اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: حصول علم دین کا قافلہ ہوا روانہ دیوبند!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 19 June 2018

حصول علم دین کا قافلہ ہوا روانہ دیوبند!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــ
انسان کو کامیابی محنت ومشقت کے بعد حاصل ہوتی ہے، زندگی نام ہی ہے امتحان کا، انسان کی زندگی میں مختلف قسم کے امتحانات آتے ہیں، ان گھڑیوں میں پہلے سے خود کو سجانے اورسنوارنے والا، اور امتحانات کے لئے پہلے سے خود کو تیار رکھنے والا شخص خوشی ومسرت کی وادیوں میں غوطہ لگاتا ہے، امتحان کا مقصد پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور اہل اور نااہلوں کے درمیان امتیاز پیدا کرنا، شوال المکرم کا مہینہ گامزن ہے، مدارس اسلامیہ کی تعلیم کا آغاز اسی مہینہ سے ہوتا ہے، نئی تازگی کے ساتھ طالبان علوم نبوت حصول علم دین کی خاطر رخت سفر باندھنے کے لئے تیار رہتے ہیں،
سال کے اختتام پر ہر طالب علم کی دل کی یہی آرزو ہوتی ہے اور زبان پر یہ کلمات جاری وساری ہوتے ہیں، کہ اگلے سال ان شاءاللہ تعلیم میں محنت کرنا ہے، زبان سے توہرایک طالب علم یہ وعدہ کرتا ہے لیکن کہاگیا ہے جبل گردد جبلت نہ گردد، لیکن افسوس کم ہی طالب علم ہی اپنے اس ارادہ پر قائم دائم رہتے ہیں.
شوال المکرم میں نئے داخلوں کا آغاز ہوتا ہے، مدرسہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ہر طالب علم کی دل کی یہ تمنا اور آرزو ہوتی ہے، اس کا داخلہ مادرعلمی دارالعلوم دیوبند میں ہوجائے، یوں برصغیر ہند وپاک میں بیشمار مدارس ہیں، ہندوستان ہی میں الحمدللہ بڑے بڑے مدارس ہیں، رقبہ کے اعتبار سے اور طلباء کی تعداد کے لحاظ سے دارالعلوم دیوبند سے بھی بڑے ہیں، لیکن اللہ نے برصغیر میں دارالعلوم دیوبند کو جو مقبولیت دی ہے، وہ ہندوستان کے دوسرے مدارس کو حاصل نہیں، یقینا وہ پاکیزہ نفوس اکابر دیوبند نے جس اخلاص کے ساتھ ایسے دور میں جب ہندوستان کفر والحاد کی فضاوں میں گھرا ہوا تھا، اسلامی شمع مدھم پڑگئی تھی، اللہ جزائے خیر دے حجہ الاسلام مولانا قاسم نانوتوی اور امام ربانی مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہمااللہ اور ان کے رفقاء پر کہ ہندوستان میں اخلاص کا ایساحسین تاج محل دارالعلوم دیوبند کی شکل میں قائم کیا، جو آج بھی پوری آب وتاب کے ساتھ دین صحیح کی تبلیغ واشاعت میں رواں دواں ہے، دارالعلوم دیوبند کے بانیین کا وہ اخلاص وللہیت ہی تھا جو آج بھی مرکز علم وفن اپنے سابقہ نہج پر قائم و دائم  ہے،اور دین اسلام کی شریعت محمدیہ کی روشنی میں خدمت کر رہا ہے.
دارالعلوم دیوبند وہ مرکز دین ہے جس سے ہندوستانی مسلمانوں کاتعلق قائم ہے، یہی وہ ادارہ ہے جو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ کوقطعا برداشت نہیں کرتا، غلطی اگر اپنی ہی جماعت کا کرے، ایسے وقت میں بھی عشق مصطفی سے منور قلوب والے اکابر علماء دیوبند خاموش نظر نہیں آتے، بلکہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے احکام کو اجاگر کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں.
دارالعلوم دیوبند جب ملت اسلامیہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے، شریعت مطھرہ کے سلسلہ میں ہرآواز پر لبیک کو ہر مسلمان اپنی سعادت سمجھتا ہے، واللہ مقبولیت کایہ عالم ہے مخالف سے صرف یہ بتانا کافی ہے کہ دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہیں، یقینا اسی وقت مخالف کی آواز میں آہستگی آجاتی ہے، اور زبان میں کپکپی چھاجاتی ہے،  یہ اکابر علماء دیوبند کی علمی لیاقت کا ثمرہ ہے، ہند ہی نہیں  بیرون ہند کے لوگوں کو بھی اس مرکز علم وفن دارالعلوم دیوبند کی عظمتوں اور اکابر علماء دیوبند کی شریعت مطہرہ پر گہری نظر کوتسلیم کرنا پڑا، یہی مرکز علم وفن ہے جس کے سرپرست ثانی اور بانیین میں ایک امام ربانی فقیہ النفس مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ کو علماء حرمین شریفین کو "العلامہ فی الزمان، الشیخ الاجل "کے لقب سے ملقب کرنا پڑا، الغرض علماء دیوبند وہ پاکیزہ نفوس لوگ ہیں جنکی شریعت پر مضبوط پکڑ ہے، ان کی زبان سے نکلی ہوئی بات کی جہاں عوام میں اہمیت ہے وہیں اہل علم بھی اسے قبول کرنا اسے اپنی سعادت سمجھتے ہیں، اور قبول بھی کیوں نہ کریں کیونکہ علماء دیوبند وہ پاک لوگ ہیں جن کاہرفیصلہ قرآن وحدیث پر مبنی ہوتا ہے، قرآن وحدیث پر غوروفکر کرنے کے بعد کوئی فیصلہ لیتے ہیں.
