اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اردو زبان و ادب کے فروغ میں مدارس اسلامیہ نے نمایاں کردار ادا کیا: امداد اللہ قاسمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 29 March 2018

اردو زبان و ادب کے فروغ میں مدارس اسلامیہ نے نمایاں کردار ادا کیا: امداد اللہ قاسمی

محمد آصف امام مدھوبنی
ــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2018) اردو میٹھی اور شیریں زبان ہے جو ہماری تہذیب کی آئینہ دار ہے، اردو کے فروغ کے لئے صرف اس کانفرنس تک نہ رہیں بلکہ ایک مہم کے طور پر اردو کے فروغ کے لئے خدمت کریں،ان خیالات کا اظہار ضلع مجسٹریٹ مدھوبنی جناب شیرشت کپل اشوک نے؛ٹاؤن ہال مدھوبنی میں حکومت بہار اردو زبان سیل مدھوبنی کے زیر اہتمام منعقدہ ”فروغ اردو سمینار و اردو عمل گاہ“ میں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اہم مقامات پر ہندی کے ساتھ اردو میں بھی تحریریں اور بورڈ بننا چاہیئے، اس سمینار میں ڈی ایم کے ساتھ  سرکاری عملہ کے مختلف دفاتر کے لوگ اور اردو مترجمین بھی موجود تھے، سمینار کا آغاز ضلع مجسٹریٹ نے شمع روشن کرکے کیا،
اہم مقالہ بعنوان "اردو کے ارتقا میں مدارس کے کردار" پیش کرتے ہوئے؛مفتی محمد امداداللہ قاسمی نے کہا اردو زبان و ادوب کو جہاں عصری درسگاہوں کے تعلیم یافتہ حضرات نے اپنی خونِ جگر سے سینچا ہے اور مسلسل اس کو پروان چڑھایا ہے وہیں علمائے مدارس نے اسے ایک مضبوط اور مستند مقام عطا کیا ہے،
ہند و پاک کے ۹۹؍فیصد سے بھی زائد مدارس میں ابتدائی درجوں سے لیکر عالمیت و فضیلت تک اور اس کے بعد افتاء، تفسیر اور دیگر تخصصات کی جماعتوں میں ذریعہ تعلیم اردو زبان ہی ہے، اسی وجہ سے مدارس کے اساتذہ طلباء کی ذہنی سطح کو سامنے رکھتے ہوئے ہر درجہ میں اردو زبان کو افہام و تفہیم کے لئے استعمال کرتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ  دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی برِ صغیر کے لوگوں کے مدارس ہیں چاہے افریقہ میں ہوں یا یورپ میں وہاں بھی کسی نہ کسی درجہ میں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ مدارس کے اردو زبان کی خدمت کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ مدارس کے فضلاء نے فارسی اور عربی زبان کی ہزاروں کتابوں کا نہ صرف یہ کہ اردو میں ترجمہ کیا ہے بلکہ ادبی اعتبار سے بہترین اردو شروحات بھی سپردِ قرطاس کیا ہے اور اسلامی علوم و معارف کو فضلائے مدارس نے اُردو میں منتقل کرکے بڑا کام کیاہے. اردو زبان میں جہاں کئی کئی جلدوں میں تفاسیرِ قرآنِ کریم اور تشریحاتِ حدیث شریف موجود ہیں وہیں احکام و مسائل پر مدلل،مفصل اور محقق اردو کتابیں بھی موجود ہیں اور مستقل ہر سال فضلائے مدارس کی سیکڑوں کی تعداد میں نئی اردو کتابیں منظرِ عام پر آرہی ہیں۔
اگر خالص ادبیات کی بات کی جائے تو مولانا ابو الکلام آزادؒ و مولانا مناظر احسن گیلانی سے لےکر  حالیہ وقت میں مولانا نور عالم خلیل امینی و مولانا اسرارالحق قاسمی تک فضلائے مدارس کی ایک لمبی فہرست ہے جنہوں نے زبان و ادب کی چاشنی کےساتھ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے، فضلائے مدارس کے درمیان صاحبِ دیوان شاعروں کی بھی متعدد بہ تعداد موجود ہے۔
