اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: قربانی کرنے کا صحیح وقت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 August 2017

قربانی کرنے کا صحیح وقت!


از قلم: محمد افضل غازی پوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قربانی کا وقت نماز عید الاضحی سے شروع ہوتا ہے اور ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک رہتا ہے۔ نماز عیدالاضحی سے قبل قربانی
 کی صورت میں رسول اللہ ﷺ نے دوسری قربانی کرنے کا حکم دیا ہے جیساکہ حدیث میں مذکور ہے ، اس سے قربانی کا ابتدا ئی وقت معلوم ہوتا ہے ۔قربانی کے آخری وقت کی تحدید میں فقہاء وعلماء کے درمیان زمانہٴ قدیم سے اختلاف چلا آرہا ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بن حنبل (ایک روایت) نے ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک تحریر کیا ہے جبکہ بعض علماء نے ۱۳ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک وقت تحریر کیا ہے۔ پہلا قول احتیاط پر مبنی ہونے کے ساتھ دلائل کے اعتبار سے بھی قوی ہے کیونکہ کسی بھی حدیث میں یہ مذکور نہیں ہے کہ نبی اکرم ﷺ یا کسی صحابی نے ۱۳ ذی الحجہ کو قربانی کی ہو، البتہ بعض احادیث وآثار کے مفہوم سے دوسرے قول کی تایید ضروری ہوتی ہے مگر اُن احادیث وآثار کے دوسرے معنی بھی مراد لئے جاسکتے ہیں مثلاً رسول اللہ ﷺ نے حجة الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا : کل فجاج مکہ منحر وکل ایام التشریق ذبح (طبرانی وبیہقی)۔ اولاً اس حدیث کی سندمیں ضعف ہے،احادیث ضعیفہ فضائل کے حق میں تو معتبر ہیں، لیکن ان سے حکم ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ثانیاًبعض کتب حدیث میں یہ حدیث "وکل ایام التشریق ذبح" کے الفاظ کے بغیر مروی ہے۔
قربانی کا وقت ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک ہے، اس کے چند دلائل پیش ہیں۔
 نبی اکرم ﷺ نے ابتدائی سالوں میں صحابہٴ کرام کے اقتصادی حالات کے پیش نظر قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ ذخیرہ کرنے سے منع فرمادیا تھا، بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی۔ اگر چوتھے دن قربانی کی جاسکتی ہے تو پھر تین دن سے زیادہ قربانی کا ذخیرہ کرنے سے منع کرنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ (کتب حدیث میں یہ حدیثیں موجود ہیں)
# حضرت عبداللہ بن عمر  فرماتے ہیں کہ ایام معلومات‘ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) اور اسکے بعد دو دن (۱۱ و ۱۲ ذی الحجہ) ہیں۔ (احکام القرآن للجصاص ۔ باب الایام المعلومات / تفسیر ابن ابی حاتم رازی ج ۶ ص ۲۶۱)
# مشہور ومعروف تابعی حضرت قتادہ  روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : الذِّبْحُ بَعْدَ النَّحرِ یَوْمَان۔ قربانی دسویں ذی الحجہ کے بعد صرف دو دن ہے۔ (سنن کبری للبیہقی ۔ باب من قال الاضحی یوم النحر) حضرت عبداللہ بن عمر  اور حضرت انس  کے علاوہ حضرت علی، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابوہریرہ، حضرت سعید بن الجبیر  اور سعید بن المسیب کے اقوال بھی کتب حدیث میں مذکور ہیں جسمیں وضاحت کے ساتھ تحریر ہے کہ قربانی صرف تین دن ہے۔
﴿وضاحت﴾: امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز عید الاضحی سے فراغت کے بعد فوری طور پر قربانی کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے،بلکہ کچھ کھائے بغیر نماز عیدالاضحی کے لئے جانا اور سب سے پہلے قربانی کا گوشت کھانا عیدالاضحی کی سنن میں سے ہے۔ نبی اکرم ﷺ اور صحابہٴ کرام کا یہی معمول تھا۔ اس وجہ سے ہمیں پہلے ہی دن قربانی کرنی چاہئے، اگر کسی وجہ سے پہلے دن قربانی نہ کرسکتے یا چند قربانیاں کرنی ہیں تو ۱۲ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک ضرور فارغ ہوجا نا چاہئے کیونکہ جن بعض علماء نے ۱۳ ذی الحجہ کو قربانی کی اجازت دی ہے انہوں نے بھی یہی تحریر کیا ہے کہ ۱۲ ذی الحجہ سے قبل ہی بلکہ ۱۰/ ذی الحجہ کو ہی قربانی کرلینی چاہئے
الله تعالٰی تمام امت مسلمہ کو صحیح وقت پر قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمیــــن