اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: March 2020

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 31 March 2020

جماعت تبلیغ اور مولانا سعد کو الفلاح فرنٹ کی مکمل حمایت جماعت اسلامی کے ذریعہ جماعت تبلیغ کی حمایت کرنا جماعت کا قابل ستائش قدم:ذاکر حسین نئ دہلی1/اپریل 2020 آئی این اے نیوز

جماعت تبلیغ اور مولانا سعد کو الفلاح فرنٹ کی مکمل حمایت
جماعت اسلامی کے ذریعہ جماعت تبلیغ کی حمایت کرنا جماعت کا قابل ستائش قدم:ذاکر حسین

نئ دہلی1/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
 تبلیغی جماعت کے خلاف چل رہے پروپیگنڈہ کو لیکر الفلاح فرنٹ نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔الفلاح فرنٹ کے صدر ذاکر حسین نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ تبلیغی جماعت کے ذریعہ میڈیا اور حکومت وطن عزیز کے تمام مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش میں ہے لیکن ہم ان کے اس ناپاک عزائم کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ذاکر حسین نے کہا کہ اس وقت الفلاح فرنٹ جماعت تبلغ اورجماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی کے ساتھ کھڑی ہے۔ذاکر حسین نے کہا کہ کلمہ,قرآن اور نبی (صلی اللہ علیہ وسلم )کی بنیاد پر ہم ایک ہیں۔ذاکر حسین نے جماعت اسلامی کے ذریعہ جماعت تبلیغ کی حمایت کرنے پر امیر جماعت سعادت اللہ حسینی اور پوری جماعت کا شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت کے اس قدم سے تبلیغی اور اسلامی جماعت کے درمیانح حائل فاصلے کم ہونگے اور آپس میں محبت پیدا ہوگی۔اس موقع پر الفلاح فرنٹ صدر نے تمام مسلمانوں سے بلافریق مسلک کے جماعت تبلیغ کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔

کورونا سے زیادہ لوگ خوف سے مر جائیں گے: سپریم کورٹ کا انتباہ ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ کی گئی سماعت میں جسٹس بوبڈے اور جسٹس ناگیشورا راؤ نے کہا کہ خوف اور گھبراہٹ کو روکا جائے کیونکہ کورونا وائرس سے زیادہ لوگ اس سے مر سکتے ہیں۔



کورونا سے زیادہ لوگ خوف سے مر جائیں گے: سپریم کورٹ کا انتباہ

ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ کی گئی سماعت میں جسٹس بوبڈے اور جسٹس ناگیشورا راؤ نے کہا کہ خوف اور گھبراہٹ کو روکا جائے کیونکہ کورونا وائرس سے زیادہ لوگ اس سے مر سکتے ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک میں کورونا وائرس کے مد نظر قومی سطح پر لاک ڈاؤن کے وجہ سے مہاجر مزدوروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کرنے سے متعلق عرضی پر منگل کے روز سماعت کی۔ سپریم کورٹک کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی دو رکنی بنچ نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ فرضی اور غلط خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے، نیز ایک معلوماتی پورٹل بنائے تاکہ عوام کو صحیح خبریں فراہم ہو سکیں۔ سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی اور کچھ ہدایات بھی جاری کی گئیں۔
ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ کی گئی سماعت میں جسٹس بوبڈے اور جسٹس ناگیشورا راؤ نے کہاکہ ’خوف اور گھبراہٹ کو روکا جائے کیونکہ کورونا وائرس سے زیادہ لوگ اس سے مر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ حکومت مہاجر مزدوروں کے کھانے پینے کو یقینی بنائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ مرکز اور ریاستوں میں اچھا رابطہ ہو اور مشکل وقت میں لوگوں کے لئے کونسلروں کی ضرورت ہے۔ لوگوں میں ہمت بندھانے کے لئے بھجن کیرتن ہو یا نماز، جس کی ضرورت ہو اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
قبل ازیں، خصوصی بنچ نے ایڈوکیٹ آلوک شریواستو اور رشمی بنسل کی عرضیوں کی آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مشترکہ طور پر سنوائی کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں سنجیدگی سے سنا۔ عدالت نے سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق فرضی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے اور ڈاکٹروں کا ایک پینل تشکیل دینے سمیت کئی ہدایات دی ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی۔
سالسٹر جنرل تشار مہتا نے کورونا وائرس سے نمٹنے، مہاجر مزدوروں کے لیے کیے جانے والے انتظامات، عوام کو سوشل ڈسٹینسنگ کی ترغیب اور ان کی ضروری اشیاء کی سپلائی کے لیے کیے جانے والے منصوبوں، وائرس یا اس کے مشتبہ مریضوں کے لیے کیے گئے طبی اقدامات کی تفصیل دی۔ انہوں نے مرکز کی جانب سے اسٹیٹس رپورٹ بھی پیش کی، جن میں کورونا وائرس کے مدنظر کیے جانے والے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔
مہتا نے اپنے دفتر سے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ ہندوستان میں کورونا وائرس پانچ جنوری کو پہنچا تھا اور حکومت نے 17 جنوری سے اس کے خلاف تیاریاں شروع کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہجرت کرنے والے 10 افراد میں سے تین کے وائرس سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک کے گاؤں میں ابھی تک کورونا وائرس نہیں پہنچا ہے لیکن شہروں سے گاؤں کی جانب ہجرت سے اس کا اندیشہ قوی ہو گیا ہے۔ حالانکہ حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ اب ہجرت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب کوئی بھی سڑک پر نہیں ہے۔ سالیسیٹر جنرل نے بتایا کہ اس دوران چھ لاکھ 63 ہزار افراد کو پناہ دی گئی ہے اور 22 لاکھ 88 ہزار افراد کو کھانہ اور دیگر ضروری اشیاء کی سہولتیں مہیا کروائی جا رہی ہیں۔ عدالت نے ان کے اس بیان کو ریکارڈ میں لے لیا۔
مہتا نے کہا کہ کورونا کے سلسلے میں پھیلائی جانے والی فیک نیوز ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ عوام میں افواہ، دہشت اور گھبراہٹ پیدا کرنا کورونا وائرس سے زیادہ خطرنا ہے، یہ کورونا سے زیادہ زندگیاں تباہ کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
عدالت نے ہدایات میں کہا کہ حکومت یہ بھی یقینی بنائے کہ جن افراد کی ہجرت اس نے روکی ہے، ان سبھی کو کھانہ، کیمپ اور طبی امداد کی کوئی کمی نہ ہونے پائے۔ کورونا وائرس اور اس سے بچاؤ وغیرہ کی اطلاعات کے لیے مرکزی حکومت 24 گھنٹے میں ایک پورٹل بنائے گی۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں کی کمیٹی بنائے گی جس میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) جیسے اہم اداروں کے ڈاکٹروں کو شامل کیا جائے گا۔ بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ کیمپوں میں رکھے گئے افراد کی تشویش کم کرنے کے لیے تمام کمیونٹی کے نمائندوں اور مذہبی رہنماؤں کا تعاون لیا جائے تاکہ کیمپوں میں رہنے والوں کے درمیان افواہ پھیلنے سے روکا جا سکے۔
عدالت نے ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں کورونا پر دائر عرضیوں کی سنوائی پر روک لگانے والے مرکزی حکوت کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ جسٹس راؤ نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہوگا کیونکہ ہائی کورٹ ریاست کے مسائل کو زیادہ اچھے سے سمجھ سکتے ہیں۔ قبل ازیں سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ پورے ملک کے ایئرپورٹ پر 15.5 لاکھ اور سی پورٹ پر 12 لاکھ افراد کی اسکریننگ کی گئی ہے۔
عرضی گزاروں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ریاستوں کو ہدایت دینا چاہیے۔ جسٹس راؤ نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ میں ریاستوں اور اضلاع کے لیے التزامات ہیں جو مرکزی اتھارٹی کی ہدایات پر عمل درآمد کے تئیں پابند ہیں لہٰذا عدالت کو ریاستوں کو خصوصی ہدایت دینے کی ضروت نہیں ہے۔ وکلاء نے بھی اپنے اپنے گھر سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دلائل دیئے۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کے یہاں داخلہ سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری بھی موجود تھے۔

