اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: August 2018

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 31 August 2018

مدرسہ بورڈ کے اساتذہ تنخواہ نہیں ملنے سے بھوک مری کے شکار!

محمد صدرعالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 31/اگست 2018) مدرسہ بورڈ 205 اور 609 مدارس کے اساتذہ کو عیدالاضحی کے مبارک موقع پر بھی تنخواہ جاری نہیں کرسکا، جس کی وجہ سے ٹھیک دھنگ سے اساتذہ عیدالاضحی نہیں مناسکے، باوجود اساتذہ کو یہ امید تھی کہ عیدالاضحی کے فورا بعد تنخواہ جاری ہوجائے گی مگر یہ امید بھی ناامیدی کی شکل میں تبدیل ہوگئی.
 واضع ہو کہ موجودہ کار گزار چیئرمین ڈاکٹر خورشید عالم صاحب کی مدت کار اسی ماہ اگست میں مکمل ہورہی ہے، انکے بعد نہ جانے کتنے دنوں کے بعد نئے چیئرمین کی تقرری ہوگی اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا،  ایسی صورت میں مدارس کے اساتذہ کو نئے چیئرمین کے آنے تک تنخواہ جاری ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا.
معلوم ہو کہ کئی کئی مہینوں کی تنخواہ اساتذہ مدارس کی باقی ہے، سرکار کی جانب سے الامنٹ مدرسہ بورڈ کو  دے جا چکی ہے، مدرسہ بورڈ اساتذہ کے تنخواہ کی ادائیگی میں اس لئے تساہلی برتتی ہے کہ بینک میں جب تک پیسہ جمع رہے گا تب تک سود کی رقم مدرسہ بورڈ کو آتی رہے گی، مدرسہ بورڈ کے ذمہ داران کو شاید یہ حدیث یاد نہیں ہے کہ مزدور کی مزدوری مزدور کے پسینہ سوکھنے سے پہلے ادا کر دی جائے، مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی بروقت نہ ہونے کی وجہ بہت سے ایسے اساتذہ ہیں جو فاقہ کشی کے شکار ہیں، کئی ایسے بھی اساتذہ ہیں جو بیمار ہیں مگر روپیہ نہ ہونے کی وجہ انکا بہتر علاج نہیں ہورہا ہے.
اساتذہ کے تنخواہ کا بل ماہ جون تک کا مدرسہ بورڈ میں جمع ہے بل جمع ہوئے دوماہ کے قریب ہوگیا مگر اب تک تنخواہ جاری نہیں ہوسکی ہے، ایسے بھی بل جمع کرانے کے بعد پیمنٹ ہونے میں مدرسہ بورڈ کم سے کم تین ماہ تو لگاتا ہی ہے اس پر طرہ یہ کہ اگر مدرسہ بورڈ بل پیمینٹ کیلئے بینک کو بھیج بھی دیا تو ایسا نہیں کہ کل یا پرسوں میں اساتذہ کے کھاتے میں بینک روپیہ ٹرانسفر کردے گا، بلکہ اس کیلئے ہفتہ دس روز پندرہ روز تو وہ انتظار کرائے گا، اس کے بعد ہی کھاتہ میں روپیہ ٹرانسفر کرے گا، ان سب مسائل سے اساتذہ مدارس دوچار ہیں مگر انکا پرسان حال کوئی نہیں، مدرسہ بورڈ کے اعلی عہدیداران کو اساتذہ کے ان مسائل کو حل کرنے کی کوئی جلدی بازی نہیں ہے اساتذہ مدارس بھوکے مرے یا دوا کے بغیر ہچکیاں لیتے رہے انہیں تو بس کچھوے کی چال ہی چلنی ہے.
 205 اور 609 مدارس کے اساتذہ کی آواز موثر طریقے سے بورڈ میں اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہے اس لئے کہ 1128مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی ضلع سے ہی ہوجاتی ہے ایسی صورت میں 205 اور 609 اساتذہ کو اپنے مسائل کے حل کیلئے خود ہی منظم ہونا پڑے گا اور تحریکیں چلانی پڑے گی، تبھی ان مدارس کے مسائل حل ہوں گے.

نتھوپور انجانشہید کے شہید پارک میں کارگل شہید رام سموجھ یادو جی کی یوم شہادت پر میلہ!

سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/اگست 2018) سگڑی تحصیل علاقے کے کی نتھوپور میں واقع شہید پارک میں کارگل شہید رام سموجھ یادو کی یوم شہادت پر جمعرات کو شہید میلہ اور پروگرام کا انعقاد کیا گیا، پروگرام کے مہمان خصوصی پرمویر چکر ویجیتا یوگیندر سنگھ یادو نے دیپ جلاکر پروگرام کی شروعات کی، اس دوران یوگیندر سنگھ یادو نے تقریبا دو درجن شہید کے اہل خانہ کو اعزاز سے نوازا،  یوگیندر سنگھ یادو نے کہا کہ پوری دنیا میں بھارتی فوج کے جوانوں کے حوصلے کی بات ہوتی رہتی ہے، کارگل کی جنگ میں بھارتی فوج نے ثابت کیا کہ کسی بھی انتہائی سخت صورتحال میں دشمنوں کے خلاف مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے،
پاکستان کے سپاہی جہاں اونچی پہاڑیوں سے ہندوستانی فوجیوں کے سینے پر وار کرنا چاہ رہے تھے لیکن بھارتی فوجیوں نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے سب سے بلند پہاڑی پر چڑھ کر دشمنوں کو مار بھگایا اور پورے دنیا میں اپنا نام روشن کیا، پوری دنیا بھارتی فوجیوں کے جذبے کو سلام کرتی ہے.
 بتا دیں کہ راج ناتھ سنگھ یادو کے بڑے بیٹے رام سموجھ یادو تھے جو 1999 کی کارگل کی لڑائی میں بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے، انکی یاد میں شہید رام سموجھ کے چھوٹے بھائی ہر سال 30 اگست کو شہید میلہ منعقد کر خراج تحسین پیش کرتے ہیں.
 اس میلے میں بھوجپوری کلاکار پون سنگھ نے ویر رس سے لیکر کئی پروگرام پیش کیے، کافی بارش کے بعد بھی شہید رام سموجھ یادو کو خراج تحسین پیش کرنے اور بھوجپوری کلاکار پون سنگھ کو سننے کے لئے ہزاروں کی بھیڑ موجود رہی.
اس موقع پر سابق وزیر رام پيارے سنگھ کے پی آر او وشوپركاش سنگھ منو، ڈاکٹر راجیندر سنگھ، وپن سنگھ، سابق ممبر اسمبلی شيام ناراين یادو وغیرہ موجود رہے.

Thursday 30 August 2018

حضرت مولانا شاہ احمد نصر کی طبیعت علیل، دعاء کی درخواست!

سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 30/اگست 2018) پیر طریقت حضرت مولانا احمد نصر بنارسی صاحب بانی ومہتمم مدرسہ عربیہ امدادیہ بنارس
وخانقاہ امدادیہ بنارس کی کی طبیعت ان دنوں زیادہ خراب چل رہی ہے، حضرت کے  پیٹ میں بہت تکلیف ہے.
 ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق پیٹ میں پتھری بتائی جارہی ہے جس کا اپریشن ہونا ہے، وہیں گزشتہ جمعہ کو بعد نماز مغرب مسجد سے خانقاہ آتے ہوئے سیڑھیوں پر گرگئے تھے جسکی وجہ سے پیٹھ کمر ہاتھ اور پاؤں میں شدید چوٹیں آئی ہے.
 مولانامحمدصدرعالم نعمانی صدر جمیعت علماء سیتامڑھی نے درخواست کی ہے کہ وہ حضرت کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعاء کریں کہ حضرت کا سایہ ہم سبھی کے سروں پر تادیر قائم ودائم رکھے آمین

Wednesday 29 August 2018

ملک کے محافظ ہیں مدارس اسلامیہ!

حافظ محمد سیف الاسلام مدنی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہندوستان کی جنگ آزادی سے مدارس اسلامیہ کی تاریخ اور کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، مدارس اسلامیہ سے پیدا ہونے والے جانبازوں نے ملک ہندوستان کی آزادی کے لئے اپنے جان ومال کو قربان کیا، آزاد ہندوستان کی مکمل تاریخ ہی علماء کرام اور مدارس اسلامیہ کے بغیر ادھوری ہے، آزادی کے بعد ہندوستان کی بنیاد سیکولرزم کے نام پر رکھی گئی، ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ایکتا کو قائم رکھنے کے لیے اس ملک کو امن کا گہوارہ قرار دیا گیا تھا، ہر مزہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب کے سلسلے میں کلی اختیار دیے گئے تھے لیکن اب اس ملک میں سیکولرزم اور امن کی شاخ خشک ہوتی جارہی ہے اور گندی ذہنیت رکھنے والے،
اسلام کے باغی، مدارس اسلامیہ کی پاکیزہ جگہ پر بری نگاہ ڈال رہے ہیں اور مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کا اڈہ قرار دیا جارہا ہے، لوگوں تک یہ پیغام پہنچنا بہت ضروری ہے کہ ہندوستان کے محافظ مدارس اسلامیہ ہی ہیں، یہاں پیار و محبت کا سبق پڑھا یا جاتا ہے، یہاں الفت و بھائی چارگی کی تعلیم دی جاتی ہے اور جب بھی اس دیش پر کوئی آنچ آتی ہے تو سب سے پہلے بوسیدہ در و دیوار کے سائے میں قرآن و حدیث کی تعلیم دینے والے ہی اپنی آواز بلند کرتے ہیں، جو مدارس کو برا کہتے ہیں ان کو چاہیے کہ یہاں آکر یہاں کی حقانیت اور امن پسندی کی حقیقت کو پہچانیں۔
میں حکومت ہند سے درخواست کرتا ہوں کہ شاسن یا پر شاسن کے جو لوگ بھی ملک کے سیکولرزم اور امن کی بنیاد کو برباد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کرکے سزا دلوائیں تا کہ ہندوستان کے مستقبل میں سیکولرزم کی پابندی کرنے والوں کو ان حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اعظم گڑھ کے ایک نوجوان نے ضلع کا نام پھر کیا روشن، انعم عمیر کو ملے گا خواجہ معین الدین چشتی میڈل!

اشرف اصلاحی
ـــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2018) صوبہ کی راجدھانی میں واقع خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونیورسٹی میں آگامی 30 اگست کو یونیورسٹی کا تیسرا تقسیم اسناد و میڈل پراگرام ہونے جا رہا ہے۔پہلے سے جاری میڈل لسٹ میں حقدار طلبہ کے اعتراض کے بعد پھر سے ناموں کی فہرست میں بدلاو کیا گیا ہے، پہلے سے اعلان شدہ ابرار عالم کی جگہ اب اعظم گڑھ کے چھوٹے سے گاؤں علاؤالدین پٹی کے بی اے عربک کے طالب علم انعم عمیر کو خواجہ معین الدین چشتی میڈل دیا جائے گا، جمعرات کو حاصل کرنے والے طلبہ کے میڈل کی آخری فہرست جاری کر دی گئی ہے.
    واضح ہو کہ اس سے پہلے جاری فہرست میں بی اے عربک کے ابرار عالم کو خواجہ معین الدین چشتی میڈل، بی سی اے کے رضوان احمد کو چانسلر میڈل و بی ایڈ کے اتکرس پانڈے کو وائس چانسلر میڈل ملنے والا تھا۔اس پر 21 اگست تک فہرست میں کوئی اعتراض ہو تو طلبہ سے پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔اب انعم عمیر ترابی کو خواجہ معین الدین چشتی میڈل دینے کا اعلان ہوا ہے، وہیں ایم اے عربک کے فہد کے بیک پیپر دینے کی وجہ سے حسنین اختر و اعظم شرقی کو میڈل ملے گا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ماہ رخ مرزا نے بتایا کہ آخری میڈل فہرست یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے  اور پروگرام کی دوسری تیاریاں اپنے آخری مقام پر ہیں۔
     خواجہ معین الدین چشتی میڈل حاصل کرنے والے طالب علم انعم عمیر سے مستقبل کے بارے میں سوال کرنے پر کہا کہ آئی اے ایس بن کر بدعنوانی کو ختم کرنا چاہتا ہوں، تعلیمی میدان میں بھی بدعنوانی داخل ہے، اعظم گڑھ کے جامعة الفلاح مدرسہ سے دینی تعلیم حاصل کر اس یونیورسٹی سے بی اے کیا، والد صاحب پیشہ سے کاشتکار ہیں، والد صاحب و دو بھائیوں معاذ فلاحی و زہیر ترابی نے تعلیم میں بھر پور مدد کی، والدین کی دعاؤں کی بدولت ہی آج اس مقام تک پہونچا ہوں۔ یونیورسٹی میں تعلیم دے رہے شعبہ عربی کے صدر مسعود عالم فلاحی صاحب جنہوں نے ابھی صدر جمہوریہ ایوارڈ حاصل کیا ہے ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی اچھی تعلیم و رہنمائی سے مجھے اتنی تقویت ملی، آگے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہمارے ضلع اعظم گڑھ کو دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے جو کہ افسوس ناک ہے، ہم تعلیم و دوسری ضروریات کے لئے اگر کسی شہر و صوبہ میں جاتے ہیں تو بہت سی پریشانیوں و سوال جواب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اعظم گڑھ ضلع اعلی تعلیم یافتہ، دانشوروں، شاعروں، ڈاکٹروں سمیت عظیم شخصیتوں کی سرزمین ہے۔
معلوم ہو کہ میڈل حاصل کرنے والے سبھی طلبہ گاؤں دیہات و کاشتکار پریوار سے ہیں۔
میڈل فہرست میں نام آنے پر سبھی طالب علموں کے گھر و گاؤں میں خوشی کا ماحول ہے اور مبارکبادی کا سلسلہ جاری ہے، اشرف اصلاحی، سیف اصلاحی، ناصر فلاحی، نیر، سعد، بلال، عدنان، اشہد، خلیل، علی و ارشاد سمیت بہت سے لوگوں نے مبارک باد دیتے ہوئے مزید بلندی حاصل کر اچھے مستقبل کے لئے دعا کی۔

اعظم گڑھ میں قصہ ایک عقد مسنون کا!

