہ اور مولانا شمیم ندوی نے انجام دیئے جب کہ اجلاس کی آخری نشست میں نظامت کی ذمہ داری جامعہ کے استاد کے ذمہ رہی  اس موقع پر امیر جامعہ مولانا زبیر احمد قاسمی نائب ناظم مولانا اظہار الحق مظاہری مولانا سفیان قاسمی دارالعلوم دیوبند مولانا عبدالسلام قاسمی آزاد مدرسہ اسلامیہ ڈھاکہ مولانا نذر المبین ندوی امام جامع مسجد ڈھاکہ ، کانگریس لیڈر پرویز عالم انصاری،محمد اسد، محمد شمس شاہنواز، سینئر صحافی اشتیاق عالم، محمد ارمان علی،محمد حشمت حسین، محمد غلام مجتبی عرف جیلانی مکھیا،راشد فہمی،ایم آئی عادل،ایم ایل اے ڈاکٹر رنجو گیتا،ایم ایل سی دیویش چندر ٹھا کر،محمد شفیق خان،طارق علی خان، مولانا شمیم اختر ندوی، مولانا انوار اللہ فلک قاسمی، مولانا عبد المنان قاسمی، سمیت درجنوں علماء و دانشوران رونق اسٹیج رہے جبکہ اجلاس کے کنوینر مولانا نسیم قاسمی ،مولانا محمد مظفر قاسمی، مولانا ابرار  قاسمی اور جامعہ کے اساتذہ وطلبہ نے مہمانوں کے استقبال اور انہیں سہولیات فراہم کرنے میں ہر وقت سرگرم نظر آئے.
قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر 1200 حفاظ کی دستار بندی ہوئی جس میں سب سے چھوٹا طالب علم عبد الرحمان بن مولانا مستقیم استاد جامعہ اشرف العلوم کنہواں بھی شامل تھا جس نے ایک سال میں حفظ مکمل کیا جبکہ اس کی عمر ساڑھے سات سال ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اشرف عباس قاسمی استاد دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ مسلمانوں کی موجودہ صورت حال ان کا اپنے رب سے رشتہ کمزور کر لینے کی وجہ سے ہے اس لئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ دنیا میں آپ کو عزت کا مقام حاصل ہو اور آپ اللہ کے پسندیدہ بن کر زندگی گزاریں تو آپ کو اپنے ایمان اور عمل صالح کا محاسبہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ علماء کی جہاں یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امت کے اندر اعمال صالحہ کی تڑپ پیدا کرنے کی فکر کریں وہیں عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عملی کردار کا محاسبہ کر کے اپنی زندگی میں اصلاح پیدا کرنے کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنی نسلوں میں مکمل دین کو پیدا نہیں کر دیتے اس وقت تک صالح معاشرہ کی تعمیر ممکن نہیں مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیہ علماء ہند نے کہا کہ ہندوستان بنیادی طور پر ایک مذہبی ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں اگر ان تمام کے مذہبی امور کو ایک ہی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی تو ملک کی وہ عظمت باقی نہیں رہے گی جو عالمی طور پر اسے حاصل ہےانہوں نے کہا کہ تکبر اور حسد انسان کو خالق اور مخلوق دونوں کی نظروں سے گرا دیتا ہے اس لئے ہر انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دل ودماغ کو اس نفسیاتی بیماری سے محفوظ رکھے انہوں نے کہا کہ قومیں اپنے کردار کے ساتھ زندہ رہتی ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نئی نسل کی کردار سازی کو اپنے مشن کا حصہ بنائیں انہوں نے کہا مدارس کا کام صرف پڑھانا نہیں بلکہ نئی نسل کو اخلاق وکردار کے سانچے میں ڈھالنا بھی ان مدارس کی بنیادی فکر مندی کا حصہ ہے مولانا مفتی ثناء الہدی قاسم نائب ناظم امارت شرعیہ نے اپنے  خطاب میں جہاں امت کے افراد کو ان کی بنیادی ذمہ داریاں یاد دلائیں وہیں انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے رشتے کو مذہبی احکامات سے کمزور کر لیتی ہیں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا انہوں نے طلبہ کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ ایک عظیم ادارہ کے عظیم فارغین ہیں اس لئے آپ اپنے اخلاق وکردار کو ایسے سانچے میں ڈھالنے کا کام انجام دیں کہ آپ کو دیکھ کر عوام الناس کے دل و دماغ میں اس ادارہ کی عظمت کا احساس دوبالا ہو انہوں نے کہا کہ ملک کے طول وعرض میں پھیلے یہ دینی ادارے قرآن کی حفاظت کا مقبول ومحفوظ ذریعہ ہیں اس لئے آپ اپنی فکروں میں مدارس کی نیک نامی اور قرآن کی ترویج واشاعت کا جذبہ پیدا کریں انہوں نے کہا کہ امت کا موجودہ منظر نامہ اور ان کی اجتماعی پریشانیاں خود کو قرآن سے دور کر لینے کا نتیجہ ہے اور یہ بھی یاد رکھیئے کہ جب تک آپ قرآنی احکامات کو اپنی زندگی میں شامل نہیں کریں گے اس وقت تک سماج میں خوشگوار تبدیلی رو نما نہیں ہو سکے گی انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے قرآن کو چھوڑا ہے معاشرے میں قسم قسم کے جھگڑے جنم لینے لگے ہیں حالاں کہ اسلام نے آپسی اتحاد اور محبت کا درس دیا ہے اور قرآن کی تعلیم یہ ہے ہم ایک امت بن کر زندگی گزاریں، انہوں نے کہا کہ جب تک دین ہماری زندگی میں شامل نہ ہو اور وہ بازاروں میں چلتا پھرتا نظر نہ آئے اس وقت تک سماجی اصلاح کی امید کر نا خواب ہوگا کیونکہ دین کسی دیوار پر لکھی تحریر کا نام نہیں بلکہ اس طریقہ زندگی کا نام ہے جو آقا نے ہمیں سکھایا اور قرآن نے جس کی رہنمائی کی، اسلام کا قانون کسی انسان کا بنایا ہوا قانون نہیں بلکہ اس رب کو قانون ہے جس کا اس قانون کے بنانے میں کوئی اپنا فائدہ نہیں.
مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ یہ ملک جمہوری پر اس پر کسی ایک نظریئے کو نہیں تھوپا جا سکتا اگر ایسا ہوا اور حکومت نے ملک کے لئے کوئی ایک قانون بنانے کی روش اپنائی گئی تو یہ ملک ٹوٹ جائے گا انہوں نے کہا کہ یہ ملک بڑی تیزی کے ساتھ دین میں مداخلت کی طرف بڑھ رہا ہے  یہ ملک ہمارا ہے جسے ہمارے اکابر نے سینچا ہے اس لئے کوئی بھی طاقت اس ملک کے دستور کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے اس عمل سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے انہوں نے کہ ہم اس ملک کے حصہ دار ہیں کرایہ دار نہیں اس لئے اسے ٹوٹنے سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے.

