اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آج تک انسانیت کا کیوں لہو پیتے رہے؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 27 June 2019

آج تک انسانیت کا کیوں لہو پیتے رہے؟

مفتی فہیم الدین رحمانی قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــ           
یہ وسیع وعریض کائنات دنیا کے یہ حسین نظارے مسکراتی کلیاں، لہلہاتے پھول اور پودے ابلتے چشمے بل کھاتی ندیاں سمندر کی مست لہریں خاموش جھیلیں پہاڑوں سے گرتی آبشاریں اور زمین کی گونہ گوں گلکاریاں صناعی قدرت دیکھئے تو معلوم ہوگا کہ ان سب میں حسین دلآویز اور پر کشش انسان کی تخلیق ہے.                                 
باغ ہستی کی ساری بہاریں اور تمام چیزیں اس کی خدمت کے لئے پیدا کی گئی ہیں یہ اس کا کھلا ثبوت ہے کہ انسان کل مخلوق میں ممتاز اور اشرف ہے.
                         
اگر انسان اپنے قیمتی اوصاف سے محروم ہوجائے اور انسانیت کی تمیز کھو بیٹھے تو وہ آدمی نما حیوان ہو جاتا ہے جن سے عام طور پر شیطانی حرکات ظاہر ہونے لگتی ہیں.
  کبھی کبھی تو اس کے اثرات سے آتش فشاں پھوٹ پڑتے ہیں  بستیوں کی بستیاں اجڑ جاتی ہیں ہزاروں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں ایسا معلوم ہونے لگتا ہے کہ آسمان انگارے اگل رہا ہو اور زمین شعلوں کی زبان بن گئی ہو فضا میں نفرت اور حقارت کا زہر پھیل جاتا ہے درندگی اور بربریت کی اس انتہاء پر حضرت انسان شیطان سے بھی بدتر ہوجاتا ہے.         
،، تبریز انصاری، شارخ ہلدار، اخلاق، پہلو خان،، ایسے سیکڑوں انسان اس درندگی کا بین ثبوت ہیں! دنیا کا کوئی بھی مذہب انسانیت کی بے حرمتی اور ظلم و فساد کی اجازت نہیں دیتا.
سب سے پہلے مہاتما بدھ: کی تعلیمات پر نظر ڈالئے، اس میں جانوروں پر رحم کرنا ہنسا نہ کرنا سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ذات پات کا فرق مٹانا کسی کی بےعزتی نہ کرنا ہمیشہ سچ بولنا  شراب نہ پینا ان اہم باتوں پر لوگوں کو چلنے کی ھدایت ملتی ہیں.   
جین مذہب:- کی تعلیمات دیکھئے، مہاویر جی نے غصہ  حسد  لالچ  نفسانی خواہشات پر قابو پانے کی تعلیم دی  اہنسا کوتو اتنی اہمیت دی کہ انسان تو انسان کیڑے مکوڑے تک کو مارنا مہاپاپ قرار دیا.                       
ھندو مذہب :- میں جگہ جگہ ہدایت کی گئی ہے کہ سچ بولنا چغلی نہ کرنا دوسروں کو معاف کرنا لالچ نہ کرنا  نفرت نہ کرنا  ہنسا نہ کرنا  انسان کے لیے کامیابی کا ذریعہ ہے.     
سکھ مذہب :- تو ظلم  لالچ  بغض و حسد سے بچنے کی تعلیم دیتا ہے.                         
درحقیقت ہم مذہب کی آڑ میں جس شرمناک طریقہ سے مذہب کو بدنام کر رہے ہیں  ایسا لگتا ہے کہ انسان کے اندر وہ درد مندی نہ رہی جو انسانیت کے لئے تڑپ سکے، پہلو میں وہ دل نہیں رہا جو کبھی کسی کے درد میں تڑپ سکے، وہ آنکھ نہ رہی جو غم میں چند قطرے ٹپکا سکے،  انسان کا ہاتھ نہیں بلکہ بھیڑیے کا پنجہ ہے جو لوگوں کی گردنوں پر پڑتا ہے، آج کا انسان درندوں سے اتنا خائف نہیں ہے جتنا وہ انسان سے ڈرتا ہے، آج اگر ہم نے انسانیت کو اپنا کر وقت کے تباہ کن دھارے کو موڑنے کی کوشش نہیں کی ایک دوسرے کو الفت اور پیار و محبت کا سبق نہیں دیا تعصب ظلم و ستم اور فتنہ و فساد کا طریقہ اپنائے رکھا انسانیت اسی طرح کچلی جا تی رہی بن کھلے پھولوں کو اسی طرح مسلا جاتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہمارا انجام انتہائی دہشت ناک ہوگا اور ہمارا کوئی پرسان حال نہ ہوگا-                         
وقت کا مطالبہ ہے کہ ایسے معاشرہ اور سماج کی تشکیل دی جائے جو ہمارے دل کی برائی، من کے پاپ کو دھو ڈالے ٹوٹے دلوں کو محبت اور بھائی چارگی کے مضبوط بندھن میں باندھے اس کے افراد مخلص اور نیک طینت ہوں عداوت ودشمنی سے متنفر ہوں اور انسانیت کی جیتی جاگتی تصویر ہو جو اپنی حکمت عملی سے دہکتے شعلوں کو دبا سکیں وہ انسانیت کا ایک مجسمہ ہو اغراض وتعصب قوم پرستی سے بالکل آزاد اور بے تعلق ہو کر وہ عام انسانوں کے سامنے وہ حقیقتیں پیش کریں جن پر انسانیت کی نجات اور سلامتی موقوف ہے جن پر ملک کی حفاظت اور ترقی کا انحصار ہے.