محمد اسامہ فلاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2018) صالح نوجوان سماج کا قیمتی اثاثہ اور اس کی آبرو ہیں، اس طبقے کی حفاظت ملت کے عروج اور سربلندی کا ذریعہ ہوگی۔
دو روز قبل بلریاگنج سے متصل ایک گاؤں محی الدین پور میں بنکٹ گاؤں سے بارات آتی ہے، شادی کی ساری تیاریاں مکمل ہیں، جہیز کے سامان سے لیکر کھانے پینے کے سارے آئٹم تک، لیکن عین موقع پر لڑکے والوں کی طرف سے گاڑی کی فرمائش کردی گئی اور نکاح کو اس کے ساتھ مشروط کردیا، لڑکی والوں نے حوصلے سے کام لیا اور بارات کو کھلا پلا کر بغیر نکاح کے رخصت کردیا،
تحریک SAII کے افراد کے ساتھ دولہا کی تصویر
اسی دن موضع ہینگائی پور کے ایک نوجوان برادر محمد عبید نکاح کے لیے تیار ہو گئے اور کل شام   تحریک SAII کے چند نوجوانوں کے ساتھ محی الدین پور پہنچے اور نہایت ہی سادگی کے ساتھ مسجد میں نکاح ہوا اور ساتھ میں لیکر گئے چھوہارے تقسیم کرکے پانی پی کر لڑکی کو گھر لیکر آگیے، لڑکی کے والد نے بہت کوشش کی کہ پہلے سے تیار شدہ جہیز اور ایک کنٹل مٹھائی لیتے جائیں، لیکن یہ نوجوان اپنی جگہ پر استقامت کے ساتھ کھڑا رہا اور یہ کہہ کر واپس آگیا کہ اس سامان کو کسی غریب کی لڑکی کو دے دیں اور مٹھائی اپنے گاؤں تقسیم کرادیں تاکہ لوگوں کو نکاح کے بارے میں معلوم ہو جائے۔
واضح رہے کہ یہ نوجوان ساتھی پڑھے لکھے نہیں ہیں، لیکن دو سال قبل طلبہ تحریک SAII سے وابستہ ہوئے اور اس کے ذریعے انکا دینی شعور بیدار ہوا اور نکھر کر ایک صالح نوجوان بن کر سامنے آئے اور ایک مثال قائم کی۔
نوجوانوں کی تربیت پر تھوڑا سا بھی زمینی سطح پرکام کیا جائے تو بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آتے ہیں۔سماج کو جاہلی رسومات سے چھٹکارا دلانا ہے تو نوجوانوں پر کام کرنا ہوگا،اور یہ کوئی بہت زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔
اللہ دونوں کو خوش و خرم زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین۔

گرام سماج کی زمین سے تجاوز ہٹانے کیلئے ایس ڈی ایم نے دی ھدایات!

سگڑی/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2018) سگڑی تحصیل علاقے کے روناپار تھانہ علاقے میں گرام پنچایت سون بزرگ کی گرام سماج کی متنازعہ زمین پر ذیلی ضلع مجسٹریٹ کے حکم پر پیمائش کا کام کیا گیا، جس پر پہلے دو فریق میں اینٹ پتھر بھی چل چکے ہیں.
معلومات کے مطابق گرام پردھان فردوس بانو بیوی محمد دانش نے ایس ڈی ایم سگڑی کے یہاں ایک میمورنڈم دے کر گرام سبھا کی زمین گاٹا نمبر 429 رقبہ .95 ہیکٹر، گاٹا نمبر 431 رقبہ .766 ہیکٹر کو قبرستان کے نام سے، گاٹا نمبر 432 رقبہ .184 ہیکٹر میں كھڑنجا تعمیر کرنے کیلئے پیمائش کرکے قبضہ ہٹوانے کی مانگ کی تھی، جس كو ایس ڈی ایم سگڑی پنکج شریواستو نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے شيام بہاری ورما، لیکھ پال منشی یادو، منیش اور تربھون کو پیمائش کی ہدایت دی، شيام بہاری ورما اپنی ٹیم کے ساتھ اور روناپار ایس او گرجیش سنگھ مع ٹیم دیہاتیوں کی موجودگی میں پیمائش کی گئی، گاٹا نمبر 429 جو گھور گڈھا کے نام سے ہے، اس پر رئیس بیٹے تقی اور گاٹا نمبر 431 جو قبرستان کے نام سے ہے اس پر عرفان، عفان اور اخلاق، اقبال، جیش بیٹے علی محمد، پرویز بیٹے حسین کا قبضہ ہے، گاٹا نمبر 432 میں كھڑنجا تعمیر کیلیے بھی پیمائش کی گئی.
شيام بہاری ورما نے بتایا کہ پیمائش کر نشاندہی کر دی گئی ہے، مذکورہ زمین سے تجاوز ہٹانے کیلئے رپورٹ ایس ڈی ایم سگڑی کو سونپ دی جائے گی.

اعظم گڑھ: مدرسہ سراج العلوم میں تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد!

محمد عارض اصلاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 29/اگست 2018) اس طرح کے ثقافتی پروگرام طالب علموں کے لئے ایک علمی ورکشاپ کی حیثیت رکھتے ہیں جہاں انہیں محدود درسی معلومات کے علاوہ بہت کچھ جاننے اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے مذکورہ بالا خیالات کا اظہار ڈاکٹر نسیم صاحب نے بروز سنیچر کو کرولی خرد میں واقع مدرسہ سراج العلوم میں منعقدہ تقریب تقسیم انعامات کے موقع پر کیا۰
پروگرام کے مقرر خاص شیخ التفسیر مولانا عمر اسلم اصلاحی صاحب نے اپنی گفتگو کی ابتدا اس شعر "گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں، وہ طفل کیا گریں گے جو گھٹنوں کے بل چلے" سے کی، انہوں نے کہا کہ ہم جس مذہب(مذہب اسلام) سے تعلق رکھتے ہیں اس کی بنیاد علم ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حصول علم کو سارے مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ تعلیم کے معاملے میں مسلمان جتنے پیچھے اس وقت ہیں شائد ہی کوئی قوم ہو، تعلیم کے میدان میں ہم جس قدر پچھڑتے چلے جائیں گے ہماری تنزلی بڑھتی چلی جائے گی، تعلیم کے لئے ہمیں یکسو ہونا چاہیے اور اپنے بچوں کیلئے تعلیم کا ماحول بنانا چاہیے.
 واضح رہے کہ 26/جون کو کرولی خورد میں ایک عظیم الشان انعامی سیرت کوئز کمپٹیشن کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں اعلی کارکردگی پیش کرنے والے محمد عبد الملک، حافظ شفیع اللہ، محمد انظر کو بالترتیب ۲۵۰۰،۲۰۰۰،۱۵۰۰ اور ساتھ ہی دس طلبہ وطالبات کو تشجیعی انعام کے طور پر دو دو سو روپئے سے نوازا گیا.
 اس موقع پر ڈاکٹر علیم صاحب، محمد حامد اصلاحی اور محمد عدنان اصلاحی نے اپنے تاثرات پیش کئے، اس پروگرام کے آرگنائزر مولانا محمد رشاد احمد صاحب اصلاحی استاذ مدرسة الاصلاح نے اس طرح کے پروگرام کراتے رہنے کا عزم کیا.

Tuesday 28 August 2018

اف، اے اہل سریاں!

نگر پالیکا اور متعلقہ حکام کی بے حسی، عام راستوں اور مین روڈ کی خستہ حالی کا رونا۔

ایم ایس ایس اعظمی
ــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2018) یہ چند تصاویر ہیں، جو محلہ سریاں مبارک پور کی موجودہ صورت حال پر رونا رو رہی ہیں اور زبان حال سے نگر پالیکا مبارک پور اور متعلقہ حکام کی بے حسی، بل کہ بھ حیائی کو کھلے ثبوت کے طور پر پیش کررہی ہیں، یہ تصویریں اہل سریاں کے دلوں کی تکلیفوں کی عکاسی کررہی ہیں جو ان کو مہینوں سے در پیش ہیں۔ یہ تصویریں ان مہمانان کرام کی تکلیف وکرب کی واضح علامت ہیں جنہوں نے سریاں کا دورہ کیا ۔
 نگر پالیکا اور متعلقہ حکام کے وکاس کو کیا کہا جائے، کہنے کو تو کام شروع وجارہی بھی ہے، لیکن سریاں کے لوگ اس وقت برسات کے موسم میں جن پریشانیوں کو جوجھ اور جھیل رہے ہیں وہ انھیں سے پوچھنے کے لائق ہے۔
 بل کہ باہر کے ان افراد سے پوچھا جائے جو ادھر حال ہی میں نہ چاہتے ہوئے بھی سریاں گئے ہوں، وہ حقائق کی روشنی میں بتائیں گے کہ اس وقت حکومت اور انتطامیہ کی طرف سے اہل سریاں پر کتنا بڑا ظلم ہورہا ہے۔
 صرف ظلم یہی نہیں ہے کہ کسی کو مارا جائے، سریاں کی موجودہ صورت حال بھی کسی ظلم سے کم نہیں، بل کہ تاریخ کا بد ترین ظلم ہے جس کو اہل سریاں ومتعلقین سریاں کبھی بھی بھول نہیں سکتے۔۔
 کتنے دنوں سے کام چل رہا ہے، لیکن کام کی سست رفتاری دیکھنے کے قابل ہے، ادھر بقر عید کے موقع سے یہاں کے لوگوں کو جو پریشانیاں اٹھانی پڑی ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔
 یہ تصویریں سریاں کے صرف ایک مخصوص راستے کی ہیں، جو کہ مبارک پور سے سریاں کو ملاتا ہے، اور مبارک پور سے سریاں جانے کے لیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
 چلیے نوجوان طبقہ کسی نہ کسی طرح راستے سے گزر کر پار ہوسکتا ہے، لیکن عمر دراز افراد اور پردہ نشین خواتین ۔ ذرا ان عورتوں سے پوچھا جائے جو یہاں کسی غلطی کی وجہ سے آگئی ہوں کہ انھوں نے حکام کو کتنی دعا دی ہوگی۔۔۔۔۔
 اب تو یہ کہا جانے لگا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو سریاں میں کوئی شادی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔
 اور تو اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکشہ چالک لوگ،،،،، خدا ان پر رحم کرے،،،،،، اگر کسی نے سریاں جانے کے لیے کہہ دیا تو پھر خیر نہیں۔
 ایسی صورت حال میں جہاں صرف پریشانیاں اور مصیبتیں ہیں نگر پالیکا اور متعلقہ حکام کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، ویسے یہاں کے لوگوں نے موجودہ چیئرمین کو جتانے کے لیے جی جان سے محنت کی تھی، لیکن اس کا صلہ یہ کہ راستہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں۔
 کم از کم فوری طور پر مٹی اور اینٹ ڈلوا کر اور پانی نکلنے کا راستہ کنارے سے بنا کر راستہ کو چلنے کے قابل تو بنایا جاسکتا ہے، کاش کہ یہ بات انتظامیہ تک پہنچے اور وہ اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے کی کوشش کرے۔

مسلمانوں کی تباہی کی وجہ دین، شریعت و سنتوں سے دوری ہے: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی

اگر آقا دوعالم حضرت محمدرسول اللہ ﷺ سے محبت ہوگی تو انکی سنتوں سے بھی محبت ہوگی!
محمد فرقان
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 28/اگست 2018) آج مسلمانوں کے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے بھی در در کے ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ جہاں دیکھو مسلمان پریشان ہے، بادشاہ ہوتے ہوئے بھی فقیر بنا ہوا ہے۔ ماضی میں مسلمانوں کی تعداد کم ہوتے ہوئے بھی طاقتور تھے لیکن آج ہماری تعداد زیادہ ہے لیکن ہم لاچار اور بے بس بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ہم دعا تو مانگ رہے ہیں لیکن دعا قبول کیوں نہیں ہورہی؟ یوم عرفہ کے دن لاکھوں حجاج یہود و نصارا کی تباہی کیلئے دعا مانگتے ہیں لیکن دوسرے دن اخبار میں کسی فلسطینی معصوم بچوں کی شہادت کی خبر شائع ہوتی ہے۔ یہ کیوں ہو رہا ہے؟ یہ کس وجہ سے ہو رہا؟ مذکورہ خیالات کا اظہار مسجد قباء، بی ٹی ایم لے آؤٹ، بنگلور میں ہزاروں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ ہماری تباہی و بربادی کی وجہ صرف اور صرف دین سے دوری ہے، شریعت سے دوری ہے۔ ہم اعمال تو کررہے ہیں لیکن سنت و شریعت کے مطابق نہیں کررہے، ہم ایک سنت کو تو زندہ کرتے ہیں لیکن دوسری سنت کا گلا گھوٹ دیتے ہیں، ہم نبی سے محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن انکی سنتوں سے محبت نہیں ہے۔ ہم اگر کوئی نیک کام کرتے بھی ہیں تو صرف نام ونمود کیلئے، صرف دکھاوے کیلئے کرتے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ آج مسجدوں میں، عیدگاہوں میں، دینی حلقوں میں سب لوگ آجاتے ہیں، گناہگار بھی آتا ہے، نیک بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آقا محمد کا صدقہ ہیکہ آج ہمارے گناہوں کو چھپادیا گیا۔ نیز فرمایا کہ کل قیامت کے دن ایسا نہیں ہوگا، کل قیامت کے دن گناہگاروں کا ٹھکانہ الگ ہوگا اور نیک لوگوں کا الگ۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا ہماری تباہی وبربادی کی وجہ یہی ہے کہ ہم دین سے دور ہوگئے، شریعت سے دور ہوگئے، سنتوں سے دور ہوگئے۔ اگر ہمیں نبی سے محبت ہوتی تو انکی سنتوں سے بھی محبت ہوتی۔شاہ ملت نے فرمایا کہ آج بھی وقت ہے واپس لوٹ آؤ! دین کی طرف، شریعت کی طرف، سنتوں کی طرف. انہوں کے کہا جس دن ہم اپنی زندگی شریعت کے مطابق اور نبی کے طریقوں پر گزارنا شروع کردیں کے اس دن دشمن خود بہ خود مر جائے گا۔قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس نے شاہ ملت کے خطاب سے استفادہ حاصل کیا۔
 مجلس کا اختتام شاہ ملت کی دعا سے ہوا، جس میں خصوصاً امام حرم شیخ صالح بن محمد بن ابراہیم آل طالب حفظہ اللہ اور تمام بے قصور مسلمانوں کی رہائی کیلئے دعا کی گئی۔ 

بنکٹ بازار: پولیس چوکی سے 300 میٹر کی دوری پر نوجوان کی لاش ملنے سے علاقے میں سنسنی!

مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2018) مبارکپور تھانہ علاقہ کے بنكٹ مارکیٹ میں شراب ٹھیکہ کے 100 میٹر پیچھے
جھاڑی میں گزشتہ رات 35 سالہ ریاض احمد بیٹے الیاس احمد رہائشی پرانی کوتوالی آصف گنج کی لاش ملنے سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی، میت کے سر پر گہری چوٹ ہے، شک کیا جارہا ہے کہ کسی ڈنڈے یا راڈ سے وار کر اس کا قتل کیا گیا ہے، دیہاتیوں نے اس کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے.
واضح ہو کہ یہ واقعہ بنکٹ پولیس چوکی سے محض 300 میٹر کی دوری پر ہوا ہے، پولیس کو دیہاتیوں کے اطلاع پر خبر ملی.

Monday 27 August 2018

مولانا ابرار قاسمی کا انتقال علمی دنیا سوگوار: محمد صدرعالم نعمانی

سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 27/اگست 2018) انتہائی رنج وغم کے ساتھ یہ خبر پڑھی جائیگی کہ معروف عالم دین حضرت مولانا ابرار قاسمی صدر جعیت علماء دربھنگہ وامام خطیب جامع مسجد لہریا سرائے دربھنگہ کے انتقال کی خبر جیسے ہی مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی ضلع سیتامڑھی میں ہوئی، طلباء و اساتذہ سب سوگوار ہوگئے، جہاں حضرت کے ایصال ثواب کیلیے ایک تعزیتی نشست معنقد کی گئی.
 اس موقع پر مولانا محمد صدر عالم نعمانی مہتمم مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی وصدر جمیت علماء سیتامڑھی  نے مولانا کے وفات پر دلی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکے وفات سے
معاشرہ ایک نیک انسان اور ایک اچھے عالم دین سے محروم ہوگیا، وہ دربھنگہ شہر و دیہی قصبوں میں دینی اصلاحی خدمات کیلئے ہمیشہ جانے جائیں گے، مولانا نعمانی نے کہا کہ مولانا ابرار قاسمی کے ساتھ 2017 کے اگست ماہ میں سیلاب سے تباہ حال لوگوں کے لئے جمعیت علماء بہار کی جانب سے دربھنگہ ریلیف لیکر گیا تھا، جہاں ریلیف تقسیم میں مولانا ابرارقاسمی بھی شانہ بشانہ رہے، مولانا جمعیت علماء بہار کے نائب صدر بھی تھے انکے انتقال سے جمیعت علماء بہار ایک اچھے کارکن سے محروم ہوگئی، مولانا مدرسہ یتیم خانہ دربھنگہ کے سرکاری مدرسہ کے معلم بھی تھے، انکی مدت کار ابھی دوسال باقی تھی مولاناکہ طویل مدت تک درس وتدریس سے  ہزارہا تشنگان علوم آپ کے سرچشمہ فیض سے فیضیاب ہوئے ہیں.
 اس تعزیتی نشست میں آپکی علمی ودینی خدمات پر تفصیلی روشنی  ڈالتے ہوئے آپ کے وفات پر ملال کو موت العالم موت العالم  قرار دیتے ہوئے  آپ کے پسماندگان سے دلی محبت کا اظہار کرتے ہیں اور  دست بدعاء ہیں کہ اللہ تعالی آپکو جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطاء فرمائے اور انبیاء و صادقین کا رفیق بنائے آمین

مھراج گنج: موضع بیجناتھ پور عرف چرکا اڈہ بازار میں ایک عظیم الشان کے پروگرام کا آج انعقاد!

ایم اے خان آنند نگر
ــــــــــــــــــــــــ
آنندنگر/مہراجگنج(آئی این اے نیوز 27/اگست 2018) آج مورخہ 27اگست بروز سوموار کو ضلع مھراج گنج موضع بیجناتھ پور عرف چرکا اڈہ بازار میں ایک عظیم الشان پروگرام ہونا طے پایا ہے، جس ہندوستان کے مشہور ومعروف شخصیات کی تشریف آوری ہورہی ہے جس میں عزیر احمد القاسمی حفظہ اللہ جنرل سکریٹری مرکزی جمعیت علماء ہند اور الحاج مفتی مجاھد الدین صاحب القاسمی حفظہ اللہ بستی اور سعید احمد القاسمی حفظہ اللہ جنرل سکریٹری انجمن تحفظ سنت سنت کبیر نگر، بلبل باغ مدینہ حافظ عنایت اللہ سدھارتھ نگر اسکے علاوہ کافی تعداد میں علاقے سے علماء بھی شرکت کررہے ہیں. پروگرام کی صدارت عارف باللہ حضرت الحاج مولانا مرتضی القاسمی حفظہ اللہ کریں گے جبکہ نظامت کے فرائض الحاج قاری محمد عالم محمود الفرقانی الاصلاحی مدرس المملکتہ العربیہ السعودیۃ کریں گے
پروگرام کا آغاز ان شاءاللہ عزوجل بعد نماز مغرب فوراً ہوگا.
 آپ تمام ملت اسلامیہ سے شرکت کی درخواست ھے مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں
7800145517قاری محمد عالم
9119618208پرویزخان
9415658966حافظ توحید عالم

Sunday 26 August 2018

میں ہی بےعمل ہوں تو اثرکیسے؟

از: محمد انور داؤدی ایڈیٹر "روشنی" اعظم گڈھ
ـــــــــــــــــــــــــــ
نیک اور صالح معاشرہ کا وجودضروری ہے، افراد سےملکر معاشرہ بنتا ہے، صالح معاشرے کے وجود کے لئے اجتماعی اصلاح کا آسان طریقہ یہ ہےکہ ہر ہر فرد خود اپنا محاسبہ شروع کردے اور اپنی اپنی اصلاح کیلئے کمر بستہ ہوجائے، میں بھی معاشرے کا ایک فرد ہوں، آئیے میں اپنا محاسبہ کرتا ہوں، مجھے رمضان میں
قرآن اور ماہ رمضان سے بڑی مناسبت ہے، پر خوب تقریرکی اور اخیر میں یہ بھی بتایا کہ قرآن کی تلاوت کا یہ اھتمام رمضان بعد بھی رکھئے گا یا کم ازکم آدھا پارہ تو ضرور رہے
لیکن جب میں اپنے قول پر عمل کو پرکھتا ہوں توخود کو واعظ بےعمل کے خانے میں پاتا ہوں، شوال ذیقعدہ ختم ہوگئے ذی الحجہ بھی نصف ہوگئے لیکن میرا قرآن ابھی تک مکمل نہیں ہوا.
فجر بعد تلاوت تو چھوڑئیے، جماعت تک چھوٹ جاتی ہے، اچھا بالکل سچ سچ آپ بھی بتائیے
کیا مجھ جیسا آپ کا بھی عمل ہے؟
فجر بعد آپ کیا دیکھتے اور پڑھتے ہیں
آخری کتاب قرآن
اسکی تلاوت جسکا دیکھنا پڑھنا بھی عبادت ہے جسکے ایک ایک حرف پر دس دس نیکی کا وعدہ ہے، یا وہاٹس ایپ اور اسکے پیغامات، جس کے دیکھنے اور پڑھنے کیوجہ سے بعض دفعہ غصہ، نفرت اور غیبت میں پڑنا یقینی ہوجاتا ہے، جسکی قباحت وشناعت میں شبہ نہیں کیا جاسکتا، جسکی وجہ سے اعمال نامہ اور سیاہ ہوتا ہے اور وہاں کیا وہاٹس ایپ دیکھتے دیکھتے سنت مؤکدہ اور تکبیر اولی تک چھوٹ جاتی ہے؟
اور نماز میں یکسوئیت رہتی ہے؟ یا دھیان اُدھر ہی رہتا ہے؟
بڑا المیہ ہے!!!!!!!!!!
بالکل سچی بات ہے اگر میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے پنج وقتہ نمازی بنیں تو مجھے ہاں مجھے والدین کو، گارجین، کو اور ذمہ داروں کو تہجد واشراق تک کی پابندی کرنی ہوگی
میرے لئے اور پوری امت کی کامیابی کے لئے دعا کیجئے.

کیرالہ سیلاب متأثرین کی مدد کیلیے آگے آئیں، جمیعت علماء ھند ضلع مئو کی اپیل!

مئو(آئی این اے نیوز 26/اگست 2018) کیرالہ سیلاب متأثرین کی مدد کیلئے جمعیت علماء ھند ضلع مئو کی ایک اہم میٹنگ جامع مسجد اورنگ آباد مئو میں ہوئی، اس میٹنگ میں تمام کارکنان سے کہا گیا ہے کہ کیرالہ میں زبردست سیلاب آیا ہے، جس میں ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگوں کے گھر برباد ہوگئے ہیں، جس سے لاکھوں لوگ گھر سے بے گھر ہوگئے ہیں، ایسی حالت میں انسانی تعلقات کی بناء پر دل کھول کر ان کی مدد کرنے کی ہماری ذمہ داری بنتی ہے.
اس دوران ممبران کو ھدایت دی گئی کہ وہ مقامی مسجدوں کے باہر ان کی مدد کیلیے رقم اکٹھا کریں، اور دفتر میں جمع کر رسید حاصل کرلیں.
رابطہ نمبر
1- مولانا خورشید احمد مفتاحی ضلع صدر (9236548018)
2- مولانا محمد فاروق مظہر ضلع سیکرٹری (9455212743)
3- مولانا قاری مسیح الرحمن قاسمی امام جامع مسجد شاہی کٹرا، شہر صدر (9450757605)
4- مولانا محمد اعظم مفتاحی شہر سکریٹری (9335779774)
5- مفتی عبداللہ نعمانی ضلع سکریٹری (9236646289)

لائنس ھیلپ کلب مبارکپور نے پیدل مارچ کر کیرالہ سیلاب متأثرین کی مدد کیلیے کیا چندہ!

ابوالفیض خلیلی
ـــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 26/اگست 2018) کیرالہ سیلاب متأثرین کی مدد کے لئے لائنس ہیلپ کلب مبارکپور کی طرف سے قصبے میں چندہ جمع کیا گیا، جس میں لائنس ہیلپ کلب مبارکپور کے چیئرمین ظفر اختر نے کہا کہ کیرالہ میں قدرتی آفت میں بہت سارے لوگ ہلاک اور کافی لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، جس کیوجہ سے وہاں کے لوگ کافی پریشان ہیں،
ایسی صورت میں انسانیت کے ناطے ہمیں ان کا تعاون کرنا چاہیے، تاکہ ان کی زندگی میں دوبارہ نیا سویرا ہو سکے، انہوں نے کیرالہ کے لوگوں کا تعاون کرنے کے لئے اپیل کی ہے، اور جن لوگوں نے کیرالہ کے لوگوں کی مدد کی ہے ان کا شکریہ بھی ادا کیا.
 اس موقع پر حاجی پرویز اختر نعمانی، حاجی عبدالمقتدر انصاری، بنٹی سیٹھ، محمد مزمل خاں، مسرور احمد اعظمی، انیس احمد اونچی گلی، ماسٹر ابو ہاشم، واصف عرفان، سید آصف، شکیب انور رپورٹر سی آئی بی، فرقان، شکیب، فیضان، شجاعت علی سمیت لائنس ہیلپ کلب کے تمام ممبران نے شرکت کی.

ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں کی اطباء جون پور سے رابطہ مہم!

عبدالرحیم
ــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 26/اگست 2018) ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں نے سی سی آئی ایم ممبرشپ کی انتخابی مہم میں تیزی لاتے ہوئے اترپردیش کے اضلاع کا ہنگامی دورہ شروع کر دیا ہے، کل اس سلسلے میں اطباء جون پور سے انہوں نے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں کیں، طے شدہ پروگرام کے مطابق بادشاہ پور، ظفر آباد، بدلا پور اور جون پور شہر میں یونانی ڈاکٹروں سے اجتماعی ملاقات کے دوران انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یونانی پریکٹشنرز کو درپیش مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات بتایا،
انہوں نے کہا کہ صوبے میں یونانی ڈاکٹروں کو جن مسائل کا سامنا ہے، وہ ان سے بخوبی واقف ہیں، انہیں حل کرنے کے لیے وہ ماضی میں بھی جد و جہد کرتے رہے ہیں، انتخاب میں کامیابی کے بعد سی سی آئی ایم کے پلیٹ فارم سے بھی وہ ان کوششوں کو جاری رکھیں گے، انہوں نے حکومت کے جانبدارانہ رویے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یونانی فزیشنز کے لیے مساوی حق کی لڑائی میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں، آئندہ بھی انہوں نے یہ سلسلہ جاری رکھنے کا عزم کیا ہے. ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں کے خیالات سے آگاہی کے بعد جون پور کے تمام سرکردہ طبیبوں نے انہیں ہر سطح پر اپنے تعاون کی یقین دہانی کی اور ان اس جد و جہد میں ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا.
 ڈاکٹر عبدالسلام، ڈاکٹر قمر عباس، ڈاکٹر شمیم احمد، ڈاکٹر فریدی، ڈاکٹر عبد اللہ، ڈاکٹر حسان، ڈاکٹر غلام ربانی، ڈاکٹر عرشی اور ڈاکٹر دانش وغیرہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں صاف ستھری شبیہ رکھتے ہیں اور بڑی جرات و بے باکی سے انہیں اپنی باتیں رکھنے کا سلیقہ آتا ہے، لہذا سی سی آئی ایم کی ممبر شپ کے لیے وہ نہایت موزوں امیدوار ہیں،ہم سب اس مہم میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں.

Saturday 25 August 2018

مہراجگنج: موضع بیجناتھ پور عرف چرکا اڈہ بازار میں ایک عظیم الشان پروگرام کے انعقاد کا اعلان!

ایم اے خان
ـــــــــــــــــ
 آنند نگر/مہراجگنج(آئی این اے نیوز 25/اگست 2018) گزشتہ دن موضع بیجاتھ پور میں واقع مسجد بلال میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں تمام شوری کے ممبران کی موجودگی میں ایک پروگرام کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی کے اتفاق رائے سے 27اگست بروز سوموار کو طے پایا، جس میں ہندوستان کے مشہور شخصیات کی شرکت متوقع ہے، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عزیر احمدالقاسمی حفظہ اللہ جنرل سکریٹری مرکزی جمعیت علماء ہند کی بھی شرکت ہوگی.
میٹنگ میں مولانا مرتضی قاسمی، حافظ ابوالکلام،.مولانا انوار الرحمٰن قاسمی، مولانا محمد حنیف، قاری محمد عالم فرقانی، حاجی محمد شمشاد، پرویز خان، حافظ شمشیر عادل وغیرہ شریک رہے.
آخر میں مولانا مرتضی قاسمی صاحب کے دعاء پر میٹنگ اپنے اختتام کو پہنچی.

Friday 24 August 2018

ڈاکٹر شہنواز عالم خان کی حمایت میں اجلاس!

اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/اگست 2018) سرزمین شبلی فاطمہ گرلس کالج داؤد پور اعظم گڑھ میں حلقہ اتر پردیش سے ccim ممبر شپ کے تعلق سے ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جسکی صدارت شہرہ آفاق طبیب جناب حکیم خورشید صاحب علیگ نے فرمائی، مہمان خصوصی جناب حلیم اجمل صاحب پرنسپل ابن سینا طبیہ کالج بیناپارہ نے شرکت کی.
 اس اجلاس میں کثیر اطباء خصوصاً اطباء اعظم گڑھ، مئو، جون پور، بلیا، گورکھپور، بنارس، بستی، سدھارتھ نگر، بلرام پور و قرب و جوار کے اطباء نے بڑی تعداد میں بڑے حوصلہ کے ساتھ شرکت کی
حکیم خورشید صاحب نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ ڈاکٹر شہنواز کو میں زمانہ طالب علمی سے جانتا و پہچانتا ہوں، ڈاکٹر شہنواز کے اندر جو حوصلہ وخلوص طب یونانی کے تئیں پاتا ہو اور امیدواروں میں دور تک نظر نہیں آتی، میری دیرینہ خواہش تھی کہ ڈاکٹر شہنواز میدان طب میں طب کے جانباز سپاہی بن کر میدان میں آئیں، آج اللہ نے وہ موقع ہمیں دے دیا تو ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ڈاکٹر شہنواز کو کثیر ووٹوں سے کامیاب بنائیں، آپ سب یہ الیکشن خود ذاتی طور پر لڑیں یہ لڑائی فرد واحد کی نہیں بلکہ ہر اس شخص کی ہے جسکی آنکھوں میں طب یونانی کے روشن مستقبل کا خواب سجا ہے، تمام شرکائے مجلس نے بیک زبان حکیم صاحب کی آواز پر لبیک کہا  اور یہ عہد کیا کہ اس الیکشن کو ہم فرداً فرداً ڈاکٹر شہنواز کی کامیابی کے لئے تمام حکماء اترپردیش کے در پر جائیں گے، ہم سب متحد ہو کر ڈاکٹر شہنواز کو ان شاء اللہ  کامیاب بنائیں گے.
اس اجلاس میں خصوصی شرکت کے لئے مشہور قلم نویش اصلاحی ہیلتھ فاؤنڈیشن کے بانی ممبر حکیم نازش احتشام صاحب دہلی تشریف لائے اور مکمل تعاون کا اعلان کیا، سماج وادی پارٹی اتر پردیش کے شعبہ اقلیت ممبر ڈاکٹر اسد ادریس نے اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ ووٹ اور سپورٹ کا اعلان کیا.
ڈاکٹر عبد الباری صاحب بستی، ڈاکٹر فرحان علوی مظفر نگر، ڈاکٹر سید سلمان لکھنو، ڈاکٹر پرویز سدھارتھ نگر، ڈاکٹر احسان اللہ اترولیہ، ڈاکٹر عبد الرشید ممبئی، ڈاکٹر محمد حماد مئو،ڈاکٹر بختیار مسعود عثمانی سدھارتھ نگر نے بذریعہ فون ڈاکٹر شہنواز کے قدم بہ قدم سے ملاکر چلنے اعلان کیا.

بلریاگنج میں امن و شانتی کے ساتھ پڑھی گئی عیدالاضحیٰ کی نماز!

حافظ ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
بلرياگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 24/اگست 2018) بلریاگنج و اطراف میں عیدالاضحیٰ (بقرعید) عقیدت کے ساتھ منائی گئی، علاقہ کے جگہ جگہ عید گاہوں میں بھیڑ کے درمیان بقرعید کی نماز ادا کی گئی.
قصبہ بلریاگنج میں واقع عید گاہ میں خطبہ کے دوران وقت جامعة الفلاح سابق ناظم اعلیٰ مولانا طاہر مدنی صاحب نے قربانی کی اہمیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ قربانی کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو خدا کے حوالے کرتے ہوئے اپنی ہر چیز کو اس کے نام پر قربان کر دینا ہے خدا اسی شخص سے محبت کرتا ہے جو اسکے احکامات کو پیروی کرتا ہے، قربانی حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل علیھما سلام کی یاد دلاتی ہے.
مولانا مدنی نے اپیل کی کہ تمام لوگ خوشی کے ساتھ روایتی طریقے سے قربانی کریں، اس دوران کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے غیر مسلم بھائیوں کو نقصان پہنچے، عیدالاضحیٰ کے موقع پر غیر مسلم کارکنان بلریاگنج کی امن کمیٹی کے ذریعے جگہ جگہ ہماری سیکورٹی میں لگے ہیں، ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں، ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان کو خوش رکھیں، ہر تہوار خوشی کا ہی پیغام لیکر آتا ہے.

اسلام قربانیوں کا دوسرا نام ہے، بقرعید قربانی کی ایک یادگار مثال ہے: مولانا سید انظر شاہ قاسمی

عید الاضحی کے موقع پر کیرلا اور کرناٹک کے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کرنے کی شاہ ملت نے کی اپیل!

محمد فرقان
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 24/اگست 2018) خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے قبول کیا اور اپنے گھر حرم میں بلایا، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو قربانی دے رہے ہیں اور بد نصیب ہیں وہ لوگ جو صاحب استطاعت ہونے کے باوجود قربانی نہیں دے رہے ہیں، بقرعید حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت حاجرہ علیہا السلام کی یادگار ہے،
مذکورہ خیالات کا اظہار اسلامیہ کالج، بنرگٹہ روڈ، بنگلور میں نماز عید الاضحٰی کے قبل ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا.
 شاہ ملت نے فرمایا کہ قربانی کا اصل مقصد اپنے نفس کو قربان کرنا ہے، جسے ہم آج جانور کی شکل میں پیش کرتے ہوئے اللہ سے کہ رہے ہیں کہ اللہ آج ہم نے جانور کو قربان کیا کل ضرورت پڑنے پر اپنی جان کو بھی قربان کردینگے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ قربانی کا جانور ہمارے سارے اعمال کو لیکر اللہ کے دربار میں پیش ہوگا، اگر ہم گناہوں میں مبتلا ہیں تو اس سے آج ہی توبہ کرلیں۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج لوگ کہتے ہیں کہ ہماری اولاد نافرمان ہوگئی ہے، انہوں نے بتایا کہ اگر باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ماں حضرت حاجرہ علیہا السلام کی طرح ہوں تو اولاد بھی حضرت اسماعیل کی طرح ہوگی۔شاہ ملت نے فرمایا کہ اسلام امن وامان، پیار و محبت کا پیغام دیتا ہے، انہوں نے آقا پر تہمت لگانے والے لوگوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آقا چاہتے تو فتح مکہ کے موقع پر دشمنان اسلام کو سبق سکھانے کیلئے کیا کچھ نہیں کرسکتے تھے، طائف کے واقعہ کے بعد جب فرشتے آئے تو ان سے کیا کچھ انتقام نہیں لے سکتے تھے، لیکن آقا محمد نے صبر کیا اور پیار و محبت کا پیغام دیا، انہوں نے کہا کہ اسلام قربانیوں سے ہی پھیلا ہے۔ مولانا سید انظر شاہ قاسمی کہا کہ عید کی خوشیوں میں ہم لوگوں کو اپنے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے، انہوں نے کیرالہ اور دیگر علاقوں کے سیلاب متاثرین کیلئے زیادہ سے زیادہ امداد کرنے کی اپیل کی۔
 قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے خطبہ عیدالاضحی سے استفادہ کیا اور نماز عید الاضحی ادا کی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا سے مجلس کا اختتام ہوا۔

اہل میوات سے جمعیة علماء متحدہ پنجاب کی کیرالہ کے متاثرین کے تعاون کی دردمندانہ اپیل: مولانا یحییٰ کریمی۔

محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
میوات(آئی این اے نیوز 24/اگست 2018) اللہ کے نبی علیہ السلام کا ارشاد ہے "من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته"  جو شخص بوقت ضرورت اپنے بھائی کے کام آئے اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت میں کام آتا ہے۔
ہندوستان کے صوبہ کیرالہ کی زبوں حالی ہم میں سے کسی پر مخفی نہیں ہے، سیکڑوں لوگوں کی ہلاکت کے بعد دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں جن کے گھروں کی تباہی کے علاوہ کھانے کا بھی کوئی نظم و نسق نہیں ہے، اور پورے کیرالہ کا نقصان ایک انداز کے مطابق 23 ہزار کروڑ سے متجاوز ہوچکا ہے، لہذا اسی کے پیش نظر ہندوستان کے مختلف صوبوں اور عرب ممالک نے تعاون پیش کیا ہے لیکن بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے وہ تعاوں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مماثل نظر آرہا ہے، اس لئے اہل میوات سے دردمندانہ اپیل ہے کہ اس مشکل گھڑی میں آپ لوگ کیرالہ کے سیلاب متاثرین کی حتی المقدور مدد کریں، جس طریقہ سے آپ لوگ مختلف مواقع پر جمعیة علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا محمود مدنی کی آواز پر لبیک کہتے رہے ہیں اس نازک وقت میں بھی جمعیة علماء متحدہ پنجاب کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنی سخاوت، انسانی ہمدردی اور غمگساری کا اعلی درجے کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل کھول کر تعاون کریں۔
ان شاءاللہ خداوند کریم بوقت ضرورت آپ کا حامی و ناصر رہے گا۔

Thursday 23 August 2018

قربانی حکم خداوندی پر سرتسلیم خم ہونے کا ذریعہ: مفتی فضل الرحمان الہ آبادی

عبداللہ انصاری
ــــــــــــــــــــــــ
مئوآئمہ/الہ آباد(آئی این اے نیوز 23/اگست 2018) قربانی کا عمل ہمیں حکم خداوندی پر سرتسلیم خم ہونے کا درس دیتا ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کامشکل ترین آزمائش میں کامیاب ہونا اللہ تبارک وتعالی کو اس قدر پسند آیا کہ قربانی کے عمل کو امت محمدیہ میں مشروع کیا، مذکورہ خیالات کا اظہار نوجوان عالم دین مفتی فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی نے مئوآئمہ واقع چوہان پورہ مسجد میں عیدالاضحی کی نماز سے قبل فرزندان توحید کو خطاب کرتے ہوئے کہا، مفتی الہ آبادی نے کہا قربانی صرف جانور کی مقصود نہیں بلکہ اللہ تبارک وتعالی نے ثواب کا مدار نیتوں پر رکھا ہے، بنا ثواب کی نیت سے جو جانور ذبح کیا جائے گا نہ اس پر اللہ کی طرف سے کوئی ثواب ملے گا اور نہ ہی ذمہ سے قربانی کا وجوب ساقط ہوگا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمہ وقت ہم اللہ کی راہ اپنے آپ کو قربان کرنے کے لئے تیار رہیں، انہوں نے موجودہ حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ہمارے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے.
مفتی قاسمی نے مسلمانوں کو اللہ سے رشتہ کو مضبوط کرنے کی تلقین کی، انہوں نے کہا کہ آج ہم نے قرآن و حدیث کی تعلیمات سے کنارہ کش ہوکر دنیا طلبی میں مست و مگن ہوگئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلمان پورے عالم میں ذلیل و خوار ہو رہا ہے، انہوں نے مسلمانوں سے صبر سے کام لینے اور پیغام محبت کو عام کرنے پر زور دیا، آج ضرورت اس بات کی ہے اسلام کی صحیح تصویر کو سامنے لانے کی کوشش کی جائے تاکہ مذہب اسلام کے سلسلہ میں لوگوں کی غلط فہمیاں دور ہیں، اسلام سراپا امن و شانتی کا مذہب ہے، بھائی چارہ کی تعلیم دیتا ہے، انہوں نے غیرمسلموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تلقین کیا، نماز کے بعد ملک کی ترقی خوش حالی امن و شانتی کے لئے خاص طور سے دعائیں کی گئیں، کثیر تعداد میں لوگوں نے عیدالاضحی کی دوگانہ ادا کیا، اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی.

Wednesday 22 August 2018

ہمیں سوشل میڈیا کا شہسوار بننا چاہیے!

تحریر: محمد سحران
ـــــــــــــــــــــــــــــ
دور حاضر میں سوشل میڈیا کا عروج جس تیزی سے ہو رہا ہے اور لوگوں کا میلان جس تیزی سے اسکی طرف پڑھ رہا ہے اس بات یہ بات باکل واضح ہوتی جارہی ہے کہ ماضی قریب تک طویل مضمون لکھنے اور کتابیں لکھنے کا مطلب ایک دو گھنٹے داد دینا سمجھا جاتا تھا لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے اور سوشل میڈیا جیسے فیس بک, واٹس اپ,  ٹویٹر اور یوٹیوب وغیرہ کے رواج نے مختصر تحریر اور تقریر کو بڑی اہمیت دے دی ہے ہم دیکھتے ہیں ایک چھوٹے سے چھوٹا پیغام پل بھر میں پوری
دنیا میں کہرام مچا دیتا ہے اور دو تین منٹ کی تقریر چند گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کر دیتی ہے اس لئے سوشل میڈیا پر بڑے بڑے علماء کو ضرور رہنا چاہئے کونکہ اسلام کے متعلق غلط باتوں کو پھیلانے کا یہ بہت بڑا میدان ہے اور ہم مشاہدہ بھی کرتے ہیں کہ اسلام کے مخالفین آج کل بہت سی غلط افواہوں کو اسی سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلاتے ہیں اور جو لوگ اس کی حقیقت سے ناواقف ہوتے ہیں  اسکو حقیقت پر محمول کر لیتے ہیں اور اسلام کے متعلق غلط فہمی کا شکار ہونے لگتے ہیں اسی ان غلط افوہواں کا سد باب کرنے اور اصل حقیقت سے واقف کرانے کیلئے نام نہاد علماء نہیں بلکہ پڑھے لکھے علماء کا سوشل میڈیا سے ضرور ہے.
لیکن یہ بھی آگاہی ضروری ہے کہ ہم فیس بک اور واٹس اپ وغیرہ کے سلسلے میں اسکا سختی سے خیال کریں کہ کسی شدت پسند گروپ سے دوستی یا کسی جذباتی پیغام کے ویڈیو اور ایسی ہر چیز سے اپنی پروفائل پاک رکھیں اور  ایسے کسی پیغام کو دوسروں تک نہ پہنچائیں, نہ ہی لائیک یا کمینٹ کریں جو ہمیں بلاوجہ کسی شک دائرے میں ڈال دے اور ہم بے قصور ہونے کے باوجود آزمائش کا شکار ہو جائیں اس لئے کہ سوشل میڈیا میں ہونے والی تمام سر گرمیوں کی نگرانی کی جاتی  ہے اس لئے ہمیں ایک طرف تو اپنے عمل سے سچا محب وطن ہونے کا ثبوت دینا ہے اور دوسری طرف احتیاط کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنا ہے تاکہ کوئی دشمن ہمیں کسی جھوٹے کیس میں نہ پھنسا سکے، اور ہم آسانی سے اپنا کام انجام دے لیں.