مئو: 6 گھنٹہ دیر سے پہنچی دادر ایکسپریس!

محمد عامر
ــــــــــــــ
مئو(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) مئو ریلوے اسٹیشن پر 6 گھنٹہ دیر سے لوکمانیہ تلک (دادر ایکسپریس) پہنچی، جس سے مسافرین پریشان ہوگئے، ممبئی سے گوکھپور کو جانے والے یہ ٹرین مئو اسٹیشن پر 6 گھنٹہ دیر پہنچی، مسافروں نے کہا یہ ہے بھارت کا وکاس کہ وقت سے ٹرین نہیں چل پارہی ہے، 6 گھنٹہ کی دیر سے یہ ٹرین مئو پہنچی جس سے مسافرین تلملا اٹھے، اس طرح ٹرین کے تاخیر ہونے سے مسافروں کا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کوئی بھی ٹرین وقت پر نہیں پہنچ رہی ہے، اوپر سے یہ سخت گرمی کا عالم ہے جس سے لوگ پریشان ہیں.

جونپور: بھیڑ بھاڑ والے علاقے میں سڑک پر گرا بجلی کا پول، زد میں آنے سے بائک سوار زخمی!

ریاض الحق خان
ـــــــــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) جونپور شہر کوتوالی علاقے کے جوگیاپور محلے سیول لائنس روڈ پر اچانک ایک بجلی کا پول سڑک پر گر گیا، جس سے بائک سوار زخمی ہوگیا.
موصولہ خبر کے مطابق جلال پور تھانہ علاقے کے ایملو گاؤں کے رہائشی برجیش گپتا 35 اپنی بیوی انیتا دیوی 32 کو لیکر موٹر سائیکل سے جا رہے تھے کہ اچانک جوگیاپور میں روڈ پر بجلی کا پول گر گیا جس میں دو زخمی ہو گئے، اس واقعہ سے بجلی محکمہ میں کھلبلی مچ گئی، موقع پر موجود لوگوں نے آناً فاناً زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا.
آپ کو بتا دیں کہ سوموار کا دن تھا اس دن یہاں لوگوں کی آمد و رفت زیادہ رہتی ہے، ہزاروں وکلاء اور سرکاری ملازمین اس سڑک کے ذریعے گزرتے ہیں جس پر بجلی کا پول گرا، یہ ایک اتفاق تھا ورنہ ایک بڑا واقعہ ہوسکتا تھا، کیونکہ جب پول گرا، اس وقت بجلی اس میں پھیل گئی.