مرکز نظام الدین معاملہ: ’خدارا کورونا جیسی مہلک بیماری کو میڈیا مذہبی رنگ نہ دے‘ تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے ’کورونا وائرس‘ کے خلاف ہماری متحدہ جنگ کمزور پڑ سکتی ہے: مولانا ارشدمدنی



مرکز نظام الدین معاملہ: ’خدارا کورونا جیسی مہلک بیماری کو میڈیا مذہبی رنگ نہ دے‘

تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے ’کورونا وائرس‘ کے خلاف ہماری متحدہ جنگ کمزور پڑ سکتی ہے: مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کے تعلق سے میڈیا میں ہونے والے منفی پروپیگنڈے کے تناظرمیں کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب پور املک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا متحد ہو کر کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے تو اس جنگ کو فرقہ وارانہ رخ دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے اگر مرکز میں کچھ لوگ پھنسے رہ گئے اور ان میں سے کچھ اس وبا کی زد میں آگئے تو اس میں قیامت ٹوٹنے جیسی کوئی بات نہیں بلکہ ان کے علاج ومعالجہ کا بندوبست کیا جانا چاہئے۔ مولانامدنی نے یہ بھی کہا کہ جس طرح لاک ڈاؤن کا اچانک اعلان ہوا اس سے ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اس کا نظارہ ہم نہ صرف دہلی بلکہ ملک کے دوسرے شہروں میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بے بسی کی حالت میں اپنی جان جوکھم میں ڈال کر لاک ڈاؤن کی پابندی توڑتے ہوئے کسی بھی طرح اپنے گھروں کو واپس جانے کے لئے بے چین ہیں تو ان حالات میں اگر مرکز میں کچھ لوگ محصور رہ گئے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں قانون توڑنے جیسی کوئی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے خود وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جو جہاں ہے وہیں رہیں باہر نہ نکلیں پھر یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مرکز کی جانب سے اس بابت متعلقہ حکام اور اداروں کو تحریری طور پر بتا دیا گیا تھا یہاں تک کہ کچھ لوگوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کی اجازت بھی مانگی گئی تھی، اس لئے مرکزکو اس کے لئے ذمہ دار قطعی نہیں ٹھہرایا جاسکتا، ملک کا میڈیا اس حالت میں بھی اس واقعہ کا ایک ہی رخ پیش کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی خطرناک سازش کررہا ہے۔
فرقہ واریت کے اس جراثیم کو کورونا وائرس سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو اس کا نہ صرف نوٹس لینا چاہئے بلکہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے اس مذموم سلسلہ کو فوراً بند کیا جانا چاہئے کیونکہ اس طرح کے پروپیگنڈے سے اگر خدانخوستہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا تو جس طرح لوگ اتحاد و اتفاق سے اس وبا کے خلاف مضبوط جنگ لڑ رہے ہیں وہ کمزور پڑجائے گی۔ ارشد مدنی نے اپیل کی کہ جماعت سے وابستہ افراد اگر کسی طرح کی پریشانی محسوس کرتے ہوں تو بلا جھجک اپنا طبی معائنہ کرائیں۔
انہوں نے دہلی حکومت اور انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ اس مشکل گھڑی میں وہ بیماروں سے ہمدردی کا سلوک کریں اور جو لوگ کسی طرح کی پریشانی میں مبتلاہیں تو ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کا اعتراف کرے کہ دہلی انتظامیہ سے بھی اس سلسلہ میں بڑی چوک ہوئی ہے کیونکہ جب ان کے علم میں تمام باتیں لائی جا چکی تھیں تو اس وقت کوئی احتیاطی قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو لوگ مرکز کے اندرپھنس گئے تھے کیا مرکز کے ذمہ داران انہیں اٹھا کر سڑکوں پرپھینک دیتے؟ اس کے سوا آخر چارہ ہی کیا تھا کہ انہیں مرکز میں رکھا جاتا اور ان کے باہر آنے جانے پر پابندی لگادی جاتی مرکز نے یہی کیا بھی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے زیر بحث پروگرام کے وقت اور اس کے بعد ملک کے ہر گوشہ میں اس سے کہیں بڑے مذہبی و غیر مذہبی پروگرام ہوئے اور سیاستدانوں کے سرپرستی میں ہوئے اس لئے اگر مرکز نظام الدین کے عہدیداروں کے خلاف اس وجہ سے ایف آئی آر ہو سکتی ہے تو اس سے پہلے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہئے، جس کی بدنظمی کی وجہ سے لاکھوں مزدور آنند وہار اور دیگر جگہوں پے لاک ڈاؤن کے آرڈر کے بعد جمع ہوئے تھے۔

تبلیغی جماعت دہلی مرکز کے حالات کی ذمہ دار پولس اور سرکار: ابو عاصم اعظمی

تبلیغی جماعت دہلی مرکز کے حالات کی ذمہ دار پولس اور سرکار: ابو عاصم اعظمی


مہاراشٹر /دہلی31/مارچ 2020 آئی این اے نیوز /حوصلہ نیوز
 دو دن سے تبلیغی جماعت کا صدر دفتر مرکز نظام الدین میڈیا کی سرخی بنا ہوا ہے۔ سرکار سے لے کر عام اہل کار اور میڈیا تک تبلیغی جماعت کے مرکز کو کرونا وائرس کی جڑ ثابت کرنے اور بھارت میں ہوئی اموات کا کہیں نہ کہیں ذمہ دار ٹھہرانے میں جٹی ہوئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے دہلی پولیس کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ مولانا سعد صاحب پر ایف آئی آر درج کرے۔ اس لیے کہ انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدر ابو عاصم اعظمی نے سرکار اور پولس کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب مولانا یوسف صاحب نے پولس کو اس بات کی اطلاع دے دی تھی تو کیوں پولس اور سرکار وہاں سے لوگوں کو نکالنے میں لاپرواہی کررہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تبلیغی جماعت پوری دنیا میں امن و شانتی کا پیغام دیتی ہے۔ اس لیے ان کو کچھ برا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے۔ غریبوں اور مزدوروں کے لیے کھانے، رہنے کسی چیز کا انتظام نہیں ہے۔ اگر وہ گھر جانا چاہ رہے ہیں تو ان کے لیے سواری کا بھی انتظام نہیں ہے۔ سرکار یہ تو کہہ رہی ہے کہ عوام قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ لکین انہیں بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین میں کچھ دونوں پہلے سے ملک اور بیرون ملک کے جماعت کے ارکان کا اجتماع ہورہا تھا 22 تاریخ کے کرفیو کھلنے کے بعد 23تاریخ کو بہت سے لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔ کچھ لوگ جو بیرون ملک سے آئے تھے وہ مرکز ہی میں تھے جس کی اطلاع مرکز انتطامیہ نے پولس کو دی تھی اور ان سے ان لوگوں کو گھر پہنچانے کی درخواست کی تھی۔

