اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سیتامڑھی صد سالہ اجلاس: جامعہ اشرف العلوم کنہواں اجلاس میں پہلی، دوسری اور تیسری نشست کا اختتام!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 25 March 2018

سیتامڑھی صد سالہ اجلاس: جامعہ اشرف العلوم کنہواں اجلاس میں پہلی، دوسری اور تیسری نشست کا اختتام!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ـــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 25/مارچ 2018) جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں کا صد سالہ اجلاس شروع ہوچکا ہے اجلاس کی تیسری نشست بعد نماز مغرب شروع ہوئی، اس مجلس میں شیخ المشائخ عارف بااللہ حضرت اقدس مولانا عبدالرشیدصاحب المظاھری خلیفہ ومجاز حضرت اقدس مولانا مفتی محمودالحسن گنگوہی قدس سرہ شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ یوپی نے اپنے خطاب میں علم دین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے نئی نسل کو اس سے جوڑنے کی تلقین کی اور کہا کہ یہ مدارس اس ملک میں مسلمانوں کے وجود وتشخص کی علامت ہیں اس لئے ہمیں عملی طور پر مدارس کے استحکام کی جد وجہد کرنی ہوگی، انہوں نے کہا اس صد سالہ اجلاس کا اصل مقصد ملت کو اس بات کا احساس دلانا ہے یہ مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں جن کی حفاظت اور ان کی تعمیر وترقی کے لئے کوشش کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری کا حصہ ہے، علم کا حصول ہر شخص کا حق ہے مگر ہمیں علم نافع کی تلاش میں اپنی جد وجہد جاری رکھنی چاہیئے تاکہ ہم دنیا کو اپنے علم کی بنیاد پر اپنی نافعیت کا احساس دلا سکیں انہوں نے کہا کہ دنیا کے اندر نظر آنے والا فساد در اصل علم نافع اور خدائی علم سے خود کو دور کر لینے کا نتیجہ ہے اگر ہم اس صورت حال کا محاسبہ نہیں کریں گے اور عصری تعلیمی درسگاہوں میں پایا جانے والا اخلاقی بحران اسی طرح آگے بڑھتا رہا تو ہماری آئندہ نسلیں انسانیت کے حقیقی مقام کو فراموش کر دیں گی اور انہیں اپنی زندگی میں سکون کے لئے دردر بھٹکنا پڑے گا -
مزید انہوں نے فرمایا کہ مدارس کی تعلیم انسانیت کے احترام کا درس دیتی ہے انہوں نے کہا کہ دنیا کے کونے کونے میں قائم دینی مدارس ومکاتب مسلمانوں کی پہچان ہیں اس لئے عوام کو ان اداروں میں پڑھانے والے علماء کا احترام کرنا چاہیئے.
حضرت نے اپنے بیان میں فرمایا کہ مدرسے کہ پہلی اینٹ میں اخلاص ہونا چاہیئے اگر پہلی ہی اینٹ میں ریا اور نمود داخل ہو گیا تو یہ عمارت استوار نہیں ہو سکتی جتنا اخلاص ہوگا اتنے ہی انوار ہونگے اور فیض بھی بے انتہا بڑھتا جائے گا اگر اخلاص نہیں ہوگا تو وہ انوار نہیں ہونگے جو اخلاص میں ہوتے ہیں فرمایا کہ انسان مر جاتا ھے تو اس کے اعمال بند ہوجاتے ہیں لیکن تین اعمال ایسے ہیں جو ہمیشہ ہمیش باقی رہیں گے ۔ ایک صدقہ جاریہ جیسے مسجد بن وادئے مدرسہ قائم کیا دوسرے ایسا علم جس سے لوگوں کو خوب فائدہ پہونچ رہا ہو تیسرے ایسی اولاد جو دعائیں کرے.
مدارس نے انسانیت کو جو پیغام دیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی
اتحاد کے بغیر ہم دنیا کو اپنی عظمت کا احساس نہیں دلا سکتے
اجلاس کے ثمرات پورے ملک میں نئے تعلیمی انقلاب کو جنم دیں گے اور نئی نسل کو مثبت راہ ملے گی.