مبارکپور: روڈ جام کے دوران ای رکشہ کے دھکے سے دو فریق میں مار پیٹ، مچا ہڑکمپ!

آئے دن ہوتی ہے جام سے مار پیٹ، لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ای ركشہ ڈرائیوروں کی غنڈہ گردی کو روکا جائے.

جاوید حسن انصاری
ـــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 22/اگست 2018) ضلع کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ریشم نگری مبارکپور میں ای ركشہ زیادہ ہونے کی وجہ سے روزآنہ پورے قصبہ میں سڑک جام کی صورتحال برقرار رہتی ہے، اس وبا کو روکنے کے لئے نگر پالیکا کے اور مقامی پولیس کے ذمہ داروں نے کوئی پہل نہیں ہے اور تو اور ای رکشہ والوں کی غنڈہ گردی عام بات ہو گئی ہے آئے دن ای رکشہ کی غنڈہ گردی دیکھنے کو ملتی ہے جو سڑک پر چلنے والوں سے معمولی دھکا مکی ہونے پر ای ركشہ ڈرائیور کھلے عام غنڈہ گردی پر اتر جاتے ہیں.
وہیں اسی دوران منگل کی دوپہر عید الاضحی کے ایک دن پہلے مارکیٹ میں بھاری بھیڑ امنڈتی رہی اسی میں دھڑلے سے ای ركشہ ڈرائیور بھیڑ میں گھستے رہے اور دو بجے نگرپالیکا دفتر کے پاس ایک ای ركشہ ڈرائیور نے ایک لڑکے راہگیر کی جم کر پٹائی کردی، پھر کیا تھا لوگوں نے بھی مل کر غنڈہ گردی پر آمادہ ای ركشہ ڈرائیور کو بھیڑ نے جم کر دھنائی کردی، جس سے افرا تفری مچ گئی، تقریبا 20 منٹ تک پہلے کہا سنی ہوئی، مارپیٹ کے بعد جھگڑا ختم ہوا
لوگوں کا کہنا ہےکہ اگر ای ركشہ ڈرائیوروں پر کارروائی نہیں کی گئی تو کبھی بھی کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ یہ ایک بڑا سوال ہے.
نگر پالیکا مبارکپور کے نمائندے نے وعدہ کیا تھا کہ انتخابات جیت کر سڑک جام و گڈھی گڈھا سے نجات دلائیں گے لیکن آج الٹا ہو رہا ہے کہ روڈ بارش کیوجہ سے سیلاب کے مانند ہوگئے ہیں، ساتھ ہی ای ركشہ پر کنٹرول نہ ہونے سے آئے دن مار پیٹ ہوتی ہے،  لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ان سب کا حل نکالا جائے.

Tuesday 21 August 2018

حج اور قربانی اسلام کا اہم رکن ہے!

مولانا عبد الماجد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ رب العزت نے مسلمانوں پر چند احکام واجب کئے ہیں،اور چند احکام فرض، نماز روزہ زکوۃ حج قربانی تمام عبادات اسلام کی اہم ترین ارکان میں سے ہیں، جسکا ادا کرنا مسلمانوں پر ضروری ہے،یہ مہینہ ذی الحجہ کا ہے جس میں حج ادا کیا جاتا ہے حج ایک اہم اسلامی عبادت ہے جو اسلامی سال کے اعتبار سے اسی ماہ میں ادا کیا جاتا ہے ،جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
جو آدمی حج کر لیتا ہے وہ گناہوں سے ایسا پاک صاف ہوجاتا ہے گویا وہ آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو،دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان خانہ کعبہ جاتے ہیں اور اپنا حج ادا کرتے ہیں بڑے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنکو اللہ تعالیٰ حج بیت اللہ کی سعادت سے نواز دے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خوشی کے طور پر دو عیدیں عنایت فرمائی ہیں،ایک عید الفطر اور ایک عید الاضحی اسلامی سال کے اعتبار سے عید الاضحی اس ماہ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے جس کے بعد دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان اللہ کے لئے قربانی کرتے ہیں ،قربانی اسلام کا اہم ترین رکن ہے،جو صاحب حیثیت پر واجب ہے قربانی کا سلسلہ ابتدائے اسلام سے جاری ہے خود نبی کریم ﷺ نے اللہ کی راہ میں ہر سال جانوروں کی قربانی پیش کی ہے،در اصل قربانی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت خداوندی اور فرمانبرداری کی عظیم یادگار ہے جب اللہ کے حکم پر ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لخت جگر سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کے لئے تیار کیا تھا اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ ادا بہت پسند آئی اور قرآن کریم میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ،،ہم نے اس قربانی کو بعد میں آنے والے لوگوں کے لئے جاری کر دیا رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلہ قربانی کر نے والے کو ایک نیکی دی جاتی ہے۔یہ قربانی ،سنت ابراہیمی بھی ہے اور سنت محمدی بھی ہے ،نبی پاک ﷺ نے قربانی کی جانب خواص طور سے توجہ دلائی ہے اس لئے صاحب حیثیت مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں قربانی کرے ۔

عیدالاضحیٰ کو سادگی سے منائیں اور سنت ابراہیمی میں ہرگز تساہل نہ کریں: مولانا فیاض احمد صدیقی

 ابو امامہ قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 21/اگست 2018) گزشتہ شب جامع عائشہ مسجد میں بعد نماز عشاء ایک میٹنگ کے دوران مولانا فیاض احمد صدیقی نے قربانی اور عیدالاضحیٰ کے مسائل وفضائل بیان کئے اور کہا کہ عیدالاضحٰی کو سادگی سے منائیں اور سنت ابراہیمی یعنی قربانی کرنے میں ہرگز تساہل یاغفلت نہ کریں، اس عمل کا بیحد ثواب ہے اور قربانی کے جانور کے جسم پر جتنے بال ہوتے ہیں ہر بال کے بدلہ میں نیکی ملتی ہے اور قربانی کے دن میں صرف قربانی رب العالمین کو پسند ہے بسا اوقات دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم قربانی نہ کریں
اور اتنا پیسہ صدقہ خیرات یا فساد زدگان کی امداد میں دیدیں یہ قربانی کے ثواب کے برابر نہیں ہے، مولانا فیاض احمد صدیقی نے کہا کہ قربانی مردوں پر بھی ہے اور عورتوں پر بھی اور بالغ اولاد پر بھی اگر کسی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ہو (٦١٣: گرام) تو اس پر قربانی واجب ہے یا چاندی کی قیمت کے برابر سونا ہو یا روپیہ ہو یا ضرورت سے زیادہ کوئی اور سامان اتنی قیمت کے برابر ہو تو اس پر قربانی واجب ہے، مزید مولانا نے یہ بھی کہا کہ قربانی کرتے وقت مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور صفائی ستھرائی اور محلہ کے لوگوں کی تکالیف کا بھی دھیان رکھیں.
مولانا نے وزیراعظم اور وزارت داخلہ نیز ریاستی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کیا کہ عید اور قربانی کے موقعہ پر مسلمانوں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور فرقہ پرست عناصر کے منصوبے کو کامیاب نہ ہونے دیں، انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ اعلانات دیکھ کر قربانی کا پیسہ ادھر ادھر نہ دیں بلکہ خود قربانی کریں یا اپنے سامنے قربانی کرائیں اور غرباء و مساکین کو قربانی کا گوشت پہنچانے کا اہتمام کریں.

قربانی شعائر اسلام میں داخل ہے اور ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے: مولانا سید انظر شاہ قاسمی

محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 21/اگست 2018) قربانی اسلام کا ایک اہم ترین رکن ہے۔جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، آقاﷺنے خود بھی ہر سال اسکا اہتمام فرمایا اور امت کو اسکی ترغیب بھی دی۔ قربانی شعائر اسلام میں داخل ہے، قربانی ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے، ان خیالات کا اظہار مسجد اقصٰی، کنکاپورہ (تبلیغی مرکز) میں ہزاروں فرزندان توحید کو خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ جو لوگ طاقت رکھتے ہوئے بھی قربانی نہ دی، رسول اللہ نے انکو عیدگاہوں میں آنے سے منع کیا ہے۔ مولانا نے قربانی کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ قربانی کے ایک خون کے قطرے کے بدلے تمہارے تمام گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ نیز فرمایا کہ جانور کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھی جائے گی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج لوگوں نے قربانی کو ایک مزاق بنا دیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج لوگ قربانی دے بھی رہے ہیں تو کہیں خریداری میں حرام مال کا استعمال کیا جارہا ہے، کہیں نام و نمود اور نمائش کیلئے قربانی دی جارہی ہے، کہیں ایسی جگہ اجتماعی قربانی میں حصہ لیا جارہا ہے کہ جہاں دوسرے حصہ داروں کے بارے میں کوئی بھی معلومات نہیں ہیں ۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ بقرعید کے ایام میں قربانی سب سے افضل عمل ہے اور اس کیلئے عمدہ جانوروں کا انتخاب بھی ضروری ہے جو نام و نمود سے پاک ہو۔مولانا نے بتایا کہ کئی ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے قربانی ضائع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے اس بارے میں علماءکرام سے رجوع کرنے کی ترغیب دی۔

Monday 20 August 2018

اعظم گڑھ و اطراف میں عیدالاضحیٰ 22 اگست کو، نماز عیدالاضحیٰ کے اوقات دیکھیں!

حافظ ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 20/اگست 2018) اللہ تبارک و تعالی نے مسلمانوں کے دو تہوار عطا کیا ہے، ایک عید الفطر ہے جو رمضان المبارک کے روزہ کے بعد پہلی شعبان کو منائی جاتی ہے، جس دن اللہ پاک کی طرف سے ضیافت ہوتی ہے، دوسرے عیدالاضحیٰ ہے، جو ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو منائی جاتی ہے، جس دن سنت ابراہیمی کے طور پر قربانی کی جاتی ہے، اور یہ دونوں تہوار مسلمانوں کے بڑے تہوار ہیں، ان کو چاند دیکھ کر منایا جاتا ہے.
گزشتہ عیدالفطر کے موقع پر چاند کو لیکر کئی کمیٹیوں نے شہادت ھلال  پر الگ الگ فیصلہ لیا تھا جس کیوجہ سے عیدالفطر کئی جگہوں میں مختلف طور پر منائی گئی، جبکہ عیدالاضحیٰ (ذوالحجہ) کے چاند کو لیکر بھی شروع میں دلی جامع مسجد کے امام بخاری صاحب نے 23/ اگست کو اور دارالعلوم دیوبند نے 22/ اگست کو اعلان کیا تھا، لیکن بعد میں امام بخاری صاحب نے رجوع کر 22/ اگست کو عیدالاضحیٰ منانے کا اعلان کردیا.
وہیں اعظم گڑھ و اطراف میں  عیدالاضحیٰ (بقرعید) 22/اگست کو منائے جائے گی، اعظم گڑھ و اطراف میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے اوقات مندرجہ ذیل ہیں:
 بلریاگنج عیدگاہ میں 06:30 بجے
سیہی پور عیدگاہ میں 07:00 بجے
سنجرپور عیدگاہ میں 07:15 بجے
جامعہ شرعیہ فیض العلوم عیدگاہ شیرواں میں 07:00 بجے
بیت العلوم سرائے میر میں 07:30 بجے
بمہور عیدگاہ میں 07:00 بجے
افکو چوک گوروگرام میں 08:00 بجے
مسجد تقویٰ متقی پور میں 07:15  بجے
مسجد نسرت متقی پور میں 07:30 بجے
صغریٰ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر جامع مسجد اہل حدیث تکیہ اعظم گڑھ میں 06:45 بجے
کٹولی خرد لال گنج میں 06:30 بجے
بنکٹ عیدگاہ میں 07:00 بجے
اہل حدیث عیدگاہ املو مبارکپور میں 06:45 بجے
مئو نئی عیدگاہ میں 06:45 بجے
مبارکپور سمودھی عیدگاہ میں 07:15 بجے
جگدیش پور میں 06:15 بجے
گمبھیرپور میں 07:00 بجے
جمیعت اہل حدیث املو مبارکپور میں 06:45 بجے
عیدگاہ قاسمی بھیرہ 07:00 بجے
جہاناگنج میں 07:30 بجے
جیراج پور میں 06:30 بجے
خیرآباد مئو نئی عیدگاہ میں 07:00 بجے
خیرآباد مئو پرانی عیدگاہ میں 07:15 بجے
نوادہ، رسول پور، سریاں مشترکہ عیدگاہ میں 07:15 بجے
برہی عادل پور میں 07:30 بجے
اعظم گڑھ جامع مسجد پیٹو باغ میں 06:45 بجے
نتھوپور عیدگاہ میں 07:30 بجے
چھتے پور عیدگاہ میں 06:45 بجے
بندول میں 07:00 بجے
خانقاہ بندول میں 06:45
منجیرپٹی عید گاہ میں 7:00 بجے
فریہا عید گاہ میں 7:00 بجے
پھولپور عیدگاہ میں 7:15 بجے
نوناری عیدگاہ میں 7:00 بجے
چھتے پور عیدگاہ میں 6:45 بجے
مرزاپور عید گاہ میں 7:00 بجے
گہنی عیدگاہ میں 7:15 بجے
منڈیار عید گاہ میں 7:15 بجے
لونیہ ڈیہہ عیدگاہ 7:00 بجے
بندی کلاں عیدگاہ میں 06:30 بجے
سنسارپور ضلع لکھیم پور کھیری میں 08:00 بجے
مسجد عمر حمیداللہ نگر کالونی شہر گورکھپور میں 07:00 بجے
کریت پور شاہ نگر (مغربی چمپارن بہار) میں 07:30 بجے
مدرسہ بیت العلوم مدنی مسجد نیو آزاد نگر شانتی نگر بھیونڈی میں 07:15 بجے

حافظ شجاعت فیض عام چیری ٹیبل ٹرسٹ کے زیر انتظام عظیم الشان پروگرام کا انعقاد!