کورونا وائرس: میڈیا نے دارالعلوم دیوبند کے تعلق سے جھوٹی خبر چلائی مہتمم دارالعلوم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی جانب سے شدید رد عمل

کورونا وائرس: میڈیا نے دارالعلوم دیوبند کے تعلق سے جھوٹی خبر چلائی
مہتمم دارالعلوم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی جانب سے شدید رد عمل
دیوبند۔ ۳۱؍مارچ: (ایس چودھری) ہندی کے ایک مشہور نیوز چینل کے ذریعہ کوروناوائرس پھیلنے کے لئے تبلیغی مرکز حضرت نظام الدین کے ساتھ دارالعلوم دیوبند میں کورونا کا معاملہ پائے جانے کی خبر چلائے جانے پر دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران نے سخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے اس کو سر سے خارج کیا ہے،دارالعلوم دیوبند نے چینل کی اس رپورٹنگ کو غیر ذمہ دارانہ بتایا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ مذکورہ چینل کے خلاف کارروائی عمل میں لائے کیونکہ دارالعلوم دیوبند، دیوبند،سہارنپور اور اطراف کے علاقہ میں کہیں بھی کوئی کورونا سے متاثرہ نہیں ہے،یہاں مسلسل محکمہ صحت کی ٹیم لگی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجودچینل نے نہایت غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قسم کی خبر چلائی ہے اور کورونا پھیلنے کا سبب دہلی کے تبلیغی جماعت کے مرکز اور دارالعلوم دیوبند کو بتایا جو سراسر جھوٹ اور افواہ ہے۔ہندی نیوز چینل کے ذریعہ کورونا وائرس کا معاملہ دارالعلوم دیوبند میں پائے جانے کی خبر پر یہاں دارالعلوم دیوبند کے میڈیا ترجمان اشرف عثمانی نے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے حوالہ سے دارالعلوم دیوبند کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بات بالکل غلط ہے، دارالعلوم دیوبند میں بھی، شہر دیوبند اور ضلع سہارنپور میںکہیں کوئی کورونا کا مریض ابھی تک نہیں پایا گیاہے، سی ایم او، ڈی ایم ،نوڈل آفیسر اس سلسلہ میں بتاسکتے ہیں۔یہ خبر سراسر جھوٹی ہے اور افواہ ہے، اس کی تصدیق نہیں ہے، اگر انہیں یہ خبر چلانی ہی تھی تو پہلے نوڈل آفیسر یاسی ایم او کی بائٹ لینی چاہئے،بغیر کسی تصدیق کے یہ خبر چلانا میں سمجھتا یہ بہت بڑا جرم ہے، افواہ پھیلانے کے جرم میں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔انہوں نے  کہاکہ دارالعلوم دیوبند میں جس قدر احتیاط سے ہم بچوں کو رکھتے سکتے ہیں اتنی احتیاط سے رکھ رہے اور محکمہ صحت اور حکومت کی گائیڈ لائن کو جتنا فالو کرسکتے ہیں اتنا فالو کررہے ہیں۔

*تبلیغی جماعت پر حکومت کا نظریہ جاہلانہ: نظرعالم* *یوگی کے رام للا نصب کرتے وقت نام نہاد دانشوران کی زبانیں کیوں خاموش تھیں؟ بیداری کارواں* *لگاتار بھاجپا کی مارکے بعد بھی مسلمانوں میں اتحاد نہیں، افسوس ناک* مدھوبنی:31/مارچ 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! محمد سالم آزاد ۔



*تبلیغی جماعت پر حکومت کا نظریہ جاہلانہ: نظرعالم*

*یوگی کے رام للا نصب کرتے وقت نام نہاد دانشوران کی زبانیں کیوں خاموش تھیں؟ بیداری کارواں*

*لگاتار بھاجپا کی مارکے بعد بھی مسلمانوں میں اتحاد نہیں، افسوس ناک*

مدھوبنی:31/مارچ 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد ۔
 ”غیرت جہاد اپنی۔زخم خاکِ جاگے گی٭پہلا وار تم کرلو۔ دوسرا ہمارا ہے“ہربار یہ حکومت ہمیں احساس کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ ہم اقلیت ہیں۔ابھی تازہ مثال تبلیغی جماعت کے ساتھ ہورہا برتاؤ ہے۔ انصاف تب ہوتا ہے جب ایودھیا میں یوگی نے عارضی مندر میں رام للا کی مورتی نصب کیا۔ تب کیوں نہیں نظر آیا ملک کی بکاؤ میڈیا کواور نام نہاد دانشوران کو تب ان کے منہ پہ تالے کیوں تھے؟ کیا اس لئے کہ وہ اس عمل کو انجام دینے والا ایک بھگوادھاری وزیراعلیٰ تھا اور یہ بیچارے کرتا پائجامہ۔ داڑھی رکھنے والے لوگ ہیں۔ ہاں ہمیں تو یہی لگتا ہے اور اس میں لگنے کیا ہے۔ بات شیشے کی طرح صاف ہے کہ یہی اصل کھیل ہے۔ حکومت اور اُسی کی ذہنیت کے چاٹوکار میڈیا کو انتراکچھی سے آگے کچھ مل نہیں رہا تھا تو انہوں نے پھر سے ملک میں فاسشزم ایجنڈہ چلانا شروع کردیا تاکہ لوگوں کا دھیان حکومت کی ناکامیوں سے دور ہٹ جائے اور پھر لوگ سوال کرنے کی جگہ ہندو۔مسلم کرنے لگیں۔چلئے اچھا ہی ہوا کہ ہاتھی (تبلیغی جماعت)دھکا لگنے کے بعد جاگ گیا۔ پوری دنیا میں سب سے بڑی گھر گھر تک پہنچنے والی اگر کوئی تنظیم ہے تو وہ تبلیغی جماعت ہی ہے اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔اس کے باوجود بھی اس نے ہمیشہ حکومت ہند کے ساتھ اچھا رشتہ رکھا۔ کبھی اس کے لئے مشکلیں کھڑی نہیں کی۔مسلمانوں نے کبھی بہت اُمید سے تبلیغی جماعت کی طرف دیکھا بھی نہیں کیوں کہ یہ جماعت ہمیشہ اپنے آپ کو ملک کے سیاسی مسائل سے الگ ہی رکھا ہے۔ مگر آج جو کچھ بھی ہورہا ہے جماعت کے ساتھ جیسے میڈیا ٹرائل۔کچھ خود کو پڑھا لکھا سمجھنے والے لوگ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس سے ضرور اب تبلیغی جماعت کی آنکھ کھلی ہوگی اور ضرور اب جماعت کا نظریہ بھی اس حکومت کے لئے بدلے گا۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے پریس بیان میں کہی۔ مسٹر نظرعالم نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس معاملے میں جو بھی ہو مگر غریب۔ مزدوراور اقلیتوں کی لڑائی کو بہت طاقت ملے گی۔ کیوں کہ تبلیغی جماعت اس ملک میں واحد جماعت ہے جس کی پہنچ ہردروازے تک ہے اور دروازے سے آگے دلوں تک ہے۔ اگر اس نے ٹھان لیا تو حکومت کے لئے مشکلیں کھڑی ہوجائیں گی اور لگتا بھی یہی ہے کہ ایسا ہی ہوگا اور اب اس ملک میں پچھڑوں کی لڑائی بھی مضبوط ہوگی اور ہم ایسے ہرفیصلے کا کھل کر حمایت کریں گے۔مسٹرعالم نے کہا کہ بہت سارے لوگ جو خود کو دانشور سمجھتے ہیں ویسے لوگ مسلکی معاملہ بناکر تبلیغی جماعت کی شبیہ داغدار کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور حکومت کا ساتھ بھی دے رہے ہیں۔ جب کہ جماعت نے حکومت کے کالے کرتوت کا سارا کاغذ عوام اور میڈیا کے سامنے رکھ دیا ہے کہ جماعت کی کہیں سے کوئی غلطی نہیں ہے بلکہ سارا کھیل دہلی حکومت کا ہے اور ایسا دہلی حکومت مرکزی حکومت کے کہنے پر کررہی ہے۔ اگر اب بھی مسلمان نہیں سمجھے تو پھر اللہ ہی مالک ہے۔ تین مہینے تک کالے قانون کی لڑائی لڑنے والی قوم آج بھی ایک جٹ نہیں ہے افسوس کا مقام ہے۔ لگاتار بھاجپا مسلمانوں کو مار رہی ہے لیکن مسلمانوں کو نہ جانے یہ باتیں کب سمجھ میں آئے گی؟ ہمیں ہرحال میں اتحاد کے ساتھ اس ناپاک حکومت سے لڑنا ہوگا اور سارے مسلکی اختلافات کو بھلاکر قوم کو مضبوط بنانے اور سیاسی شعور پیدا کرنے پر زور دینا ہوگا ورنہ آنے کا دن اور بھی خراب ہوگا۔

