اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ماہِ ذی الحجہ اور مسلمانان ہند!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 31 August 2017

ماہِ ذی الحجہ اور مسلمانان ہند!


از: محمد شہباز خان قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
  ہم سب کو یہ بخوبی معلوم ہے کہ ماہ ذی الحجہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ جلوہ افروز ہے، اس مہینہ کے انوار و برکات اور فضائل کے تذکرے بارہا ہماری آنکھیں مشاہدہ اور ہمارے کان سماعت کرتے رہتے ہیں اور ہمارے ایمانی جزبہ کو مزید تقویت بخشتے ہیں،
ماہ ذی الحجہ بھی ایثار، اخوت، محبت، مودت اور بھائی چارگی کا پیغام دینے والا مہینہ ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ اسلام میں کوئی ایسامہینہ یا تہوار نہیں ہے جو امن و سکون کا پیغام نہ دیتا ہو، اور کسی بھی عبادت میں کوئی جہالت وبے ہودگی کی آمیزش نہیں، مزید اس ماہ کو عید الاضحیٰ، حج اور عشرہ ذی الحجہ کے نو روزے جیسی خاص عبادتیں اس مہینہ کو مزید رونق بخشتی ہیں، جن کا ذکر قرآن و حدیث میں متعدد جگہ ملتا ہے،
    اللہ تعالی نے اس ماہ میں "عید الاضحیٰ" کا دن بھی مقرر فرمایا، جس میں مسلمان پورے جوش و جزبہ کے ساتھ اپنے معبود برحق (اللہ) کے لئے پورے خلوص و للٰہیت کے ساتھ حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اجتماعیت کے ساتھ اپنے اپنے علاقوں میں مخصوص طریقہ سے نماز بھی ادا کرتے ہیں، اس قربانی کی خاص بات یہ ہے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ریاکاری کی گنجائش نہیں ہے، بلکہ فقہاء نے یہاں تک لکھا ہے "کہ اگر کسی بڑے جانور میں سات آدمی شریک ہوں اور ان میں سے کسی ایک کی بھی نیت گوشت حاصل کرنے کی ہو تو بقیہ شرکاء کی بھی قربانی نہیں ہوگی" اسی لئے قرآن کریم کے *سورة حج* "لن ينال الله لحومها ولا دماءها ولكن يناله التقوي منكم"میں خالص تقویٰ کی تلقین کی گئی ہے، جس کا مطلب نام و نمود بالکل نہیں ہےـ
    حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت ابراہیم علیہ السلام تک قربانی تسلسل سے کی جاتی رہی ہے لیکن سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات طیبہ میں یہ عمل تاریخ کا ایک اہم باب بن گیا، جس میں ایک صابر باپ اور ایک حلیم وبردبار بیٹے کی داستاں مضمر ہے، جس کو ہم "سنت ابراہیمی"سے یاد کرتے ہیں.
   ان سب کے باوجود یہاں ایک نقطہ کی وضاحت کرنا بے حد ضروری ہے کہ قربانی کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کسی مذہب کے ماننے والوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچایا جائے بلکہ اس بات کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ مسلمان جس طریقہ سے اپنے اللہ کے لئے جانور کی قربانی کرتا ہے اسی طرح اپنے ملک، اس کی بقاء، اس کے تحفظ اور اس کی سسکتی ہوئی جمہوریت کے لئے اپنی جان کو بھی قربان کر سکتا ہے، اور اس سے پہلے بھی مسلمان اس ملک کے لئے قربانیاں دے چکے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہمارے بعض برادران وطن نے ہماری تاریخ کو فراموش ہی نہیں بلکہ تبدیل کر دیا ہے اور مزید یہ کوشش جاری و ساری ہے، بلکہ اب تو ہم سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آپ ملک کی  قربانی کے لئے بھی آگے آئیں اور ملک سے وفاداری کا بھی ثبوت پیش کریں ـ الامان والحفیظ
    بہر حال مخالف کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ وہ ہماری ہر سال کی جانے  والی ان قربانیوں کو دیکھ کر ہی عبرت حاصل کرے اور کچھ سبق حاصل کرلے، باقی تمام مسلمانان ہند سے گزارش ہے کہ عید الاضحیٰ کو پیار و محبت کے ساتھ، انسانیت کا درس دیتے ہوئے منایا جائے، ہو سکے تو حالات کے پیش نظر متاثرین علاقوں کے لئے بھی قربانی کریں اور کسی بھی معتبر ادارہ کے ذریعہ قربانی کی رقومات پہنچانے  کی کوشش کریں تاکہ وہاں بھی قربانی کی جا سکے اور سسکتے لہو کو خوشی میں تبدیل کیا جا سکے جو کہ قربانی کا عین مقصد بھی ہے.