ایم اے خان
ـــــــــــــــــــــ
آنند نگر/مہراجگنج(آئی این اے نیوز 20/اگست 2018) کل مورخہ 19/اگست بروز اتوار 2018 کو حافظ شجاعت فیض عام چیری ٹیبل ٹرسٹ کے زیر انتظام ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں مشرقی اترپردیش کے  معروف عالم دین سعید احمد القاسمی صاحب جنرل سکریٹری انجمن تحفظ سنت ضلع سنت کبیر نگر نے اخلاق حسنہ کے عنوان پر بہت ہی عمدہ خطاب فرمایا، کافی لوگوں نے مولانا کے بیان سے خوشی کا اظہار فرمایا.
مہمان خصوصی کے طور پر فضیلۃ الشیخ محمد عالم محمود الفرقانی الاصلاحی نے بھی شرکت فرمائی اور پروگرام کی صدارت فضیلۃ الشیخ شمس الہدیٰ القاسمی حفظہ اللہ نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض رفیع اللہ لاری صاحب نے انجام دیا.
اخیر میں مہمان خصوصی کے دعاء پر پروگرام کا اختتام ہوا علاقے سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت فرمائی، خصوصی طور پر حاجی محمد شمشاد، ماسٹر صادق علی، سید تنویر، پرویز خان، حافظ شمشیر، عادل زبیرخان وغیرہ نے شرکت فرمائی.

Sunday 19 August 2018

مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر میں 79ویں جلسہ سالانہ کی میٹنگ!

سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 19/اگست 2018) آج بتاریخ 19 اگست 2018 بروز یکشنبہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر کے 79ویں جلسہ سالانہ کی میٹنگ منعقد ہوئی جس کی نظامت حضرت مولانا محبوب عالم صاحب نے کی،
جبکہ صدارت کے فرائض حضرت اقدس مولانا شاہ مفتی احمد اللہ صاحب پھولپوری دامت برکاتہم ناظم اعلی مدرسہ ہذا انجام دیے، میٹنگ میں باتفاق رائے سے  ملک کے نامور علماء کرام کا نام مدعو کیلئے آیا، جس میں تمام علماء کرام کی منظوری کے بعد ناموں کی حتمی شکل منظر عام پر جلد ہی آجائے گی ان شاءاللہ.
نیز 14, 15, 16 نومبر 2018 کو جلسہ کی تاریخ طے پائی گئی.
 آخر میں مدرسہ کے ناظم اعلی صاحب کی پرسوز دعاء پر میٹنگ اختتام پذیر ہوئی.

قربانی کے فضائل و مسائل!

از: قیام الحق سوپولوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮨﺮ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ‏( ﺍﻭﻧﭧ ‘ ﮔﺎﺋﮯ ‘ ﺑﮑﺮﮮ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﭘﺮ ‏) ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﮟ۔ ‏( ﺳﻮﺭۃ ﺍﻟﺤﺞ ‏) ﺍﻭﺭ ﻣﺰﯾﺪ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ رضوان اللہ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ ﻧﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﻗﺮﺑﺎﻧﯿﺎﮞ ﮐﯿﺎ ﮨﯿﮟ؟ ﺗﻮ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ: ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﺎﭖ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺼﻠﻮۃ ﻭﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ
ﮐﻮ ﻣﻠﺖ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺼﻠﻮۃ ﻭ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﻤﺎﺛﻠﺖ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻧﺴﺒﺖ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺼﻠﻮٰۃ ﻭ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﻧﯿﺰ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻭﺟﮧ ﻣﻔﺴﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﻤﻞ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺼﻠﻮۃ ﻭ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮐﻮ ﺧﺎﺻﮧ ﺩﺧﻞ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻧﺴﺒﺖ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ سنته ابيكم ابراهيم  ‘ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻓﻀﯿﻠﺖ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺒﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺼﻠﻮۃ ﻭ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻣﺖ ﺍﺱ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﻣﺜﺘﺜﻨﯽٰ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﺩﻭ ﻋﺎﻟﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﻣﯿﮟ
ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺍﺭﮮ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ دیتے ﺭﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻣﺖ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ سے ﺍﻭﺭ حجة الوداع  ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﺳﻮ ﺍﻭﻧﭧ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﯾﺴﭩﮫ ﺍﻭﻧﭧ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺳﺖ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺳﮯ ﺭﺍﮦ ﺧﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﺫﺑﺢ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﯽ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻋﻤﻞ ﮐﮯ ﻓﻀﺎﺋﻞ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺟﮩﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ۔ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ۔ ١ﻋﯿﺪ ﺍﻻﺿﺤﯽٰ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﺑﻦ ﺁﺩﻡ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﻋﻤﻞ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮨﮯ۔ ‏( ﺗﺮﻣﺬﯼ ‏) ٢- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﺮ ﺑﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮑﯽ ﮨﮯ۔ ‏( ﺍﺑﻦ ﻣﺎﺟﮧ ‏) ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﮮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ‏( ﯾﻌﻨﯽ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﯾﺎ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﻧﮧ ﮨﻮ ‏) ٣- ﺍﻭﺭ ﺛﻮﺍﺏ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮ ‏( ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻧﮧ ﮨﻮ ‏) ﺗﻮ ﯾﮧ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﻭﺯﺥ ﺳﮯ ﺁﮌ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ‏( ﻃﺒﺮﺍﻧﯽ ﮐﺒﯿﺮ ‏) ٤- ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﺧﻮﺏ ﮐﮭﻼ ﮐﺮ ﻗﻮﯼ ﮐﺮﻭ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﭘﻞ ﺻﺮﺍﻁ ﭘﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺳﻮﺍﺭﯾﺎﮞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔
‏( ﮐﻨﺰ ﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ‏) ٥- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﮭﺮﻭﮞ ﺳﻤﯿﺖ ﮐﻞ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻮﻻ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ‏( ﮐﻨﺰﻝ ﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ‏) ٦- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮔﺮﺗﮯ ﮨﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﮔﻨﺎﮦ ﻣﻌﺎﻑ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ‏( ﻃﺮﺍﻧﯽ ‏)٧7- ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﺳﺘﻄﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻧﮧ ﮐﺮﮮ ﻭﮦ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻋﯿﺪ ﮔﺎﮦ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ۔ ‏( ﺣﺎﮐﻢ ‏) ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺲ ﭘﺮ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ؟ﺷﺮﯾﻌﺖ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﮨﺮ ﻣﻮﻗﻌﮧ ﭘﺮ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﺑﺮﺗﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﺮﻁ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎئے ﺗﻮ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻣﺜﺘﺜﻨﯽٰ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ پر ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻮﺍﺧﺬﮦ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻧﮯ ﭼﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﻻﺯﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯼ ﮨﯿﮟ ۔ ١- ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﻧﺎ۔٢-ﻣﻘﯿﻢ ﮨﻮﻧﺎ۔ ٣- ﺁﺯﺍﺩ ﮨﻮﻧﺎ۔  ٤- ﺑﺎﻟﻎ ﮨﻮﻧﺎ۔ﻋﺎﻗﻞ ﮨﻮﻧﺎ۔ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﺼﺎﺏ ﮨﻮﻧﺎ۔ ﺟﺲ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺳﺎﮌﮬﮯ ﺑﺎﻭﻥ ﺗﻮﻟﮧ ﭼﺎﻧﺪﯼ ﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺍﺗﻨﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮐﺎ ﻣﺎﻝ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺯﺍﺋﺪ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺻﺪﻗﮧ ﻓﻄﺮ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻭﺍﺟﺐ ہے۔ ﻧﯿﺰ ﺯﮐﻮٰۃ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﺼﺎﺏ ﮨﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻕ ﮨﮯ۔ ﺯﮐﻮٰۃ ﮐﮯ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﺼﺎﺏ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺭﻧﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻭﺍﻻ ﻣﮕﺮ ﻋﯿﺪ ﮐﯽ ﺭﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﺭﻗﻢ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﻮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻧﺼﺎﺏ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺍﮨﻢ ﻣﺴﺌﻠﮧ :ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻧﮯ ﻗﺮﺽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﺴﯽ ﮐﻮﺗﮑﻠﯿﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺯﺍﻟﮧ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺁﺩﺍﺏ ١- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺏ ﻣﻮﭨﺎ ﺗﺎﺯﮦ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺭﺍﮦ ﺧﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺪﮦ ﭼﯿﺰ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﯾﻀﮧ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺑﻠﮑﮧ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﭘﺮﻭﺭدﮔﺎﺭ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺗﻘﻮﯼٰ ‏( ﻧﯿﺖ ‏) ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ۔ ٢- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﮍﻭﺳﯽ ﯾﺎ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺗﻨﯽ ﺭﻗﻢ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻوں ﮔﺎ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﯽ ﺭﻗﻢ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ۔
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﺝ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻋﺚ ﺛﻮﺍﺏ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ٣- ﻗﺮﺑﻨﯽ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﺩﻥ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﺮﮮ ﺗﺎﮐﮧ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﺎ ﺛﻮﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﺲ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﭘﺮ ﺟﻮ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮ ﮔﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺛﻮﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ۔ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﯾﺎ ﺍﺫﯾﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺁﺩﺍﺏ ١- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭼﮭﺮﯼ ﻧﮧ ﺗﯿﺰ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ٢- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﺴﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﺫﺑﺢ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ٣- ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﮔﺮ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﮮ ﻭﺭﻧﮧ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﮐﺮﺍہے٤- ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻗﺒﻠﮧ ﺭﺥ ﻟﭩﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﻗﺒﻠﮧ ﺭﺥ ﮨﻮ ﯾﮧ ﺳﻨﺖ ہے- ٥ اس کے ﺑﻌﺪ ﯾﮧ ﺩﻋﺎ ﭘﮍﮬﮯ•••••
انى وجهت وجهي للذي الخ.٦- ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺩﻋﺎ ﻧﮧ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﮯ۔ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﮐﮩﮯ۔ ﺍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﯿﺮﯼ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻀﻞ ﺳﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﺁﺧﺮﺕ ﺑﻨﺎ۔ ﺍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺮﻧﺎ ﺟﯿﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﺒﺎﺩﺗﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺗﯿﺮﮮ لیے ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﻧﮩﯿﮟ۔ ٧ ﺑﺴﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﮮ۔ ٨- ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﯾﮧ ﺩﻋﺎ ﭘﮍﮬﮯ۔اللهم تقبل مني كما تقبلت من الخ۔ ٩- ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺑﻌﺪ ﮐﮭﺎﻝ ﻧﮧ ﺍﺗﺎﺭﮮ ﺑﻠﮑﮧ ﺟﺴﻢ ﮐﮯ ﺳﺎﮐﻦ ﺍﻭﺭ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﮮ۔ ١٠- ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ ﺣﺼﮯ ﮐﺮﮮ ﯾﮧ ﻣﺴﻨﻮﻥ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﺭﺍﮦ ﺧﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮﮮﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﮐﮭﮯ۔ﺗﺎﮨﻢ ﯾﮧ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺣﺼﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﮮ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻏﺮﺑﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﻘﯿﺴﻢ ﮐﺮﮮ ۔

عید قرباں، عشقِ الٰہی کا عظیم مظہر!

تحریر: عاصم طاہر اعظمی 
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
        اللہ جل مجدہ کو اپنے بندوں سے بہت محبت ہے وہ نہیں چاہتا کہ اس کا کوئی بندہ نارِ جہنم کا ایندھن بنے، اِسی لیے اس نے اپنے انبیائے کرام کے ذریعے اپنے بندوں کے لیے جنت کے راستے ہموار کیے اور ایسے ایسے عظیم اور آسان طریقے اور ذرائع مقرر کیے کہ جنہیں اپناکر انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ہوجاتا ہے، دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی سے محفوظ ہوجاتاہے اور جنت الفردوس اس کا مقدر بن جاتی ہے، اُن طریقہ جات اور ذرائع میں سے قربانی کرنا بھی ایک ایسا عظیم الشان عمل ہے کہ جس سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی قربت نصیب ہوجاتی ہے اور اس کی دنیا و آخرت بھی سنور جاتی ہے.
عید قرباں اسلام کا دوسرا عظیم تہوار ہے جو اپنی اہمیت ،فضیلت ،معنویت،اور روحا نیت  کے حوالے سے منفرد شنا خت اور خصوصیات کا حامل ہے، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا عمل ایک طرف قرب خداوندی رضائے الہی اور پروردگار عالم کی خوشنودی کا با عث ہے تودوسری طرف ہر قدم پر سرفروشی، قربا نی، جاں نثاری اور صبر وشکر سے لبریز ہونے کے پیغام سے سرشار ہے، قربا نی ایک ایسا عمل ہے جو امت مسلمہ کی طرح سابقہ امتوں کی متنوع عبادات کا اٹوٹ حصہ رہا ہے ،البتہ طریقہ کار اور قبولیت کے مدار و شرائط مختلف رہے ہیں، یہود ونصاری کے ہاں بھی قربا نی کا تصور ملتا ہے، ایرانیوں کے یہاں بھی فلسفہ قربا نی موجود ہے ،اور ہندوستان کے دیگر مذا ہب کے یہاں بھی قربا نی کا عملی اظہار ہو تا ہے، اور اسے مختلف الفاظ کا لباس پہنا کے کسی نے نروان،،تو کسی نے بلیدان،،اور کسی نے بھینٹ ،،سے مو سوم کیا ہے مذہب اسلام میں اسے قربانی اور نحر کے سا تھ مختص کیا گیا ہے،
احادیث مبارکہ میں قربانی کی بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ابن آدم کا نحر  (یعنی قربانی کا دن)ایسا کوئی عمل نہیں جو اللہ تعالی کے نزدیک خوں بہانے ( یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو،اور قربانی کا جانور قیامت کے دن سینگوں اور بالوں اور کھروں کے ساتھ (زندہ ہو کر) آئیگا اور قربانی کا خون زمین گرنے سے پہلے اللہ تعالی کی رضا اور قبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے، پس اے اللہ کے بندو:دل کی پوری خوشی سے قربانیاں کیا کرو،
اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
مَنْ کَانَ لہ سعۃ فلم یضح ، فلا یقربن مصلانا (رواہ ابن ماجۃ:،  3123)
’’جو آسودہ حال ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے،

احکاماتِ خداوندی کو بجا لانے میں اخلاص کا ہونا بے حد ضروری ہے، نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کا فرمانِ مقدس ہے: ’’ بے شک! اللہ تعالیٰ تمہاری طرف اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، بل کہ وہ تو تمہاری نیت کو دیکھتا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرمایا،  ’’ اللہ تعالیٰ کو قربانی کا گوشت یا خون نہیں پہنچتا بل کہ اُسے تو صرف تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘

عیدِ قرباں کے منانے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر بھی وہ روحِ ایمانی پیدا ہو جس کا عملی مظاہرہ سیدنا ابراہیم خلیل اللہ اور سیدنا اسمٰعیل ذبیح اللہ نے ہزاروں سال قبل کیا تھا  لیکن دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ یہ عظیم الشان دن بھی فقط ایک تہوار بن کر رہ گیا اہلِ ثروت لوگ اس مقدس تہوار پر بھی نمود و نمائش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے جس سے معاشرے کے غریب اور نادار طبقوں میں اس روز احساسِ کمتری پوری شدت سے جنم لیتا ہے آج امتِ مسلمہ جن مسائل اور حالات سے دوچار ہے اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے اپنے دینی شعار کی اصل روح کو بھلا دیا، دنیا کی چاہت اور دیکھا دیکھی اپنے اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی خاطر اسلام سے کوسوں دور ہو چکے ہیں اور دنیا تو ایسی ظالم ہے کہ جس کے بارے میں اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا فرمان مقدس ہے: ’’دنیا ایک مردار ہے، اور اس کے پیچھے ہرگز مت بھاگنا‘‘
چندسالوں سے ہمارے شہری و دیہی معاشروں میں قربانی کے گوشت کو فریز کرنے کا کلچر رواج پاگیا ہے، اس کلچر سے نجات پانے کی بھی ضرورت ہے، اسوۂ حسنہ کے مطابق قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہئے، ایک حصہ اپنے لیے، ایک اعز و اقارب کے لیے اور ایک غربا کے لیے،

 عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ قربانی کے جانوروں کی گندگیوں کو گلی محلے میں چھوڑ دیتے ہیں یہ طریقہ اسلام کی روح اور حفظان صحت کے اصولوں کے سخت منافی ہے قربانی اگر دینی فریضہ ہے تو صفائی بھی نصف ایمان ہے، ہمیں عید قربان کے موقع پر صفائی کا بے حد خیال رکھنا چاہیے،
اللہ جل مجدہ ہمیں ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

قربانی کے جانور و گوشت کی نمائش!

