اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عید الفطر کی خوشی میں غریبوں کے حق کا خیال رکھیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 20 June 2017

عید الفطر کی خوشی میں غریبوں کے حق کا خیال رکھیں!


ازقلم: محمد سلمان دھلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عید کا دن انتہائی پر مسرت اور خوشی کا دن ہے یقینا عید کے دن خوشی کا منانا ہمارا حق ہے اور حق کو ہم سے  چھینا بھی نہیں جاسکتا ہے، عید کے دن ہر جانب مسرت و شادمانی کا ماحول سرگرم ہوتا ہے ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اپنی وسعت کے مطابق رشتہ داروں کو مدعو کرنا ان کے لیے دسترخوان بچھانا مختلف اشیاء کے پکوان بنانا اور ان کی ضیافت و مہمان نوازی کرنا بھی ہمارا فریضہ ہے
لیکن ان تمام کے پس پشت رب کائنات کے کچھ مقاصد ہیں ان کے بغیر عید کی  خوشی سے مکمل لطف اندوز نہی ہوا جاسکتا ہے
عید کا دن ہی خوشی اور مسرت سے عبارت ہے مگر ان سب کے پیچھے اللہ کی وہ عظیم مقاصد‘ مصلحتیں‘ حکمتیں  بھی ہیں جن کو صرف نظر کر کے نہ تو ہی عید الفطر کا حقیقی مقصد پورا ہوسکتا ہے اور نہ وہ خوشی حاصل ہوسکتی ہے ‘ جو اللہ کو محبوب ہے
عید الفطر ایک تو ان روزہ داروں کے لیے پیام مسرت ہے جنہوں نے پورے ماہ اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی ہے اور صحیح معنوں میں رمضان المبارک کا حق ادا کیا ‘ اس لیے ایک ماہ دینی وجسمانی تربیت کے بعد اللہ عز وجل نے ان کو اس انعام و اکرام سے سرفراز کیا جو کہ عید الفطر کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے
اس میں اللہ تعالی نے غریبوں ‘ یتیموں‘ مسکینوں‘ بیواؤں کا بھی حق رکھا ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی اور بھائ چارگی کا یہ دن بہت اہمیت کا حامل ہے اگر ہم نے ان کو بھلا کر اپنی عید کی خوشی میں مصروف ہوگیے اور اگر ان کے دل سے  آہ!نکل گئ تو یقینا ہماری خوشی خوشی نہیں رہےگی بلکہ بظاہر تو ہم  خوش ہوں گے لیکن در حقیقت اصلی مسرت وفرحت وشادمانی نصیب نہیں ہوگی اس لیے کم از کم اپنے آس پاس آپ کے جو پڑوسی ہیں یا آپ کے اعز واقارب میں جو غریب ہیں مستحق زکوة ہیں جو ان کا مکمل خیال رکھنا ہمارا فرض بنتا ہے لیکن افسوس ہم اپنے اس فریضہ سے ایسے غافل ہوئے ہیں کہ کبھی اس جانب توجہ ہی نہیں جاتی ہے‘مزہ تو تب ہے جب ہم اپنی خوشی میں ان غریبوں‘ مسکینوں‘ اور بیواؤں کو بھی شامل کریں .اور یتیموں کے سروں پر دست شفقت رکھیں‘ ان کو عیدی دیں ان کے غموں میں شریک ہوں تاکہ ان کو یہ محسوس نہ ہوں کہ ہم غریب ‘ یتیم ‘ مسکین ‘ یا کسی کے محتاج ہیں ‘  مگر اب ایسامعلوم ہوتا ہے۔ کہ عید الفطر کا حقیقی پیغام اور اس کے تقاضوں کو عملی طورپرسمجھنے کی کوشش نہیں کی جاتی عید ہرسال آتی ہے‘ اور اپنا یہ پیغام  سنا سنا کر ہم سے رخصت ہو جاتی ہے‘ مگر ہم اپنی خوشیوں  میں اتنے مگن رہتے ہیں کہ عید کے تقاضوں اور پیغامات کو کنارے لگاتے چلے جاتے ہیں‘
یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ عید کے دن ہم ان سے تو گلے ملتے ہیں جن سے جان پہچان ہوتی ہے یا پھر ہمارے دوست احباب رشتہ دار ہوتے ہیں اور کمارے گھروں کے دستر خوان بھی ایسے لوگوں کے لیے بچھایے جاتے ہیں اور ایسا کرنا بھی آپ کو چاہیے کیونکہ ان کا بھی حق ہے‘
 لیکن اس بات کو نظر انداز نہ کیا کریں کہ جہاں آپ بغل گیر ہورہے ہیں جہاں آپ بڑے بڑے دستر خوان بچھوارہے ہیں جہای عید ملن کی تقریبات کر رہے اور فضول و اصراف خرچ کر رہے ہیں وہی کہیں آس پاس میں  کوئ نہ کوئی غریب ‘ یتیم‘ مسکین ہوگا یا کچھ مانگ رہا ہوگا آپ کی ان قیمتی و آرائش شدہ محفلوں کو دیکھ کر اس کے دل پر کیا گزرے گی اور وہ اللہ سے اگر سوال کر بیٹھا کہ‘ یا اللہ ہم کو جس چیز کی بناء پر آپ نے غریب بنایا اور کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے ہمیں کہ ہمارے سامنے تیرے یہ بندے مختلف قسم کے کھانے‘ پکوان اور رنگ برنگ کی اشیاء سے اپنی خوشی میں مگن ہے جس میں بے شما فضول خرچیاں ہورہی ہے اور ہم کو  ایک وقت کا  کھانا بھی میسر نہیں ہوتا ہے اور تو اور آج اتنی بڑی خوشی اور مسرت و شادمانی کے دن بھی ہم بھوکے پیاسے ہیں اور یہ بڑی بڑی محفلیں اپنی ناموری کے لیےسجا رہے ہیں تو اللہ کی رحمت یقینا جوش میں آئے گئ اور ہمارے بربادی کے دن شروع ہوجائیں گے اس لیے میری تمام مسلمان بھائیوں ‘ بہنوں سے عاجزانہ التماس ہے کہ آپ آس پڑوس کے غریب غربا کا حق نہ بھولیں اور ان کع بھی عید الفطر کی خوشی میں شامل کریں اور اگر اللہ نے آپ کو مال و زر کی نعمت سے سرفراز کیا ہے تو ان کے لیے کپڑے بھی سلوایے اور ان کے بچوں کو عیدی اسی طرح پیار و محبت سے دیں جیسے آپ اپنے بچوں کو دیتے ہیں تاکہ ان کو اپنے غریب یتیم ہونے کا احساس تک نہ ہو اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یقین مانو ہماری دنیا وآخرت دونوں سنور جائے گی.
کسی کہنے والے نے کیا خوب کہا .

