اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: August 2017

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 31 August 2017

دارالعلوم دیوبند میں معین مدرس منتخب ہونے کے بعد مولانا توفیق صاحب کی گاؤں ترواڑہ پہلی مرتبہ آمد پر شاندار استقبال!


رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میوات (آئی این اے نیوز 31/اگست 2017) دارالعلوم دیوبند میں معین مدرس منتخب ہونے کے بعد مولانا توفیق کی پہلی مرتبہ اپنے گاؤں ترواڑہ آمد پر  مدرسہ زینت الاسلام فیض کریمی کے  قدیم و جدید طلبہ کے ساتھ ساتھ اہل قریہ نے پرتپاک استقبال کیا اور استقبالیہ پیش کرنے کے لئے ایک اہم مجلس بھی منعقد کی گئی، جس کا آغاز قاری محمد عارف صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا.
 مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے مولانا محمد توفیق ابن حافظ اسحاق کے  دارالعلوم دیوبند میں معین مدرس کے طور پر تقرری کے بعد پہلی مرتبہ آمد پر ان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکبادی پیش کی اور گہری  خوشی کا اظہار بھی کیا اور اسے اہل میوات کے ساتھ ساتھ گاؤں ترواڑہ کے طلبہ اور باشندوں کے لئے خصوصی مسرت و شادمانی کا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ میوات کے گاؤں ترواڑہ کے ایک ذہین اور لائق و فائق طالب علم محمد توفیق ابن حافظ اسحاق کو دارالعلوم دیوبند کے ارباب حل و عقد نے معین مدرس کے طور پر منتخب فرماکر میواتیوں کے سر کو ایک بار پھر سے فخر سے بلند کردیا۔
مولانا کریمی صاحب نے کہا ہم دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم اہل میوات محمد توفیق سلمہ کو ان کی معین مدرس کے عہدے کے لئے انتخاب پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کی مزید علمی وعملی ترقی اور خوشحالی کے لئے بارگاہ ایزدی میں دست بدعا ہیں۔
 اور مولانا یحییٰ کریمی صاحب نے یہ بھی کہا ہمیں مسرت ہے  کہ مولانا توفیق ابن حافظ اسحاق گاؤں کے  اس چھوٹے سے مدرسے میں ابتدائ تعلیم  حاصل کرکے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
 اور مولانا کریمی نے  طلباء کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مولانا توفیق جیسے ہونہار طلبہ کو اپنے لئے آئیڈیل بنا کر محنت کریں اور ہمیشہ بلند پرواز بھرنے کا عزم رکھیں۔
مولانا کریمی کے علاوہ مولانا محمد توفیق صاحب معین مدرس دارالعلوم دیوبند٬ قاری محمد موسیٰ صاحب ترواڑہ ٬قاری ناظر الحق کریمی مولانا مفتی محمد عاشق الٰہی اور مولانا محمد جاوید صاحب ترواڑہ نے بھی خطاب کیا، اخیر میں مولانا محمد توفیق صاحب کی دعا پر یہ اہم مجلس  اپنے اختتام کو پہنچی۔

مسلمان پردے کے اہتمام کے ساتھ کریں قربانی: مولاناعارف الحق


رپورٹ: محمد دلشاد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بڑوت/باغپت(آئی این اے نیوز 31/اگست 2017) شہر امام حضرت مولانا عارف الحق نے کہا ہے کہ قربانی ہمیشہ پردے کے پیچھے ہی کی جائے، مولانا عارف الحق بدھ کے روز قصبہ کی مرکزی مسجد پہونس والی میں جمیعتہ العلماء ھند کی میٹنگ میں شریک ہوئے، تو اس میں انہوں نے کہا کہ جب قربانی کریں تو اس کا خیال رکھا جائے کہ جو تمہارا پڑوسی ہے اس کو کسی بھی طرح کی تکلیف نہ پہونچے، پردے کے ساتھ قربانی کریں اور گوشت تقسیم کرنے میں بھی پردے کا اہتمام کریں، صاف صفائی کا دھیان رکھیں، افواہوں پر بالکل بھی دھیان نہ دیں، قربانی کھلی جگہ میں بالکل نہ کریں اور ساتھ ساتھ صاف صفائی کا بے حد خیال رکھیں.
میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ قربانی جیسے مقدس تیوہار کے مدنظر سرکاری افسران سے بھی ملاقات کیا جائے تاکہ 24گھنٹے بجلی پانی صفائی کے انتظام کرایا جا سکے، گاؤں میں شرارتیوں پر کڑی نظر رکھی جا سکے، تاکہ یہ مقدس تیوہار امن و سکون کے ساتھ سب منا سکیں.
اس موقع پر محمد اکرم، محمد عارف ملک، قاری محمد عمران، قاری ساجد، قاری طارق،  ڈاکٹر عبدالغیور، ڈاکٹر عبدالمؤمن موجود رہے.

عید الاضحی اور اس کا عالم گیر پیغام!


 از: محمد سالم قاسمی سریانوی، استاذ جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور اعظم گڑھ
salimmubarakpuri@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس وقت ’’اشہر حرم‘‘ میں سے ذی الحجہ کے مبارک ایام چل رہے ہیں، ان ایام کو اللہ رب العزت کی طرف سے خصوصی شرف وفضیلت حاصل ہے، چناں چہ انھیں ایام میں سب سے اہم عبادت ۔جو کہ ارکان اسلام میں پانچواں رکن ہے۔’’حج‘‘ کی ادائیگی ہوتی ہے، جس میں بندوں کی طرف سے اللہ کے حضور بے پناہ والہانہ وعاشقانہ جذبات کا اظہار ہوتا ہے، اسی اعمال حج میں ایک نہایت ہی عظیم الشان اور مبارک عمل ’’قربانی‘‘ ہے، جو کہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ ہم اللہ کے حضور سرنگوں ہیں اور ہمارا اپنا کچھ نہیں ہے؛ بل کہ ہماری ساری کامیابی وکامرانی کا راز اللہ کی اطاعت میں ہے۔
 اسلام میں اللہ کی طرف سے سال میں دو تہوار متعین ہیں، ان کے علاوہ کوئی اور تہوار نہیں ہے، جیسا کہ ہجرت رسولْ ﷺ کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ ﷺمدینہ پہنچے تو وہاں کے لوگ سال میں دو مرتبہ خوشیاں مناتے تھے، آپ ﷺ نے ان سے اس بابت پوچھا اور ان کے جواب کے بعد ان سے ارشاد فرمایا: ’’إن اﷲ قد أبدلکم بہما خیرا منہمایوم الأضحی ویوم الفطر‘‘ کہ اللہ نے تمہارے لیے ان دو دنوں کے بدلے ان سے بہتر دو دن ’’عید الاضحی اور عید الفطر ‘‘کی صورت میں عنایت فرما دیے ہیں۔(ابو داؤد شریف، حدیث نمبر: ۹۵۹، کتاب الصلاۃ، صلاۃ العیدین)
لیکن یہ دونوں اسلامی تہوار اُن عام تہواروں کی طرح نہیں ہیں جن کو غیر مسلم مناتے ہیں؛ بل کہ یہ دونوں تہوار عبادت کی تکمیل کی خوشی کے موقعے پر ہیں، جن میں ہر ایک کے اندر اللہ کے حضور راز ونیاز کیا جاتا ہے اور دو رکعت نما زادا کرکے اس کی بارگاہ میں اپنی جبینوں کو خم کیا جاتا ہے، جب کہ اس کے برخلاف دوسری قوموں کے تہواروں میں ایسی کوئی بات نہیں ہوتی ہے؛ بل کہ ان کے یہاں خود ساختہ تہوار ہوتے ہیں جن میں کسی بڑے کی یادگار یا اور کوئی خاص مقصد پنہاں ہوتا ہے اور ان میں عموما عبادت کا کوئی پہلو نہیں ہوتا ہے۔
 عید الاضحی میں سب سے اہم اور خاص عمل ’’قربانی‘‘ ہے؛ اسی لیے روایات حدیث میں اس عمل کو ان ’’ایام عشرہ‘‘ میں سب سے اہم اور افضل عمل قرار دیا گیا ہے، حتی کہ جہاد سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہ روایت میں ذکر کیا گیا ہے۔(ملاحظہ ہو: ابو داؤد شریف، حدیث نمبر:۲۰۸۲، کتاب الصوم، باب في صوم العشر)
یہ قربانی کا فلسفہ جو پوری دنیا کے مسلمان برتتے ہیں در حقیقت جد امجد حضرت ابراہیم اور ان کے صاحب زادے حضرت اسماعیل علیہما السلام کی یادگار ہے، اس قربانی کے ذریعہ اللہ رب العزت نے اپنے خلیل کو آزمایا تھااوروہ اس میں مکمل طور سے کامیاب ہوئے تھے، چناں چہ اس کو امت محمدیہ کے لیے قابل عمل بنا دیا گیا،صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے جب آپ ﷺ سے قربانی کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ہي سنۃ أبیکم إبراہیم‘‘ کہ یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر:۳۱۱۸، ابواب الاضاحی)
یہ قربانی کا فلسفہ صرف رسمی نہیں ہے؛ بل کہ اس کی ایک حقیقت ہے، جو اللہ رب العزت کو مطلوب ومقصود ہے، اس قربانی کا سب سے اہم اور بڑا پیغام ومقصد اپنی ذات اور تمام چیزوں کومحض اللہ کے لیے قربان کرنے کا جذبہ پیدا کرنا اور اس کی آبیاری کرنا ہے،( ظاہری طور پر جانوروں کو قربان کرنا یہ مقصد نہیں ہے، اس لیے کہ اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے، بل کہ ایک درجہ میں نقصان ہی ہے) یہ قربانی تو صرف اس بنیاد پر ہے کہ اللہ رب العزت نے مسلمانوں کو اسے کرنے کا حکم دیا ہے، اور اللہ کے حکم کے آگے عقلی گھوڑا دوڑانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے؛ بل کہ ایسے مواقع پر عقل کو استعمال کرنے والے لوگ بے وقوف اور دین بیزار ہیں، اللہ رب العزت نے یہ قربانی اسی لیے دی ہے کہ ہمارے اندر اس کا جذبہ پیدا ہوجائے کہ ہم ہر موڑ اور موقع پر اللہ کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ رکھنے لگیں۔
 اس قربانی کا دوسرا اہم پہلو غرباء پروری اور ایثار وہمدردی کا جذبہ پیدا کرنا اور اسے پروان چڑھانا ہے، اللہ نے قربانی کے بعد ہمیں اس کا گوشت وغیرہ استعمال کرنے کی مکمل اجازت دی ہے، لیکن اس موقع پر اعزہ واقرباء اور دوسرے غرباء وفقراء اور مساکین کو بھی یاد رکھا گیا ہے؛ تاکہ پورا مسلم معاشرہ عید الاضحی اور قربانی کی خوشی میں برابر کاشریک ہو، ایسا نہ کہ محض ایک طبقہ خوشی منائے اور باقی دوسرے طبقہ والے اس میں حصہ داری نہ رکھ سکیں؛چناں چہ اس موقع پر عام قربانی کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کریں ا ور اس کا ایک حصہ خود رکھیں، جب کہ دوسرا حصہ اعزہ واقرباء میں تقسیم کریں اور تیسرا حصہ معاشرے میں موجود غرباء اور مساکین میں تقسیم کریں۔
 یہ دو پہلو عید الاضحی وقربانی کے موقع پر نہایت ہی اہم ہیں؛ بل کہ ان کو قربانی کی مصلحت وحکمت میں شمار کیا گیا ہے، اور یہ اسلام کی ان خصوصیات میں سے ہے جس سے دنیا کے دوسرے تمام مذاہب یکسر خالی ہیں، ان دونوں پہلوؤں میں حقوق کی دونوں قسموں یعنی ’’حقوق اللہ‘‘ اور’’ حقوق العباد‘‘ کو مکمل طور سے سمیٹ دیا گیا ہے؛ لہذا اگر ان دونوں پہلوؤں سے قربانی کو دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ پوارا دین اسلام اس اعظیم الشان عبادت میں سمٹ کر آگیا ہے۔
 اس لیے ہمیں قربانی جیسی عظیم عبادت انجام دیتے وقت ان دونوں پہلوؤں پر نظر ڈالنی چاہیے ؛ تاکہ کما حقہ اس عبادت کو انجام دے سکیں اور اللہ کی رضا وخوش نودی اور مخلوق خدا کی دل جوئی وہمدردی کرسکیں۔ واللہ الموفق

جامعہ منبع العلوم پوجاکالونی میں سہ ماہی امتحان اختتام پزیر طلبہ کی کارکردگی سے انتظامیہ خوش!


رپورٹ: یاسین صدیقی قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 31/اگست 2017) جامعہ منبع العلوم میں سہ ماہی امتحان کا انعقاد ہوا جو دو نششتوں پر مشتمل تھا الحمدللہ  بطور ممتحن مولانا عباس مدرس مدرسہ زینت الاسلام راشد علی گیٹ لونی مولانا نزاکت قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیت علماء شہر لونی مولانا یاسین قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ ہذا شریک ہوئے.
الحمد للہ جامعہ کے طلبہ نے بڑی حوصلہ اورسنجیدگی سے تسلی بخش جواب دے اول پوزیشن عائشہ بنت عزت علی دوم پوزیشن ناظمین خاتون سوم پوزیشن نساء پروین نے حاصل کئے جبکہ درجہ حفظ میں اول پوزیشن محمد مرسلین غازی آبادی دوم پوزیشن محمد یاسین گڈاوی سوم پوزیشن محمد نسیم الدین گڈاوی نے حاصل کئے
جامعہ کےمہتمم مولانا نظام الدین قاسمی نے  تمام طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے مستقبل میں اور محنت کرنے کی تلقین کی ۔

ماہِ ذی الحجہ اور مسلمانان ہند!


