اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسلمانوں رحمٰن کے بندے بنو رمضان کے نہیں، مسجدیں رو رہی ہیں، مسلمان کہاں ہیں؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 24 June 2018

مسلمانوں رحمٰن کے بندے بنو رمضان کے نہیں، مسجدیں رو رہی ہیں، مسلمان کہاں ہیں؟

بچوں کو مدارس کی عمارت نہیں بلکہ اسکی تعلیمی و تربیتی نظام دیکھ کر داخلہ کروائیں: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی

محمد فرقان
ــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 24/جون 2018) جیسے جیسے قیامت قریب آرہی ہے انسان دین سے دور بھاگتا جارہا ہے، مسلمانوں کے اندر عبادتوں کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔ رمضان المبارک میں جن لوگوں نے توبہ کی تھی نمازوں کو چھوڑنے سے، حرام کاروبار کرنے سے، گناہوں سے، آج وہ لوگ بھی رمضان ختم ہوتے ہی اس وعدے کو بھول گئے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی الگ طبقہ تھا جو رمضان میں پیدا ہوا تھا اور رمضان ختم ہوتے ہی اسکا وجود بھی ختم ہوگیا، ان خیالات کا اظہار مسجد شباب الاسلام، گروپن پالیہ، بنگلور میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں مسجدیں آباد تھیں، عید کا چاند نظر آتے ہی یہ لوگ کہاں چلے گئے؟ انہوں نے درد بھرے الفاظ میں فرمایا کہ مسجدیں رورہی ہے، وہ جگہ جہاں رمضانی مسلمان نماز پڑھتے تھے وہ رو رہی ہے کہ آج مجھے ویران کیوں کردیا گیا؟ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ رمضان میں جتنے لوگوں کی مغفرت کرتے ہیں اتنے لوگوں کی صرف لیلة جائزہ میں مغفرت کرتے ہیں جس پر شیطان بھی افسوس کرتا ہے۔ لیکن مسلمان اس تحفہ کو چھوڑ کر اور اس رات کو ضائع کرکے اپنی ساری نیکیوں کو برباد کرنے کیلئے عید کی نماز ہوتے ہی اپنی عورتوں کو بے پردہ ساتھ لئے سیر و تفریح کیلئے چلے گئے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی تقویٰ ہے؟ یہاں مسجدیں ویران ہیں اور وہاں سنیما گھروں کو آباد کیا جارہا ہے، عیاشی اور زنا کے اڈوں کو آباد کیا جارہا ہے۔ شاہ ملت نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانو! اب بھی وقت ہے توبہ کرلو! انہوں نے کہا اب کس چیز کا انتظار ہے؟ یہاں اگر آندھی، طوفان، بجلی وغیرہ آتی تو ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ پریشان ہوجاتے اور اللہ سے رجوع ہوجاتے کہ کہیں اللہ کا عذاب تو نازل نہیں ہورہا ہے؟ لیکن ہم لوگوں کے سامنے گجرات، کشمیر، مظفر نگر، بہار، آسام وغیرہ کا واقعہ پیش آیا ہے۔کیا آج بھی ہمیں اس سے سبق حاصل نہیں کرنا چاہئے؟ کیا آج بھی ہمیں اللہ سے رجوع نہیں ہونا چاہئے؟ مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم توبہ کریں اور سنیما گھروں کو آباد کرنے کے بجائے مساجد کو آباد کریں، خانقاہ کو آباد کریں، عیاشیوں کے اڈوں کو آباد کرنے کے بجائے عبادت خانوہ کو آباد کریں ، اللہ کے یہاں کا مہمان رمضان المبارک ہم سے ناراض ہوکر گیا ہے اس کیلئے توبہ کریں۔ اللہ ضرور ہمیں معاف کرے گا۔ شاہ ملت نے مدارس کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ حسب معمول شوال میں لوگ اپنے بچوں کو مدارس میں داخلہ کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو مدارس کی عمارت نہیں بلکہ اسکی تعلیمی و تربیتی نظام دیکھ کر داخلہ کروائیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ دارالعلوم دیوبند کے منہج پر جو مدرسہ قائم ہے اسی میں داخلہ کروائیں کیوں کہ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد خود نبی کریم نے رکھی ہے۔ قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس سے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی، بعد نماز ذکر کی مجلس منعقد ہوئی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