Monday 26 March 2018

راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی سیوا دل نے نکالی بائک ریلی!

محمد ارشاد الحق مفتاحی
 ــــــــــــــــــــــــــــــــ
پانی پت/ہریانہ(آئی این اے نیوز 26/مارچ 2018) پانی پت شہر میں راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی سیوا دل کے بینر تلے کل بائک ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت جناب کوچ راجا انصاری نے فرمائی.
"امن کا پیغام اور دستور بچاؤ ملک بچاؤ "پر ریلی نکالی گئی، ریلی کو بہت ہی سنجیدہ طریقہ سے نکالا گیا.
جناب کوچ راجا انصاری نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک میں نفرت ہر چہار جانب پھیلی ہوئی ہے اور ہمارے سیکولر دستور کو ختم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے، کچھ لوگ آپسی بھائی چارہ کو ٹھیس پہونچا کر اپنا الو سیدھا کرنے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں، انہیں کسی کی پرواہ نہیں، راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی آج پورے ملک میں اس مدعیٰ پر کام کررہی ہے، پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری جناب طارق انور صاحب کی سرپرستی میں یہ آواز اٹھائی جارہی ہے، اور آپسی بھائی چارہ کو پھیلانے کے لیے ملک گیر مہم چلائی جارہی ہے، تاکہ ملک میں انسانیت پھیلے اور آپس میں گری ہوئی دیوار کو دور کرکے پھر سے امن و سکون کے ساتھ ملک کا باشندہ اپنی زندگی جی سکے، اسی لئے راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی سیوا دل اس مہم کو دیش کے کونے کونے تک لیکر جائے گی، اور آپسی بھائی چارہ کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکنہ قدم اٹھائے گی، کیوں کہ ہم سب سے پہلے انسانیت سے تعلق رکھتے ہیں بعد میں مذہب ہے، اسی کے مدنظر بائک ریلی نکالی گئی ہے، یہ ریلی این سی پی کے نوجوان اراکین کی طرف سے نکالی گئی، جو کہ کٹانی روڑ پر واقع راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی سیوا دل کے ہیڈ آفس سے شروع ہو کر ببیل روڑ سنولی روڑ سنجے چوک اسکائی لارک تک پہونچی اور دیوی مندر ہوتے ہوئے کٹانی روڑ پر ھیڈ آفس پر ختم ہوئی.
اس ریلی میں نوجوان لیڈر ستے پرکاش روشن کمار سینی پردیش کمیٹی کے رکن محمد ارشد اور منیش کٹھوریہ خواتین ضلع صدر تبسم انصاری جنرل سکریٹری کے پی اے صاحبان احمد، محمد وکیل این سی پی کے ضلع صدر حاجی رہیس، پون ،تنویر ،شہباز ،ٹھورا، ٹھکیدار، راجیش، پروین ھڈا، انج، عرفان، اسرائیل، دیوندر ملک، سنیل کشیپ، دلشاد رانا سمیت تمام اراکین پارٹی شامل رہے.

Sunday 25 March 2018

ڈھابہ کلچر اور ہمارے نوجوان!

از قلم ڈاکٹر ارشد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلام ایک معتدل مذہب اور فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے تفریحِ طبع کے لئے آوٹنگ پر جانا ، گاہے بگاہے گھر سے باہر حلال غذا سے کام و دہن کو سیراب کر لینا ، دوست و احباب کے ساتھ فارغ اوقات میں کچھ وقت تفریحا گزار لینا منافئ احکامِ اسلام نہیں لیکن یہی شوق جب راہِ اعتدال سے تجاوز کرجائے تو ناپسندیدہ اور غیر مستحسن قرار پاتا ہے۔
ہماری سوسایٹی میں ایک وبا تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے اور وہ ہے ڈھابہ بازی ۔
لیٹ نایٹ ڈنر کا کلچر ، وہاں ہلڑ بازی ، حقہ نوشی مسلم نوجوانوں کی پہلی پسند ہے ۔ ضیاعِ وقت کا یہ حال ہے ایک ڈنر میں کم ازکم دو گھنٹہ صرف ہوتے ہیں۔ اگر مسافت بھی جوڑ لی جائے جو بسا اوقات اوسطا بیس پچیس کلو میٹر کی ہوتی ہے تو یہ وقت چار گھنٹہ پر محیط ہوتا ہے۔
جس قوم کی شرحِ خواندگی چار فیصد سے بھی کم ہو جو اپنوں کے بیجا کرم اور غیروں کے ستم بالائے ستم سے حاشیہ پر پہونچ چکی ہو جسکاوجود خارِ مغیلاں کے مانند آنکھوں میں چبھ رہا ہو اسکے پرسنل لا پر خطرات کے مہیب بادل منڈلارہے ہوں ملازمت و سیاست میں اسکی شناخت چراغِ سحری ہوچکی ہو اسکی نوجوان نسل چار چار گھنٹہ ڈھابہ پر گزارتی ہواس پر جتنا بھی آنسو بہایا جائے کم ہے۔