از: محمد شہباز خان قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
  ہم سب کو یہ بخوبی معلوم ہے کہ ماہ ذی الحجہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ جلوہ افروز ہے، اس مہینہ کے انوار و برکات اور فضائل کے تذکرے بارہا ہماری آنکھیں مشاہدہ اور ہمارے کان سماعت کرتے رہتے ہیں اور ہمارے ایمانی جزبہ کو مزید تقویت بخشتے ہیں،
ماہ ذی الحجہ بھی ایثار، اخوت، محبت، مودت اور بھائی چارگی کا پیغام دینے والا مہینہ ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ اسلام میں کوئی ایسامہینہ یا تہوار نہیں ہے جو امن و سکون کا پیغام نہ دیتا ہو، اور کسی بھی عبادت میں کوئی جہالت وبے ہودگی کی آمیزش نہیں، مزید اس ماہ کو عید الاضحیٰ، حج اور عشرہ ذی الحجہ کے نو روزے جیسی خاص عبادتیں اس مہینہ کو مزید رونق بخشتی ہیں، جن کا ذکر قرآن و حدیث میں متعدد جگہ ملتا ہے،
    اللہ تعالی نے اس ماہ میں "عید الاضحیٰ" کا دن بھی مقرر فرمایا، جس میں مسلمان پورے جوش و جزبہ کے ساتھ اپنے معبود برحق (اللہ) کے لئے پورے خلوص و للٰہیت کے ساتھ حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اجتماعیت کے ساتھ اپنے اپنے علاقوں میں مخصوص طریقہ سے نماز بھی ادا کرتے ہیں، اس قربانی کی خاص بات یہ ہے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ریاکاری کی گنجائش نہیں ہے، بلکہ فقہاء نے یہاں تک لکھا ہے "کہ اگر کسی بڑے جانور میں سات آدمی شریک ہوں اور ان میں سے کسی ایک کی بھی نیت گوشت حاصل کرنے کی ہو تو بقیہ شرکاء کی بھی قربانی نہیں ہوگی" اسی لئے قرآن کریم کے *سورة حج* "لن ينال الله لحومها ولا دماءها ولكن يناله التقوي منكم"میں خالص تقویٰ کی تلقین کی گئی ہے، جس کا مطلب نام و نمود بالکل نہیں ہےـ
    حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت ابراہیم علیہ السلام تک قربانی تسلسل سے کی جاتی رہی ہے لیکن سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات طیبہ میں یہ عمل تاریخ کا ایک اہم باب بن گیا، جس میں ایک صابر باپ اور ایک حلیم وبردبار بیٹے کی داستاں مضمر ہے، جس کو ہم "سنت ابراہیمی"سے یاد کرتے ہیں.
   ان سب کے باوجود یہاں ایک نقطہ کی وضاحت کرنا بے حد ضروری ہے کہ قربانی کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کسی مذہب کے ماننے والوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچایا جائے بلکہ اس بات کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ مسلمان جس طریقہ سے اپنے اللہ کے لئے جانور کی قربانی کرتا ہے اسی طرح اپنے ملک، اس کی بقاء، اس کے تحفظ اور اس کی سسکتی ہوئی جمہوریت کے لئے اپنی جان کو بھی قربان کر سکتا ہے، اور اس سے پہلے بھی مسلمان اس ملک کے لئے قربانیاں دے چکے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہمارے بعض برادران وطن نے ہماری تاریخ کو فراموش ہی نہیں بلکہ تبدیل کر دیا ہے اور مزید یہ کوشش جاری و ساری ہے، بلکہ اب تو ہم سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آپ ملک کی  قربانی کے لئے بھی آگے آئیں اور ملک سے وفاداری کا بھی ثبوت پیش کریں ـ الامان والحفیظ
    بہر حال مخالف کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ وہ ہماری ہر سال کی جانے  والی ان قربانیوں کو دیکھ کر ہی عبرت حاصل کرے اور کچھ سبق حاصل کرلے، باقی تمام مسلمانان ہند سے گزارش ہے کہ عید الاضحیٰ کو پیار و محبت کے ساتھ، انسانیت کا درس دیتے ہوئے منایا جائے، ہو سکے تو حالات کے پیش نظر متاثرین علاقوں کے لئے بھی قربانی کریں اور کسی بھی معتبر ادارہ کے ذریعہ قربانی کی رقومات پہنچانے  کی کوشش کریں تاکہ وہاں بھی قربانی کی جا سکے اور سسکتے لہو کو خوشی میں تبدیل کیا جا سکے جو کہ قربانی کا عین مقصد بھی ہے.

سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کی بی جے پی کو نصیحت، نہیں سدھرے تو 2019 میں اکھاڑ پھینکے گی ملک کی عوام!


رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/اگست 2017)سگڑی تحصیل علاقہ کے نتھوپور میں منعقد شہید میلہ میں اکھیلیش یادو کی آمد ہوئی جس میں سب سے پہلے اکھلیش یادو نے رام سموجھ کے خاندان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان کے مجمسہ کی نقاب کشائی کرنے کا موقع دیا، اگر فوج سرحد کی حفاظت کررہا ہے تو ہمیں ملک کے اندر سلامتی کی حفاظت کرنا ہے، ہمیں فخر ہے کہ فوج مسلسل سرحد کی حفاظت کر رہی ہے، ملک کے چاروں طرف بارڈر پر کون جاتا ہے وہ ہے ہماری فوج، ہمیں ان پر فخر ہے.
اکھلیش یادو نے کہا کہ جس ملک کے پاس اچھی سڑکیں ہیں، اچھی تعلیم کی سہولیات، انہیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا، ہم نے 23 مہینوں میں لکھنؤ آگرہ ایکسپریس وے بنا دیا، یہ وقت نہیں مل سکا، ورنہ ہم اسے مزید بنا دیں گے.
اکھلیش نے پوچھا کہ اچھے دنوں اور نیو انڈیا کے درمیان کیا فرق ہے، جب نئی کسان آگے بڑھ جائیں گے تو نیو انڈیا کا قیام ہوگا، سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے جے جوان، جے کسان کو نعرہ نہیں دیا تھا.
انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کے اندر امن اور اتحاد پیدا کر رہے ہیں، لیکن کچھ لوگ اس طرح کی چیزوں کو پھیلا نہیں رہے ہیں، ہندی میں کہاوت ہے کہ یہ پوت کے پاؤں پالنے میں ہی دکھ جاتے ہیں، ان کی پالیسی معلوم ہوگئی ہے، کسانوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں، کسان کا بیٹا اسی سرحد پر ملک کی حفاظت کر رہا ہے.
ہم نے سنا ہے کہ حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ ہم نے یش بھاری ایوارڈ کو اپنے ہی لوگوں کو دیا ہے، ہم کہہ رہے ہے کہ مرکز میں بھی آپ کی حکومت ہے اور پردیش میں بھی، ہم نے انہیں جتنی پنشن دی آپ بھی دے کے دکھا دو، یش بھاری ایوارڈ امیتابھ بچن کو دیکر نیتا جی نے یہ شروع کیا، ہم ہر فنکار کو دیکھتے ہیں جس نے کام کیا اسے یش بھارتی ایوارڈ دیا، فہرست نکال کر دیکھ لیں، ہم نے یش بھارتی ایوارڈ اس آدمی کو بھی دیا جس سے وزیر اعظم نے نوٹ بندی کے وقت مدد لی تھی.
اکھلیش یادو نے کہا کہ ماؤں اور بہنیں جن کی پنشن بند ہو چکی ہے وہ آج حکومت کے بارے میں پوچھتے ہیں، ہماری حکومت میں پولیس ٹھیک  تھی اب گڑبڑ ہو گئی ہے، بولا جا رہا ہے کہ اگر پولیس نہیں بدلی تو ڈائل  100 نمبر کی سہولت بند کر دیں گے، ہم کہتے ہیں آپ نہیں سدھاریں نہیں تو 2019 میں یہ عوام آپ کو ہٹا دے گی.
انہوں نے کہا کہ کون نہیں چاہتا کہ ہمارا ملک کو صاف ستھرا رہے، لیکن ان سے کہو کہ ایک دن جھاڑو لگا دینے صاف نہیں ہوتا. ہماری حکومت بنائیں، دیکھیں کہ اہلکار بھی کس طرح جھاڑو لگاتے ہیں، انہوں نے پوچھا کہ اگر بدعنوانی (بھرشٹاچار) ختم ہوگیا ہوتا تو اوریا میں جو ہوا وہ نہیں ہوتا.
اکھلیش نے کہا کہ ریاست کے بہت سے حصوں سیلاب آیا ہوا ہے، حکومت نے ابھی تک بڑے پیمانے پر ان کی مدد نہیں کی، کیا گائے کے لئے ووٹ مانگا گیا تھا، لیکن وہ گائے کے لئے کیا کریں؟ گائے ان کی ماتا ہے تو دھرتی ماں بھی ہماری ہے.

Wednesday 30 August 2017

ﺣﺠﺎﺝِ ﮐﺮﺍﻡ ﺳﮯ ﻣﺨﻠﺼﺎﻧﮧ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ، ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺸﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺯ ﺭﮨﯿﮟ!


از: فضیل احمد ناصری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ﻣﮑﺮمین ﻭ ﻣﺤﺘﺮﻣﯿﻦ ﺣﺠﺎﺝِ ﮐﺮﺍﻡ !

ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ﻭﺭﺣمةﺍﻟﻠﮧ ﻭ ﺑﺮﮐﺎﺗﮧ
ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﮨﻤﺎ ﻧﺼﯿﺒﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﻖ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎ ﻟﯿﺎ ،ﯾﮧ ﻭﮦ ﻋﻈﯿﻢ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﮐﺮﺗﯽ، ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮﮮ ﮨﯽ ﻋﺎﻟﻢِ ﺑﺎﻻ ﮐﻮ ﺳﺪﮬﺎﺭ ﮔﺌﮯ :

ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺧﻮﺍﮨﺸﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﮧ ﮨﺮ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﮧ ﺩﻡ ﻧﮑﻠﮯ
ﺑﮩﺖ ﻧﮑﻠﮯ ﻣﺮﮮ ﺍﺭﻣﺎﻥ، ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﻢ ﻧﮑﻠﮯ

ﺟﺴﮯ ﺯﯾﺎﺭﺕِ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﻧﮧ ﻣﻞ ﺳﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﻣﺴﻮﺱ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺣﺮﻣﺎﮞ ﻧﺼﯿﺐ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﮯ ! ﯾﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﮐﺮﻡ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﮐﺮﺍﮞ ﻋﻨﺎﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺗﺮﯾﻦ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺪﻋﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ، ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﻣﺤﺒﻮﺏِ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﮐﮯ ﺩﺭِ ﺍﻗﺪﺱ ﭘﺮ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭼﻦ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ، ﻓﺎﻃﺮِ ﮨﺴﺘﯽ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﮮ آمیـــــن.
ﺁﭖ ﮐﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﭘﺮ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺷﮏ ﺁﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﭼﺎﮦ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕِ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺣﺴﯿﻦ ﻣﻮﻗﻊ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺳﮑﺎ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﻨﺖِ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻤﯽ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻓﺪﺍﮦ ﺍﺑﯽ ﻭﺍﻣﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺩﯾﻮﺍﻧﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺯﺍﻧﮕﯽ ﺑﺮﺗﻨﮯ ﮐﯽ ﻧﺎﺩﺭ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﻨﮯ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﮨﮯ، ﻗﯿﺎﻡِ ﻣﻨﯽٰ، ﻭﻗﻮﻑِ ﻋﺮﻓﮧ، ﻭﻗﻮﻑِ ﻣﺰﺩﻟﻔﮧ، ﻃﻮﺍﻑ، ﺻﻔﺎ ﻣﺮﻭﮦ ﮐﯽ ﺩﻭﮌ، ﺁﺏ ﺯﻣﺰﻡ، ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﻧﻌﻤﺘﯿﮟ ﻣﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺗﺼﻮﺭ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﻤﺸﮑﻞ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮔﺎ، ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﻋﺎﻟﻢِ ﺧﯿﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻋﺎﻟﻢِ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﻣﯿﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺳﻔﺮ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎئے.
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺑﺼﺪ ﺍﺩﺏ ﯾﮧ ﻣﺨﻠﺼﺎﻧﮧ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺮﺍﮦِ ﮐﺮﻡ ﺍﺱ ﻣﻘﺪﺱ ﺗﺮﯾﻦ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﺪﺱ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﻔﺮ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﻣﻠﺤﻮﻅ ﺭﮐﮭﯿﮟ، ﺍﻥ ﺯﺭﯾﮟ ﻣﻮﺍﻗﻊ ﺳﮯ ﺧﺎﻃﺮ ﺧﻮﺍﮦ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﺋﯿﮟ، ﺑﺎﻟﺨﺼﻮﺹ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺸﯽ ﺳﮯ ﺑﭽﯿﮟ، ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺸﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺣﺞ ﺟﯿﺴﯽ ﻋﻈﯿﻢ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﻣﺤﻨﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﮭﯿﺮ ﺩﮮ ﮔﯽ، ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﺩﮐﮭﺎﻭﺍ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺎﺳﻮﺍ ﺍﻥ ﺗﺼﻮﯾﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻻﯾﻌﻨﯿﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻓﻀﻮﻟﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﺁﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮦ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺣﺞ ﺟﯿﺴﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮓ ﺭﮨﺎ۔
ﺧﺪﺍﺭﺍ !
ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺸﯽ ﺳﮯ ﺑﭽﯿﮯ ! ﺑﻘﯿﮧ ﻋﺒﺎﺩﺗﯿﮟ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻣﮕﺮ ﺣﺞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﺳﺮﺯﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻘﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ، ﺍﻣﯿﺪ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﭘﺮ ﺳﻨﺠﯿﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻏﻮﺭ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔

مفتی عبد اللہ پھولپوری نے روانہ کیا بہار سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے غلوں سے بھرا ٹرک!



رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 30/اگست 2017) مدرسہ اسلامیہ بیت العلوم سرائے میر کے ناظم اعلی و سرپرست مفتی محمد عبد اللہ پھولپوری کی زیر نگرانی بہار سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے منگل کی رات تقریباً 3 بجے بہار کے لئے کپڑا، پیسہ اور غلہ سے بھرا ایک ٹرک روانہ کیا گیا ۔
مدرسہ کے اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ قرب جوار کے لوگوں نے بھی پورے حوصلہ اور جذبہ کے ساتھ کپڑا، غلہ اور نقد روپئے لا کر جمع کئے۔
اطلاع کے مطابق منگل کی صبح تقریبا 3 بجے کپڑا، پیسہ، چنا، دال، چاول، آٹا اور شکر کے علاوہ دوسری وہ چیزیں بھی روانہ کیں جس کی پریشان حال لوگوں کے لئے فوری ضرورت تھی۔

سنگھاؤلی اھیر انسپکٹر سمیت چار ہوئے معطل!


رپورٹ:محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بالینی/باغپت(آئی این اے نیوز 30/اگست 2017) امین نگر سرائےکے صراف کے یہاں ہوئی ڈکیتی معاملہ میں لاپرواہی برتنے پر سنگھاؤلی اھیر انسپکٹر کو دیر رات معطل کردیا گیا، اس کے علاوہ ضلع جیل جاتے وقت قیدی کے فرار ہونے کے معاملہ میں لاپرواہی کرنے پر 3 قیدی محافظین کو معطل کردیا گیا ہے.
کارگزار پولس صدر سنجیو کمار سُمن نے بتایا کہ سنگھاؤلی اھیر انسپکٹر تیجیندر پال سنگھ صراف کے یہاں ہوئی ڈکیتی کا خلاصہ کرنے میں ناکام ثابت ہوئے، اور آئی جی نے بھی انسپکٹر کو خلاصہ کی ذمہ داری سونپی تھی، دیر رات ایس پی نے انسپکٹر کو برخاست کردیا ہے، ابھی تھانے کا چارج کسی کو نہیں دیا گیا ہے.
ضلع جیل سے فرار رضوان کے معاملہ بھی لاپرواہی کرنے والے تین پولس والوں کو برخاست کردیا گیا ہے جیل افسر ایم ایل یادو کا کہنا ہے کہ لاپرواہی معاملہ میں قیدی محافظ برخاست تو ہوئے ہے مگر ابھی تحریر نہیں ملی ہے.

