اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بیدولی روناپار کے کرشنا پٹیل کالج میں منعقد پروگرام میں مولانا طاہر مدنی کی شرکت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 28 August 2017

بیدولی روناپار کے کرشنا پٹیل کالج میں منعقد پروگرام میں مولانا طاہر مدنی کی شرکت!



رپورٹ: مرزا اثمر بلریاگنج
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
روناپار/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اگست 2017) اعظم گڑھ ضلع کے روناپار تھانے کے علاقے میں لاٹ گھاٹ کے قریب مقام بیدولی کے کرشنا پٹیل ڈگری کالج میں ایک سمپوزیم منعقد کیا گیا، جس کا اہتمام 83 برس کے رام شکل سنگھ پٹیل نے کیا تھا جو ایک سماجی خدمت گذار ہیں، وہ بغیر جہیز کی شادیوں کا اجتماعی نظم کرتے ہیں، پچھلے 17 برسوں میں 4611 شادیاں کرا چکے ھیں، 4 مارچ 2018 کو پھر اجتماعی شادیوں کی ایک بڑی تقریب منعقد کرنے والے ہیں، جس میں 501 جوڑوں کی شادی کا ٹارگٹ ہے. اسی تقریب کے لئے بیداری پیدا کرنے کی غرض سے کل ایک پروگرام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا طاہر مدنی کی شریک ہوئے.
مولانا طاہر مدنی نے کہا کہ آج جہیز کی لعنت ایک ناسور بن کر پورے سماج کو تباہ کر رہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ وہاں ایک چارٹ لگا تھا جس میں 23 گاؤں کی سروے رپورٹ تھی کہ سال بھر سے ان میں کوئی بچی پیدا نہیں ہوئی ہے، جھیز کے ڈر سے رحم مادر ہی میں بچیوں کا قتل ہورہا ہے.
مقررین کرام نے جھیز کی لعنت اور اس کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور اس کو ختم کرنے کیلئے اجتماعی کوشش پر بل دیا، پٹیل جی کی کوششوں کو لوگوں نے سراہا اور تعاون کا یقین دلایا.
مولانا مدنی نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ علامات سے ہٹ کر اصل مرض کی تشخیص کی ضرورت ہے، آج انسانیت کا خاتمہ ہوگیا ہے، مادہ پرستی نے انسان کو حیوان بنا دیا ہے، اعلی اخلاقی قدریں ختم ہوگئی ہیں، محبت، مرحمت، مواسات اور ہمدردی کے جذبات ناپید ہیں، جس کے برے اثرات ہمارے سماج میں چاروں طرف نظر آ رہے ہیں، آج انسانیت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، اس تناظر میں مولانا نے خدمت خلق کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا تذکرہ کیا اور واقعات کی روشنی میں ان تعلیمات کے اثرات کو اجاگر کیا، سامعین نے بہت توجہ اور دلچسپی سے سنا، اس تعلق سے حکومت کی جو اہم ذمہ داری ہے اس پر بھی مولانا نے توجہ دلائی، کیونکہ تعلیمی ادارے، ذرائع ابلاغ اور دیگر غیر معمولی وسائل حکومت کے ہاتھ میں ہیں، نئی نسل کی اخلاقی تربیت انہیں ذرائع سے ہوتی ہے، لیکن افسوس حکومت کے پاس اخلاقی تربیت اور اعلی اقدار کے فروغ کیلئے کوئی پروگرام ہی نہیں ہے، ایسے حالات میں ذمہ دار شہریوں کو آگے بڑھکر اپنا رول ادا کرنا ہوگا اور نئی نسل کو بیدار کرنے کیلئے قربانی دینی یوگی.
اندازہ ہوا کہ اس طرح کے مواقع اسلامی تعلیمات کا تعارف کرانے کیلئے بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں، اگر حکمت و فراست کے ساتھ ان کا استعمال کیا جائے.