کورونا وائرس: نظام الدین کے تبلیغی جماعت مرکز میں 200 مشتبہ افراد مركز میں موجود تقریباً 200 لوگ کورونا کے مشتبہ مریض ہیں۔ یہ افراد سردی، زکام، کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہیں۔ مرکز میں موجود دیگر لوگوں کو بھی وہاں سے باہر نکالا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس: نظام الدین کے تبلیغی جماعت مرکز میں 200 مشتبہ افراد

مركز میں موجود تقریباً 200 لوگ کورونا کے مشتبہ مریض ہیں۔ یہ افراد سردی، زکام، کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہیں۔ مرکز میں موجود دیگر  لوگوں کو بھی وہاں سے باہر نکالا جا رہا ہے۔


نئی دہلی: جنوب مشرقی دہلی کے نظام الدین واقع تبليغی جماعت کے مركزسے کورونا وائرس کے انفیکشن کے 200 مشتبہ افراد کو جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ کئی دیگر کا بھی ٹیسٹ کرایا جانا ہے۔ اس درمیان دیگر موجود لوگوں کو وہاں سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ مركز میں موجود 300 لوگوں کو کورونا وائرس کے تعلق سے مشتبہ مانا جا رہا ہے۔ یہ افراد سردی، زکام، کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہیں۔


بتایا جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے مركز میں تقریباً دو ہزار لوگ موجود تھے لیکن کچھ لوگ مختلف ریاستوں میں چلے گئے تھے۔ مركز میں وقت گزار كر یہاں سے جانے والوں میں 6 افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ ایک مشتبہ شخص کی موت ہو گئی ہے۔ انتقال ہونے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ محکمہ صحت، عالمی ادارہ صحت، میونسپل اور دہلی پولس کی ٹیم مركز سے لوگوں کو نکالنے کا کام کر رہی ہے۔


ایک پولس افسر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہی مرکز سے بھیڑ ہٹانے اور سوشل ڈسٹنسنگ کے لئے کہا جا رہا تھا لیکن مركز کے لوگوں نے ان کی بات نہیں سنی۔ یہاں رہنے والے لوگوں میں بڑی تعداد میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ ہیں۔


نظام الدین کے ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ مركز سے گزشتہ دو دنوں میں 200 لوگوں کو کورونا وائرس انفیکشن کی جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا گیا ہے اور مركز کے ارد گرد کے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو جانچ کے لئے لے جایا گیا ہے، ان میں بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، ملیشیا، سعودی عرب، انگلینڈ اور چین کے تقریباً 100 غیر ملکی شہری شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مركز کے لوگوں نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ اس بیماری کو بھی سرسری طور پر لیا۔


واضح رہے کہ اتوار کو تمل ناڈو کے ایک 64 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی جو مركز میں قیام پذیر تھے۔ مرنے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولس نے جانچ تیز کر دی تھی۔ پولس معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر علاقے میں ڈرون سے نگرانی کر رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مركز سے کچھ ہی دوری پر مشہور صوفی نظام الدین اولیاء کی درگاہ ہے جہاں پر بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں لیکن ان دنوں درگاہ مکمل طور بند ہے۔

دہلی کےجواہر لال نہرو اسٹیڈیم کو كوارنٹائن سینٹر بنانے کا حکم دہلی میں اس وبا کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 87 ہو گئی اور جبکہ دو افراد کی موت ہو چکی ہے اور چھ افراد کو ٹھیک ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔


دہلی کےجواہر لال نہرو اسٹیڈیم کو كوارنٹائن سینٹر بنانے کا حکم

دہلی میں اس وبا کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 87 ہو گئی اور جبکہ دو افراد کی موت ہو چکی ہے اور چھ افراد کو ٹھیک ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔

پوری دنیا میں کورونا وائرس کا خوف چھایا ہوا ہے اور اس کا واحد علاج ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنا ہے اور اس کے لئے اس سے متاثر افراد کو علیحدہ رکھنا ایک مسئلہ بنا ہواہے۔ متاثرین کو علیحدہ رکھنے کے لئے کوارنٹائن مراکز بنائے جا رہےہیں اسی کے پیش نظر دہلی کے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم کو کورونا وائرس (كووڈ- 19) وبا کے پیش نظر كوارنٹائن سینٹر بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔
دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈي ڈی ایم اے) کی صدر اور جنوب مشرقی ضلع کی سربراہ اور ضلع مجسٹریٹ ہرلين کور نے پیر کو دیر شب یہ حکم دیا۔ محترمہ کور نے اسٹیڈیم کو كوارٹانن مرکز بنانے کیلئے فوری طور پراسے ضلع انتظامیہ کو سونپنے کا حکم دیا ہے۔
دہلی میں آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
دہلی میں اس وبا کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 87 ہو گئی اور جبکہ دو افراد کی موت ہو چکی ہے اور چھ افراد کو ٹھیک ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔

ملک میں کورونا سے 32 کی موت، 1251 متاثر وزارت صحت کی پیر کی صبح جاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کا قہر ملک کی 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اپنے پیر پھیلا چکا ہے

ملک میں کورونا سے 32 کی موت، 1251 متاثر

وزارت صحت کی پیر کی صبح جاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کا قہر ملک کی 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اپنے پیر پھیلا چکا ہے

لک میں کورونا وائرس سے اب تک 32 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ اس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 1251 ہوگئی ہے۔گزشتہ 12 گھنٹوں میں ملک میں کورونا متاثرین کے 180 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔
وزارت صحت کی پیر کی صبح جاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کا قہر ملک کی 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اپنے پیر پھیلا چکا ہے اور اب تک اس کے 1251 معاملوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ان میں 49 غیر ملکی مریض شامل ہیں۔
کورونا وائرس سے اب تک ملک میں 32 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 102 صحت مند ہوچکے ہیں۔ کیرلا، مہاراشٹر، کرناٹک، تلنگانہ، گجرات، راجستھان، اترپردیش اور دلی میں ابھی تک سب سے زیادہ کورونا کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
کورونا وبا سے مہاراشٹر میں آٹھ، گجرات میں چھ، کرناٹک میں تین، دلی میں دو، جموں و کشمیر میں دو، مدھیہ پردیش میں تین، کیرلا، بہار، پنجاب، ہماچل پردیش، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ایک ایک شخص کی موت ہوچکی ہے۔

