اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جب ظلم و ستم حد سے گزرے تشریف محمد لے آئے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 28 September 2018

جب ظلم و ستم حد سے گزرے تشریف محمد لے آئے!

ریان داؤد اعظمی
متعلم جامعہ شیخ الہند انجان شہید
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک ایسا زمانہ بھی گزر چکا ہے کہ جب وحشت و بربریت کی تاریکیاں ہر طرف چھائی ہوئی تھیں، انسانیت اور آدمیت کا نام دنیا سے مفقود ہو چکا تھا، پورے جزیرۃ العرب اسلام کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں تھا، روم، ایران، مصر، ہندوستان اور چین یکساں طور پر کفر و ضلالت کی تاریکیوں میں گھرے ہوئے تھے، روم و یونان کا فلسفہ خاک میں مل چکا تھا، ایران و مصر کا تمدن تباہ ہوچکا تھا،
لوگ اپنے پیدا کرنے والے کو بھول گئے تھے، مسیحیوں نے حضرت عیسی کی تعلیمات کو مسخ کر دیا تھا، یہودیوں نے پروردگار عالم کو چھوڑ کر دیوتاؤں کی پرستش شروع کر دی تھی، غرض تمام روئے زمین پر ایک جگہ بھی ایسی نہیں تھی جہاں خدائے واحد کی عبادت کرنے والے موجود ہوں ہر طرف فساد پھیلا ہوا تھا، ہر طرف جنگ وجدال کا بازار گرم تھا دنیا امن سے محروم ہو گئی تھی، طاقتوروں نے کمزوروں کو دبا لیا تھا، زندگی کا نظام درہم برہم ہو چکا تھا، یکایک دنیا کے سامنے ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جس نے آج تک مؤرخین عالم کو انگشت بدنداں بنادیا، جہالت وحیوانیت کی تاریکیاں جب اپنے انتہائی نقطہ پر پہنچ گئیں تو دوشنبہ کے روز بارہ ربیع الاول مکہ مکرمہ میں اس آفتاب رسالت کا طلوع ہوا، جو تمام دنیا کیلئے شمع ہدایت بنکر آیا تھا، جس نے مشرق سے لیکر مغرب تک شمال سے لیکر جنوب تک تمام روئے زمین کو اپنے انوار سے منور کر دیا، یہ نبی  برحق صلى الله عليه وسلم تھے، جسکی شہادتیں توریت اور انجیل میں موجود تھیں، جس کا وعدہ حضرت موسی سے کیا گیا تھا، جسکی دعا حضرت خلیل اللہ نے مانگی تھی، اور جس کی خوشخبری حضرت عیسی کو سنائی گئی تھی، دنیا جانتی ہے کہ جس وقت سرور کائنات احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اسی وقت سے زمانے نے کروٹ بدلنا شروع کر دیا، دنیا مشکلات میں سے کوئی مشکل ایسی نہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں نہ آئی ہو، کفار مکہ نے اپنی وحشت و جہالت کا پوری طرح مظاہرہ کیا اور ایذا رسانی کی جسقدر صورتیں ممکن تھیں وہ سب اختیار کیں مسلمانوں کو طرح طرح سے ستایا گیا، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گستاخیاں اور بد سلوکیاں کی گئیں، لیکن اس کے جواب میں صبر و استقلال اور عفو و تحمل سے کام لیا گیا، نبی نے اپنے دشمنوں کو دعائیں دیں اپنے مخالفین کے ساتھ ہمدردی کی اپنے حملہ آوروں کو سینے سے لگایا اس طرح ان کے قلب جو پتھر کے مانند سخت تھے نرم ہو گئے.
آج وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی بتائی ہوئی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے اور ساتھ میں اس عمل پیرا بھی ہوا جائے.
اللہ تعالیٰ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر عمل کرنے والا بنائے، آمین ثم آمین