اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اندریش کمارکی آمد پر واویلا کیوں....؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 27 June 2019

اندریش کمارکی آمد پر واویلا کیوں....؟

از : محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
           9358163428
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
دارالعلوم دیوبند خالص ایک دینی ادارہ ہے اس کا ماضی بڑا شاندار اور مستقبل بڑا تابناک ہے اس کی سب اس کی تعلیم وترقیاور اس کا اختصاص کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس کا ماضی سیاست کی آمیزش سےہمیشہ پاک رہا ہے حال بھی محفوظ ہے اور مستقبل بھی ان شاء اللہ سیاست اور سیاسیات سے آلودہ نہ ہوگا اس کے اب تک کے تمام مہتممین کی زندگیاں بھی سیاست سے پاک رہیں .
 اس کے موجودہ مہتمم حضرت مولانا مفتی ابو القاسم دامت برکاتہم (اللہ تعالیٰ صحت کے ساتھ ان کی عمر دراز فرمائے) بھی ہمیشہ سیاست سے دور رہے چاہے بنارس کی صبح شام ہو یا دارالعلوم کے ماہ سال وہ ہمیشہ
سیاست سے پاک زندگی گذارنے ہی میں عافیت محسوس کرتے ہیں وہ خالص ایک علمی شخصیت بزرگانہ صفت کےحامل انسان ہیں، ساتھ ساتھ دارالعلوم دیوبند جیسی ایشیاء کی عظیم یونیورسٹی کے عھدہءاہتمام پر فائز ہیں اس لئےہر آنے والے شخص کا احترام واستقبال دارالعلوم ، ارباب دارلعلوم کا اخلاقی فرض ہے دارالعلوم اور اس کے نظام تعلیم اورانداز تربیت ، دارالعلوم کی خدمات جلیلہ سے ہر آنے والے کو واقف کرانا، امن وبھائی چارےکا پیغام دینا اور ہرآنے والوں کے ساتھ اعلیٰ اخلاق و وسعت ظرفی کا مظاہرہ کرنا ضروری بھی ہے ، وقت کا تقاضہ بھی ، اسلامی تعلیمات وہدایات بھی ہمیں یہی سبق دیتے ہیں
اور مذہب اسلام کے سچے سپوت کا شیوہ بھی یہی ہے،
دارالعلوم دیوبند کے دروازے ہمیشہ ہر آنےوالے کے لئے کھلے ہوئے ہیں چاہے وہ اپنا ہو یا بےگانہ، مذہبی پیشواہو یادانشور، سیاسی رہنماہو یاسماجی خدمتگار افیسران کی ٹیم ہو یا فوجی جنرل کا وفد ہر ایک سے کھلے دل سے ملنا دارالعلوم ،ارباب دارالعلوم کاطرہء امتیازہے ماضی میں بھی صدر جمہوریہ وزیر تعلیم مختلف وزیرائےاعلیٰ گونرودیگرسیاسی شخصیات و سرکاری عھدوں پر فائز حضرات وغیرہ آچکے ہیں
    ابھی حال ہی میں دارالعلوم دیوبند میں  آر یس یس کے مسلم منچ سے تعلق رکھنے والے اندریس کما کی آمد لوگوں میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے
بعض پڑھے لکھے سمجھ دارلوگوں کی طرف سے اعتراض کیا گیا کہ " نظریاتی اختلافات کے باوجود اتحاد کی راہیں کھلی ہوناخوش آئند بات ہے لیکن آر یس یس کاوہ شخص جو ہمیشہ عملی طورپر بھی زک پہنچانے کا ملزم ہو جس کے ساتھ بھگوادہشت گردی کاعنوان قائم ہے اس کے استقبال کے لئے تیار رہنا کسی بھی طرح مناسب نہیں "
    مجھے ذاتی طور پر فاضل معترض پر حیرت ہے کہ انھون نے سیرت وتاریخ کو بالکل فراموش کردیا یا کم از کم نظر اندازکردیا
  حضرت ثمامہ ابن اثال رضی اللہ عنہ نے اسلام سے قبل اسلام اور مسلمانوں کو زک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن مسجد نبوی میں جب قید ہوکر آئے اور مسجد کے ستون سے باندھے گئے تو صرف اخلاق نبوی سے ہی متاثر ہوکر اسلام میں داخل ہوگئے کہ مجھ جیسے مجرم کے ساتھ باوجودموقع فراہم ہونے اورہرطرح سے قدرت حاصل ہونے کے کسی طرح کی انتقامی کاروائی کا جذبہ کسی میں بھی نہیں ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے انسان کے بارے میں ان کے ارادے کا علم ہونے کے باوجودبنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دربار نبوی میں حاضری سے منع نہیں کیا بالآخر دائرئے اسلام میں داخل ہوئے تاریخ کے صفحات الٹئے تو اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام میں داخل ہونے کے بےشمار واقعات مل جائیں گے
  غور فرمایئے کہ اگر برادران وطن کے پاس اگر ہم خودبھی نہ بھٹکیں اور آنے والوں کے لئے بھی دروازے بند کردیں تو افہام وتفیہم مذاکرات کا ، ان کو اسلامی تعلیمات، اسلامی اخلاق، سے متعارف کرانے کا کونسا پلیٹ فارم ہوگا ، ہمارے اور غیروں کے درمیان غلط فہمیوں کی جوکھائی پیداہوگئی ہے وہ کیسے پٹے گی
 ہمارانظام تعلیم، ہماری سماجی واخلاقی خدمات ، ماضی میں ملک وملت کے لئے پیش کی جانے والی ہماری قربانیوں اورحال میں ملک کی ترقی اور خواندگی بڑھانے میں ہمارے رول سے ان کو کون آگاہ کرےگا ؟
معاف فرمائیں ہماری اسی سوچ وفکر اور انھیں نظریات وخیالات کی وجہ سے آج 70'72سال بعد بھی ہم وہیں ہیں بلکہ سیاسی اعتبار سے بہت پیچھے  ہوگئے ہیں
بی جے پی آریس یس اور دیگر ہندو تنظیموں کو جو ہم نے چھوت سمجھ لیا ہے اور اپنے حلقے میں برسوں سے جس کی تبلیغ کرتے رہے یہ بھی اس خلیج کے ذمہ دار ہیں جو آج ہمارے اور ان کے درمیان پیداہوگئیں ہیں
   اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم برادرانِ طن کے سامنے اپنے نظریات وخیالات رکھیں آریس یس یادیگرہندو تنظیموں کے اندر پھیل رہی غلط فہمیوں کو دورکرنےکی تدابیر اختیار کریں ، اپنے امن وبھائی چارے کے پیغام کو لے کر صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ، وزیر اعظم کے پاس جائیں وزیر داخلہ کادروازہ کھٹکھٹائیں اپنے مسائل رکھیں ہر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بلکہ ہرعلاقے کے علماءودانشور طبقہ اپنے اپنے علاقے کے ممبران اسمبلی اورممبران پارلیمنٹ سے ملاقات کرکے اپناپیغام ان کو پہنچائیں بلکہ ان کو اپنے پروگراموں کا حصہ بنائیں اور ضرورت پڑنے پر ناگ پور کے ہیڈکوٹر کادورہ کرنے سے بھی گریز نہ کریں تاکہ ملک کی عوام کے سامنے ان کو نفرت پھیلانے،ان دلوں مین زہر گھولنے کاموقع نہ ملے اور وہ ہماری خدمات ہمارے پیغام امن اور ملک وملت کے لئے ہونے والی خدمات اور وطن کے لئے دی جانے والی قربانیوں سے آگاہ ہوں.