اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آزادئ ہند میں علماء کرام کے کردار اور مسلمانوں کے موجودہ حالات!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 18 January 2017

آزادئ ہند میں علماء کرام کے کردار اور مسلمانوں کے موجودہ حالات!


تحریر: عزیزالرحمن حنفی امبیڈکرنگر
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ایک وقت تھا کہ ہندوستان کو لوگ سونے کی چڑیا کے نام سے جانتے تھے یہ ملک ایک الگ ہی شان رکھتا تھا ایک امتیازی شکل میں پوری دنیا میں رونما تھا ہر ملک والوں کی نظر ہندوستان پر آکر ٹک جاتی تھی ہر ملک اس پر اپنا سامراج کھڑا کرنا چاہتا تھا ہر کوئ  اس ملک کا طلبگار تھا.
انگریزوں کی ناپاک سازش  اور  غداری دھوکہ دھڑی کی وجہ سے   یہ ملک انگریزوں کی ہوس کا شکار ہو گیا  انگریز اس ملک پر اپنا سامراج کھڑا کرنے میں حد درجہ کامیاب رہے تاریخ کی گہرائ میں نہ جا کر اصل بات سے روشناس کراتا ہوں جب یہ ملک مسلمانوں کے اقتدار سے نکل گیا مسلمان حاکمیت کے بجائے محکومیت کی زندگی گزارنےلگے جہاں مسلمانوں نے سالہا سال حکومت کی اسی ملک پر ناپاک انگریز کا قبضہ، اس بات نے مسلمانوں کی غیرت کو جھنجھوڑا اور انگریز سے جنگ کرنے  پر آمادہ کر دیا.