حلال جانور کے سات حرام اعضاء!


از: مفتی محمد ثاقب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج کل کے ہمارے معاشرہ میں کچھ علاقے کے لوگ جب قربانی کرتے ہیں تو اصول کے تحت قربانی کے گوشت کے تین حصے کرتے ہیں، ایک حصہ غرباء اور مساکین کو تقسیم کرتے ہیں، دوسرا حصہ اعزاء واقارب کو بانٹتے ہیں، اور تیسرا حصہ اپنے کھانے کیلئے رکھتے ہیں، بسا اوقات کچھ لوگ جانے انجانے میں جانور کی وہ تمام چیزیں کھالیتے ہیں یا تقسیم کردیتے ہیں، جس کا کھانا حرام ہے حلال جانور کے سات اعضاء ایسے ہیں جس کے کھانے کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہے اور اس کا کھانا حرام ہے.
(1) بہنے والا خون
(2) ذکر (نر جانور کی شرمگاہ)
(3) خصیے (کپورے)
(4) فرج (مادہ جانور کی شرمگاہ)
(5) غدود
(6) مثانہ (پیشاب کی تھیلی)
(7) پتّہ
(بدائع الصنائع: 5/61، فتاوی رحیمیہ: 9/322، امداد الفتاوی: 4/118)
کچھ لوگ جانور کی ان ساتوں چیزوں میں سے کچھ چیزوں کو بڑے ذوق وشوق کے ساتھ کھاتے ہیں، ذکر اور کپورے کو پکا کر بھون کر اس میں مسالہ لگا کر چٹ پٹا بنا کر کھاتے ہیں حالانکہ ان اعضاء کا کھانا حرام ہے، تھوڑی سی لذت کی بنیاد پر یہ حرام اعضاء کچھ لوگ نگل لیتے ہیں ہم سب اپنے آپ کو ان حرام اعضاء کے کھانے سے مکمل طور پر بچائیں.

ممبئی کے ذمہ داران مساجد سے انتہائی اہم گزارش!


از: عبدالرّحمٰن الخبیر(بستوی) اے پی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم
ممبئی اور مضافات میں بارش نے جو قیامت ڈھائی ہے۔یہ عام انسانوں کے لیے بظاہر تو انتہائی تکلیف دہ علامت ہے مگر مومن ہر تکلیف میں راحت اور ہر مشکل میں موقع تلاش کرلیتا ہے۔ اگر ہم صبر و ضبط، تحمل و بردباری کا مظاہرہ کرکے انتہائی منصوبہ بند انداز میں اس موقع کا استعمال کرے تو ہم برادران وطن کے دل میں اپنا بہترین مقام بنا سکتے ہیں.
ریلوے اسٹیشن،بس اسٹیند، ہائی وے یا وہ تمام جگہ جہاں مسافر اور دیگر افراد بارش سے پریشان کسی چھت کے انتظار میں ہیں ،وہاں کے قریب کی مسجد ہمیں ان کے لیے کھول دینی چاہیے، اور باقاعدہ لاؤڈ اسپیکر سے اردو( اور ممکن ہو تو مراٹھی میں) اعلان کرایا جائے کہ یہ مسجد عام انسانوں کی راحت کے لیے کھلی ہوئی ہے، ہماری تنظیمیں اور جماعتیں بلا اختلاف مسلک و مذہب ان کے لیے کھانے پینے اور راحت کا انتظام کریں، بہت سے مسافروں کی موبائل کی بیٹری ڈاؤن ہو چکی ہیں، ہم ان کے لیے چارجر کا انتظام کرے، ان کے گھر والوں سے رابطہ میں ان کی مد د کریں۔، ان کے لیے مساجد میں ٹھہرنے کا انتظام کرے ، برسات میں بھیگ کر کسی کی طبیعت خراب ہوگئی ہوگی تو ڈاکٹر کا انتظام کیا جائے، سوکھے کپڑے، چھتری یا اس قسم کا انتظام کرکے ہم ہمارے دین کے عالمگیر امن کا پیغام ان کے دل و دماغ میں پیوست کر سکتے ہیں،
میری مساجد کے ذمہ داران سے گزارش ہییکہ مساجد میں غیر مسلموں کو ٹھہرانے کے جواز کے لیے فتوی کا انتظار نہ کریں اور نہ ہی تمام ممبران کے موجودگی میں میٹنگ کرکے اس ایجنڈے کو پاس کرنے کا انتظار کریں، محکمۂ موسمیات کے مطابق آئندہ ۴ گھنٹے بارش ہونے کی امید ہے،آئیے ہم اس موقع کو اپنے دین کی دعوت ،اخلاق حمیدہ کی مثال پیش کرنے اور برادران وطن کے کام آنے میں استعمال کریں۔

جامعہ ربانی منوروا شریف کے بانی و مہتمم حضرت فقیہ العصر جناب مفتی اختر امام عادل قاسمی نے سیلاب زدہ علاقوں میں اشیائے خورد و نوش تقسیم کروائی!


رپورٹ: محمد ابوذر صدیقی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سمستی پور(آئی این اے نیوز 30/اگست 2017) جامعہ ربانی کے مہتمم نے سیلاب زدہ علاقوں کے باشندوں کی پریشانی کو بھانپتے ہوئے ان کے درمیان اشیائے خورد و نوش
تقسیم کروائی
غریب طبقہ کی وہ بستی جو سیلاب کی چپیٹ میں آگئی اور ان تک کھانے پینے کی چیزیں بھی سہولت سے دستیاب نہیں ہورہی تھی تو ایسی حالت میں جناب فقیہ العصر حضرت مفتی اختر امام عادل قاسمی صاحب نے ان کی پریشانی کو بھانپ لیا اور انکی ہر ممکن خدمت کی جو بھی ہوا انہوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی مفتی صاحب کی طرف سے ریلیف تقسیم کی گئی  حضرت نے ان تمام سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف تقسیم کروائی ریلیف تقسیم کی جانے والی گاؤں کے نام درج ذیل جس میں سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہونے والا گاؤں لادھ کپسیا اسی طرح سگرائن اور نرپا پھہیا وغیرہ ہے اور مفتی صاحب نے یہ بھی کہا ہیکہ ابھی اور باقی گاؤں جو سیلاب سے بری طرح متاثر ہے ہم اسکی بھی امداد کرینگے.
ایک بات واضح کردیا جائے کہ یہ تمام تر خدمات حضرت مفتی صاحب ذاتی رقم سے کررہے ہیں.
اللہ حضرت مفتی صاحب کو اس کا نعم البدل عطا کرے.آمیـــن
ایسے وقت میں عوام کی امداد کو پہونچنا یقینا ایک غمگسار ملت و قوم ہی ہو سکتا جبکہ حکومت و سلطنت بھی اسکی مدد سے صرف نظر کررہی ہے ایسے حضرت فقیہ العصر بہت سارے رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور اب جب کہ سیلاب نے لوگوں کی حالت ابتر کردی تو حضرت والا کمر کس کر آگے آگئے اور عوام الناس کی خدمت کررہے ہیں.

Tuesday 29 August 2017

یوپی انتخابات میں زبردست شکست کے بعد پہلی بار اعظم گڑھ میں کل ہوگی اکھلیش یادو کی آمـــد!



رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) یوپی اسمبلی انتخابات میں ملی زبردست شکست کے بعد سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو 30 اگست کو پہلی بار ضلع میں كارگيل شہید کا مجسمہ کی نقاب کشائی پروگرام میں آ رہے ہی‍ں، ویسے تو پروگرام شہیدوں کے احترام کا ہے لیکن سیاسیت داں لوگ اسے سیاسی بنانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتے، اس کے لئے جہاں یوا نیتا، و دیگرا سماجوادی عہدیداران و کارکنان مختلف مقامات پر ملاقات کر لوگوں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں پہچنے کی اپیل کر رہے ہیں، سابق وزیر اعلی کی آمد کیلئے جگہ جگہ استقبال کی تیاری مکمل ہو چکی ہے.
بتاتے چلیں کہ سگڑی تحصیل کے نتھوپور میں سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو 30 اگست کو كارگيل شہید رام سموجھ یادو کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ پوروانچل کے شہید خاندانوں کا احترام کریں گے.
اس دوران وہ لوگوں سے خطاب بھی کریں گے، اسمبلی انتخابات کے بعد اکھلیش یادو پہلی بار اعظم گڑھ آ رہے ہیں،سماجوادی کارکنان چاہتے ہیں کہ پروگرام میں ہم یہ ثابت کر سکیں کہ ان کے اندر کوئی کمی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک ہفتے سے سماجوادی پارٹی کارکنان مسلسل دسوں اسمبلی میں میٹنگ کر کر کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پروگرام میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں.
پروگرام شہید خاندان کی جانب سے منعقد ہے لیکن سماج وادی پارٹی کے لوگوں نے شہر سے لے کر گاؤں تک اکھلیش یادو کا پوسٹر اور ہوڈنگ لگا دی ہے،  پارٹی کے سابق وزیر درگا پرساد یادو، نفیس احمد، رام آسرے وشوکرما سمیت تمام بڑے لیڈروں کو الگ الگ ذمہ داریاں بھی سونپی گئی ہے.

ممبئی میں موسلہ دھار بارش کیوجہ سے ہائی الرٹ، ہوائی جہاز پر بھی پڑا اثر!


رپورٹ: عبید اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ممبئی(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) بہار میں سیلاب کے بعد آج ممبئی میں سخت بارش شروع ہو چکی ہے، سڑکوں اور اسپتالوں میں پانی بھر چکا ہے، لوگوں کا اب آمد و رفت کم ہو گیا ہے، وہیں ہوائی جہاز بھی تاخیر سے اڑ رہے ہیں.
اطلاع کے مطابق موسم کے جانکار نے بتایا کے اگلے دو دنوں تک لگاتار ممبئی میں بارش ہوگی، جس کے چلتے مہارشٹرا سرکار نے ممبئی میں  شام 04:30 بجے سے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے.
اس وقت ورلی، جوگیشوری، ماہم، تھانے، پریل، ہربور لائن، وڈالا، کرلا سمیت دیگر جگہوں میں بارش ہورہی ہے جس کے چلتے نصف درجن ٹرین رد کر دی گئی ہے.

کیفيات ایکسپریس میں اعظم گڑھ کے چار مسافروں کو زہر کھلا کر لاکھوں کا سامان لوٹا!


رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ (آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) كیفيات ایکسپریس ٹرین کے اے سی ڈبہ میں سفر کر رہے چار مسافروں کو زہر خورانوں نے اپنا شکار بنا لیا اور ان کے پاس سے لاکھوں روپئے اور سامان لے کر فرار ہوگئے، واقعہ کی اطلاع ہوتے ہی چاروں مسافروں کو گاڑی سے اتار کر مقامی اسپتال پہونچا دیا گیا جس میں سے دو لوگوں کی حالت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے انہیں ضلع اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
موصولہ خبر کے مطابق اعظم گڑھ ضلع کے پھول پور تھانہ کے منڈيار گاؤں کے رہنے والے حسن رضا (30) ولد عبد اللہ، سرپتہاں تھانہ کے سرائے محی الدین پور گاؤں کے رہنے والے ابرار احمد (26) ولد ریاض احمد، اعظم گڑھ روناپار تھانہ کے کرمینی گاؤں کے رہنے والے شاہ عالم (39) ولد شفیع اللہ اور ایک نامعلوم شخص جس کی عمر تقریبا 40 سال ہے یہ چاروں سعودی عرب سے کما کر دہلی آئے اور وہاں سے کیفیات کے ذریعہ گھر اعظم گڑھ جارہے تھے۔
اطلاع کے مطابق دہلی میں ان کی ملاقات زہر خورانوں سے ہوگئی اور انہوں نے چاروں کو کیفیات ایکسپریس میں AC میں ٹکٹ کا بندوبست کرایا اور ساتھ میں سفر کرنے لگے، راستے میں پانی کی بوتل میں نشہ آور اشیاء دے کر سب کو بیہوش کر دیا، بیہوش ہو جانے کے بعد ان کے پاس سے نقد روپئے اور قیمتی سامانوں سے بھرے بیگ لے کر فرار ہوگئے، بیہوش پڑے چاروں مسافروں کو دیکھ کر دوسرے مسافروں نے مقامی اسٹیشن پر جی آر پی کے جوانوں کو اطلاع دی، موقع پر پہنچی جی آر پی نے سب کو علاج کے لئے سرکاری اسپتال میں داخل کرا دیا ہے، جہاں دو لوگوں کی حالت نازک دیکھ کر ڈاکٹروں نے ضلع اسپتال بھیج دیا ہے، جی آر پی نے واقعہ کی اطلاع متاثرین کے اہل خانہ کو دیا تو موقع پر گھر کے لوگ بھی پہنچ گئے۔

یوا شکتی کے بینر تلے سیلاب متأثرین کو دیا گیا فوڈ پیکیج!


رپورٹ: مرزا اثمر بلریاگنج
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بھاگلپور(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) یوا شکتی  کی طرف سے بہار کے بھاگلپور ضلع کے كہل گاؤں انومنڈل میں سیلاب ریلیف کیلئے پرکھنڈ صدر آدتیہ کمار سنگھ کی قیادت میں کیا گیا.
اس موقع پر یوا شکتی کے پرکھنڈ صدر جناب سنگھ نے کہا کہ سیلاب سے بے حال لوگ، ڈوبتے بہتے بچوں، بزرگ اور مویشیوں کی مدد کیلئے میں اور میری تنظیم ہمیشہ سے تیار ہے اور آگے بھی رہے گی.
اس موقع پر پرکھنڈ جنرل سکریٹری راہل مشرا، پرکھنڈ سکریٹری چھوٹو کمار اور آدتیہ کمار گپتا، ساحل کمار، امت کمار بھاسکر، کندن پرتاپ سنگھ، رشو چوبے، کنال، کوشل کمار، اجے کمار، راجکمار، انوپم سمیت درجنوں کارکن موجود تھے.

قربانی کا تاریخی پس منظر!


