اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہائے امت وحدت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 28 September 2018

ہائے امت وحدت!

تحریر: حافظ شاداب المحمدی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
ہتھیار ہیں، اوزار ہیں، افواج ہیں لیکن
 وہ تین سو تیرہ کا لشکر نہیں ملتا
زندگی کے درپن میں دھواں نظر آتا ہے، آج ہر ایک آدمی کرب انگیز حالات سے گزر رہا ہے روتی ہوئی آنکھوں میں آنسو کی جگہ خون نظر آتا ہے، دولت ہے، عمارت ہے، عزت وشہرت ہے مگر دل کو سکون و قرار نہیں ہے انسان خوف و دہشت سے ہر لمحہ کانپ رہا ہے آدمی خونخوار درندوں کی طرح دوسرے کی گھات میں ہے، انسانوں کے درمیان تقسیم کا عمل جاری ہے، سماج میں ہر طرف نفرت کی چنگاریاں سلگ رہی ہے قتل و غارت گری اور تشدد کے رجحانات نے انسان کو ریزہ ریزہ کر دیا ہے، مغربی تہذیب کے پرستاروں کے بیچ میں ہماری نئی نسل اپنی تہذیب کا جنازہ لیے پھر رہی ہے، چست پینٹ ہاتھوں میں کنگن اور انگلش پرفیوم ہی تو اب نئی نسل کی چاہت بن گئی ہے، فلمی طرزِ زندگی اور فیشن نے ہی ہمیں للکار کر رکھا ہے، یہ نوجوان ہر لمحہ جرائم کے دنیا میں تیزی سے قدم رکھ رہے ہیں.
 زنانہ قدیم میں عرب کے وحشی اور جاہل لوگ اپنی بیٹیاں زندہ دفن کر دیا کرتے تھے یہ کل کی بات ہے؟ جسے ہم بھول گئے لیکن آج کیوں اس مہذب سماج و معاشرہ میں بیٹیاں نظر آتش کی جا رہی ہیں؟ کیوں یہ قتل کی جا رہی ہیں؟ کیوں یہ گھر سے بے گھر کی جا رہی ہیں؟ دوسروں کو چھوڑیے مسلم معاشرہ بھی بیٹیوں کے قتل عام سے داغدار ہو چکا ہے، یہ کام تو زندہ دفن کرنے سے زیادہ اذیت ناک ہے، کیوں گھن لگ گیا انسانی قدروں کو؟ اور کہاں گئے وہ عظیم انسان جو راہوں میں پڑے کانٹوں کو ہٹانے کے عمل میں خود بھی لہو لہان ہو جایا کرتے تھے؟
افسوس کہ اب خدمت خلق کا جزبہ رکھنے والوں کا شمار بے وقوفوں میں ہوتا ہے، شریف اور نیک عمل لوگوں پر جب آفت ناگہانی آتی ہے تو سب اپنے گھروں کا دروازہ بند کرلیتے ہیں کہ کہیں وہ طالب امداد نہ ہو جائیں؟
اتنا ہی پہ بس نہیں بلکہ سیدھے سادھے شریف انسانوں کی ٹوپیاں سرے بازار اچھالی جارہی ہیں آج کا انسان نہ جانے ذہنی طور پر کیوں بیمار سا ہو گیا ہے، ہم سب کچھ دیکھ کر بھی خاموش ہیں، حیوانیت، بے حیائی بے شرمی، فحش کلامی، فیشن پرستی، عریانیت، عصمت فروشی، کا بول بالا ہے آج تو رنڈیوں کا بازار سماج کی ترقی کے لئے  ایک سبجیکٹ بن گیا ہے.
قارئین کرام! بدلتے ہوئے حالات کا ہر لمحہ دھماکہ خیز ہوتا جارہا ہے لہذا اپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے اب قربانی اور جدوجہد کی ضرورت ہے، (میرے ہم نشینوں وہ دن گئے کہ جب خلیل میاں فاختہ اڑایا کرتے تھے)
ہم سبھی کو اللہ صحیح راستے پر گامزن کرے اور ہر برائی سے بچائے. آمین
             ـــــــــعــــــ
وہ تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ
آج ہم کروڑوں ہیں تو کرتے ہیں غلامی