اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سیتامڑھی: مدارس کے پیغام کو موثر بنانے کے لئے نئی نسل کی کردار سازی ضروری، صد سالہ اجلاس کی آخری نشست میں علماء و دانشوران کا خطاب!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 27 March 2018

سیتامڑھی: مدارس کے پیغام کو موثر بنانے کے لئے نئی نسل کی کردار سازی ضروری، صد سالہ اجلاس کی آخری نشست میں علماء و دانشوران کا خطاب!

محمدامین الرشید سیتامڑھی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 27/مارچ 2018) الجامعۃ العر بیہ اشرف العلوم کنہواں کے صد سالہ اجلاس کے تیسرے اور آخری دن عوام کے جم غفیر سے اکابر علماء و ارباب مدارس نے اپنی بیش قیمتی باتوں سے عوام کو روشناس کرایا، دارالعلوم کسی خاص عمارت کا نام نہیں جو دیوبند میں موجود ہے بلکہ دارالعلوم اس فکر کا نام جس کی بنیاد پر ملک کے چپے چپے اور کونے کونے میں دینی مدارس قائم ہیں آپ یاد کیجئے کہ مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کے دینی تشخص کو پامال کرنے کی جو انگریزی سازش رچی گئی تھی اس کا جواب یہی تھا کہ انگریزی طوفان سے مسلمانوں کی نئی نسل کو بچانے کے لئے دینی اداروں کا قیام عمل میں لایا جاتا میں سمجھتا ہوں کہ یہ اشرف العلوم کنہواں بھی اسی سلسلے کی کڑی اور اسی فکر کا عملی ترجمان ہے یہ باتیں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اشرف العلوم کنہواں کے صد سالہ اجلاس کی آخری نشست میں اپنے خطاب کے دوران کہا جامعہ اشرف العلوم کنہواں شمالی بہار کے اندر دین کی شمع روشن کرنے اور بدعات وخرافات کو ختم کرنے میں جو مثالی کردار ادا کیا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،
بتادیں ہند نیپال کی سرحد پر واقع جامعہ اشرف العلوم کنہواں میں منعقد سہ روزہ صد سالہ اجلاس موقر علماء ودانشوران کی موجودگی میں مکمل خوش اسلوبی کے ساتھ نائب ناظم جامعہ مولانا اظہار الحق مظاہری کی دعا پر اپنے اختتام کو پہنچ گیا تین دن تک جاری رہنے والا یہ سہ روزہ اجلاس مجموعی طور پر سات نشستوں پر مشتمل تھا جس میں ہندوستان کے موقر علمی وملی ہستیوں نے شرکت کی اور اجلاس کے پلیٹ فارم سے اتحاد ملت اور دینی تعلیم سے پوری امت کو جوڑنے کے طریقہ کار پر توجہ دلائی پہلے دن کی نظامت مولانا آفتاب غازی اور مولانا انوار اللہ فلک نے انجام دیئے دوسرے دن کی نشستوں کی نظامت کے فرائض پروفیسر شکیل احمد قاسمی پٹنہ اور مولانا شمیم ندوی نے انجام دیئے جب کہ اجلاس کی آخری نشست میں نظامت کی ذمہ داری جامعہ کے استاد کے ذمہ رہی  اس موقع پر امیر جامعہ مولانا زبیر احمد قاسمی نائب ناظم مولانا اظہار الحق مظاہری مولانا سفیان قاسمی دارالعلوم دیوبند مولانا عبدالسلام قاسمی آزاد مدرسہ اسلامیہ ڈھاکہ مولانا نذر المبین ندوی امام جامع مسجد ڈھاکہ ، کانگریس لیڈر پرویز عالم انصاری،محمد اسد، محمد شمس شاہنواز، سینئر صحافی اشتیاق عالم، محمد ارمان علی،محمد حشمت حسین، محمد غلام مجتبی عرف جیلانی مکھیا،راشد فہمی،ایم آئی عادل،ایم ایل اے ڈاکٹر رنجو گیتا،ایم ایل سی دیویش چندر ٹھا کر،محمد شفیق خان،طارق علی خان، مولانا شمیم اختر ندوی، مولانا انوار اللہ فلک قاسمی، مولانا عبد المنان قاسمی، سمیت درجنوں علماء و دانشوران رونق اسٹیج رہے جبکہ اجلاس کے کنوینر مولانا نسیم قاسمی ،مولانا محمد مظفر قاسمی، مولانا ابرار  قاسمی اور جامعہ کے اساتذہ وطلبہ نے مہمانوں کے استقبال اور انہیں سہولیات فراہم کرنے میں ہر وقت سرگرم نظر آئے.
قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر 1200 حفاظ کی دستار بندی ہوئی جس میں سب سے چھوٹا طالب علم عبد الرحمان بن مولانا مستقیم استاد جامعہ اشرف العلوم کنہواں بھی شامل تھا جس نے ایک سال میں حفظ مکمل کیا جبکہ اس کی عمر ساڑھے سات سال ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اشرف عباس قاسمی استاد دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ مسلمانوں کی موجودہ صورت حال ان کا اپنے رب سے رشتہ کمزور کر لینے کی وجہ سے ہے اس لئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ دنیا میں آپ کو عزت کا مقام حاصل ہو اور آپ اللہ کے پسندیدہ بن کر زندگی گزاریں تو آپ کو اپنے ایمان اور عمل صالح کا محاسبہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ علماء کی جہاں یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امت کے اندر اعمال صالحہ کی تڑپ پیدا کرنے کی فکر کریں وہیں عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عملی کردار کا محاسبہ کر کے اپنی زندگی میں اصلاح پیدا کرنے کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنی نسلوں میں مکمل دین کو پیدا نہیں کر دیتے اس وقت تک صالح معاشرہ کی تعمیر ممکن نہیں مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیہ علماء ہند نے کہا کہ ہندوستان بنیادی طور پر ایک مذہبی ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں اگر ان تمام کے مذہبی امور کو ایک ہی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی تو ملک کی وہ عظمت باقی نہیں رہے گی جو عالمی طور پر اسے حاصل ہےانہوں نے کہا کہ تکبر اور حسد انسان کو خالق اور مخلوق دونوں کی نظروں سے گرا دیتا ہے اس لئے ہر انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دل ودماغ کو اس نفسیاتی بیماری سے محفوظ رکھے انہوں نے کہا کہ قومیں اپنے کردار کے ساتھ زندہ رہتی ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نئی نسل کی کردار سازی کو اپنے مشن کا حصہ بنائیں انہوں نے کہا مدارس کا کام صرف پڑھانا نہیں بلکہ نئی نسل کو اخلاق وکردار کے سانچے میں ڈھالنا بھی ان مدارس کی بنیادی فکر مندی کا حصہ ہے مولانا مفتی ثناء الہدی قاسم نائب ناظم امارت شرعیہ نے اپنے  خطاب میں جہاں امت کے افراد کو ان کی بنیادی ذمہ داریاں یاد دلائیں وہیں انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے رشتے کو مذہبی احکامات سے کمزور کر لیتی ہیں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا انہوں نے طلبہ کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ ایک عظیم ادارہ کے عظیم فارغین ہیں اس لئے آپ اپنے اخلاق وکردار کو ایسے سانچے میں ڈھالنے کا کام انجام دیں کہ آپ کو دیکھ کر عوام الناس کے دل و دماغ میں اس ادارہ کی عظمت کا احساس دوبالا ہو انہوں نے کہا کہ ملک کے طول وعرض میں پھیلے یہ دینی ادارے قرآن کی حفاظت کا مقبول ومحفوظ ذریعہ ہیں اس لئے آپ اپنی فکروں میں مدارس کی نیک نامی اور قرآن کی ترویج واشاعت کا جذبہ پیدا کریں انہوں نے کہا کہ امت کا موجودہ منظر نامہ اور ان کی اجتماعی پریشانیاں خود کو قرآن سے دور کر لینے کا نتیجہ ہے اور یہ بھی یاد رکھیئے کہ جب تک آپ قرآنی احکامات کو اپنی زندگی میں شامل نہیں کریں گے اس وقت تک سماج میں خوشگوار تبدیلی رو نما نہیں ہو سکے گی انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے قرآن کو چھوڑا ہے معاشرے میں قسم قسم کے جھگڑے جنم لینے لگے ہیں حالاں کہ اسلام نے آپسی اتحاد اور محبت کا درس دیا ہے اور قرآن کی تعلیم یہ ہے ہم ایک امت بن کر زندگی گزاریں، انہوں نے کہا کہ جب تک دین ہماری زندگی میں شامل نہ ہو اور وہ بازاروں میں چلتا پھرتا نظر نہ آئے اس وقت تک سماجی اصلاح کی امید کر نا خواب ہوگا کیونکہ دین کسی دیوار پر لکھی تحریر کا نام نہیں بلکہ اس طریقہ زندگی کا نام ہے جو آقا نے ہمیں سکھایا اور قرآن نے جس کی رہنمائی کی، اسلام کا قانون کسی انسان کا بنایا ہوا قانون نہیں بلکہ اس رب کو قانون ہے جس کا اس قانون کے بنانے میں کوئی اپنا فائدہ نہیں.
مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ یہ ملک جمہوری پر اس پر کسی ایک نظریئے کو نہیں تھوپا جا سکتا اگر ایسا ہوا اور حکومت نے ملک کے لئے کوئی ایک قانون بنانے کی روش اپنائی گئی تو یہ ملک ٹوٹ جائے گا انہوں نے کہا کہ یہ ملک بڑی تیزی کے ساتھ دین میں مداخلت کی طرف بڑھ رہا ہے  یہ ملک ہمارا ہے جسے ہمارے اکابر نے سینچا ہے اس لئے کوئی بھی طاقت اس ملک کے دستور کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے اس عمل سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے انہوں نے کہ ہم اس ملک کے حصہ دار ہیں کرایہ دار نہیں اس لئے اسے ٹوٹنے سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے.