اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آزادئ ھند میں مسلم رہنماؤں کی بے لوث خدمات!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 18 August 2018

آزادئ ھند میں مسلم رہنماؤں کی بے لوث خدمات!

از قلم: جمیل احمد شیخاپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہمارا ہندوستان تقریبا دو سو سال کی مسلسل قربانیوں اور جدوجہد کے بعد  15/ اگست 1947ء کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا اور غلامی کی زنجیر توڑ دی گئی مگر بد قسمتی سے وطن عزیز کے دو ٹکڑے کر دیئے گئے جس سے ہم نہ کل متفق تھے نہ آج ،اور یہ انگریزوں کی سوچی سمجھی سازش تھی اگر انگریز اپنی اس چال میں کامیاب نہ ہوتے تو آج دنیا میں سوپر پاور ہمارا ملک ہندوستان ہوتا پوری دنیا بھارت کے قصیدے گاتے نہ تھکتی، مگر جب اس سونے کی چڑیا پر تن کے گورے من کے کالوں کی گندی  نظر پڑی تو لندن کے دو سو تاجروں اور امیروں نے 24/ستمبر 1599ء کو انڈیا میں تجارت کرنے کا پلان بنایا اور ہندوستان سے تجارت کرنے کے لئے ایک کمپنی بنانے کی بھیک مانگی جس کے نتیجے میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام عمل میں آیا، پھر 21/ستمبر1600ء کو ملکہ ایلزبیتھ نے شاہی دستور کے ذریعے بلا شرکت غیر کے ایسٹ انڈیا کمپنی کوہندوستان میں تجارت کرنے کے پورے حقوق عطا کردئےسترہویں صدی کے شروع 1612ء میں مغربی ساحل کے صوبہ گجرات کے سورت میں کمپنی نے اپنا کار و بار شروع کیا ہندوستانی رہنماؤں اور فرمانرواوں نے ان کے ساتھ ایسی رعایات و مراعات کا دروازہ کھولا کہ وہ اسی کے راستے یہاں پر قابض ہو گئے اور یہاں کے باشندوں کو اپنا غلام بنالیاان پر ظلم و ستم کرنے لگے
1707ء تک مغل حکومت بہت مضبوط تھی مگر اورنگ زیب عالمگیر رحمة الله عليه کی وفات کے بعد کمزور ہونے لگی پھر بھی انگریز یزوں کا  مکمل قبضہ نہ ہوسکاتھا مگر ہوا کا رخ بدل چکا تھا کمپنی اپنی آنکھیں دکھانے لگی تھی جس کے نتیجے میں بنگال کے نواب سراج الدولہ رحمة الله عليه نے 1757ءمیں جنگ پلاسی لڑی اور انگریزوں سے اپنی طاقت کا لوہا منوایالیکن میرجعفرکی غداری کی وجہ سے شکشت سے دوچار ہوناپڑااور شہید کر دئے گئےاب انگریزبنگال پر بھی قابض ہو گئے اور وہاں کی عوام کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا نے لگے تب شیر میسور فتح علی خان ٹیپو سلطان رحمة الله عليه انگریزوں کے خاتمے کے لیے میدان جنگ میں آنکلے اور چارمیسور کی لڑائیاں لڑیں اور فتح پاتے رہے، انگریزوں کے دانت کھٹے کر دئے انگریزی حکومت ان کے نام سے کانپتی تھی مگر میرصادق کی غداری کی وجہ سے شیر میسور، میسور کے قلعہ پر 3مئی1799ءکو شہید کردئے گئے ان کی شہادت پر جنرل ہارس نے ان کی لاش پر کھڑے ہو کر کہا "آج سے ہندوستان ہمارا ہے" 1803ء میں دلی پر قبضہ کرنے کے بعد تخت و تاج تو بادشاہ کو دیا اور اختیارات ایسٹ انڈیا کمپنی کو اور کہا گیا"خلق خدا کی، ملک بادشاہ سلامت کااورحکم کمپنی کا ہوگا " جب پانی سر سے اوپر ہونے لگا ہندوستان کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تشخص کو مٹانے کی پوری کوشش ہونے لگی تو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة الله عليه کے تربیت یافتہ صاحبزادے شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے 1803ء میں ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا فتوی دیا جس سے ہندوستانیوں کے اندر آزادی کے حصول  کی آگ بھڑک اٹھی انگریزوں اور اس کے کاسہ لیسوں کو سبق سکھانے کے لیے میدان جنگ میں آگئے شاہ عبدالعزیزرحمة الله عليه کےشاگردرشیداورمرید خاص سید احمد شہید رحمة الله عليه اپنے مریدوں کا ایک قافلہ لےکر1818ءمیں  دلی سے نکلے راستہ میں لوگ ملتے گئے شہر شہر گاوں گاوں صدائے حق بلند کرتے ہوئے انگریزوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے راجہ رنجیت سنگھ کے ظلم سے ہندوستانیوں اور مسلمانوں کو آزاد کرانےبالا کوٹ پہنچے اور جنگ کرتے ہوئےجمعہ کے دن 13مئی1831ء کو سجدے کی حالت میں شہید کردئے گئے اس کے تین دن بعد ان کے مرید خاص شاہ اسماعیل شہید دہلوی رحمة الله عليه نے بھی جام شہادت نوش کیا بالا کوٹ کے بچے ہوئے لوگوں میں مولانا مملوک علی رحمة الله عليه( جو مولانا قاسم نانوتوی  رحمة الله عليه اور سر سید احمد خان رحمة اللہ علیہ کے استاد ہیں )،مولاناولایت علی،مولانا عنایت علی رحمہم اللہ وغیرہم تھے ان سب نے اپنے قائد کے مشن( آزادی وطن اور حفاظت اسلام) کو آگے بڑھایا اور دلی میں ایک کانفرنس کی جس مولانا قاسم نانوتوی رحمة الله عليه کے ساتھ ساتھ بہت سے علماء کرام بھی شریک تھےاور یہ فیصلہ لیاگیا کہ ہم انگریزوں سے فیصلہ کن لڑائی لڑیں گے اور ہرطرح سے ان کو ناکام بنائیں گے پھر یکے بعددیگرے تحریکیں شروع ہو گئیں مولانا قاسم نانوتوی رحمة الله عليه نے1866ء میں دارالعلوم دیوبند کو قائم کیا تاکہ ایسے رجال کار تیارکئے جائیں جو دین کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ وطن کوآزادی بھی دلاسکیں اس کے بعد تو پھرپورے ملک میں مدارس کا ایک جال بچھ گیا سہارنپورمیں مظاہر علوم ،لکھنؤ میں دارالعلوم ندوہ العلماء، اور سر سید احمد خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو قائم کیا تحریک ریشمی رومال ،تحریک ترک موالات ، تحریک سول نافرمانی،نمک آندولن اورکوئٹ انڈیا ،جیسی تحریکیں چلائی گئیں شیخ الہند حضرت مولانامحمود حسن دیوبندی رحمة الله عليه  نے تحریک ریشمی رومال چلائی جس کی پاداش میں انہیں 3سال2مہینے 23دن جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں اور واپس آکر وطن کی آزادی اور اسلام کی بقاء کی خاطر جمعیة العلماء ھند کی بنیاد رکھی اور انگریزوں کو الٹے پاوں واپس بھیجنے کے لئے برادران وطن کو بھی ساتھ لیا ان کو اپنے سروں پہ بٹھایابرادران وطن نے بھی آزادی کے لئے بھر پور کوشس کی تحریکیں چلائیں جس میں مہاتما گاندھی ، پنڈت جواہر لال نہرو،چندر شیکھرآزاداور سبھاش چندر بوس وغیرہ شامل ہیں۔ مولانا محمد علی جوہر نےانہیں کی سمجھی جانے والی زبان میں انہیں کی سر زمین پر انہیں حکومت کو للکارتے اور ہندوستان کی آزادی کی مانگ کرتے رہےگول کانفرنس بھی کی یہاں تک کہ وطن سے بہت دور وطن کی خاطر اپنی جان بھی دے دی اور بیت المقدس کے سامنے دفن ہوئے گئےمولانا ابوالکلام آزادرحمة اللہ علیہ نے  کانگریس پارٹی میں رہ کر وہ  قائدانہ کردار ادا کیا جسے بھلایا نہیں جا سکتا ہے مولانا حسین احمد مدنی رحمةاللہ علیہ نے انگریزی حکومت کے خلاف کراچی کی عدالت میں 26ستمبر1921ء کو انگریزوں کے خلاف علی الاعلان فتوی دیا کہ انگریز کی فوج میں بھرتی ہونا حرام ہے حاضرین میں سے ایک نے کہا کہ حضرت بیان بدل دیں ورنہ پھانسی ہوجائے گی حضرت نے جواب دیا کہ میں اپنا کفن دیوبند سے لیکر آیا ہوں ان کے کفن میں دفن بھی نہیں ہونا چاہتا اور اگر میں نے اپنا بیان بدلا توخدا کی قسم میرا ایمان بدل جائے گا
انہیں قائدین اوررہنماوں کی بے لوث قربانیوں کی بدولت ہمارا ملک15/اگست1947ءکو آزاد ہوا اور 26/جنوری1950ءکو آئین بھارت کے تحت جمہوری ملک بنا اور آج دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے یعنی ہرہندوستانی کو اپنے ملک کے قانون پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ  اپنے اپنے مذہب و تہذیب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کی  کھلی اورمکمل آزادی حاصل ہے ہم سب ہندوستانیوں کو بلا تفریق مذہب وملت مل جل کر جمہوریت کی حفاظت اور ملک کی ترقی کے لئے تن من دھن سے کوشش کرناچاہئےاوراسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