از: مفتی محمد ثاقب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قربانی ایک عظیم الشان پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، رب کائنات کو انکی اطاعت وفرماں برداری اور امتحان میں کامیاب ہونا اتنا اچھا لگا کہ قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں پر جو صاحبِ استطاعت ہوں قربانی کرنا واجب وضروری قرار دے دیا، ویسے تو ہم سب جانتے ہیں کہ جو اللہ کا جتنا قریب اور متقی ہوتا ہے اسکو دنیا میں اتنی ہی زیادہ آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حضرات انبیاء کرام اللہ کے برگزیدہ اور مقرب بندے تھے اسلئے جو تکالیف انبیائے کرام نے اٹھائی ہیں اسکو ہم سوچ بھی نہیں سکتے، انہی انبیائے کرام میں سے ایک جلیل القدر نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں جن کو اللہ سبحانہ وتعالی نے بہت سارے طریقے سے آزمایا ہمیشہ وہ رب ذوالجلال کے امتحانات وآزمائشوں میں سو فیصد کامیاب وکامراں ہوتے رہے، اوّلا انکی پیدائش ایک بت ساز اور مورتیوں کی پوجا کرنے والے آزر نام کے ایک شخص کے گھر میں ہوئی، چاند اور سورج کے پجاری کے معاشرہ میں آپکی پرورش اور تربیت ہوئی، اللہ سبحانہ وتعالی کے حکم کے مطابق پہلے اپنے والد محترم کو اسلام کی دعوت دی اور پھر نمرود کے دربار میں اسلام کا پرچم لہرایا، اللہ کا راستہ لوگوں کو دکھاتے رہے یہاں تک کہ آپ 80 سال کے ہوگئے، آپ کی کوئی اولاد نہ تھی آپ کا کوئی غم خوار اور وارث نہ تھا آپ نبی تو تھے ہی اسلئے ناامیدی کفر ہے اس کے بارے آپ بخوبی جانتے تھے آپ نے اللہ کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلا کر کہا رب ھب لی من الصالحین (اے اللہ مجھے نیک صالح اولاد عطا کیجیئے) دعا مانگی اللہ نے نیک وصالح ہونے کے ساتھ حلیم وبردبار لڑکا حضرے اسماعیل کی شکل میں عطا فرمایا اسکے بعد بچے کو اور اسکی والدہ حضرت ہاجرہ کو وادی غیر ذی زرع میں بھی چھوڑنے کا واقعہ مشہور ہے یہ بھی خداوند قدوس کی طرف سے ایک آزمائش تھی، الغرض اسماعیل علیہ السلام جب بڑے ہوئے، ہوش مند ہوئے، والدین کی خدمت کے قابل ہوئے والدین کو یہ آرزو تھی کہ اب ہمارا بیٹا ہماری خدمت کرے گا، ہمارا سہارا اور دین کا وارث بھی بنے گا لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا امتحانات کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا، پھر ایک اور آزمائش در پیش ہوئی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خواب میں اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا حکم دیا، جب باپ نے اپنے بیٹے کے سامنے خواب کو بیان کیا تو بیٹے نے کیا ہی عمدہ جواب دیا کہا کہ ابا جان آپ کو جس چیز کا حکم دیا گیا ہے آپ وہ کرگزریئے آپ مجھے انشاء اللہ صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے، تو ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کو قربان گاہ کی طرف لے جانے لگے ادھر شیطان نے حضرت ہاجرہ کو بہکانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس گیا وہاں بھی ناکامی کا ہی سامنا کرنا پڑا، اپنی آنکھوں میں پٹی باندھ کر بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا کر چری تیز کرکے جب گردن پر پھیرنا چاہا تو اللہ کے حکم سے وہاں مینڈھا آگیا اسکو قربان کردیا گیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام صحیح سلامت بچ گئے، یہ قربانی اسی تاریخی واقعہ کے پس منظر میں واجب اور ضروری قرار پائی ہے، اللہ سبحانہ وتعالی کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت وفرماں برداری اور امتحان وآزمائش میں کامیاب ہونا اتنا اچھا لگا کہ قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں پر جو صاحبِ استطاعت ہوں قربانی کرنے کو واجب اور ضروری قرار دے دیا گیا، اگر اللہ پاک نے کسی کو استطاعت اور طاقت دے رکھی ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ قربانی کرے، اس سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور جو شخص گنجائش ہونے کے باوجود قربانی نہیں کرتا تو اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا شخص ہماری عید گاہ میں نہ آئے اور ہماری خوشی میں شریک نہ ہو، اسلئے ہمیں چاہیئے کہ ہم قربانی کریں آج کل کے معاشرہ میں ایک وبا دن بدن بہت پھیل رہی ہے کہ لوگ قربانی کرتے ہیں اور اس میں نام ونمود بھی کرتے ہیں اور یہ کہتے پھرتے ہیں کہ میں نے اتنے ہزار کے اتنے لاکھ کے بکرے قربانی کیلئے خریدے ہیں، پھر اسکے بعد بکروں کو ساتھ رکھ کر کیمرہ آن کرکے بڑے ہی شوق کے ساتھ اپنی سیلفی لیتے ہیں، اسکو فیس بک، واٹس ایپ اور ٹویٹر پر اپلوڈ کرتے ہیں اور پھر بار بار اس کو چیک کرتے رہتے ہیں کہ کتنے لوگوں نے میری پوسٹ کو لائک اور کتنوں نے کمینٹ کیا ہے اور کمینٹ میں کیا لکھا ہے اور یہ بھی انکی خواہش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ میری اس پوسٹ کو شیئر کریں یہ سب نمائش اور دکھلاوا نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟
یہ دکھلاوا اللہ کو بالکل بھی پسند نہیں ہے، اور اسی طرح گوشت اور بکرے کے ذبح کی فوٹو اور ویڈیوز بناتے ہیں، اس سے بھی ہمیں بچنا چاہیئے کیونکہ اس سے ہمارے برادرِ وطن کو تکلیف ہوتی ہے، ہم انسان ہونے کے ناطے اور وطنی بھائی ہونے کے ناطے انکا بھی خیال رکھیں، اسلئے ہم قربانی خالص اللہ کو خوش کرنے کیلئے اور رضائے الہی حاصل کرنے کیلئے کریں، نام ونمود اور دکھلاوے سے مکمل احتراز کریں.

بہار سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے آگے بڑھا ننھا شاعر سفیان پرتابگڑھی!


رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پٹنہ(آئی این اے نیوز 29/ اگست 2017) بہت کم عمر میں دنیا بھر میں اپنی شاعری کے ذریعہ دھوم مچا دینے والے ننھا شاعر سفیان پرتابگڑھی اب کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے، ملک اور دنیا میں ہونے والے مشاعروں کے اسٹیج سے شاعری پڑھنے والے اس ننھے شاعر نے مشاعروں کی دنیا میں الگ پہچان بنائی ہے، اسٹیج سے زمین پر اترکر اب سفیان سماج کی خدمت میں کود پڑے ہیں، جس کی شروعات انہوں نے بہار کے سیلاب متاثرہ علاقے سیمانچل سے کی ہے.
آپ کو بتا دیں کہ بہار میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، اس سیلاب میں چار سو سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے، اور لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہیں، بہار کے حالات کے پیش نظر مرکزی حکومت کی طرف سے بہار سیلاب متاثرین کے لیے پانچ سو کروڑ روپیوں سے مالی امداد فراہم کرنے کے لئے اعلان کیا گیا ہے، اس ترتیب میں، بہار سیلاب متاثرین کی مدد سے سماجی ادارے بھی مصروف ہیں، جبکہ سماجی ادارے سیلاب متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، کچھ مشہور شخص بھی بہار کے متاثرین کے لوگوں کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہیں.
چھوٹے شاعر سفیان پرتابگڑھی نے بہار میں سیلاب متاثرین تک پہنچنے میں بھی مدد کی ہے، جہاں سفیان نے سیلاب متاثرین کی مدد کی ہے، انہوں نے کہا کہ "سیلاب زدہ علاقوں میں ہوں، اب آنکھوں کے سامنے جو منظر ہے بتا نہیں سکتا، یہاں کے لوگوں کو اب سخت ضرورت مکان اور دوائیوں کی ہے، اس سلسلے میں ہماری ایک ٹیم ابھی سے کام کرنا شروع کر دیا ہے" .
انہوں نے متاثرین کی مدد کرنے کے لئے کہا کہ وہ بہار میں ایک خاندان سے ملنے آئے ہیں، جس میں آٹھ بیٹیاں ہیں، کمانے کے لئے کوئی نہیں، اور متاثرہ کے خاندان کے سربراہ سیلاب میں بہہ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سے جو کچھ بھی ہو پایا ہم نے مدد کی، اس بات کی ہمیں خوشی ہے لیکن اس بات کا بھی افسوس ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ نہیں کر پائے ہیں.

بلاتکاری بابا رام رہیم کو سزا سنانے کے بعد گاندھی پی جی کالج کے طلبہ نے بلاتکاری بابا کا پتلا پھونکا!


رپورٹ: عبدالکافی چشتی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) سگڑی تحصیل علاقہ کے گاندھی پی جی کالج کے طلباء نے بلاتکاری گرمیت بابا رام رہیم کا پتلا جلایا.
واضح رہے ڈیرہ سچا سودا گرمیت بابا رام رہیم (50) کو سی بی آئی کورٹ نے جمعہ کو ریپ کے معاملے میں مجرم قرار دیا تھا، سزا کے اعلان کے بعد گاندھی پی جی کالج  مالٹاری کے سیکڑوں طلباء نے طلبہ یونین صدر اشیش یادو کی قیادت میں کالج گیٹ کے پاس رام رہیم کا پتلا پھونکا اور مردہ آباد کے نعرے لگائے.
طالب علم رہنما اشیش یادو نے کہا کہ آج ملک میں بلاتکاری بابا رام رہیم کو قانون کی طرف سے سزا دے کر مظلوم بہنوں کو انصاف دیا، آج قانون نے انصاف مظلوموں کے ساتھ انصاف کر یہ ثابت کردیا ظلم کا خاتمہ ہوتا ہی ہے، ضرورت ہے ایسے بلاتکاری باباؤں سے لوگوں کو بچانے کی.
اس موقع پر سوريہ پركاش سنگھ ایس پی، روندر یادو، منیش یادو، یوگیش وشوکرما، کندن سنگھ، برجیش یادو، دیوورت سنگھ، گورکھ سنگھ وغیرہ سمیت سیکڑوں طلبہ موجود رہے.

گھر سے اسکول کیلئے نکلی چار طالبہ ہوئی غائب!


رپورٹ: محمد دلشاد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جلال آباد/شاملی(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) گھر سے اسکول کے لئے نکلی قصبہ کی چار طالبہ اچانک غائب ہوگئی، ان میں دو سگی بہنیں بھی شامل ہیں، گھر والوں نے دن بھر لڑکیوں کو تلاش کیا لیکن کوئی پتا نہ لگ سکا، گھر والوں نے کچھ غلط حرکت ہونے کی فکر لاحق ہوگئی، اور معاملہ سوشل میڈیا پر شائع ھونے کی وجہ سے پولس محکمہ میں ہڑکمپ مچ گیا، پولس افسران پل پل کی خبر اپنے مقامی افسروں سے لیتے رہے خبر لکھے جانے تک پولس کو کوئی تحریر نھیں دی گئی تھی.
کلاس 8 سے 10تک پڑھنے والی جلال آباد کے ایک اسکول کی اور دوسرے انٹر کالج کی تین لڑکیاں سوموار کے روز صبح ساڑھے سات بجے گھر سے اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن جب دوپہر کو وہ سب گھر نھیں لوٹی تو گھر والوں کو فکر ہوئی، گھر والے اسکول پہونچے تو معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ آج تو ڈی ایم کے حکم کی وجہ سے چھٹی تھی، تو اب گھر والوں کے ہوش اڑ گئے، انھوں نے بچیوں کو خوب تلاش کیا اپنی اپنی رشتہ داری میں بھی فون کے ذریعہ معلوم کیا مگر کچھ پتا نا چل سکا.

مسلح بدمعاشوں نے ڈاکٹر کو گولی مار کر کیا قتل، موقع پر پہنچی پولیس!


رپورٹ: سلمان اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کپتان گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017)  كپتان گج تھانہ علاقہ کے كسمہرا گاؤں کے قریب مسلح بدمعاشوں نے سوموار کو دن میں 10.30 بجے ایک ڈاکٹر کی گولی مار کر قتل کر دیا، پولیس نے اس واقعے کی وجہ سے تلاش میں مصروف ہیں، لاش کو بعد میں مارٹم بھیج دیا گیا تھا، مئو ضلع کے محمد آباد کوتوالی علاقے کے خیرآباد رہائشی اروند عرف گڈو 25 سال بیٹے اشوک کمار اعظم گڑھ ضلع کے اهرولا تھانہ علاقہ کے مقامی ٹاؤن واقع چاندنی چوک پر گزشتہ دس سال سے رہتا تھا، ایک عورت بھی اس کے ساتھ رہتی ہے، اروند یہاں ایک کلینک چلاتا تھا، سوموار کو صبح وہ اپنے گاؤں کو اسکوٹی سے جا رہا تھا صبح 10 بجے تقریباً وہ بستی بھجبل نظام آباد راستے پر واقع كسمہرا گاؤں کے قریب پہنچا تھا کہ تبھی موٹر سائیکل سوار تین بدمعاش پہنچے اور اروند پر فائرنگ شروع کر دیا 1 دو گولی لگنے کے بعد اروند موقع پر ہی گر گیا، اس کے بعد بدمعاش فرار ہوگئے.
واقعہ کی معلومات ہونے پر كپتانگج اور اهرولا تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی، زخمی کو ہسپتال میں لے جایا گیا، پولیس کیس کی تحقیقات میں ملوث ہے، مقتول کے گھر والو  کو اطلاع دی گئی، اس واقعہ میں ہولیس کو ابھی مجرم کا معلومات نہیں ہوئی ہے،  ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ دیہی نریندر پرتاپ سنگھ کا کہنا ہے کہ معاملے کی چھان بین جاری ہے. لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے.

ضلع اعظم گڑھ میں مسلم ریلیف کمیٹی کے بینر تلے بہار سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے جوش و خروش!