Monday 30 March 2020

کورونا راحت فنڈ میں ’مین کائنڈ فارما‘ کمپنی نے دیئے 51 کروڑ روپے کمپنی کے چیئرمین آر سی جونیجا نے کہا کہ یہ ملک کے لئے سب سے مشکل وقت ہے۔ اس وقت کورونا کے خلاف لڑائی کے فرض کو ہر طریقےسے نبھانا سب سے اہم ہے۔

کورونا راحت فنڈ میں ’مین کائنڈ فارما‘ کمپنی نے دیئے 51 کروڑ روپے

کمپنی کے چیئرمین آر سی جونیجا نے کہا کہ یہ ملک کے لئے سب سے مشکل وقت ہے۔ اس وقت کورونا کے خلاف لڑائی کے فرض کو ہر طریقےسے نبھانا سب سے اہم ہے۔


نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے پیش نظر مین کائنڈ فارما نے وزیراعلی راحت فنڈ میں 51کروڑ روپے بطور عطیہ دینے کا عہد کیا ہے۔ کمپنی کورونا پازیٹو معاملوں کی زیادہ تعداد والی ریاستوں میں وینٹیلیٹر، پرسنل پروٹیکٹو ایکیوپمنٹ (پی پی ای) اور دوائیں عطیہ کرے گی۔ مین کائنڈ فارما مختلف ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ کام کرے گی جس میں کیرالہ، مہاراشٹر، اترپردیش، اتراکھنڈ، بہار، تمل ناڈو، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، دہلی، ہریانہ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات، پنجاب، مغربی بنگال، جموں و کشمیر اور اوڈیشہ شامل ہیں۔
کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس وقت عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے گی۔ کمپنی کے چیئرمین آر سی جونیجا نے کہا کہ یہ ملک کے لئے سب سے مشکل وقت ہے۔ اس وقت کورونا کے خلاف لڑائی کے فرض کو ہر طریقے سے نبھانا سب سے اہم ہے۔ ہندوستان کی اہم فارما کمپنی ہونے کے ناطے ان کی کمپنی چاہتی ہے کہ فنڈ کا استعمال میڈیکل کی پہلی صف کے سپاہی یعنی تمام طبی اہلکاروں کو تحفظ کے لئے آلات مہیا کرنے اور وائرس متاثرین کو وینٹیلیٹر دینے کے لئے ہو۔
دوسری طرف ہندوستانی زرعی تحقیق کونسل کے ملازمین کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ایک دن کی تنخواہ پی ایم کیئر میں دیں گے۔ کونسل کے سکریٹری سنجے سنگھ نے ملازمین اور افسروں سے ایک دن کی تنخواہ پی ایم کیئر میں دینے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے وقت کی ڈیمانڈ ہے کہ ہم اقتصادی تعاون کریں۔‘‘
اس درمیان قانون کے ماہرین نے بھی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہر طرح سے تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ آفت کی اس گھڑی میں قانون کے ماہر ین نہ صرف اقتصادی تعاون کر رہے ہیں بلکہ اپنے گاؤں کی جانب پیدل ہی نکل پڑے یا ملک گیر لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے ضرورت مند لوگوں کو اشیائے خوردنی و نوش بھی مہیا کرا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج ایس رویندر بھٹ نے پیر کو ذاتی طور پر سڑک پر اتر کر ان لوگوں کو اشیائے خوردنی و نوش دستیاب کرائی جو ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھانے پینے کے بحران سے دوچار ہیں۔ انہوں نے خود ہی اپنے ہاتھ سے یہ چیزیں لوگوں میں تقسیم کیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی نے کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کو روکنے میں مصروف حکومت کو تعاون کرتے ہوئے وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں آج ایک کروڑ روپے عطیہ دیا۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتہ کو سپریم کورٹ کے دوسرے نمبر کے سینئر جج این وی رمن نے کوررونا وائرس ’كوووڈ -19‘ کے بڑھتے قہر سے نمٹنے کے لئے اقتصادی تعاون کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ جسٹس رمن نے وزیر اعظم ریلیف فنڈ، آندھرا پردیش وزیر اعلی ریلیف فنڈ اور تلنگانہ وزیراعلی ریلیف فنڈ میں ایک ایک لاکھ روپے کا عطیہ دیا تھا ۔ انہوں نے یہ رقم بذریعہ چیک ادا کی تھی۔ انہوں نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ بھون کے متعلقہ حکام کو ایک ایک لاکھ روپے کے چیک سونپے تھے۔ جسٹس رمن نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے عوام سے حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے، مناسب اقدامات اور سوشل ڈسٹنس کو برقرار رکھنے کے طریقے پر عمل کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔

یو پی: کورونا متاثرین کی تعداد ہوئی 82، نوئیڈا کے بعد میرٹھ پر قہر سب سے زیادہ میرٹھ میں اتوار کو 8 مریضوں کی شناخت ہوچکی تھی، وہیں نوئیڈا میں پانچ، غازی آباد میں دو اور بریلی و آگرہ میں 1-1 نئے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

یو پی: کورونا متاثرین کی تعداد ہوئی 82، نوئیڈا کے بعد میرٹھ پر قہر سب سے زیادہ

میرٹھ میں اتوار کو 8 مریضوں کی شناخت ہوچکی تھی، وہیں نوئیڈا میں پانچ، غازی آباد میں دو اور بریلی و آگرہ میں 1-1 نئے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

لکھنؤ: نوئیڈا کے بعد اترپردیش کے میرٹھ میں کورونا متاثرین کی بڑھتی تعداد یوگی حکومت کے لئے باعث تشویش ہے۔ ریاست میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 17 نئے معاملوں کی تصدیق ہوئی ہے جس میں ریاست کے مغربی ضلع میرٹھ کے 8 مریض شامل ہیں۔ جس کے ساتھ اب ریاست میں کل مصدقہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 82 ہوگئی ہے۔
آفیشیل ذرائع نے پیر کو بتایا کہ میرٹھ میں اتوار کی رات تک آٹھ مریضوں کی شناخت ہوچکی تھی جبکہ آج بھی یہاں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے امکانات ہیں، وہیں نوئیڈا میں پانچ، غازی آباد میں دو اور بریلی اور آگرہ میں ایک ایک مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
نوئیڈا میں سب سے زیادہ 32 کورونا سے متاثرہ مریضو کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے ایک کمپنی میں کام کرنے والے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس کمپنی کا آڈیٹر انگلینڈ گیا تھا جو وہاں کورونا وائرس سے متاثر ہوگیا اور اس کے رابطے میں آنے والے ملازمین بھی اس مہلک وبا کی زد میں آگئے۔
ریاستی حکومت نے نوئیڈا میں وائرس کے بڑھتے خطرات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے لکھنؤ سے ایک سینئرمیڈیکل افسر کو وہاں بھیجا ہے اس کے علاوہ نوئیڈا میں لاک ڈاؤن اور مشتبہ افراد کی قرنطینہ میں رہنے پر سختی سے عمل کرانے کے لئے ریپڈ ایکشن فورس اور پی اے سی کو تعینات کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ میرٹھ میں متاثرہ سبھی 13 مریض بلند شہر کے رہنے والے کورونا وائرس سے متاثرہ رشتہ دار کے رابطے میں آئے تھے۔ جو وائرس کے پھیلنے کا اصل سبب مانا جا رہا ہے۔ غازی آباد میں دو نئے معاملے ملنے سے دہشت کا ماحول ہے۔ جس سوسائٹی میں یہ مریض ملے ہیں وہاں کے رہنے والے 76 افراد میں سے 21 میں کووڈ۔19 کے علامات پائے گئے ہیں اور انہیں آئیسولیشن وارڈ میں داخل کرایا گیا ہے۔جبکہ دیگر 55 افراد کو گھر میں ہی قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ریاست میں ابھی تک 82 مریضوں میں سے آگرہ کے 11، غازی آباد کے سات، نوئیڈا کے 32، میرٹھ کے 13، لکھنؤ کے 8، وارانسی اور پیلی بھیت کے دو دو مریض شامل ہیں۔ ان کے علاوہ لکھیم پور کھیری، مرادآباد، کانپور، جونپور، شاملی، باغپت اور بریلی کے ایک ایک شخص میں اس مہلک وبا کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں 14 مریض پوری طرح سے صحیاب ہوکر اپنے گھر لوٹ چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پوری ریاست میں الگ الگ اسپتالوں میں 179 مشتبہ افراد کو داخل کرایا گیا ہے۔