کبھی اے نوجواں  مسلم تدبر بھی کیاتو نے
وہ کیا گردوں تھا جسکا ہے تواک ٹوٹاہواتارا

ضروت ہے کہ سماج کے بیدار مغز افراد اب اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں وقت کی قیمت امت کے نونہالوں کو بتلاییں اپنے قیمتی ورثہ کی حفاظت کی فکر کریں اسراف و فضول خرچی کی شناعت سے آگاہ کریں اپنے  برگ و بار کو شجرِ سایہ دار بنانے کی فکر کریں۔ والدین خدا کی عطا کردہ ان دونوں نعمتوں  ( اولاد و مال ) کو راہِ مستقیم پر لگاییں ان کے دلوں میں ملت و ملک کی تعمییر اور اسپر آن پڑے نازک وقت کی دہائ دیں نئی امنگوں کے طوفان سے آشنا کریں

خدا  تجھے  کسی  طوفاں  سے آشنا کردے
کہ تیرےبحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

آج کے ڈیجیٹل گھروں میں موبائل کا کردار!

تحریر : عزیز اعظمی اسرولی سرائمیر
ـــــــــــــــــــــــــ
شادی کے فورا بعد بھابھی ، بھیا کے ساتھ  دبئی چلی گئیں ایک سال بعد جب وہاں سے واپس آئیں تو گھر کو ایسی جدت بخشی ایسا نفیس بنایا کہ ہر چیز مخملی ہو گئی  ٹیبل سے لیکر سوفے تک بیڈ سے لیکر الماری تک سب کچھ ریشمی گلاف سے ملبوس ہوگیا ۔ بھیا اور بھابھی کی وجہ سے گھر ہی روشن نہیں بلکہ پورا گھر روشن خیال ہو گیا – ابا کی زندگی میں ہمارے پاس نہ اتنا پیسہ تھا اور نہ ہی ہم اتنے روشن خیال ،  لیکن جب سے بھیا دبئی گئے اللہ نے انکی کمائی میں اتنی برکت دی کہ ہماری طرز زندگی بدل گئی ، ہماری سوچ بدل گئی، اب تو ابو بھی دوسروں کے ابا کی طرح تنگ نظر نہیں رہے ایسے روشن خیال اور جدت پسند ہوئے کہ  بچوں سے بڑوں تک سب کے ہاتھوں میں موبائل  ، ٹیبلیٹ ، ہر کمرے میں ٹی  وی  ، تھری جی ، فورجی ، وائی فائی  سے ڈاٹا تک ، سب کچھ موجود کسی چیز کی نہ تو کوئی کمی اور نہ ہی کسی چیز پر کوئی پابندی  ، ہم اپنی دنیا میں مشغول ، ابا اپنی محفلوں میں مشغول ، شان وشوکت ، نمود و نمائش کے اس ماحول سے ابا اتنا متاثر ہوئے کہ اب گھر کے باہر چار پائی کی جگہ کرسیاں لگنے لگیں ، صبح  ہندی ، اردو کا اخبار آنے لگا ، سیاسی اور سماجی تبصرے ہونے لگے ، شان و شوکت ، آرائش و زیبائش کے اس نئے ماحول اور نئے چلن  سے پورا گھر خوش تھا لیکن اماں خوش نہیں تھیں ، اماں زمانے کے مطابق آرائش و زیبائش ، صفائی و ستھرائی کے حق میں تو تھیں لیکن اس قدر روشن خیالی کہ پورے گھر پر مغربیت طاری ہو جائے، گھر کی بہو ،  بیٹیاں روزہ ، نماز ، تلاوت چھوڑ کر واٹس  اپ ، فیس بک  پر اپنوں اور غیروں کا فوٹو دیکھیں ، کسی گروپ کا حصہ بن کر اپنے جذبات کا اظہار کریں اسکے حق میں نہیں تھیں ، گھر کے دوسرے فرد کی طرح میرے پاس بھی موبائل تھا لیکن امی کی سختی اورانکی پابندی مجھے بہت کم  انٹر نیٹ چلانے کی اجازت دیتی ، اماں ہر پل میرا خیال رکھتیں اور کوشش کرتیں کہ میں موبائل اتنا ہی استعمال کرو ں جتنی ضرورت ہو ، اماں کی تربیت انکی تعلیمات نے مجھے اتنا با شعور بنایا ، مذہبی تعلیمات نے اسقدرپابند بنایا کہ موبائل ہوتے ہوئے  بھی میں ہمیشہ لغویات اور فضول چیزوں سے دور رہتی میری اسی خوبی کی وجہ سے اماں مجھ  پراعتماد کرتیں اورہمیشہ کہتیں کہ "میری بیٹی تو میرا غرور ہے"  میرا مان ہے میرا سمان ہے میں اپنی بیٹی کی شرافت اور سادگی پر فخر کرتی ہوں ، میرے بارے میں اماں کی یہ فخریہ باتیں انکی خود اعتمادی میرے پیروں کی بیڑی اور ہاتھوں کی زنجیر تھی جو مجھے ہر غلط راستے کی طرف لے جانے سے روکتی ، اماں کی تربیت  اور انکے بھروسے نے مجھے اسقدر ذمہ دار بنایا کہ قدم کو گھر کی چوکھٹ سے باہر نکالنا تو دور دروازے اور کھڑکیوں سے جھاکنے کی بھی ہمت نہیں تھی –