رپورٹ: ابو ایوب قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) اعظم گڑھ کے مسلمانوں نے مسلم ریلیف کمیٹی کے بینر تلے بہار کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے نہایت جوش و خروش کے ساتھ چندہ جمع کرنے کی مہم چھیڑ رکھی ہے اور اس کے سکریٹری جناب محمد انیس صاحب اور جامع مسجد اعظم گڑھ کمیٹی کے فعال ممبر جناب سلیم احمد صاحب جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داران سے برابر رابطہ رکھے ہوئے ہیں.
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم نشر و اشاعت مولانا محمد عارف عمری نے بتایا کہ اعظم گڑھ کے مسلمانوں نے بہار سیلاب کی امداد کیلئے دس لاکھ روپیوں کا نشانہ مقرر کر رکھا ہے اور اسی کے ساتھ کافی مقدار میں کپڑے اور دیگر استعمال کی اشیاء بہار کے مختلف علاقوں میں بھیجنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں.
جناب سلیم احمد صاحب نے جمعیۃ علماء بہار کے جنرل سکریٹری جناب حسن احمد قادری صاحب سے فون پر بات کرکے بہار کی تازہ ترین صورتحال دریافت کی، اور اعظم گڑھ کے مسلمانوں کی جانب سے ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی.
سردست ڈھائی لاکھ روپئے اعظم گڑھ سے جمعیۃ علماء بہار ریلیف کمیٹی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کئے جارہے ہیں اور آگے کے لئے مسلسل کوشش جاری ہے.

سڑک پر جمع پانی میں دھان روپ کر کیا ناراضگی کا اظہار!


رپورٹ: عبدالکافی چشتی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2017) سگڑی تحصیل علاقے کے باغ خالص مارکیٹ کے چنہوا روڈ پر برسات کے پانی سے سڑک گڈھے میں تبدیل ہو گئی ہے جس سے آئے دن ہو رہے حادثات سے لوگ زخمی ہو رہے ہیں ہے، سڑک مرمت کرانے کی دیہاتیوں نے کئی بار مطالبہ کیا، پر محکمہ کے چلتے مرمت نہیں ہو سکی جس کی مخالفت کرتے ہوئے دیہاتیوں نے سڑک کے گڈھوں میں دھان روپ کر احتجاج کیا.
وہی سڑک ایک سال سے گڈھے میں تبدیل ہے پر محکمہ نے حکومت کے گڈھے سے چھٹکارا اسیکم کے بعد بھی سڑک سے گڈھا ختم نہیں ہوا، اور تو اور سڑک ہر سالوں سال پانی لگا رہتا ہے جس سے راہگیر آئے دن گر کر زخمی ہوتے ہیں، جس کی مخالفت کرتے ہوئے دیہاتیوں نے سڑک پر دھان روپ کر مخالفت کی اور انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اگر سڑک مرمت نہیں کی گئی تو راستہ جام کر احتجاج کریں گے، مخالفت کرنے والوں میں منہاج، عتیق، سیف، كلام الدين، ساحل، انوار، لیلاوتی، كملاوتی، وقار وغیرہ رہے.

Monday 28 August 2017

بہار سیلاب کی امداد رسانی کے لئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا پانچ نفری وفد ریلیف پہنچانے میں مصروف، متاثرین میں اشیاء خورد و نوش، اور ترپال وغیرہ کی تقسیم، طبی کیمپ اور بازآبادی کا پروگرام بھی جلد شروع کیا جائے گا: جمعیہ علماء مہاراشٹرا


رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
ممبئی(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) جمعیۃ علماء جس کی تاریخ یہ رہی ہے ناگہانی حالات میں فوری طور پر اپنی خدمات فراہم کر کے عوامی سطح پر راحت رسانی کا کام کرتی رہی ہے ،اس نے منظم اندازمیں بہارسیلاب متأثرین کے لئے راحت وریلیف کا کام  سرگرمی کے ساتھ جاری رکھا ہے ۔ جمعیۃ علماء    ابتدائی مرحلے میں روز مرہ کے استعمال میں آنے والی خورد و نوش کی اشیاء، ابتدائی راحت کے سامان، کپڑے اور ملبوسات  مصیبت زدہ لوگوں کے درمیان بر تقسیم کر رہی ہے۔ بہار میں وسیع پیمانے پر ہوئی تباہی وبربادی کے مدنظر یہ ریلیف نا کافی ہے اور بڑے پیمانے پر منصوبہ بند راحت رسانی وبازآبادکاری کی ضرورت ہے جس کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملت کے تمام افراد کو سرگرم حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار بہار سیلاب متاثرین کی امداد و راحت رسانی میں مصروف جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی نے نے کیا۔جو اس وقت بذات خود وفد کے ساتھ بہار میں موجود ہیں،
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتا یا کہ بہار سیلاب متاثرین کے درمیان جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے وفد نے  ریلیف اور راحت رسانی کا کام جنگی پیمانہ پر شروع کردیا ہے ۔اور اس قیامت خیز تباہی سے نمٹنے کے لئے جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داروں کے مشورے سے  متاثرہ علاقوں کو تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے ۔متاثرہاضلاع   میں کشن گنج، ارریہ، کٹیہار، پورنیہ، سہرسہ، سوپول، مدھے پورہ  میں  جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا وفد مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور مفتی محمد یوسف قاسمی خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور  جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داران مولانا مسیح الزماں رکن جمعیۃ علماء بہار پہونچا اور اپنے موجود وسائل کے ساتھ کٹیہار کے بارسوئی بلاک اور اعظم نگر بلاک کے متاثرین میں بڑے پیمانہ پر ریلیف تقسیم کی ۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بتایا کہ کٹیہار میں ان دونوں بلاک کے کئی گاؤں کا کوئی پتہ ہی نہیں ہے۔ ندی کا پشتہ تین جگہ سے ٹوٹا ہے ۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی زد میں آ کر کئی گاؤں بہ گئے ہیں ۔ جانی نقصانات تو ہوئے ہی ہیں اور ساتھ ہی مالی نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ یہاں کے لوگ ریلوے لائن، سڑکوں پر اور اونچے پل پر اپنا ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے لوگ دانہ دانہ کو محتاج ہورہے ہیں ۔ یہاں کی پہلی ضرورت خورد و نوش ہے اسلئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی ٹیم نے زون کے ذمہ دار اور جمعیۃکے ضلعی ذمہ داروں کے مشورے سے ان کو خورد و نوش کی اشیاء کی کٹیں فراہم کرائیں۔
اس کے بعد اس وفد نے کشن گنج کے دارالعلوم بہادر گنج  میں ضلعی جمعیت کے ذمہ داروں کے مشورے سے کھانے کا پیکٹ تیار کراکر متاثرین میں تقسیم کرایا ۔ آج(دوشنبہ) یہ وفدشام میں ارریہ کیلئے روانہ ہوگا ۔
دوسرے زون میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرکا وفد مولانا حافظ مسعود صاحب ناگپوری نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر و صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور اورحاجی عبدالمالک بکرا صاحب جمعیۃ علماء مالیگاؤں اور جمعیت علماء بہار کے ارکان مولانامحمد صدر عالم نعمانی صدر جمعیۃ علماء ضلع سیتامڑھی کنوینر ،پروفیسر مکی انصاری ، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء دربھنگہ، مولانا ابرار احمد قاسمی ، صدر جمعیۃ علماء مدھوبنی و مولانا نسیم احمد قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مدھوبنی نے مدھوبنی ضلع کے بسفی بلاک کے نور چک اور کٹھیلا گاؤں میں سیلاب سے متاثرین کیلئے انکی ضرورت کے مدنظر چٹائی، مچھردانی اور ٹارچ وغیرہ تقسیم کی ۔ اور دربھنگہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ضروری اشیاء  ترپال وغیرہ تقسیم کیا ۔
تیسرے زون کیلئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا وفد مولانا عبد القیوم قاسمی اور جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داران میں سے مولانا نذر المبین صاحب امام وخطیب جامع مسجد ڈھاکہ مشرقی چمپارن کنوینر اور  مولانا سراج الحق قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع شیوہر و مولانا عامر عرفات قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع مغربی چمپارن نے مشرقی اور مغربی چمپارن کے سیلاب زدہ متاثرین کا سروے کیا اور ان کی ضرورت کے سامان خرید کر بڑی تعداد میں لوگوں کے درمیان غذائی اجناس اور دیگر لازمی اشیاء تقسیم کیا ۔ اس علاقہ میں بھی ریلیف کا کا م جنگی پیمانہ پرجاری ہے ۔ مولانا عبد القیوم قاسمی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مالیگاؤں) نے بتایا کہ اس علاقے میں بھی سیلاب سے زبردست تباہی و بربادی ہوئی ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ بہار کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے عام مسلمانوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے، کیونکہ محض چند روز میں دس لاکھ روپیوں کی ریلیف بالکل معمولی اور ناکافی ہے اور اس کے لئے کثیر سرمایہ کی ضرورت ہے، بہار کے متاثرہ علاقوں میں اسی نظام کے تحت مستقبل میں بھی پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ریلیف اور باز آباد کاری کا عمل جاری رکھا جائے گا.

سحر ہیلتھ کلینک لال گنج کی جانب سے مفت طبی کیمپ کا انعقاد!


رپورٹ: عبدالرحیم صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لال گنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) آج سحر ہیلتھ کلینک کی جانب سے مفت طبی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں دوا کی مشہور کمپنی سپلا سے انجنی سنگھ نے 86 افراد کی جانچ کی.
انجنی سنگھ نے بتایا کہ جو جانچ ہم سپلا کمپنی کی مشین سے کرتے ہیں یہ جانچ دوسری جگہوں پر دو ہزار روپیہ میں ہوتی ہے.
سحر ہیلتھ کلجنک کے ڈائریکٹر و ٹج بی کے مشہور معالج ڈاکٹر گکزار احمد اعظمی نے بتایا کہ عام طور سے لوگوں کو جودمہ کا مرض ہوتا ہے، وہ پان، گٹکھا، بیڑی و سگریٹ نوشی سے ہوتا ہے، ساتھ ساتھ آلودہ آب و ہوا سے بھی یہ مرض لاحق ہوتا ہے، لوگوں کو ان سب چیزوں سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے.
ڈاکٹر گلزار اعظمی نے بتایا کہ یہ کیمپ ہر مہینہ کے آکری دوشنبہ کو لگایا جاتا ہے، ستمبر مہینہ میں یہ کیمپ 25 تاریخ کو لگایا جائے گا.
اس نوقع ہر محمد عاطف، ماسٹر شمش تبریز، ونود کمار، اخلاق احمد، بلال احمد، محمد خالد خان، اور ٹیپو سلطان سمیت دیگر لوگ موجود رہے.

دو سادھیوں کے ساتھ ریپ کے ملزم بابا گرمیت رام رہیم کو کورٹ نے سنایا دس سال کی جیل!



رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) ریپ کے مجرم ڈیرہ سچا سودا کے سربرہ بابا گرمیت رام رہیم کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے دس سالوں کے جیل کی سزا سنادی ہے، سزا سنانے کیلئے روہتک کی جیل میں خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی جہاں جج جگدیپ سنگھ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پہونچے، سزا سنانے سے قبل رام رہیم نے ججوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی اور اپنے اچھے کاموں کا حوالہ دیکر نرمی کی مانگ کی، لیکن جج نے کسی طرح کا دباﺅ قبول کیئے بغیر فیصلہ سنا دیا.
اس سے قبل جس دن بابا کو قصور ٹھہرایا گیا تھا اس دن ان کے حامیوں نے دہشت گردی کی تمام حدیں پار کردی تھیں ،کروڑوں کی املاک تباہ ہوگئی تھیں، پچاس لوگوں کی موت ہوئی تھی جس کے پیش نظر آج سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، فوج کی کئی کمپنیوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

بیدولی روناپار کے کرشنا پٹیل کالج میں منعقد پروگرام میں مولانا طاہر مدنی کی شرکت!



رپورٹ: مرزا اثمر بلریاگنج
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
روناپار/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) اعظم گڑھ ضلع کے روناپار تھانے کے علاقے میں لاٹ گھاٹ کے قریب مقام بیدولی کے کرشنا پٹیل ڈگری کالج میں ایک سمپوزیم منعقد کیا گیا، جس کا اہتمام 83 برس کے رام شکل سنگھ پٹیل نے کیا تھا جو ایک سماجی خدمت گذار ہیں، وہ بغیر جہیز کی شادیوں کا اجتماعی نظم کرتے ہیں، پچھلے 17 برسوں میں 4611 شادیاں کرا چکے ھیں، 4 مارچ 2018 کو پھر اجتماعی شادیوں کی ایک بڑی تقریب منعقد کرنے والے ہیں، جس میں 501 جوڑوں کی شادی کا ٹارگٹ ہے. اسی تقریب کے لئے بیداری پیدا کرنے کی غرض سے کل ایک پروگرام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا طاہر مدنی کی شریک ہوئے.
مولانا طاہر مدنی نے کہا کہ آج جہیز کی لعنت ایک ناسور بن کر پورے سماج کو تباہ کر رہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ وہاں ایک چارٹ لگا تھا جس میں 23 گاؤں کی سروے رپورٹ تھی کہ سال بھر سے ان میں کوئی بچی پیدا نہیں ہوئی ہے، جھیز کے ڈر سے رحم مادر ہی میں بچیوں کا قتل ہورہا ہے.
مقررین کرام نے جھیز کی لعنت اور اس کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور اس کو ختم کرنے کیلئے اجتماعی کوشش پر بل دیا، پٹیل جی کی کوششوں کو لوگوں نے سراہا اور تعاون کا یقین دلایا.
مولانا مدنی نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ علامات سے ہٹ کر اصل مرض کی تشخیص کی ضرورت ہے، آج انسانیت کا خاتمہ ہوگیا ہے، مادہ پرستی نے انسان کو حیوان بنا دیا ہے، اعلی اخلاقی قدریں ختم ہوگئی ہیں، محبت، مرحمت، مواسات اور ہمدردی کے جذبات ناپید ہیں، جس کے برے اثرات ہمارے سماج میں چاروں طرف نظر آ رہے ہیں، آج انسانیت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، اس تناظر میں مولانا نے خدمت خلق کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا تذکرہ کیا اور واقعات کی روشنی میں ان تعلیمات کے اثرات کو اجاگر کیا، سامعین نے بہت توجہ اور دلچسپی سے سنا، اس تعلق سے حکومت کی جو اہم ذمہ داری ہے اس پر بھی مولانا نے توجہ دلائی، کیونکہ تعلیمی ادارے، ذرائع ابلاغ اور دیگر غیر معمولی وسائل حکومت کے ہاتھ میں ہیں، نئی نسل کی اخلاقی تربیت انہیں ذرائع سے ہوتی ہے، لیکن افسوس حکومت کے پاس اخلاقی تربیت اور اعلی اقدار کے فروغ کیلئے کوئی پروگرام ہی نہیں ہے، ایسے حالات میں ذمہ دار شہریوں کو آگے بڑھکر اپنا رول ادا کرنا ہوگا اور نئی نسل کو بیدار کرنے کیلئے قربانی دینی یوگی.
اندازہ ہوا کہ اس طرح کے مواقع اسلامی تعلیمات کا تعارف کرانے کیلئے بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں، اگر حکمت و فراست کے ساتھ ان کا استعمال کیا جائے.

