اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تین طلاق کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں: مولانا اسرارالحق قاسمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 29 December 2017

تین طلاق کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں: مولانا اسرارالحق قاسمی


نئی دہلی(آئی این اے نیوز 29/دسمبر 2017) ملک بھر کے مسلمانوں کی مخالفت کے باوجود آج مرکز میں طلاق ثلاثہ پر بل پیش کیا گیا،جس پر بحث و مباحثہ جاری ہے، اس تعلق سے کانگریس کے ممبرپارلیمنٹ اور معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی نے اخباری نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا کہ جب سپریم کورٹ نے پہلے ہی تین طلاق کو بے اثر کردیا ہے، تو سرکار تین طلاق کو ناقابل ضمانت جرم قرار دے کر اس کی قانونی حیثیت کیسے مان سکتی ہے؟جب سپریم کورٹ نے صاف کردیا ہے کہ تین طلاق مانی ہی نہیں جائیں گی تو اب تین طلاق دینے کے الزام میں سزا کا کیا تک ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ذریعہ پیش کیے گئے اس بل میں بے شمار خامیاں ہیں اور ان خامیوں کے ساتھ اسے پاس کیا جانا مسلم عورتوں کے ساتھ صریح ظلم اور ناانصافی ہوگی، انہوں نے کہاکہ حکومت کے مجوزہ قانون کے نفاذ کی صورت میں اگر کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور وہ گرفتار ہوکر جیل چلا گیا، تو اس عورت کا کیا ہوگا، اس کے بچوں کا کیا ہوگا؟ پھر تین سال کی سزا کے دوران اس عورت اور اس کے بچوں کے خرچے اور رہائش کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟ پھر جب وہ سزا پوری کرکے آجائے گا تو ان دونوں کا اسٹیٹس کیا ہوگا؟ کیا یہ دونوں میاں بیوی رہیں گے؟ اگر ہاں تو ایسی صورت میں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں پر امن زندگی گزار سکیں گے، کیا آپ ڈنڈے کے زور پر دونوں سے محبت کرائیں گے؟ انہوں نے کہاکہ حکومت یہ بل نہایت جلد بازی میں لارہی ہے اور مسئلے پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیا گیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ یہ بل مسلم عورتوں کے ہراسمنٹ کو روکنے کے لئے لایا جارہاہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس بل سے مسلم عورتوں کا ہراسمنٹ اور بڑھے گا۔
مولانا قاسمی نے اپنے جواب میں بل کے اس پہلو پر بھی سوال اٹھایا کہ ایک سماجی اور خانگی برائی کو کریمنلائز کیسے کیا جاسکتا ہے اور اس پر تین سال کی سنگین سزا کیسے دی جاسکتی ہے، اسی طرح اگر طلاق ایک ناقابل معافی جرم ہے تو حکومت کو اس کے حقیقی اعدادوشمار حاصل کرنے کے بعد کوئی اقدام کرنا چاہئے، کیوں کہ مسلمانوں سے زیادہ تو خود ہندوؤں میں بیویوں کو چھوڑنے کا چلن ہے اور اعداد و شمار کے مطابق ایسی عورتیں مسلم مطلقہ خواتین سے کئی گنا زائد ہیں، مولانا اسرارالحق کا کہنا تھا کہ حکومت کی نیت اس معاملہ میں قطعی صاف نہیں ہے اور وہ تین طلاق کے بہانے مسلمانوں کے عائلی قوانین پر شب خون مارنا چاہتی ہے۔