میں موبائل تو کم ہی استعمال کرتی لیکن پھر بھی یہ میری عفت اورماں ، باپ کی عزت کے بیچ ایک شیطان کی طرح موجود تھا ، میری ساری شرافت اور سوج بوجھ کے بیچ ایک فتنہ کی طرح میری تکیئے کے نیچے رہتا اورایک دن وہ فتنہ رنگ ٹون کی شکل میں میری زندگی میں آیا کسی سھیلی کا فون ہوگا یہ سوچ کر فون ریسیو کر لیا لڑکے کی آواز سنتے ہی فون کاٹ تو دیا - لیکن اسی دن سے کال اور میسیج کا ایسا سلسلہ بندھا کہ رکنے کا نام ہی نہیں لیا ، اسکا فون تو کبھی ریسیو نہیں کی لیکن اسکے میسیجز پڑھتی رہی ، کبھی وہ اپنے بارے میں بتاتا کبھی میرے بارے میں پوچھتا ، کبھی پل بھر کی سنی ہوئی میری آواز کی تعریف کرتا ، تو کبھی میری پاک دامنی  کی مثال دیتا ، ، اپنی اماں سے ہر بات شئر کرنے والی اس بھروسے مند بیٹی نے ہر بات تو شئر کی  لیکن موبائل چھن جانے کی ڈر سے اس بات کو شئر نہیں کیا ، اسکے بار بار کے میسیج نے آخرمجھے اس بات پرآمادہ کر ہی لیا کہ صرف اتنا پوچھ  لوں کی تم کون ہو اور مجھے کیوں تنگ کر رہے ہو ، لیکن جب ذہن میں اماں کا خیال آتا کہ میری بیٹی تو میرا غرور ہے میرا مان اور سمان ہے تو سہم جاتی میسیج کو ڈیلیٹ کرتی پھر اپنے آپکو سمجھاتی کی اما کے بھروسے کو نہیں توڑونگی لیکن شیطانی چال ، انسانی دماغ پھر یہ کہتا کہ کیا ہوا اگر اک میسج کردوں میسج ہی تو ہے کون سی آفت آجائے گی  -لیکن پھر ابا ، بھیا کا خیال آتا انکی عزت ، شہرت اور خاندانی وقار کا خیال آتا تو دہل جاتی سارا میسج ڈیلیٹ کرتی  لیکن تھوڑی دیر بعد پھر لکھتی اور پھر مٹاتی اسی کشمکش میں کئی دن بیت گئے لیکن ایک دن شیطان غالب ہوا اپنے آپکو تسلی دیتے ہوئے ایک میسج ٹائپ کیا اور اسکوبھیج دیا اور اسی رات میں نے اپنی تباہی کا آغاز کرکے موبائل آف کیا اور سو گئی ۔
صبح اسکا میسج دیکھا پھر جواب دیا اور اسکے سوال و جواب میں اس طرح  الجھی کہ اپنا شریفانہ وقار ، ماں ، باپ ،  کی عزت ،عظمت ،  خاندانی وقار سب کچھ بھول گئی اب بات صرف میسج تک ہی نہیں رہی بلکہ اب تو چوری چپکے اسے فون بھی کرنے لگی اماں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے موبائل کے ساتھ بیٹھنے لگی ، رات کو سونے کے بجائے جاگنے لگی ، چین سے رہنے کے بجائے بے چین رہنے لگی ، میرا پاگل پن اور دیوانگی اس قدر بڑھی  کی رات کی تاریکی میں کبھی  چوکھٹ سے باہر نہ نکلنے والا یہ قدم ایک دن ، دن کے اجالے میں دہلیز پار کر گیا ،  میرے بارے میں اماں کو پتہ چلا تو صدمے سے بے ہوش ہوگئیں ، بھیا ، ابا کے کان میں خبر پہونچی تو انکے پیروں کے نیچے سے زمیں نکل گئی ۔ ماں اپنی ممتا سے مجبور ، باپ ، بھائی عزت و غیرت سے مجبور اسی شخص سے میرا رشتہ طے کر دیا جس کے لئے میں نے ماں باپ کی عزت کو سر بازار رکھ دیا ،  دیواروں کے کان تو نہیں ہوتے لیکن جب کسی کی عزت و غیرت داو پرہو تو دیواروں کے بھی کان نکل آتے ہیں میرے آنا فانا رشتے سے غیروں میں توکوئی ہلچل نہیں ہوئی لیکن اپنوں میں طوفان مچ گیا کسی کی اچھائی کہاں نظر آتی ہے اگر برائی سامنے کھڑی ہو،  معزز معاشرے نے میری اس غلطی پر پردہ ڈالنے کے بجائے بڑی فراخ دلی سے دل کھول کر چوک چوراہوں پر چائے کی چسکیوں میں میرے والدین ، گھر اور خاندان کا مضوع بحث بنایا گیا ، اپنا گریبان دیکھے بغیر جس حد تک ہو سکا لوگوں نے بدنام کیا ، ماں ، باپ کی عزت بیٹیوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے  لیکن میں بدنصیب ، شیطانی چال کا شکار انکی عزت و عظمت کو بیچ کراپنی بدنامی اٹھائے،  رسوائی لپیٹے ، نظریں جھکائے اس گھر سے وداع ہو گئی –
اللہ کچھ لوگوں کی دنیا سنوارتا ہے تو کچھ  لوگوں کی آخرت لیکن میں ایسی بدنصیب رہی کہ جسکی نہ تو دنیا سنورسکی نہ ہی آخرت ، رسوائی اور بدنامی کا بوجھ  لئے ماں پاب  کے گھر سے نکنے کے بعد نہ سسرال میں عزت مل سکی نہ سماج میں جس شخص کے لئے میں نے گھر چھوڑ دیا ، ماں ، باپ ، بھائی بہین چھوڑ دیئے وہ شخص اس قدر بے وفا اور بے مروت نکلا کسی اور کے پیچھے  آج وہ مجھے چھوڑ گیا ۔