صحافتی قلمکاروں کی بات کی جائے تو مولانا عبد الماجددریابادیؒ، مولانا محمد علی جوہرؒ اور مولانا قاضی اطہر مبارکپوریؒ سے لیکر اس زمانہ میں مولانا خالدسیف اللہ رحمانی اور مولانا اسرار الحق قاسمی تک ان گنت افراد ہیں جنہوں نے اردو صحافت کو اپنی تحریروں کے ذریعہ انمول بنایا ہے، مدارس کے صحافتی کردار کے حوالہ سے دلچسپ ہے کہ اکثر بڑے مدارس سے ماہنامے اور رسالے شائع ہوتے ہیں جنکے مدیراور قلمکارعلماء ہی ہوتے ہیں، میرا یہ دعویٰ حقیقت کی عکاس ہے کہ آج کے تمام ہندوستانی اخبارات فضلائے مدارس کی خدمات سے گراں بار ہیں، اکثر اردو اخبارات میں فضلائے مدارس جہاں اہم عہدوں پر فائز ہیں اور وہ اُردو کے فروغ کے لئے نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں  جبکہ ان کو کوئی معاوضہ نہیں ملتا ،حالانکہ انکی تحریریں انمول ضرور ہوتی ہیں لیکن بے مول نہیں۔
کسی زبان کی ترویج و اشاعت میں تقریر و خطابت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، فن خطابت کے ذریعہ جہاں بلا واسطہ مقرر و خطیب سامعین کو کوئی خاص پیغام دیتے ہیں وہیں ان کی سماعتوں کو زبان و ادب کی حلاوت سے بھی روشناس کراتے ہیں، ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے کہ فضلائے مدارس نے فنِ خطابت کے ذریعہ جو اردو زبان و ادب کی خدمات انجام دی ہیں وہ لاثانی ہے جن  کی خطابت میں ادبی فقرے، محاورے، اصطلاحات اور بر محل شعری استعمال کا ایک زبردست نمونہ ملتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ فضلائے مدارس نے اپنے حدود میں رہتے ہوئے اردو زبان و ادب کی جوخدمات انجام دی ہیں وہ اس زبان کی فروغ کے لئے حکومتی تعاون سے چلائے جارہے اداروں سے کم نہیں ہے، ہاں یہ سچائی ہے کہ ان کی خدمات کو حکومتی سطح پر اور اردو زبان و ادب کے اداروں کے ذریعہ وہ پذیرائی نہیں ملی جسکے وہ مستحق ہیں۔اردو زبان و ادب میں خدمت کے لئے ایوارڈ بھی دئے جاتے ہیں لیکن یہ فضلائے مدارس اپنی گرانقدر خدمات کے باوجود اس طرح کے ایوارڈ سے ہمیشہ محروم ہی رہتے ہیں، اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد اگر حقیقتاً اردو سے محبت کرتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ فضلائے مدارس کی خدمات کو بھی سراہیں اور ان کی خدمات پر مشتمل تحقیقاتی مواد کو منظرِ عام پر لائیں.
واضح رہے  سمینار کی صدارت ضلع مجسٹریٹ جناب شیرشت کپل اشوک اور نظامت کی ذمہ جناب واصف جمال نے ادا کی.
سمینار میں پروفیسر اشتیاق احمد، پروفیسر منظرسلیمان، پروفیسر صدرعالم گوہر کے مقالات کے  علاوہ کئی مندوبین نے اُردو کے فروغ کے لئے مفید مشورے بھی دیئے.
سمینار میں مشاعرہ کے علاوہ طلبہ نے بھی اپنی پیشکش سے سامعین کو متاثر کیا، دو کتابوں کا رسم اجرا بھی ہوا، جنرل سکریٹری جمعیت علماء مدھوبنی مولانا نوراللہ قاسمی، مفتی محمد روح اللہ قاسمی، مولانا منصور اسلامی، عقیل انجم، امان اللہ خان کے علاوہ شہر کے کئی محبین اردو سمیت اہم شخصیات نے شرکت کرکے اردو زبان کے تئیں اپنی محبت کا اظہار کیا.