ایک لمحۂ فکریہ
محمد سالم قاسمی سریانوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
 عید الاضحی کی آمد آمد ہے، ہر ایک اس کی خوشی میں سرشار ہے، قربانی کے لیے جانوروں کی خرید وفروخت جاری ہے، ہر آدمی اپنی خواہش کے مطابق جانور کا انتخاب کررہا ہے، واقعۃ ’’قربانی‘‘ ایک عظیم الشان عمل ہے، جس میں اپنے عزیز وقیمتی اموال کو محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے قربان کردیا جاتا ہے، یہ قربانی سیدنا حضرت ابراہیم واسماعیل علیہما السلام کی زندہ یادگار ہے، جس کو اللہ رب العزت نے اس امت کے لیے ’’عظیم نعمت‘‘ بنا دیا، اس کے مختلف طرح کے فضائل ذکر کیے گئے، نیکیوں اور حسنات کی برتری وتفوق کا احساس دلایا گیا اور ’’عقبی‘‘ میں ڈھیروں ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔
 لیکن ’’نفس وشیطان‘‘ کا وسوسہ اور دھوکہ ہر جگہ لگا رہتا ہے، آدمی کسی طرح سے نفس کی خواہشات کو ترک کرکے نیکی کی طرف آتا ہے اور اپنے مالک کی رضا وخوش نودی حاصل کر نے کی سعی مبروک کرتا ہے، لیکن انسان کا ’’ازلی دشمن‘‘ جس نے خود رب سے وعدہ وعہد کر رکھا ہے کہ وہ ہر وقت ابن آدم کو گمراہ کرتا رہے گا، اور گمراہی کی چیزوں کو مزین کرکے حضرت انسان کے سامنے پیش کرتا رہے گا تاکہ یہ اس میں مشغول ہوکر احکام خداوندی کے اصل مغز  کو چھوڑ دے اوراس میں ایسی چیزوں کی آمیزش کرلے جس سے اس کا عمل ہی ناقابلِ قبول گردان دیا جائے،چناں چہ احکام اسلامی میں اس کی کئی مثالیں پائی جاتی ہیں، جس میں بعض بالکل واضح ہیں۔
 قارئین سمجھ رہے ہوں گے کہ میری مراد کیا ہے؟
درحقیقت ’’ریا ودکھلاوے‘‘ کا پہلو آج کل اتنا زیادہ عام ہوگیا ہے کہ لوگ اس کی جانب توجہ ہی نہیں دے پاتے کہ کہیں یہ ’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘ کا مصداق تو نہیں بن رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ موبائل جیسی جدید آلات اشیاء نے جہاں ابن آدم کو کافی فائدہ پہنچایا، وہیں پر یہ چیزیں اس کے لیے ناسور بھی بنی رہی اور آج بھی بنی ہیں، اس میں مزید تکلیف کا پہلو ’’سوشل میڈیا‘‘ کا غلط استعمال بھی ہے، چاہے وہ دانستہ ہو یا غیر دانسہ، آج کل تصاویر وویڈیوز کی طوفان بلا خیز نے نہ جانے کتنے عظیم فتنوں، برائیوں اور ہلاکتوں کو جنم دیا ہے، شاید شمار سے باہر……!
 ’’قربانی‘‘ کے ان مقدس ایام میں ’’سوشل میڈیا‘‘پر جانوروں کی تصاویر، اور ذبح کے دوران اور اس کے بعد کی تصاویر وویڈیوز، نیز جانور کے گوشت وغیرہ کی تصاویر وویڈیوزعام کرنے اور دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے کا مزاج ہے، بل کہ اس کو فیشن اور ہنر سمجھا جانے لگا ہے، جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے، جہاں تک جاندار کی تصویر کی بات ہے تو ہر ایک اس سے باخبر ہے کہ شریعت نے اس کو حرام قرار دیا ہے، اس لیے ایسی صورت میں زندہ جانوروں کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر ڈالناہر گز جائز نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کی ضرورت وحاجت کی بات کہی جاسکتی ہے۔
 جہاں تک گوشت کی بات ہے تو وہ اگر چہ جاندار کے حکم میں نہیں رہا، لیکن ہندوستان کے موجودہ حالات میں اس کی بھی اجازت نہیں ہوسکتی، بل کہ یہ ایک طرح غیروں کو ظلم وبربریت کی دعوت دینا ہے۔
 اس تصویری زاویۂ نظر سے ہٹ کر جو دوسرا پہلو ہے، جس کو ابتدا میں ذکر کیا تھا وہ بہت ہی اہم ہے، اس میں بظاہر ’’ریا وشہرت‘‘ کے پہلو کے علاوہ کوئی اور پہلو نہیں پایا جاتا جس کی وجہ سے اس میں کسی قسم کی تاویل کی جاسکے، شریعت نے جملہ احکام میں ’’اخلاص وتقوی‘‘ کو بڑی اہمیت دی ہے، اور ہر ممکن اس کو اختیار کرنے کا حکم دے رکھا ہے، بل کہ ’’انفاق‘‘ کے باب میں تو اس کو بڑی وضاحت کے ساتھ قرآن نے بیان کیا ہے۔
  اس لیے اس مذکورہ صورت حال کی مناسبت سے بہت ہی اہم بات ہے کہ ہم اس ’’نمائش وشہرت‘‘ سے بچیں، جہاں اخروی اعتبار سے ضیاع کا خدشہ ہے، وہیں پر دنیوی اعتبار سے جان ومال کے لیے بھی خطرہ ہوسکتا ہے، ہم جس کے لیے قربانی کررہے ہیں وہ دیکھ رہا، اسے تو بس قلب کا معیار وپیمانہ دیکھنا ہے، اسے نہ خون کی ضرورت ہے، نہ گوشت کی، نہ اور کسی چیز کی۔
 بنا بریں میری ہر فرد سے نہایت ہی عاجزانہ ومخلصانہ گزارش ہے کہ اس امر پر توجہ دیں اور اپنے کو بھی اس سے بچائیں اور دوسروں کو بچانے کی فکر کریںـ۔
واللہ الموفق وہو المستعان وعلیہ التکلان
(تحریر: ۶-۷/ ذی الحجہ ۱۴۳۹ھ مطابق ۱۷-۱۸/ اگست ۲۰۱۸ء نصف شب برو زشنبہ)

سرسیہ گاؤں جملہ سرکاری سہولیات سے محروم، سیلاب آنے سے عوام پریشان!

عبدالرحیم سرسیاوی
ـــــــــــــــــــــــــــ
سرسیہ/بہار(آئی این اے نیوز 19/اگست 2018) حسن پور بلاک کے سرسیہ گاؤں جملہ سرکاری سہولیات سے محروم ہے یوں تو کہنے کو کہا جاتا ہے کہ نتیش حکومت میں بہت ترقی ہوئی ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے سمستی پور ضلع کے کئی پنچایتیں ایسی ہیں جہاں نہ بجلی ہے اور نہ پختہ سڑک اور نہ ہی ہائی اسکول.
نمائندہ نے کئی پنچایتوں کا معائنہ کیا جہاں سڑک پختہ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی ہورہی ہے وہیں بائک سوار زخمی گر کر زخمی بھی ہورہے ہیں.
بتایا جاتا ہے کہ کئی بار سانسد کو بھی میمورنڈم پیش کیا گیا مگر کسی افسران کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، اسی کے تحت نمائندہ نے گاؤں کے لوگوں سے بات کی تو انہوں نے حکومت سے ناراضگی جتایا.
سرسیہ کے مشہور سماجی کارکن جناب انور اقبال صاحب کا کہنا ہیکہ میں نے پنچایت کے مکھیا سے اور ایم پی سے ملاقات کیا اور ان مسائل کے متعلق ان کی توجہ مبذول کرایا انہوں نے یقین دلایا مگر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی.
عوام نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد سڑک بنوائی جائے اور سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کی راحت رسانی کیلئے سخت قدم اٹھایا جائے.

Saturday 18 August 2018

ماہ ذی الحجہ احکام ومسائل!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلامی سال کا اخیر مہینہ ذی الحجہ رواں دواں ہے، ان مبارک گھڑیوں میں ہم نے قدم رکھ دیاہے،  ماہ ذی الحجہ کی فضیلت قرآن وحدیث سے ثابت ہے، ان مہینہ کی عظمت کااندازہ اسی بات سے لگایاجاسکتاہے، کہ ماہ ذی الحجہ اشہر حرم میں سب سے افضل مہینہ ہے، بخاری شریف میں ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن کے بارے حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کاپاک ارشاد ہے، ان ایام میں اللہ تبارک وتعالی کونیک اعمال دوسرے ایام کی بنسبت زیادہ پسندیدہ ہے، اس مہینہ کی عظمت فضیلت کے لئے پیارے آقا کایہ مبارک فرمان کافی ہے، جبکہ قرآن میں بھی اللہ تبارک وتعالی نے ذی الحجہ کے ابتدائی دس راتوں کی قسم کھایا ہے، جواس کی فضیلت پر دال ہے،ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ ایام عشرہ میں ایک دن روزہ رکھنے کا ثواب سال بھرروزہ رکھنے اور ایک رات میں عبادت کرناشب قدر میں عبادت کرنے کے برابر ثواب ہے،
..کیا عشرہ ذی الحجہ رمضان کے اخیر عشرہ سے بھی افضل ہے؟
پیارے آقا کافرمان بخاری شریف میں یہ ہے کہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں عبادت کرنا اللہ تبارک وتعالی کو دیگر ایام کے بنسبت زیادہ پسندیدہ ہیں، تواب  سوال یہ پیداہوتا ہے کیا عشرہ ذی الحجہ کو رمضان کے اخیر عشرہ پر بھی فضیلت
حاصل ہے،تواس کا جواب دیتے ہوئے مشہور محدث ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقات المفاتیح میں فرمایا،عشرہ ذی الحجہ اوررمضان کے اخیر عشرہ کے افضیلت کے سلسلہ میں علماء کااختلاف ہے، آگے قول فیصل  بیان کرتے ہوئے ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے فرمایا، رمضان کا اخیر عشرہ رات کے اعتبار سے افضل ہے کیونکہ رمضان کے اخیر عشرہ میں شب قدر ہے اور شب قدر تمام راتوں سے افضل ہے، اور عشرہ ذی الحجہ دن کے اعتبار سے افضل ہے، کیونکہ عشرہ ذی الحجہ میں یوم عرفہ ہے، اور عرفہ کادن تمام دنوں پرفضیلت رکھتاہے، خلاصہ یہ نکلا یہ جوایام گامزن ہیں دن کے اعتبار سے یہ رمضان کے اخیر عشرہ پر بھی فضیلت رکھتاہے، لہاذا اس بابرکت ایام کی قدردانی کریں،
قربانی کس پر واجب؟
امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک صاحب نصاب شخص پر قربانی واجب ہے، قربانی کانصاب وہی ہے جوزکوہ کانصاب ہے، دونوں میں بس فرق یہ ہے کہ زکوہ میں اس مال پر سال کاگزرنا شرط ہے، جبکہ قربانی کے بارے میں مسلہ یہ ہے کہ جوشخص ایام نحر میں صاحب نصاب ہو، اس پرقربانی واجب ہے، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے وجوب قربانی کے سلسلہ میں مضبوط دلائل ہیں، ابن ماجہ شریف کی روایت میں آقانے فرمایا جو شخص صاحب حیثیت ہو، قربانی کی استطاعت رکھتا ہو اور پھربھی قربانی نہ کرائے توہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے، اس حدیث سے مالدار شخص پر جوقربانی نہ کرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید معلوم ہوئی، اور ایک دوسری حدیث میں ہے جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلیا اس کی قربانی ہی نہیں ہوئی وہ شخص قربانی کااعادہ کرے،اس حدیث سے بھی ثابت ہواکہ قربانی واجب ہے، کیونکہ اعادہ کاحکم وجوب کے لئے دیاجاتاہے، اسی لئے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا، نصاب کے مالک شخص پر قربانی واجب ہے، نصاب سے مراد ساڑھے باون تولہ چاندی یاساڑھے سات تولہ سونا یاان دونوں کی قیمت کامالک ہو، توقربانی واجب ہے، ایسے ہی اگر سونے کانصاب تومکمل نہیں ہے لیکن ساتھ میں کچھ چاندی یاپسیہ ہو تواسے چاندی کے نصاب میں منتقل کیاجائے گا اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار کوپہنچ جائے تب بھی قربانی واجب ہے، مثلا کسی کے پاس چارتولہ سوناہے ساتھ کچھ چاندی یاروپیہ ہے، تواب سب کوچاندی کے نصاب کی طرف منتقل کیاجائے گا اگر سونا اورروپیہ مل کر چاندی کے نصاب کوپہنچ جائیں توقربانی واجب ہوگی،
....قربانی صرف جانور کی مقصودنہیں،
قربانی کی حیثیت کے سلسلہ میں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آقا نے فرمایا، یہ تمہارے باپ ابراھیم کی سنت ہے، سوال کرنے کامقصد یہ تھا، قربانی صرف ہماری امت میں ہے یا ہم سے پہلے جو لوگ تھے، ان کے لئے بھی قربانی کاعمل تھا، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کاطریقہ ہے،حضرات صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ رسول اس میں ہمارے لئے کیا ثواب ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہربال کے عوض نیکی ہے، لیکن یہ ثواب تبھی ہے جب اللہ کی رضا کے لئے ثواب کی امید سے قربانی کی گئی ہو نام نمود ریاکاری کے لئے یا گوشت کھانے کے ارادے سے قربانی کیا تونہ ذمہ سے وجوب ساقط ہوگا اور نہ ہی اس پر کوئی ثواب ملے گا، فقہاء نے قربانی کی جوتعریف کی ہے اس میں قربت کی شرط لگائی ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ فتاوی شامی میں فرماتے ہیں،
فلاتجزئ التضحیہ بدونہا لان الذبح قدیکون للحم وقدیکون للقربہ والفعل لایقع قربہ بدون ..فتاوی شامی جلد ۹.صفحہ.۴۵۶
یعنی بغیر ثواب کی امیدکے قربانی کرناکافی نہیں اس کی وجہ یہ ہے کیونکہ کبھی ذبح گوشت کھانے کے ارادہ سے کیاجاتاہے اورکبھی ثواب کی امیدکی نیت سے، اور نیت کے ذریعہ ہی ممتاز ہوگا، اب نیت کامسلہ یہ ہے اگر خریدتے وقت نیت کرلیاتب بھی کافی ہے،اور سورہ حج میں خود اس کااعلان کردیا کہ اللہ کےیہاں گوشت اور خون نہیں پہنچتابلکہ تمہارے دلوں کاتقوی خداکے یہاں پہنچتاہے، قربانی کا ثواب تبھی ہے، جب رضائے الہی کے لئے ذبح کیاجائے،
.......جانور کوقربان کرناضروری،
 البتہ قربانی کاتعلق جانور سے بھی جڑاہواہے، ہماراعمل باعث ثواب تبھی بنے گا، جب ہم جانور کواللہ کی راہ میں قربان کریں، علامہ شامی رحمہ اللہ نے فتاوی شامی میں اس بات کی صراحت کردیاہےکہ اگر کوئی شخص قربانی کے جانور کی قیمت قربانی کے ایام میں صدقہ کردے تواس سے اس کے ذمہ سے قربانی کاوجوب ساقط نہیں ہوگا، کیونکہ شریعت نے جس فعل کوجس طرح مشروع کیاہے اس کی ادائیگی ضروری ہے، لہاذاان لوگوں کااعتراض دفع ہوگیا کہ جانورکوذبح کرنے کی کیا ضرورت غریبوں کوروپیہ صدقہ کردیاجائے، قربانی میں نیت کے اصلاح کے ساتھ ساتھ خوش دلی کے ساتھ فربہ جانور کے ذبح کرنے کا حکم ہے،
.......تکبیر تشریق،
ایام تشریق جوکہ ۹ ذی الحجہ سے تیرہویں ذی الحجہ کے ایام کوکہاجاتاہے، تشریق کہنے کی وجہ ہے، اہل عرب ان ایام میں گوشت سکھاتے تھے، تشریق کامعنی گوشت سکھانے کے ہیں، اس لئے ان ایام کوایام تشریق کہاجاتاہے، نویں ذی الحجہ کی فجر سے لے کرتیرہویں ذی الحجہ کی عصرتک بلند آواز سے تکبیر تشریق یعنی اللہ اکبراللہ اکبرلاالہ الااللہ واللہ اکبراللہ اکبروللہ الحمد، ہرنماز کے بعد مرداور عورت منفرد اورمسبوق ہر شخص کے لئے واجب ہے، البتہ عورتیں تکبیر آہستہ کہیں گے
......قربانی پہلے دن افضل،...
قربانی پہلے دن کراناافضل ہے، اور خود اپنے ہاتھ سے کرنا بہتر ہے اگر ذبح شرعی پرقادر ہو، ورنہ دوسرے سے کراسکتاہے،
......قربانی کاپیغام .......

قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگار ہے، اللہ تبارک وتعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو طرح طرح کے امتحان میں مبتلاکیا، آزمائش کے طور اللہ تبارک وتعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کواپنے فرزندارجمند جومدتوں بعد بڑھاپہ کی عمر میں وجود میں آیاتھا، اس کوذبح کرنے کا حکم دیا، یقینا یہ امتحان بہت ہی مشکل تھا لیکن اللہ کے احکام پوری پوری بجا آوری کرنے والے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس مشکل امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی، اللہ تبارک وتعالی کو حضرت کایہ عمل اس قدر پسند آیا، کہ امت محمدیہ میں قربانی کے عمل کومشروع کیا، تاکہ قربانی کرنے والے کے ذہن میں یہ واقعہ ہو، قربانی کامقصد یہ ہے کہ ہمیں اللہ کی راہ میں ہرلمحہ خواہ وہ کتناہی مشکل امر ہو اس کے لئے تیاررہناچاہیے، اللہ تبارک وتعالی ہم سب کواپنی مرضیات پرچلائے...آمین..

آزادئ ھند میں مسلم رہنماؤں کی بے لوث خدمات!

از قلم: جمیل احمد شیخاپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہمارا ہندوستان تقریبا دو سو سال کی مسلسل قربانیوں اور جدوجہد کے بعد  15/ اگست 1947ء کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا اور غلامی کی زنجیر توڑ دی گئی مگر بد قسمتی سے وطن عزیز کے دو ٹکڑے کر دیئے گئے جس سے ہم نہ کل متفق تھے نہ آج ،اور یہ انگریزوں کی سوچی سمجھی سازش تھی اگر انگریز اپنی اس چال میں کامیاب نہ ہوتے تو آج دنیا میں سوپر پاور ہمارا ملک ہندوستان ہوتا پوری دنیا بھارت کے قصیدے گاتے نہ تھکتی، مگر جب اس سونے کی چڑیا پر تن کے گورے من کے کالوں کی گندی  نظر پڑی تو لندن کے دو سو تاجروں اور امیروں نے 24/ستمبر 1599ء کو انڈیا میں تجارت کرنے کا پلان بنایا اور ہندوستان سے تجارت کرنے کے لئے ایک کمپنی بنانے کی بھیک مانگی جس کے نتیجے میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام عمل میں آیا، پھر 21/ستمبر1600ء کو ملکہ ایلزبیتھ نے شاہی دستور کے ذریعے بلا شرکت غیر کے ایسٹ انڈیا کمپنی کوہندوستان میں تجارت کرنے کے پورے حقوق عطا کردئےسترہویں صدی کے شروع 1612ء میں مغربی ساحل کے صوبہ گجرات کے سورت میں کمپنی نے اپنا کار و بار شروع کیا ہندوستانی رہنماؤں اور فرمانرواوں نے ان کے ساتھ ایسی رعایات و مراعات کا دروازہ کھولا کہ وہ اسی کے راستے یہاں پر قابض ہو گئے اور یہاں کے باشندوں کو اپنا غلام بنالیاان پر ظلم و ستم کرنے لگے
1707ء تک مغل حکومت بہت مضبوط تھی مگر اورنگ زیب عالمگیر رحمة الله عليه کی وفات کے بعد کمزور ہونے لگی پھر بھی انگریز یزوں کا  مکمل قبضہ نہ ہوسکاتھا مگر ہوا کا رخ بدل چکا تھا کمپنی اپنی آنکھیں دکھانے لگی تھی جس کے نتیجے میں بنگال کے نواب سراج الدولہ رحمة الله عليه نے 1757ءمیں جنگ پلاسی لڑی اور انگریزوں سے اپنی طاقت کا لوہا منوایالیکن میرجعفرکی غداری کی وجہ سے شکشت سے دوچار ہوناپڑااور شہید کر دئے گئےاب انگریزبنگال پر بھی قابض ہو گئے اور وہاں کی عوام کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا نے لگے تب شیر میسور فتح علی خان ٹیپو سلطان رحمة الله عليه انگریزوں کے خاتمے کے لیے میدان جنگ میں آنکلے اور چارمیسور کی لڑائیاں لڑیں اور فتح پاتے رہے، انگریزوں کے دانت کھٹے کر دئے انگریزی حکومت ان کے نام سے کانپتی تھی مگر میرصادق کی غداری کی وجہ سے شیر میسور، میسور کے قلعہ پر 3مئی1799ءکو شہید کردئے گئے ان کی شہادت پر جنرل ہارس نے ان کی لاش پر کھڑے ہو کر کہا "آج سے ہندوستان ہمارا ہے" 1803ء میں دلی پر قبضہ کرنے کے بعد تخت و تاج تو بادشاہ کو دیا اور اختیارات ایسٹ انڈیا کمپنی کو اور کہا گیا"خلق خدا کی، ملک بادشاہ سلامت کااورحکم کمپنی کا ہوگا " جب پانی سر سے اوپر ہونے لگا ہندوستان کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تشخص کو مٹانے کی پوری کوشش ہونے لگی تو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة الله عليه کے تربیت یافتہ صاحبزادے شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے 1803ء میں ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا فتوی دیا جس سے ہندوستانیوں کے اندر آزادی کے حصول  کی آگ بھڑک اٹھی انگریزوں اور اس کے کاسہ لیسوں کو سبق سکھانے کے لیے میدان جنگ میں آگئے شاہ عبدالعزیزرحمة الله عليه کےشاگردرشیداورمرید خاص سید احمد شہید رحمة الله عليه اپنے مریدوں کا ایک قافلہ لےکر1818ءمیں  دلی سے نکلے راستہ میں لوگ ملتے گئے شہر شہر گاوں گاوں صدائے حق بلند کرتے ہوئے انگریزوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے راجہ رنجیت سنگھ کے ظلم سے ہندوستانیوں اور مسلمانوں کو آزاد کرانےبالا کوٹ پہنچے اور جنگ کرتے ہوئےجمعہ کے دن 13مئی1831ء کو سجدے کی حالت میں شہید کردئے گئے اس کے تین دن بعد ان کے مرید خاص شاہ اسماعیل شہید دہلوی رحمة الله عليه نے بھی جام شہادت نوش کیا بالا کوٹ کے بچے ہوئے لوگوں میں مولانا مملوک علی رحمة الله عليه( جو مولانا قاسم نانوتوی  رحمة الله عليه اور سر سید احمد خان رحمة اللہ علیہ کے استاد ہیں )،مولاناولایت علی،مولانا عنایت علی رحمہم اللہ وغیرہم تھے ان سب نے اپنے قائد کے مشن( آزادی وطن اور حفاظت اسلام) کو آگے بڑھایا اور دلی میں ایک کانفرنس کی جس مولانا قاسم نانوتوی رحمة الله عليه کے ساتھ ساتھ بہت سے علماء کرام بھی شریک تھےاور یہ فیصلہ لیاگیا کہ ہم انگریزوں سے فیصلہ کن لڑائی لڑیں گے اور ہرطرح سے ان کو ناکام بنائیں گے پھر یکے بعددیگرے تحریکیں شروع ہو گئیں مولانا قاسم نانوتوی رحمة الله عليه نے1866ء میں دارالعلوم دیوبند کو قائم کیا تاکہ ایسے رجال کار تیارکئے جائیں جو دین کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ وطن کوآزادی بھی دلاسکیں اس کے بعد تو پھرپورے ملک میں مدارس کا ایک جال بچھ گیا سہارنپورمیں مظاہر علوم ،لکھنؤ میں دارالعلوم ندوہ العلماء، اور سر سید احمد خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو قائم کیا تحریک ریشمی رومال ،تحریک ترک موالات ، تحریک سول نافرمانی،نمک آندولن اورکوئٹ انڈیا ،جیسی تحریکیں چلائی گئیں شیخ الہند حضرت مولانامحمود حسن دیوبندی رحمة الله عليه  نے تحریک ریشمی رومال چلائی جس کی پاداش میں انہیں 3سال2مہینے 23دن جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں اور واپس آکر وطن کی آزادی اور اسلام کی بقاء کی خاطر جمعیة العلماء ھند کی بنیاد رکھی اور انگریزوں کو الٹے پاوں واپس بھیجنے کے لئے برادران وطن کو بھی ساتھ لیا ان کو اپنے سروں پہ بٹھایابرادران وطن نے بھی آزادی کے لئے بھر پور کوشس کی تحریکیں چلائیں جس میں مہاتما گاندھی ، پنڈت جواہر لال نہرو،چندر شیکھرآزاداور سبھاش چندر بوس وغیرہ شامل ہیں۔ مولانا محمد علی جوہر نےانہیں کی سمجھی جانے والی زبان میں انہیں کی سر زمین پر انہیں حکومت کو للکارتے اور ہندوستان کی آزادی کی مانگ کرتے رہےگول کانفرنس بھی کی یہاں تک کہ وطن سے بہت دور وطن کی خاطر اپنی جان بھی دے دی اور بیت المقدس کے سامنے دفن ہوئے گئےمولانا ابوالکلام آزادرحمة اللہ علیہ نے  کانگریس پارٹی میں رہ کر وہ  قائدانہ کردار ادا کیا جسے بھلایا نہیں جا سکتا ہے مولانا حسین احمد مدنی رحمةاللہ علیہ نے انگریزی حکومت کے خلاف کراچی کی عدالت میں 26ستمبر1921ء کو انگریزوں کے خلاف علی الاعلان فتوی دیا کہ انگریز کی فوج میں بھرتی ہونا حرام ہے حاضرین میں سے ایک نے کہا کہ حضرت بیان بدل دیں ورنہ پھانسی ہوجائے گی حضرت نے جواب دیا کہ میں اپنا کفن دیوبند سے لیکر آیا ہوں ان کے کفن میں دفن بھی نہیں ہونا چاہتا اور اگر میں نے اپنا بیان بدلا توخدا کی قسم میرا ایمان بدل جائے گا
انہیں قائدین اوررہنماوں کی بے لوث قربانیوں کی بدولت ہمارا ملک15/اگست1947ءکو آزاد ہوا اور 26/جنوری1950ءکو آئین بھارت کے تحت جمہوری ملک بنا اور آج دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے یعنی ہرہندوستانی کو اپنے ملک کے قانون پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ  اپنے اپنے مذہب و تہذیب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کی  کھلی اورمکمل آزادی حاصل ہے ہم سب ہندوستانیوں کو بلا تفریق مذہب وملت مل جل کر جمہوریت کی حفاظت اور ملک کی ترقی کے لئے تن من دھن سے کوشش کرناچاہئےاوراسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