حضرت محمدﷺ نے انسانیت کی تعلیم دی، ہم سب کو ان کا یہ پیغام عام کرنا ہوگا، جامعہ اشرف العلوم کنہواں کے صدسالہ اجلاس میں دیویش چندر ٹھاکر کا خطاب!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 25/مارچ 2018) ترہٹ گریجویٹ حلقہ کے ایم ایل سی جناب دیویش چندر ٹھاکر صاحب نے صد سالہ اجلاس کے دوسرے دن پہلے شیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدرسوں سے میرا بہت گہرا تعلق رہا ہے، میں ہمیشہ سے ہی تعلیمی حلقوں کیلئے کام کیا ہوں اور آگے بھی کرتا رہوں گا.
ایم ایل سی صاحب نے کہا کہ اس سے پہلے سوسالہ پروگرام میں نے کیا تھا ممبئی میں اس وقت یہی مسلمان بھائیوں نے پوری محنت ولگن سے خاص طور سے دھراوی، گونڈوی، اور قرب جوار کے لوگ اس سوسالہ کو کامیاب بنائے تھے، آج پھر ایک بار یہ موقع بہار کی دھرتی پر پہلی بار سوسالہ جشن منارہے الجامعة العربیہ اشرف العلوم کنہواں کے سہ روزہ مجھے کام کرنے کاموقع ملا، انہوں نے کہا کہ اس صدسالہ کا میں حصہ بنا اس کے لئے میں مدرسہ کے ذمہ دار کا خاص طور پر مولانا زبیر صاحب اور مولانا اظہار الحق صاحب کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اس لائق سمجھا، میں نے جلسے کے لئے نتیش کمار صاحب کو مدعو کیا وہ تیار بھی ہوگئے، مگر اتفاق کہ 72،26،25مارچ کو (نوراتری) پوجا ہونے کی وجہ سے وزیر اعلی صاحب (نتیش کمار جی) ان دنوں پٹنہ سے باہر مصروفیات کی وجہ سے نہیں نکلتے، لیکن انہوں نے اس جلسے کیلئے بہت بڑا کام کیا ہے، جیسے بجلی، پانی، اور سڑک کا کام اور سی ایم صاحب اس پروگرام پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، فائر بریگیڈ، پولیس کا عاملہ پورے چپے چپے پر تعینات ہیں.
اخیر میں انہوں نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے انسانیت کی تعلیم دیئے اور ہم سب کو انکا پیغام عام کرنا ہوگا تب جاکر یہ ملک ترقی کریگا.