"کوویڈ۔19 نے امریکہ اور چین کے رشتوں پر جمی برف پگھلائی" محمد عباس دھالیوال ، ملیرکوٹلہ۔ رابطہ: 9855259650


 "کوویڈ۔19 نے امریکہ اور چین کے رشتوں پر جمی برف پگھلائی" 
محمد عباس دھالیوال ،
 ملیرکوٹلہ۔
 رابطہ: 9855259650


 جب گاؤں ایک ہی وبا میں گھرا ہو. تو اس کے باشندوں کو مختلف راستے اختیار نہیں کرنے چاہئیں اور نہ ہی اس وبا کو پھیلانے کے لئے ایک دوسرے پر الزام لگانے میں وقت ضائع کرنا چاہئے۔ سب سے پہلے وبا کی روک تھام اور علاج کو ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر نکالنے کی کوشش کر نا چاہئے۔ ویسے کہتے ہیں کہ درد ایک دوسرے کے ساتھ بانٹنے سے کم ہوجاتا ہے جبکہ خوشی دوگنی ہوتی ہے۔ 
آج ہم سب دنیا کو گلوبل ولیج ولیج کے نام سے جانتے ہیں۔ کیونکہ ایک گاؤں مکانات کے جھرمٹ سے بنتا ہے اور ہر گاؤں کے گھروں میں اہل خانہ کی تعداد دنیا کے ممالک کی طرح تعداد سے کم و بیش ہوتی ہے۔ جب دیہات میں سے کسی کنبہ کے افراد پر اچانک کوئی مصیبت آتی ہے تو اس کی مدد کرنا پورے دیہات کو اپنا فرض سمجھنا چاہیے ۔
 دراصل آج چونکہ انسان نے اپنی زندگی میں بہت ساری سہولیات کے زیر کر لیا ہے ، ہر ملک کسی نہ کسی طریقے سے دوسرے ملک یا اس کی بنائی چیز وں پر منحصر ہے۔ یعنی ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ ضروریات کے حصول کے چلتے بندھے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کا کوئی بھی ملک خود کو دوسروں سے الگ تھلگ نہیں کر سکتا ۔
 دسمبر کے آخر میں COVID-19 نے چین کے ووہان میں دستک دی ۔ لیکن دنیا کے مختلف مملکتوں سمیت سپر پاور کہلانے والوں کو لگا کہ یہ کرونہ وائرس صرف چین تک ہی محدود رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے چین کے درد کو بانٹنے سے اجتناب کیا. اس کے ساتھ مذکورہ وائرس کا علاج نکالنے کی بجائے ، "کورونا وائرس" کو "چینی وائرس" کے نام سے منسوب کرتے ہوئے چین کو دنیا بھر میں ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کی ۔

اسلام میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی مصیبت زدہ شخص کا مذاق نہ اڑاؤ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ خدا اس شخص کو جو اس تکلیف میں مبتلا ہے اسے نکال دے اور مذاق بنانے والے کو اس میں مبتلا کردے. اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جب تم کسی علاقے میں طاعون کے بارے میں سنو تو اس میں نہ جاؤ اور اگر کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اور تم اس میں ہو تو اس سے نہ نکلو۔
 لیکن اسلام کی مذکورہ تعلیمات اور حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ آج ہم پوری دنیا کے لوگ بھگتنے کو مجبور ہیں. 
شروع شروع میں کورونا وائرس کے پھیلا نے کو لیکر امریکہ اور چین دونوں کو ایک دوسرے پر وائرس پھیلانے کے الزام لگا رہے تھے. اس ضمن میں جہاں امریکہ کے صدر اور نائب صدر کرونا کو "چینی وائرس" قرار دے رہے تھے ، وہیں چین کے ترجمان یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ کرونا وائرس امریکی فوج کے ذریعہ چین کے ووہان میں چھوڑا گیا ۔ 
 لیکن اب جبکہ دنیا بھر کے تقریباب196 ممالک میں کووڈ - 19 پھیل چکا ہے اور اس وائرس سے متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہاں تک کہ چین کے بعد اٹلی ، ایران ، اسپین وغیرہ یوروپی ممالک میں وائرس نے ایک طرح سے قیامت برپا کر رکھی ہے اور ہزاروں افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھونے کو مجبور ہو رہے ہیں یہاں تک کہ یورپ میں شاہی خاندانوں کے افراد کے بھی اس مہلک مرض میں مبتلا اور ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں. جبکہ یورپین ممالک میں روزانہ ہزاروں کی گنتی میں اس وائرس سے متاثرہ عام افراد بھی جاں بحق ہو رہے ہیں. 
یہاں قابل ذکر ہے آج اس وائرس نے ان ممالک کو بھی گھٹنوں کے بل لا کھڑا کیا ہے جو دنیا بھر میں اپنی بہترین سہولیات کی فراہمی کے لئے مشہور تھے مثال کے طور پر اٹلی جیسے سرکردہ ممالک میں بھی کرونا وائرس م سے متاثر ہ لوگوں کی بڑی تعداد میں اموات رونما ہو رہی ہیں اور ان ملک کے حکام خود کو بے بس وہ لاچار محسوس کر رہے ہیں.
 ادھر خود کو دنیا باس کہلانے والے امریکہ کو بھی"کورونا وائرس" نے گھٹنوں کے بل لا کھڑا کیا ہے. آج صورتحال یہ ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ کو تجاوز کر گئی ہے اور اس نے ایک طرح سے چین سمیت دنیا کے سب ممالک کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
 