بدمعاشوں نے چرواہوں سے مویشی چھینا اور مالکوں کو کیا مقید!


رپورٹ: محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بالینی/باغپت(آئی این اے نیوز 28/اگست2017)تھانہ بالینی کے پورہ مہادیو گاؤں کے جنگل میں نصف درجن ہتھیاروں سے لیس بدمعاشوں نے دن دھاڑے نصف درجن چرواہوں کو گھیر لیا اور ان کے مویشی کو لوٹنے کی کوشش کی گئی، اطلاع ملنے پر سیکڑوں لوگ لاٹھی ڈنڈے لیکر کھیتوں میں پہونچے، بدمعاشوں نے فائرنگ شروع کردی تو لوگوں نے بھاگ کر جان بچائی.
موقع واردات پر پہونچی بالینی پولس تماشائی بنی کھڑی رہی، لوگوں نے بدمعاشوں سے ان کی موٹر سائکل اور پیک اپ گاڑی کو چھین لیا اور مویشیون کو بھی آزاد کرایا، بعد میں تھانہ پہونچ کر لوگوں نے خوب ہنگامہ کیا.
واضح ہو کہ باغپت ضلع میں پولس کی لاپرواہی کی وجہ سے آئے دن بدمعاشوں کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں، حال ہی میں چار روز قبل امین نگر سرائے  میں صراف کی دوکان میں ڈاکہ زنی کی گئی تھی، جس کی وجہ سے پورے ضلع میں خوف کا ماحول ہے اور لوگ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ ہے ہیں، ور اب اتوار کی شام کو تقریباً پانچ بجے بدمعاشوں نے پورا مہادیو گاؤں کے جنگل میں ہنڈن ندی کے کنارے اپنے مویشیوں کو چرارہے رمضان، سلمو، سبھاش، گڈو اور منوج کو ہتھیار دکھا کر ان کے مویشیوں کو چھین لیا اور ان کو ہاتھ پاؤں باندھ کر جنگل میں پہینک کر فرار ہورہے تھے کہ لوگوں نے اطلاع ملنے پر لاٹھی ڈنڈے لیکر بدمعاشوں کا پیچھا کیا اور ان پر حملہ کرکے ان سے مویشیوں کو آزاد کرایا اور ان کی موٹر سائیکل اور گاڑی کو بھی چھین لیا، مگر پولس اطلاع کرنے کے بعد بھی بہت دیر میں موقع واردات پر پہونچی اور پھر تماشائی بنی کھڑی دیکھتی رہی.

کشن گنج کے ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی کا جذبہ قابل تائید، سیمانچل میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر معروف شاعر عمران پرتاپگڑھی کا درد چھلک پڑا!


رپورٹ: محمد یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کشن گنج(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) مقبول و معروف شاعر اور سماجی کارکن عمران پرتاپگڑھی نے سیمانچل کے بدترین سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور علاقے کے ممبر پارلیمنٹ و معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی کی نگرانی میں متاثرین کے بیچ ریلیف و امداد تقسیم کی، انھوں نے ملک کے تمام لوگوں سے اپیل بھی کی کہ وہ متاثرین کی امداد کے لئے آگے آئیں، انھوں نے مولانا قاسمی کے جذبے کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ ایسے وقت میں جبکہ مرکز و بہار کی حکومتیں بھی سیمانچل کے سیلاب زدگان پر خاطر خواہ دھیان نہیں دے رہی ہیں، مولانا قاسمی خود تمام علاقوں میں جاکر لوگوں تک راحت اشیاء پہنچا رہے ہیں اور ان کی امداد کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ سیمانچل کے قیامت خیز سیلاب کے نتیجے میں مواصلاتی ذرائع ناکارہ ہو گئے ہیں، سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنا دشوار ہوچکا ہے، حتی کہ موبائل فون کے ذریعہ بھی رابطہ ممکن نہیں ہے، ایسے سنگین حالات میں مولانا قاسمی جس طرح رات دن ایک کرکے اپنی عمر اور صحت کی پرواہ کیے بغیر کہیں موٹر سائیکل سے، کہیں آٹو رکشہ سے اور بہت سے مقامات پرپانی اور کیچڑ میں پیدل چل کر متاثرین کے پاس پہنچ کر نہ صرف ان کی دادرسی کر رہے ہیں بلکہ ان کی مشکلات دور کرنیکی بھی کوشش کر رہے ہیں، اس سے ہم جیسے نوجوانوں کو حوصلہ ملتا ہے اور کام کرنے کی ہمت پیدا ہوتی ہے، انھوں نے مولانا کے جذبۂ خدمت کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ میں یہ دیکھ کر بیحد متاثر ہوا کہ مولانا محترم رات کے ڈھائی تین بجے تک عوام کے درمیان رہ کر ان کی پریشانیوں اور مشکلات کو دورکرنے کی تدبیر کر رہے ہیں، بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر نے کہا کہ آج کے وقت میں ہندوستان کو ایسے ہی قائد اور رہنما کی ضرورت ہے جو عوام کے دکھ درد کے وقت ان کے غم میں شریک ہو اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کی ہر ممکن تدبیر کرے، انہوں نے مولانا قاسمی اور آل انڈیاتعلیمی و ملی فاؤنڈیشن کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں تک پہنچنے میں میری مدد کی جسکے بغیر وہاں میرا پہنچنا ممکن نہیں تھا۔
واضح رہے کہ عمران پرتاپگڑھی نے اپنے احباب کے ساتھ مل کر سیمانچل کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور مولانا اسرارالحق قاسمی کی نگرانی میں متاثرین کے بیچ اشیاء خورد و نوش تقسیم کیں۔اس موقع پر مولانا قاسمی نے مصیبت زدگان کے ایک مجمع کے سامنے عمران پرتاپگڑھی کو دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے شاعر ہیں جنہیں سننے کے لئے ملک و بیرون میں لاکھوں لوگ اکٹھا ہوتے ہیں اور یہ نوجوانوں کے درمیان نہایت مقبول و معروف ہیں، مگر اس سے بھی بڑھ کر ان کا دینی و ملی جذبہ قابل قدر ہے۔جہاں عمران پرتاپگڑھی اپنی بیباک شاعری کے ذریعہ حکمرانوں کو جھنجھوڑتے اور مظلوم و اقلیتی طبقات کے مسائل پر کھل کر اظہار خیال کرتے ہیں، وہیں وہ عملی طور پر بھی تمام تر خوف اور اندیشے سے بے پرواہ ہوکر مسلمانوں کو انصاف دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مولانا قاسمی نے سیمانچل کے تمام سیلاب متاثرین کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان لوگوں کی مصیبت کو اپنا دکھ درد سمجھا اور سیلاب زدہ علاقوں میں خود پہنچ کر ان کی امداد کی، مولانا قاسمی نے امید ظاہر کی کہ درد مند دل رکھنے والے دیگر حضرات بھی خواہ کسی بھی مذہب و مسلک اور شعبہ حیات سے تعلق رکھتے ہوں، عمران پرتاپ گڑھی کی طرح سیمانچل کے سیلاب زدہ علاقوں میں خود پہنچ کر حالات کا جائزہ لیں گے اور انکی امداد کے لئے آگے آئیں گے۔ 

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام 21؍ستمبر کو نئی دہلی میں امن و اتحاد کانفرنس کا اعلان!

’ نیا ہندستان ‘‘کی تعمیر امن و اتحاد کی بنیاد پر ہی ممکن: مولانا محمود مدنی

رپورٹ: محمد آصف
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 28؍اگست 2017) جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر مسجد عبدالنبی نئی دہلی میں مغربی یوپی، ہریانہ، پنجاب، اتراکھنڈ اور دہلی کے ذمہ داروں کی ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں ملک کے موجودہ حالات میں امن و اتحاد کی ضرورتوں پر زور ڈالتے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا گیا.
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا کہ آئندہ ماہ ۲۱؍ستمبر کو دہلی کے اندرا گاندھی میں’’ امن و اتحاد کانفرنس‘‘ منعقد کی جائے گی جس میں مختلف عقائد سے وابستہ اہم شخصیات کو مدعو کیا جائے گا، مولانا مدنی نے موجودہ حالات میں امن کے قیام کی ضرورت پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں نفرت کی سیاست کرنے والی طاقتیں عروج پر ہیں جو مختلف مذاہب کے درمیان دوریاں پیدا کر کے اپنا سیاسی دائرہ اثر بڑھا رہی ہیں، مولانا مدنی نے واضح طور سے کہا کہ فرقہ وارانہ عداوت اور ایک مخصوص نظریے کے تحت نیا ہندستان کا تصور مشکل ہے، نئے ہندستان کی تشکیل کے لیے ملک کا اتحاد ناگزیر ہے، انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں تمام طبقات میں محبت قائم ہو، اس کے لیے جمعیۃ علماء ہند ہر طرح کی جدوجہد کرے گی ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی 80 فیصد آبادی ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو مسلمانوں سے بغض نہیں رکھتی، ہمیں ان تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے، انھوں نے کہا کہ نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کے لیے ہر روز گاڑے اور چونے ڈالے جارہے ہیں، نیا نیا پینترا اپنا یا جارہا ہے، مگر ہم نے بھی ٹھانا ہے کہ ہم اتنی ہی قوت سے محبت پھیلائیں گے اور حتی الوسع نفرت کی خلیج کو پاٹنے کی کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام اور ان کے اصحاب کی زندگی ہمارے لیے نمونہ حیات ہے، ان کے طریقوں کو اپنا کر ہی ہم سرخرو ہو سکتے ہیں ۔ مولانا مدنی نے استدلال کیا کہ اسلام جنو ب کے ساحل ( مالابار ) سے داخل ہوا اور یہیں سے پھلا پھولا نہ کہ شمال کی جانب سے۔ تاریخ شاہد ہے کہ ہندستان کے مسلم حکمراں اسلام کے نمائندے نہیں تھے بلکہ بوریہ نشیں فقراء اور اولیاء اللہ نے اپنی محبت، دوستی اور اتحاد کے پیغام کے ذریعہ ملک کے گوشے گوشے میں ایمان کی روشنی پھیلائی ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اسلام کی بنیاد پر قائم پاکستان کے بجائے اس ملک میں رہنا اس لیے قبول نہیں کیا تھا کہ ایک دن ہم الگ تھلگ پڑ جائیں اور ہمیں عضو معطل تصور کیا جائے، اس لیے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک کی اکثریت تک امن کے پیغام کو پہنچائیں اور ان کو خود سے قریب کریں، انھوں نے صاف کیا کہ ہمیں کسی کے اقتدار سے کچھ لینا دینا نہیں ہے بلکہ ہماری نگاہ اپنے نصب العین پر ہو ۔مولانا مدنی نے بتایا کہ پچھلے دنوں ملک کے آٹھ سو سے زائد شہروں میں امن مارچ منعقد ہوا، مسلمانوں کے ساتھ برادران وطن کے ذمہ داران افراد بھی ہمارے ساتھ شریک ہوئے، مرادآباد، مظفر نگر، امروہہ، گجرات وغیرہ میں لوگوں نے اپنی دکانیں بند کرکے ہمارے ساتھ شرکت کی، ہم اسے خوش آیند سمجھتے ہیں اور ان شاء اللہ مستقبل میں اسے جاری رکھیں گے ۔
مولانا مدنی نے عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے سلسلے میں پیدا شدہ خدشات کے تناظر میں کہا کہ ہمیں کسی طرح کا خوف نہیں پالنا چاہیے اور جہاں قربانی ہوتی تھی کہ وہاں ہر حال میں ہونی چاہیے، لیکن شریعت اسلامیہ نے جانوروں کے حقوق بھی رکھے ہیں، ایک گاڑی میں زیادہ جانوروں کو ٹھونس کر ٹرانسپورٹ نہ کریں، اسی طرح ایک جانور کی موجودگی میں دوسرے جانور کو ذبح نہیں کیا جائے، عام گزرگاہوں پر قربانی سے احتراز کیا جائے، جانور کے ذبح کے بعد آلائش وغیرہ کی صفائی کا پہلے سے ہی انتظام ہو، مولانا مدنی نے بہار سیلاب متاثرین کے تعاون کے لیے بھی لوگوں کو متوجہ کیا ۔
آخر میں مولانا مدنی نے ذمہ داروں سے کہا کہ وہ امن و اتحاد کانفرنس کی اہمیت کے پیش نظر پوری تیار ی کے ساتھ کام شروع کردیں اور گاؤں گاؤ ں جا کر لوگوں تک جمعےۃ علماء کا پیغام پہنچائیں ۔ تمام ذمہ داروں نے اپنی طرف سے یقین دہانی کرائی اور اجلاس کے لیے ہر طرح کا تعاون دینے کا وعدہ کیا ۔اس اجلاس میں مولانا مدنی کے علاوہ مولانا متین الحق اسامہ کانپوری صدر جمعیۃ علماء اترپردیش، مولانا قاری شوکت علی ویٹ ، مولانا مفتی عفان منصورپوری ، مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃعلما ہند ،مولانا یحی کریمی صدر جمعیۃ علما ء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش ،مولانا قاسالم قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش نے خطاب کیا ۔ دیگر اہم شرکاء میں درج ذیل حضرات کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں : مولانا معزالدین احمد امارت شرعیہ ہند، مولانا سید محمد مدنی ناظم اعلی جمعیۃ علماء اترپردیش ، مولانا افتخار قاسمی ہاپوڑ، دہلی سے مولانا محمد عابد قاسمی ،مولانا جاوید صدیقی قاسمی مولانا محمد قاسم فیروزآباد،ڈاکٹر اسلام قاسمی صدر جمعےۃ علماء اتراکھنڈ ،مفتی اویس اکرم بجنور، ذہین احمد دیوبند، مولانا معصوم اتراکھنڈ، مولانا محمد عاقل شاملی، مظفر نگر سے مفتی بنیامین، حافظ فرقان اسعدی، ڈاکٹر جمال قاسمی، مولانا موسی قاسمی ، مولانا ذاکر قاسمی ، پانی پت سے حاجی اکرام اور صوفی محمد ا سلام، غازی آباد سے مولانا اسجد قاسمی ، مولانا شعبان ، میرٹھ سے حنیف قریشی ، مولانا امیر اعظم، مولانا سلمان ،قاری زین الراشدین،مرادآباد سے قاری نفیس، مولانا مزمل قاسمی ، قاری نجیب الرحمن ، امروہہ سے قاری یامین، حافظ فرمان ، ماسٹر ذاکر ، مولانا عبدالجبار ، رام پو رسے مولانا لیاقت ، مولانا عرفان ، بلند شہر سے مولانا عابد ، میوات سے مولانا شیر محمد امینی میوات ، مولانا فخرالدین ہاپوڑ، بہادرگڑھ ہریا نہ سے قارمحمد عابد وغیرہ شریک تھے ۔

چوری کے معاملے میں تین گرفتار، سونے چاندی کے زیورات برآمد!