سیتامڑھی صد سالہ اجلاس: جامعہ اشرف العلوم کنہواں اجلاس میں پہلی، دوسری اور تیسری نشست کا اختتام!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ـــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 25/مارچ 2018) جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں کا صد سالہ اجلاس شروع ہوچکا ہے اجلاس کی تیسری نشست بعد نماز مغرب شروع ہوئی، اس مجلس میں شیخ المشائخ عارف بااللہ حضرت اقدس مولانا عبدالرشیدصاحب المظاھری خلیفہ ومجاز حضرت اقدس مولانا مفتی محمودالحسن گنگوہی قدس سرہ شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ یوپی نے اپنے خطاب میں علم دین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے نئی نسل کو اس سے جوڑنے کی تلقین کی اور کہا کہ یہ مدارس اس ملک میں مسلمانوں کے وجود وتشخص کی علامت ہیں اس لئے ہمیں عملی طور پر مدارس کے استحکام کی جد وجہد کرنی ہوگی، انہوں نے کہا اس صد سالہ اجلاس کا اصل مقصد ملت کو اس بات کا احساس دلانا ہے یہ مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں جن کی حفاظت اور ان کی تعمیر وترقی کے لئے کوشش کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری کا حصہ ہے، علم کا حصول ہر شخص کا حق ہے مگر ہمیں علم نافع کی تلاش میں اپنی جد وجہد جاری رکھنی چاہیئے تاکہ ہم دنیا کو اپنے علم کی بنیاد پر اپنی نافعیت کا احساس دلا سکیں انہوں نے کہا کہ دنیا کے اندر نظر آنے والا فساد در اصل علم نافع اور خدائی علم سے خود کو دور کر لینے کا نتیجہ ہے اگر ہم اس صورت حال کا محاسبہ نہیں کریں گے اور عصری تعلیمی درسگاہوں میں پایا جانے والا اخلاقی بحران اسی طرح آگے بڑھتا رہا تو ہماری آئندہ نسلیں انسانیت کے حقیقی مقام کو فراموش کر دیں گی اور انہیں اپنی زندگی میں سکون کے لئے دردر بھٹکنا پڑے گا -
مزید انہوں نے فرمایا کہ مدارس کی تعلیم انسانیت کے احترام کا درس دیتی ہے انہوں نے کہا کہ دنیا کے کونے کونے میں قائم دینی مدارس ومکاتب مسلمانوں کی پہچان ہیں اس لئے عوام کو ان اداروں میں پڑھانے والے علماء کا احترام کرنا چاہیئے.
حضرت نے اپنے بیان میں فرمایا کہ مدرسے کہ پہلی اینٹ میں اخلاص ہونا چاہیئے اگر پہلی ہی اینٹ میں ریا اور نمود داخل ہو گیا تو یہ عمارت استوار نہیں ہو سکتی جتنا اخلاص ہوگا اتنے ہی انوار ہونگے اور فیض بھی بے انتہا بڑھتا جائے گا اگر اخلاص نہیں ہوگا تو وہ انوار نہیں ہونگے جو اخلاص میں ہوتے ہیں فرمایا کہ انسان مر جاتا ھے تو اس کے اعمال بند ہوجاتے ہیں لیکن تین اعمال ایسے ہیں جو ہمیشہ ہمیش باقی رہیں گے ۔ ایک صدقہ جاریہ جیسے مسجد بن وادئے مدرسہ قائم کیا دوسرے ایسا علم جس سے لوگوں کو خوب فائدہ پہونچ رہا ہو تیسرے ایسی اولاد جو دعائیں کرے.
مدارس نے انسانیت کو جو پیغام دیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی
اتحاد کے بغیر ہم دنیا کو اپنی عظمت کا احساس نہیں دلا سکتے
اجلاس کے ثمرات پورے ملک میں نئے تعلیمی انقلاب کو جنم دیں گے اور نئی نسل کو مثبت راہ ملے گی.

دارالعلوم اسراریہ سنتوشپور میں۲۳؍ حفاظ کی دستاربندی، مولانا اسرارالحق قاسمی اور مولانا صدیق اللہ چودھری و دیگر علماء، ائمہ و دانشوران کا خطاب!