دن عید کے جب میں نے قریب دیکھے !
   اداس اکثر میں نے غریب دیکھے!

مجھے شکوہ دنیا داروں سے نہیں ان دین داروں سے ہے‘جو ہمیشہ دین دین کی رٹ لگاتے ہیں مگرایسے مواقع پران کی دین داری کہاں غائب ہو جاتی ہے؟
یاد رکھیے حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی بھی بڑی اہمیت ہے حقوق اللہ تو خدا کے فضل سے معاف ہوسکتے ہیں مگر حقوق العباد صاحب معاملہ کے ذریعے ہی معاف ہوں گے عید الفطر بھی حقوق العباد ادا کرنے کا دن ہے‘اگراس دن بھی اس کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی  تو اس کا نتیجہ ہمیں دنیا میں بھی بھگتنا پڑے گا اور آخرت میں بھی عید الفطر بے پناہ برکتیں، سعادتیں، رحمتیں اورمسرتیں لوٹنے کا دن ہے ‘اور یہ ساری برکتیں دونوں ہاتھو ں سے وہی لوٹتے ہیں جو صحیح معنوں میں عید ادا کرتے ہیں۔
آج عہد کریں کہ اس عید پر کوئی بھی غریب دن میں  بھوکا نہ رہے ، کوئی احساس محرومی کا شکار نہ ہو، کوئی تلخی اور کدورت کی نفسیات میں مبتلا نہ ہونے پائے اور کسی کا احساس غربت اس کی آنکھیں نہ ڈبڈبا دئے
 آئیے دعا کریں کہ اللہ تعالی آپ اس  عید  الفطر کے دن ہم سے وہ کام لے لے جو آپ کو پسند ہوں اور ان سے بچا لے جس سے آپ ناراض ہوتے ہیں.