جب ٹوٹنے لگے حوصلے تو بس یہ یاد رکھنا
بنا محنت کے حاصل تخت وتاج نہیں ہوتا

 بالآخر پہلی جنگ انگریزوں سے باقاعدہ منظم طور سے نواب سراج الدولہ کے نانا علی وردی خان نے 1754ء میں لڑی اور انگریزوں کو اس جنگ میں زبردست شکست ہوئ .
پھر جب سراج الدولہ حاکم وقت ہوئے تو انہیں انگریزوں کے ملک پر حاوی ہونے کا خطرہ محسوس ہوا تو انگریزوں کے نکالنے پر انکے حوصلے اور ہمت نے انکا بھر پور ساتھ دیا.
لیکن کہتے ہیں نہ کہ بادشاہ کی زندگی سے بہتر ایک غریب کی زندگی  ہوتی ہے بادشاہ کے ارد گرد ہمیشہ سازشیں گھومتی رہتی ہیں سراج الدولہ کا دیوان سازشوں کا اڈہ بن گیا انہیں سازشوں کی وجہ سے اسے شکست سے دو چار ہونا پڑا 1757ء میں انکے دارالسلطنت مرشدآباد میں انہیں شہید کر دیا گیا.
تاریخ کے اوراق میں 1757ء اور 1764ء کی جنگ بھی موجود ہے اور یہ جنگ بھی ہندوستانیوں کی شکست پر ختم ہوئ  اس کے بعد انگریز ہندوستان کے مشرقی شہر پر قابض ہونے میں کامیاب رہے.
ٹیپو سلطان کے ذکر کے بغیر آزادئ ہند کی تاریخ ادھوری رہے گی تاریخ کے اوراق کے صفحات مکمل نہیں ہونگے  جو ہمیشہ انگریزوں کے لئے چیلینج بنے رہے.
سلطان 1782ء میں میسور کے حاکم مقرر کئے گئے  1783ء میں انکی انگریزوں سے پہلی جنگ ہوئ اور انگریزوں کو شکست ہوئ یہ جنگ 1784 ء تک چلی  انگریز شکست کھانے کے بعد انتقام لینے کے لئے بے چین ہوگئے  چنانچہ انگریز انتقام لینے کے لئے 1792ء میں حملہ کیا لیکن اپنے ہی امراء وزراء کے بے وفائ اور غداری سے سلطان انگریزوں سے معاہدہ کرنے پر مجبور ہوئے اور معاہدہ کر بیٹھے .
لیکن ٹیپو سلطان کہاں خاموش بیٹھنے والے.
ایک بار پھر ٹیپو نے جنگ کی ٹھان لی اور ہندوستان کے راجا مہاراجہ نوابوں کو اکٹھا کیا اور جنگ کے لئے تیار ہوئے اور گھمسان جنگ ہوئ  قریب تھا کہ یہ جنگ سلطان کے قدموں میں جھکتی  لیکن انگریزوں نے جنوبی ہند کے امراء سے معاہدہ کر کے اپنے ساتھ ملا لیا اب انگریزوں کی طاقت میں اضافہ ہوا    آخر کار اس مجاہد نے 4 مئی 1799ء کو سرنگا پٹنم کے معرکہ میں شہید ہوکر سرخروئ حاصل کی.
سلطان نے انگریزوں کی غلامی اور اسیری رحم وکرم پر زندہ رہنے پر موت کو تر جیح دی.
انہیں کا مشہور تاریخی مقولہ ہے "گیدڑ کی صد سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی زیادہ بہتر ہے" اس کے بعد بھی بہت جنگیں مسلمانوں اور انگریزوں کے بیچ ہوئ لیکن نتیجہ کوئ بھی ظاہر نہیں ہوا.
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی انگریز کے سخت مخالف تھے  اور انکے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز  نے تو انگریزوں کے خلاف 1803ء کو جہاد کا فتوی دیا جس میں ہندوستان کو دارالحرب قرار دے دیا.
اس جنگ آزادی میں علماء کا بہت بڑا کردار رہا ہے  بالخصوص علماء دیوبند کا کردار شاملی کے میدان میں علماء دیوبند نے انگریزوں سے جنگ لڑی جس کے قائد امداداللہ مہاجر مکی تھے اس جنگ میں شہید ہونے والے علماء کی تعداد بے شمار تھی شاملی کا پورا میدان علماء کے خون سے لبریز تھا ہر درخت پر علماء کی گردنیں لٹکی ہوئ تھیں  انگریزوں نے علماء کے خلاف وارنٹ بھی جاری کر دیا بہت سارے علماء کو کالا پانی بھیج دیا گیا جس میں شیخ الہند ایک نمایاں شخصیت تھی.
شیخ الہند نے بھی انگریزوں کے خلاف فتویٰ دے دیا انگریزوں نے بہت مجبور کیا آپ فتوی واپس لے لیں لیکن؛ نہیں؛ حضرت نے مرنا پسند کیا لیکن فتویٰ واپس نہیں لیا.
بات کو سمیٹتے ہوئے آخرکار ہندوستان 1947ء کو آزاد ہوا
تاریخ تو ہمیں بہت کچھ بتاتی ہیکہ آزادئ ہند میں مسلمانوں کا کتنا خون بہا دہلی سے شاملی مظفر نگر ہر جگہ علماء کی لاشیں بچھی ہوئیں تھیں ہندوستان کو مسلمانوں نے اپنے خون سے سینچا.
لیکن آج کی حکومت اور جمہوریت ہمیں کیا حقوق دیتی ہے ہم تو پورے طور پر اپنے مذہب پر عمل نہیں کر سکتے یہ کون سی جمہوریت ہے آزادئ ہند کے وقت کیا ہم سے یہی وعدہ کیا گیا تھا نہیں بالکل نہیں.

پانچ دن کی حکومت پر اتنا نشہ
تھا حکوت کا  فرعون کو بھی نشہ
ظلم پہ ظلم وہ خلقت پہ کرتا رہا
جب سمندر میں ڈوبا تو کہنے لگا
اس حکومت کے حاصل سے کیا فائدہ
شعر
جب گلستاں کو خوں کی ضرورت پڑی
سب سے پہلے گردن ہماری کٹی
اب تو کہتے ہیں ہم سے یہ اہل وطن
یہ وطن ہے ہمارا تمہارا نہیں