جب اللہ رب العزت نے دارالعلوم دیوبند کو ان امتیازات  سے نوازا ہے، جس کی بنیاد بھی آقائے مدنی سرکار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ خواب میں بتلانے پر رکھی گئی، جس مرکز علم وفن کاپتہ سب کو مدینہ سے ملا، جن کا شجرہ ایسے پاکیزہ نفوس اکابرین سے ملتا ہے، جو ہر ایک تنہا ایک تحریک تھا، جو صحابہ تو نہیں، لیکن مثل صحابہ ضرور تھے، ہر طالبان علوم نبوت کی دل کی یہ آواز ہوتی ہے، اس کا علمی شجرہ نسبت قاسمیت سے مل جائے، پاکیزہ نفوس اکابرین کی لڑی میں اسے بھی پروہ دیاجائے، اللہ نے دارالعلوم دیوبند کویہ امتیاز دیا ہے، ہرسال نئے داخلہ کے لئے طالبان علوم نبوت اس طرح بڑی تعداد میں دوسرے مدارس میں نہیں جاتے.
شوال المکرم میں نئے داخلے دارالعلوم دیوبند میں کئے جاتے ہیں، ہندوستان کے مختلف صوبوں کے مدارس کے پڑھنے والے طلباء اپنی قسمت آزمانے دیوبند پہنچ چکے ہیں، کچھ طلباء تو شعبان کی چھٹیوں کے فورا بعد دیوبند پہنچ جاتے ہیں، اور دیوبند ہی میں تیاری کرتے ہیں،  جبکہ دوسرے گھروں پر یا مدرسوں کی طرف سے تیاریوں کا نظم رہتا ہے وہی تیاری کرتے ہیں، عیدالفطر کے بعد ایک بڑی تعداد دیوبند پہنچتی ہے، اس وقت عالم یہ ہے دیوبند میں ہرطرف طالبان علوم نبوت کا ہجوم ہے، ہر طرف طلباء کا قافلہ آتا نظر آرہا ہے، دارالعلوم دیوبند کے تمام کمرے پوری طرح سے بھرے ہوئے ہیں، تل رکھنے کی بھی جگہ نہیں، ہرشخص درسی کتابوں کے مطالعہ میں مصروف ہے، ہر طالب علم کی یہی تمنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند میں میرا داخلہ ہوجائے، اور تمنا بھی کیوں نہ ہو، دارالعلوم دیوبند کی فضیلت کے بارے میں اساتذہ کرام سے سن رکھا ہے، کتابوں میں پڑھ رکھا ہے، دیوبند پہنچنے کے بعد جب نظر مسجد رشید پر پڑتی ہے تودل یہی کہتا ہے کہ یہ مسجد تو تاج محل سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے، بار بار اندر باہر آتےجاتے ہیں اور دل یہ صدا لگاتا ہے اگر دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوگیا تو اسی مسجد میں نماز پڑھوں گا.
دوسری طرف ان طالبان علوم نبوت کے والدین بھی دعاوں میں مصروف ہیں، میرے لخت جگر کا دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوجائے، کچھ نیک اور شریف مائیں اپنے بچوں کے داخلہ کے لئے روزہ سے بھی ہیں،
دارالعلوم دیوبند کی مسجد قدیم کامنظر اس وقت یہ ہے رات کابھی کوئی حصہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی طالب علم پڑھ نہ رہا ہو، ہر وقت رات میں رونے کی آوازیں آرہی ہیں، طلباء تہجد کے لئے اٹھ کر اللہ کی بارگاہ میں رو رہے ہیں، گڑگڑا رہے ہیں، فریاد لگارہے ہیں، اے اللہ مجھے بھی دارالعلوم کے لئے قبول کر، الغرض ہرطالب علم اس امید کے ساتھ دیوبند پہنچا ہے کہ اس کا دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہوگا.
۱۵ سے ۲۰ ہزار کے قریب طلباء داخلہ امتحان میں قسمت آزماتے ہیں، جس میں ۲ ہزار کے قریب طلباء کاداخلہ ہوتاہے، دارالعلوم دیوبند کی یہ مقبولیت اکابر علماء دیوبند کے اخلاص کا نتیجہ ہے، یقینا ہمارے اکابرین کس قدر مخلص تھے، اس کی مثال روشن سورج دارالعلوم دیوبند کو دیکھ کر لگایاجا سکتا ہے، اللہ تعالی اس مرکز علم وفن کی تمام شرور و فتن سے حفاظت فرمائے. آمین..