یہاں قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک ایک دوسرے پر قابو پانے کے راستے پر گامزن رہتے ہیں۔ اگر زمینی حقائق کی بات کریں تو اس وقت چین دنیا کے قریب 124 ممالک کو اپنا تیار کردہ سامان مہیا کرواتا ہے جبکہ اس ضمن میں امریکہ کی رسائی صرف 56 ممالک تک ہی محدود ہے۔  
چین میں کورونا وائرس کے سامنے آتے ہی اس کی طرف سے تیار کردہ سامان کو کچھ ترقی یافتہ ممالک نے ایک منصوبے کے تحت مشکوک بنا کر اس کی تجارت میں خلل ڈالنے کی کوششیں کیں. بلاشبہ اس تناظر میں ، چین کو ایک بہت بڑا معاشی دھچکا لگا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نہ "جاگو راکھے سائیاں مار سکے نہ کوئی " گزشتہ تین مہینے سے مسلسل کورونا وائرس سے لڑ رہے چین نے کوورنا وائرس کو شکست دینے کافی حد تک کامیاب ہوا ہے. یہی وجہ ہے کہ چین اب یورپی ممالک جو کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک ہیں ان کو کورونا وائرس سے متعلق سازوسامان فراہم کررہا ہے۔ وہیں اپنے دوست ممالک کی مدد کے لئے ڈاکٹروں اور اسٹاف نرسوں کو بھی بھیج رہا رہے ۔
 گزشتہ دنوں چین کے صدر شی جنپنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک "مہلک وبا سے نمٹنے کے لئے متحد ہوجائیں"۔ انہوں نے ٹرمپ کو یہ بھی کہا کہ "چین امریکہ کے ساتھ معلومات اور تجربے کا تبادلہ خیال جاری رکھنا چاہتا ہے"۔ شی جنپنگ نے کہا کہ یقینا اس وقت امریکہ اور چین کے تعلقات "نازک موڑ" پر ہیں۔ لیکن موجودہ معاملے میں ، دونوں کے مابین ہم آہنگی زیادہ کارآمد ثابت ہوگی۔ انہوں نے ساتھ ہی اس امید کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ موقع کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے تعلقات میں بہتری لانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وبا سے صرف تال میل سے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔
 یہاں قابل ذکر ہے کہ جس طرح سے امریکہ اس وقت کورونا وائرس کی زد میں ہے اس کے چلتے چین کی کچھ ریاستیں ، شہر اور کمپنیاں بھی امریکہ کو طبی ساز و سامان اور دیگر مدد فراہم کروا رہی ہیں۔ ایسے نازک حالات میں چین و امریکہ کے مابین ہونے والی بات ایک اچھا قدم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹیلیفون پر گفتگو ہونے سے قبل امریکہ کے رویئے میں چین کو لیکر اس وقت کچھ نرمی دیکھنے کو آئی تھی جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے "چائنیز وائرس" والے بیان میں نظر ثانی کرنے کی بات کہی تھی انھوں نے کہا تھا کہ اگر ان کو (چین) کو ہمارا ا یسا کہنا ناگوار گزرا ہے تو ہم ایسا نہیں کہیں گے. اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے چین کے ساتھ بہت اچھے رشتے ہیں. 
چین اور امریکہ کے مابین ہونے والی مذکورہ گفتگو یقیناً ایک خوش آئند بات ہے چاہے یہ بات ابھی کرونا وائرس کے ضمن میں ہی ہوئی ہے امید ہے آنیوالے دنوں میں اس کے اچھے اور مثبت نتائج سامنے آئیں گے. 
عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ اس ماہماری کے بعد جو دنیا ابھر کر سامنے آئے گی اس کی تصویر موجودہ دور سے مختلف ہوگی ہو سکتا امریکہ کے پاس سپر پاور کا تاج ہے وہ چھِن جائے اور اس کی جگہ یہ اعزاز چین حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے. 

 

لکھنؤ حج ہاؤس ’کورونا کوارنٹائن سنٹر‘ میں تبدیل، 5000 بیڈ کی سہولت حج ہاؤس کے علاوہ ہوٹل حیات، ہوٹل فیئر فیلڈ، ہوٹل پیکاڈلی، ہوٹل لیگن ٹری کی خدمات بھی انتظامیہ نے حاصل کی ہیں۔ حج ہاؤس میں مریضوں کو کوارنٹائن کیا جائے گا جبکہ ہوٹلوں میں میڈیکل اسٹاف رہیں گے۔


لکھنؤ حج ہاؤس ’کورونا کوارنٹائن سنٹر‘ میں تبدیل، 5000 بیڈ کی سہولت

حج ہاؤس کے علاوہ ہوٹل حیات، ہوٹل فیئر فیلڈ، ہوٹل پیکاڈلی، ہوٹل لیگن ٹری کی خدمات بھی انتظامیہ نے حاصل کی ہیں۔ حج ہاؤس میں مریضوں کو کوارنٹائن کیا جائے گا جبکہ ہوٹلوں میں میڈیکل اسٹاف رہیں گے۔

ہندوستان میں کورونا کے بڑھتے قہر کے درمیان ریاستی حکومتیں اپنی اپنی ریاست میں اس کے اثرات کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ یو پی میں بھی کورونا کے کئی پازیٹو کیسز سامنے آ چکے ہیں اور اس کے پیش نظر یوگی حکومت نے لکھنؤ واقع حج ہاؤس کو 'کورونا کوارنٹائن سنٹر' میں تبدیل کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق حج ہاؤس میں 5000 ہزار بیڈ کی سہولت موجود ہے اور فی الحال اس کی خدمات 14 اپریل تک کے لیے حاصل کی گئی ہیں۔ لیکن حالات بہتر نہیں ہوئے تو اس تاریخ کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ لکھنؤ-کانپور شاہراہ پر واقع حج ہاؤس میں کافی جگہ ہے اور یہاں ایسی سہولتیں بھی موجود ہیں جس سے یوگی حکومت کے لیے آسانیاں ہو جائیں گی۔ لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے انہی سہولتوں کو دیکھتے ہوئے حج ہاؤس کو کورونا کوارنٹائن سنٹر بنانے کا فیصلہ لیا۔ حج ہاؤس میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کو کوارنٹائن کیا جائے گا اور وہ ڈاکٹرس کی نگرانی میں رہیں گے۔ قابل غور ہے کہ لکھنؤ میں اب تک کورونا کے 8 پازیٹو کیسز سامنے آ چکے ہیں اور کئی مشتبہ مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹ آنا باقی ہے۔
لکھنؤ واقع حج ہاؤس کے علاوہ ضلع انتظامیہ نے کچھ فائیو اسٹار ہوٹلوں کی خدمات بھی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حج ہاؤس کا استعمال جہاں مریضوں کے کوارنٹائن کرنے کے لیے کیا جائے گا وہیں ہوٹلوں میں میڈیکل اسٹاف کو کوارنٹائن کیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہوٹل حیات، ہوٹل فیئر فیلڈ، ہوٹل پیکاڈلی، ہوٹل لیگن ٹری کو لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ خبروں کے مطابق رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ کے اسٹاف کے لیے ہوٹل حیات اور فیئرفیلڈ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جب کہ ایس جی پی جی آئی کے لیے ہوٹل پیکاڈلی اور لیمن ٹری کی خدمات لی گئی ہیں۔ ان جگہوں پر اسٹاف کو مفت رہائش کا انتظام کیا جائے گا۔
یوگی حکومت لکھنؤ کے علاوہ بھی دیگر اضلاع میں ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤس، سرکاری و پرائیویٹ عمارتوں کو نشان زد کر رہی ہے جہاں پر مریضوں کو کوارنٹائن کرنے یا پھر میڈیکل اسٹاف کے رہنے کا انتظام کیا جائے گا۔ چونکہ اتر پردیش میں بھی کورونا متاثرین کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اس لیے انتظامیہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ مریضوں کو کوارنٹائن کرنے اور میڈیکل اسٹاف کو بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں تاکہ آگے کی راہیں مشکل نہ ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کے 14 اضلاع میں کورونا وائرس اپنے پیر پھیلا چکا ہے۔ تازہ معاملہ بریلی میں سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ آگرہ میں 10، گوتم بدھ نگر میں 22، غازی آباد میں 5، جونپور میں 1، کانپور میں 1، لکھیم پور کھیری میں 1، لکھنؤ میں 8، مراد آباد میں 1، پیلی بھیت میں 2، شاملی میں 1، باغپت میں 1، میرٹھ میں 13 اور وارانسی میں 1 کیس سامنے آ چکے ہیں۔

لاک ڈاؤن: پرینکا گاندھی کے خط سے حرکت میں آیا ’ٹرائی‘، ٹیلی کام کمپنیوں کو جاری کیا حکم ہندوستان میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بحران میں پھنسے لاکھوں مزدوروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹیلی کام کمپنیوں کو خط لکھ کر موبائل خدمات مفت کرنے کی اپیل کی تھی۔