رپورٹ: محمد عامر
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
مئو(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) مئو ضلع کے تھانہ کوتوالی علاقہ میں 19 اگست کو دیپک اپادھیائے بیٹے اماناتھ رہائشی بابا بہاری داس مندر کے پاس محلہ برہمن ٹولا کے گھر ہوئی چوری کے معاملے میں علاقائی افسر کی قیادت میں تھانہ کوتوالی سے ایک پولیس ٹیم تشکیل کر سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر پولیس ٹیم نے هنمان مندر ہرکیش پورا کے پاس سے مخبر کی اطلاع پر محمد راشد بیٹے خالد رہائشی اسلام پورہ، محمد عارف بیٹے اقبال رہائشی گھاسي پورہ اور حامد بیٹے انور رہائشی پہاڑپورہ کو گرفتار کر ان کے قبضے سے اور نشاندہی پر چوری ہوئے سونے چاندی کے زیورات (قیمت تقریبا 11 لاکھ 75 ہزار) برآمد کر لیا، اور مجرموں کو گرفتار کر جیل بھیجا.
پولیس سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے پولیس ٹیم کے حوصلہ افزائی کی غرض سے پانچ ہزار روپے کے نقد انعام سے نوازا گیا.

پریمی جوڑے کو پولیس نے کیا گرفتار!


رپورٹ: محمد یاسر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) سرائے میر مقامی تھانہ پولیس نے بھاگ رہے پریمی جوڑے کو گرفتار کر عاشق نوجوان کو جیل اور لڑکی کو ڈاکٹر معائنہ کے لئے بھیجا، پولیس سے ملی معلومات کے ستیش بیٹے هرشچندر بند گرام حسن پور تھانہ سرائے مير نے تحریر کیا کہ 24 اگست کو میری 16 سالہ بیٹی کو گاؤں کے روندر بیٹے لالسا کمار نے بہلا پھسلا بھگا لے گیا، اس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے پریمی جوڑے کی تلاش میں لگی ہوئی تھی، مخبر کی طرف سے رپورٹ کیا گیا کہ حسن پور گاؤں سے بھاگنے پریمی جوڑے کہیں بھاگنے کے فراق میں كھریواں موڑ پر کھڑے ہیں، پولیس نے اطلاع پاتے ہی كھریواں موڑ پر پہنچ کر گھر سے بھاگے لڑکی اور نوجوان کو گرفتار کر تھانے پر لا کر متعلق دفعات میں مقدمہ رجسٹر کرکے اور طبی معائنہ کیلئے ضلع ہسپتال میں لڑکی کو بھیج دیا، اور لڑکے کو جیل بھیج دیا.

Sunday 27 August 2017

محمد توفیق انجم نے دس سال کی عمر میں حفظ قرآن کیا مکمل، اہل خانہ میں خوشی!



رپورٹ: ابوذر صدیقی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دربھنگہ/بہار(آئی این اے نیوز 27/اگست  2017) دربھنگہ ضلع کے جالے گاﺅں سے تعلق رکھنے والے والے جناب محمد حسنین اختر کے بیٹے محمد توفیق انجم نے دس سال کی قلیل مدت میں حفظ قرآن مکمل کرلیاہے جس سے والدین اور اہل خانہ میں خوشی ومسرت کا ماحول ہے، محمد حسنین اختر نے بتایا کہ اسی مناسبت سے بعد نماز عصر جامع مسجد مہندی ٹولہ علی گنج لکھنو ملحق مدرسہ عربیہ انوارالقرآن علی گنج لکھنو یوپی میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں مولانا عبدالحق ندوی ناظم مدرسہ ہذا نے حفظ قرآن کریم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کیلئے بڑے شرف کی بات ہے کہ ہمارے یہاں دور دراز علاقوں سے طالب علم علم سیکھنے آتے ہیں، انکی حیثیت ہمارے نزدیک مہمانوں کی سی ہے لہذا جتنا ہو سکے ہمیں انکا اکرام کرنا چاہیے اور انہیں اپنے بچوں کیطرح سمجھنا چاہیے. اور مولانا جہانگیر عالم ناظم مدرسہ خادم العلوم اکبر نگر لکھنو نے حدیث “خیرکم من تعلم القرآن و علمہ” کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اس سرزمین پر سب سے بہترین مخلوق وہ ہیں جو قرآن سیکھتے اور سکھاتے ہیں، اگر یہ قرآن پہاڑ پر نازل ہوتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جاتے لیکن اللہ نے اشرف المخلوقات انسان کے اوپر اس کو نازل کیا، قابلِ مبارک باد ہیں وہ لوگ جو قرآن کریم سے جڑے ہوئے ہیں خواہ کسی بھی اعتبار سے ہو.
 آخر میں طالب علم اور انکے والدین کو مبارک باد پیش کی اور دعاؤں کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا. جلسہ میں طلباء اور سیکڑوں مصلیان کے علاوہ مولانا محمد خلیق انجم ندوی، مولانا حامد حسین ندوی و دیگر اساتذہ کرام موجود تھے۔

ﮨﻢ ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐو ﻣﻠﮏ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ یہاں ﻣﺘﺤﺪ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ، بہار کے باشندے بی جے پی کے رتھ کو روک کر ملک کو بچانے کا کام کریں: اکھلیش یادو


رپورٹ: سعید احمد
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
پٹنہ(آئی این اے نیوز 27/اگست 2017) ﻻﻟﻮ ﭘﺮﺳﺎﺩ ﯾﺎﺩﻭ ﮐﯽ  "ملک ﺑﭽﺎؤ بی جے پی ﺑﮭﮕﺎؤ" ﺭﯾﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮﭘﺮﺩﯾﺶ ﮐﮯ ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﻋﻠﯽ ﺍﮐﮭﻠﯿﺶ ﯾﺎﺩﻭ ﻧﮯ ﺷﺮﮐﺖ کر ﮐﮯ بی جے پی ﭘﺮ ﺯﺑﺮﺩﺳﺖ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﯿﺎ، اﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺟﭙﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﯾﺠﭩﻞ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺑﻦ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ بی جے پی ہماری اس ریلی میں انسانی سمندر کے ٹھاٹے مارتے ہوئے مجموعہ کو ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﭼﮭﭙﮑﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﺎﺟﭙﺎ ﺳﮯ ملک ﮐﻮ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺑﭽﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﻧﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯿﺎﮞ ﺗﺒﺎﮦ ﮨﻮﺗﯽ ﺟﺎﺭﮨﯽ ہیں، ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺑﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﭩﮏ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﭼﮭﮯ ﺩﻥ ﮐﺎ ﺩﻋﻮﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺏ ﺍﭼﮭﮯ ﺩﻥ ﭼﮭﻮﮌ کر ﻧﯿﻮ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﮐﮭﻠﯿﺶ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺟﭙﺎ ﮐﯽ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﮐﻮ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻝ ﮨﻮﮔﺌﮯ، ﺑﺘﺎؤ ﺍﻥ ﻏﺮﯾﺐ ﻟﻮﮔﻮﮞ، ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻕ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﺍﮐﮭﻠﯿﺶ ﻧﮯ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮧ ﮐﻢ ﺳﮯ کم ایک ﺭﺍﻡ ﺭﺣﯿﻢ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﭨﯽ ﻭﯼ والوں نے اپنا ﭼﮩﺮﮦ ﺩﮐﮭﺎ ﺩﯾﺎ۔ﺍﯾﮏ ﭨﯽ ﻭﯼ ﻭﺍﻟﮯ نے ﮨﺮﯾﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﺸﺪﺩ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﺟﻼﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﮔﺎﮌﯼ ﻣﯿﮟ ﺁﮒ ﻟﮕﺎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ، ﮐﺴﯽ ﭼﯿﻨﻞ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭼﯿﻨﻞ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺁﮒ ﻟﮕﺎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﻣﺘﺤﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ، ﻣﯿﮟ ﮐﮩﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﻮ ﺟﺎؤ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺁﮔﮯ ﺁؤ.
ﺍﮐﮭﻠﯿﺶ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺟﭙﺎ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻧﻮﭦ ﺑﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﺑﺪﻋﻨﻮﺍﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﮐﺎ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﮨﻮﮔﺎ، لیکن ﻧﻮﭦ ﺑﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﯿﮟ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻧﻮﭦ ﺑﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﮐﺲ ﮐﺎ ﮐﺘﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﻨﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﮐﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ کہ روپیہ ﮐﺎﻻ ﺳﻔﯿﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ،ﻟﯿﻦ ﺩﯾﻦ ﮐﺎﻻ ﺳﻔﯿﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻧﻮﭦ ﺑﻨﺪﯼ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﺭﮮ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﯿﻨﮑﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﺎﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ﻧﺘﯿﺶ ﮐﻤﺎﺭ ﭘﺮ ﭼﭩﮑﯽ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﮐﮭﻠﯿﺶ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﺠﺴﻮﯼ ﺟﯽ ﺁﭖ ﻧﺘﯿﺶ ﮐﻤﺎﺭ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﭼﺎﭼﺎ ﻧﮧ ﮐﮩﻮ، ﺍﻥ ﮐﻮ ﮈﯼ ﺍﯾﻦ ﺍﮮ ﻭﺍﻻ ﭼﺎﭼﺎ ﮐﮩﻮ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﯿﻼﺏ ﻣﺘﺎﺛﺮﮦ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻮﺩﯼ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﺞ ﭘﺮ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺻﺮﻑ ﭘﯿﮑﺞ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ، ﯾﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺳﯿﻼﺏ ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ، ﺟﻦ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺑﮩﮧ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﺱ ﭘﯿﮑﺞ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔ اﮐﮭﻠﯿﺶ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺩﯾﺶ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺘﺤﺪ ﮨﻮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ، ﺁﭖ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﮟ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮧ ﺑﮩﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺳﺮ ﺯﻣﯿﻦ ﮨﮯ ﺟﺐ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﺭﺗﮫ ﮐﻮ ﺭﻭﮎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﮭﺎﺟﭙﺎ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺣﯿﺜﯿﺖ ۔ﺁﭖ ﺿﺮﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﻭﮎ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺶ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔

مدرسہ عربیہ نوریہ بڑوت میں ماہانہ امتحان شروع!


رپورٹ: محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بڑوت/باغپت(آئی این اے نیوز 27/اگست 2017) باغپت ضلع کے قصبہ بڑوت کے مشہور و معروف مدرسہ عربیہ نوریہ میں کل سے ماہانہ جائزہ کی کارروائی شروع ہوگئی ہے، مدرسہ ھذا کے ناظم تعلیمات مولانا عارف الحق بڑوتوی نے بتایا کہ مدرسہ میں ہفتہ سےدرجہ حفظ سے لیکر درجہ عربی پنجم تک کا جائزہ کی کارروائی شروع کردی گئی ہے، اور یہ بروز جمعرات تک جاری رہے گی، اور جائزہ میں  پوزیشن لانے والے طلبہ کو مدرسہ کی جانب سے گراں قدر انعامات سے نوازا جائیگا.
واضح ہو کہ جائزہ لینے والوں میں شامل مدرسہ ھذا کے مھتمم حضرت مولانا عبدالستار صاحب، مولانا عارف الحق صاحب، مفتی شاہ نواز صاحب،  مفتی وسیم صاحب، مولانا احمد صاحب، قاری ارشاد صاحب مدرسہ ھذا کے اساتذہ شامل ہیں.

قربانی کرنے کا صحیح وقت!


از قلم: محمد افضل غازی پوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قربانی کا وقت نماز عید الاضحی سے شروع ہوتا ہے اور ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک رہتا ہے۔ نماز عیدالاضحی سے قبل قربانی
 کی صورت میں رسول اللہ ﷺ نے دوسری قربانی کرنے کا حکم دیا ہے جیساکہ حدیث میں مذکور ہے ، اس سے قربانی کا ابتدا ئی وقت معلوم ہوتا ہے ۔قربانی کے آخری وقت کی تحدید میں فقہاء وعلماء کے درمیان زمانہٴ قدیم سے اختلاف چلا آرہا ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بن حنبل (ایک روایت) نے ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک تحریر کیا ہے جبکہ بعض علماء نے ۱۳ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک وقت تحریر کیا ہے۔ پہلا قول احتیاط پر مبنی ہونے کے ساتھ دلائل کے اعتبار سے بھی قوی ہے کیونکہ کسی بھی حدیث میں یہ مذکور نہیں ہے کہ نبی اکرم ﷺ یا کسی صحابی نے ۱۳ ذی الحجہ کو قربانی کی ہو، البتہ بعض احادیث وآثار کے مفہوم سے دوسرے قول کی تایید ضروری ہوتی ہے مگر اُن احادیث وآثار کے دوسرے معنی بھی مراد لئے جاسکتے ہیں مثلاً رسول اللہ ﷺ نے حجة الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا : کل فجاج مکہ منحر وکل ایام التشریق ذبح (طبرانی وبیہقی)۔ اولاً اس حدیث کی سندمیں ضعف ہے،احادیث ضعیفہ فضائل کے حق میں تو معتبر ہیں، لیکن ان سے حکم ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ثانیاًبعض کتب حدیث میں یہ حدیث "وکل ایام التشریق ذبح" کے الفاظ کے بغیر مروی ہے۔
قربانی کا وقت ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک ہے، اس کے چند دلائل پیش ہیں۔
 نبی اکرم ﷺ نے ابتدائی سالوں میں صحابہٴ کرام کے اقتصادی حالات کے پیش نظر قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ ذخیرہ کرنے سے منع فرمادیا تھا، بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی۔ اگر چوتھے دن قربانی کی جاسکتی ہے تو پھر تین دن سے زیادہ قربانی کا ذخیرہ کرنے سے منع کرنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ (کتب حدیث میں یہ حدیثیں موجود ہیں)
# حضرت عبداللہ بن عمر  فرماتے ہیں کہ ایام معلومات‘ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) اور اسکے بعد دو دن (۱۱ و ۱۲ ذی الحجہ) ہیں۔ (احکام القرآن للجصاص ۔ باب الایام المعلومات / تفسیر ابن ابی حاتم رازی ج ۶ ص ۲۶۱)
# مشہور ومعروف تابعی حضرت قتادہ  روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : الذِّبْحُ بَعْدَ النَّحرِ یَوْمَان۔ قربانی دسویں ذی الحجہ کے بعد صرف دو دن ہے۔ (سنن کبری للبیہقی ۔ باب من قال الاضحی یوم النحر) حضرت عبداللہ بن عمر  اور حضرت انس  کے علاوہ حضرت علی، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابوہریرہ، حضرت سعید بن الجبیر  اور سعید بن المسیب کے اقوال بھی کتب حدیث میں مذکور ہیں جسمیں وضاحت کے ساتھ تحریر ہے کہ قربانی صرف تین دن ہے۔
﴿وضاحت﴾: امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز عید الاضحی سے فراغت کے بعد فوری طور پر قربانی کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے،بلکہ کچھ کھائے بغیر نماز عیدالاضحی کے لئے جانا اور سب سے پہلے قربانی کا گوشت کھانا عیدالاضحی کی سنن میں سے ہے۔ نبی اکرم ﷺ اور صحابہٴ کرام کا یہی معمول تھا۔ اس وجہ سے ہمیں پہلے ہی دن قربانی کرنی چاہئے، اگر کسی وجہ سے پہلے دن قربانی نہ کرسکتے یا چند قربانیاں کرنی ہیں تو ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک ضرور فارغ ہوجا نا چاہئے کیونکہ جن بعض علماء نے ۱۳ ذی الحجہ کو قربانی کی اجازت دی ہے انہوں نے بھی یہی تحریر کیا ہے کہ ۱۲ ذی الحجہ سے قبل ہی بلکہ ۱۰/ ذی الحجہ کو ہی قربانی کرلینی چاہئے
الله تعالٰی تمام امت مسلمہ کو صحیح وقت پر قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمیــــن

وہ خط جس نے گرمیت رام رھیم کی پول کھولی!