کولکاتہ(آئی این اے نیوز 25/مارچ 2018) مسلمانوں نے احکامِ نبویﷺ اور قرآن کریم سے اپنا رشتہ توڑ لیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان ہر محاذپرناکامی سے دوچار اور ذلیل و خوار ہو رہے ہیں،اس خطرناک صورت حال کو بدلنے کے لئے ہمیں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی ایم پی نے حفظ و تجوید کے معروف ادارہ دارالعلوم اسراریہ فقیر پاڑہ، جولہ سنتوشپور میں منعقدہ جلسۂ دستار بندی سے صدارتی خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ آج ہمارا سماج عملی سطح پر مختلف برائیوں میں مبتلا ہے، جن سے پرہیز کرکے مضبوطی کے ساتھ قرآن و سنت کا دامن تھامنا ضروری ہے۔
ریاستی وزیر و صدر جمعیۃ مولانا صدیق اللہ چودھری نے اپنے سبق آموز خطاب کے دوران کہاکہ اس مدرسہ کے کم عمر طلباء نے علماء ، ائمہ اور ہزاروں کے مجمع میں ٹھوس یادداشت اور صحت قواعد و مخارج کے ساتھ مختلف سوالات کے جوابات دیے، جس سے قلبی خوشی ہوئی، جس کے لئے میرے شاگرد اور اس مدرسہ کے مہتمم مولانا نوشیراحمد اور یہاں کے قابل اور محنتی اساتذہ کرام لائق مبارکباد ہیں، انہوں نے کہاکہ شہر اور سہولتوں سے دور پسماندہ آبادی میں قائم اس طرح کے اداروں پر خا ص توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنے معاشرہ کو تعلیم یافتہ و دین دار بنانے کے لئے ایسے مزید ادارے قائم کرنا چاہئے۔ٹیپو سلطان مسجد کے امام مفتی عبدالشکور مظاہری نے کہاکہ یہاں نورانی قاعدہ اور تجوید کی رعایت کے ساتھ حفظ قرآن کا ٹھوس نظام ہے بلکہ ضرورت کے مطابق عصری علوم انگریزی، حساب وغیرہ کی بھی معیاری تعلیم دی جاتی ہے، جو خوش آئند بات ہے، گلبرگہ سے آئے مولانا عبدالمقتدر الیاس نے کہاکہ مجھے یہ جان کر دلی مسرت ہوئی کہ یہاں کے بچے آل کولکاتہ و بنگال اور کل ہند سطح کے مسابقۂ حفظ و تجوید میں اول ،دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرکے اپنے والدین اور مدرسہ کانام روشن کررہے ہیں۔ بلگچھیا کے امام حکیم مولانا عبدالرحمن جامی نے بچوں کی ٹھوس یادداشت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے بچے حفظ مکمل کرنے کے بعد بغیر دور کئے ہوئے بھی تراویح سنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اسی طرح بائیس یا پچیس پارہ کے حافظ بھی تراویح سناتے رہے ہیں جو یقیناً ایک خوش آئند پہلو ہے، مٹیابرج سعودیہ مسجد کے امام علامہ صابر القادری نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہاں آکر مجھے محسوس ہوا کہ طلبۂ کرام کو سنتِ نبویﷺ اور بزرگان دین سے محبت کرنے کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلنے کی عملی مشق بھی کرائی جاتی ہے، انہوں نے کہاکہ حفظ قرآن کی تکمیل کرنے والے طلبہ زیادہ تر دس بارہ سال کی عمر کے ہیں جنہوں نے نہایت مختصر عرصہ میں پورا قرآن یاد کرلیا، میں ان بچوں کی یادداشت کو دیکھ کر کافی متاثر ہوا ہوں، قبل ازاں معزز مہمانوں کے ہاتھوں 23حفاظ کی دستار بندی عمل میں آئی.
اس موقع پر ان طلبہ سے قرآن کریم کے مختلف مقامات سے سوال جواب بھی کیاگیااور بچوں نے مختلف علمی موضوعات پر رنگارنگ پروگرام پیش کرتے ہوئے اردو، عربی، بنگلہ ،انگریزی زبان میں تقاریر ومکالمہ کے علاوہ نماز کے سنن و فرائض اور مستحبات،مسنون دعائیں اور نعت رسولؐ بھی پیش کئے جنہیں حاضرین نے دلچسپی سے سنااور دادوتحسین سے نوازا ۔اس جلسہ کے شرکاء میں اے ایم یو اولڈ بوائز کے جنرل سکریٹری انجینئر وقار احمد خان، الحاج شمیم اختر جاوید، چاندنی کے امام مولانا مشتاق مظاہری ، امام مفتی خلیل کوثر ،تانتی بگان کے امام مولانا ابوطلحہ جمال ، رپن اسٹریٹ کے امام مولانا عبدالسبحان ندوی ، دھرم تلہ کے امام مولانا ریحان، ملی کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی شہود عالم،پروفیسر مستقیم ،امام مولانا ندیم ندوی،امام مولانا مشرف حبیبی ،امام مولانا معظم ندوی،امام مولانا اسعدالحسینی،کمرہٹی کے امام مولانا مظہر،توپسیہ کے امام مولانا ناظم ،مومن پور کے امام مولانا اشرف علی، کاشی پور کے امام ڈاکٹر واجد علی، چاپدانی کے غلام محمد، ماسٹر زین العابدین، حاجی جمشید علی ملا، مٹیابرج کے شکیل انصاری، ماسٹر شوکت علی،حاجی محمود عالم، حاجی شمشیر عالم زمزم ہوٹل اور پورنیہ کے امام مفتی عبدالمعیذ اور دیگر علماء و ائمہ کے نام قابلِ ذکر ہیں، جبکہ اس اجلاس میں دور دراز سے ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