لاک ڈاؤن: پرینکا گاندھی کے خط سے حرکت میں آیا ’ٹرائی‘، ٹیلی کام کمپنیوں کو جاری کیا حکم

ہندوستان میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بحران میں پھنسے لاکھوں مزدوروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹیلی کام کمپنیوں کو خط لکھ کر موبائل خدمات مفت کرنے کی اپیل کی تھی۔


ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے دہشت کا ماحول ہے۔ اس درمیان دہاڑی مزدوروں کی ہجرت اپنے گاؤں کی جانب جاری ہے۔ بھوکے پیاسے ہجرت کر رہے مزدوروں کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کئی بار حکومت سے اپیل کر چکے ہیں۔ اتوار یعنی 29 مارچ کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بحران میں پھنسے لاکھوں مزدوروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹیلی کام کمپنیوں کو خط لکھ کر موبائل خدمات فری کرنے کی گزارش کی تھی۔ اب ہندوستانی ٹیلی کام ریگولیٹر (ٹرائی) نے ٹیلی کام کمپنیوں سے پری پیڈ صارفین کے پلان کی ویلیڈیٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
لاک ڈاؤن میں لوگوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ٹرائی نے ریلائنس جیو، بھارتی ائیر ٹیل، ووڈا فون آئیڈیا اور بی ایس این ایل سے کہا ہے کہ وہ اپنے پری پیڈ صارفین کی ویلیڈیٹی بڑھا دیں تاکہ اس وقت انھیں کوئی پریشانی نہ ہو۔ ایک انگریزی روزنامہ میں شائع رپورٹ کے مطابق 29 مارچ کو ٹرائی نے ان سبھی کمپنیوں کو خط لکھ کر صارفین کو راحت دینے کی بات کہی۔ اتنا ہی نہیں، ٹرائی نے کمپنیوں سے یہ جانکاری بھی مانگی ہے کہ لاک ڈاؤن میں کسی صارف کو دقت نہ ہو، اس کے لیے کیا ہو رہا ہے۔ ٹرائی نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کمپنیاں اس مشکل وقت میں کیا کیا قدم اٹھا رہی ہیں۔ ٹرائی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے ٹیلی کام کو الگ رکھنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ان کمپنیوں کے صارف خدمات اور پوائنٹ آف سیل لوکیشن متاثر نہ ہوں۔
واضح رہے کہ 29 مارچ کو پرینکا گاندھی نے ٹیلی کام کمپنیوں سے موبائل خدمات فری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ "میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ اپنی موبائل خدمات میں اِن کمنگ اور آؤٹ گوئنگ خدمات کو اگلے ایک مہینے کے لیے مفت کر دیں تاکہ لاکھوں لوگ جو غالباً اپنی زندگی کے سب سے مشکل سفر پر ہیں، انھیں اپنے گھر والوں سے بات کرنے میں کچھ سہولت مل سکے۔"
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یہ خط ریلائنس جیو کے مالک مکیش امبانی، ووڈا فون اور آئیڈیا کے مالک کمار منگلم برلا، بی ایس این ایل کے سربراہ پی کے پُروار، ائیرٹیل کے مالک سنیل بھارتی متل کو لکھا تھا۔ خط میں سبھی سے خصوصی طور پر مہاجر مزدوروں کے لیے ایک مہینے تک اِن کمنگ-آؤٹ گوئنگ خدمات کی سہولت مفت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔

پندرہ دنوں سے پہلے رسوئی گیس کی بکنگ نہیں کراسکیں گے: انڈین آئل

پندرہ دنوں سے پہلے رسوئی گیس کی بکنگ نہیں کراسکیں گے: انڈین آئل

نئی دہلی: ملک کی سب سے بڑی تیل کمپنی انڈین آئل کارپوریشن نے کرونا وائرس (کووڈ 19) کے پیش نظر لوگوں سے ’پینک بکنگ‘ نہیں کرانے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اب 15 دنوں کے فرق پر ہی رسوئی گیس کی بکنگ کرائی جاسکتی ہے۔ انڈین آئل کے چیئرمین سنجیو سنگھ نے ایک ویڈیو پیغام میں یقین دہانی کرائی ہے کہ ملک میں رسوئی گیس کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی پورے ملک میں جاری ہے۔ پٹرول، ڈیزل اور رسوئی گیس کی کوئی قلت نہیں ہے۔ خصوصی طور سے رسوئی گیس کے سلسلے میں میں یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ لوگ اطمینان رکھیں۔ ایل پی جی کی فراہمی مسلسل جاری ہے اور جاری رہے گی۔
گاہکوں سے اپیل ہے کہ پینک بکنگ نہ کریں۔ اس سے سسٹم پر غیرضروری دباؤ پڑتا ہے۔ اب یہ نظم شروع کیا گیا ہے کہ کم سے کم 15 دنوں کے فرق سے پہلے گاہک ریفل بکنگ نہیں کراسکیں گے۔ واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ملک میں پٹرول۔ڈیزل کی کھپت کم ہوئی ہے، لیکن رسوئی گیس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ اب تک گاہکوں کی بکنگ پرکوئی وقت معینہ کا نفاذ نہیں تھا۔ عام صارفین کو ایک سال میں بارہ گھریلو گیس سیلنڈر پر سبسڈی ملتی ہے جبکہ اس کے بعد سبسڈی نہیں ملتی ہے۔

Sunday 29 March 2020

راہل گاندھی کا مودی کے نام خط ’معاشی سرگرمیوں کو مکمل بند کرنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے ملک میں دہاڑی پر کام کرنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسی صورتحال میں تمام معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا۔


راہل گاندھی کا مودی کے نام خط ’معاشی سرگرمیوں کو مکمل بند کرنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘

راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے ملک میں دہاڑی پر کام کرنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسی صورتحال میں تمام معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا۔

نئی دہلی: کورونا وائرس کے بحران کے درمیان کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کوویڈ ۔19 پر اپنی تجویز پیش کی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم کورونا وائرس سے لڑنے اور اس سے پیدا ہونے والی مشکلات سے نمٹنے کے لئے حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثر سے نمٹنے کے لئے حکومت جو اقدامات اٹھا رہی ہے وہ اس میں تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس نے پوری دنیا کے ممالک کو فوری اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ فی الحال ہندوستان تین ہفتوں کے لئے لاک ڈاؤن سے گزر رہا ہے۔ مجھے شبہ ہے کہ حکومت اس میں مزید توسیع کر سکتی ہے۔
وزیر اعظم مودی کو لکھے گئے خط میں راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’ہمارے لئے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ہندوستان کے حالات مختلف ہیں۔ ہمیں کورونا وائرس سے متعلق دوسرے ممالک کی حکمت عملی کے علاوہ دیگر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمارے ملک میں دہاڑی پر کام کرنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسی صورتحال میں تمام معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا۔ معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنا کووڈ ۔19 سے ہونے والی اموات میں اضافہ کر دے گا۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ بزرگوں کو وائرس سے بچائیں، انہیں الگ تھلگ رکھیں اور نوجوانوں سے مضبوطی کے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہیے تاکہ وہ بزرگوں سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لاکھوں بزرگ گاؤں میں رہتے ہیں۔ معاشی سرگرمیوں کی مکمل بند کیے جانے سے لاکھوں نوجوان بے روزگار ہوجائیں گے اور اپنے گاؤں واپس جانا شروع کر دیں گے۔ اس سے دیہات میں رہنے والےان کے کنبہ اور بزرگ طبقہ کو متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