ہندی سے اردو ترجمانی: عبدالغفار سلفی بنارس
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ خط اس ڈھونگی بابا کے چنگل میں پھنسی ایک لڑکی نے اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کو لکھا تھا،  اسی خط کی بنیاد پر سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے رام رھیم کو زانی قرار دیا.
"بخدمت :
محترم وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی، حکومت ہند
موضوع: ڈیرے کے مہاراج کے ذریعے سینکڑوں لڑکیوں کی عصمت دری کی جانچ پڑتال کریں.
جناب عالی!
عرض یہ ہے کہ میں پنجاب کی رہنے والی ہوں اور اب پانچ سال سے ڈیرہ سچا سودا سرسا، ہریانہ (دھن دھن ست گرو تیرا ہی آسرا) میں سادھو لڑکی کے طور پر خدمت کر رہی ہوں، میرے ساتھ یہاں سینکڑوں لڑکیاں ڈیرے میں 18، 18 گھنٹے خدمت کرتی ہیں، ہمارا یہاں جسمانی طور پر استحصال کیا جا رہا ہے، ساتھ میں ڈیرے کے مہاراج گرمیت سنگھ کے ذریعے جنسی استحصال (عصمت دری) کیا جا رہا ہے، میں بی اے پاس کی ہوئی لڑکی ہوں، میرے خاندان کے لوگ مہاراج کے اندھے عقیدت مند ہیں، جن کے ایما پر میں ڈیرے میں سادھو بنی تھی.
سادھو بننے کے دو سال بعد ایک دن مہاراج گرمیت کی شاگردہ سادھو گرجوت نے رات 10 بجے مجھے بتایا کہ آپ کو پتا جی نے غار (مہاراج کے رہنے کا مقام) میں بلایا ہے، کیونکہ میں پہلی بار وہاں جا رہی تھی، میں بہت خوش تھی، یہ سوچ کر کہ  آج خدا نے مجھے بلایا ہے، جب میں غار میں پہنچی تو دیکھا کہ مہاراج بستر پر بیٹھے ہیں، ہاتھ میں ایک ریموٹ ہے، سامنے بلو فلم ٹی وی پر چل رہی ہے، بستر کے سرہانے ایک ریوالور رکھا ہوا ہے، میں یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئی، مجھے چکر آنے لگے، میرے پیر کے نیچے کی زمین کھسک گئی، یہ کیا ہو رہا ہے؟ مہاراج ایسے ہوں گے میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا، مہاراج نے ٹی وی کو بند کیا اور مجھ ساتھ بٹھاکر پانی پلایا اور کہا کہ میں نے تمہیں اپنی خاص پیاری سمجھ کر بلایا ہے، یہ میرا پہلا دن تھا،
مہاراج نے مجھے باہوں میں لیتے ہوئے کہا ہم تجھے دل سے چاہتے ہیں، تمہارے ساتھ محبت کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ تم نے ہمارے ساتھ سادھو بنتے وقت تن من دھن سب ست گرو کے لیے قربان کرنے کو کہا تھا، تو اب یہ تن من ہمارا ہے، میرے مخالفت کرنے پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ہی خدا ہیں، جب میں نے پوچھا کہ کیا یہ خدا کا کام ہے تو انہوں نے کہا شری کرشن بھگوان تھے، ان کے یہاں 360 گوپياں تھیں جن سے وہ ہر روز پیار محبت کرتے تھے، پھر بھی لوگ ان کو پرماتما مانتے ہیں، یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے، اگر ہم چاہیں تو تمہاری زندگی اس ریوالور سے ختم کر سکتے ہیں، تمہارے خاندان والے ہم  پر ایسا یقین رکھتے ہیں ہے کہ وہ ہمارے غلام ہیں، وہ ہمارے دائرے سے باہر نہیں جا سکتے یہ تم اچھی طرح جانتی ہو، حکومت میں ہماری بہت چلتی ہے، ہریانہ اور پنجاب کے وزیر اعلی، پنجاب کے مرکزی وزیر ہمارے پیر چھوتے ہیں، سیاستداں ہم سے اپنی تائید کرواتے ہیں، پیسہ کماتے ہیں اور ہمارے خلاف کبھی نہیں جائیں گے، ہم تمہارے خاندان کے نوکری یافتہ تمام افراد کو برخاست کروا دیں گے، سبھی افراد کو اپنے خدمت گاروں (غنڈوں)  سے مروا دیں گے، ثبوت بھی نہیں چھوڑیں گے، یہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم نے غنڈوں سے پہلے بھی ڈیرے کے انتظام کار فقیر چند کو ختم کروا دیا تھا جن کا اتہ پتہ تک نہیں ہے، اور کوئی ثبوت نہیں ہے، پیسے کی بدولت ہم سیاست دانوں، پولیس اور قانون کو خرید لیں گے، اس طرح میرا منہ کالا کیا اور گزشتہ تین ماہ میں 20-30 دن کے وقفے سے مسلسل کیا جا رہا ہے، آج مجھے پتہ چلا کہ مجھ سے پہلے جو لڑکیاں رہتی تھیں، ان سب کے ساتھ منہ کالا کیا گیا ہے، ڈیرے میں موجود 35-40 سادھو لڑکیاں 35-40 سال کی عمر سے زیادہ ہیں جو شادی کی عمر سے آگے نکل چکی ہیں، جنہوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے، ان میں زیادہ تر لڑکیاں بی اے، ایم اے، بی ایڈ، ایم. فل پاس ہیں، مگر گھر والوں کی اندھی عقیدت کی وجہ سے جہنم کی زندگی گزار رہی ہیں، ہمیں سفید لباس پہننے، سر پر چنّی رکھنے، کسی آدمی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنے، آدمی سے 5-10 فٹ دور رہنے کے مہاراج کی جانب سے احکامات ہیں، دکھاوے کے طور پر ہم دیوی ہیں، لیکن ہماری حالت طوائفوں کی طرح ہے، میں نے ایک دفعہ اپنے گھر والوں کو بتایا کہ ڈیرے میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، میرے گھر والے ناراض ہو گئے اور غصے میں کہنے لگے کہ اگر بھگوان کے ساتھ رہتے ہوئے ٹھیک نہیں ہے تو پھر ٹھیک کہاں ہے؟ تمہارے دماغ میں غلط خیالات آنے شروع ہو گئے ہیں، ست گورو کو  یاد کیا کر، میں مجبور ہوں، یہاں ست گرو کا حکم ماننا پڑتا ہے، یہاں دو لڑکیاں ایک دوسرے سے بات بھی نہیں کرسکتی ہیں، گھر والوں کو ٹیلی فون ملا کر گفتگو نہیں کرسکتیں، گھر والوں کا ہمارے نام فون آئے تو مہاراج کے حکم کے مطابق ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، اگر لڑکی ڈیرے کی اس حقیقت کے بارے میں بات کرتی ہے تو پھر مہاراج کا حکم ہے کہ اس کا منہ بند کر دو، پچھلے دنوں جب بٹھنڈا  کی ایک سادھو لڑکی نے تمام لڑکیوں کے سامنے  مہاراج کی کالی کرتوتوں کو بے نقاب کیا تو کئی سادھو لڑکیوں نے اسے مل کر پیٹا، جو آج بھی اس پٹائی کے باعث بستر پر پڑی ہے، جس کے باپ نے رضاکاروں سے نام کٹوا کر چپ چاپ گھر بٹھا دیا ہے، جو چاہتے ہوئے بھی بدنامی اور مہاراج کے ڈر سے کسی کو کچھ نہیں بتا رہی ہے، کرکشیتر ضلع کی ایک سادھو لڑکی جو گھر آ گئی ہے، اُس نے اپنے گھر والوں کو سب کچھ سچ بتا دیا ہے، اسکا بھائی بڑا رضاکار تھا، جو کہ خدمت چھوڑ کر ڈیرے سے ناطا توڑ چکا ہے، سنگرور ضلع کی ایک لڑکی جس نے گھر آکر پڑوسیوں کو ڈیرے کی کالی کرتوتوں کے بارے میں بتایا تو ڈیرے کے رضاکار / غنڈے بندوقوں سے لیس لڑکی کے گھر آ گئے، گھر کےاندر سے کنڈی لگا کر جان سے مارنے کی دھمکی دی اور مستقبل میں کسی سے کچھ بھی نہیں بتانے کو کہ، اسی طرح کئی لڑکیاں جیسے کہ ضلع مانسا (پنجاب)، فیروز پور، پٹیالا، لدھیانہ کی ہیں، جو گھر جاکر بھی چپ ہیں کیونکہ اُنہیں جان کا خطرہ ہے، اسی طرح ضلع سرسا، حسار، فتح آباد، ھنمان گڑھ، میرٹھ کی کئی لڑکیاں جو کہ ڈیرے کی غنڈہ گردی کے آگے کچھ نہیں بول رہی ہیں.
 لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ان سب لڑکیوں کے ساتھ ساتھ مجھے بھی میرے خاندان کے ساتھ جان سے مار دیا جائیگا اگر میں یہاں اپنا نام پتہ لکھوں گی، کیونکہ میں چپ نہیں رہ سکتی اور نا ہی مرنا چاہتی ھوں. عوام کے سامنے سچائی لانا چاہتی ھوں، اگر آپ پریس کے ذریعے کسی بھی ایجینسی سےجانچ کروائیں تو ڈیرے میں موجود 40 - 45 لڑکیاں جو کہ دہشت زدہ اور ڈری ہوئی ہیں پورا یقین دلانے کے بعد سچائی بتانے کو تیار ہیں، ھمارا ڈاکٹری معائنہ کیا جائے تاکہ ہمارے سرپرستوں کو اور آپکو پتہ چل جائیگا کہ ھم کنواری دیوی سادھو ہیں یا نہیں. اگر نہیں تو کسی کے ذریعے برباد ہوئی ہیں، یہ بتا دیں گے کہ مہاراج گرمیت رام رحیم سنگھ جی سنت ڈیرا سچا سودا کے ذریعے تباہ کی گئی ہیں.
 درخواست کنندہ : ایک بے قصور ذلت کی زندگی جینے کو مجبور
 (ڈیرا سچا سودا، سِرسا) .

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو!


ازقلم: آصف امام بھوارہ مدھوبنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انسان کا لفظ انس سے نکلا ہے اور ’’انس‘‘ محبت سے تعبیر ہے اور اگر ’’محبت کے خمیر‘‘ سے اٹھا یا گیا انسان ، دردِ دل کو چھوڑ دے تو انسانیت ناپید ہو جاتی ہے۔ پھر انسان ، انسان نہیں رہتا بلکہ حیوان ہو جاتا ہے۔
افسوس کہ انسانیت کا حقیقی تصور آج انسانی معاشرے سے بڑی تیزی سے ختم ہورہا ہے۔
صورتحال یہ ہے کہ آج کا انسان دوسرے کے لئے درد محبت رکھنے کے بجائے'' ہمچو ما دیگرے نیست'' (میرے جیسا کوئی نہیں) کی ہلاکت آمیز غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
 جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے  کہ کسی گورے کوکسی کالےپر اورکسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فوقیت نہیں ہے سوائے تقوی اور اللہ کے قرب کے؛ اس نبی کے ماننے والے بھی  دوسرے عام  انسان کے لئے تو درکنار اپنے مسلمان بھائی کے بلکہ اپنے خونی بھائی کے لئے بھی وہ درد محبت اور انسانیت نہیں پاتا جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا تھا۔  اس زمانے میں انسان اپنےآپ کو دوسرے برادری والوں پر فوقیت والا گردانتاہے، دسرے کو اپنے سے کمتر جانتاہے،حالاںکہ ایک انسان دیگرانسان کے  یکساں ہے۔توبھلا ہم ایک دوسرے کو تنگ نگاہی سے کیوں دیکھیں۔
آج کےاس پرفتن  دور میں حد تو یہ ہوگئی ہے کہ اک انسان دوسرے کو انسان مانناہی چھوڑدیا اگر اس کے پاس روپےپیسے گاڑی بنگلہ نہ ہو تو وہ انسان ہی نہیں سمجھا جاتا، اگر انسان سمجھا جاتاتوہم اس سے بھی ویسے ہی سلام و کلام  کرتے جیسے ایک مالدار اور بزنس مین اور نوکری اورگاڑی بنگلہ والے سے سلام و کلام کرتےہیں،
 حدتویہ ہے ایک بندہ اگر کسی مجبوری میں ہوتاہے تودوسرا اس کی مددکرنےسے پہلے یہ دیکھتا ہے کہ وہ مصیبت زدہ انسان آیااسکے پاس کچھ ہے بھی یانہیں؟
وہ بدلے میں مجھے کچھ دے سکتا ہے  یانہیں؟
جبکہ  ہوناتو یہ چاھئیےتھاکےانسانیت کے ناطے وہ اس کی مدد کےلئے فورًا بلاتردد کے دوڑپڑے لیکن ہمارے اندر یہ انسانیت ختم ہوچکی ہے۔
آج ضرورت ہے کہ ہم ایک مکمل انسان کا نمونہ بن کر دنیا کو پیش کریں،کیونکہ یہی ہمارا مقصد تخلیق ہے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہمارے آ با ء نے درد دل کے اور انسانیت نوازی کے وہ دل آویز قصے چھوڑے ہیں جن پر آج بھی ہمارا سر فخر سے بلند ہے۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطا عت کیلئے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں