اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: إنفـــاق في سبيـــل اللہ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 31 December 2017

إنفـــاق في سبيـــل اللہ

ازقلم: محمد فیض اعظمی متعلم مدرسة الإصلاح سرائے میر
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
محمد فیــض اعظمی
ولا تحسبن الذين يبخلون بما اتهم الله من فضله هو خير لهم بل هو شر لهم.
جو لوگ اللہ کے دئے ہوئے فضل میں بخل کرتے ہیں  وہ یہ گمان نہ کریں کہ یہ فعل ان کے لئے اچھا ہے بلکہ در حقیت یہ ان کے لئے برا ہے(آل عمران)
اللہ تعالی نے اس آیت کریمہ میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ مال کو سمیٹ کر مت رکھو بلکہ اسے فی سبیل اللہ میں خرچ کرو.
دولت کو سمیٹ کر  رکھنے والا نہ صرف خود بد ترین اخلاق کا امراض میں مبتلا ہوتا ہے بلکہ در حقیقت وہ پوری جماعت کے خلاف ایک شدید جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کا نتیخہ آخر کار خود اس کے اپنے لئے بھی برا ہے اس لئے قران مجید بخل اور قارونیت کا سخت مخالف ہے
اسی طرح دوسری جگہ ارشاد ہے:
والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم
جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے ان کو عذاب الیم کی خبر سنا دو(التوبہ)
یہ چیز سرمقیہ داری کی بنیاد پر ضرب لگاتی ہے بچت کو جمع کرنا اور جمع شدہ دولت کو مزید دولت پیدا کرنے میں لگانا اسلام اس بات کو سرے سے نا پسند کرنا کہ آدمی اپنی ضرورت سے زائد دولت کو جمع کرے
جمع کرنے کے بجائے اسلام خرچ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔خرچ کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ فضول خرچی کریں عیش و عشرت میں دولت کو لٹا دیں۔
بلکہ وہ(اللہ)خرچ کرنے کا حکم فی سبیل اللہ کی قید کے ساتھ دیتا ہے۔
یعنی آپ کے پاس ضرورت سے زائد جو کچھ بچ جائے اس کو ضرورت مندوں بھلائی کے کاموں میں خرچ کریں.
جیسا کہ اللہ تعالی نے قران میں فرمایا ہے
ولا تجعل يدك مغلولة إلي عنقك ولا تبسطها كل البسط فتقعد ملوما محسورا
اور نہ اپنے ہاتھ کو اپنے اپنی گردن سے باندھ رکھو اور نہ اس کو با لکل کھلا ہی چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہوکر بیٹھ جاؤ (بنی اسرائیل)
ہاتھ کو گردن سے باندھ لینا تعبیر  ہے انتہائی بخل کی اور ہاتھ کو بالکل کھلا چھوڑ دینا تعبیر ہے اسراف و تبذیر کی۔
اور دوسری جگہ ارشاد ہے۔
و يسئلونك ماذا ينفقون قل العفو
اور وہ تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں کہو کہ نو ضرورت ست بچ رہے۔
یہاں پہنچ کر اب ہمیں سوچنا چاہیئے کہ کیا ہماری زندگی ان آیات کے مطابق گزر رہی ہے جبکہ اسلام صاف صاف الفاظ میں بیان کرتا ہے
دولت خرچ کرنے سے بڑھتی ہے اور روکنے سے گھٹتی ہے.